مجلسِ عامہ
خُدا کی مرضی کے لِیے رُجُوع کریں
مجلسِ عامہ اپریل ۲۰۲۲


خُدا کی مرضی کے لِیے رُجُوع کریں

ہمارے اِنفرادی رُجُوع لانے میں یِسُوع مسِیح کی اِنجِیل کو دُنیا پھیلانا شامِل ہے۔

مَیں آج صبح صدر رسل ایم نیلسن کے تبلیغی خِدمت کے واسطے پُرزور پیغمبرانہ بُلاہٹ اور صدر ایم رسل بیلرڈ اور بزرگ مارکوس اے ایڈوکیٹس کے اِلہامی تبلیغی پیغام کے لیے شُکر گُزار ہُوں۔

پچھلے برس کے آخر میں برطانیہ میں تبلیغی ذمہ داری نے مجھے اِن بیش قیمت رُوحانی واقعات پر غور کرنے کا موقع دیا جو مُبلغ کی حیثیت سے خدمت کے واسطے میرے فیصلے کی بُنیاد تھے۔۱ جب مَیں ۱۵ سال کا تھا تو میرا پیارا بڑا بھائی، جؔو، ۲۰ سال کا تھا، اُس وقت تبلیغی خِدمت کی اہلیت کی یہی عُمر تھی۔ ریاستہائے مُتحدہ میں، کوریا کے ساتھ تنازعہ کی وجہ سے، بہت کم لوگوں کو خدمت کرنے کی اِجازت دی گئی تھی۔ ہر حلقے سے صرف ایک سال میں ایک فرد کو بُلاہٹ دی جاتی تھی۔۲ حیرت ہُوئی جب ہمارے اُسقُف نے جؔو سے کہا کہ وہ ہمارے والد کے ساتھ اِس اَمکان پر بات چِیت کرے۔ جؔو میڈیکل سکول کے لیے درخواستیں تیار کر رہا تھا۔ ہمارے والد، کلِیسیا میں فعال نہیں تھے، جؔو کی مالی مدد کے لیے تیار تھے اور وہ نہیں چاہتے تھے کہ جؔو فرِیضہِ تبلیغ کے لیے روانہ ہو۔ والِد نے مشورہ دیا کہ جؔو میڈیکل سکول جا کر زیادہ اچھی خِدمت کر سکے گا۔ ہمارے خاندان میں یہ بُہت بڑا مسئلہ بن گیا؟

میرے ذہین اور مثالی بڑے بھائی کے ساتھ گُفت گُو بڑی موّثر رہی، ہم نے یہ نتیجہ اخذ کیا کہ تبلیغی خِدمت پر جانے اور اُس کی تعلیم میں تاخِیر کرنے کے فیصلے کا دارومدار تین سوالوں پر ہے: (۱) کیا یِسُوع مسِیح اِلہٰی ہے؟ (۲) کیا مورمن کی کتاب خدا کا کلام ہے؟ اور (۳) کیا جوزف سمتھ بحالی کا نبی ہے؟ اگر اِن سوالوں کا جواب ہاں میں تھا، تو یہ واضح تھا کہ جؔو یِسُوع مسِیح کی اِنجِیل کو دُنیا تک پہنچانے میں زیادہ اچھا کام کر سکتا ہے بجائے اِس کے کہ وہ پہلے ڈاکٹر بنے۔۳

اُس رات مَیں نے سچّی نِیّت اور دِل سوزی کے ساتھ دُعا مانگی۔ رُوح نے، مسلّمہ طور پر پُرزور اَنداز سے، مُجھے گواہی دی کی کہ اِن تینوں سوالوں کے جواب درست تھے۔ میرے لیے یہ نہایت اَہم واقعہ تھا۔ مَیں نے تہیہ کر لِیا کہ مَیں اپنی باقی زِندگی کے لیے جو بھی فیصلہ کروں گا وہ اُن سچّائیوں کے زیرِ اَثر ہوگا۔ مَیں یہ بھی جان گیا تھا کہ اگر موقع مِلا تو مَیں تبلیغی خِدمت کرُوں گا۔ زِندگی بھر کی خِدمت اور رُوحانی تجربات و معاملات کے دوران، مَیں سمجھ گیا ہُوں کہ حقیقی تبدیلی خُدا کی مرضی کو شعوری طور پر قبول کرنے کا نتیجہ ہے، اور ہم اپنے اعمال کو انجام دینے کے لِیے رُوحُ القُدس سے ہدایت پا سکتے ہیں۔

دُنیا کے نجات دہندہ کی حیثیت سے یِسُوع مسِیح کی اُلُوہِیت کی گواہی مُجھے مُیسر ہے۔ اُس رات مُجھے مورمن کی کتاب۴ اور نبی جوزف سمتھ رُوحانی گواہی نصِیب ہُوئی۔

جوزف سمتھ خُداوند کے ہاتھ میں وسِیلہ تھا۔

آپ کی گواہی کو تقویت ملے گی جب آپ اپنی دُعاؤں سے اپنے دِل میں جان لیں گے کہ نبی جوزف سمتھ خُداوند کے ہاتھوں میں وسِیلہ تھا۔ پچھلے آٹھ سالوں کے دوران میں، بارہ رسُولوں میں میری ذمہ داریوں میں سے ایک جوزف سمتھ کے تمام کاغذات اور دستاویزات اور تحقیق کا جائزہ لینا اور پڑھنا تھا جو مُقدّسِین کی جِلدوں کی اشاعت کا باعث بنی ۔۵ نبی جوزف سمتھ کے بارے میں میری گواہی اور تحسِین اُن کی زِندگی کی اِلہامی تفصیلات اور پیشتر سے مُقرر پیغمبرانہ خدمت کو پڑھنے کے بعد بہت زیادہ تقویت اور ا،دراک بخشا گیا ہے۔

جوزف سمتھ کا خُدا کی نعمت اور قدرت سے مورمن کی کتاب کا ترجمہ کرنا بحالی کی بُنیاد تھا۔۶ مورمن کی کِتاب باطنی طور پر مربُوط ہے، خُوب صُورت نوِشتہ ہے، اور زِندگی کے بڑے بڑے سوالوں کے جواب اِس میں مِلتے ہیں۔ یِسُوع مسِیح کا ایک اور عہد نامہ ہے۔ مَیں گواہی دیتا ہُوں کہ جوزف سمتھ راست باز، اِیمان سے بھرپور، اور مورمن کی کِتاب کے ظہُور کے لیے خُداوند کے ہاتھ میں وسِیلہ تھا۔

عقائد اور عہُود میں مرقُوم مُکاشفے اور واقعات نجات اور سرفرازی کے لیے ضرُوری کُنجیاں، رُسُوم، اور عہُود فراہم کرتے ہیں۔ وہ نہ صرف کلِیسیا کے قیام کے لیے درکار ضرُوری عناصر کو بیان کرتے ہیں بلکہ گہری تعلیم بھی فراہم کرتے ہیں جو ہمیں زِندگی کے مقصد کو سمجھنے میں مدد دیتے ہیں اور ہمیں اَبَدی تناظر فراہم کرتے ہیں۔

جوزف سمتھ کے پیغمبرانہ کردار اور خُداوند کے ہاتھوں میں وسِیلہ ہونے کی بے شُمار.مثالوں میں سے ایک عقائد اور عہُود کے ۷۶ویں فصل میں مِلتی ہے۔ یہ آسمانی رویا کا بڑا واضح نوِشتہ ہے، بشمول جلال کی بادِشاہتیں، جنھیں نبی جوزف سمتھ اور سِڈنی رِگڈن پر ۱۶ فروری، ۱۸۳۲ کو نازِل کِیا گیا۔ جِس وقت کلِیسیاؤں کی اکثریت میں یہ تعلیم دی جا رہی تھی کہ نجات دہندہ کا کَفّارہ زیادہ تر لوگوں کے لیے نجات فراہم نہیں کرے گا۔ یہ خیال کیا جاتا تھا کہ چند ایک کو بچایا جائے گا، اور اکثریت جہنم اور عذاب میں پھینکی ہو جائے گی، جس میں اِنتہائی خوف ناک اور ناقابل بیان شدت کی لامتناہی اذیتیں بھی شامل ہیں۔۷

۷۶وِیں فصل میں موجُود رویا جلال کے درجات کا عظیم اُلشان نظارہ فراہم کرتی ہے جہاں آسمانی باپ اُمتّوں کی اکثریت جو اپنی قبل از فانی حالت میں بہادُر تھے آخِری عدالت کے بعد بہت زیادہ برکتیں پاتے ہیں۔۸ جلال کے تین درجات کی رویا، جن میں سے سب سے نچلا ”تمام اِدراک سے بالا تر ہے،“۹ اُس زمانے کی مضبُوط لیکن غلط تعلیم کی براہ راست تردید ہے کہ اکثریت جہنم اور لعنت کی طرف جائے گی۔

جب آپ کو احساس ہوتا ہے کہ جوزف سمتھ کی عُمر صرف ۲۶ برس تھی، اُس کی تعلیم محدُود تھی، اور قدیم و عُلوی زُبانوں سے جن سے بائِبل کا ترجمہ کیا گیا تھا بہت کم یا بالکُل واسطہ نہیں تھا تو، وہ واقعی خُداوند کے ہاتھوں میں وسِیلہ تھا۔ بمُطابق فصل ۷۶ کی ۱۷ویِں آیت، اُس نے یُوحنّا کی اِنجِیل میں مُستعمل لفظ لعنت کی بجائے ناراست کو اِستعمال کرنے کا اِلہام پایا تھا۔۱۰

دِل چسپ بات یہ ہے کہ ۴۵ برس بعد اینگلیکن چرچ کے راہ نما اور علمی اعتبار سے اِنتہائی مُعتبر کلاسیکی اسکالر،اا فریڈرک ڈبلیو فارار، جس نے دی لائِف آف کرائِسٹ،۱۲ لکھنے میں برسوں گزُارے تھے، اُس نے زور دے کر کہا کہ بائِبل کے کنگ جیمز ورژن میں لعنت کی تعریف عِبرانی اور یُونانی سے انگریزی میں ترجمہ کی غلطیوں کا نتیجہ تھی۔۱۳

ہمارے دَور میں بہت سے لوگوں نے یہ تصُّور اپنایا ہے کہ گُناہ کا کوئی انجام نہ ہوگا۔ وہ توبہ کے بغیر گُناہ کی غیر مشروط مُعافی کی حمایت کرتے ہیں۔ ہماری آشکارا تعلیم نہ صرف اِس خیال کی نفی کرتی ہے کہ زیادہ تر لوگوں کو جہنم اور لعنت کی سزا دی جائے گی بلکہ یہ بھی ثابت کرتی ہے کہ نجات دہندہ کے کَفّارہ میں شرِیک ہونے اور سِیلیسٹئِیل بادِشاہی کا وارِث بننے کے لیے شخصی توبہ لازمی شرط ہے۔۱۴ مَیں گواہی دیتا ہُوں کہ جوزف سمتھ حقیقی معنوں میں خُداوند کے ہاتھ میں اُس کی اِنجِیل کی بحالی کو آگے لانے میں ایک وسِیلہ تھا!

یِسُوع مسِیح کی اِنجِیل کی بحالی کی وجہ سے، ہم دونوں توبہ اور ”راست بازی کے کاموں“ کی اہمیت کو سمجھتے ہیں۔ ۱۵ ہم نجات دہندہ کے کَفّارہ اور اُس کے مُخلصی بخش حُکموں اور عہُود کی بےپناہ اہمیت کو سمجھتے ہیں، بشمول اُن کے جو ہیکل میں ادا کِیے جاتے ہیں۔

”راست بازی کے کام“ رُجُوع لانے کے ثمرات سے نکلتے ہیں اور ہیں۔ حقیقی رُجُوع لانا شعُوری قبولیت اور خُدا کی مرضی پر عمل کرنے کے عزم سے ہوتی ہے۔۱۶ نتائج اور فضائل کی ضیافت جو رُجُوع لانے سے رُونما ہوتی ہے سچّی اور دائمی اِطمِینان اور اَبَدی خُوشی کی اِنفرادی یقین دہانی ہے۱۷—اِس زِندگی کے طُوفانوں کے باوجود۔

نجات دہندہ کی طرف رُجُوع لانا نفسانی اِنسان کو پاک صاف، نئے سِرے سے پَیدا ہونے، پاکیزہ شخص میں تبدیل کر دیتا ہے—مسِیح یِسُوع میں نئی مخلُوق۔۱۸

بُہت سے لوگوں کو سچائی سے دُور رکھا جاتا ہے کیوں کہ وہ نہیں جانتے اِسے کہاں تلاش کِیا جائے۔

وہ کون سی ذمہ داریاں ہیں جو رُجُوع لانے سے ملتی ہیں؟ لِبرٹی جیل میں نبی جوزف نے نے غَور کِیا کہ بُہت سے ہیں ”جو سچّائی سے اِس لیے دُور رکھے گئے ہیں کیوں کہ وہ جانتے نہیں کہ اُسے کہاں ڈُھونڈا جائے۔“۱۹

عقائد اور عہُود میں خُداوند کے دِیباچہ میں،ہمارے واسطے خُداوند کے اِرادہ کو برے وسِیع تناظر میں بیان فرمایا گیا ہے۔ اُس نے فرمایا، ”پَس، مُجھ خُداوند نے، زمِین کے باشِندوں پر آنے والی مُصِیبت کو جانتے ہُوئے، اپنے خادِم جوزف سمِتھ جُونئیر کو بُلایا اور آسمان سے اُس سے ہم کلام ہُوا، اور اُسے اَحکام دیے۔“ اُس نے مزید ہدایت فرمائی،”کہ سادہ لوح اور ناتواں دُنیا کی اِنتہاؤں تک، میری اِنجِیل کی مَعمُوری کی مُنادی کریں گے۔“۲۰ اِس میں کُل وقتی مُبلغین شامِل ہیں۔ اِس میں ہم میں سے ہر ایک شامِل ہے۔ یہ ہر اُس شخص کے لیے کُلی توجہ کا مرکز ہونا چاہیے جس کو خُدا کی مرضی کے لِیے رُجُوع لانے کی توفیق سے نوازا گیا ہے۔ یِسُوع مسِیح ہمیں بڑی شفقت سے دعوت دیتا ہے کہ ہم اُس کی آواز اور اُس کے ہاتھ بنیں۔۲۱ نجات دہندہ کی محبّت ہماری نُورِ ہدایت ہوگی۔ نجات دہندہ نے اپنے شاگِردوں کو سِکھایا، ”پس تُم جا کر، سب قَوموں کو تعلِیم دو۔“۲۲ اور جوزف سمتھ کے لِیے، اُس نے فرمایا، ”ساری خلق کے سامنے جِنھوں نے اِس کو نہیں پایا ہے، میری اِنجِیل کی مُنادی کرنا۔“۲۳

۳ اپریل ۱۸۳۶ کو کرٹ لینڈ ہَیکل کی تخصِیص و تقدِیس کے ایک ہفتہ بعد، جو ایسٹر اور عِیدِ فسَح اِتواربھی تھا، خُداوند جوزف اور اولیور کاؤڈری پر پُرجلال رویا میں ظاہر ہُوا۔ خُداوند نے ہَیکل کو قُبول کِیا اور فرمایا، ”یہ اُس برکت کا شُروع ہوگا جو میرے لوگوں کے سروں پر اُنڈیلی جائے گی۔“۲۴

اِس رویا کے بند ہونے کے بعد، موسیٰ ظاہر ہُوا، ”اور زمِین کے چاروں کونوں سے اِسرائیل کے جمع کرنے، اور شمالی سرزمین سے دس قبِیلوں کی راہ نمائی کی کنجیاں … سپُرد کیں۔“۲۵

صدر رسل ایم نیلسن، آج کے دَور کے ہمارے پیارے نبی جو اِن کنجیوں کے حامل ہیں، آج صبح سکھایا: ”جب اِسرائیل کا وعدہ کیا گیا اجتماع وقوع پذیر ہو رہا ہے تو آپ نوجوانان کو اِس وقت کے لیے محفوظ رکھا گیا ہے۔ جب آپ تبلیغی خدمت کرتے ہیں، تو آپ اِس بے مثل واقعہ میں اہم کردار ادا کرتے ہیں!“۲۶

نجات دہندہ کے فرمان کی خاطر اِنجِیل کو پھیلانا ہماری پہچان کا حِصّہ ہونا ہے، ہمیں خُدا کی مرضی کے لِیے رُجُوع لانے کی ضرُورت ہے؛ ہمیں اپنے پڑوسیوں سے پیار کرنے کی ضرُورت ہے، یِسُوع مسِیح کی بحال شُدہ اِنجِیل کو پھیلانے کی ضرُورت ہے، اور سب کو آنے اور دیکھنے کی دعوت دینے کی ضرُورت ہے۔ کلِیسیا کے اَرکان کی حیثیت سے، ۱۸۴۲ میں Chicago Democrat کے مُدیر، جان وینٹ ورتھ کو نبی جوزف کی طرف سے دیے گئے جواب کی بڑی قدر کرتے ہیں۔ وہ کلیسیا کے بارے میں معلُومات مانگ رہا تھا۔ جوزف نے اِیمان کے اَرکان کے دیباچے میں ”سچّائی کے معیار“ کو اِستعمال کر کے اپنا جواب مُکمل کِیا۔ یہ معیار بیان کرتا ہے، بڑے اِختصار کے ساتھ، کیا کیا انجام دیا جانا لازم ہے:

”کوئی ناپاک ہاتھ اِس کام کی ترقی میں حائل نہیں ہو سکتا؛ ایذا رسانیاں ہو سکتی ہیں، بلوہ باز اکٹھے ہو سکتے ہیں، فوجیں صف بندی کر سکتی ہیں، تُہمتیں بدنام کر سکتی ہیں، لیکن خُدا کی سچّائی دلیری، عالی ظرفی، اور آزادانہ طور پر آگے بڑھے گی، جب تک یہ ہر براعظم میں داخل نہ ہوجائے، ہر آب و ہوا کو چُھو نہ لے، ہر مُلک میں سرایت نہ کر جائے، اور ہر کان میں سُنائی نہ دے؛ جب تک خُداکے اِرادے پُورے نہ ہو لیں، اور عظیم یہواہ یہ نہ کہے کہ کام تمام ہُوا۔“۲۷

یہ مُقدّسِینِ آخِری ایّام کی نسلوں کے لِیے، خاص طور پر مُبلغین کے واسطے، بُلند و بالا بُلاہٹ رہی ہے۔ سچّائی کے معیار کی رُوح سے، ہم بااِیمان مُبلغین کے شُکر گُزار ہیں کہ عالمی وبا کے دوران میں اُنھوں نے اِنجِیل کی مُنادی کی ہے۔ مُبلغو، ہم آپ سے پیار کرتے ہیں۔ خُداوند ہم میں سے ہر ایک سے کہتا ہے کہ اُس کی اِنجِیل کو قول اور فعل کے ساتھ پھیلائیں۔ ہمارے اِنفرادی رُجُوع لانے میں یِسُوع مسِیح کی اِنجِیل کو دُنیا پھیلانا شامِل ہے۔

اِنجِیل کو پھیلانے کے فضائل میں خُدا کی مرضی کے لِیے ہمارے رُجُوع لانے کو بڑھانا اور خُدا کو ہماری زِندگیوں میں غالِب آنے دینا شامِل ہے۔۲۸ ہم دُوسروں کو دِل کی ”پُرزور تبدیلی“ کا تجربہ کرنے کی برکت سے نوازتے ہیں۔۲۹ جانوں کو مسِیح کے پاس لانے میں مدد کرنا واقعی اَبَدی شادمانی ہے۔۳۰ اپنے اور دُوسروں کو رُجُوع لانے کے واسطے محنت و مُشقّت کرنا اِنتہائی نیک فریضہ ہے۔۳۱ مَیں اِس کی گواہی یِسُوع مسِیح کے نام پر دیتا ہُوں، آمین۔

حوالہ جات

  1. مَیں نے یکم ستمبر ۱۹۶۰ سے یکم ستمبر ۱۹۶۲ تک برطانیہ میں تبلیغی خدمات انجام دیں۔

  2. دُوسرے جوانوں کو فوج میں بھرتی ہونے کے لیے دستیاب ہونا تھا۔

  3. جّو نے اپنے تبلیغی فرِیضہ سے واپس آنے کے بعد، میڈیکل سکول سے گریجویشن کی اور کامیاب ڈاکٹر کی حیثیت سے خدمات انجام دیں۔ اُس کے فرِیضہِ تبلیغ نے اُس کو اُسقُف، میخ کے صدر، علاقائی نمایندے، اور تبلیغ کا صدر بننے کے لیے بھی تیار کیا۔

  4. دیکھیے مرُونی ۱۰:‏۴۔ مَیں مورمن کی کِتاب پہلے ہی پڑھ چکا تھا۔ ہمارے خاندان میں اِس مسئلے کی سنگینی کے سبب سے، مَیں سچّی نیت کے ساتھ دُعا مانگ رہا تھا۔

  5. دیکھیں مقدسین: آخری دنوں میں یسوع مسیح کے چرچ کی کہانی, جلد ۱, سچائی کا معیار، ۱۸۱۵ -۱۸۴۶ (۲۰۱۸), اور جلد ۲, کوئی ناپاک ہاتھ، ۱۸۴۶–۱۸۹۳ (۲۰۲۰).

  6. ترجمہ ۷ اپریل ۱۸۲۹ کو شُروع ہُوا اور یکم جولائی ۱۸۲۹ کے آس پاس مکمل ہُوا۔ ترجمہ سے وابستہ حقائق کا مُطالعہ کرنا قابلِ ذکر رہا ہے۔ مَیں نے خاص طور پر The Joseph Smith Papers کے مُکاشفوں اور ترجموں کے سِلسِلوں کو جلد ۳ اور ۵ میں شائع ہونے والے ناشر کے مسوّدوں اور مورمن کی کتاب کے اصل نسخے کے مُطالعہ کو خاص طور پر سراہا۔ وہ دونوں تاریخی جِلدیں ہیں۔

  7. دیکھیےFrederic W. Farrar, Eternal Hope: Five Sermons Preached in Westminster Abbey, November, and December 1877 (1892), xxii۔

  8. رویا میں وہ لوگ شامِل ہیں جو اِس زِندگی میں مسِیح کے بارے میں نہیں سیکھ پاتے، وہ بچّے جو جواب دہی کی عُمر سے پہلے وفات پا جاتے ہیں، اور وہ لوگ جن کو کوئی سمجھ نہیں۔

  9. عقائداور عہُود ۷۶:‏۸۹۔

  10. دیکھیں یُوحنّا ۲۹:۵۔

  11. فارار کی تعلیم کنگز کالج، لندن، اور ٹرینیٹی کالج، کیمبرج سے ہُوئی۔ وہ چرچ آف انگلینڈ (اینگلیکن) پادری، ویسٹ منسٹر ایبی کے آرچ ڈیکن، کینٹربری کیتھیڈرل کے ڈین، اور شاہی گھرانے کے پادری تھے۔

  12. دیکھیں فریڈرک ڈبلیو فارار, یسوع کی زندگی (۱۸۷۴).

  13. دیکھیے فارار، Eternal Hope ،xxxvi–xxxvii۔ فریڈرک فارار نے تعلیمات کو درست کرنا ضرُوری سمجھا۔ اُس نے بڑے وثُوق سے اِعلان کیا جسے اُس نے ”سادا، اَٹل، اور مُسلّمہ حقائق“ قرار دیا۔ … عہدِ عتِیق میں فعل ’لعنت‘ اور اُس کے ہم مفہوم ایک بار بھی نہیں آتے۔ یُونانی عہدِ جدِید میں اِس طرح کے کسی معنی کا اِظہار کرنے والا کوئی لفظ نہیں ملتا۔“ وہ مزید وضاحت کرتا ہے کہ لفظ لعنت ”سنگین غلط ترجمہ ہے … [اور] ہمارے خُداوند کے کلام کے حقیقی معنی کو بگاڑتا اور دھندلا دیتا ہے“ (Eternal Hope, xxxvii)۔ فارار نے بائبل کے پورے آسمانی باپ کے مغلوب ہونے والے مظاہرے کی اضافی شہادت کے طور پر یہ بھی بتایا کہ انگریزی ترجمہ میں جہنم اور لعنت کی تعریفیں غلط تھیں (see Eternal Hope, xiv–xv, xxxiv, 93; مزید دیکھیے کوئنٹن ایل کُک، ”ہمارے آسمانی باپ کا منصُوبہ—اُس کی ساری اُمّتوں کے لیے کافی ہے،“ لیحونا، مئی ۲۰۰۹، ۳۶)۔

  14. توبہ اور کفارہ کے درمیان تعلق کو عقائد اور عہُود ۱۹:‏۱۵–۱۸، ۲۰ میں واضح کِیا گیا ہے۔ اِس کے علاوہ، ناختم ہونے والی سز کی وضاحت عقائد اور عہُود ۱۹:‏۱۰–۱۲ میں کی گئی ہے۔

  15. عقائداور عہود ۵۹: ۲۳۔

  16. دیکھیے مُضایاہ ۲۷:‏۲۵؛ عقائد اور عہُود ۱۱۲:‏۱۳؛ مزید دیکھیے ڈیل ای مِلر، ”اپنی جان کو شِفا اور تسلّی دینا،“ لیحونا، نومبر ۲۰۰۴، ۱۲–۱۴۔

  17. دیکھیں مضایاہ ۲:‏۴۱۔

  18. دیکھیں ڈیلین ایچ اوکس، ”بننے کی چنوتی،“ایزائننومبر ۲۰۰۰، ۳۳؛لیحونا۲، جنوری ۲۰۰۱، ۴۱؛ یہ بھی دیکھیں کرنتھیوں ۱۷:۵ ؛ بائبل لغت ”رجوع لانا

  19. عقائد اور عہُود ۱۲۳:‏۱۲۔

  20. عقائداور عہُود ۱:‏۱۷، ۲۳۔

  21. اگر ہماری یہی تمنا ہے تو، ہم ”مُزدوری کے لیے بُلائے گئے ہیں“ (عقائد اور عہُود ۴:‏۳؛ مزید دیکھیےتھامس اَیس مانسن، ”مُزدوری کے لیے بُلائے گئے ہیں،“ لیحونا، جُون ۲۰۱۷، ۴–۵)۔

  22. متّی ۲۸:‏۱۹۔

  23. عقائداور عہُود ۱۱۲:‏۲۸۔

  24. عقائداور عہُود ۱۱۰:‏۱۰۔

  25. عقائداور عہُود ۱۱۰:‏۱۱۔

  26. رسل ایم نیلسن، ”امن کی خوشخبری کا پرچار،“لیحونا، مئی ۲۰۲۲ ;۷-۶ مزید دیکھیے رسل ایم نیلسن، ”اِسرائیل کی آس“ (دُنیا بھر کے نوجوانوں سے خطاب، ۳ جون، ۲۰۱۸)، Hopeofisrael.ChurchofJesusChrist.org۔

  27. کلیِسیائی صُدور کی تعلیمات: جوزف سمتھ (۲۰۰۷)، ۴۴۴۔

  28. دیکھیے رسل ایم نیلسن، ”خُدا کو غالِب آنے دو،“ لیحونا، نومبر ۲۰۲۰، ۹۲–۹۵۔

  29. ایلما ۵:‏۱۴۔

  30. دیکھیے عقائد اور عہُود ۱۸:‏۱۵؛ مزید دیکھیے یعقُوب ۵:‏۱۹–۲۰۔

  31. دیکھیے ایلما ۲۶:‏۲۲؛ عقائد اور عہُود ۱۸:‏۱۳–۱۶؛ مزید دیکھیے لُغتِ بائِبل، ”رُجُوع لانا۔“