صحائف
عقائد اور عہُود ۷۷


فصل ۷۷

غالِباً مارچ ۱۸۳۲ میں حائرم، اوہائیو میں، نبی جوزف سمِتھ کو دیا گیا مُکاشفہ۔ جوزف سمِتھ کی تارِیخ بیان کرتی ہے، ”صحائف کے ترجمے کے مُتعلّق، مَیں نے مُقَدَّس یُوحنّا کے مُکاشفے کی درج ذیل تفسیر پائی۔“

۱–۴، جان داروں کی رُوحیں ہیں اور اَبَدی خُوشی میں رہیں گی؛ ۵–۷، اِس زمِین کا ۷۰۰۰ سالہ مادی دَورانیہ ہے؛ ۸–۱۰، کئی فرِشتے اِنجِیل کو بحال کرتے اور زمِین پر خدمت انجام دیتے ہیں؛ ۱۱، ۱۴۴۰۰۰ کا مُہر ہونا؛ ۱۲–۱۴، مسِیح ساتویں ہزار برس کے شُروع میں آئے گا؛ ۱۵، دو نبی یہُودی قَوم میں برپا ہوں گے۔

۱ سوال - شِیشے کا سَمُندر کیا ہے جِس کا ذِکر یُوحنّا نے مُکاشفہ کے چوتھے باب کی چھٹی آیت میں کیا ہے؟جواب - یہ زمِین ہے، اپنی تقدیسی، دائمی، اور اَبَدی حالت میں۔

۲ سوال - ہم اُن چار جان داروں کی بابت کیا سمجھیں، جِن کا ذِکر اِسی آیت میں کِیا گیا ہے؟جواب - وہ اِستعارے ہیں جو مُکاشفہ نویس، یُوحنّا عارِف نے، آسمان، خُدا کی بہشت، اِنسان، اور جان داروں، اور رِینگنے والی چِیزوں، اور ہوا کے پرندوں کی خُوشی، کو بیان کرتے ہُوئے اِستعمال کیے ہیں؛ کہ جو رُوحانی ہے وہ جِسمانی کی شبِیہ ہے؛ اور کہ جو جِسمانی ہے وہ رُوحانی کی شبِیہ پر ہے؛ اِنسان کی رُوح اُس کے جِسم کی شبِیہ پر ہے، اور جان داروں کی رُوح بھی، اور ہر دُوسری مَخلُوق جو خُدا نے بنائی ہے۔

۳ سوال - کیا چار جان دار اِنفرادی جان داروں تک ہی محدود ہیں، یا وہ گروہوں یا درجوں کی نمایندگی کرتے ہیں؟جواب - وہ چار اِنفرادی جان داروں تک ہی محدُود ہیں، جو یُوحنّا کو دِکھائے گئے، کہ جان داروں کے گروہوں کے جلال کی، اپنے اپنے مُقدر کردہ طبقے میں یا تخلیق کے دائرے میں، اپنی اپنی اَبَدی خُوش بختی کی راحت میں، نمایندگی کرتے ہیں۔

۴ سوال - ہم اُن آنکھوں اور پَروں کی بابت کیا سمجھیں، جو جان داروں کے تھے؟جواب - اُن کی آنکھیں عِرفان اور معرفت کی نمایندہ ہیں، یعنی وہ عِلم سے بھرے ہیں؛ اور اُن کے پَر اُن کی اِستعداد، حرکت کرنے، یا عمل وغیرہ کرنے، کے نمایندہ ہیں۔

۵ سوال - ہم اُن چوبیس بُزرگوں کی بابت کیا سمجھیں، جِن کا ذِکر یُوحنّا نے کِیا ہے؟جواب - ہم یہ سمجھیں کہ یہ بُزرگ جِنھیں یُوحنّا نے دیکھا، وہ بُزرگ تھے جو خدمت گُزاری میں اِیمان دار تھے اور وفات پا چُکے تھے؛ جِن کا تعلُق سات کلِیسیاؤں سے تھا، اور پھِر خُدا کی بہشت میں تھے۔

۶ سوال - ہم اُس کِتاب کی بابت کیا سمجھیں جو یُوحنّا نے دیکھی، جو سات مُہروں سے بند کی گئی تھی؟جواب - ہم یہ سمجھیں کہ وہ خُدا کی آشکارا مرضی، بھیدوں، اور کاموں پر مُشتَمِل ہے؛ اِس زمِین کے سات ہزار سالہ وُجُود، یا اِس کے مادی وُجُود کے اِنتظام کی پوشِیدہ چِیزیں۔

۷ سوال - ہم اُن سات مُہروں کی بابت کیا سمجھیں جِس سے اُسے بند کِیا گیا تھا؟جواب - ہم یہ سمجھیں کہ پہلی مُہر پہلے ہزار برس کی باتوں پر مُشتَمِل ہے، اور دُوسری بھی دُوسرے ہزار برس کی، اور یُوں ہی ساتویں تک۔

۸ سوال - ہم اُن چار فرِشتوں کی بابت کیا سمجھیں، جِن کا ذِکر مُکاشفہ کے ساتویں باب کی پہلی آیت میں کِیا گیا ہے؟جواب - ہم یہ سمجھیں کہ وہ چار فرِشتے خُدا کی طرف سے بھیجے گئے ہیں، جِن کو زمِین کے چاروں کونوں پر زِندگی بچانے اور تباہ کرنے کا اِختیار دیا گیا ہے؛ یہ وہ ہیں جِن کے پاس، ہر قَوم، قبیلے، اہلِ زبان، اور اُمت کو دینے کے لیے اَبَدی خُوش خبری ہے؛ اُن کے پاس اِختیار ہے کہ آسمانوں کو بند کر دیں، حیاتِ جاوِداں کے لیے سربمُہر کر دیں، یا تارِیکی کے علاقوں میں پھینک دیں۔

۹ سوال - ہم مشرِق کی طرف سے اُوپر کی طرف آتے ہُوئے فرِشتے کی بابت کیا سمجھیں، مُکاشفہ ساتواں باب اور دُوسری آیت؟جواب - ہم یہ سمجھیں کہ مشرِق سے اُوپر کی طرف آتا ہُوا فرِشتہ وہ ہے جِسے اِسرائیل کے بارہ قبیلوں پر زِندہ خُدا کی مُہر دی گئی ہے؛ پَس، وہ چار فرِشتوں سے جِن کے پاس اَبَدی خُوش خبری ہے بُلند آواز سے پُکار کر یہ کہتا ہے: زمِین کو ضرر نہ پُہنچانا، نہ سَمُندر کو، نہ درختوں کو، جب تک ہم اپنے خُدا کے خادِموں کے ماتھوں پر مُہر نہ کر لیں۔ اور، چاہو تو مانو، اِسرائیل کے قبیلوں کو یکجا کرنے اور ساری چِیزوں کو بحال کرنے کے لیے ایلیّاہ جو آنے والا تھا یِہی ہے۔

۱۰ سوال - اِس باب میں کہی گئی باتیں کس وقت پُوری ہوں گی؟جواب - وہ چھَٹے ہزار برس میں پُوری ہوں گی، یا چَھٹی مُہر کے کُھلنے پر۔

۱۱ سوال - ہم اِسرائیل کے تمام قبیلوں میں سے ایک لاکھ چوالیس ہزار کے مُہر ہونے کو کیا سمجھیں—ہر قبیلے سے بارہ ہزار؟جواب - ہم یہ سمجھیں کہ وہ جو مُہر کیے گئے ہیں اعلیٰ کاہن ہیں، خُدا کے مُقَدَّس طریق پر مُقرّر کردہ، تاکہ اَبَدی خُوش خبری کی نظامت کریں؛ کیوں کہ یہ وہ ہیں جو ہر قَوم، قبیلے، اہلِ زبان اور اُمت میں سے اُن فرِشتوں کے وسِیلے سے مُقرّر کیے گئے ہیں جِنھیں زمِین کی قَوموں پر اِختیار دیا گیا ہے، کہ جتنے بھی آتے ہیں اُن کو پہلوٹھے کی کلِیسیا میں لائیں۔

۱۲ سوال - ہم نرسِنگوں کے پُھونکنے کو کیا سمجھیں، جِس کا ذِکر آٹھویں باب میں کِیا گیا ہے؟جواب - ہم یہ سمجھیں کہ جَیسے چھے دِن میں دُنیا خلق کی، اور ساتویں دِن اُس نے اپنا کام ختم کِیا، اور اُسے مُقَدَّس ٹھہرایا، اور اِنسان کو بھی زمِین کی مٹی سے بنایا، ویسے ہی خُداوند خُدا سات ہزار برس کے شُروع میں زمِین کو مُقَدَّس ٹھہرائے گا، اور اِنسان کی نجات کو پُورا کرے گا، اور تمام چِیزوں کا اِنصاف کرے گا، اور تمام چِیزوں کو مُخلصی دے گا، سِوا اُس کے جِسے اُس نے اپنی قُدرت میں نہیں رکھا، جب وہ ساری چِیزیں مُہر کر لے، تمام باتوں کی تکمیل تک؛ اور سات فرِشتوں کا نرسِنگا پُھونکنا اُس کے کام کی تیاری اور تکمیل ہے، ساتویں ہزار برس کے شُروع میں—اُس کی آمد کے وقت سے پہلے، راہ کی تیاری۔

۱۳ سوال - وہ باتیں کب پُوری ہوں گی جو مُکاشفہ کے نویں باب میں لِکھی ہیں؟جواب - اُن کی تکمیل ساتویں مُہر کے کُھلنے کے بعد ہو گی، مسِیح کی آمد سے پہلے۔

۱۴ سوال - ہم اُس چھوٹی کِتاب کو کیا سمجھیں جو یُوحنّا نے کھائی، جَیسا مُکاشفہ کے دسویں باب میں ذِکر ہے؟جواب - ہم یہ سمجھیں کہ وہ ایک ذِمّہ داری تھی، اور ایک رسم، اُس کے لیے اِسرائیل کے قبیلوں کو اِکٹھا کرنا؛ دیکھو، یہ اِلیاس ہے، جِس کا، جَیسے لِکھا ہے، آنا اور ساری باتوں کو بحال کرنا ضرور ہے۔

۱۵ سوال - مُکاشفہ کے گیارہویں باب میں، دو گواہوں کو کیا سمجھا جائے؟جواب - وہ دو نبی ہیں جِنھیں آخِری ایّام میں یہُودی قَوم میں برپا کِیا جائے گا، بحالی کے زمانے میں، اور کہ یہُودیوں میں نبُوّت کریں جب وہ اِکٹھے ہو جائیں اور اپنے آباواجداد کی سرزمِین میں یرُوشلیم کا شہر تعمیر کر لیں۔