۲۰۱۹
ہم کلِیسیا میں اتصال کی کی ثقافت کیسے تعمیر کر سکتے ہیں؟
جولائی ۲۰۱۹


اُصولِ خدمت گزاری

ہم کلِیسیا میں اتصال کی ثقافت کی کیسے تعمیر کر سکتے ہیں؟

شبیہ
رنگین اقلیدسی افراد

گیٹی امیجز کی جانب سے خاکہ کشی

جب ہم اپنے حلقوں اور برانچوں پر نظر دوڑاتے ہیں، تو ہمیں ایسے لوگ نظر آتے ہیں جو بظاہر با آسانی گھُل مل گئے ہوں۔ جو بات ہمیں نہیں پتہ وہ یہ ہے کہ بظاہر گھلے ملے لوگوں میں بھی ایسے لوگ ہیں جو محسوس کرتے ہیں کہ وہ خارج از گروہ ہیں۔ مثال کے طورپر ایک حالیہ تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ ریاست ہاے متحدہ میں بالغوں کی نصف تعداد تنہائی، خارج از گروہ یا دُوسروں سے دوری محسوس کرتی ہے۔۱

پیوستگی کا احساس پانا ضروری ہے۔ یہ بنیادی انسانی ضرورت ہے، اور جب ہم غیر پیوستہ محسوس کرتے ہیں، تو یہ تکلیف دہ ہوتا ہے۔ خارج از گروہی کے احساس سے افسردگی یا غصّے کا احساس پیدا ہو سکتاہے۔۲ جب ہم محسوس کرتے ہیں کہ ہم کسی چیز کا حصہ نہیں ہیں تو پھر ہم ایسی جگہ کی تلاش کرتے ہیں جو ہمارے لیے اطمینان بخش ہو۔ ہمیں ہر ایک کو یہ احساس دلانے کی ضرورت ہے کہ کلِیسیا میں اُن کے لیے جگہ ہے۔

نجات دہندہ کی مانند شامل کرنا

نجات دہندہ دُوسروں کی قدر اور اُنھیں شامل کرنے کا کامل نمونہ تھا۔ جب اُس نے اپنے رسُولوں کا انتخاب کیا، تو اُس نے رتبے، دولت، یا اعلیٰ پیشے پر توجہ نہ دی تھی۔ اُس نے کنوئیں پر سامری عورت کی قدر افزائی کی، باوجود اِس کے کہ یہودی سامریوں کو حقارت سے دیکھتے تھے، اُس نے اُس عورت کو اپنی الوہیت کی گواہی دی ( دیکھئے یوحنا ۴)۔ وہ دِلوں کو دیکھتا ہے اور کسی کا طرف دار نہیں ہے (۱ سموئیل ۱۶: ۷؛ عقائد اور عہود ۳۸: ۱۶، ۲۶

نجات دہندہ نے فرمایا:

”مَیں تُمہیں ایک نیا حُکم دیتا ہُوں، کہ ایک دُوسرے سے محبّت رکھّو، کہ جَیسے مَیں نے تُم سے محبّت رکھّی، تُم بھی ایک دُوسرے سے محبّت رکھّو۔

”اگر آپس میں محبّت رکھّو گے تو اِس سے سب جانیں گے کہ تُم میرے شاگِرد ہو“ (یُوحنّا ۱۳: ۳۴–۳۵

ہم کیا کر سکتے ہیں؟

بعض اوقات یہ بتانا مشکل ہوتا ہے کہ کوئی خارج از گروہ محسوس کر رہا ہے۔ زیادہ تر لوگ تو بتاتے ہی نہیں—کم از کم واضح طور پر تو نہیں کہتے۔ مگر شفیق دِل کے ساتھ، رُوحُ الُقدس کے تحفے کی رہنمائی سے، اور باخبر ہونے کی کوشش سے، ہم پہچان سکتے ہیں جب کوئی کلِیسیائی مجالس اور سرگرمیوں میں احساسِ اتصال نہیں پاتا۔

ممکنہ نشانات کہ کوئی خود کو خارج محسوس کر رہا ہے:

  • رکاوٹی حرکات و سکنات، جیسا کہ بازوؤں کو زور سے باندھے رکھنا، یا آنکھوں کو نیچا رکھنا۔

  • کمرے میں پیچھے بیٹھنا یا تنہا بیٹھنا۔

  • چرچ نہ آنا،یا باقاعدگی سے نہ جانا۔

  • مجالس اور سرگرمیوں کو جلدی چھوڑ کر چلے جانا۔

  • گفتگو یا اسباق میں شریک نہ ہونا۔

یہ شرمیلا پن، خوف، یا بے جینی کے احساسات کی نشاندہی بھی کر سکتے ہیں۔ ارکان ”مختلف“ محسوس کر سکتے ہیں جب وہ کلیسیا کے نئے ارکان ہیں، یا کسی اور ملک یا ثقافت سے ہیں، یا حال ہی میں زندگی بدل دینے والے صدمے سے گزرے ہیں، جیسا کہ طلاق، خاندان کے رکن کی موت، یا مشن سے قبل از وقت واپسی۔

وجہ سے قطع نظر، ہمیں محبت میں اُن تک رسائی سے جھجھکانا نہیں چاہیے۔ ہمارے قول و فعل ایسے احساس تخلیق کر سکتے ہیں کہ ہم سب کو خوش آمدید کہتے ہیں اور ہمیں سب کی ضرورت ہے۔

شبیہ
ہاتھ تھامے اقلیدسی لوگ

اتصال و خیر مقدمی کے چند طریقے

  • چرچ میں لوگوں کے ایک ہی گروہ کے ساتھ نہ بیٹھیں۔

  • لوگوں کی ظاہری حالت سے پار اُن کے اصل پر نظر رکھیں۔ (اِس موضوع پر مزید معلومات کے لیے ”Ministering Is Seeing Others as the Savior Does،“ لیحونا، جون ۲۰۱۹، ۸ـــ–۱۱۔)

  • گفتگو میں دُوسرں کو شامل کریں۔

  • دُوسروں کو اپنی زِندگی کا حصّہ بننے کی دعوت دیں۔ آپ اُن کو ایسی سرگرمیوں میں شامل کر سکتے ہیں جن کی پہلے سے منصوبہ سازی کر رہے ہیں۔

  • مشرکہ دلچسپیاں تلاش کریں اور اُن پر تعلقات تعمیر کریں۔

  • صرف اِس لیے دوستی کرنے سے نہ رکیں کیوں کہ کوئی آپ کی توقعات پر پورا نہیں اُترتاہے۔

  • جب آپ کسی شخص کے بارے کوئی عمدہ چیز دیکھتے ہیں، تو اُس میں دلچسپی کا اظہار کریں بجائے اِس کے کہ آپ اُس کو نظر انداز کریں یا بچیں۔

  • محبّت کا اظہارکریں اور مخلص دل سے داد دیں۔

  • اِس کے بارے سوچنے کے لیے وقت نکالیں کہ اِس کا حقیقی طور پر کیا مطلب ہے جب ہم یہ کہتے ہیں کہ لوگوں میں عدم موافقت کے باوجود کلِیسیا سب کے لیے ہے۔ ہم اِسے حقیقت میں کیسے بدل سکتے ہیں؟

وہ لوگ جو ہم سے مختلف ہیں اُن کے ساتھ ہر وقت آرام دہ محسوس کرنا آسان نہیں ہے۔ مگر مشق کے ساتھ، ہم عدم موافقت میں قدر پانے، اور ہر شخص کی انفرادیت کو سراہنے میں بہتر ہو سکتے ہیں۔ جیسا کہ ایلڈر ڈئیٹر ایف اُکڈورف جو بارہ رسُولوں کی جماعت کے رکُن ہیں نے بتایا، ہمارا امتیاز ہمیں بہتر اور شادمان تر لوگ بنا سکتے ہیں ”آئیں خُدا کے تمام بچّوں کے لیے، شفا، مہربانی، اور رحم کی ثقافت کی تعمیر اور اِس ثقافت کو مضبوط کرنے میں ہماری مدد کریں۔“۳

لوگوں کو شامل کرنے کے سبب با برکت

اپنے وطن میں جنگ چھڑنے کے بعد کرسٹل فیچر ایک اور ملک منتقل کر گئی۔ میں نہ تو وہ اچھی زبان بولتی تھی اور نہ ہی اپنے نئے محلے میں کسی کو جانتی تھی، پس شروع میں اُس کو علیحدگی اور تنہائی کا احساس ہوا۔

کلِیسیا کی رکُن کے طورپر، اُس نے ہمت کر کے اپنی نئی وارڈ میں جانا شروع کیا۔ وہ پریشان تھی کہ اُس کے لسانی طرزِ ادائیگی کی وجہ سے لوگ اُس سے کم بات کریں گے یا لوگ اُس کے اکیلی عورت ہونے کی وجہ سے غلط اندازے لگائیں گے۔

مگر وہ دوسرے کئی لوگوں سے ملی جنہوں نے اُس کے امتیازات کو نظر انداز کیا اور اپنے دوستوں کی رفاقت میں اُس کو خوش آمدید کہا۔ وہ محبّت کےساتھ اُس تک پہنچے، اور جلدی ہی وہ پرائمری کلاس میں تدریسی مدد میں مشغول ہو گئی۔ بچّے قبولیت کی بہت ہی عمدہ مثال تھے، اور اِس احساس نے کہ اُس سے پیار کیا جاتا ہے اور اُس کی ضرورت ہے، اُس کے اِیمان کو مضبوط کیا اور خُداوند کے ساتھ تا حیات رہنے والی وفاداری کی شمع بھر سے روشن کر دی۔

حوالہ جات

  1. دیکھئے ایلکسا لارڈئیری، ”Study: Many Americans Report Feeling Lonely, Younger Generations More So،“ یو ایس نیوز یکم مئی، ۲۰۱۸، usnews.com

  2. دیکھئے کارلے کے پیٹرسن، لارا سی گریونز، اور ایڈی ہارمون-جونز، ”Asymmetric Frontal Cortical Activity and Negative Affective Responses to Ostracism,”Social Cognitive and Affective Neuroscience vol. 6, نمبر ۳ (جون۲۰۱۱ )، ۲۷۷–۸۵۔

  3. ڈئیٹر ایف اکڈورف، ”Believe, Love, Do،“لیحونا، نومبر ۲۰۱۸، ۴۸۔