مجلسِ عامہ
اُس کے وسِیلے سے ہم مُشکل اُمور انجام دے سکتے ہیں
مجلسِ عامہ اکتوبر ۲۰۲۲


اُس کے وسِیلے سے ہم مُشکل اُمور انجام دے سکتے ہیں

جب ہم مُشکل گھڑیوں میں خُداوند پر اِیمان کا عملی مُظاہرہ کرتے ہیں تو ہم اپنی شاگردی میں مزید بڑھوتی پاتے ہیں۔

نجات دہندہ کی دُنیاوی خدمت کے دوران میں، اُس نے کسی آدمی کو دیکھا جو اندھا تھا۔ یسُوع کے شاگردوں نے پُوچھا ، ” اے ربّی ، کس نے گُناہ کیا تھا، اِس شخص نے، یا اِس کے ماں باپ نے، جو یہ اندھا پَیدا ہُوا؟“

نجات دہندہ کا ٹھوس، شفیِق، اور پُرخلُوص جواب ہمیں یقین دِلاتا ہے کہ وہ ہماری پریشانیوں سے واقف ہے: ”نہ اِس نے گُناہ کِیا تھا نہ اِس کے ماں باپ نے: بلکہ یہ اِس لِیے ہُؤا کہ خُدا کے کام اُس میں ظاہِر ہوں۔“۱

اگرچہ بعض مسائل ومُصائب جان بُوجھ کر کی جانے والی نافرمانی کے باعث آ سکتے ہیں، ہمیں یہ بھی معلوم ہے کہ زندگی کے کئی مسائل دیگر وجوہات کی بِنا پر آتے ہیں۔ ہمارے مسائل و مصائب کی وجہ جو بھی ہو، یہ ہماری بالیدگی کا سُنہری موقعہ ہو سکتے ہیں۔

ہمارے خاندان کو بھی زندگی کی مشکلات نے نہ بخشا تھا۔ اپنی پرورش کے دوران میں، مَیں نے بڑے خاندانوں کو سراہا۔ ایسے خاندان میرے لیے پُرکشش تھے، خاص طور پرجب تاکوراڈی، گھانا میں، مَیں نے ماموں سرفو، اور اُن کی اہلیہ کے ذریعے سے کلِیسیا میں شامِل ہُوا۔

جب حنـا اور مَیرا بیاہ ہُوا تھا، تو ہم اپنی بطریقی برکات کی تکمیل کے خواہاں ہُوئے، جِس میں اِس بات کی نِشان دہی تھی کہ ہمیں بُہت سے بچّوں کی برکت سے نوازا جائے گا۔ تاہم ہمارے تِیسرے لڑکے کی پَیدایش سے پہلے، یہ طَبی طور پر واضع ہو گیا تھا کہ حنا ایک اور بچّہ پیدا نہ کر پائے گی۔ اگرچہ کینتھ کی پیدایش زچہ بچّہ کے لیے جان لیوا صُورتِ حال میں ہُوئی، مگر ہم شُکر گُزار ہیں کہ وہ بحفاظت پیدا ہُوا اور اُس کی ماں صحت یاب ہو گئی۔ وہ ہماری زندگی کا پُوری طرح حصہ بننے لگا—بشمول کلِیسیائی عبادات، روزانہ خاندانی دُعا، صحائف کا مُطالعہ، خاندانی شام، اور تفریحی سرگرمیاں ہیں۔

شبیہ
بُزرگ موریسن کا بیٹا

اگرچہ ہمیں اپنی بڑے خاندان کی توقعات کو بدلنا پڑا تھا، اپنے تین بچوں کے ساتھ ”خاندان: دُنیا کے لیے فرمان“ کی تعلیمات پر عمل کرنا بڑی خُوشی کی بات تھی۔ اُن تعلیمات کی تقلید کرنے سے میرے اِیمان کی تقویت پُرمعانی طور پر بڑھی۔

جس طرح فرمان میں بیان کِیا گیا ہے: ”مرد اور عورت کے درمیان میں بیاہ اُس کے اَبَدی منصوبے کے واسطے ضرُوری ہے۔ بچّوں کو نِکاح کے بندھن میں پَیدا ہونے کا حق ہے، اور اِن کی پرورش ماں اور باپ کے ذریعے سے کی جائے جو ازدواجی عہُودکا پُوری وفاداری کے ساتھ احترام کرتے ہیں۔“۲ یعنی اُن اُصولوں پر عمل پیرا ہونے سے ہمیں برکت ملی۔

تاہم، ہفتے کے آخِر میں بحیثیت میخ کا صدر خدمت گُزاری کے دوران میں، ہمیں بد ترین تجربہ ہُوا کہ والدین کو شاید ہی ہُوا ہو۔ ہمارا خاندان کلِیسیائی سرگرمی سے واپس آئے اور دوپہر کے کھانے کے لیے اِکٹھے ہُوئے۔ پھر ہمارے تینوں لڑکے باہر صحن میں کھیلنے کے لیے چلے گئے۔

میری اَہلیہ کو بار بار محسُوس ہو رہا تھا کہ کُچھ غلط ہونے والا ہے۔ اُس نے مُجھے بچّوں کا جائزہ لینے کو کہا جب کہ ہم برتن دھو رہے تھے۔ مَیں نے محسُوس کیا کہ وہ محفوظ ہیں کیوں کہ ہم اُن کے کھیلنے کی پُرجوش آوازیں سُن سکتے تھے۔

آخر کار جب ہم دونوں اپنے بیٹوں کا جائزہ لینے باہر گئے، ہمیں بڑی پریشانی ہُوئی، ہم نے اپنے اَٹھارہ ماہ کے کینتھ کو بےبس پانی کی بالٹی میں پایا، جسے اُس کے بھائیوں نے نہ دیکھا تھا۔ ہم اُسے ہسپتال لے کر بھاگے، لیکن اُسے بچانے کی تمام کوششیں بے سُود ثابت ہُوئیں۔

ہماری تو جیسے دُنیا اُجڑ گئی ہو کیوں کہ ہمیں اِس فانی دُنیا میں اپنے انمول بچّے کی پرورش کرنے کا موقعہ نہیں ملے گا۔ اگرچہ ہم جانتے تھے کینتھ ہمارے اَبَدی خاندان کا حِصّہ ہو گا، مَیں نے اپنے آپ سے سوال کِیا کہ مَیں نے اپنی بُلاہٹ کو نبھانے کی ہر ممکن کوشش کی پھر بھی خُدا نے اِس سانحہ کو ہونے دِیا۔ مَیں ابھی مقدسین کی خدمت گُزاری کے فرائض کو انجام دے کر گھر آیا تھا۔ خُدا میری خدمت کو کیوں نہ دیکھ سکا اور ہمارے بیٹے کو اور ہمارے خاندان کو اِس سانحہ سے کیوں نہ بچایا؟ جتنا زیادہ مَیں اِس بارے میں سوچتا، اُتنا زیادہ مَیں تلخ ہو گیا۔

میری بیوی نے کبھی مُجھے اِلزام نہ دِیا کہ مَیں نے اُس کی بات نہ سُنی، لیکن مَیں نے زِندگی کو بدلنے والا سبق سِیکھا اور دو اُصُول بنائے، جِن کو کبھی نہیں توڑنا چاہیے:

اُصُول ۱: رُوحُ القُدس کی سرگوشیوں کو سُنیں اور عمل کریں۔

اُصُول ۲: اگر آپ کو کسی وجہ سے یقین نہیں آتا تو اصول نمبر ۱ سے رُجُوع کریں۔

اگرچہ اِس سانحہ سے ہم ٹُوٹ گئے تھے، اور غم زدہ رہتے تھے، آخِرکار ہمارا بھاری بوجھ ہلکا ہو گیا۔۳ مَیں نے اور میری اہلیہ نے اپنے اِس صدمہ سے خاص سبق سِیکھے۔ ہم اپنے ہَیکل کے عہُود کی بدولت زیادہ مُتحد اور قریب ہو گئے؛ ہم جانتے ہیں اَگلے جہان میں ہم دعویٰ کر سکتے ہیں کہ کینتھ ہمارا ہے کیوں کہ وہ عہد میں پَیدا ہُوا تھا۔ ہم نے دُوسروں کی خدمت گُزاری کرنے اور اُن کے درد کو محسُوس کرنے کے باعث اہم احساس بھی پایا۔ مَیری گواہی ہے کہ جب سے ہم نے خُداوند پراپنے اِیمان کا عملی اِظہار کیا ہے تب سے ہماری تلخی ختم ہوتی گئی۔ ہمارا تجربہ بدستُورمُشکل ہے، مگرہم نے پولُوس رسُول سے سِیکھا ہے کہ ہم ”مسِیح میں سب کُچھ کر سکتے ہیں جِس کے لیے وہ [ہمیں طاقت بخشتا ہے]“ اگر ہم اُس پر توّکل کرتے ہیں۔۴

صدر رسل ایم نیلسن نے سِکھایا، ”جب ہماری زندگی کا نصب اُلعین خُدا کی نجات کا منصوبہ… اور یِسُوع مِسیح اور اُس کی اِنجیل ہوتا ہے، تب ہماری زِندگی میں کیا ہو رہا ہے—یا کیا نہیں ہو رہا—اِس سے قطعِ نظر ہم خُوشی محسوس کر سکتے۔“ اُنھوں نے مزید فرمایا، ”خُوشی یِسُوع سے اور اُسی کے وسیلے سے میسر ہوتی ہے۔“۵

ہم اپنی مُشکل گھڑیوں میں بھی خُوشی سے معمُور اور پُرسکُون رہ سکتے ہیں۔ نجات دہندہ اور اُس کے کفـارے کی بدولت جو محبت ہم محسوس کرتے ہیں وہ ہمارے مُشکل لمحات میں ہمارے لیے طاقت کا ذریعہ بن جاتی ہے۔ ”زِندگی کی بابت تمام بے جا [اور مُشکل چیزیں] یِسُوع مسِیح کے کفـارے کی بدولت دُرست ہو سکتی ہیں۔“۶ اُس نے حُکم دیا، ”دُنیا میں مُصیبت اُٹھاتے ہو: لیکن خاطر جمع رکھو؛ مَیں دُنیا پر غالِب آیا ہُوں۔“۷ ہمیں اِس فانی زندگی میں جو بھی مُصِیبتیں، بیماریاں، اور پریشانیاں پیش آتی ہیں وہ اُنھیں برداشت کرنے میں ہماری مدد کرسکتا ہے۔

ہمیں صحائف میں یرمیاہ، ایـوب، جوزف سمِتھ، اور نیفی جیسے عظیم اور باوقار رہنماؤں کی کہانیاں ملتی ہیں، جو کہ اِس فانی مُصائب اور مُشکلات سے مُبرا نہ تھے۔ وہ بشر تھے جنھوں نے سخت حالات میں بھی خُداوند کی فرماں برداری کرنا سِیکھی۔۸

لبرٹی جیل کے بھیانک دِنوں کے دوران میں، جوزف سمِتھ چِلا اُٹھا: ”اَے خُدا، تو کہاں ہے؟ اور وہ سائبان کہاں ہے جو تیری پناہ گاہ کو ڈھانپتا ہے؟“۹ خُداوند نے جوزف سمِتھ کو ”بُہت زیادہ برداشت“۱۰ کرنا سِکھایا اور وعدہ کِیا اگر اُس نے ایسا کِیا، تو یہ سب چیزیں اُسے تجربہ دیں گی اور اُس کی بھلائی کے واسطے ہوں گی۔۱۱

اپنے تجربات نظرثانی کرنے سے، مُجھے احساس ہُوا کہ مَیں نے اپنی زِندگی کے مُشکل ترین ادوار کے دوران میں چند بہترین سبق سِیکھے، وہ گھڑیاں جنھوں نے مُجھے اپنی آرام گاہ سے نِکالا۔ اپنی نوعُمری میں بھی مُشکلوں سے گُزرا ہُوں، جب مَیں کلِیسیا میں ابھی نیا نیا شامل ہُوا تھا جیسا کہ مَیں سیمنری میں کلِیسیا کی بابت سِیکھ رہا تھا، اوربطور کُل وقتی مبلغ اور مَیں نے اپنی تعلیم میں پیش آنے والی مُشکلیں، اپنی بُلاہٹ کو نبھانے کی کوششیں اور اپنے خاندان کی تربیت نے مُجھے مستقبل کے لیے تیار کر دِیا ہے۔ جتنا زیادہ مَیں مُشکل حالات میں خُداوند پر اِیمان کے ساتھ خُوش اُسلوبی سے جواب دیتا ہُوں، مَیں اُتنا زیادہ اُس کی شاگردی میں بڑھتا ہُوں۔

ایک بار جب ہم تنگ اور سُکڑے راستے پر داخل ہو جاتے ہیں تو ہماری زِندگیوں میں مُشکلیں آنا کوئی تعجب کی بات نہیں ہونی چاہیے۔۱۲ یِسُوع مسِیح نے ”دُکھ اٹھا اٹھا کر فرمان برداری سیکھی۔“۱۳ جُوں ہی ہم اُس کی تقلید کرتے ہیں، خاص طور پر اپنے مُشکل وقتوں میں، ہم بڑھوتی پا کر مزید اُس جیسے بن سکتے ہیں۔

ہیکل میں خُداوند کے ساتھ باندھے گئے عہُود میں سے ایک قُربانی کے قانُون پر زِندگی بسر کرنا ہے۔ قُربانی ہمیشہ سے یِسُوع مسِیح کی اِنجِیل کا حِصّہ رہا ہے۔ یہ اُن سب کے واسطے جو رُویِ زمِین پر تھے یا ہوں گے یِسُوع مسِیح کے کفارہ کی عظیم اُلشان قُربانی کی یاد دہانی ہے۔

شبیہ
بُزرگ موریسن کے مُبلغین

مَیں جانتا ہُوں کہ خُداوند ہماری نیک خواہشات کو پُورا کرتا ہے۔ یاد رکھیں بطریقی برکت میں میرے ہاں اولاد کی کثرت کا وعدہ کِیا گیا تھا؟ وہ برکت مِل چُکی ہے۔ میری بیوی اور مَیں نے گھانا کیپ کوسٹ مِشن میں، ۲۵ سے زائد ممالک میں کئی سینکڑوں مُبلغین کے ہم راہ خدمت انجام دی ہے۔ وہ ہمیں اُتنے ہی عزیز ہیں جتنی ہماری اپنی اولاد۔

مَیں گواہی دیتا ہُوں کہ جب ہم مُشکل گھڑیوں میں خُداوند پر اِیمان کا عملی مُظاہرہ کرتے ہیں تو ہم اپنی شاگردی میں مزید بڑھوتی پاتے ہیں۔ جب ہم ایسا کرتے ہیں، تو وہ رحم کے ساتھ ہمیں مضبُوط کرے گا اور ہمارے بوجھ کو اُٹھانے میں ہماری مدد کرے گا۔ یِسُوع مسِیح کے نام پر، آمین۔