مجلسِ عامہ
محبت کا ابدی اصول
مجلسِ عامہ اکتوبر ۲۰۲۲


محبت کا ابدی اصول

ہمارے آسمانی باپ کی اپنے ہر ایک بچے کے لیے محبت حقیقی ہے۔ وہ ہر ایک کے لیے موجود ہے

محبت کا ابدی اصول ان دو عظیم حکموں پر عمل کرنے سے ظاہر ہوتا ہے: خدا سے اپنے سارے دل، جان، عقل، اور قوت سے محبت رکھیں اور اپنے پڑوسی سے اپنے برابر محبت رکھیں۔۱

مجھے یوٹاہ میں اپنا پہلا موسمِ سرما گزارنا یاد ہے— ہر طرف برف ہی برف تھی۔ صحرا سونوران سے آتے ہوئے ، پہلے دنوں میں اس سے لطف اندوز ہو رہا تھا ، مگر چند دنوں کے بعد ، میں نے محسوس کیا کہ مجھے ڈرائیو وے سے برف ہٹانے کے لئے جلدی اٹھنا پڑے گا۔

ایک صبح ، برفبانی طوفان کے دوران،، بیلچے سے برف ہٹاتے ہوئے، مجھَ پسینہ آ رہا تھا ، اور میں نے گلی کے پار اپنے پڑوسی کو میں اپنا گیراج کھولتے ہوئے دیکھا وہ مجھ سے عمر رسیدہ ہے ، پس میں نے سوچا اگر میں جلدی فارغ ہو جاؤں تو میں اس کی مدد کر سکتا ہوں.۔ لہذا اپنی آواز بلند کرتے ہوئے میں نے اس سے پوچھا ، ” بھائی کیا آپ کو مدد کی ضرورت ہے؟“

وہ مسکرایا اور کہا، ” بزرگ مونٹویا، آپ کا شکریہ۔“ پھر اس نے اپنے گیراج سے برف ہٹانے والی مشین نکالی ، انجن کو سٹارٹ کیا ، اور چند منٹوں میں ، اس نے اپنے گھر کے سامنے سے ساری برف ہٹا دی۔ اس نے پھر اپنی مشین کے ساتھ سڑک پار کی اور مجھ سے پوچھا ، ” بزرگ، کیا آپ کو مدد کی ضرورت ہے؟“

مسکراہٹ کے ساتھ میں نے کہا ، ”جی ہاں، آپ کا شکریہ۔“

ہم ایک دوسرے کی مدد کرنے کے لیے رضامند ہیں کیونکہ ہم ایک دوسرے سے پیار کرتے ہیں، اور میرے بھائی کی ضروریات میری ضروریات بن جاتی ہیں اور میری اُس کی بن جاتی ہیں۔ اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ میرا بھائی کون سی زبان بولتا ہے یا وہ کس ملک میں سے آیا ہے، ہم ایک دوسرے سے پیار کرتے ہیں کیونکہ ہم بھائی ہیں، ایک ہی باپ کے بچے ۔

جب خدمت گزاری کا اعلان کیا گیا، صدر رسل ایم نیلسننے فرمایا، ” ہم دوسروں کی دیکھ بھال اور خدمت گذاری کرنے کے لیے نئے اور زیادہ پاک تر طریقہ کار کا اطلاق کریں گے۔“۲ میرے نزدیک ، پاک تر کا مطلب نجات دہندہ کے طریقے کی مانند زیادہ ذاتی ، گہرا ہے : ” ایک دوسرے سے محبت رکھو “ ۳ ایک ایک کر کے۔

دوسروں کے لیے ٹھوکر کا باعث بننے سے اجتناب کرنا کافی نہیں ہے؛ سڑک سے گزرتے ہوئے محتاج کو دیکھنا اور آگے گزر جانا کافی نہیں ہے۔ آئیں ہم اپنے پڑوسی کی مدد کرنے کے ہر موقع سے فائدہ اُٹھائیں ، چاہےہم اُس سے اِس زندگی میں پہلی اور فقط ایک ہی بار کیوں نہ ملے ہوں۔

خدا سے محبت پہلا بڑا حکم کیوں ہے ؟

میرے خیال میں یہ اِس لیے ہے کہ اُس کی ہمارے لیے کیا اہمیت ہے۔ م اُس کے بچے ہیں ، وہ ہماری فلاح و بہبود کا خیال رکھتا ہے، ہم اس پر انحصار کرتے ہیں، اور اس کی محبت ہماری حفاظت کرتی ہے۔ اس کے منصوبے میں آزاد مرضی شامل ہے؛ لہذا، ہم ممکنہ طور پر کچھ غلطیاں کریں گے ۔

وہ ہمیں امتحان اورآزمائش میں پڑنے دیتا ہے۔ لیکن چاہے ہم کچھ غلطیاں کر رہے ہوں یا آزمایش میں پڑ رہے ہوں، یہ منصوبہ ہمارے لیےنجات دہندہ مہیا کرتا ہے تاکہ ہم مخلصی پا اور واپس خدا کی حضوری میں لوٹ سکیں۔

مشکلات ہماری زندگیوں میں ان وعدوں کی تکمیل کے بارے میں شک پیدا کر سکتی ہیں جو ہم سے کیے گئے ہیں۔ مہربانی سے ہمارے باپ پر بھروسا رکھیں۔ وہ ہمیشہ اپنے وعدے وفا کرتا ہے ، اور ہم سیکھ سکتے ہیں کہ وہ ہمیں کیا سِکھانا چاہتا ہے۔

حتی کہ جب آپ وہ کر رہے ہوں جو راست ہے، ہماری زندگی کے حالات اچھے سے بُرے، خوشی سے اُداسی میں بدل سکتے ہیں۔ خدا ہماری دُعاؤں کا جواب اپنے لامحدود رحماور محبت، اور اپنے وقت کے مطابق دیتا ہے۔

  • وہ ندی جہاں سے ایلیاہ پانی پیتا تھا سوکھ گئی۔۴

  • نیفی کی فولاد کی عمدہ کمان ٹوٹ گئی۔۵

  • ایک نوجوان لڑکے کے ساتھ امتیازی سلوک کیا گیا اور اسے سکول سے نکال دیا گیا۔

  • طویل انتظار کیا گیا بچہ-پیدا ہونے کے چند ہی دنوں میں فوت ہو گیا۔

حالات بدلتے ہیں۔

جب حالات اچھے اور مثبت سے بُرے اور منفی میں تبدیل ہوتے ہیں، تو ہم پھر بھی خوش رہ سکتے ہیں کیونکہ خوشی کا انحصار حالات پر نہیں بلکہ حالات کے بارے میں ہمارے رویے پر ہوتا ہے۔ صدر نیلسن نے فرمایا، ”جو خُوشی ہم محسوس کرتے ہیں اُس کا دارومدار ہماری زندگی کے حالات پر کم اور بہت زیادہ اس بات پر ہے کہ ہم اپنی زندگی کا مرکز کس چیز کو بناتے ہیں۔“ ۶

ہم پیچھے بیٹھ کر حالات کے خود بخُود بدلنے کا انتظار کر سکتے ہیں، یا ہم تلاش کر سکتے اور نئے حالات کا موجب بن سکتے ہیں۔

  • ایلیاہ صارپت کو گیا ، جہاں ایک بیوہ نے اسے کھانا اور پانی دیا ۔۷

  • نیفی نے لکڑی کی کمان تیار کی اور کھانے کے لیے جانوروں کا شکار کیا۔۸

  • نوجوان لڑکا کھڑکی کے پاس بیٹھا اورنوٹس لیے، اور آج وہ ابتدائی سکول کا معلم ہے۔

  • جوڑے نے نجات دہندہ یِسُوع مسِیح پر عظیم ایمان کو فروغ دیا ہے اور نجات کے منصوبے پر بھروسا کیا ہے۔ اپنے طویل منتظر بچے کے لیے، جو کہ اچانک فوت ہو گیا اُن کا پیار اُن کے غم سے کہیں گہرا ہے۔

جب میں سوال سنتا ہوں ”آسمانی باپ ، کیا آپ واقعی وہاں ہیں؟ اور کیا آپ [ہر] بچے کی دعا سنتے اور جواب دیتے ہیں؟،“ ۹ مجھے جواب دینا چاہتا ہوں: ”وہ تھا ، وہ ہے، اور وہ ہمیشہ میرے اور آپ کے لیے موجود رہے گا۔ میں اس کا بیٹا ہوں، وہ میرا باپ ہے، اور میں اس کی مانند ایک اچھا باپ بننا سیکھ رہا ہوں۔“

میں اور میری اہلیہ ہمیشہ کسی بھی وقت ، کسی بھی حالت میں ، اور کسی بھی ذریعے اپنے بچوں کے پاس موجود ہونے کی کوشش کرتے ہیں۔ ہر بچہ منفرد ہے؛ خدا کے لیے ان کی قدر عظیم ہے، اور اُن کی چنوتیوں، گناہوں، اور کمزوریوں سے قطع نظر خدا اُن سے محبت کرتا ہے، اور ایسا ہم بھی کرتے ہیں۔

جب میں نے بطور کلیسیائی اعلیٰ حکام یہ بلاہٹ پائی،سالٹ لیک کے لیے ہمارے سفر سے قبل آخری دن، میرے سارے بچے اور ان کے خاندان ہمارے گھر میں خاندانی شام کے لئےاکٹھے تھے، جہاں ہم نے اپنی محبت اور شکر گزاری کا اظہار کیا۔ سبق کے بعد ، میں نے اپنے ہر ایک بچے کو کہانتی برکت دی۔ ہر کوئی آشک بار تھا۔ برکات کے بعد ، میرے سب سے بڑے بیٹے نے ہر ایک کی طرف سے اُس بڑی محبت کے لیے شکر گزاری کا اظہار کیا جو ہم نے اُنھیں اُن کے جنم دِن سے لے کر اب تک دی تھی۔

اپنے بچوں کو برکت دیں چاہے وہ ۵ یا ۵۰ سال کے ہیں۔ ان کے ساتھ ہوں ، ان کے لئے ہوں ۔ اگرچہ ضروریاتِ زندگی مہیاکرنا الہیٰ منصوبہ ککی مقرر کردہ ذمہ داری ہے، ہمیں اپنے بچوں کے ساتھ خوش کن وقتگزارنا نہیں بھولنا چاہیے۔

ہمارے آسمانی باپ کی اپنے ہر ایک بچے کے لیے محبت حقیقی ہے۔ وہ ہر ایک کے لیے موجود ہے میں نہیں جانتا کہ وہ یہ کیسے کرتا ہے ، مگر وہ کرتا ہے۔ وہ اور اس کا پہلوٹھا باپ کے جلال اور کام میں ایک ہیں ، ”اِنسان کی لافانی اور اَبَدی زِندگی کا سبب پَیدا کرُوں۔“۱۰ انہوں نے ہمیں ہدایت دینے ، ہمیں خبردار کرنے ، اور اگر ضروری ہو تو ہمیں تسلی دینے کے لیے روح القدس کو بھیجا ہے۔

اس نے اپنے پیارے بیٹے کو ہدایت دی کہ وہ اس خوبصورت زمین کی تخلیق کرے۔ اس نے آدم اور حوا کو ہدایت دی اور ان کو ان کی مختاری بخشی۔ وہ برس ہا برس سے پیامبر بھیج رہا ہے تاکہ ہم اس کی محبت اور اس کے احکامات پا سکیں۔

وہ مقدس جُھنڈ میں نوجوان جوزف کے مخلص سوال کا جواب دے رہا تھا اور اُسے اُس کے نام سے پکار رہا تھا۔ اُس نے کہا، ”یہ میرا پیارا بیٹا ہے۔ اِس کی سُنو!“۱۱

میرا ایمان ہے کہ ہمارے لیے خدا کی محبت کا اعلیٰ مظاہرہ گتسمنی میں ہوا ، جہاں زندہ خدا کے بیٹے نے دُعا کی، ” اے میرے باپ، اگر ہو سکے تو یہ پیالہ مجھ سے ٹل جائے توبھی نہ جیسا میں چاہتا ہوں بلکہ جیسا تو چاہتا ہے ویسا ہی ہو۔ “۱۲

میں نے غور کیا ہے کہ یسوع مسیح کے کفارے کے بارے میں جو چھوٹا سا حصہ میں سمجھ سکتا ہوں وہ باپ اور اس کے بیٹے کے لیے میری محبت کو بڑھاتا ہے، گناہ کرنے اور نافرمان ہونے کی میری خواہش میں کمی لاتا ہے ، اور بہتر ہونے اور بہتر کرنے کی میری رضا کو بڑھاتا ہے۔

یسوع بے خوف ہو کر گتسمنی کو گیا ، اپنے باپ پر بھروسہ کرتے ہوئے ، یہ جانتے ہوئے کہ اسے اکیلے ہی کوہلو کو چلانا ضرور ہے۔ اس نے تمام درد اور ساری تذلیل برداشت کی۔ اس پر الزام لگایا گیا ،عدالت کی گئی، اور مصلوب کیا گیا۔ اپنی اذیت اور صلیب پر تکلیف کے دوران، یِسُوع نے اپنی ماں اور اپنے پیارے شاگرد کی ضروریات پر توجہ مرکوز کی۔ اس نے اپنی جان دی۔

تیسرے دن وہ جی اٹھا ۔ قبر خالی ہے؛ وہ اپنے باپ کے دائیں ہاتھ کھڑا ہے۔ وہ اُمید کرتے ہیں کہ ہم اپنے عہود پر قائم رہنے اور اُن کی حضوری میں واپس لوٹ جانے کا انتخاب کریں گے۔ یہ دوسری حالت ہماری حتمی حالت نہیں ہے ؛ ہمارا تعلق اس زمینی گھر سے نہیں ہے ، بلکہ ہم ابدی ہستیاں عارضی تجربات سے گزر رہی ہیں۔

یِسُوع ہی مسِیح ہے، زِندہ خُدا کا بیٹا۔ وہ حیات ہے، اور کیونکہ وہ حیات ہے، خُدا کے سارے بچے سدا جیئیں گے۔ اُس کی کفارہ ینے والی قربانی کا شُکر ہو، ہم سب اکٹھے اُس کے ساتھ رہ سکتے ہیں۔ یِسُوع مسِیح کے نام پر، آمین۔