مجلسِ عامہ
کلام کی قُدرت
مجلسِ عامہ اکتوبر ۲۰۲۲


کلام کی قُدرت

قدیم اور جدید نبیوں کے کلام میں خاص قُدرت ہے کیوں کہ اُن کی باتیں خُداوند کی باتیں ہیں۔

مورمن کی کتاب میں، ہم پاک کلام کی ہر دِل عزِیز آیت میں ایلما کے کِیے گئے انتہائی اہم فیصلے کی بابت ہم پڑھتے ہیں۔ اِن مانوس باتوں کا جائزہ لینے سے پہلے، براہِ کرم میرے ساتھ اِن مشکل حالات پر غور کریں جن میں یہ فیصلہ کیا گیا تھا۔

لوگوں کا ایک گروہ، جو اپنے آپ کو ضورامی کہتے، نِیفیوں سے الگ ہو گئے تھے۱ اور مُلک کی سرحدوں کے آس پاس لامنوں کے قریب ڈھیرے ڈال لیے تھے۔۲ نِیفیوں نے حال ہی میں لامنوں بڑی اَنوکھی جنگ میں شِکست دی تھی جِس میں ہزاروں لوگ مارے گئے تھے،۳ اور اِس بات کا ”بڑا خطرہ تھا کہ ضورامی لامنوں سے رابطے کریں گے، اور یہ امربہت بڑے نقصان کا سبب ہو گا۔“۴ جنگ کے خدشات سے بالا تر ہو کر، ایلما نے یہ جان لِیا تھا کہ ضورامی، جِن میں”خُدا کے کلام کی مُنادی کی جا چُکی تھی،“۵ بُت پرستی کی طرف مائل ہو رہے تھے اور ”خُدا کی راہوں کو بِگاڑ رہے تھے۔“۶ اِن سب باتوں نے ایلما کو بوجھل کر دیا تھا اور اِس سبب سے ”بُہت زیادہ رنجِیدہ تھا۔“۷

خُود کو اِن پُرپیچ اور کٹھن حالات میں پا کر، ایلما نے سوچا کہ کیا کرنا چاہیے۔ اُس کے فیصلے میں، ہم اُن اَلفاظ کو پڑھتے ہیں جو ہمیں حوصلہ اور ہدایت دینے کے لیے محفوظ کیے گئے تھے جِس وقت ہم اپنے دَور کے پُرپیچ اور مُشکل حالات میں سے گُزر رہے ہوتے ہیں۔۸

”اور اب، چُوں کہ کلام کی مُنادی لوگوں کو اَیسا کام کرنے کی طرف راغب کرنے کی تاثِیر رکھتی ہے جو واجب ہوتا—ہاں، اِس کا لوگوں کے ضمِیر پر تلوار سے زیادہ اَثر ہوتا، یا کسی اور شَے کا، جو اُن پر مُسلط کی گئی ہوتی تھی—پَس ایلما نے یہ واجب جانا کہ وہ خُدا کے کلام کی قُدرت کو آزمائیں۔“۹

کئی ممکنہ حل تھے جِن میں سے، ایلما کے اِیمان نے اُنھیں کلام کی قُدرت پر توّکل کرنا سِکھایا۔ یہ کوئی اِتفاق نہیں ہے کہ صحیفے میں کہیں بھی پائے جانے والے بعض اِنتہائی اثر انگیز واعظ اُس فیصلے کے فوراً بعد بیان کیے گئے۔ ایلما کے ۳۲ویں اور ۳۳ویں باب میں ہم خُداوند یِسُوع مسِیح پر اِیمان کے بارے میں اُس کے اعلیٰ و ارفع کلام کو پڑھتے ہیں، اور ۳۴ویں باب میں ہمیں یِسُوع مسِیح کے کفّارہ پر امیولک کی بُنیادی تعلیمات ملتی ہیں۔

کلام کی قُدرت کی مثالیں

درحقیقت، پاک کلام میں ہم اُن لوگوں پر نازِل ہونے والی معجزانہ برکتوں اور رحمتوں کے بارے میں پڑھتے ہیں جنھوں نے اپنی زِندگی میں خُدا کے کلام کی قُدرت کو آزمانے کا فیصلہ کیا ہے۔۱۰ مَیں آپ کو اپنے ساتھ تین مثالوں پر غَور کرنے کی دعوت دیتا ہُوں جب ہم اپنی توجہ مورمن کی کِتاب کی طرف موڑتے ہیں—یہ ایسی کِتاب جِس کو صدر رسل ایم نیلسن نے ”ہماری ایّام آخِر کی رہبرِ حیات“ کے طور پر بتایا ہے۔۱۱

پہلی، اپنے لوگوں کو یاد دِلا کر کہ خُداوند نے اُن کے باپ دادا کو کیسے بچایا، ایلما نے سکھایا:”دیکھو اُس نے اُن کے دِلوں کو تبدیل کِیا؛ ہاں، اُس نے اُنھیں گہری نِیند سے بیدار کِیا اور وہ خُدا کی جانب بیدار ہُوئے۔ دیکھو، وہ تاریکی کے درمیان میں تھے؛ تو بھی اُن کی جانیں اَبَدی کلام کے نُور سے مُنوّر ہُوئیں۔“۱۲ شاید آپ کو ایسا محسوس ہو رہا ہے جیسے آپ اندھیرے میں ہیں۔ کیا آپ کی جان نُور کے کیے کراہتی ہے؟ اگر ایسا ہے تو، براہِ کرم خُدا کے کلام کی قُدرت کو آزمائیں.

دُوسری، خُداوند کی جانب لامنوں کے رُجُوع لانے پر غَور کرتے ہُوئے، جِس کا عمون نے مُبلغ کی حیثیت سے مُشاہدہ کر کے کہا، ”دیکھو اُس نے ہمارے کئی ہزارہا بھائیوں کو جہنم کے دُکھوں سے چُھڑایا ہے؛ اور وہ مُخلصی کی محبت کا گِیت گانے کے لیے لائے گئے ہیں، اور جو کہ ہم میں ہے، اِس لیے پھر پَس کیا ہمارے پاس شادمان ہونے کی عظیم اُلشان وجہ نہیں ہے۔ اور یہ سب اُس کے کلام کی قُدرت کے وسِیلے سے ہُوا ہے جو کہ ہم میں ہے۔۱۳ بھائیو اور بہنو، ہم میں سے بہت سارے اَیسے ہیں جو کسی نہ شخص کے لیے تڑپ رہے ہیں جِس سے ہم پیار کرتے ہیں کہ اُس کو نجات دِلانے کے لیے لایا جائے۔ اپنی تمام کوششوں میں، ہمیں خُدا کے کلام کی قُدرت کو آزمانا یاد رکھیں، جو ہم میں ہے۔

تِیسری ہم ہیلیمن کی کِتاب میں پڑھتے ہیں، ”ہاں، ہم دیکھتے ہیں کہ جو کوئی چاہے، خُدا کے کلام کو تھامے، جو کہ زِندہ اور موثّر ہے، جو اِبلِیس کی ساری مکاری اور فریب اور پھندوں کو کاٹ ڈالے گا، اور مسِیح کے بندے [اور بندی] کو تنگ اور سکڑے راستے پر لے چلے گا اُس دائمی عذاب کی جھِیل کے پار … اور اُن کی جانوں کو اُتارے گا … آسمان کی بادِشاہی میں خُدا کے داہنے ہاتھ۔“۱۴ کیا آپ اِبلِیس کی ساری مکاری اور فریب اور پھندوں کو کاٹ ڈالنے کے خواہاں ہیں جو ہمارے دَور کے فلسفوں میں موجُود ہیں؟ کیا آپ عہد کے راستے پر زیادہ توجہ مرکوز کرنے کے لیے معلومات کی کثرت کی وجہ سے پیدا ہونے والی اُلجھنوں کے بادلوں کو مُنتشر کرنا چاہتے ہیں؟ براہِ کرم خُدا کے کلام کی قُدرت کو آزمائیں۔

کلام کی قُدرت کے وسِیلے سے تبدیل ہونے والے کی حیثیت سے، مَیں ذاتی طور پر اِس سچّائی کی گواہی دیتا ہُوں جو ہمارے پیارے نبی، صدر رسل ایم نیلسن نے بہت خُوب صُورتی سے سِکھائی ہے: ”میرے نزدیک، مورمن کی کِتاب کی قُدرت سب سے زیادہ واضح ہے اُس بڑی تبدیلی میں جو اُن لوگوں کی زندگیوں میں آتی ہے جو اِس کو پڑھتے ہیں ’سچے دل کے ساتھ، حقیقی ارادے کے ساتھ، مسیح پر ایمان رکھتے ہوئے۔‘ بُہت سے رُجُوع لانے والے اِس کتاب کے حُکموں کی پابندی کرنے کے لیے اَیسا بُہت کُچھ ترک کر دیتے ہیں جو کبھی اُنھیں بُہت عزِیز تھا۔ … جانوں کو یِسُوع مسِیح کے پاس لانے میں یہ آپ کا سب سے زیادہ مؤثر وسِیلہ ہوگا۔“۱۵

قُدرت کا سرچشمہ

اِن اور دیگر مثالوں میں، ہم خُدا کے کلام کی قُدرت کو خُدا کی اُمّت کی زِندگیوں میں دیکھتے ہیں۔ ہم پُوچھ سکتے ہیں کہ اِس قُدرت یا طاقت کا ماخِذ کیا ہے؟

جب ہم اِس سوال پر غَور کرتے ہیں، تو یہ یاد رکھنا ضرُوری ہے کہ لفظ ”کلام“ جیسا کہ صحائف میں اِستعمال کیا گیا ہے، کم از کم دو معنی ہیں۔ بُزرگ ڈیوڈ اے بیڈنار نے حال ہی میں ہمیں سکھایا کہ ”یِسُوع مسِیح کے ناموں میں سے ’ایک کلام‘“ ہے، اور کہ ”نجات دہندہ کی تعلیمات، جو کہ مُقدّس صحائف میں درج ہیں، وہ بھی ’کلام‘ ہے۔“۱۶

نِیفی نبی نے اِن دونوں معانی کے مابین تعلُق کو واضح کِیا جب اُس نے لکھا: ”اِن باتوں کو غور سے سُنو اور مسِیح پر اِیمان لاؤ؛ اور اگر تُم اِن باتوں کا یقین نہیں کرتے، مسِیح پر اِیمان لانا۔ اور اگر تُم مسِیح پر اِیمان لاؤ گے تو تُم اِن باتوں کا یقین کرو گے کیوں کہ یہ مسِیح کا کلام ہے اور اُس نے یہ مُجھ پر آشکار کِیا ہے۔“۱۷ یُوں ہم یہ سیکھتے ہیں کہ قدیم اور جدید نبیوں کے کلام میں خاص قُدرت ہے کیوں کہ اُن کی باتیں خُداوند کی باتیں ہیں۔۱۸ میرے پیارے دوستو، ایّامِ آخِر میں اِس اَبَدی سچّائی کو قبُول کرنا ہماری رُوحانی بقا کے لیے بُہت ضرُوری ہے۱۹ پِھر، جب نبُوّت کی گئی کہ، ”اِس مُلک میں قحط ہو گا، نہ روٹی کا قحط، اور نہ پانی کی پِیاس کا بلکہ خُداوند کا کلام سُننے کا۔“۲۰

بالآخر، خُدا کے کلام کی قُدرت خُداوند یِسُوع مسِیح ہے۔۲۱ جب ہم اِس بات کو مکمل طور پر سمجھتے ہیں، تو ہم اِس کے نبیوں کے کِردار اور خُود نجات دہندہ کے درمیان ایک اَبَدی اہم رِشتہ قائم کر سکتے ہیں۔ خُداوند کے لیے ہماری محبت، اُس کی طرف رُجُوع لانے اور اُس کی محبت میں قائم رہنے کی ہماری تمنا،۲۲ ہمیں اپنی زِندگیوں میں کلام کی قُدرت کو آزمانے کے لیے تحریک دے گی—وہ قُدرت جو ہمارے شخصی نجات دہندہ اور شافی کی طرف سے ہم پر نازِل ہوتی ہے۲۳ اور وہ قُدرت جو خُداوند کی طرف سے ”اُس کے برگُزِیدہ ظرُوف“۲۴ کے کلام کے وسِیلے سے بہتی ہے۔ ہم یہ جان لیں گے کہ، نجات دہندہ اور اُس کے نبیوں کے کلام کے مُطالعہ کے دوران میں دُوسرے ذرائع جتنے بھی مددگار ثابت ہوسکتے ہیں، وہ کبھی بھی اِن کا متبادل نہیں ہوں گے۔ ہمیں اِس سرچشمہ سے جی بھر کر اور اکثر اوقات۲۵ براہِ راست پِینا ہوگا۔۲۶

مَیں آپ میں سے ہر ایک، اپنے بھائیوں اور بہنوں سے اپنی اُلفت کا اِظہار کرتا ہُوں۔ اِسی اُلفت میں، آپ سے مَیں اِلتجا کرتا ہُوں کہ خُدا کے کلام کی قُدرت کا تجربہ پائیں، خاص طور پر مورمن کی کِتاب کے وسِیلے سے ہر روز زِندگی بھر۔ جب آپ اَیسا کرتے ہیں، تو آپ کو صدر رسل ایم نیلسن کے پیغمبرانہ وعدے کا تجربہ پائیں گا:”جب آپ ہر روز دُعاگو ہو کر مورمن کی کتاب کا مطالعہ کرتے ہیں، آپ بہتر فیصلے کریں گے—ہر روز۔ مَیں وعدہ کرتا ہوں کہ جب آپ اُس پر غور کریں گے جِس کا آپ مُطالعہ کرتے ہیں، تو آسمان کے دریچے کُھل جائیں گے، اور آپ اپنے ذاتی سوالوں کے جواب اور خُود اپنی زِندگی کے لیے ہدایت پائیں گے۔ مَیں وعدہ کرتا ہُوں کہ جب آپ روزانہ مورمن کی کِتاب میں غوطہ زن ہوں گے، آپ زمانے کی بُرائیوں کے خِلاف قوتِ مدافت پائیں گے۔“۲۷

مَیں گواہی دیتا ہُوں کہ ہمارے آسمانی باپ نے ہمیں یہ کلام دیا ہے کیوں کہ وہ ہم سے کامِل طور پر پیار کرتا ہے اور چاہتا ہے کہ ہم میں سے ہر کوئی ہمیشہ کے لیے اُس کے ساتھ قیام کرنے کے لیے عرشِ برِیں کی طرف لوٹیں۔ مَیں گواہی دیتا ہُوں، ”اُس کلام کی … جو مُجسم ہُوا،“۲۸ یعنی یِسُوع مسِیح، اور اُس کی قُدرت جو ہمیں بچاتی اور چُھٹکارا دیتی ہے۔ مَیں جانتا ہُوں کہ اُس کی قُدرت اُس کے نبیوں کے وسِیلے سے دَور قدیم اور عصرِ حاضر میں عطا ہوتی ہے۔

یہ میرے دِل کی دُعا ہے کہ ہم خُدا کے کلام کو مضبُوطی سے تھامے رکھنے کے لیے حِکمت اور حلیمی کو اپنائیں اور عہد کے راستے پر ثابت قدم۲۹ رہیں جو سرفرازی اور اَبَدی زِندگی کی طرف لے جاتا ہے۔۳۰ دُعا ہے کہ کلام کی قُدرت کے وسِیلے سے ہم میں سے ہر کسی کے لیے فراہم شُدہ اُس زبردست تبدیلی کا مسلسل تجربہ مُیّسر ہو۔۳۱ یِسُوع مسِیح کے نام پر، آمین۔