۲۰۱۹
خدمت کا مُقدّس ترین نمونہ
جولائی ۲۰۱۹


خدمت کا ایک مُقدّس ترین نمونہ

نوجوان بالغین کے لیے عالم گیر عبادت سے خطاب جس کا عنوان، ”خُداوند کی سچی اور زِندہ کلِیسیا کا نشان“ تھا اور جو بریگہم ینگ یونیورسٹی–آئیڈاہو میں ۶ مئی، ۲۰۱۸ کو دیا گیا۔

کاش ہم ہمیشہ زیادہ خُوشی سے، زیادہ موثر طریقے سے، زندہ مسِیح کی پیروی کر سکیں، جب ہم اُس کی مانند خدمت گزاری سے اُس کے حقیقی شاگرد بننے کی کوشش کرتے ہیں۔

شبیہ
جوان لڑکے سیلابی تباہی کے بعد صفائی میں مدد کرتے ہیں

تصاویر از کیلی میک مورس

جب میں ۱۵یا ۱۶سال کا تھا، تو میں بہت زیادہ خود پسند تھااور، جس طرح سے ہم میں سے بہت سارے اپنی نوخیزی میں، بے یقینی کی حالت میں ہوتے ہیں ایسا تھا اور میں غیر محفوظ بھی تھا۔ میں کھویا ہوا، احساسِ کمتری کے سبب گھبرایا ہوا اور نا موزوں محسوس کرتا تھا۔ یہ بات بھی میرے فائدے کی نہیں تھی کہ میرے والدین سعودی عرب میں تھے جب کہ میں انگلینڈ کے ساحل کے چھوٹے سے اجاڑ حصّے ہر بورڈنگ سکول میں تھا۔ جہاں تک سکول کا تعلق ہے تو سنیپ والا حاگوارٹ شاید زیادہ خیر مقدم کرنے والا ہو۔

بُرا موسم اُس ساحلی کنارے پر عام تھا، لیکن ایک بار سردیوں کے موسم میں آیرستانی سمندر سے بہت بڑا طوفان اُمنڈ آیا، جس میں ہوائی جھکڑوں کی رفتار سمندری طوفانوں کی سی تھی۔ تقریباً ۵۰۰۰ گھر سیلاب سے بہہ گئے، خوراک ختم ہو رہی تھی، اور لوگ بجلی یا کسی بھی گرمائش کے ذرائع اور اپنے گھروں میں روشنی کے بغیر رہ رہے تھے۔

جب سیلاب کم ہوا، توسکول والوں نے صفائی کے لیے ہمیں روانہ کر دیا۔ میں ایسی قدرتی تباہی کا قریب سے تجربہ کر کے حیران کن تھا۔ ہر جگہ پانی اور کیچڑ تھا۔ جن کے گھر سیلاب میں بہہ گئے تھے اُن کے چہرے بیماری کے باعث پیلے اور کمزور دکھائی دیتے تھے۔ وہ کئی دن سے نہیں سوئے تھے۔ میں اور میرے ساتھ کے سکول کے لڑکوں نے کام شروع کیا،ہم سیم زدہ اسباب کو اوپر کی منزلوں پر لائے اور برباد ہو چکے قالین کھینچ نکالے۔

لیکن جس چیز نے مجھے چھوا وہ پیدا ہونے والا اتحاد کا احساس تھا۔ وہاں لوگوں کے درمیان انتہائی شاندار، اچھا احساس تھا جو بہت مشکل حالات میں بہت اچھے کام کے لیے متحد ہوئے تھے۔ بعد میں مَیں نے غور کیا کہ عدم تحفظ کے وہ تمام احساسات جو عام طور پر میری کمسنی میں خیالات پر حاوی رہتے تھے، اُس وقت دور ہو گئے جب میں اپنے پڑوسیوں کی مدد کرنے کی اُس عظیم کوشش میں شامل تھا۔

دوسروں کی مدد کرنا میری غمگینی اور خود پسندی کا تریاق ہے، اِس دریافت کی وجہ سے میری زِندگی کو بدل جانا چاہیے تھا۔ مگر ایسا نہ ہوا، کیوں کہ یہ دریافت میرے دل کی گہرائی میں نہ اتری تھی، میں ہوش مندی سے اِس بات پر غور کرنے میں ناکام ہو گیا کہ ہوا کیا ہے۔ وہ فہم بعد میں آیا۔

خدمت گزاری کی دعوت

شبیہ
لوگ خدمت گزاری کرتے ہوئے

ماں اور بیٹی کی تصویر از لنڈا جین پرنل

اپریل ۲۰۱۸ کی مجلسِ عامہ کے دوران مَیں اِسی واقعے کے بارے میں سوچ رہا تھا، جب میں نے بار بار یہ بُلاہٹ سنی کہ ہم نجات دہندہ کے خدمت گزاروں کے طور پر خدمت گزاری کریں—اور ہم ایسا محبّت کی وجہ سے کریں یہ پہچانتے ہوئے کہ ہم سب اپنے آسمانی باپ کے بچّے ہیں۔

ہم اِس واسطے خدمت نہیں کریں گے کہ ہماری خدمت شمار کی جاتی اور مانپی جاتی ہیں مگر اِس لیے چونکہ ہم اپنے آسمانی باپ سے پیار کرتے ہیں اور اعلیٰ اور عمدہ ذرایع سے ترغیب پاتے ہیں—خُدا تک واپسی کے لیے راہ ڈھونڈنے اور اُس راہ پر رہنے میں اپنے دوستوں کی مدد کرتے ہیں۔ ہم اپنے پڑوسیوں سے پیار اور اُن کی خدمت کر رہے ہیں جیسا کہ یِسُوع کرتا اگر وہ ہماری جگہ پر ہوتا، ہم حقیقی طوپر کوشش کر رہے ہیں کہ لوگوں کی زندگیوں کو بہتر بنائیں اور اُن کا بوجھ ہلکے کریں۔ جب ہم اپنی ابدی قدر اور ہر ایک کے لیے خُدا کا ابدی پیار جاننے کے نتائج ایک دوسرے کے ساتھ بانٹتے ہیں، تو یہی وہ جگہ ہے جہاں سے دینے اور لینے والے، دونوں ابدی خوشی اور اطمینان پاتے ہیں۔

صدر رسل ایم نیلسن نے کہا، ”خدا کی سچی اور زندہ کلیسیا کا ایک نشان ہمشیہ یہ ہو گا کہ وہاں انفرادی طور پر خُدا کے بچوں کی اور اُن کے خاندانوں کی منظم اور ہدایت یافتہ خدمت ہو گی۔“ ”چوں کہ یہ خُداوند کی کلِیسیا ہے، ہم اُس کے خادموں کی حیثیت سے ہر فرد کی ایسے خدمت کریں گے جیسے اُس نے کی۔ ہم اُس کے نام سے، اُس کے اِختیار اور اُس کی قدرت کے ساتھ، اور اُس کی پیار بھری شفقت کے ساتھ خدمت کریں گے۔“۱

میں جانتا ہوں کہ اگر ہم خدمت گزاری کرنے کی اِس آواز کو سنیں گے، تو ہم اپنی خود کی ترقی کا باعث بن سکتے ہیں؛ اِیمان، اعتماد، اور خُوشی میں بڑھ سکتے ہیں؛ اور اپنی خود پسندی اور اُس کے ساتھ وابستہ خالی پن کے احساس اور غمگینی پر غلبہ پا سکتے ہیں۔

خدمت گزاری ہمیں تبدیل کرتی ہے

اِس قسم کی خدمت گزاری کی خوبصورتی یہ ہے کہ یہ دوسروں کی مدد کرتی ہے، مگر یہ ہماری پریشانیوں، خوف، تذبذب، اور شکوک کو اپنے ساتھ لے جانے کے باعث ہمیں بھی تبدیل کرتی ہے۔ شروع میں دوسروں کی خدمت ہماری توجہ ہمارے اپنے مسائل سے ہٹا سکتی ہے، لیکن یہ بات تیزی سے بڑھ کر ایک اعلیٰ تر اور خوبصورت چیز میں بدل جاتی ہے۔ تقریباً اسے سمجھے بغیر ہی، ہم روشنی اور اطمینان محسوس کرنا شروع کرتے ہیں۔ ہمیں سکون، گرمائش اور تسلی کا احساس بخشا جاتا ہے۔ اور ہم اُس خوشی کو پہچانتے ہیں جو کسی اور طرح سے ہمارے تک نہیں پہنچ سکتی۔

جیسا کہ صدر سپنسر ڈبلیو قمبل (۱۸۹۵–۱۹۸۵) نے واضح کیا: ”کثرت کی زندگی جو صحائف میں بیان کی گئی ہے وہ رُوحانی جمع میزان ہے جہاں تک، دوسروں کے لیے اپنی خدمت بڑھا کر، اور اپنے توڑوں کو خُدا اور انسان کی خدمت میں صرف کر کے، پہنچا جاتا ہے۔“ وہ مزید یہ کہتے ہیں کہ ”جب ہم دوسروں کی خدمت کرتے ہیں تو ہم زیادہ پختگی پا لیتے ہیں—درحقیقت، خود کو ’پانا‘ آسان ہو جاتا ہے، کیوں کہ ہم خود میں بہت کچھ تلاش کرسکتے ہیں!“۲

مالک کی طرف سے بُلاہٹ

شبیہ
مسِیح ماہی گیروں کے ساتھ

مسِیح اور ماہی گیر، از جے کرک رچرڈز

جب نجات دہندہ نے پطرس، اندریاس، یعقُوب، اور یُوحنّا کو اپنے پیچھے آنے کو کہا، تو اُن کی سمت اور ارتکاز کی تبدیلی فوری تھی : ”اُنھوں نے فوراً اپنے جال چھوڑے، اور اُس کے پیچھے ہو لئے“ (متّی ۴: ۲۰

لیکن جب نجات دہندہ کو ظالمانہ انداز میں اُن سے جدا کر دیا گیا، تو وہ پھر سے ماہی گیری کو لوٹے، کیونکہ وہ ماہی گیری سے شناسا تھے۔ ایک موقع پر، جی اُٹھا نجات دہندہ اُن کے پاس آیا جب اُن کےہاتھ کوئی مچھلی نہ لگی تھی۔

”اُس نے اُن سے کہا کَشتی کی دہنی طرف جال ڈالو تو پکڑوگے۔ پَس اُنہوں نے ڈالا اور مَچھلِیوں کی کثرت سے پِھر کھینچ نہ سکے“ یُوحنّا ۲۱: ۶

یہ صرف اِس بات کا مظاہرہ نہ تھا کہ اُس کی قدرت میں ذرا بھی کمی نہیں آئی تھی بلکہ ایک دلیرانہ خاکہ کشی بھی تھی کہ وہ غلط جگہوں پر تلاش کر رہے تھے اور غلط چیزوں پر توجہ لگائے بیٹھے تھے۔ جب اُنہوں نے ساحل پر مل کر مچھلی کھائی، تو نجات دہندہ نے تین بار پطرس سے پوچھا کیا تو مجھ سے پیار کرتا ہے۔ ہر بار اضافی جوش کے ساتھ، پطرس نے جواب دیا کہ ہاں وہ اُس سے پیار کرتا تھا۔ پطرس کے ہر ایک جواب کے بعد، یِسُوع نے پطرس سے کہا، میری بھیڑیں چرا۔ (دیکھیں یُوحنّا ۲۱: ۱۵–۱۷۔)

نجات دہندہ نے پطرس سے تین بار کیوں پوچھا کیا وہ اُس سے پیار کرتا تھا؟ پطرس پہلے بھی یِسُوع کے پیچھے چلنے کی بُلاہٹ پا چکا تھا، اور اُس نے فوری طورپر ماہی گیری کو چھوڑ کر فوری طور پر بُلاہٹ قبول بھی کی تھی۔ لیکن جب یِسُوع کو اُن سے لے لیا گیا، پطرس غم زدہ ہوا؛ وہ کھو گیا تھا۔ وہ اُسی واحد چیز کی طرف واپس لوٹا جس کے بارے اُس کو احساس تھا کہ وہ جانتا تھا—یعنی ماہی گیری۔ اب یِسُوع چاہتا تھا کہ پطرس واقعی اُس کی سنے اور اِس بار اِس دعوت کی اہمیت کو سمجھے۔ وہ چاہتا تھا کہ پطرس سمجھے کہ جی اُٹھے مسِیح کے شاگرد ہونے سے کیا مُراد ہے کہ وہ اب اُن کے ساتھ جسمانی طور پر نہ ہو گا۔

خُداوند پطرس سے کیا چاہتا تھا؟ وہ چاہتا تھا کہ پطرس اُس کی بھیڑوں کو چرائے، اُس کے بَروں کو۔ یہ وہ کام تھا جس کے کرنے کی ضرورت تھی۔ پطرس نے اپنے مالک سے ملنے والی اپنی باوقار، براہ راست بُلاہٹ کو پہچانا، اور اعلیٰ رسول ہونے کے ناطے اُسے قبول کیا، دلیری اور بے خوفی سے اپنی باقی ماندہ زندگی خدمت کے لیے دیتے ہوئے جس کی اُس کو بُلاہٹ ملی تھی۔

دُعا سے شروع کریں

آج ہمارے پاس ایک اور اعلیٰ رسول موجود ہے۔ صدر نیلسن آپ کو اور مجھے یہ دعوت دے رہے ہیں کہ یِسُوع کی بھیڑیں چرائیں۔ ہمارے اِرد گِرد توجہ ہٹانے والی اور کم اہمیت کی حامل چیزیں واقع ہونے کی وجہ سے، چنوتی یہ ہے کہ اُس کی دعوت قبول کریں اور اُس پر عمل کریں—یعنی حقیقی طور پر کچھ کریں اور واقعی تبدیلی لائیں اور مختلف طریقے سے زِندگی گزاریں۔

اب آپ کا سوال ہو سکتا ہے، ”میں کہاں سے آغاز کروں؟“

دُعا سے شروع کریں۔ صدر نیلسن نے ہمیں چنوتی دی ہے ”ذاتی مُکاشفہ پانے کے لیے اپنی موجودہ رُوحانی اہلیت کو بڑھائیں۔“۳ اپنے آسمانی باپ سے پوچھیں کہ آپ کو کیا کرنا چاہیے اور کس واسطے کرنا چاہیے۔ اگر آپ کو کوئی تاثر ملے تو اُس پر عمل کریں چاہے وہ تاثر کتنا ہی غیر اہم کیوں نہ ہو۔ اِس پر عمل کریں۔ مہربانی کا چھوٹا سا عمل بھی ہماری مدد کر سکتا ہے کہ ہم اپنے آپ سے بالا تر ہو کر دیکھیں اور ایسا عمل اپنی برکات لاتا ہے۔ یہ عمل کسی کو مہربان ٹیکسٹ بھیجنا ہو سکتا ہے جو اُس کی امید نہ کر رہا ہو۔ شاید یہ کوئی پھول، چند بسکٹ، یا ایک مہربان لفظ ہی ہو۔ ہو سکتا ہے یہ باغ یا صحن کی صفائی ہو، کپڑے دھونے کا کام ہو، کار دھونے کا کام ہو، گھاس کاٹنے کا کام ہو، برف صاف کرنے کا کام ہو، یا پھر صرف سننا ہی ہو۔

جیسا کہ بہن جین بی بنگہم، ریلیف سوسائیٹی کی جنرل صدر نے کہا ہے: ”بعض اوقات ہم سوچتے ہیں کہ ہمیں اپنے ہمسایوں کی خدمت میں کچھ بڑا اور جراَت مندانہ کام کر کے دکھانا ہے۔“ تاہم خدمت کے چھوٹے چھوٹے اعمال سے دوسروں پر گہرےاَثرات پڑتے ہیں—اِس کے ساتھ ساتھ ہم پر بھی۔“۴

ہو سکتا ہے پہلا قدم اُٹھانے سے آپ ہچکچاتے ہوں، اپنے آپ کو قائل کرتے ہوں کہ آپ کے پاس وقت نہیں یا آپ کوئی فرق ڈال نہیں سکتے، لیکن آپ حیران ہوں گے کہ چھوٹے کام بھی کیا کچھ کر سکتے ہیں۔ صدر نیلسن نے آپ کے اور میرے لیے خدمت کا ایک اعلیٰ اور مُقدّس نمونہ قائم کیا ہے۔ جب ہم اسے قبول کرتے ہیں، تو ہم جانیں گے کہ کس طرح یہ ہمیں اطمینان، آزادی اور تسلی کا احساس دیتا ہے اور دوسروں کی زندگی میں کیسے تبدیلی اور تسلی کا موجب ہو سکتا ہے۔

کسی وقت، جیسا کہ مشن کی تکمیل کے بعد، ہم پر یہ آزمائش آ سکتی ہے کہ ہم یہ کہیں کہ ”میں اپنا کام کر چکا۔ کوئی اور بھی تو خدمت کرے۔ مجھے کچھ دیر آرام چاہیے۔“ مگر حقیقی خدمت گزاری میں توقف نہیں ہوتا ہے۔ یہ ضابطہِ حیات ہے۔ ہم اپنی باقاعدہ سرگرمیوں سے توقف پا کر آرام کرسکتے ہیں اور چھٹیاں لے کر آرام کر سکتے اور ترو تازہ ہو سکتے ہیں، دوسروں سے محبت رکھنے جیسے اُس نے ہم سے محبت رکھی اور اُس کی بھڑیں چرانے کی ہماری موعودہ ذمہ داری میں وقفہ نہیں ہو سکتا۔

عالم گیر کلیسیا کی خدمت

شبیہ
خدمت

ڈاکٹر اور مریض کی گلے ملنے والی تصویر از وینڈی گبز کیلر؛ ہیلپنگ ہینڈس رضاکار کی تصویر از ہیٹالو رینیل ازیویڈو

مجھے بہت فخر ہے کہ میرا تعلق ایسی کلیسیا سے ہے جو خدمت گزاری کو عمل میں لاتی ہے۔ صرف ۲۰۱۷ میں، ہماری کلِیسیا کے ارکان نے، غریبوں اور ضرورت مندوں کے لیے خوارک اُگانے، کاشت کرنے، اور تقسیم کرنے کے لیے ستر لاکھ گھنٹے وقف کیے۔ کلِیسیا نے نصف ملین لوگوں کو پینے کا صاف پانی اور ۴۱ ممالک کے ۴۹۰۰۰ لوگوں کے لیے وہیل چئیر مہیا کی ہیں۔ رضاکار وں نے عینکیں اور آنکھوں کے علاج کی خدمات مہیا کی ہیں، اور اُنہوں نے ۴۰ ممالک میں نظر کی تکالیف میں مبتلا لوگووں کی دیکھ بھال کرنے والے ۹۷۰۰۰ لوگوں کو تربیت مہیا کی ہے۔ ۳۸ ممالک میں تینتیس ہزار دیکھ بھال فراہم کرنے والوں کو زچہ اور نومولود بچوں کی حفاظت کی تربیت دی گئی۔ اِس میں ہیلپنگ ہینڈز کی خدمات شامل نہیں ہیں، جس کے ذریعے سے ہمارے لاکھوں لوگوں نے حالیہ سالوں میں لاکھوں گھنٹے عطیہ کئے ہیں۔ کلِیسیائے یِسُوع مسِیح کے اَرکان چھوٹی بڑی قدرتی آفات سے متاثرہ لوگوں کی مدد کرتے ہیں، اور اِس کے ساتھ ساتھ اپنے محلوں اور معاشروں کو بھی بہتر بناتے ہیں۔

کلیسیا کا نیا JustServe پروگرام، جو خدمت کے مواقعے فراہم کرتا ہے، اُس میں اندارج شدہ رضاکاروں کی تعداد پہلے ہی ۳۵۰۰۰۰ ہے جنہوں نے لاکھوں گھنٹے اپنے مقامی معاشروں کی خدمت کے لیے وقف کیے ہیں۔۵

یہ ایک عملی کلِیسیا ہے۔ یہی کام ہم کرتے ہیں۔ یہی کام آپ کرتے ہیں۔ اِسے ایسی اہم خوبی بنا لیں کہ اِسی سے پتہ چلے کہ آپ کون ہیں۔

خدمت کی تین اقسام

میں خدمت کی تین بڑی اقسام پر توجہ دلانا چاہوں گا، جس میں شامل ہونے کا موقع ہم سب کو ملے گا۔

۱۔ وہ خدمت جس کے لیے ہمیں کلِیسیا میں ذمہ داری تفویض کی جاتی ہے یا جس کے لیے ہمیں عوت دی جاتی ہے۔ ہم ایسی خدمت گزاری کی کوشش کریں گے جسے پیمانے سے نہیں بلکہ یادوں کے خزانے کے ناپا جائے، ایسی خدمت جس میں ہم اپنی دیکھ بھال میں سونپے لوگوں کے لیے سوچتے، دُعا کرتے اور اُن کی مدد کرتے ہیں۔

۲۔ خدمت جس کا چناؤ ہم اپنی مرضی سے کرتے ہیں۔ یہ پہلی قسم کی خدمت میں توسیع ہے، اگر ہم خود کو بھول کر دوسروں کی جانب دیکھیں گے تو ایسی خدمت ہمارے روز مرہ کے کاموں اور لوگوں کے ساتھ تعلقات میں سما جائے گی۔ یہ کوئی با ضابطہ تفویض کردہ کام نہیں ہے، مگر مسِیح کی پیروی کرنے کی خواہش کے باعث ہم تحریک پاتے ہیں، اِس کا آغاز تب ہوتا ہے جب ہم زیادہ مہربان اور اپنے ارد گرد کے لوگوں کے بارے میں بامروت ہو جاتے ہیں۔

۳۔ عوامی خدمت۔ جہاں مناسب ہو، خدمت اور افراد و معاشرے کی تعمیر پر توجہ رکھتے ہوئے سیاست میں شامل ہوں۔ سیاسی دھڑے بندیوں سے اجتناب کریں جو معاشروں، ملکوں اور براعظموں میں ہیجان، کرختگی اور تباہی پھیلا رہی ہے۔ دوسرے ایسے سیاست دانوں کے ساتھ مل جائیں جو اپنے علاقوں اور اُس سے باہر بھی پریشان زندگیوں میں شفا لانے کے لیے مشترکہ مقاصد کے متلاشی ہیں۔ آپ معاشرے کے ہر حصّے میں انصاف کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے توازن اور با شعور آواز بن سکتے ہیں۔ ایسی اہم عوامی خدمت کی ضرورت بڑھتی جا رہی ہے، کہ آپ یہاں اپنی توانائی استعمال کریں۔

ہم اپنی دُنیا کو خود سے تبدیل کر سکتے ہیں

جب ہم خبریں پڑھتے ہیں، تو ہم محسوس کر سکتے ہیں کہ دُنیا پھسل کر بُرائی کی طرف جا رہی ہے۔ اگر ہم میں سے ہر ایک ہر روز چھوٹا یا بڑا عمل کرتا ہے، تو ہم اپنی دُنیا، اور اپنے ارد گرد والوں کی دُنیا کو تبدیل کر سکتے ہیں۔ جب آپ اپنے پڑوسی کی خدمت کرتے ہیں اور اپنے معاشرے میں اپنے پڑوسی کے ساتھ خدمت کرتے ہیں، تو آپ دوست بناؤ گے جو آپ کی طرح ہی خدمت کرنے کی خواہش رکھتے ہیں۔ یہ مضبوطی دوستی بنے گی، اور مختلف ثقافتوں اور اعتقادوں کے مابین رابطے قائم کرے گی۔

اگر آپ یِسُوع کی طرح خدمت کی دعوت قبول کریں گے، تو آپ تبدیل ہوں گے، اور پہلے سے کہیں زیادہ بے لوث ہوں گے۔ آپ ایسی خوشی پائیں گے جو نجات دہندہ کی طرح خدمت کرنے سے آتی ہے، اپنی پریشانیوں اور غیر یقینی باتوں کو پیچھے چھوڑتے جائیں گے اپنی غمگینی کو بھی جو آپ کی متصور غلطیوں کوتاہیوں کے باعث رُونما ہوتی ہیں۔

شاید ایک نام یا ایک وجہ ذہن میں آئی ہو۔ ممکن ہے کہ یہ رُوح کی طرف سے ایک دعوت ہو اور شاید یہ پہلے بھی یہ بات ذہن میں آئی ہو۔ اُن تک پہنچیں، دیکھیں، اور تقویت بخشیں۔ یہ انتخاب کریں کہ آپ اِس دعوت کو قبول کریں گے، اور آج ہی دُعا کریں کہ آپ کیا کر سکتے ہیں۔ جب آپ اُن برکات کو دیکھتے اور محسوس کرتے ہیں جو آپ تک اور اُن تک ،پہنچتی ہیں، جن کی آپ خدمت کرتے ہیں تو آپ اِس کو ورزانہ کا نمونہ بنانا چاہیں گے۔

ہماری اعلیٰ ترین اور بہترین کوشش یہ ہے کہ ہم یِسُوع مسِیح کی اِنجیل کی روشنی، اُمید، خُوشی اور مقصد کو خُدا کے تمام بچّوں تک پہنچائیں اور واپس گھر لوٹنے کا راستہ تلاش کرنے میں اُن کی مدد کریں۔ اُن کی مدد کرنا، اور خدمت کرنا اِنجیل کا عملی مظاہرہ ہے۔ جب ہم اِسے زندگی کا مستقل حصّہ بنا لیتے ہیں تو ہم جانیں گے یہ بے مثال طور پر اطمینان بخش ہے، اور یہی وہ طریقہ ہے جس سے ہم وہ تسلی اور خوشی پا سکتے ہیں جو ممکن ہے کہ ہم سے اُوجھل ہو۔

نجات دہندہ ایسے ہی جیا، اور اسی لیے جیا—تاکہ وہ آپ کے اور میرے لیے، اپنے عظیم، لامحدود مخلصی کے تحفے کے ذریعے کامل مرہم اور فیصلہ کُن شفا مہیا کرے۔ میری دُعا ہے کہ جب ہم اُس کی مانند خدمت کے لیے اُس کے سچے شاگرد بننے کی کوشش کریں تو ہم زندہ مسِیح کی پیروی اور گہری رضامندی اور مزید موثر طریقے سے اِسے سر انجام دیں۔

حوالہ جات

  1. رسل ایم نیلسن، ”طاقت اور اختیار کے ساتھ خُدا کی خدمت گزاری کرنا“ لیحونا مئی ۲۰۱۸، ۶۹۔

  2. سپنسر ڈبلیو قمبل،”The Abundant Life“ انزائن، جولائی ۱۹۷۸، ۳۔

  3. رسل ایم نیلسن، ”کلیسیا کے لیے مُکاشفہ، ہماری زندگیوں کے لیے مُکاشفہ،“ لیحونا مئی ۲۰۱۸، ۹۵۔

  4. جین بی بنگہم، ”نجات دہندہ کی مانند خدمت گزاری کرنا“ لیحونا، مئی ۲۰۱۸، ۱۰۴۔

  5. دیکھیں JustServe.org۔ یہ شمالی امریکہ میں دستیاب ہے اور اِس کو میکسیکو، انگلینڈ، پورٹو ریکو، اور آسٹریلیا میں بھی آزمایا جا رہا ہے۔