مجلسِ عامہ
کیا آپ اب بھی مُستَعِد ہیں؟
مجلسِ عامہ اکتوبر ۲۰۲۲


کیا آپ اب بھی مُستَعِد ہیں؟َ

یِسُوع مسِیح کی پیروی کرنے کی ہماری مُستَعِدی براہ راست مُقدس جگہُوں پر رہنے کے عزم کی مِقدار کے مُطابق ہے۔

ایک اِتوار کو، میں کئی ہفتوں کی سٹیک کانفرنس کی تفویضات کے بعد عشائے ربانی میں شرکت کی تیاری کر رہا تھا، میرے ذہن میں ایک دلچسپ اور جذباتی خیال آیا۔

جب کاہن نے روٹی پر برکت دینا شروع کی، تو وہ اِلفاظ جو میں نے کئی دفعہ سُنے تھے اُنھوں نے میرے دِل و دماغ پر گہرا اثر ڈالا۔ ”اور تیرے گواہ ٹھہریں، اَے خُدا، اَبَدی باپ کہ وہ اپنے تئیں تیرے بیٹے کا نام لیں، اور اُس کو ہمیشہ یاد رکھیں اور اُس کے حُکموں کو ماننے کے لیے مُستَعِد ہوں جو اُس نے اُنھیں دیے ہیں؛ تاکہ اُس کا رُوح ہمیشہ اُن کے ساتھ ہو۔“۱ ہم کتنی بار خُدا کے مُستَعِد گواہ ٹھہرے ہیں؟

جب مَیں نے اُن مُقدّس اِلفاظ کی اہمیت پر غور کیا تو،لفظ مُستَعِدی نے مجھے پہلے سے کہیں زیادہ متاثر کیا۔ شیریں اور مُقدّس تجربات کے طوفان نے میرے دِل و دماغ کو نجات دہندہ کی کفّارہ بخش قربانی، اور میرے خاندان اور میرے لیے باپ کے مخلصی کے منصوبے میں اُس کے اہم کردار کے لیے مُحبّت اور شُکرگُزاری سے بھر دیا۔ پھر مَیں نے پانی پر دُعا کے سرایت کر جانے والے اِلفاظ کو سُنا اور محسوس کیا: ”تاکہ وہ تیرے گواہ ٹھہریں … کہ وہ اُس کو ہمیشہ یاد رکھیں۔“۲ مَیں نے اُس لمحے واضح طور پر جانا کہ اپنے عہُود کو پورا کرنا نیک ارادوں سے بڑھ کر ہونا چاہیے۔

عشائے ربانی میں حصّہ لینا کوئی غیر فعال مذہبی رسم نہیں ہے جس میں ہماری محض رضامندی کا اِظہار ہوتا ہے۔ یہ نجات دہندہ کے لامحدود کفّارے کی حقیقت اور اُس کو ہمیشہ یاد رکھنے اور اُس کے حُکموں پر عمل کرنے کی قوی یاد دہانی ہے۔ نجات دہندہ پر توجہ مرکوز کرنے کی مُستَعِدی نہایت اہم ہے یہ کلِیسیا میں دو سب سے زیادہ حوالہ دیے گئے صحائف: عشائے ربانی کی دُعاؤں کا مرکزی پیغام ہے۔ آسمانی باپ اپنے اکلوتے بیٹے کے وسیلے سے ہم میں سے ہر ایک کو جو مُستَعِدی سے پیش کرتا ہے اُس سچّائی کے فہم کو بدلے میں ہمیشہ مُستَعِد رہنے کی ہماری عظیم ترین کاوشوں کو بروئے کار لانا چاہیے۔

کیا ہماری اپنی رُوحانی بنیاد یِسُوع مسِیح پر مضبوطی سے قائم کی گئی ہے؟

اگر ہماری رُوحانی بنیاد کھوکھلی یا ظاہری ہے، تو ہو سکتا ہے کہ ہم اپنی مُستَعِدی کو سماجی فائدے یا نقصان کے تجزیے یا ذاتی بے آرامی کے اشاریہ پر قائم کرنے کے لیے مائل ہیں۔ اور اگر ہم اِس بیانیے کو قبول کرتے ہیں کہ کلِیسیا بنیادی طور پر فرسودہ یا سیاسی طور پر غلط سماجی پالیسیوں، غیر حقیقی ذاتی پابندیوں، اور وقت کا تقاضا کرنے والے وعدوں پر مشتمل ہے، تو مُستَعِدی کے بارے میں ہمارے فیصلے بھی ناقص ہوں گے۔ ہمیں سوشل میڈیا پر اثر انداز ہونے والوں یا ٹِک ٹاک کے شائقین کے ساتھ مثبت رجحان کے لیے مُستَعِدی کے اُصول کی توقع نہیں کرنی چاہیے۔ آدمیوں کے اُصول شاذ و نادر ہی الہٰی سچّائی کے ساتھ ہم آہنگ ہوتے ہیں۔

کلِیسیا غیر کامل افراد کے لیے ایک اجتماعی جگہ ہے جو خُدا سے پیار کرتے ہیں اور جو خُداوند یِسُوع مسِیح کی پیروی کرنے کے لیے مُستَعِد ہیں۔ اِس مُستَعِدی کی جڑیں اُس حقیقت سے وابستہ ہیں کہ یِسُوع المسِیح ہے، زِندہ خُدا کا بیٹا۔ یہ الہٰی سچّائی صرف رُوحُ القُدس کی قُدرت سے ہی جانی جا سکتی ہے۔ لہٰذا، ہماری مُستَعِدی براہ راست اُس وقت کے تناسب سے منسوب ہے جب ہم مُقدّس مقامات پر موجود ہونے کا وعدہ کرتے ہیں جہاں رُوحُ القُدس کا اثر موجود ہوتا ہے۔

ہم بہتر طریقے سے پیارے آسمانی باپ کے ساتھ بامقصد گُفتگُو کر کے اپنے خدشات بیان کرنے میں زیادہ وقت گُزاریں گے اور دُوسروں سے رائے لینے میں کم وقت گُزاریں گے۔ ہم اپنی روز مرہ کی خبروں کو پاک صحائف میں مسِیح کے کلام اور اِس کے زندہ نبیوں کے پیغمبرانہ الفاظ میں تبدیل کرنے کا اِنتخاب بھی کر سکتے ہیں۔

ہم سبت کے دن کو پاک ماننے، دیانت داری سے دہ یکی کی ادائیگی، ہیکل کے معاصر اجازت نامہ کے حامل ہونے، ہیکل میں حاضر ہونے، اور ہیکل کے اپنے مُقدّس عہُود کی پاس داری کرنے سے جس اہمیت کا مظاہرہ کرتے ہیں وہ ہماری مُستَعِدی اور ہمارے عزم کے ثبوت کے تمام قوی اشارے ہیں۔ کیا ہم مسِیح میں اپنے اِیمان کو مضبوط کرنے کے لیے ایک سرسری کوشش سے زیادہ کچھ کرنے کے لیے مُستَعِد ہیں؟

آسمانی باپ ہمیں کامل طور پر پیار کرتا ہے، لیکن اُس مُحبّت کے ساتھ بڑی توقعات وابستہ ہیں۔ وہ توقع کرتا ہے کہ ہم مُستَعِدی سے نجات دہندہ کو اپنی زِندگیوں کا مرکز بنائیں۔ نجات دہندہ ہر بات میں باپ کے تابع ہونے کی مُستَعِدی کا کامل نمونہ ہے۔ وہ ”راہ، حق، اور زِندگی ہے۔“۳ اُس نے خوشی سے ہمارے گناہوں کا کفارہ دیا۔ اُس نے مُستَعِدی سے ہمارے بوجھ ہلکے کرتا، ہمارے خوف کو سکون بخشتا، ہمیں مضبوطی عطا کرتا، اور مصیبت اور غم کے اوقات میں ہمارے دِلوں کو اِطمینان اور فہم بخشتا ہے۔

پھر بھی یِسُوع مسِیح پر اِیمان ایک انتخاب ہے۔ اُس کے کلام پر، ”اگر [ہم] صرف یقین کرنے کی خواہش رکھتے ہیں“۴ تو ہم اپنے اِیمان کے سفر کا آغاز یا دوبارہ سے شروع کرنے کے نقطہِ آغاز کے حامل ہوتے ہیں۔ اُس کے اِلفاظ، اگر ہمارے دِلوں میں بیج کی مانِند بوئے جائیں اور بڑی احتیاط سے نگہداشت پائیں، تو جڑ پکڑیں گے اور ہمارا اِیمان استحکام پائے گا اور عمل اور قُدرت کا اُصول بن جائے گا۔ ہمارے بحال شُدہ اور بڑھتے ہوئے اِیمان کے لیے مورمن کی کتاب ہمارا سب سے قوی وسیلہ ہے۔ مُستَعِدی اِیمان کا عامل ہے۔

فانیت، الہٰی منصوبے کے مطابق، آسان نہیں ہے اور بعض اوقات مغلوب ہو سکتی ہے۔ بہرحال، ”[ہم] ہیں، کہ [ہم] خُوشی پائیں“!۵ نجات دہندہ اور اپنے عہُود پر توجہ مرکوز کرنا دیر پا خُوشی کا ضامن بنتا ہے! فانیت کا مقصد اپنی مُستَعِدی کو ثابت کرنا ہے۔ ”زِندگی کا عظیم کام [اور شاگردی کا دام] خُداوند کی مرضی کو سیکھنا اور پھر اُس پر عمل کرنا ہے۔“۶ حقیقی شاگردی خُوشی کی معموری کی طرف راہ نمائی کرتی ہے۔ کیا ہم شاگردی کا دام ادا کرنے کے لیے مُستَعِد ہیں؟

عہد کی راہ سادہ فہرست نہیں ہے؛ یہ رُوحانی ترقی اور یِسُوع مسِیح کے ساتھ گہری وابستگی کا ایک عمل ہے۔ ہر حُکم، اُصول، عہد، اور رسم کا مرکزی مقصد مسِیح پر اِیمان اور توکّل کی تعمیر کرنا ہے۔ چنانچہ، اپنی زِندگیوں کو مسِیح پر مرکوز کرنے کا ہمارا عزم، مستقل ہونا چاہیے—نہ کہ مشروط، نہ ہی حالات پر مبنی، یا سرسرا۔ ہم ”ہر وقت اور ہر بات میں اور ہر جگہ خُدا کے گواہ بنے رہنے“۷کی اپنی مُستَعِدی سے چھٹی لینے یا ذاتی وقت نکالنے کے متحمل نہیں ہو سکتے۔ شاگردی ادنیٰ نہیں ہوتی، کیوں کہ رُوحُ القُدس کی رفاقت انمول ہوتی ہے۔

یقیناً دس کنواریوں کی تمثیل سِکھاتے ہوئے خُداوند کے ذہن میں ہمارے ایّام تھے۔ اُن میں سے پانچ عقل مند کنواریوں، کے بارے میں اُس نے کہا اُنھوں ”نے پاک رُوح کو اپنی راہ نمائی کے لیے اپنایا تھا، اور دھوکا نہیں کھایا تھا“۸ جبکہ بیوقوفوں کی مشعلیں تیل کی کمی کے باعث ”بھُج گئیں۔“۹ شاید نیفی کے اِلفاظ کلِیسیا کے پہلے کبھی-وفادار اَرکان کو بہترین طور پر بیان کرتے ہیں: ”اور باقیوں کو آرام پسندی دے گا، اور اُنھیں شہوانی لذت کے بہکاوے میں لے جائے گا، تاکہ وہ کہیں: سب کُچھ ٹھیک ہے صِیُّون میں۔“۱۰

شہوانی لذت مسِیح کی بجائے دُنیاوی چیزوں کی تلاش اور اُن پر بھروسا کرنا ہے—بااِلفاظِ دیگر، رُوحانی عدسوں کی بجائے لادینی عدسوں سے دیکھنا۔ رُوحُ القُدس ہمیں چیزوں کو ویسا ہی دیکھنے کی صلاحیت بخشتا ہے ”جیسے وہ اَصل میں ہیں، اور … جیسے وہ اَصل میں ہوں گی۔“۱۱ صرف ”رُوحُ القُدس کی قُدرت سے [ہم] تمام چیزوں کی سچائی جان [سکتے ہیں]“۱۲ اور دھوکا نہیں کھائیں گے۔ ہم مسِیح کو اپنی زِندگیوں کا مرکز بناتے ہیں اور اُس کے حُکموں کی فرماں برداری کرنے کی اپنی مُستَعِدی کا عہد کرتے ہیں اِس لیے نہیں کہ ہم نابینا ہیں بلکہ اِس لیے کہ ہم دیکھ سکتے ہیں۔۱۳

مگر بیوقوف کنواریوں کا کیا؟ وہ رُوحانی تیل کی کُپِّیاں کیوں لے جانے کے لیے تیار نہیں تھیں؟ کیا اُنھوں نے محض تاخیر کی؟ وہ شاید بہت بے قاعدہ تھیں کیونکہ انھیں یہ تکلیف دہ یا غیر ضروری محسوس ہوا تھا۔ وجہ کچھ بھی ہو، اُنھوں نے مسِیح کے اہم کردار کے بارے میں دھوکا کھایا۔ یہ شیطان کا بنیادی فریب ہے، اور اِسی وجہ سے اُن کی گواہی کے چراغ آخرکار رُوحانی تیل کی کمی کی وجہ سے بُھج گئے۔ یہ تمثیل ہمارے وقت کے لیے استعارہ ہے۔ بہت سے لوگ اِس کلِیسیا کو چھوڑنے سے پیشتر نجات دہندہ اور اپنے عہُود کو ترک کر دیتے ہیں۔

ہم ایسے بے مثال دور میں رہتے ہیں جس کی پیشن گوئی قدیم انبیاء نے کی تھی، ایک دن جب شیطان ”بنی آدم کے دِلوں کو غضب ناک کرے گا اور اُنھیں اُس کے خِلاف غُصّے میں جوش دِلائے گا جو بھلا ہے۔“۱۴ ہم میں سے بہت سے لوگ ایک ورچوئل دُنیا میں رہتے ہیں جو کہ مسِیح کی الہٰی شناخت اور اعتقاد کے خلاف تفریح​اور پیغامات سے معمور ہے۔

ایک بچّے کی زِندگی میں سب سے زیادہ قوی رُوحانی اثر مُحبّت کرنے والے والدین اور دادا دادی/نانا نانی کی راست مثال ہے جو بڑی اِیمانداری کے ساتھ اپنے مُقدّس عہُود کی پاسداری کرتے ہیں۔ باخبر والدین اپنے بچّوں کو خُداوند یِسُوع مسِیح پر اِیمان کی تعلیم دیتے ہیں تاکہ وہ بھی جان لیں کہ ”اُنھیں اپنے گُناہوں کی شِفاعَت کے لیے کس وسِیلے کی طرف دیکھنا ہے“۱۵ بے ضابطہ اور غیر مستقل عہد کی پاسداری رُوحانی حادثات کا موجب بنتی ہے۔ رُوحانی نقصان کا اکثر ہمارے بچّوں اور پوتے پوتیوں/نواسے نواسیوں پر سب سے زیادہ بُرا اثر پڑتا ہے۔ والدین اور دادا دادی/نانا نانی، کیا ہم اب بھی مُستَعِد ہیں؟

صدر رسل ایم نیلسن نے خبردار کیا ہے، ’’آنے والے دنوں میں روح القدس کی راہنمائی، ہدایاتی، اطمینان بخش اور مسقل اثر کے بغیر روحانی طور پرجینا ممکن نہ ہوگا۔‘‘16 یہ ہماری مشعلوں کو تیار کرنے اور ہمارے رُوحانی تیل کے ذخائر کو بڑھانے کے لیے ایک شفاف اور نہایت واضح تنبیہ ہے۔ کیا ہم اب بھی زِندہ نبیوں کی تقلید کرنے کے لیے مُستَعِد ہیں؟ آپ کے چراغ میں روحانی تیل کی سطح کیا ہے؟ آپ کی ذاتی زندگی میں کون سی تبدیلیاں آپ کو رُوحُ القدُس کا زیادہ مُستقل اثر پانے کے قابل بناتی ہیں؟

آج، یِسُوع کے زمانے کی طرح، ایسے لوگ ہوں گے جو پیچھے ہٹ جائیں گے، جو شاگردی کی قیمت کو قبول کرنے کے لیے مُستَعِد نہیں ہیں۔ جیسا کہ نجات دہندہ کی کلِیسیا اور اِس کی پیروی کرنے والوں پر تنقید کی شدت سخت اور نفرت انگیز حد تک بڑھتی جا رہی ہے، ہماری شاگردی کو اپنے رُوحانی مرکزی ستون کو سیدھا اور مضبوط کرنے کے لیے زیادہ مُستَعِدی کی ضرورت ہوگی اور ہم اُن کی پرواہ نہ کریں گے۔۱۷

اگر ہماری رُوحانی بنیاد مضبوطی سے یِسُوع مسِیح پر تعمیر کی گئی ہے، تو ہم گِر نہیں پائیں گے اور ہمیں ڈرنے کی ضرورت نہیں۔

”دیکھو، خُداوند دِل اور نیت کا طالب ہے؛ اور راغب اور فرماں بردار اِن ایّامِ آخِر میں صِیُّون کی سرزمِین کی فربہ چِیزیں کھائیں گے۔“۱۸

کاش ہم ہمیشہ مُستَعِد رہیں۔ یِسُوع مسِیح کے مُقدس نام میں، آمین۔