۲۰۱۹
مارہ نامی پیش رو
جولائی ۲۰۱۹


پیش رو مارہ

مصنفہ ٹیکسس، یو ایس اے میں رہتی ہے۔

اکتوبر ۲۰۱۸، فنم پنھ، کمبوڈیا

مارا نے اپنی سکرٹ کے بٹن بند کئے اور شیشے میں دیکھا۔ ہفتے والے دن چرچ کے کپڑے پہننا کافی مزاح کن لگتا تھا، مگر یہ خاص ہفتہ تھا۔ آج مجلسِ عامہ تھی!

”کیا خواتین کی نشست کے لئے آپ پُر جوش ہو؟“ ماک (امی) نے پوچھا۔ اُس نے مارا کے بالوں میں تیزی مگر بڑے پیار سے برش کیا۔ ”میں چاہتی ہوں کہ تم زیادہ سے زیادہ سننے کی کوشش کرو۔“

”ہاں! مجھے اُمید ہے کہ وہ پیش رو کی کہانیاں بتائیں گے!“ مارا اُن کو بہت ہی زیادہ پسند کرتی تھی۔

ماں نے کہا، ”شاید وہ یہی سنائیں گے۔“ ”کیا آپ جانتی ہو کہ آپ کا باپ ایک پیش رو تھا؟“

مارہ تذبذب میں پڑ گئی۔ اُس کے باپ نے تو کبھی ہتھ گاڑی نہیں کھینچی تھی۔

اُس نے پوچھا ”وہ کیسے پیش رو تھا؟“

ماک نے کھڑکی میں سے دریا کی طرف اشارہ کیا۔ ”جب وہ مشنریوں سے ملا تو وہ وہاں مچھلیاں پکڑ رہا تھا۔ ماک نے کہا، ”وہ اپنے خاندان میں سے پہلا شخص تھا جس نے بپتسمہ لیا۔“ ”یہی بات اُسے پیش رو بناتی ہے! اب چلو اپنی دادی ماں کو تلاش کرو۔“

یآئے (دادی) سامنے والے کمرے میں اُن کا انتظار کر رہی تھی۔ مارہ کا خاندان اور اُس کے دادا، دادی سب اکٹھے رہتے تھے۔ یآئے سکول کی بعد مارہ کی دیکھ بھال کرتی تھی جب اُس کے والدین کام پر جاتے تھے۔ اب یآئے موپیڈ کے پاس کھڑی تھی، موٹر والا ایک بڑا سکوٹر جو اُن کو شہر میں ادھر اُدھر لے جاتا ہے۔

”کمبوڈیا میں چرچ کو صرف ۲۵ سال ہوئے ہیں،“ ماک نے مارہ کو بتایا، اُس نے دروازہ کھولا اور موپیڈ کو سڑک پر دھکیل کے لائی۔ ”پس ہم سب پیش رو ہیں۔ حتیٰ کہ تم بھی!“

”میں پیش رو کیسے ہوں؟“ موپیڈ پر بیٹھتے ہوئے مارہ نے سوچا۔ ماک نے موپڈ چلایا، پیچھے یآئے اور مارہ درمیان میں تھی۔ جب وہ بل کھاتی پُر ہجوم گلی سے گزرے تو مارا نے مضبوطی سے پکڑ لیا۔

جب وہ ایک کیفے کے پاس سے گزرے، تو چائے کی خوشبو اُن کے پاس سے گزری۔ تقریباً ہر کوئی ادھر چائے پیتا ہے۔ مگر مارہ نہیں پیتی۔ وہ حکمت کے کلام کی پیروی کرتی ہے۔ مارہ مسکرائی۔ اِس ایک طریقے سے وہ پیش رو تھی!

جوں ہی مو پیڈ نکڑ سے مڑا، مارہ کو واٹ دکھائی دیا، یعنی بدھ مت کا ایک مندر۔ اِس کی سرخ چھت دوسری عمارتوں سے قدرے بلند تھی۔ گنجے سروں اور نارنجی چوغے والے راہب وہاں صحن میں بیٹھے مطالعہ کر رہے تھے۔

مارہ جانتی تھی کہ کمبوڈیا میں زیادہ تر لوگ بدھ مت ہیں۔ وہ یِسُوع مسِیح پر اِیمان نہیں رکھتے ہیں۔ لیکن مارہ تو اِیمان رکھتی تھی۔ مارا نے سوچا، ”میں تو اِس طرح سے بھی پیش رو ہوں۔“ اور آج وہ نبی کا پیغام توجہ سے سنے گی!

جب موپیڈ چرچ کے پارکنگ ایریا میں مڑا، تو مارہ نے بہت ساری خواتین کو دیکھا۔ کچھ پیدل اور کچھ موپیڈ پر آئی تھیں۔ دیگر کئی ٹک ٹک چھوٹی گاڑیوں پر آئیں جنہیں ایک موٹر سائیکل کھینچتا ہے۔ مارہ کی مانند، بہت ساری خواتین نے لمبے لباس یا سادہ سکرٹس پہنی تھیں۔ اور بعض نے سامپوٹس، ایک خوبصورت لمبی سکرٹ پہنی ہوئی تھی جسے رنگ دار نمونے کے دھاگوں سے بنایا گیا تھا۔

مارا، ماک، اور یآئے دوسری خواتین کے ساتھ چیپل میں بیٹھ گئیں۔ اصل میں کانفرنس ایک ہفتہ پہلے سالٹ لیک سٹی، یوٹاہ، یو ایس اے میں ہو چکی تھی۔ مگر اب کمبوڈیا کے لوگ اُس کی نشریات کھیمر زبان میں دیکھنے کے قابل ہوں گے۔ مارہ گھر میں انگریزی اور کھیمر دونوں زبانیں بولتی ہے، اور اُس نے سکول میں فرانسیسی بھی سیکھی ہے۔ مگر بہت سارے کمبوڈین صرف کھیمر ہی بولتے ہیں۔

پہلے مقرر نے پیش روؤں کے بارے کوئی کہانی نہ بتائی۔ مگر پھر دوسری مقرر نے اپنے سکول سے گھر عمودی مٹی والے راستے پر چل کر جانے کی کہانی سنائی۔ اِوہ ”لڑکوں کا راستہ،“ کہلاتا تھا، اور بعض اوقات تو وہ اپنے جوتے اُتار کر ننگےپاؤں ہی چلتی۔ وہ سخت کام کرنا چاہتی تھی تاکہ وہ پیش رو کی مانند بن سکے! مارہ مسکرائی جب اُس نے ہر ایک طریقے سے پیش رو ہونے کے بارے سوچا۔

آخری مقرر نبی تھے۔ وہ عالیشان طریقے سے کھڑا تھے۔ مارہ نے مزید دھیان سے انھیں سنا۔ ”میں آپ کو اب اور سال کے آخر تک مورمن کی کتاب پڑھنے کی دعوت دیتا ہوں،“ اُنھوں نے کہا۔ ”آسمان آپ کے لئے کھلیں گے۔ خُداوند آپ کو برکت دے گا۔“

مارہ جانتی تھی کہ پوری مورمن کی کتا ب کو پڑھنا آسان کام نہ تھا۔ اُس نے اپنے آس پاس عورتوں کو دیکھا۔ اُن سب نے یِسُوع مسِیح کی پیروی کا انتخاب کیا تھا۔ وہ تمام آج نبی کو سننے کے لئے آئی تھیں۔ وہ نبی کی پیروی کرے گی، جیسا وہ کرتی تھیں۔ وہ پیش رو ہو گی!

تصاویر از برائن بیچ