۲۰۱۹
”آپ کو یہ مقام چھوڑنے کی ضرورت ہے“
جولائی ۲۰۱۹


”آپ کویہ مقام چھوڑنے کی ضرورت ہے“

مصنف آنٹوفوگاسٹا، چلی میں رہتا ہے۔

اپنے خاندان کے ساتھ شمالی چلی جانے کے خوف کے باوجود، صحرا ہمارے لئے موعودہ سرزمین بن گیا۔

شبیہ
چلی کی سڑک

گیٹی امیجز سے کانسپیسون، چلی کی فوٹو گراف۔

جب میں نے مورمن کی کتاب میں پڑھا کہ کس طرح سے نیفی ہمیشہ اپنے رویا بین باپ کی تائید کرتا تھا، تو میں نے نتیجہ نکالا کہ کلیسیا میں زیادہ تر نوجوان غآلباً نیفی کی مانند تھے۔ مگر جب میرے خاندان نے فیصلہ کیا کہ ہمیں صحرا میں جانے کی ضرورت ہے، تو میں نے زیادہ تر تو لامن اور لیموئیل کی طرح ہی محسوس کیا۔ میں گھر چھوڑنا نہیں چاہتا تھا۔

نیفی اور اُس کے بھائیوں کی طرح میں بھی، ”نیک نام والدین“ کے گھر پیدا ہوا تھا (ا نیفی ا:ا)۔ دونوں نے کلیسیا میں شمولیت اختیار کی جب وہ کم سن ہی تھے، اور میری والدہ نے میرے باپ کا انتظار کیا جب وہ مشن کی خدمت سر انجام دے رہا تھا۔ وہ کلیسیا کے سرگرم، اور محنتی ارکان تھے۔

جب میں ہائی سکول میں تھا، تو ہمارے علاقے کانسپسیون، چلی کی معاشی حالت خراب ہو گئی۔ ملازمتیں نہ ہونے کے برابر تھیں، اور میرے والد کو کام ڈھونڈنے میں مشکل پیش ہو نے لگی۔ آخر کار، اُس نے شہر سے باہر ملازمت تلاش کرنا شروع کی۔

اپنی ملازمت کی تلاش کی وجہ سے وہ چلی کے شمالی شہر کالاما چلا گیا جو کہ کان کنی کا علاقہ ہے۔ وہ ایک تعمیراتی انجینئر ہے، اور اُس کو وہاں اچھی ملازمت مل گئی تھی۔ مگر وہ تنہا اور دور تھا۔ ہم اُسے صرف اُس وقت دیکھتے جب وہ ۳۲ گھنٹے بس کا سفر کر کے گھر آتا۔

جب ہم اپنے باپ کو سال میں صرف دو یا تین مرتبہ دیکھتے تو اُس کے چند سالوں بعد، میری ماں نے محسوس کیا کہ اب تبدیلی کرنے کا وقت ہے۔ میرے والدین نے نتیجہ نکالا کہ ہمارے باقی خاندان کو بھی شمال منتقل ہونے کی ضرورت ہے۔

ہمیں اپنے باپ کے ساتھ رہنے کی ضرورت ہے

میرے چھوٹے بھائی کو منتقل ہونے میں کوئی مسئلہ نہ تھا۔ اور میری بڑی بہن جو کالج میں تھی، اُس نے میرے لئے ایک اچھا نمونہ قائم کیا۔

”میں اپنی پڑھائی کی قربانی دوں گی،“ اُس نے کہا۔ ”ہمیں اپنے باپ کے ساتھ ہونے کی ضرورت ہے۔“

ہر ایک نے منتقلی کرنے کے فیصلہ کی تائید کی ماسوائے میرے۔ میں بھی اپنے باپ کے ساتھ رہنا چاہتا تھا مگر میں تبدیلیوں اور ذاتی قربانیوں کے خلاف مزاحمت کر رہا تھا۔ یہاں پر میرے دوست تھے، میں اپنے ارد گرد کے بارے جانتا تھا، میں اپنی طرزِ زندگی سے لطف اندوز ہوتا تھا، اور میں کانسپسیون میں ہی کالج جانا چاہتا تھا۔ میں نے اپنی والدہ کو نہ جانے کے لئے قائل کرنے کے واسطے سب کچھ کیا کہ ہمیں نہیں جانا چاہیے۔

آخر کار، اُس نے کہا، ”بیٹا، تمہارا باپ اکیلا ہے۔ وہ چاہتا ہے ہم اُس کے ساتھ ہوں۔ میں چاہتی ہوں کہ تم سمجھو، مگر تم صرف اپنے بارے ہی سوچتے ہو۔“ اُس نے مجھے پھر سے یقین دہانی کرائی، ”ہمارے پاس وہاں بھی مواقعے ہوں گے۔“

اپنے دل میں، میں جانتا تھا کہ وہ درست تھی—گو کہ میرا ذہن اِس کو قبول نہ کرتا تھا۔ اُس وقت میری گواہی مضبوط نہیں تھی مگر میں نے اِس بارے دُعا کرنے کا فیصلہ کیا، کہ کیا مجھے اپنے خاندان کے ساتھ جانا چاہیے۔ مجھے ایک واضح جواب ملا، ”آپ کو یہ مقام چھوڑنے کی ضرورت ہے۔“ میں غمگین تھا مگر میں نے اپنے والدین کو بتایا کہ میں جاؤں گا۔

درخت کہاں ہیں؟

کانسپسیون بہت سارے درختوں والا ایک سر سبز مقام ہے۔ ادھر ۵۰ انچ (۱۲۷ سینٹی میٹر) بارش ہر سال پڑتی تھی۔ آنٹوفاگاسٹا، کالاما کے نزدیک جو شہر تھا جہاں ہم جا رہے تھے، وہاں پر صرف 0.1 انچ (0.25 سینٹی میٹر) بارش ہر سال ہوتی تھی۔

میرے لئے انتہائی صدمہ کن بات جو نقل مکانی کرنے کے بارے تھی وہ دراصل سفر تھا۔ جب ہم نے شمال کی طرف بس کے ذریعے اپنا سفر کیا، سرسبز کو بھورے میں تبدیل ہوتے دیکھنا تکلیف دہ تھا۔ میں نے سوچا، ”درخت کہاں گئے؟ دیہاتی علاقے میں گائیں کہاں تھیں؟“ مجھے تو صرف دھول، چٹانیں، اور پہاڑیاں ہی نظر آ رہی تھیں۔

بظاہر، شمالی چلی ایک صحرا ہے، پس میں اور کیا توقع کر سکتا تھا؟ مجھے یاد آیا کہ لامن اور لیموئیل نے کیسا محسوس کیا ہو گا جب لحی کا خاندان اپنی مورثی سرزمین کو چھوڑ کر بیابان میں آگے بڑھ رہا تھا۔

جب ہم آنٹو فوگاسٹامیں پہنچے تو میرے بہت سارے خوف تھے۔ کیا ہو گا اگر میرے کوئی دوست نہ بنیں گے؟ کیا ہو گا اگر میں اِس علاقے سے مانوس نہ ہو سکا؟ کیا ہو گا اگر ہماری مستقبل کی اُمیدیں سچی ثابت نہ ہوں گی؟

آخر میں، مجھے پریشان ہونے کی ضرورت نہیں تھی۔ میری ماں درست تھی کہ موقعے ہمارے انتظار میں تھے—خاص طورپر رُوحانی مواقعے۔

ہماری منتقلی سے پہلے، اِنجیل میرے لئے کبھی بھی ترجیح نہ تھی۔ خُداوند پس منظر میں تھا۔ مگر آنٹوفوگاسٹا میں، میری زندگی میں کچھ ایسے لوگ آئے جنہوں نے اِنجیل کی خوبصورتی دیکھنے میں میری مدد کی۔ میں نے خاص کہانتی رہنماؤں سے مدد پائی تھی۔ میں نے دوست بنائے جو اب بھی میرے لئے ایک قیمتی خزانہ ہیں۔ میری رُوحانی زِندگی مکمل طورپر سے بدل گئی۔

شبیہ
سرجیو انسٹی ٹیوٹ میں

سرجیو اپنے دوستوں کے ساتھ انسٹی ٹیوٹ میں شامل ہوتاہے۔

میں شکر گزار ہوں کہ میں نے اپنی ماں کی بات سنی۔ میں خُداوند کا شکر گزار ہوں جس نے میری دُعا کا جواب دیا۔ میں شکر گزار ہوں کہ اپنے خاندان کے ساتھ شمال میں آنے کے لئے مجھ میں ہمت آئی تھی۔

یہاں بیابان ہی میں تھا جہاں میں نے ایسی تبدیلیاں کی جنہوں نے مجھے وہ بننے میں مدد کی جو آج میں ہوں۔ یہاں پر ہی میں نے انجیل کو اپنانے کا، مشن کی خدمت کا، ہیکل میں شادی کا، اور خُداوند کے لئے اپنی زندگی وقف کرنے کا تہیہ کیا۔ یہاں پر ہی میں نے مصمم ارادہ کیا کہ اب میں مزید لامن اور لیموئیل کی مانند نہیں رہنا چاہتا۔

میرے اور میرے خاندان کے لئے، بیابان ہمارے لئے موعودہ سرزمین بن گیا۔