صحائف
باضابطا اِعلان ۱


باضابطا اِعلان ۱

بائِبل اور مورمن کی کِتاب سِکھاتی ہیں کہ یک زوجیت خُدا کا بیاہ کے لیے معیار ہے جب تک وہ کوئی اور اِعلان نہیں کرتا (دیکھیے ۲ سموئیل ۱۲‏:۷–۸ اور یعقوب ۲‏:۲۷، ۳۰)۔ ۱۸۴۰ کی دہائی کے آغاز میں جوزف سمِتھ کو مُکاشفہ مِلنے کے بعد کلِیسیائی اَرکان کے درمیان میں کثیر زوجیت کے رواج کا قیام ہُوا (دیکھیے فصل ۱۳۲)۔ ۱۸۶۰ سے لے کر ۱۸۸۰ تک حُکومتِ متحدہ ریاستہائے نے اِس مذہبی رواج کو غیرقانونی ٹھہرانے کے لیے قوانین منظُور کیے۔ بالآخِر متحدہ ریاستہائے کی عدالتِ عظمیٰ نےاِن قوانین کی حمایت کر دی۔ صدر وِلفرڈ وڈرف نے مُکاشفہ پانے کے بعد حسبِ ذیل منشُور کا اِعلان کر دیا، جِس کو کلِیسیا نے ۶ اَکتوبر ۱۸۹۰ کو مُستَنَد اور لازِم کی حیثِیت سے قَبُول کر لیا۔ اِس نے کلِیسیا میں کثیر اَزدواجی رواج کے خاتمے کا آغاز کِیا۔

باعث تحریر آنکہ:

سیاسی مقاصد کے لیے اخباری بیان، سالٹ لیک سٹی سے بھیجے گئے ہیں، جِن کی وسیع پیمانے پر اشاعت بیان کرتی ہے کہ یوٹاہ کمیشن نے داخلی اُمور کے سیکٹری کو اپنی حالیہ رپورٹ میں یہ اِلزام لگایا ہے کہ، کثرت اَزدواج اب بھی مُقَدَّس تقریبوں میں انجام دی جا رہی ہیں اور کہ پِچھلے جُون سے لے کر یا پِچھلے سال میں چالِیس یا اِس سے زائد اَیسے بیاہ طے پائے ہیں، اور کہ عوامی خُطبوں میں کلِیسیا کے سربراہان نے بھی کثیر اَزدواج کے عمل کی تعلیم، حوصلہ افزائی اور تسلسل کی ترغیب دی—

پَس، مَیں، کلِیسیائے یِسُوع مسِیح برائے مُقَدَّسین آخِری ایّام کے صدر کی حیثِیت سے، یہاں پر اِنتہائی سنجیدگی کے ساتھ یہ اِعلان کرتا ہُوں کہ یہ اِلزامات جُھوٹے ہیں۔ ہم کثیر اَزدواجی یا کثرت اَزدواج نہیں سِکھا رہے، نہ ہی کسی شخص کو اِس عمل میں داخل ہونے کی اِجازت دے رہے ہیں، اور مَیں نفی کرتا ہُوں کہ اِس عرصے میں چالِیس یا کسی بھی تعداد میں کوئی بھی کثرتِ اَزدواج کی رُسُوم ہماری ہیکلوں میں یا علاقے میں کسی اور جگہ مُقَدَّس رسموں میں طے پائیں ہیں۔

ایک اَیسے واقع کی اِطلاع مِلی ہے، جِس میں فریقین اِلزام دیتے ہیں کہ بیاہ سالٹ لیک سٹی میں ۱۸۸۹ کے موسمِ بہار میں ودیعت کی عمارت میں ہُوا تھا، لیکن میں یہ جان نہیں پایا کہ یہ رسم کس نے ادا کی؛ اِس مُعاملے میں جو کُچھ بھی کِیا گیا میرے عِلم کے بغیر تھا۔ اِس مبینہ واقعہ کے نتیجے میں، ودیعت کی عمارت کو میری ہدایت پر بغیر کسی تاخِیر کے ڈھا دیا گیا تھا۔

کیوں کہ کانگرس نے کثرتِ اَزدواج کو ممنُوع قرار دینے کے لیے قوانین منظُور کیے ہیں، جِن قوانین کو اعلیٰ ترین عدالت نے دستُوری قرار دیا ہے، مَیں یہاں اُن قوانین کی ماتحتی کے لیے اپنے اِرادے کا، اور کلِیسیا کے اَرکان پر، جِن پر مَیں صدارت کرتا ہُوں اپنا اَثر و رُسُوخ اِستعمال کرنے کا اِعلان کرتا ہُوں، کہ وہ بھی اَیسا ہی کریں۔

مذکُورہ عرصے کے دوران، کلِیسیا کے لیے میری یا میرے ساتھیوں کی تدریس میں، کوئی اَیسی بات نہیں جو معقُول طور پر کثیر اَزدواج کے لیے اُبھارنے یا اِس کی حوصلہ افزائی کی توضیح کرتی ہو؛ اور جب کلِیسیا کے کسی بُزرگ نے اَیسے اَلفاظ کا اِستعمال کِیا ہے جو اَیسی تعلیمات دیتے معلُوم ہوتے ہوں، اِس کی فوری ملامت کی گئی ہے۔ اور اب مَیں عوامی طور پر اِعلان کرتا ہُوں کہ مُقَدَّسینِ آخِری ایّام کو میری نصِیحت ہے کہ وہ کسی بھی بیاہ سے جو مُلک کے قانون کے مُنافی ہے باز رہیں۔

وِلفرڈ وڈرف

کلِیسیائے یِسُوع مسِیح
برائے مُقَدَّسینِ آخِری ایّام کا صدر۔

صدر لورنزو سنو نے درج ذیل پیش کِیا:

”مَیں تجویز کرتا ہُوں کہ، کیوں کہ ہم ولفرڈ وڈرف کو کلِیسیائے یِسُوع مسِیح برائے مُقَدَّسین آخِری ایّام کا صدر قَبُول کرتے ہیں، اور واحد آدمی جو اِس وقت دُنیا پر مُہربند کرنے کی رُسُوم کی کُنجیوں کا حامِل ہے، ہم اُنھیں اُن کے عُہدے کی بِنا پر مکمل طور پر بااِختیار سمجھتے ہیں کہ وہ منشُور جاری کریں جو ہماری سماعت کے لیے پڑھا گیا، اور جو مورّخہ ۲۴ ستمبر، ۱۸۹۰، ہے، اور کہ مجلِس عامہ کے طور پر اِکٹھے بحیثِیتِ کلِیسیا، ہم اُن کے کثرتِ اَزدواج کے بارے میں اِعلان کو مُستَنَد اور واجب التعمیل قَبُول کرتے ہیں۔“

سالٹ لیک سٹی، یوٹاہ، اَکتوبر ۶، ۱۸۹۰۔

منشُور کے بارے
میں صدر وِلفرڈ وڈرف
کے تین خطبات میں سے اِقتباسات

خُداوند مُجھے یا کسی اور آدمی کو جو اِس کلِیسیا کا صدر ہو اِجازت نہ دے گا کہ وہ تُمھیں گُم راہ کرے۔ یہ لائحہ عمل کا حِصّہ نہیں ہے۔ یہ خُدا کی سوچ نہیں ہے۔ اگر میں اَیسا کرنے کی کوشش کرُوں، خُداوند مُجھے میری جگہ سے نِکال دے گا، اور اَیسے ہی وہ کسی اور آدمی کو جو بنی آدم کو خُدا کے مُکاشفوں، یا اُن کے فرائض سے گُم راہ کرنے کی کوشش کرے۔ (کلِیسیا کی اکسٹھویں ششماہی مجلِس عامہ، سوم وار، ۶ اَکتوبر ۱۸۹۰، سالٹ لیک سٹی، یوٹاہ۔ اَکتوبر ۱۱، ۱۸۹۰، کو ڈیزرٹ ایوننگ نیوز کے صفحہ نمبر ۲ پر چھاپا گیا۔)

اِس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ کون جِیتا یا کون مرتا ہے، یا کس کو اِس کلِیسیا کی راہ نمائی کے لیے بُلایا گیا ہے، اُنھیں یہ خُدائے قادِرِ مُطلق کے اِلہام کے مُطابق کرنا ہے۔ اگر وہ اُسے اِس طریقے سے نہیں کرتے، تو وہ اُسے بالکل انجام نہیں دے سکتے۔ …

مَیں نے حال ہی میں کُچھ مُکاشفے پائے ہیں، اور وہ میرے لیے بُہت اَہم ہیں، اور مَیں تُمھیں بتاؤں گا جو خُداوند نے مُجھ سے کہا ہے۔ مَیں آپ کی توجہ اس طرف لاؤں جو منشُور میں کہا گیا ہے۔ …

خُداوند نے مُجھے بتایا ہے کہ مُقَدَّسینِ آخِری ایّام سے سوال پوچھُوں، اور مُجھے یہ بھی بتایا ہے کہ اگر وہ اُسے سُنیں گے جو مَیں نے اُن سے کہا ہے اور سوال کا جواب، جو اُن سے پُوچھا گیا ہے، رُوح اور خُدا کی قُدرت سے دیں، تو وہ یکساں جواب دیں گے، اور وہ اُس مُعاملے کے بارے میں یکساں اِیمان بھی لائیں گے۔

سوال یہ ہے: مُقَدَّسینِ آخِری ایّام کے لیے آگے چلنے کا دانِش مندانہ ترین راستہ کون سا ہے—قَوم کے قوانین کے خِلاف ہونے اور چھے کروڑ عوام کی مُخالفت کے باوجود کثرتِ اَزدواج کے عمل کو جاری رکھنے کی کوشش کرنا، اور تمام ہیکلوں کی ضبطگی اور نقصان کی قِیمت پر، اور اُن میں، زِندوں اور مُردوں کے لیے ہونی والی تمام رُسُوم کے بند ہونے پر، اور صدارتِ اَوّل اور بارہ کی اور کلِیسیا میں خاندانوں کے سربراہوں کی قید سے، اور لوگوں کی ذاتی جائیداد کی ضبطگی سے (جو خُود ہی اُس سارے عمل کو روک دیں گے)؛ یا، اِس اُصُول پر ہماری فرماں برداری کے بعد جو ہم نے کِیا اور برداشت کِیا ہے اِس عمل کو روکیں اور قانون کے تابع ہوں، اور اَیسا کرنے سے نبیوں، رسُولوں اور والِدوں کو گھروں پر رہنے دیں، تاکہ وہ لوگوں کو ہدایت دے سکیں، اور کلِیسیا کے فرائض کو انجام دے سکیں اور ہیکلوں کو مُقَدَّسین کے ہاتھوں میں رہنے دیں، تاکہ وہ اِنجِیل کی رُسُوم کو، زِندوں اور مُردوں، دونوں کے لیے انجام دے سکیں؟

خُداوند نے مُجھے رویا اور مُکاشفے سے دِکھایا کہ اگر ہم اِس عمل کو نہ روکتے تو واقعی کیا ہو گیا ہوتا۔ اگر ہم نے اِس کو نہ روکا ہوتا، تو آپ کو ضرورت نہ ہوتی…لوگن میں اِس ہیکل میں کسی آدمی کی؛ کیوں کہ صِیُّون کی تمام سرزمِین میں تمام رُسُوم بند ہو جاتیں۔ سارے اِسرائیل میں اَبتری حُکومت کرتی، اور بُہت سے آدمیوں کو قیدی بنا لیا جاتا۔ یہ مُشکل ساری کلِیسیا پر آتی اور ہمیں اِس عمل کو روکنے پر مجبُور کر دیا جاتا۔ اب، سوال یہ ہے، آیا اِسے اِس طریقے سے روکا جانا چاہیے، یا اُس طریقے سے جو خُداوند نے ہم پر آشکارا کِیا ہے، اور ہمارے نبیوں اور رسُولوں اور والِدوں کو آزاد مرد رہنے دیا جائے اور ہیکلوں کو لوگوں کے ہاتھوں میں تاکہ مُردوں کی مُخلصی ہو۔ اِن لوگوں نے پہلے ہی بڑی تعداد کو عالمِ اَرواح میں قید خانے سے رہائی بخشی ہے، اور کیا کام کو جاری رہنا چاہیے یا رُک جانا چاہیے. یہ وہ سوال ہے جو مَیں مُقَدَّسینِ آخِری ایّام کے سامنے رکھتا ہُوں۔ تُمھیں ضرور اپنے لیے فیصلہ کرنا ہے۔ مَیں چاہتا ہُوں کہ تُم اپنے لیے اِس کا جواب دو۔ مَیں اِس کا جواب نہ دُوں گا؛ بلکہ مَیں تُم سے کہتا ہُوں کہ یہ بالکل وہی حالت ہے جِس میں ہم بطور اُمت ہوتے ہُوئے اگر ہم نے وہ راستہ نہ اِختیار کِیا ہوتا جو ہم نے کِیا۔

… مَیں نے بالکل وہی دیکھا جو رُونما ہوگیا ہوتا اگر کُچھ کِیا نہ جاتا۔ یہ رُوح مُجھ پر بڑے عرصے سے تھی۔ بلکہ مَیں یہ کہنا چاہتا ہُوں: مَیں تمام ہیکلوں کو اپنے ہاتھوں سے جانے دیتا؛ مَیں خُود کو قید میں جانے دیتا، اور ہر دُوسرے آدمی کو بھی وہاں جانے دیتا، اگر خُدا مُجھے اَیسا کرنے کا حُکم نہ دیتا جو مَیں نے کِیا؛ اور جب گھڑی آئی کہ مُجھے اَیسا کرنے کا حُکم دیا گیا، یہ سب کُچھ مُجھ پر عیاں تھا۔ مَیں خُداوند کے حُضُور گیا، اور مَیں نے وہ لِکھا جو خُداوند نے مُجھے لِکھنے کا فرمایا۔ …

مَیں یہ تُمھاری سوچ بچار اور غَور و فکر کے لیے چھوڑتا ہُوں۔ خُداوند ہمارے ساتھ عمل پیرا ہے۔ (کیش میخ مجلِس، لوگن، یوٹاہ، اِتوار، یکم نومبر، ۱۸۹۱۔ ڈیزرٹ ویکلی میں، ۱۴ نومبر، ۱۸۹۱ کو چھاپا گیا۔)

اب مَیں تُمھیں بتاتا ہُوں کہ مُجھ پر کیا آشکارا کِیا گیا اور اِس بات کے لیے اِبنِ خُدا نے کیا انجام دیا…خُدائے قادِرِ مُطلق کی حیات کی قسم اِن سب چِیزوں کا خاتمہ ہو چُکا ہوتا اگر منشُور دیا نہ جاتا۔ پَس اِبنِ خُدا مائل ہُوا کہ اُس بات کو کلِیسیا اور دُنیا کے سامنے اپنی مَشیِّت ایزدی کے اِرادے کے لیے پیش کرے۔ خُداوند نے صِیُّون کی تعمیر کا فرمان جاری کِیا تھا۔ اُس نے اپنی ہیکل کی تکمیل کا فرمان جاری کِیا تھا۔ اُس نے فرمان جاری کِیا تھا کہ زِندوں اور مُردوں کی نجات پہاڑوں کی وادِیوں میں دی جائے۔ اور خُدائے قادِرِ مُطلق نے فرمان جاری کِیا کہ اِبلِیس اِس میں رُکاوٹ نہ بنے۔ اگر تُم اُسے سمجھ سکتے ہو، یہ اِس کی کُنجی ہے۔ (سالٹ لیک ہیکل کی تَقدِیس کی چھَٹی نِشست میں دیے گئے خطاب سے، اَپریل ۱۸۹۳۔ تقدیسی عِبادات کی ٹائپ شُدہ دستاویز، آرکائوز، کلِیسیا کا تارِیخی شعبہ سالٹ لیک سٹی، یوٹاہ۔)