مجلسِ عامہ
طُوفانوں میں ثابت قدمی
مجلسِ عامہ اپریل ۲۰۲۲


طُوفانوں میں ثابت قدمی

جب زِندگی میں طُوفان برپا ہوتے ہیں، تو آپ ثابت قدم رہ سکتے ہیں کیوں کہ آپ یِسُوع مسِیح میں اپنے اِیمان کی چٹان پر کھڑے ہیں۔

میرے پیارے بھائیو اور بہنو، آج ہمیں خُدا کے اِلہام سے معمُور خادموں کی ہدایت اور حوصلہ افزائی سُننے کی برکت مِلی ہے۔ ہم مَیں سے ہر کوئی، جہاں بھی ہے، جانتا ہے کہ ہم تیزی سے بڑھتے ہُوئے خطروں سے بھرپُور دَور میں رہتے ہیں۔ میری دُعا ہے کہ اِس سے آپ کو اُن طوفانوں میں دِل کو تسلّی دیتے ہُوئے ثابت قدم رہنے میں مدد ملے جن کا ہم سامنا کرتے ہیں۔۱

نقُطہِ آغاز کو یاد رکھیں کہ ہم مَیں سے ہر کوئی خُدا کا پیارا بچّہ ہے اور کہ اُس نے خادِموں کو اِلہام بخشا ہے۔ خُدا کے اِن خادموں نے ہمارے زمانوں کو پہلے سے دیکھ رکھا ہے۔ پولُس رسُول نے تِیمُتِھیُس کو لکھا کہ، ”یہ جان رکھ کہ اخِیر زمانہ میں بُرے دِن آئیں گے۔“۲

جو کوئی آنکھوں سے زمانوں کے نِشان دیکھ سکتا ہے اور کانوں سے نبیوں کا کلام سُن سکتا ہے جانتا ہے کہ یہ سچّ ہے۔ خطروں میں سے سب سے زیادہ بڑا خطرہ ہمیں طاغُوتی طاقتوں سے ہے۔ اَیسی قوتیں بڑھتی جا رہی ہیں۔ اور یُوں مُشکل بڑھتی جائے گی، آسان نہیں ہو گی، یِسُوع مسِیح کی اِنجِیل پر عمل پیرا ہونے کے لِیے ہمیں اِن عہُود کو لازمی طور پر باندھنا اور حریم و تکریم کرنا ہے۔

ہم میں سے وہ لوگ جو اپنے لیے اور اپنے پیاروں کے لیے فکر مند ہیں، آیندہ آنے والے طُوفانوں میں خُدا نے جِس جائے پناہ کا وعدہ کِیا تھا اُس پر اُمید رکھیں۔

اُس جائے پناہ کا لفظی منظر نامہ کُچھ یُوں ہے۔ زِندہ نبیوں نے بار بار اِس کی وضاحت بیان فرمائی ہے۔ مثال کے طور پر، جیسا کہ مورمن کی کتاب میں درج ہے، ایک الہامی اور محبت کرنے والے باپ نے اپنے بیٹوں کو بتایا کہ اپنے آپ کو کیسے مضبوط کیا جائے تاکہ وہ اپنے سامنے آنے والے طوفانوں میں ثابت قدم رہیں:”اور اب، میرے بیٹو، یاد رکھو کہ تُمھیں اپنی تعمیر کی بُنیاد اُس مخلصی دینے والے کی اُس چٹان پر رکھنی ہے، جو کہ مسِیح، خُدا کا بیٹا ہے تاکہ جب اِبلِیس طُوفانی ہَوائیں اور گردباد میں اپنے تِیر چلائے، ہاں جب اُس کے اُولے اور خوفناک طُوفان تُم سے ٹکرائیں تو یہ تُم پر غالِب آ کر تُمھیں بدحالی کی خلیج اور نہ ختم ہونے والے عذاب میں نہ کھینچ لائیں، چُوں کہ تُم اُس چٹان پر تعمیر ہُوئے ہو جو مُستحکم بُنیاد ہے، … جس پر اگر آدمِی بنیاد ڈالے تو وہ نہ گرے گا۔“۳

جِس بدحالی اور نہ ختم ہونے والے عذاب کی اُس نے بات کی ہے وہ گُناہوں کے بھیانک اثرات ہیں آیا ہمیں اُن سے مکمل طور پر توبہ نہیں کرنی چاہیے۔ یہ آزمایشیں اور شیطان کے بڑھتے ہُوئے حملے تُند و تیز طُوفان ہیں۔ اِس یقینی بُنیاد پر کیسے تعمیر کرنا ہے اب اِس بات کو سمجھنا اِس سے پہلے اِتنا اہم کبھی نہ تھا۔ میرے لیے، بنیامین بادِشاہ کے آخِری وعظ سے بہتر کوئی حوالہ نہیں ہے جِس کو مَیں دیکھوں، جو مورمن کی کِتاب میں مرقُوم ہے۔

بنیامین بادِشاہ کے پیغمبرانہ کلام کا اِطلاق ہمارے دَور میں ہم پر ہوتا ہے۔ وہ جنگ کی ہول ناکیوں کو اپنے تجربے کی بدولت جانتا تھا۔ اُس نے خُدا کی قُدرت پر توّکل کر کے لڑائی میں اپنے لوگوں کا دفاع کیا تھا۔ اُس نے صاف صاف شیطان کی بھیانک طاقتوں کو وسوسے ڈالتے، غلبہ پانے کی سازِش کرتے، اور خُدا کے بچّوں کی حوصلہ شِکنی کرتے دیکھا۔

اُس نے اپنے لوگوں کو اور ہمیں تحفُظ کی واحد یقینی چٹان پر تعمیر کرنے کی دعوت دی، جو نجات دہندہ ہے۔ اُس نے صاف صاف بتایا کہ ہم حق اور باطِل میں سے کسی ایک کو چُننے میں آزاد ہیں اَلبتہ ہم اپنے فیصلوں کے نتائج سے بچ نہیں سکتے۔ اُس نے صاف گوئی اور تُرش گوئی سے کلام کِیا کیوں کہ اُس کو معلُوم تھا کہ جو اُس کی تنبیہ کو نہیں سُنتے اور نہ اُس پر کان دھرتے ہیں اُن پر کیسا عذاب نازِل ہوگا۔

یہاں اُس نے بتایا ہے کہ کیسے نتائج ہمارے فیصلے کا تعاقب کرتے ہیں یا تو رُوح کی سرگوشیوں پر عمل کرنے سے یا اُن بُری باتوں پر عمل کرنے سے جو شَیطان کی طرف سے ہیں، جِس کا مقصد ہمیں آزمانا اور ہلاک کرنا ہے:

”پس دیکھو اُس پر اَفسوس کِیا گیا ہے جو اُس رُوح کی پیروی کرتا ہے؛ کیوں کہ اگر وہ اُس کی پیروی کرتا اور اپنے گُناہوں میں رہتا اور مرتا ہے، تو وہ اپنی جان کے لیے عذاب پِیتا ہے؛ کیوں کہ وہ اپنی ہی خِرد کے برعکس خُدا کی شریعت کا خطاوار ہو کر اپنے لیے دائمی سزا کا اجر پاتا ہے۔ …

”پَس، اگر وہ اِنسان توبہ نہیں کرتا، اور خُدا کا دُشمن رہتا اور مر جاتا ہے تو، اِنصاف کے اِلہٰی تقاضے اُس کی غیر فانی رُوح کو اُس کے اپنے احساسِ جُرم کے باعث بیدار کرتے ہیں، جِن کے باعث وہ خُدا کے حُضُور حاضر ہونے میں خَوف زدہ ہوتا ہے، اور اُس کے سِینے کو احساسِ جُرم، درد اور غمگینی سے بھر دیتے ہیں جو کبھی نہ بُجھنے والی آگ کی مانِند ہے، جس کا شُعلہ ہمیشہ سے ہمیشہ تک اُوپر اُٹھتا رہتا ہے۔“

بِنیامِین بادِشاہ کہنے لگا : ”اَے تمام عُمر رسیدو تُم، اور نوجوان مردو تُم بھی، اور تُم چھوٹے بچّو جو میری باتیں سمجھ سکتے ہو، پَس مَیں نے تُم سے صاف صاف کہہ دیا ہے تاکہ تُم سمجھ سکو، میری دُعا ہے کہ تُم اُن کی خَوف ناک حالت کی یاد سے باخبر رہو جو خطا میں گِر گئے ہیں۔“۴

میرے واسطے، توبہ کرنے کی اِس تنبیہ کی قُدرت میرے ذہن میں اُس یقینی وقت کی منظر کشی کرتی ہے جب آپ اور مَیں اِس زِندگی کے بعد نجات دہندہ کے حُضُور کھڑے ہوں گے۔ ہم اپنے سارے دِل سے چاہتے ہیں کہ سُکڑیں نہیں بلکہ اُس کی طرف دیکھنا چاہتے ہیں، اُس کو مُسکراتے دیکھتے ہیں، اور اُس کو یہ کہتے سُننا چاہتے ہیں، ”اَے اچّھے اور دِیانت دار نَوکر، شاباش: … شرِیک [ہو]۔“۵

بنیامین بادِشاہ اِس بات کو واضح کرتا ہے کہ اگر ہم اِس زِندگی میں یِسُوع مسِیح کے کفارہ کے وسِیلے سے اپنی اپنی فطرت کو بدلنے کے لیے راستہ تلاش کرتے ہیں تو ہم اِن اَلفاظ کو سُننے کی اُمید کیسے پا سکتے ہیں۔ یہی واحد طریقہ ہے جس سے ہم اِس یقینی بُنیاد پر تعمیر کر سکتے ہیں اور یُوں آزمایشوں اور اِمتحانوں کے طوفانوں کے دوران میں ثابت قدم رہ سکتے ہیں۔ بنیامین بادِشاہ ہماری فطرتوں کی اُس تبدیلی کو اِس اچھُوتے اِستعارہ کے ساتھ بیان کرتا ہے کہ جو میرے دِل کو چھُو جاتا ہے۔ صدیوں سے نبی اِس کو اِستعمال کر رہے ہیں اور خُود خُداوند نے اِستعمال کِیا تھا۔ یہ یُوں ہے: ہمیں بچّے کی مانِند بننا ہے—چھوٹے بچّے کی مانِند۔

بعض کے لیے اِسے قبُول کرنا آسان نہ ہوگا۔ ہم میں سے زیادہ تر طاقت ور ہونا چاہتے ہیں۔ ہم بچّے کی مانِند ہونا کم زور ہونے کے مُترادف دیکھ سکتے ہیں۔ زیادہ تر والدین اُس دِن کی آس لگائے بیٹھے ہیں جب اُن کے بچّوں کا رویہ کم بچّکانہ ہوگا۔ لیکن بنیامین بادِشاہ، جِس کو کسی بھی فانی شخص کی طرح عِلم ہے کہ جُراَت مند اور قوی شخص ہونے سے کیا مُراد ہے، تو بھی صاف صاف بتاتا ہے کہ بچّے کی مانِند بننا بچگانہ عمل نہیں ہے۔ اِس کا مطلب نجات دہندہ کی مانِند ہونا ہے، جس نے اپنے باپ سے تقویت کے لیے دُعا مانگی کہ وہ باپ کی مرضی پُوری کرنے کے قابل ہو اور اپنے باپ کی ساری اُمّتوں کے گُناہوں کا کَفّارہ ادا کرے اور پھر اِسے ادا کِیا۔ بچّے کی مانِند بننے کے لِیے ہمیں اپنی اپنی فطرت کو بدلنا ہوگا تاکہ تقویت پائیں خطروں کے دَور میں ہمیں پُرامن اور ثابت قدم رہنا ہوگا۔

یہ تبدیلی کیسے آتی ہے بنیامین بادِشاہ کی اِنتہائی موّثر وضاحت: ”پَس نفسانی اِنسان خُدا کا دُشمن ہے، اور آدم کی زوال پذیری کے وقت سے رہا ہے اور ہمیشہ سے ہمیشہ تک رہے گا، سِوا اِس کے کہ وہ پاک رُوح کی ترغیبات کے حوالے ہو جائے اور نفسانی آدمی کو ترک کر دے اور مسِیح خُداوند کے کفّارہ کے وسِیلے سے مُقدّس بن جائے اور بچّے کی مانِند مُنکسر، حلیم، فروتن، صابر، محبّت سے معمُور، خُود کو اُن تمام چیزوں کے حوالے کرنے کے لیے رضامند جو خُداوند اُس پر لانا واجب سمجھتا ہے، حتیٰ کہ جیسے کوئی بچّہ خُود کو باپ کے حوالے کرتا ہے۔“۶

جب ہم خُدا کے ساتھ عہُود باندھتے اور اُن کی تجدِید کرتے ہیں تو ہم اَیسی تبدیلی پاتے ہیں۔ یہ مسِیح کے کَفّارہ کی قُدرت تک رسائی دیتے ہیں تاکہ تبدیلی ہمارے دِلوں میں جگہ پائے۔ جب بھی ہم عِشائے ربانی میں شرِیک ہوتے ہیں، مرحُوم آباواجداد کے لیے ہَیکل کی رُسُوم ادا کرتے ہیں، نجات دہندہ کی گواہی دیتے ہیں، یا کسی ضرُورت مند کی مسِیح کے شاگرد کی حیثیت سے دیکھ بھال کرتے ہیں تو ہم اِسے محسُوس کر سکتے ہیں۔

اُن تجربات میں سے گُزر کر، ہم وقت کے ساتھ ساتھ بچّے کی مانِند بنتے ہیں جو محبّت کرنے اور فرمان بردار ہونے کی توفیق ہے۔ ہمیں یقینی بُنیاد پر ثابت قدم رہنا ہے۔ یِسُوع مسِیح پر ہمارا اِیمان ہمیں توبہ اور اُس کے حکموں پر عمل کرنے کے لیے لاتا ہے۔ ہم فرمانبرداری کرتے ہیں، اور ہم آزمایشوں کا مُقابلہ کرنے کی قُوت پاتے ہیں، اور ہم رُوحُ القُدس کی وعدہ کی گئی رفاقت پاتے ہیں۔

ہماری فطرتیں چھوٹے بچّے کی مانِند، خُدا کے فرمان بردار اور زیادہ پیار کرنے والی بنتی ہیں۔ یہ تبدیلی ہمیں رُوحُ القُدس کے وسِیلے سے ملنے والی نعمتوں سے فیض پانے کے لائق بنائے گی۔ رُوح کی رفاقت ہمیں تسلّی، ہدایت اور تقویت بخشے گی۔

مَیں چند ایک باتوں کو جان پایا ہُوں کہ بنیامین بادِشاہ کا کیا مطلب تھا جب اُس نے کہا کہ ہم خُدا کے حُضُور چھوٹے بچّے کی مانِند بن سکتے ہیں۔ مَیں نے تجربے سے سِیکھا ہے کہ رُوحُ القُدس اکثر دھیمی آواز میں کلام کرتا ہے، دل جب کسی بچّے کی مانند، مُنکسر المزاج ہوتا ہے تو رُوحُ القُدس سب سے زیادہ آسانی سے سُنائی دیتاہے۔ درحقیقت، وہ دعا جو کام کرتی ہے وہ یہ ہے ”میں صرف وہی چاہتا ہوں جو آپ چاہتے ہیں۔ بس مجھے بتاؤ وہ کیا ہے؟ میں کروں گا۔“

جب زِندگی میں طُوفان برپا ہوتے ہیں، تو آپ ثابت قدم رہ سکتے ہیں کیوں کہ آپ یِسُوع مسِیح میں اپنے اِیمان کی چٹان پر کھڑے ہیں۔ یہ اِیمان آپ کو روزانہ کی توبہ اور مُستقل عہد پر قائم رہنے کی ہدایت دے گا۔ پھر آپ ہمیشہ اُس کو یاد رکھیں گے۔ اور نفرت اور بدی کے طُوفانوں میں سے گُزرتے ہُوئے، آپ ثابت قدم اور پُراُمید محسُوس کریں گے۔

اِس سے بھی بڑھ کر، آپ اپنے تئیِں چٹان پر دُوسروں کو اپنے ساتھ بچانے کے لِیے اُوپر اُٹھائیں گے۔ یِسُوع مسِیح پر اِیمان ہمیشہ عظیم تر اُمِید اور دُوسروں کے لیے محبّت کے احساسات کی طرف گام زن کرتا ہے، جو مسِیح کی سچی محبت ہے۔

مَیں آپ کو اپنی پُختہ گواہی دیتا ہُوں کہ خُداوند یِسُوع مسِیح نے آپ کو دعوت دی ہے کہ ”میرے پاس آؤ۔“۷ وہ آپ کو، اپنی محبّت کی خاطر اور جِن سے آپ محبّت کرتے ہیں دعوت دیتا ہے، کہ اُس کے پاس آئیں تاکہ اِس دُنیا میں تسلّی پائیں اور آنے والی دُنیا میں اَبَدی زِندگی۔ وہ بخوبی جانتا ہے کہ خُوشی کے منصُوبے کے حِصّے کے طور پر آپ کو اپنے اِمتحان میں کن طوفانوں کا سامنا کرنا پڑے گا۔

مَیں آپ سے اِلتماس کرتا ہُوں کہ نجات دہندہ کی دعوت کو قبُول کریں۔ مُنکسر المزاج اور پیار کرنے والے بچّے کی مانِند، اُس کی مدد کو قبُول کریں۔ عہُود باندھیں اور اُن پر قائم رہیں جو وہ کلِیسیائے یِسُوع مسِیح برائے مُقدّسِینِ آخِری ایّام میں مُیسر ہیں۔ وہ آپ کو تقویت دیں گے۔ نجات دہندہ اُن طُوفانوں کو جانتا ہے اور اُن پناہ گاہوں کو بھی جانتا ہے جو اُس کے اور ہمارے آسمانی باپ کے گھر جاتے ہُوئے آتے ہیں۔ وہ راستہ جانتا ہے۔ وہ راستہ ہے۔ مَیں یہ گواہی یِسُوع مسِیح کے مُقّدس نام پر دیتا ہُوں، آمین۔