مجلسِ عامہ
اِیمان کی سیڑھی
مجلسِ عامہ اپریل ۲۰۲۲


اِیمان کی سیڑھی

بے یقینی مُعجزات دیکھنے کی ہماری صلاحیت کو کمزور بناتی ہے، جبکہ نجات دہندہ پر اِیمان کا رحجان آسمان کی قوتوں کو کھولتا ہے۔

زِندگی کی چنوتیاں یِسُوع مسِیح پر ہمارے اِیمان کو کیسے متاثر کریں گی؟ اور جس خُوشی اور اِطمینان کا ہم اِس زندگی میں تجربہ کرتے ہیں اُن پر ہمارے اِیمان کا کیا اثر ہوگا؟

سال ۱۹۷۷ کی بات ہے۔ فون کی گھنٹی بجی، اور حاصل کردہ پیغام نے ہمارے دِلوں کو چھید ڈالا۔ کیرولین اور ڈگ ٹیبز گریجویٹ سکول سے فارغ التحصیل ہونے کے بعد اپنے نئے گھر میں منتقل ہو رہے تھے۔ بُزرگوں کی جماعت مال بردار گاڑی پر سامان لادنے آئی تھی۔ ڈگ نے، اِس بات کو یقینی بنانے کے لیے کہ آیا پچھلی سمت میں گاڑی چلانے سے پہلے راستہ صاف تھا، ایک آخری نظر دوڑائی۔ جو وہ نہیں دیکھ پایا کہ اُس کی چھوٹی بیٹی، جینی، نہایت پھرتی سے بالکل غلط لمحے پر ٹرک کے پیچھے آ کھڑی ہوئی۔ اُسی لمحے، اُن کی پیاری جینی رحلت فرما گئی۔

آگے کیا ہوگا؟ کیا وہ درد جس کو اُنھوں نے اتنی گہرائی سے محسوس کیا اور اُس نقصان کا ناقابلِ تصوّر احساس کیرولین اور ڈگ کے درمیان ایک متصادم خلیج پیدا کرے گا، یا یہ اِن کے دِلوں کو ایک دُوسرے سے جوڑ دے گا اور آسمانی باپ کے منصوبے پر اِن کے اِیمان کو مستحکم بنائے گا؟

مصائب سے نمٹے کی راہ اُن کے لیے طویل اور تکلیف دہ رہی ہے، لیکن کہیں سے حاصل کردہ رُوحانی کمک نے اُنھیں ہمت نہ ہارنے دی، بلکہ ”[اپنے] راستے پر قائم و دائم رہنے کی تلقین کی۔“۱ کسی سبب سے یہ شاندار جوڑا مزید مسِیح کی مانند بن گیا۔ زیادہ پُرعزم۔ زیادہ شفیق۔ اُن کا اِیمان تھا کہ، اپنے مُقرّرہ وقت پہ، خُدا اُن کی تکالیف کو اُن کے لیے مخصوص کر دے گا۔۲

اگرچہ درد اور نقصان سے وہ مکمل طور پر چھٹکارا نہیں پا سکتے، کیرولین اور ڈگ کو اِس یقین دہانی سے تسلّی حاصل ہوئی ہے کہ عہد کی راہ پر مضبوطی سے قائم رہنے کے باعث، اُن کی پیاری جینی ہمیشہ کے لیے اُن کی ہو گی۔۳

اُن کی مثال نے خُداوند کے منصوبے پر میرے اِیمان کو تقویت بخشی ہے۔ ہم سب چیزیں نہیں دیکھ پاتے ہیں۔ وہ دیکھ پاتا ہے۔ خُداوند نے جوزف سمِتھ کو لبرٹی جیل میں بتایا کہ ”یہ سارے واقعات و مُعاملات تُجھے تجربہ دیں گے اور تیرے بھلے کے لیے ہوں گے۔ اِبنِ آدم اِن سب سے نِیچے اُترا ہے۔ کیا تُو اُس سے بڑھ کر ہے؟“۴

جب ہم خُداوند کی مرضی کو قبول کرتے ہیں، تو وہ ہمیں سِکھاتا ہے کہ اُس کے ساتھ کیسے چلنا ہے۔۵ تاہیٹی میں خدمت کرنے والے ایک نوجوان مبلغ کے طور پر، مجھے ایک بیمار شیر خوار بچّے کی دیکھ بھال کرنے کو کہا گیا۔ ہم نے اپنے ہاتھوں کو اُس کے سر پر رکھا اور اُسے بہتر ہونے کی برکت بخشی۔ اُس کی صحت بہتر ہونا شروع ہوئی، مگر وہ دُوبارہ بیمار پڑ گیا۔ دُوسری بار اُسے برکت دینے کا نتیجہ بھی وہی نکلا۔ تیسری مرتبہ پھر درخواست کی گئی۔ ہم نے خُداوند سے التجا کی کہ اُس کی مرضی پوری ہو۔ تھوڑی دیر بعد، وہ ننھی سی جان اپنے آسمانی گھر کو واپس لوٹ گئی۔

لیکن ہم نے اِطمینان پایا۔ ہم چاہتے تھے کہ شیر خوار بچّہ زندہ رہتا، لیکن خُداوند کا منصوبہ کچھ اور ہی تھا۔ اپنے حالات سے قطع نظر اپنی مرضی کی بجائے اُس کی مرضی کو قبول کرنا خُوشی حاصل کرنے کی کُنجی ہے۔

اُس کے بارے میں سیکھنا شروع کرنے سے قبل جو سادہ سا اِیمان ہمارے دِلوں میں بستا ہے وہ زِندگی کی چنوتیوں کا مقابلہ کرتے وقت ہمارے ساتھ ہوتا ہے۔ اُس پر ہمارا اِیمان زِندگی کی پیچیدگیوں میں ہماری رہنمائی کر سکتا ہے اور کرے گا۔ درحقیقت، ہم جانیں گے کہ زِندگی کی پیچیدگیوں کی دُوسری جانب سادگی بھی پائی جاتی ہے۶ جب ہم ”اُمید کی کامل چمک سے مسِیح میں [ثابت قدمی] سے آگے بڑھتے ہیں۔“۷

زِندگی کا ایک مقصد یہ ہے کہ ممکنہ ٹھوکر کھلانے والے پتھروں پر قدم رکھتے ہوئے ہم اُن کو منزلِ مقصود تک پہنچانے کا ذریعہ بنائیں جسے مَیں ”اِیمان کی سیڑھی“ کہتا ہوں۔ - ایک سیڑھی کیونکہ یہ بتاتی ہے کہ ایمان ساکن نہیں ہے۔ اِس میں ہمارے انتخابات کے مطابق کمی پیشی آ سکتی ہے۔

جب ہم نجات دہندہ پر اِیمان کی تعمیر کرنے کی کوشش کرتے ہیں، تو ہم شاید اپنے لیے خُدا کی مُحبّت کو پوری طرح سے نہ سمجھ پائیں اور احساسِ ذمہ داری کے باعث اُس کے قوانین کی فرماں برداری کریں۔ مُحبّت کی بجائے احساسِ جرم ہمارا بنیادی محرک بھی بن سکتا ہے۔ اُس کے ساتھ حقیقی تعلق کا شاید ابھی تک ہمیں تجربہ نہ ہوا ہو۔

جب ہم اپنے اِیمان کو بڑھانے کے خواہاں ہوتے ہیں، تو جو یعقُوب نے سِکھایا ہے اُس کی بدولت ہم اُلجھن کا شکار بھی ہو سکتے ہیں۔ اُس نے ہمیں یاد دلایا کہ ”اِیمان بغَیر اعمال کے بے کار ہے۔“۸ اگر ہم سوچتے ہیں کہ ہر چیز ہم پر منحصر ہے تو ہم ٹھوکر کھا سکتے ہیں۔ خُود پر حد سے زیادہ اِنحصار آسمانی قوتوں تک رسائی پانے کی ہماری صلاحیت میں رخنہ پیدا کر سکتا ہے۔

لیکن جب ہم یِسُوع مسِیح پر سچے اِیمان سے آگے بڑھتے ہیں تو ہماری ذہنیت بدلنا شروع ہو جاتی ہے۔ ہم تسلیم کرتے ہیں کہ فرمانبر داری اور نجات دہندہ پر اِیمان ہمیں اِس قابل بناتا ہے کہ اُس کا رُوح ہمیشہ ہمارے ساتھ رہے۔۹ فرمانبرداری مزید چڑانے کا باعث نہیں بنتی، بلکہ ایک جستجو میں تبدیل ہو جاتی ہے۔۱۰ ہم جان پائیں گے کہ خُدا کے حُکموں کی فرمانبر داری ہمیں اِس قابل بناتی ہے کہ وہ ہم پر بھروسا کرے۔ اُس کے بھروسے کے سبب نُور بڑھتا ہے۔ یہ نُور زِندگی میں ہمارے سفر کی رہنمائی کرتا ہے اور ہمیں اُس راہ کو زیادہ واضح طور پر دیکھنے میں مدد دیتا ہے جو ہمیں اِختیار کرنا چاہیے۔

مگر کچھ اور بھی ہے۔ جب نجات دہندہ پر ہمارا اِیمان بڑھتا ہے، تو ہم ایک لطیف تبدیلی کا مشاہدہ کرتے ہیں جس میں خُدا کے ساتھ ہمارے تعلق کا الہٰی فہم شامل ہے—”مَیں کیا چاہتا ہوں؟“ کو مستحکم طور پر ترک کرکے ”خُدا کیا چاہتا ہے؟“ رویہ اپناتے ہوئے۔ ہم چاہتے ہیں کہ ہمارا طرزِ عمل، نجات دہندہ کی مانند ہو، ”نہ جَیسا میں چاہتا ہُوں بلکہ جَیسا تُو چاہتا ہے ویسا ہی ہو۔“۱۱ ہم خُدا کا کام کرنا اور اُس کے ہاتھوں میں ہتھیار ہونا چاہتے ہیں۔۱۲

ہماری ترقی اَبَدی اہمیت کی حامل ہے۔ صدر نیلسن نے سِکھایا کہ آسمانی باپ چاہتا ہے کہ ہم بہت کچھ جانیں۔۱۳ جب ہم ترقی کرتے ہیں، تو ہم بہتر طور پر جان پاتے ہیں کہ خُداوند نے جوزف سمتھ کو کیا سِکھایا تھا: ”کیوں کہ اگر تُو میرے اَحکام پر عمل کرے گا تُو اُس کی مَعمُوری پائے گا، اور مُجھ میں پُر جلال ہو گا جَیسا مَیں باپ میں ہُوں؛ پَس، مَیں تُم سے کہتا ہُوں، تُم فضل پر فضل پاؤ گے۔“۱۴

یہ ہمارا اپنا فیصلہ ہوتا ہے کہ ہم اِیمان کی سیڑھی پہ کتنی بلندی پر پہنچیں گے۔ بزرگ اینڈرسن نے سِکھایا، ”اِیمان محض اتفاق نہیں بلکہ انتخاب ہے۔“۱۵ ہم نجات دہندہ پر اپنے اِیمان کو بڑھانے کے لیے ضروری انتخابات کرنے کا چناؤ کر سکتے ہیں۔

اُن انتخابات کے اثرات پر غور کریں جن کے باعِث لامن اور لیموئیل اِیمان کی سیڑھی سے نیچے اُترے اور نیفی اوپر چڑھا۔ کیا نیفی کا جواب ”مَیں جاؤں گا اور کروں گا“۱۶ بمقابلہ لامن اور لیموئیل کے رویے کے درمیان فرق کی زیادہ واضح نمائندگی نہیں کرتا، جنھوں نے فرشتے کو دیکھنے کے بعد بھی، یہی جواب دیا کہ ”یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ خُداوند اُسے ہمارے ہاتھوں میں کر دے؟“۱۷

بے یقینی مُعجزات دیکھنے کی ہماری صلاحیت کو کمزور بناتی ہے، جبکہ نجات دہندہ پر اِیمان کا رحجان آسمان کی قوتوں کو کھولتا ہے۔

حتیٰ کہ جب ہمارا اِیمان کمزور ہوتا ہے، تب بھی ہمیں تقویت بخشنے کے واسطے خُداوند کا ہاتھ ہمیشہ بڑھا رہے گا۔۱۸ برسوں پہلے، مَیں نے نائجیریا میں ایک میخ کو دُوبارہ منظم کرنے کی ذمہ داری پائی۔ آخِری لمحے میں، تاریخ تبدیل کر دی گئی۔ میخ میں ایک شخص تھا جس نے کانفرنس میں شرکت سے گریز کرنے کے لیے پہلی مقررہ تاریخ پر شہر سے غائب ہونے کا فیصلہ کیا تھا۔ وہ صدرِ میخ کے طور پر بُلاہٹ پانے کا خطرہ مول نہیں لینا چاہتے تھے۔

جب وہ شہر سے دور تھا تو وہ ایک خوفناک حادثے کا شکار ہوا، لیکن اُسے کوئی نقصان نہ پہنچا۔ اِس واقعہ نے اُسے سوچنے پر مجبور کر دیا کہ اُس کی جان کیوں بچائی گئی تھی۔ اُس نے اپنے فیصلے پر نظرثانی کی۔ اُس نے توبہ کی اور فروتنی سے کانفرنس کی نئی تاریخ میں شرکت کی۔ اور ہاں، اُسے نئے صدرِ میخ ہونے کی بُلاہٹ بخشی گئی۔

بزرگ نیل اے میکس ویل نے سِکھایا: ”اپنی مرضی کو خُدا کی مرضی کے ساتھ ہم آہنگ کرنے سے ہی مکمل خُوشی حاصل ہو سکتی ہے۔ کسی قسم کی بھی کمی نتیجتاً کمتر خُوشی کی ضامن بنتی ہے۔“۱۹

وہ ”تمام چِیزیں کرنے کے بعد جو ہمارے اِختیار میں ہیں،“ پھر وقت آتا ہے کہ ہم ”پُرسکون رہ سکتے ہیں، … خُدا کی نجات“ دیکھنے کے واسطے۔۲۰ مَیں نے اِس چیز کا مشاہدہ میک کارمک خاندان کے خدمت گُزار بھائی کی حیثیت سے خدمت کرتے ہوئے کیا ہے۔ ۲۱ سال سے شادی شُدہ، میری کے نے اپنی بُلاہٹوں کو اِیمانداری سے نبھایا۔ کین کلِیسیا کا رُکن نہیں تھا اور اُسے رُکن بننے میں کوئی دلچسپی بھی نہیں تھی، لیکن اپنی بیوی سے پیار کا اِظہار کرتے ہوئے، وہ اُس کے ساتھ کلِیسیا جانے پر رضا مند ہوا۔

ایک اِتوار کو مَیں نے کین کے ساتھ اپنی گواہی کا اشتراک کرنے کی تحریک پائی۔ مَیں نے اُس سے پوچھا کہ کیا میں ایسا کر سکتا ہوں۔ اُس کا جواب سادہ اور واضح تھا: ”نہیں شکریہ۔“

مَیں حیران رہ گیا۔ مَیں نے تحریک پائی اور اُس پر عمل کرنے کی کوشش کی تھی۔ یہ فیصلہ کرنا نہایت پُرکشش تھا کہ مَیں نے اپنے حصّے کا کام کر دیا ہے۔ لیکن دُعا اور غور و خوض کے بعد، مَیں دیکھ سکتا تھا کہ اگرچہ میرے ارادے نیک تھے، مَیں نے خُود پر بہت زیادہ اور خُداوند پر بہت کم بھروسا کیا تھا۔

بعد میں، مَیں مختلف ذہنیت کے ساتھ، واپس لوٹا۔ مَیں صرف خُداوند کے ہاتھوں میں بطور ہتھیار بن کرجاؤں گا اور رُوح کی پیروی کرنے کے علاوہ کسی اور خواہش کا حامل نہ ہوں گا۔ اپنے وفادار ساتھی، جیرالڈ کارڈن کے ساتھ، ہم میک کارمک کے گھر میں داخل ہوئے۔

جلد ہی، مَیں نے جیرالڈ کو ”مَیں جانتا ہوں مُنجّی زندہ ہے“۲۱ گانے کی دعوت دینے کی ترغیب پائی۔ اُس نے مجھے سوالیہ نظروں سے دیکھا، لیکن میرے اِیمان پر یقین رکھتے ہوئے، اُس نے ویسا ہی کیا۔ کمرہ خوبصورت رُوح سے مَعمُور ہو گیا۔ پھر مَیں نے میری کے اور کرسٹین، اُن کی بیٹی، کو اپنی گواہیوں کا اشتراک کرنے کی دعوت دینے کی تحریک پائی۔ جب اُنھوں نے ایسا کیا، تو رُوح کا اثر مزید زور آور ہو گیا۔ درحقیقت، کرسٹین کی گواہی کے بعد، کین اشکبار ہو گیا۔۲۲

خُدا غالب آ گیا تھا۔ دِلوں کو نہ صرف چھؤا گیا بلکہ وہ ہمیشہ کے لیے تبدیل ہو گئے تھے۔ اکیس سال کی بے اعتقادی رُوحُ القُدس کی قُدرت سے دھل گئی تھی۔ ایک ہفتے کے بعد، کین نے بپتسمہ لیا۔ ایک سال بعد، کین اور میری کے خُداوند کے گھر میں اِس جہان اور اور ساری اَبَدیّت کے لیے مُہربند ہوئے۔

اِکٹھے ہم نے تجربہ کیا کہ اپنی مرضی کو خُداوند کی مرضی سے بدلنے کے کیا معنی ہیں، اور اُس پر ہمارا اِیمان بڑھتا گیا۔

اپنے اِیمان کی سیڑھی پر چڑھنے کی کوشش کرتے وقت براہِ کرم خُدا کے مُقدّس انبیاء کی جانب سے پیش کردہ درج ذیل سوالات پر غور فرمائیں:

کیا مَیں غرور کا مارا ہوں؟۲۳

کیا مَیں خُدا کے کلام کو اپنے دل میں جگہ دیتا ہوں؟۲۴

کیا مَیں اپنی تکلیفوں کو اپنے لیے مخصوص کرنے کی اجازت دیتا ہوں؟۲۵

کیا میں اپنی مرضی کو باپ کی مرضی میں مدغم کرنے پر آمادہ ہوں؟۲۶

اگر مَیں نے کبھی مُخلصی کا مُحبّت بھرا نغمہ گانا چاہا تھا، تو کیا اب میں اِسے گانا چاہتا ہوں؟۲۷

کیا مَیں خُدا کو اپنی زِندگی پر غالب آنے دیتا ہوں؟۲۸

اگر آپ کو معلوم پڑتا ہے کہ آپ کا موجودہ راستہ نجات دہندہ پہ آپ کے اِیمان کے ناموافق ہے، تو براہِ کرم اُس کی طرف اور عہد کی راہ پر واپس جانے کا راستہ تلاش کریں۔ آپ کی اپنی اور آپ کی آئندہ آنے والی نسلوں کی سرفرازی کا دارومدار اِس بات پر ہے۔

کاش ہم اپنے دِلوں کی گہرائیوں میں اِیمان کے بیج بوئیں۔ کاش ہم اُن عہود کی پاس داری کرتے ہوئے جو ہم نے اُس کے ساتھ باندھے ہیں اپنے آپ کو نجات دہندہ کے ساتھ جوڑ لیں اور اِسی طرح سے اِن بیجوں کی نشونما کریں۔ یِسُوع مسِیح کے نام پر، آمین۔