مجلسِ عامہ
نجات دہندہ کی طرف رُجُوع لائیں
مجلسِ عامہ اکتوبر ۲۰۲۲


نجات دہندہ کی طرف رُجُوع لائیں

نجات دہندہ کو جاننے اور محبت کرنے کے واسطے اپنے سارے دِل سے خواہاں ہوتے ہُوئے، خُدا کے ساتھ عہُود کے وسِیلے سے، ہم اپنے آپ کو دُنیا سے الگ کرتے ہیں، مُمتاز، غیرمعمولی، اور مخصُوص ہوکر، خُود کو دُنیا کے دُوسرے لوگوں سے الگ تھلگ کیے بغیر جِن کا عقیدہ مُختلف ہوتا ہے۔

میرے پیارے بھائیو اور بہنو، آج شام کو مَیں یِسُوع مسِیح کے فروتن اور عقیدت مند پیروکاروں سے کلام کرتا ہُوں۔ جب مَیں آپ کی زِندگیوں کی بھلائی اور نجات دہندہ پر آپ کے اِیمان کو یہاں اِس مُلک میں اور پُوری دُنیا میں دیکھتا ہُوں، تو مَیں آپ سے اور زیادہ پیار کرتا ہُوں۔

اپنی فانی خِدمت کے آخِر میں، یِسُوع کے شاگِردوں نے کہا کہ وہ اُنھیں بتائے کہ ” [اُس کی دُوسری] آمد،اور دُنیا کے آخِر ہونے کا نِشان کیا ہو گا؟“۱

یِسُوع نے اُنھیں اُن باتوں کی بابت بتایا جو اُس کی آمد سے پہلے رُونما ہوں گی اور یہ اعلان کرکے نتیجہ اخذ کیا کہ ”جب تُم اِن سب باتوں کو دیکھو تو جان لو [گے] کہ [وہ وقت]نزدِیک ہے۔“۲

پچھلی مجلِسِ عامہ میں، مَیں صدر ہنری بی آئرنگ کے وعظ کو غور سے سُنا: ”ہم میں سے ہر ایک“ اُنھوں نے فرمایا، ”ہم جہاں جہاں بھی ہیں، وہ جانتا ہے کہ ہم بڑھتے ہُوئے پُرخطر دَور میں رہتے ہیں۔ … جو کوئی آنکھوں سے زمانوں کے نِشان دیکھ سکتا ہے اور کانوں سے نبیوں کا کلام سُن سکتا ہے جانتا ہے کہ یہ سچّ ہے۔“۳

نجات دہندہ نے اپنے بہادُر شاگِردوں کی تعریف کی: ”مُبارک ہیں تُمھاری آنکھیں اِس لیے کہ وہ دیکھتی ہیں اور تُمھارے کان اِس لیے کہ وہ سُنتے ہیں۔“۴ کاش یہ برکت ہماری ہو جب ہم اس مجلسِ عامہ میں اس کے نبیوں کے وسِیلے سے خُداوند کے کلام کو قریب سے سُنتے ہیں۔

گیہُوں اور کڑوے دانے

خُداوند نے وضاحت فرمائی کہ آخِری زمانہ میں اُس کی آمد سے پہلے ”گیہُوں،“ جِس کو وہ ”بادِشاہی کے فرزندوں،“سے تشبِیہ دیتا ہے،۵ ”کڑوے دانوں“ کے ساتھ ساتھ اُگیں گے یا اُن لوگوں کے ساتھ جو خُدا سے پیار نہیں کرتے اور اُس کے حُکموں کو نہیں مانتے۔ اُن ”دونوں کو اِکٹّھا بڑھنے دو،“۶ ساتھ ساتھ۔

یہ ہماری دُنیا ہے جب تک کہ نجات دہندہ دوبارہ نہیں آ جاتے، جس میں ہر طرف سے بہت کُچھ اچھا ہے اور بہت کُچھ بُرا ہے۔۷

شاید آپ بعض اوقات خُود کو گیہُوں کی پکی ہُوئی، مضبوط، بالیں محسُوس نہ کرتے ہوں۔ اپنے اندر صبر پَیدا کرو! خُداوند نے کہا کہ گیہُوں میں بعض نرم کونپلیں بھی شامِل ہوں گی۔۸ ہم اِس کے آخِری ایّام کے مُقدّسِین ہیں، اور اگرچہ ابھی تک پُوری طرح ویسے نہیں بن پائے، اَلبتہ اُس کے سّچے شاگرد بننے کے واسطے ہماری نِیّت بڑی سنجِیدہ ہے۔

یِسُوع مسِیح پر اپنے اپنے اِیمان کو مُستحکم کریں؟

ہم سمجھتے ہیں کہ جیسے جیسے دُنیا میں بُرائی بڑھتی ہے، ہماری رُوحانی بقا، اور جن سے ہم پیار کرتے ہیں اُن کی رُوحانی بقا کا تقاضا ہوگا کہ ہم یِسُوع مسِیح پر اپنے اِیمان کی جڑوں کو مزید کامِل طریقے سے پرورش کریں، تقویت پُہنچائیں اور مضبوط کریں۔ پَولُس رسُول نے نصیحت فرمائی کہ ہم جڑ پکڑ کر،۹ بُنیاد قائم کر کے، نجات دہندہ کی محبت میں سکُونت۱۰ کریں اور ہم اُس کی تقلید کا مُصمم اِرادہ کریں۔ آج اور آنے والے ایّام بُہت زیادہ ہمت اور بھرپُور کاوِش کے طلب گار ہیں، انحراف، لاپروائی اور غفلت کو ترک کرنا ہوگا۔۱۱

لیکن اپنے اِرد گِرد بڑھتے ہُوئے دُنیاوی اَثرورُسُوخ کے باوجُود، ہمیں ڈرنے کی ضرُورت نہیں ہے۔ خُداوند اپنے عہد کے لوگوں کو کبھی تنہا نہیں چھوڑے گا۔ راست بازوں کے لیے رُوحانی نعمتوں اور اِلہامی ہدایت کی کُمک موجُود ہے۔۱۲ رُوحانی قُدرت کی اَیسی مزید نعمت، اَلبتہ، ہم پر صرف اِس لیے نہیں ٹھہرتی کہ ہم اِس نسل کا حصہ ہیں۔ یہ اُس وقت نازِل ہوتی ہے جب ہم خُداوند یِسُوع مسِیح پر اپنے اِیمان کو مضبُوط کرتے ہیں اور اُس کے حُکموں پر عمل کرتے ہیں، جب ہم اُسے پہچانتے ہیں اور اُس سے محبت کرتے ہیں۔ ”ہمیشہ کی زندگی یہ ہے،“ یِسُوع نے دُعا مانگی،”کہ وہ تُجھ خُدایِ واحد اور برحق کو اور یِسُوع مسِیح کو جسے تُو نے بھیجا ہے جانیں۔“۱۲

لہٰذا ہم اچھی طرح جانتے ہیں، یِسُوع مسِیح پر اِیمان لانا اور سچّا شاگِرد ہونا ایک بار کے فیصلے سے زیادہ ہے—ایک دفعہ کے واقعہ سے زیادہ بڑھ کر ہے۔ یہ مُقدّس عمل ہے جو ہماری زِندگی کے موسموں میں بڑھتا اور پھیلتا ہے، اُس وقت تک جاری رہتا ہے جب تک ہم اِس کے قدموں پر گھٹنے نہیں ٹیکتے۔

جِس طرح گیہُوں دُنیا میں کڑوے دانوں کے درمیان میں نشونما پا رہی ہے، تو ہم آنے والے دِنوں میں نجات دہندہ کے لیے اپنے عزم و اِرادہ کو کیسے گہرا اور مضبُوط کر سکتے ہیں؟

تین باتیں ہیں:

یِسُوع کی زِندگی میں غوطہ زن ہوں

سب سے پہلے، ہمیں یِسُوع کی زِندگی، اُس کی تعلیم، اُس کی عظمت و حشمت، اُس کی قُدرت، اور اُس کی کفّارہ بخش قربانی میں اپنے آپ کو مکمل طور پر غوطہ زن ہونا پڑے گا۔ نجات دہندہ نے کہا، ”ہر بات میں مُجھ پر بھروسا رکھنا۔“۱۴ یُوحنّا رسُول ہمیں یاد دِلاتاہے، ”ہم اِس لِیے محبّت رکھتے ہیں کہ پہلے اُس نے ہم سے محبّت رکھّی۔“۱۵ جب ہم اُس کی محبت کا عُمدہ تجربہ پاتے ہیں، تو ہم اُس سے اور بھی زیادہ پیار کرتے ہیں، بڑے فطری انداز میں، اپنے اِردگِرد کے لوگوں سے پیار کرنے اور اُن کی دیکھ بھال کرنے کی خُداوند کی مثال کی بہتر طریقے سے تقلید کرتے ہیں۔ اُس کی طرف ہر راست قدم کے بڑھنے سے، ہم اُسے زیادہ واضح طور پر دیکھتے ہیں۔۱۶ ہم اُس کی تمجید کرتے ہیں، اور اُس کی تقلید اپنے چھوٹے چھوٹے طریقوں سے کوشش کرتے ہیں۔۱۷

خُداوند کے ساتھ عہد باندھیں

اِس کے بعد، جب ہم نجات دہندہ کو بہتر طور پر جانتے اور پہچانتے ہیں اور اُس سے عِشق کرتے ہیں، تو ہم اُس سے اپنی وفاداری اور بھروسے کا وعدہ کرنے کی اور بھی زیادہ تمنا رکھتے ہیں۔ ہم اُس کے ساتھ عہود باندھتے ہیں۔ ہم بپتسما کے وقت اپنے وعدوں کے ساتھ آغاز کرتے ہیں، اور ہم اِن وعدوں اور دُوسروں کی تصدیق کرتے ہیں جب ہم روزانہ توبہ کرتے ہیں، مُعافی مانگتے ہیں، اور ہر ہفتے عِشائے ربانی میں شرکت کا بے تابی سے اِنتظار کرتے ہیں۔ ہم ”ہمیشہ اُسے یاد رکھنے اور اُس کے حکموں کو ماننے“ کا وعدہ کرتے ہیں۔۱۸

جب ہم تیار ہوتے ہیں، ہم ہَیکل کی رسُوم اور عہُود کو قبُول کرتے ہیں۔ خُداوند کے گھر میں اپنے مُقدّس، وجدانی لمحات میں اَبَدیت کی تاثِیر کو محسوس کرتے ہوئے، ہم خُوشی سے خُدا کے ساتھ عہد باندھتے ہیں اور اُن کو برقرار رکھنے کے لیے اپنے عزم کو پُختہ بناتے ہیں۔

عہُود کو باندھنا اور اُن پر عمل کرنا نجات دہندہ کی محبت کو ہمارے دل میں مزید گہرائی تک اُترنے دیتا ہے۔ اِسی ماہ کے لیحونا میں، صدر رسل ایم نیلسن نے فرمایا: ”[ہمارے] عہُود ہمیں اُس کے قریب نِیز اور قریب لے جائیں گے۔… خُدا اُن لوگوں کے ساتھ اپنے تعلُق کو ترک نہیں کرے گا جِنھوں نے اُس کے ساتھ ایسا تعلُق قائم کیا ہے۔“۱۹ اور جَیسا صدر نیلسن نے اِنتہائی خُوب صُورتی سے آج صُبح بتایا، ”ہر نئی ہَیکل کی تخصیص و تقدِیس کے ساتھ، مزید اِلہٰی قُدرت ہمیں مضبُوط کرنے کے لیے دُنیا میں وارد ہوتی ہے اور دُشمن کے مکار ہتھکنڈوں کا مقابلہ کرتی ہے۔“۲۰

کیا ہم دیکھ سکتے ہیں کہ کیوں خُداوند اپنے نبی کو ہدایت کرے گا کہ وہ خُداوند کی ہَیکلوں کو ہمارے قریب تر لائے اور ہمیں زیادہ سے زیادہ اُس کے گھر میں جانے کی توفیق حاصل ہو؟

جُونہی ہم خُداوند کے گھر میں داخل ہوتے ہیں، ہم دُنیاوی غلبوں سے جو ہمارے خلاف شازِش بُن رہے ہوتے ہیں تھوڑی دیر کے واسطے آزاد ہو جاتے ہیں، جب ہم زِندگی میں اپنے مقصد اور اپنے نجات دہندہ، یِسُوع مسِیح کے وسِیلے سے ہمیں عطا کی گئی اَبَدی نعمتوں کے بارے میں سیکھتے ہیں۔

رُوحُ الُقدس کی نعمت کی حِفاظت کریں

آخِر میں، میرا تیسرا خیال: اِس مُقدّس جُستجو میں، ہم رُوحُ القُدس کی نعمت کی قدر کرتے،دفاع کرتے، اور حفاظت کرتے ہیں۔ دونوں صدر ایم رسل بیلرڈ اور بُزرگ کیون ڈبلیو پیئرسن نے کچھ ہی لمحے پہلے صدر نیلسن کی پیغمبرانہ تنبِیہ کا ذِکر کِیا جِس کو مَیں ایک بار پھر دُہراتا ہُوں: ”آنے والے دِنوں میں، رُوحُ القُدس کی ہدایت، راہ نمائی، تسلّی، اور مُسلسل اثر کے بغیر رُوحانی طور پر زِندہ رہنا ممکن نہ ہو گا“21 یہ بیش قِیمت نعمت ہے۔ ہم اپنے روزمرہ کے تجربات و مُعاملات کی حفاظت کے لیے پُوری کوشش کرتے ہیں، تاکہ رُوحُ القُدس کی تاثیر ہمارے ساتھ رہے۔ ہم دُنیا کے لیے نُور ہیں، اور جب ضرُوری ہو، ہم اپنی مرضی سے دُوسروں سے مُختلف ہونے کا فیصلہ کرتے ہیں۔ صدر ڈیلن ایچ اوکس نے حال ہی میں نوجوانان بالغاں سے پُوچھا: ”کیا [آپ] ’مُمتاز ہونے کی ہمت کرتے ہیں؟‘ … [خاص طور پر] اہم … وہ فیصلے ہیں جو آپ اپنی ذاتی زِندگی میں کر رہے ہیں۔ … کیا آپ دُنیا کی مُخالفت کے خلاف آگے بڑھ رہے ہیں؟“۲۲

دُنیا سے مُمتاز ہونے کا فیصلہ کریں

حالیہ سوشل میڈیا پوسٹ میں، مَیں نے ہم دم ساتھی شاگردوں سے کہا کہ وہ اِن فیصلوں کا ذِکر کریں جو اُنھوں نے کیے ہیں جس کے لیے اُنھیں دُنیا سے مُمتاز ہونا ضرُوری ہے۔ مُجھے سینکڑوں جواب موصُول ہُوئے۔۲۳ یہاں صرف چند کا ذِکر ہے:

امینڈا: مَیں مقامی جیل میں کام کرنے والی نرس ہُوں۔ مَیں قیدیوں کی دیکھ بھال کرنے کی کوشش کرتی ہُوں جیسا کہ مسِیح کرے گا۔

ریچل: مَیں اوپیرا گلوکارہ ہُوں، اور اکثر یہ سمجھا جاتا ہے کہ مُجھے جو بھی لباس دیا جائے گا مَیں پہنوں گی، شایستگی سے قطع نظر۔ [چُوں کہ مَیں ودیعت یافتہ ہُوں،] مَیں نے [پروڈیوسرز] سے کہا کہ لباس کو [مُناسب] ہونا چاہیے۔ اُنھیں میری بات پسند نہ آئی … لیکن ہچکچاتے ہُوئے ردوبدل کِیا۔ مَیں اِس اَطمِینان کا تبادلہ نہ کرُوں گی جو ہر وقت مسِیح کے گواہ کے طور پر ٹھہرے رہنے سے نازِل ہوتا ہے۔

کرس: مَیں شرابی ہوں (لت سے چُھٹکارا پا رہی ہُوں)، ہَیکل کے لائق، کلِیسیا کی رُکن ہُوں۔ مَیں نشے کے حوالے سے اپنے تجربات اور [یِسُوع مسِیح کے] کفّارہ کی گواہی پانے کے بارے میں خاموش نہیں ہُوں۔

لورین: مَیں ہائی سکول میں اپنے ہم جماعتوں کے ساتھ ڈرامائی خاکہ لکھ رہی تھی۔ وہ چاہتے تھے کہ میرے خاموش طبع، سنجِیدہ کردار میں اچانک بےحیائی ظاہر کی جائے۔ وہ مُجھ پر دباؤ ڈالتے رہے لیکن مَیں نے اِنکار کر دیا اور اپنی بات پر قائم رہی۔

آدم: بہت سے لوگ مجھ پر یقین نہیں کرتے جب میں کہتا ہوں کہ میں پاکدامنی کے قانون کو برقرار رکھتا ہُوں اور فحش نگاری سے پرہیز کرنے کا اِنتخاب کرتا ہُوں۔ وہ میری خُوشی اور ذہنی اَطمِینان کا فیض کو سمجھنے سے قاصِر تھے۔

ایلا: میرے والد LGBTQ کمیونٹی کے رُکن ہیں۔ مَیں ہمیشہ مسِیح کے گواہ کی حیثیت سے کھڑی ہوتی ہُوں اور جو مَیں یقین کرتی ہُوں اُس کے سّچے ہونے کے حوالے سے دُوسرے لوگوں کے جذبات کو مدنظر رکھنے کی کوشش کرتی ہُوں۔

اینڈریڈ: مَیں نے فیصلہ کیا کہ چرچ جاتی رہُوں گی جب میرے خاندان نے مزید نہ جانے کا فیصلہ کیا۔

آخِر میں، شیری کی طرف سے: ہم گورنر ہاؤس میں کسی تقریب میں شریک تھے۔ اُنھوں نے ”ٹوسٹ“ کے لیے شیمپین دینا شرُوع کیا۔ مَیں نے پانی پر اصرار کیا، حالانکہ عملے نے کہا کہ یہ ناگوار گُزرے گا۔ ہم نے گورنر کو ٹوسٹ کیا، اور مَیں نے اپنا پانی کا گلاس اُونچا رکھا! گورنر ناراض نہیں ہوئے۔

صدر نیلسن نے فرمایا: ”جی ہاں، آپ اِس دُنیا میں رہ رہے ہیں، لیکن دُنیا کے داغ سے بچنے کے لیے آپ کے معیار دُنیا سے بہت مختلف ہیں۔“۲۴

ایناسٹیشیا، یوکرائن میں نوجوان ماں ، ہسپتال میں تھی جس نے بیٹے کو جنم دیا تھا جب گزشتہ فروری میں خیو میں بمباری کا آغاز ہوا تھا ۔ نرس نے ہسپتال کے کمرے کا دروازہ کھولا اور تیزی سے کہا، ”اپنے بچّے کو اُٹھاؤ، اِس کو کمبل میں لپیٹ لو، اور ہال میں جاؤ—فوراً!“

بعد میں، ایناسٹیشیاہ نے ذکر کِیا:

”مَیں نے کبھی سوچا بھی نہ تھا کہ میری زچگی کے اِبتدائی ایّام اِس قدر مُشکل ہوں گے، لیکن میں اِن نعمتوں اور معجزات پر غور و فکر کر رہی ہُوں جو مَیں نے دیکھے ہیں۔ …

”ابھی، … شاید اِن لوگوں کو مُعاف کرنا نامُمکن لگتا ہے جنھوں نے اِتنی تباہی اور نقصان پہنچایا ہے … ، لیکن مسِیح کی شاگرد کی حیثیت سے، میرا اِیمان ہے کہ مَیں [مُعاف] کرنے کے قابل ہو جاؤں گا۔ …

”مَیں سب کُچھ نہیں جانتی کہ مُستقبل میں کیا ہوگا، لیکن مَیں اِتنا جانتی ہُوں کہ اپنے عہُود کو برقرار رکھنے سے رُوح کی جاری و ساری رفاقت کی توفیق ہمیں ملے گی، … ہمیں خُوشی اور اُمید کے احساس کی توفیق ملے گی، یہاں تک کہ مُشکل حالات میں بھی۔“۲۵

اَبَدی زِندگی اور سیلیسٹِیئل جلال کا وعدہ

بھائیو اور بہنو، مُجھے اپنے پیارے نجات دہندہ، یِسُوع مسِیح کی محبت کثرت سے پانے کی برکت ملی ہے۔ مَیں جانتا ہُوں وہ زِندہ ہے اور اپنے مُقدّس کام کی راہ نمائی فرماتا ہے۔ میرے پاس اَیسے کامِل اَلفاظ نہیں ہیں جِن سے مَیں اپنی محبت کا اَظہار خُداوند سے کرُوں۔

ہم سب ”عہد کے فرزند“ ہیں جو ہر براعظم کی قوموں اور ثقافتوں میں دُنیا بھر میں پھیلے ہُوئے ہیں، لاکھوں کی تعداد میں، جب ہم اپنے خُداوند اور نجات دہندہ کی جلالی واپسی کے منُتظر ہیں۔ اپنے آس پاس کے لوگوں کے لیے نُور کی طرح چمکتے ہوئے، ہم شعُوری طور پر اپنی خواہشات، خیالات، اِنتخابات، اور اعمال کی صُورت سازی کرتے ہیں۔ نجات دہندہ کو جاننے اور اُس سے محبت کرنے کے لیے اپنے سارے دِل سے مُشتاق ہو کر، ہم اپنے آپ کو دُنیا سے الگ کرتے ہیں، خُدا کے ساتھ عہُود کے وسِیلے سے، مُمتاز، غیر معمولی، اور مخصُوص ہونے کے ساتھ ساتھ، جب ہم اُس کی اور اُس کی تعلیم کا احترام کرتے ہیں، تو خُود کو دُنیا کے دُوسرے لوگوں سے الگ تھلگ کیے بغیر جِن کا عقیدہ مُختلف ہوتا ہے۔

یہ کڑوے دانوں میں گندم بننے کا شان دار سفر ہے، بعض اوقات دردِ دِل سے بھر جاتا ہے ، مگر ہمارے اِیمان کی پختگی اور یقین دہانی سے ہمیشہ تسلّی ہوتی ہے۔ جب آپ نجات دہندہ کے لیے اپنی محبت اور آپ کے لیے اُس کی محبت کو اپنے دل کی گہرائیوں میں اُترنے دیتے ہیں، تو مَیں وعدہ کرتا ہُوں کہ آپ اپنی زندگی کے مسائل و مُصائب کا مُقابلہ کرنے کے لیے اعتماد اور اَطمِینان کی مزید تقویت پائیں گے۔ اور نجات دہندہ ہم سے وعدہ کرتا ہے: ”مَیں اپنے لوگوں کو، گندم اور کڑوے دانوں کی تمثیل کے مُطابق اِکٹھا کرُوں [گا]، تاکہ، جب مَیں اپنے باپ کی بادِشاہی میں ہر آدمی کا بدلہ، جَیسے اُس کے کام ہوں گے، دینے کو آؤں، گندم کو ذخیرہ خانوں میں جمع کِیا جائے تاکہ اَبَدی زِندگی پائے، اور اُسے سیلیسٹیئل جلال کا تاج پہنایا جائے۔“۲۶ یِسُوع مسِیح کے نام پر، آمین۔

حوالہ جات

  1. متّی ۲۴:‏۳۔

  2. متّی ۲۴:‏۳۳۔

  3. ہنری بی آئرنگ، ”طُوفانوں میں ثابت قدمی،“ لیحونا، مئی ۲۰۲۲، ۲۷۔

  4. متّی ۱۳:‏۱۶؛ تاکید شامل ہے۔

  5. متّی ۱۳:‏۳۸۔

  6. متّی ۱۳:‏۳۰۔

  7. بزرگ نیل اے میکس ویل نے فرمایا:”کلیِسیا کے ارکان ہزار سالہ دور تک گہیوں اور کڑوے دانوں کی صورتحال میں رہیں گے ”کُچھ اصلی کڑوے دانے بھی گہیُوں کی طرح دِکھائی دیتے ہیں،“ (”بچّے کی مانِند بنو،“ انزائن، مئی ۱۹۹۶، ۶۸)۔

  8. دیکھیے عقائد اور عہود ۸۶:‏۴، ۶۔

  9. دیکھیں کُلسِّیوں ۲:‏۷۔

  10. دیکھیے کُلسِّیوں ۱:‏۲۳؛ مزید دیکھیں اِفِسیوں ۳:‏۱۷؛ Neal A. Maxwell, “Grounded, Rooted, Established, and Settled” (Brigham Young University devotional, Sept. 15, 1981), speeches.byu.edu.

  11. متّی ۱۳:‏۲۲ میں، یِسُوع نے اپنے شاگردوں کو خبردار کیا کہ وہ دُنیا کی فکروں اور دولت کے فریب کو ”کلام کو دبانے“ اور اپنی رُوحانی ترقی کو روکنے کی اِجازت نہ دیں۔ مَیں یُوحنّا کے پہلے باب کے ساتھ ”کلام کو دبانے“ کے فقرے کو جوڑنا چاہتا ہُوں جہاں یُوحنّا کلام کو یِسُوع ہونے کا اِعلان کرتا ہے: ”اِبتدا میں کلام تھا اور کلام خُدا کے ساتھ تھا“۔… سب چِیزیں اُس کے وسِیلہ سے پَیدا ہُوئِیں اور جو کُچھ پَیدا ہُوا ہے اُس میں سے کوئی چِیز بھی اُس کے بغَیر پَیدا نہیں ہُوئی“ (یُوحنّا ۱:‏۱، ۳)۔ یِسُوع مسِیح پر ہمارا اِیمان، اُس کی تقلید کرنے کا ہمارا عزم، نجات دہندہ کے لیے ہماری محبت کا دم گُھٹ سکتا ہے، یا بڑھنے سے روکا جا سکتا ہے جب یہ رُوحانی روشنی اور پرورش سے محرُوم ہوتا ہے (دیکھیے ایلما ۳۲:‏۳۷–۴۱

  12. دیکھیں نیل ایل اینڈرسن، ”راست بازوں کے لیے فِدیہ دینے والی رُوحانی قُدرت“ (بریگھم ینگ یونیورسٹی کا رُوحانی اجلاس، ۱۸ اگست، ۲۰۱۵)، speeches.byu.edu۔

  13. یُوحنّا ۱۷:‏۳۔

  14. عقائد اور عہُود ۶:‏۳۶۔

  15. ۱ یُوحنّا ۴:‏۱۹۔

  16. بُزرگ ڈیوڈ بی ہیٹ نے فرمایا:

    ”یہ سچ ہے کہ بعض نے درحقیقت نجات دہندہ کو دیکھا ہے، لیکن جب کوئی لغت کو دیکھتا ہے، تو وہ سیکھتا ہے کہ لفظ دیکھنا کے اور بھی بہت سے معانی ہیں، جیسے کہ اُس کو جاننا، اُس کو سمجھنا، اُس کو پہچاننا اور اُس کے کام کو پہچاننا، اُس کی اہمیت کا اِدراک پانا، یا اُس کو سمجھنا شُروع کرنا۔

    ”اَیسی آسمانی روشن خیالی اور برکات ہم میں سے ہر ایک کے لیے دستیاب ہیں“ ( ” ہیں ہیکلیں اور اِن میں فرائض،“ انزائن، نومبر ۱۹۹۰ ، ۶۱)۔

  17. دیکھیں مضایاہ ۵:‏۱۳۔

  18. عقائد اور عہُود ۲۰:‏۷۷۔

  19. رسل ایم نیلسن، ”لازوال عہد،“ لیحونا، اکتوبر. ۲۰۲۲، ۵۔

  20. رسل ایم نیلسن، ”سچّ کیا ہے؟،“ لیحونا، نومبر ۲۰۲۲، ۲۹۔

  21. رسل ایم نیلسن، ”کلیسیا کے لیے مُکاشفہ، ہماری زِندگیوں کے لیے اِلہام،“ لیحونا، مئی ۲۰۱۸، ۹۶۔

  22. Dallin H. Oaks, “Going Forward in the Second Century” (Brigham Young University devotional, Sept. 13, 2022), speeches.byu.edu. President Oaks credited the phrase “dare to be different” to a recent article in the Deseret Magazine by Elder Clark G. Gilbert, the Church Educational System’s commissioner, on preserving religious identity in higher education (see Clark G. Gilbert, “Dare to Be Different,” Deseret Magazine, Sept. 2022, www.deseret.com).

  23. اگر آپ دُوسروں سے سیکھنا چاہتے ہیں جنھوں نے بیان کیا کہ وہ دُنیا سے کیسے مخُتلف ہیں، تو آپ فیس بک پر اُن کے بیانات پڑھ سکتے ہیں (دیکھیے (see Neil L. Andersen, Facebook, Aug. 18, 2022, facebook.com/neill.andersen) or Instagram (see Neil L. Andersen, Instagram, Aug. 18, 2022, instagram.com/neillandersen).

  24. رسل ایم نیلسن، ”اِسرائِیل کی اُمِید“(عالم گِیر عِبادت برائے نوجوانان، جُون ۳، ۲۰۱۸)، HopeofIsrael.ChurchofJesusChrist.org۔

  25. ایناسٹیشاہ کے، ”یوکرین میں تنازعات کا سامنا کرنا، اپنے دِل میں تنازعہ پر مرہم رکھنا،“ YA Weekly، مئی ۲۰۲۲۔

  26. عقائد اور عہُود ۱۰۱:‏۶۵۔