مجلسِ عامہ
صلیب پر چڑھایا گیا
مجلسِ عامہ اکتوبر ۲۰۲۲


صلیب پر چڑھایا گیا

یِسُوع مسِیح کا شاگرد بننے کے لیے کبھی کبھی بوجھ اُٹھانا پڑتا ہےاور وہاں جانا پڑتا جہاں قربانی کی ضرُورت ہوتی ہے اور دُکھ سہنا ناگزیر ہوتا ہے۔

برسوں پہلے، امریکی مذہبی تاریخ کی کلاس میں گُفت گُو کے بعد، ایک ساتھی طالب علم نے مجھ سے پوچھا، ”آخری ایّام کے مُقدسین نے صلیب کو اپنا نِشان کیوں نہیں اپنایا جیسے دُوسرے مسِیحی اپنے عقیدے کی علامت کے طور پر اِستعمال کرتے ہیں؟“

چُوں کہ صلیب کے بارے میں اس طرح کے سوالات اکثر مسیح کے ساتھ ہماری وابستگی کے حوالے سے ہوتے ہیں، میں نے فوراً اسے بتایا کہ کلِیسیائے یِسُوع مسِیح برائے مُقدْسِینِ آخِری ایّام یِسُوع مسِیح کے کفّارہ کی قربانی کو مرکزی حقیقت مانتی ہے، اہم بُنیاد، اہم ترین عقیدہ مانتی ہے، اور اپنی اُمّت کی نجات کے لیے خُدا کے عظیم اُلشان منصوبے میں اِلہٰی محبت کا حتمی اِظہار۔ ۱ مَیں نے واضح کیا کہ اِس اَمر میں موجُود نجات بخش فضل اِنتہائی ضرُوری تھا اور یہ کہ آدم اور حوا سے لے کر دُنیا کے آخر تک پُورے اِنسانی خاندان کے لیے یہ نعمت عطا کی گئی تھی۔۲ مَیں نے نبی جوزف سمتھ کا حوالہ دیا، جِنھوں نے فرمایا تھا،”ہر وہ شَے جِس کا تعلُق ہمارے مذہب سے ہے صرِف ضمِیمے ہیں“ یِسُوع مسِیح کے کفّارہ کو بیان کرنے کے واسطے۔۳

پھر مَیں نے اُس کے لیے وہ حوالہ پڑھا جو نیفی نے یِسُوع کی پَیدایش سے ۶۰۰ برس پہلے لکھا تھا: ”اور … فرِشتہ نے مُجھ سے کلام کیا … کہا، دیکھ!“ ”اور مَیں نے نظر کی اور خُدا کے برّہ کو دیکھا، … [جِس کو] صلِیب پر چڑھایا گیا اور دُنیا کے گُناہوں کی خاطر ہلاک کِیا گیا۔“۴

اپنے ”محبت، شراکت، اور دعوت“ کے جوش سے اب مزید تیزی آ گئی، مَیں پڑھتا رہا! نئی دُنیا میں جی اُٹھے مسِیح نے نِیفیوں سے کہا، ”اور میرے باپ نے مُجھے بھیجا کہ مَیں صلیب پر چڑھایا جاؤں؛ … تاکہ تمام اِنسانوں کو اپنی طرف کھینچ لُوں، … اور اِس واسطے مُجھے مصلوب کیا گیا۔“۵

مَیں پولُس رسُول کا حوالہ دینے ہی والا تھا جب مَیں نے دیکھا کہ میرے دوست کی آنکھیں پتھرانے لگی ہیں۔ اُس نے گھڑی پر سرسری نظر ڈالی بظاہر اُسے یاد آ گیا کہ اُسے کہیں، کہیں اور بھی جانا ضرُوری ہے—اور وہ اپنی فرضی ملاقات کی خاطر رفو چکر ہو گیا۔ اِس طرح ہماری گُفت گو ختم ہُوئی۔

آج صبح، تقریباً ۵۰ برس بعد، مَیں اِس وضاحت کو ختم کرنے کے لیے پُرعزم ہوں—چاہے آپ میں سے ہر کوئی چُپکے چُپکے اپنی اپنی گھڑیوں کو دیکھنا ہی کیوں نہ شُروع کر دے۔ جب مَیں یہ بتانے کی کوشش کرتا ہُوں کہ ہم عام طور پر صلیب کی شبیہ اِستعمال کیوں نہیں کرتے ہیں، تو مَیں واشگاف طریقے سے کہتا ہُوں کہ ہم اُن لوگوں کا بڑا احترام اور بڑی توقیر و توصیف سے سراہتے ہیں جو اِس شبِیہ کو اپنی پُراِیمان اور پُر عقیدت زندگیوں میں اِستعمال کرتے ہیں۔

علامت کے طور پر صلِیب کو اِستعمال نہ کرنے کی ایک وجہ یہ ہے کہ اِس کی اَصل بائِبل سے نہیں نکلتی۔ چُوں کہ مصلُوب کرنا رُومی سلطنت کی سزائے موت کی سب سے اذیت ناک شکلوں میں سے ایک تھا، چُناں چہ یِسُوع کے بےشُمار اِبتدائی پیروکاروں نے مُصائب و اَلم کے اِس ظالمانہ ہتھیار کو اپنانے کا فیصلہ نہ کیا۔ مسِیح کی موت کا مفہُوم یقیناً اُن کے اِیمان میں مرکزی حیثیت رکھتا تھا، لیکن تقریباً تین سَو برسوں سے اُنھوں نے عام طور پر دُوسری علامتوں کے ذریعے سے اپنی اِنجِیل کی پہچان کرانی چاہی۔۶

چوتھی اور پانچویں صدی تک، صلِیب کو عام مسِیحیت کی علامت کے طور پر مُتعارف کرایا جانے لگا تھا، لیکن ہماری ”مسِیحیت عمُومی“ نہیں ہے۔ ہم نہ کیتھولک ہیں اور نہ پروٹسٹنٹ ہیں، بلکہ ہم بحال شُدہ کلِیسیا ہیں، نئے عہد نامے کی بحال شُدہ کلیسیا۔ یُوں، ہمارے ماخذ اور اِختیار کا سِلسِلہ جلسوں، عقِیدوں، علامتوں سے پہلے سے ہے۔۷ اِس لحاظ سے، عام اِستعمال میں دیر سے آنے والی علامت کی عدم موجودگی ایک اور ثبُوت ہے کہ کلِیسیائے یِسُوع مسِیح برائے مُقدّسِین آخِری ایّام حقیقی مسیحی بحالی کا آغاز ہے۔

صلیب کی شبِیہ کو اِستعمال نہ کرنے کی ایک اور وجہ یہ ہے کہ ہمارے نزدیک مسِیح کے نصب اُلعین کا کامِل مُعجزہ اہمیت کا حامل ہے—اُس دُکھوں اور صلیبی موت کے ساتھ ساتھ اُس کا پُرجلال جی اُٹھنا۔ اِس رشتے کو اُجاگر کرنے کے لیے، مَیں دو تصاویر۸ کو بیان کروں گا جو سالٹ لیک سٹی میں ہر جمعرات کو صدارتِ اَوّل اور بارہ رسُولوں کی جماعت ہَیکل میں اپنی ہر پاک عِبادت میں پس منظر کے طور پر اِستعمال کرتے ہیں۔ یہ تصویریں ہمارے واسطے اُس قیمت کی مستقل یاد گار ہیں جو ادا کی گئی تھی اور اُس فتح کی جو خُداوند نے پائی تھی جس کے ہم بندے ہیں۔

شبیہ
مصلُوبیت، از ہیری اینڈرسن
شبیہ
جی اُٹھنا، از ہیری اینڈرسن

دو حِصّوں پر مُشتمل مسِیح کی فتح کی مزید عوامی نمایندگی ہمارے ہاں جی اُٹھے مسِیح کی اِس چھوٹی سی تھوروالڈسن کی شبِیہ کا اِستعمال ہے جو قبر سے جلال کے ساتھ ظاہر ہوتا ہے اور اُس کے مصلُوبیت کے زخم ابھی تک تازہ ہیں۔۹

شبیہ
کلِیسیائی نِشان

آخِر میں، ہم یاد کرتے ہیں کہ صدر گورڈن بی ہنکلی نے فرمایا، ”ہمارے لوگوں کی زِندگیاں ضرُور [ہونی چاہئیں] … ہمارے [اِیمان] کی علامت ہیں۔“۱۰ یہ خیالات—خاص طور پر بعد والے—مُجھے اِس طرف لاتے ہیں جو صلِیب کی بابت سب صحیفوں کے حوالہ جات میں سب سے زیادہ اہم ہو سکتا ہے۔ اِس کا لاکٹ یا زیورات سے کوئی تعلُق نہیں ہے، گُنبدوں یا مناروں کے ساتھ کوئی واسطہ ہے۔ بلکہ اِس کا واسطہ چٹان جیسی وفاداری اور سخت راسخ اُلاخلاق اِستقلال سے ہے جو مسِیحیوں کو یِسُوع کی اُس بُلاہٹ کی طرف کھینچ لاتا ہے جو اُس نے اپنے ہر ایک شاگرد کو عطا کی ہے۔ ہر دَور اور ہر خِطے کے واسطے، اُس نے ہم سب سے فرمایا، ”اگر کوئی میرے پِیچھے آنا چاہے تو اپنی خُودی کا اِنکار کرے اور اپنی صلِیب اُٹھائے اور میرے پِیچھے ہو لے۔“۱۱

یہ اُن صلِیبوں کی بات کرتا ہے جو ہم نے اُٹھانی ہیں ناکہ پہننی ہیں۔ یِسُوع مسِیح کا شاگرد بننے کے لیے کبھی کبھی بوجھ اُٹھانا پڑتا ہے—اپنا یا کسی اور کا—اور وہاں جانا پڑتا جہاں قربانی کی ضرُورت ہوتی ہے اور تکلیف ناگزیر ہوتی ہے۔ ایک سچّا مسِیحی صرِف اُن معاملات میں خالق کی تقلید نہیں کر سکتا جو اُس کے پسندیدہ ہوتے ہیں۔ نہیں۔ ہم ہر جگہ اُس کی تقلید کرتے ہیں، بشمول، اگر ضرُورت پڑے، تو آنسوؤں اور پریشانیوں سے بھرے میدانِ کارزار میں، جہاں کبھی کبھی ہمیں تن تنہا کھڑے ہونا پڑ سکتا ہے۔

مَیں کلِیسیا کے اندر اور باہر اَیسے لوگوں کو جانتا ہُوں، جو مسِیح کی تقلید عین اِسی وفاداری سے کر رہے ہیں۔ مَیں شدید جسمانی معذوری والے بچّوں کو جانتا ہُوں، اور مَیں اُن والدین کو جانتا ہُوں جو اُن کی دیکھ بھال کرتے ہیں۔ مَیں دیکھتا ہُوں کہ سب بعض اوقات اِنتہائی تھکن کی حد تک کام کرتے ہیں، ہمت، حفاظت، اور خُوشی کے چند لمحات کی تلاش میں جِس کا کوئی دُوسرا راستا نہیں ہے۔ مَیں بہت سے اکہرے بالغوں کو جانتا ہُوں جو کسی پیار کرنے والے ہم سفر، خُوب صُورت بیاہ، اور اپنے بچّوں سے بھرے گھر کے خواہش مند ہوتے ہیں اور مستحق ہیں۔ اِس سے زیادہ نیک خواہش کوئی نہیں ہو سکتی لیکن سال ہا سال تک اَیسی خوش نصیبی ابھی تک مُقدر میں نہیں ہوتی۔ مَیں اُن لوگوں کو جانتا ہُوں جو کئی طرح کی دماغی بیماریوں سے لڑ رہے ہیں، وہ مدد کی فریاد کرتے ہیں جب جذباتی اِستحکام کے وعدے کی سرزمین کے لیے ہاتھ پاؤں مارتے اور بےتاب ہوتے اور دُعا کرتے ہیں۔ مَیں اُن لوگوں کو جانتا ہُوں جو شدِید غربت کی زندگی بسر کرنے پر مجبور ہیں لیکن مایوسی کا مقابلہ کرتے ہوئے صرف اپنے پیاروں اور اپنے آس پاس کے ضرُورت مندوں کے لیے بہتر زندگی گُزارنے کا موقع مانگتے ہیں۔ مَیں بہت سے لوگوں کو جانتا ہُوں جو پہچان، جنس اور جنسی صلاحیت کے گھمبیر مسائل سے لڑتے ہیں۔ مَیں اُن کے لیے روتا ہُوں، اور مَیں اُن کے ساتھ روتا ہُوں، یہ جانتے ہوئے کہ اُن کے فیصلوں کے نتائج کتنے اہم ہوں گے۔

یہ بُہت سے کٹھن حالات میں سے صرف چند ہیں جو ہماری زِندگی کو درپیش ہو سکتے ہیں، یہ سنجِیدہ یاد دہانی ہیں کہ سچّی شاگِردی کی بڑی قِیمت ہے۔ اروناہ سے، جو بادِشاہ کو بیل اور اِیندھن اُس کی سوختنی قُربانی کے لیے مُفت دینا چاہتا تھا، داوُد بادِشاہ نے کہا، ”نہیں؛ بلکہ مَیں ضرُور قِیمت دے کر اُس کو تُجھ سے خرِیدُوں گا: [پَس مَیں] خُداوند اپنے خُدا کے حضُور اَیسی سوختنی قُربانِیاں نہیں گُذرانُوں گا جِن پر میرا کُچھ خرچ نہ ہُؤا ہو۔“۱۲ تو، ہم سب، بھی، کہتے ہیں۔

جب ہم اپنی صلِیبیں اُٹھاتے اور اُس کے پِیچھے چلتے ہیں، تو یہ واقعی افسوس کی بات ہوگی اگر ہمارے مصائب و مسائل کا بوجھ ہمیں دُوسروں کے بوجھ کے لیے زیادہ ہم درد اور فکرمند نہ بنائے۔ اِس مصلُوبیت کی سب سے زیادہ عجیب و غریب بات یہ تھی کہ نجات دہندہ کے بازوؤں کو کھلا پھیلایا گیا اور پھر وہاں کیلوں سے جڑ دیا گیا، نادانستہ لیکن درست طریقے سے یہ تصویر کشی کی گئی کہ پُورے اِنسانی خاندان میں ہر مرد، عورت اور بچّے کو نہ صرف قبُول کیا جاتا ہے بلکہ دعوت بھی دی جاتی ہے کہ اُس کے رہائی بخش اور، سرفرازی عطا کرنے والے بازوؤں میں آئیں۔۱۳

اَذیت ناک مصلُوبِیت کے بعد جب پُرجلال جی اُٹھنا ہُوا، تو طرح طرح کی برکتیں و رحمتیں اُن پر نازِل ہوتی ہیں جو تیار ہیں، جیسا کہ مورمن کی کِتاب کے یعقُوب نبی نے فرمایا، ”مسِیح پر اِیمان لائیں، اور اُس کی موت پر غور و فکر کریں، اور اُس کی صلیب اُٹھائیں۔“ بعض اوقات یہ برکتیں جلد آتی ہیں اور بعض اوقات بادیر، البتہ اِس اِنتہائی اِنفرادی تکلیف دہ۱۴ راستے کا نتیجہ شان دار ہے خُود خالق و مالک کا وعدہ ہے کہ برکتیں ہیں اور نازِل ہوں گی۔ اَیسی برکات پانے کے لیے، ہم اُس کی تقلید کریں—بغیر شک کیے، نہ کبھی ڈگمگائیں نہ فرار ہوں، نہ کبھی محنت سے گھبرائیں، خاص طور پر جب ہماری صلِیبیں بھاری ہوتی ہیں اور نہ اُس وقت جب، تھوڑی دیر کے لیے، راستا اِنتہائی تارِیک ہو جاتا ہے۔ آپ کی ہمت، آپ کی وفاداری، اور آپ کی محبت کے لیے، مَیں تہہ، دِل سے شُکریہ ادا کرتا ہُوں۔ آج کے دِن میں اُس کی پیغمبرانہ گواہی دیتا ہُوں جِس کو سُولی پر ”چڑھایا گیا“۱۵ اور اُس اَبَدی برکات کا جو وہ اپنے ساتھ ”اُٹھائے جانے“ والوں کو دیتا ہے، یعنی خُداوند یِسُوع مسِیح، آمین۔

حوالہ جات

  1. جیفری آر ہالینڈ، Encyclopedia of Mormonism (۱۹۹۲), ”یِسُوع مسِیح کا کفّارہ،“ ۱:‏۸۳۔

  2. امیولک مسِیح کے کفّارہ کو ”بڑی اور آخِری قُربانی“ کے طور پر بیان کرتا ہے جِس کی وُسعت ”لامحدُود اور اَبَدی“ ہے (ایلما ۳۴:‏۱۰)۔ پَس ”سب زوال پذِیر ہُوئے ہیں اور گُم راہ ہیں، سِوا کفّارہ کے وسیلے سے جِس کا اَدا کِیا جانا ضرُوری ہے۔“ (ایلما ۳۴:‏۹؛ مزید دیکھیے آیات ۸–۱۲)۔ صدر جان ٹیلر مزید فرماتے ہیں: ”ہمارے لیے ناقابلِ فہم اور ناقابلِ بیاں طریقے سے، [یِسُوع] نے پُوری دُنیا کے گُناہوں کا بوجھ اُٹھایا۔ نہ صرف آدم کا، بلکہ اُن کی نسلوں کا بھی؛ اور ایسا کر کے، آسمان کی بادِشاہی نہ صرف تمام اِیمان داروں اور خُدا کی شریعت پر عمل کرنے والوں کے لیے، بلکہ اِنسانی خاندان کے آدھے سے زیادہ کے لیے جو کہ اپنی عمرِ بلوغت تک پہنچنے سے پہلے ہی مر جاتے ہیں، اور ساتھ ہی [وہ] جو … شریعت کے بغیر مر چکے ہیں، اُس کی ثالثی کے وسِیلے سے، بغیر شریعت کے زِندہ کیے جائیں گے، اور بغیر شریعت کے اُن کا فیصلہ کیا جائے گا، اور اِس طرح اُس کے کفارہ کے فضائل و فیوض میں شریک ہوں گے“ (ہمارے خُداوند اور نجات دہندہ یِسُوع مسِیح کی ثالثی اور کفّارہ کے عظیم اُشان اُصُول کی جانچ اور وضاحت [۱۸۹۲]، ۱۴۸–۴۹؛ کلِیسیائی صدُور کی تعلیمات: جان ٹیلر [۲۰۰۱]، ۵۲–۵۳)۔

  3. Teachings of Presidents of the Church: Joseph Smith (۲۰۰۷), ۴۹.

  4. ۱ نیفی ۱۱:‏۳۲–۳۳۔

  5. ۳ نیفی ۲۷:‏۱۴–۱۵۔

  6. بلاشبہ، پولُس کی تعلیمات میں صلِیب کے حوالے موجُود ہیں (دیکھیے، مثال کے طور پر، ۱ کِرنتھیوں ۱:‏۱۷–۱۸؛ گلتِیوں ۶:‏۱۴؛ فِلِپّیوں ۳:‏۱۸)، لیکن یہ کیلوں سے جُڑے دو لکڑی کے شہتیروں سے کہیں زیادہ بڑی چیز سے بات کرتے ہیں، ایک ساتھ، یا اُس طرح کی کوئی چھوٹی علامت۔ لہذا، جب پولُس صلِیب کے بارے میں بات کرتا ہے، تو وہ کفّارہ کی عظمت کے بارے میں بات کرنے کے لیے علمِ اِلہٰیات کی مُختصر نویسی کا اِستعمال کر رہا ہے، ایک ایسا میدان جہاں مُقّدسِینِ آخِری ایّام آسانی سے اُس کے ساتھ شامِل ہو جاتے ہیں اور اِس کا حوالہ دیتے ہیں۔

  7. اِبتدائی اور روایتی مسِیحی شخصیات جیسے مارٹن لوتھر کے ساتھی اینڈریاس کارلسٹڈٹ (1486-1541) قرون وسطی کے آخر تک یہ بحث کر رہے تھے کہ ”صلیب [اپنے طور پر] صرف مسِیح کے اِنسانی مصائب کی عکاسی کرتا ہے اور اُس کے جی اُٹھنے اور مُخلصی کی قُدرتوں کو ظاہر کرنے کو نظرانداز کرتا ہے۔“ (جان ہلٹن III میں، صلِیب کی بابت سوچنا: کلوری ہمیں مسِیح کے ساتھ کیسے جوڑتی ہے [۲۰۲۱]، ۱۷)۔

  8. ہیری اَینڈرسن، مصلُوبیت؛ اور ہیری اَینڈرسن، مریم اور جی اُٹھا خُداوند۔

  9. رِسل ایم نیلسن، ”مدد کے لیے آسمانوں کو کھولنا،“ لیحونا، مئی ۲۰۲۰، ۷۲–۷۴۔

  10. گورڈن بی ہنکلی، ”مسِیح کی علامت،“ انزائن، مئی ۱۹۷۵۔

  11. متّی ۱۶:‏۲۴۔

  12. ۲ سیموئیل ۲۴:‏۲۴۔

  13. ”اُس کا بازو اُن تمام لوگوں تک پھیلا ہُوا ہے جو توبہ کریں گے اور اُس کے نام پر اِیمان لائیں گے۔“ (ایلما ۱۹:‏۳۶؛ مزید دیکھیے ۲ نِیفی ۲۶:‏۳۳؛ ایلما ۵:‏۳۳

  14. Via dolorosa لاطِینی فقرہ ہے جِس کا مطلب ”دردناک حد تک مُشکل راستا، گُزرنا، یا تجربات کا سلسلہ“ (Merriam-Webster.com Dictionary, “via dolorosa,” accessed Aug. 16, 2022)۔ یہ اکثر یِسُوع کی تحریک سے منسلک ہے جو پِیلاطس کے ہاتھوں اُس کی مذمت سے لے کر کلوری پر اُس کی مصلوبیت تک ہے۔

  15. دیکھیں ۳ نیفی ۲۷:‏۱۴–۱۵۔