۲۰۱۹
خُدا نے مجھے آگاہ کیوں نہیں کیا؟
جولائی ۲۰۱۹


خُدا نے مجھے آگاہ کیوں نہیں کیا؟

از لارک مانٹ گمری

ٹیکسس، یو ایس اے

شبیہ
بکھرے کاغذات کو جمع کرتی ہوئی خاتون

تصاویر از ٹم زیلٹنر

جب ہمارے دونوں سب سے بڑے بچّوں کی عمریں دو سال اور چار سال تھیں تو میں اور میرا شوہر ٹیکسس سٹیٹ کے ٹیکنیکل انسٹی ٹیوٹ کی کیمپس ہاؤسنگ میں رہ رہے تھے۔ ٹیکسس کے پہاڑی علاقے میں رہنے کا ہمارا پہلا تجربہ تھا، اور مجھے یہ بہت اچھا لگا تھا! ہر موسمِ بہار میں، سنڑل ٹیکسس پھولوں سے بھر جاتا ہے۔ باغوں میں، جنگلوں میں، خالی کھیتوں میں، سڑک کنارے، ہر جگہ جہاں میں دیکھتی تھی وہاں دیکھنے کے لیے زیادہ سے زیادہ کھلے ہو پھول نظر آتے تھے۔

میں اپنے بچوں کو سٹرولر میں ڈال کر تقریباً ہر روز سیر کرتی۔ ہم نئی جگہیں دریافت کرتے، اور میں بچّوں کو اتنے زیادہ جنگلی پھول اکھٹے کرنے دیتی جتنے وہ چاہتے تھے۔ ہم اپنی سیر کو پڑوس کے ایسے علاقے سے گزرتے ہوئے ختم کرتے جہاں زیادہ تر گھر وں نے خوبصورت پھولوں کے باغات لگا رکھے تھے۔

ایک روز ہم ایک کونے پر پہنچے تو بہت سے کاغذات پھولوں کے باغ میں پھیلے ہوئے تھے۔ ہوا نے جلدی سے کاغذوں کو پورے احاطے میں بکھیر دیا تھا۔ اِس سے پہلے کہ وہ مزید بکھرتے میں نے اُن کو صاف کرنے کا فیصلہ کیا۔ میں نے اپنے ہاتھوں سے وہ صفحات اُٹھائے اور اُن کو اپنے ڈائپیر والے تھیلے میں ڈالا۔

جب میں نے نیچے دیکھا، تو جانا کہ میں تو فحش نگاری کے کاغذات کو پکڑ رہی تھی۔ میرے رونگٹے کھڑے ہو گئے، میں نے اپنے بچوں کو سٹرولر میں رکنے کو کہا جب میں نے باقی کے صفحات کو جلدی سے اُٹھایا۔ میں پریشان ہو گئی جب میں نے اُن چیزوں کی جھلکیاں دیکھیں جن کو میں کبھی بھی دیکھنا نہ چاہتی تھی۔ اپنے دل میں، مَیں نے شکایت شروع کر دی، ”خُدا نے مجھے خبردار کیوں نہ کیا کسی دوسری راہ سے گھر جانے کے لیے؟“

پھر مجھے سکول کی بس کی بریکس کی آواز سنائی دی۔ تقریباً ایک درجن کے قریب بچّے بس سے نیچے اُترے۔ وہ تمام اُس احاطے کے قریب سے گزرے جو چند لمحے پہلے فحش نگاری کے کاغذات سے بھرا ہوا تھا۔

اُن لمحات میں، میری ساری سوچ بدل گئی۔ اب میں جان گئی تھی کہ مجھے کسی دوسری راہ سے گھر جانے کے لیے خبردار کیوں نہ کیا گیا تھا۔ میں شکر گزار تھی کہ میں وہاں پر اُن کاغذات کو اُٹھانے کے لیے موجود تھی تا کہ بچے اُن تباہ کن تصاویر کو دیکھنے سے بچ سکیں۔ جب میں اپنے گھر واپس جانے لگی، میں نے سوچا، ”کیا ہوتا اگر سکول کی بس دیر سے آتی؟ کیا ہوتا اگر مجھے کبھی پتا نہ چلتا کہ یہ تجربہ کیوں ہوا تھا؟ میں خُدا سے کتنی دیر تک ناراض رہی؟“

اُس دن، جب خُدا نے مجھے موقع دیا کہ اُس تجربے کے ”کیوں“ کو دیکھ لوں، میری مدد ہوئی ہے کہ میں اُس کی دانائی پر بھروسا کروں اور بھروسا کروں کہ اُس کے مقاصد میرے مقاصد سے بڑھ کر ہیں۔

بعض اوقات میں جانوں گی کہ کیوں کچھ واقع ہوا؛ بعض اوقات مجھے معلوم نہیں ہو گا، مگر کوئی مسئلہ نہیں، کہ میں کیا جانتی ہوں ضروری یہ ہے کہ میں اِیمان رکھوں کہ خُداوند کا مقصد بڑا ہے جو میں ہمیشہ نہیں دیکھ سکتی۔