مجلسِ عامہ
اُس کا جوُا ملائم ہے اور اُس کا بوجھ ہلکا ہے۔
مجلسِ عامہ اکتوبر ۲۰۲۲


اُس کا جوُا ملائم ہے اور اُس کا بوجھ ہلکا ہے۔

آئیے یاد رکھیں کہ اِس زمین پر ہر شخص خُدا کی اولاد ہے اور وہ ہر ایک سے محبت کرتا ہے۔

یہ کہانی جیک نامی شخص کی ہے جس کے پاس پرندوں کا شکار کرنے والا پیارا سا کُتا تھا جس کا نام کیسی تھا۔ جیک کو کَیسی پر بڑا فحر تھا اور اکثر وہ اِس بات پر پڑا اِتراتا کہ اُس کا کُتا کتنا ماہر ہے۔ یہ ثابت کرنے کے لیے، جیک نے کیسی کی کارکردگی دِکھانے کے لیے اپنے چند دوستوں کو دعوت دی شکار کلب میں پُہنچنے کے بعد اپنی آمد درج کرنے کے لیے جیک نے کیسی کو باہر بھاگنے کے لیے بھیجا اور خُود اندر چلا گیا

جب وقت ہُوا تو جیک کیسی کے حیرت انگیز مہارت دکھانے کے لیے بے چین ہُوا۔ تاہم، کَیسی عجیب حرکتیں کر رہی تھی وہ جیک کے کسی حُکم کو مان نہیں رہی تھی جیسے عام طور پر خُوشی سے مانتی تھی۔ وہ صرف اُس کے ساتھ رہنا چاہتی تھی

جیک مایُوس اور شرمندہ اور کیسی سے ناراض تھا، جلد ہی اس نے اُنھیں جانے کا مشورہ دیا۔ یہاں تک کہ کَیسی نے ٹرک کے پچھلے حصے میں اُچھل کر چھلانگ بھی نہ لگائی، پَس جیک نے بے صبری سے اُسے اٹھایا اور کینیل میں دھکیل دیا۔ وہ غصے میں آ گیا کیوں کہ اُس کے ساتھیوں نے سارے راستے اُس کے کتے کے رویے کا مذاق اُڑایا۔ جیک کو سمجھ نہ آئی کہ کیسی کا رویہ بُرا کیوں تھا ۔ اُس کی تربیت بھی اچھی طرح ہو رہی تھی، اور اِس پہلے وہ اُسے خُوش کرتی اور خدمت کرتی رہی ہے۔

گھر پُہنچتے ہی جیک کیسی کا چوٹوں، خراشوں یا کیڑا کاٹنے کا معائنہ کرنے لگا جیسا کہ وہ عام طور پر کرتا ہے۔ جیسے ہی اُس نے اپنا ہاتھ کیسی کے سینے پر رکھا، اُسے کُچھ گِیلا محسُوس ہُوا اور دیکھا تواُس کا ہاتھ خُون سے بھرا ہُوا ہے۔ اپنی شرمندگی اور خوف کی سے، اس نے محسُوس کیا کہ کیسی کے سینے کی ہڈی کے دائیں طرف گہرا زخم تھا۔ ایک اور زخم اُس کی اگلی بائیں ٹانگ کی، ہڈی پر بھی تھا

جیک نے کیسی کو اپنے بازووں میں اُٹھایا اور رونے لگا۔ اُسے اِس بات پر بُہت زیادہ شرمندگی تھی کہ اُس نے اُس کے ساتھ اِتنا بُرا سلوک اور غلط اندازہ لگایا۔ صُبح سے ہی کَیسی کا رویہ غیر معمولی تھا کیوں کہ وہ زخمی تھی۔ اُس کا رویہ اُس کے درد، اُس کی تکلیف اور اُس کے زخموں سے متاثر ہُوا تھا۔ جس کا جیک کی اطاعت کرنے کی خواہش کی کمی یا اُس کے لیے محبت کی کمی سے کوئی تعلق نہیں تھا۔11

مَیں نے یہ کہانی برسوں پہلے سُنی تھی اور کبھی نہیں بُھولی۔ ہمارے درمیان میں کتنے افراد زخمی ہوتے ہیں؟ ہم کتنی بار دُوسروں کی ظاہری شکل و صُورت اور اعمال، یا عمل کی کمی کی بِنا پر عیب جوئی کرتے ہیں، اگر ہم پُوری طرح سے سمجھتے ہوں، تو کیا ہم اُن کی جانب اپنی عیب جوئی کے بوجھ کو بڑھانے کی بجائے ہمدردی اور مدد کرنے کی خواہش کے ساتھ ردِ عمل کا اِظہار کریں گے؟

میں اپنی زندگی میں کئی بار اِس کی قصوروار رہی ہُوں، مگرخُداوند نے صبر سے مُجھے ذاتی تجربات کے ذریعے سِکھایا اور جیسا کہ مَیں نے کئی لوگوں کی زندگی کے تجربات کو سُنا ہے۔ مَیں نے اپنے پیارے نجات دہندہ کی مثال کی پُوری طرح قدر کرنا جانا ہے جیسے اُس نے اپنا بہت زیادہ وقت دُوسروں کی خدمت گُزاری میں وقف کِیا۔

میری سب سے چھوٹی بیٹی جب وہ ابھی چھوٹی بچی تھی اُس کی زندگی کے تجربوں میں اُس کی جذباتی صحت کے مسائل بھی شامل رہے ہیں۔ اس کی زندگی میں کئی بار ایسے وقت آئے ہیں جب اُسے لگا کہ وہ آگے نہیں بڑھ سکتی۔ ہم ہمیشہ اُن زمینی فرشتوں کے شُکر گُزار رہیں گے جو ایسے وقتوں کے دوران میں وہاں موجُود تھے: جواُس کے ساتھ بیٹھے، اُس کی بات سُنیں، اُس کے ساتھ آنسو بہائے، اور منفرد نعمتوں، رُوحانی تفہیم، اور محبّت کے باہمی تعلُق کا اِکٹھے تذکرہ کرتے رہے۔ ایسے پیار بھرے حالات میں اکثر دونوں طرف سے بوجھ اُٹھایا گیا۔

بُزرگ جوزف بی ورتھلن نے ١ کرنتھیوں کا حوالہ دیتے ہُوئے کہا، ”اگر مَیں آدمِیوں اور فرِشتوں کی زُبانیں بولُوں اور محبّت نہ رکھُّوں تو مَیں ٹھنٹھناتا پِیتل یا جھنجھناتی جَھانجھ ہُوں۔“۲

اُس نے مزید کہا:

”مقدسین کے اِس نئے جسم کو پولُس کا سادہ اور سیدھا پیغام تھا: اگر آپ میں محبت نہیں ہے تو آپ جو کُچھ بھی کرتے ہیں اِس سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ آپ جتنی بھی زبانیں بولیں، آپ کو نبُوّت کی نعمت مِلے، اور سب بھیدوں کو جانیں، اور کُل عِلم کی واقفِیت ہو اور اگر آپ کا اِیمان یہاں تک کامِل ہو کہ پہاڑوں کو ہٹا دو اور محبّت نہ رکھو تو آپ کُچھ بھی نہیں ہیں۔

”محبّت مسِیح کا خالص پیار ہے“ (مرونی ۷:‏۴۷)۔ نجات دہندہ نے اِس محبت کی مثال دی۔“۳

یُوحنّا میں ہم پڑھتے ہیں، ”پَس اِس سے سب جانیں گے کہ تُم میرے شاگِرد ہو، اگر تُم آپس میں محبت رکھو گے۔“۴

کلِیسیائی رہنماوں نے محبت، اتفاق، پیار، شفقت، مہربانی، معافی، اور رحم پر کئی مرتبہ خطابت کی ہے میرا اِیمان ہے نجات دہندہ ہمیں اعلی اور پاکیزہ طریقے سے زِندگی بسر کرنے کی دعوت دے رہا ہے۵—ـــــاُس محبت کا طریقہ جہاں سب محسُوس کریں کہ وہ واقعی آپ سے مُنسلک اور مطلُوب ہیں۔

ہمیں دُوسروں سے محبت کرنے کا حُکم دِیا گیا ہے،۶ اُنھیں پرکھنے کا نہیں۔۷ آئیے اِس بھاری بوجھ کو نیچے رکھ دیں؛ یہ ہمارے اُٹھانے کے لیے نہیں ہے۔٧ بلکہ ہم نجات دہندہ کے پیار کا جُوا اور شفقت اُٹھائیں

”اَے محنت اُکرنےوالو، اور بھاری بوجھ سے دبے ہُوئے لوگو سب میرے پاس آؤ، مَیں تُم کو آرام دُوں گا۔

تُم میرا جوُا اپنے تئیں لے لو، اور میری بابت سیکھو،

”کِیُوں کہ میرا جُوا ملائِم ہے اور میرا بوجھ ہلکا۔“۹

نجات دہندہ گُناہ کی اِجازت نہیں دیتا بلکہ جب ہم توبہ کرتے ہیں تو وہ اپنا پیار اور مُعافی ہماری جانب بڑھاتا ہے۔ جو عورت زِنا میں پکڑی گئی، اُس نے کہا، ”مَیں بھی تُجھ پر حُکم نہیں لگاؤں گا جا اور پھر گُناہ نہ کرنا۔“٩ جن کو اُس نے چُھوا اُس کی محبّت، کو محسوس کِیا، اور کہ محبت نے اُنھیں شفا بخشی اور تبدیل کِیا۔ اُس کی محبت کی تاثیر نے اُنھیں اپنی زندگیاں تبدیل کرنے کی خواہش ہُوئی۔ اپنی زِندگیوں کو اُس کے طریقہ کار پربسر کرنا خُوشی اور سلامتی، لاتے ہیں اوراُس نے دُوسروں کو شایستگی، ہم دردی اور محبت سے رہنے کی دعوت دی۔

بُزرگ گیری ای سٹیونسن نے کہا: ”جب ہم زِندگی کے طوفان اور باد و باراں، بِیماریوں اور زخموں کا مُقابلہ کرتے ہیں، خُداوند—ہمارا چرواہا، ہمارا نگہبان—محبّت اور شفقت کے ساتھ ہماری نگہداشت کرے گا۔ وہ ہمارے دِلوں کو شِفا بخشے گا اور ہماری جانوں کو بحال کرے گا۔“۱۱ ہم یِسُوع مِسیح کے پیرو کار ہیں، کیا ہمیں ایسی طرح نہیں کرنا چاہیے؟

نجات دہندہ ہمیں اپنی بابت سیکھنے۱۲ اور جو وہ کرنے کو کہتا ہے جو کُچھ ہم نے اُسے کرتے دیکھا ہے۔۱۳ وہ محبت کا عملی اظہار ہے، یعنی سچّے عِشق کا ۔ جب ہمیں وہ کُچھ کرنے کے لیے کہتا تو جُوں ہی ہم بتدریج وہ کرنا سیکھتے ہیں—فرض کے تحت یا نعمتوں کو پانے کی خاطرنہیں بلکہ اُس کے اور ہمارے آسمانی باپ سے اپنی سچّے عِشق کے واسطے۱۴—اس کی محبت ہمارے اور اُن سب کاموں کے ذریعے عیاں ہو جنھیں وہ ہم سے کرنے کو کہتا ہے جو نہ ضرف ممکن بلکہ آخرکار اِتنا آسان اور ہلکا۱۵ اور نہایت خُوش کن کہ جتنا ہم کبھی تصورکر سکیں۔ اِس کے لیے عمل کرنا ہو گا؛ اس میں برسوں لگ سکتے ہیں، جیسے میرے لیے لگے، مگرجیسے ہی ہماری محرک قوت محبت کی خواہاں بن جائے، تو وہ اُس خواہش،۱۶ اُس بیج کو لیتا ، اور آخرکار اُسے خُوب صُورت درخت میں بدل دیتا ہے، جو میٹھے پھلوں سے بھرا ہُوا ہے۔۱۷

ہم اپنے پسندِیدہ گِیتوں میں سے ایک گاتے ہیں: ”Who am I to judge another when I walk imperfectly؟ خاموش دِل میں چُھپا ہُوا غم ہے جسے آنکھ نہیں دیکھ سکتی۔“۱۸ ہمارے درمیان میں کس کے غم چُھپے ہُوئے ہیں؟ بظاہر باغی نوجوان، طلاق شُدگان کی اولاد، اکہیرے ماں یا باپ، جسمانی یا ذہنی صحت کے مُصِیبتوں میں مبتلا، اپنے اِیمان پر سوال اُٹھانے والے، وہ جو نسلی تعصُب کا شِکار ہیں،وہ جو اَکیلے پن سے دوچار ہیں، جو شادی کے خواہش مند ہیں، وہ جو ناپسندیدہ عِلت میں مُبتلا ہیں، اور بہت سے دیگر جو زِندگی کی فرق فرق پریشانیوں کے تجربات سے نمٹ رہے ہیں—اکثر وہ بھی جن کی زِندگی بظاہر کامل دکھائی دیتی ہے۔

ہم میں سے کسی کی زِندگی یا خاندان کامل نہیں ہے؛ میرا تو یقیناً نہیں ہے۔ جب ہم دُوسروں کے ساتھ ہمدردی کرنے کی کوشش کرتے ہیں جو پریشانیوں اور خامیوں سے بھی گُزر رہے ہیں، تو اُنھیں یہ احساس دِلانے میں مدد ملتی ہے کہ وہ اپنی مُشکلوں میں تنہا نہیں ہیں۔ ہر کسی کو یہ احساس ہونا ضروری ہے کہ وہ واقعی مسِیح کے جسم میں لازم اور مُنسلک ہیں ۔۱۹ شیطان خُدا کی اولاد کو علیحدہ کرنے کا بڑا خواہاں ہے، اور وہ اِس میں بُہت کام یاب بھی ہوتا ہے، البتہ اِتفاق میں بڑی طاقت ہے۔۲۰ تو اِس مشکل فانی سفر پر ہمیں کیسے ایک دُوسرے کے ساتھ ہاتھ مِلا کر چلنے کی ضرورت ہے!

ہمارے نبیِ، صدر رسل ایم نیلسن، نے کہا، ”دُوسروں سے کسی تعصب یا بدسلوکی کی وجہ قومیت، نسل، جنسی رُجحان، جنس، تعلیمی ڈگریاں، ثقافت یا دیگر اہم شناخت کُنندگان ہمارے خالق کو ناگوار ہے! ہم اُس کے عہد کے بیٹے اور بیٹیاں اپنے ایسے رویوں سے اپنے قد سے نیچے رہنے کا سبب بنتے ہیں!“۲۱

جب کہ صدر نیلسن نے سب کو دعوت دی ہے کہ وہ عہد کے راستے پر چلیں اور اِس پر قائم رہیں جو ہمارے نجات دہندہ اور ہمارے آسمانی باپ کی جانب واپس جاتا ہے، اُس نے مندرجہ ذیل مشورہ بھی فراہم کیا: ”اگر دوست اور خاندان … کلِیسیا سے دُور ہو جائیں، تو اُن سے اپنی محبت جاری رکھیں۔ یہ تُمھارے لیے نہیں ہے کہ دُوسروں کے چُناؤ کی عیب جوئی کرو کہ آپ وفادار رہنے پر تنقید کے مستحق ہوں۔“۲۲

دوستو، آئیں یہ یاد رکھیں کہ اِس زمین پر ہر کوئی خُدا کی اولاد ہے۲۲ اوروہ ہر ایک سے محبت کرتا ہے۔۲۴ کیا آپ کی راہ میں ایسے لوگ ہیں جن کی آپ عیب جوئی کرنے کے لیے مائل ہیں؟ اگر ہیں، تو یاد رہے کہ جَیسے نجات دہندہ محبت کرتا ہے ہمارے لیے محبت پر عمل کرنے کے یہ شان دار موقعے ہیں۔۲۵ جب ہم اُسکے نقشِ قدم پر چلتے ہیں، تو ہم اُس کے ساتھ جُوا بن جاتے ہیں تو اپنے باپ کی ساری اولاد کے دِلوں میں محبت کے احساس اور رشتہ کو فروغ دینے میں مدد ملتی ہے۔

”ہم اُس سے محبت کرتے ہیں، کیوں کہ پہلے اُس نے ہم سے محبت کی۔“۲۶ جب ہم نجات دہندہ کی محبت سے معمُور ہوتے ہیں، اُس کا جُوا حقیقت میں ملائم ہو سکتا ہے، اور اُس کا بوجھ ہلکا لگنے لگتا ہے۔۲۷ اِسی کی،مَیں گواہی دیتی ہُوں یِسُوع مسِیح کے نام پر، آمین۔