مجلسِ عامہ
مسکِینوں اور پریشان حالوں کی مدد
مجلسِ عامہ اکتوبر ۲۰۲۲


مسکِینوں اور پریشان حالوں کی مدد

یِسُوع مسِیح کی کلِیسیا ضرُورت مندوں کی خِدمت کے لیے پُرعزم ہے، اور اِس کوشش میں دُوسروں کے ساتھ تعاون کرنے کے لیے بھی مُخلص ہے۔

بھائیو اور بہنو، ہمارے پیارے صدر رسل ایم نیلسن اِس نِشِست میں میرے بعد آپ سے کلام کریں گے۔ اُنھوں نے مُجھے پہلے کلام کرنے کو کہا۔

آج میرا موضوع اِس بات سے مُتعلق ہے کہ کلِیسیائے یِسُوع مسِیح برائے مُقدّسِینِ آخِری ایّام اور اِس کے اَرکان مسکِینوں اور پریشان حالوں کے لیے کیا کیا ہدیے دیتے اور کون کون سی خِدمت فراہم کرتے ہیں۔ مَیں دُوسرے بھلے اور نیک لوگوں کی طرف سے بھی اِسی طرح کے ہدیے دینے کے حوالے سے بات کرُوں گا۔ تمام ابرہامی مذاہب اور دِیگر میں حاجت مندوں کی مدد کرنا باہم مُشترک اُصُول ہے۔

چند مہینے پہلے، کلِیسیائے یِسُوع مسِیح برائے مُقدّسِینِ آخِری ایّام نے پہلی بار دُنیا بھر میں ہماری اِنسانی فلاح و بہبود خِدمات کی بابت رپورٹ پیش کی۔۱ دُنیا بھر کے ۱۸۸ مُمالک میں حاجت مندوں کے لیے ہمارے ۲۰۲۱ کے اخراجات ۹۰۶ ملین ڈالر تھے—تقریباً ایک بلین ڈالر تھے۔ اِس کے علاوہ، ہمارے اَرکان نے اِسی مقصد کے تحت ۶ ملین سے زائد گھنٹوں کی بےلوث محنت مُشقت فراہم کی۔

یقیناً یہ اَعداد و شمار ہمارے عطیات اور اِمداد کی نامکمل رپورٹ ہے۔ اِن میں وہ ذاتی خدمات شامل نہیں ہیں جو ہمارے اَرکان اِنفرادی طور پر عطیے دیتے ہیں کیوں کہ وہ ایک دُوسرے کی خدمت کرتے ہیں اور رضاکارانہ طور پر اِک دُوجے کے لیے فلاحی کام انجام دیتے ہیں۔ اور ہماری ۲۰۲۱ کی رپورٹ میں اِس بات کا کوئی تذکرہ نہیں کِیا گیا ہے کہ ہمارے اَرکان انفرادی طور پر لاتعداد خیراتی تنظیموں کے ذریعے سے کیا کیا خِدمات انجام دیتے ہیں جو ہماری کلِیسیا سے باضابطہ طور پر منسلک نہیں ہیں۔ مَیں اِنھی سے شُروع کرتا ہُوں۔

۱۸۳۱ میں، بحال شُدہ کلِیسیا کے مُنظم ہونے کے دو برس سے بھی کم عرصے کے بعد، خُداوند نے اِس کے اَرکان کی راہ نمائی کے لیے یہ مُکاشفہ نازِل کیا اور، میرا اِیمان ہے کہ، دُنیا بھر میں، اپنی تمام اُمّتوں کے واسطے بھی:

”اور دیکھو، یہ واجب نہیں کہ مَیں ہر بات میں حُکم دُوں؛ کیوں کہ جِس کسی کو ہر بات میں مجبور کِیا جاتا ہے، وہ کاہل اور بےوقوف خادِم کی مانِند ہے، پَس وہ کوئی اَجر نہ پائے گا۔ …

”مَیں سچّ کہتا ہُوں، کہ اِنسان بےتابی کے ساتھ کارِ خیر میں مشغُول رہے، اور بہتیرے کام اپنی آزاد مرضی سے کرے، اور نہایت نیکی کا باعث بنے؛

”کیوں کہ اُن میں یہ قُوّت ہے، اِس لحاظ سے وہ اپنے اَعمال میں آزاد ہیں۔ اور اِنسان جب جب نیکی کرے گا وہ ہرگز اپنا اَجر نہ کھوئے گا۔“۲

۳۸ برس سے زائد رسُول کی حیثیت سے، اور ۳۰ سال سے زائد پیشہ ورانہ ملازمت میں، مَیں نے اَیسی تنظیموں اور افراد کی طرف سے بہت سی سخاوت بھری کوششیں دیکھی ہیں جِس کو یہ مُکاشفہ ”کارِ خیر“ کے طور پر بیان کرتا ہے اور ”نہایت نیکی کا باعث بنتا[ہے]۔“ پُوری دُنیا میں اس قِسم کی خدمات کی بے شُمار مثالیں موجُود ہیں، ہماری اپنی سرحدوں سے باہر اور ہماری اپنی معلوماتِ عامہ سے بھی باہر۔ اِس پر غَور کر کے، مَیں مورمن کی کِتاب کےنبی بِنیامِین بادِشاہ کی بابت سوچتا ہُوں، جِس کے واعظ میں یہ اَبَدی سچّائی شامِل تھی: ”جب تُم اپنے ہم عصروں کی خِدمت کرتے ہو تو تُم فقط اپنے خُدا کی خِدمت کرتے ہو۔“۳

خلقِ اِنسانی کے لیے بہت زیادہ فلاح و بہبُود اور خدمتِ خلق کی تعلیم اور عملی مُظاہرہ کلِیسیائے یِسُوع مسِیح برائے مُقدّسِینِ آخِری ایّام میں اور ہم اِس کے اَرکان کی حیثیت سے کرتے ہیں۔ مثال کے طور پر، ہم ہر مہینے کے شُروع میں روزہ رکھتے ہیں اور اپنی جماعت میں حاجت مندوں کی مدد کرنے کے لیے کم از کم دو کھانوں کے برابر ہدیہ دیتے ہیں۔ کلِیسیا پُوری دُنیا میں اِنسانی ہمدردی اور دیگر فلاحی خدمات کے لیے بھی بہت زیادہ عطیہ جات فراہم کرتا ہے۔

اِن تمام خِدمات کے باوجُود جو ہماری کلِیسیا براہ راست انجام دیتی ہے، پُوری دُنیا میں خلقِ خُدا کے لیے زیادہ تر اِنسانی خِدمات اِن اَفراد اور تنظیموں کی وساطت سے انجام پاتی ہیں جِن کا ہماری کلِیسیا سے کوئی باضابطا تعلُق نہیں ہوتا۔ جیسا کہ ہمارے ایک رسُول نے جائزہ لِیا کہ: ”خدا اپنے اَعلیٰ اور اَرفع کام کی تکمیل کے لیے ایک سے زیادہ اُمّتوں کو اِستعمال کر رہا ہے۔ … یہ کسی ایک اُمّت کے لیے بہت ہی بڑا، بہت زیادہ دُشوار گُزار کام ہے۔۴ بحال شُدہ کلِیسیا کے اَرکان کی حیثیت سے، ہمیں دُوسروں کی خدمت کے بارے میں زیادہ باخبر اور قدردان ہونے کی ضرُورت ہے۔

یِسُوع مسِیح کی کلِیسیا ضرُورت مندوں کی خِدمت کے لیے پُرعزم ہے، اور اِس کوشش میں دُوسروں کے ساتھ تعاون کرنے کے لیے بھی مُخلص ہے۔ ہم نے حال ہی میں اَقوامِ مُتحدہ کے ورلڈ فوڈ پروگرام کو بڑا خطیر عطیہ دیا ہے۔ ہمارے اِنسانی ہمدردی کے کاموں میں کئی دہائیوں کے دوران میں، دو تنظیمیں کلیدی معاونین کے طور پر نمایاں ہیں:درجنوں ممالک میں ریڈ کراس اور ہلال احمر تنظِیموں کے ساتھ منصوبوں نے قدرتی آفات اور تنازعات کے دوران میں خلقِ خُدا کو ہنگامی امداد فراہم کی جا چُکی ہے۔ اِسی طرح، کیتھولک ریلیف سروسز کے ساتھ مدد کا طویل سِلسِلہ قلم بند ہے۔ اِن تنظیموں نے ہمیں عالمی معیار کی فلاح و بہبُود کے بارے میں بُہت کُچھ سِکھایا ہے۔

ہم نے مسلم ایڈ، واٹر فار پیپل، اور اِسرا ایڈ سمیت دیگر تنظیموں کے ساتھ بھی نتیجہ خیز تعاون کیا ہے، جن میں سے یہ چند ایک ہیں۔ اگرچہ ہر اِنسانی ہمدردی کی تنظیم کے مخصُوص مُہارت کے شُعبے ہوتے ہیں، اَلبتہ ہم خلقِ خُدا کے درمیان میں سے مُصائب کو دُور کرنے کا مشترکہ مقصد رکھتے ہیں۔ خُدا کی خلقت کے لیے یہ سب کُچھ کارِ خُدا کا حِصّہ ہے۔

جدید مکاشفہ سِکھاتا ہے کہ ہمارا نجات دہندہ، یِسُوع مسِیح، ”حقیقی نُور ہے جو ہر شخص کو مُنوّر کرتا ہے جواِس دُنیا میں آتا ہے۔“۵ نتیجتاً، خُدا کی تمام اُمّتیں اپنے اپنے عِلم اور قابلِیت کے مُطابق اُس کی اور ایک دُوسرے کی خِدمت کرنے کے لیے روشن خیال بنائے گئے ہیں۔

مورمن کی کتاب سیکھاتی ہے کہ ”ہر وہ بات جو نیکی کرنے، اور خُدا سے محبت رکھنے، اور اُس کی خدمت کرنے کی دعوت دیتی اور راغب کرتی ہے، خُدا کے اِلہام سے ہے۔“۶

جاری:

”چُوں کہ دیکھو، ہر آدمی کو مسِیح کا روح بخشا گیا ہے ،تاکہ وہ نیکی اور بدی میں پہچان کر سکے؛ چُناں چہ، مَیں تُمھیں فیصلہ کرنے کا طریقہ دِکھاتا ہوں؛ پَس ہر وہ چیز جو نیکی کرنے کی دعوت دیتی ہے، اور مسِیح پر اِیمان لانے کے لیے قائل کرتی ہے، مسِیح کی قُدرت اور نعمت کے وسیلے سےبھیجی جاتی ہے۔ …

”اور اب، میرے بھائیو، … تُم اُس نُور کو جانتے ہو جِس کے سبب سے تُم فیصلہ کر سکتے ہو، وہ نُور مسِیح کا نُور ہے۔“۷

یہاں پر خُدا کی اُمّت خُوراک، طبی دیکھ بھال، اور تدریسی ضرُوریات میں خُدا کی دِیگر اُمّتوں کی مدد کرنے کی چند مثالیں ہیں:

دس سال پہلے، متحدہ عرب امارات میں سکھ میاں بیوی، کنہڑیوں، نے ذاتی طور پر بھوکوں کو کھانا کھلانے کے لیے قابل ذکر کوشش کا آغاز کیا۔ گرو نانک دربار سکھ گُرودوارہ کے ذریعے سے، وہ فی الحال ہر ہفتے کے آخر میں 30,000 سے زیادہ سبزی خور کھانا پیش کرتے ہیں جو بھی اُن کے دروازے سے داخل ہوتا ہے، مذہب یا نسل سے بےنیاز۔ ڈاکٹر کنہڑی بتاتے ہیں، ”ہم مانتے ہیں کہ سب ایک ہیں؛ ہم ایک خُدا کی اُمّت ہیں، اور ہم یہاں اِنسانی خِدمت کے لیے آئے ہیں۔“۸

ضرُورت مندوں کو طبی اور دانتوں کی دیکھ بھال کی فراہمی کی ایک اور مثال ہے۔ شکاگو میں، میری مُلاقات شامی نژاد امریکی اِنتہائی نگہداشت کے معالج ڈاکٹر ظہیر سہلول سے ہُوئی۔ وہ میڈگلوبل کے بانیوں میں سے ایک ہے، جو طبی پیشہ ور افراد کو رضاکارانہ طور پر اپنا وقت، مہارت، علم، اور بحرانوں میں دوسروں کی مدد کرنے کے لیے قیادت کا اہتمام کرتا ہے، جیسے شام کی جنگ، جہاں ڈاکٹر سہلول نے شہریوں کو طبی دیکھ بھال دینے میں اپنی جان خطرے میں ڈالی تھی۔ میڈگلوبل اور اِسی طرح کی تنظیمیں (بشمول بہت سے لیٹر–ڈے سینٹس پروفیشنلز) یہ ظاہر کرتی ہیں کہ خُدا دُنیا بھر میں غریبوں کی فلاح و بہبود کے لیے اِیمان کے پروفیشنلز کی حوصلہ افزائی کر رہا ہے۔۹

خُدا کے بہت سے بےلوث فرزند دُنیا بھر میں بھی درس و تدریس فراہم کرنے کی کوششوں میں شامل ہیں۔ بُہت اچھی مثال، جو ہمیں ہماری اِنسانی ہمدردی کی کوششوں سے معلوم ہوتی ہے، مسٹر گیبریل کے نام سے جانے والے ایک شخص کی تحریک ہے، جو کئی مواقع پر مختلف تنازعات کے سبب سے پناہ گُزین رہا ہے۔ اُس نے حال ہی میں محسُوس کِیا کہ مشرقی افریقہ میں لاکھوں پناہ گزین بچوں کو اپنی اُمیدوں کو زِندہ رکھنے اور اپنے دماغ کو مُتحرک رکھنے کے لیے مدد کی ضرُورت ہے۔ اُس نے مہاجرین کی بستی میں دُوسرے اساتذہ کو منظم کیا اُنھوں نے اِس کوشش کو ”ٹری سکولز“ کا نام دیا، جہاں بچّوں کو درخت کے سائے میں درس و تدریس کے لیے جمع کیا جاتا تھا۔ اُس نے دُوسروں کے منظم ہونے یا راہبری کا اِنتظار نہیں کیا بلکہ ذاتی طور پر اِن کوششوں کی قیادت کی جنھوں نے بےگھر ہونے کے والے پریشانی میں مُبتلا برسوں کے دوران میں ہزاروں پرائمری سکول کے بچّوں کو سیکھنے کے مواقع فراہم کیے ہیں۔

بلاشُبہ، اِن تین مثالوں کا مطلب یہ ہرگز نہیں ہے کہ جو کُچھ بھی کہا یا کِیا جاتا ہے تنظیموں یا افراد کی وساطت سے وہ واقعی فلاحی ہے یا خُدا کی طرف سے ویسا ہی ہوتا ہے۔ یہ مثالیں ظاہر کرتی ہیں کہ خُدا بہت سی تنظیموں اور افراد کو بہت زیادہ نیکی کے کام کرنے کی ترغیب دیتا ہے۔ اِس سے یہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ ہم میں سے زیادہ تر کو دُوسروں کے نیک کاموں کو تسلیم کرنا چاہیے اور اُن کی حمایت کرنا چاہیے کیوں کہ ہمارے پاس ایسا کرنے کے لیے وسائل اور وقت ہے۔

یہاں خدمت کی چند مثالیں پیش ہیں جن کی کلِیسیا حمایت کرتی ہے اور جس کی ہمارے اَرکان اور دُوسرے نیک لوگ اور تنظیمیں بھی وقت اور زر کے انفرادی عطیات سے تعاون کرتے ہیں:

مَیں مذہبی آزادی سے شرُوع کرتا ہوں۔ اِس کی حمایت کرنے میں ہم اپنے مفادات کا تحفظ کرتے ہیں، بلکہ دُوسرے مذاہب کے مفادات کا بھی۔ جیسا کہ ہمارے پہلے صدر، جوزف سمتھ نے سِکھایا، ”ہم اپنے ضمیر کے تقاضوں کے مُطابق قادِرِ مُطلق خُدا کی عِبادت کرنے کے حق کا مُطالبا کرتے ہیں، اور سارے لوگوں کے اِسی حق کو مانتے ہیں، اُنھیں جَیسے، جہاں اور جِس کی وہ چاہیں عِبادت کرنے دیا جائے۔“۱۰

بحال شُدہ کلِیسیا کی اِنسانی ہمدردی اور دیگر عطیات کی مزید مثالیں جن کی مدد ہمارے اَرکان رضاکارانہ طور پر بھی کرتے ہیں، اُن میں ہمارے معروف اسکول، کالج اور یونیورسٹیاں شامِل ہیں اور ہمارے غیر معروف لیکن اب جاری کیے جانے والے بڑے بڑے عطیہ جات تباہی اور انحطاط کا شکار ہونے والوں کی امداد کے لیے ہیں، جِن قدرتی آفات جیسے طوفان اور زلزلے شامِل ہیں۔

دیگر خیراتی و فلاحی سرگرمیاں جو ہمارے اَرکان اپنے رضاکارانہ ہدیوں اور کوششوں کے ذریعے سے معاونت کرتے ہیں اِن کی فہرست میں بہت زیادہ کوششیں ہیں، لیکن صرف اِن چند کا ذکر کرنے سے اُن کی نوعیت اور اہمیت کا اَندازہ ہوتا ہے: نسل پرستی اور دیگر تعصبات کی روک تھام؛ بیماریوں سے بچاؤ اور اُن کا علاج کرنے کے حوالے سے تحقیق؛ معذوروں کی مدد کرنا؛ موسیقی اور میوزیم کی تنظیموں کی اِعانت کرنا؛ اور سب کے لیے اَخلاقی اور اِنسانی ماحول کو بہتر بنانا۔

کلِیسیائے یِسُوع مسِیح برائے مُقدّسِینِ آخِری ایّام کی تمام اِنسانی فلاح و بہبُود کی کوششیں مورمن کی کتاب میں بیان کیے گئے راستباز لوگوں کی مثال کی پیروی کرنے کی کاوِش ہیں: ”اور یُوں اپنے آسُودہ حالات میں وہ اُن کو نہ دُھتکارتے جو ننگے تھے، یا وہ جو بُھوکے تھے، یا وہ جو پیاسے تھے، یا وہ جو بِیمار تھے، … پَس وہ … سب کے لیے فیاض تھے، جوان اور بُوڑھے دونوں، غُلام اور آزاد دونوں، مرد اور عورت دونوں خواہ کلِیسیا کے یا غیر کلِیسیا کے۔“۱۱

مَیں یِسُوع مسِیح کی گواہی دیتا ہُوں، جِس کا نُور اور رُوح پُوری دُنیا میں مسکِینوں اور پریشان حال لوگوں کی مدد کرنے میں ہم سب کی ہدایت و راہ نُمائی کرتا ہے۔ یِسُوع مسِیح کے نام پر، آمین۔