مجلسِ عامہ
راکھ کے بدلے سہرا: شفا یابی کی راہ معافی
مجلسِ عامہ اکتوبر ۲۰۲۲


راکھ کے بدلے سہرا: شفا یابی کی راہ معافی

اِس طریقے سے زِندگی بسر کرنا کہ اپنی زِندگی کی راکھ کے بدلے سِہرا دینا اِیمان کا عمل ہے جو کہ نجات دہندہ کی کی پیروی کرتا ہے۔

۱ سیموئیل کی کِتاب میں داؤُد اِسرائیل کے مُستقبل کے بادشاہ اور ابِیجیل نامی عورت کی ایک نامعروف کہانی شامل ہے

سیموئیل کی وفات کے بعد، داؤُد اور اُس کے جوان ساؤل بادشاہ سے دُور چلے گئے کیوں کہ وہ داؤُد کی زندگی کا خواہاں تھا۔ اُنہوں نے نابال نامی بڑے امیر آدمی کے ریوڑوں اور نوکروں کی دیکھ بھال کی، جو کہ بڑا بے ادب شخص تھا۔ داود نے اپنے 10 جوانوں کو نابال کو سلام کرنے بھیجا اور کھانے اور ضرورت کے سامان کی درخواست کی۔

نابال نے داود کی درخواست کا جواب توہین سے دِیا اور اُس کے جوانوں کو خالی ہاتھ بھیج دِیا۔

ناراض، داؤُد نے اپنے آدمیوں کو نابال اور اُس کے گھرانے کے خلاف یہ کہہ کر تیار کِرنے لگا، ”اُس نے میری نیکی کا بدلہ بدی سے دِیا۔“۱ اُن میں سے ایک نوکر نے ابیگیل، نابال کی بیوی، کو اُس کے شوہر کی اِس بُری حرکت کی بابت بتایا۔ ابیگیل نے جلدی جلدی کھانے اور ضرورت کا سامان اکٹھا کِیا اور گُفت وشُنید کرنے چلی گئی۔

جب ابیگیل اُس سے ملی، تو وہ داؤُد کے آگے اَوندھی گِری اور زمِین پر سرنگُوں ہو گئی،

”اور اُس کے پاؤں پر گِر کر کہنے لگی، مُجھ پر اَے میرے مالِک، مُجھی پر یہ گُناہ ہو۔ ---

”اب خُداوند نے جو تُجھے خُون ریزی سے، اور اپنے ہی ہاتھوں اپنا اِنتِقام لینے سے باز رکھّا ہے۔ ---

”… اب یہ ہدیہ جو تیری لَونڈی اپنے مالِک کے حضُور لائی ہے, اُن جوانوں کو دے دِیا جائے۔ ---

”مَیں تُجھ سے اِلتجا کرتی ہُوں، اپنی لَونڈی کا گُناہ مُعاف کر دے۔ ---

” اور داود نے ابیگیل سے کہا، خُداوند اِسرائیلؔ کا خُدا مُبارک ہو جِس نے تُجھے آج کے دِن مُجھ سے مِلنے کو بھیجا:

”اور تیری عقل مندی مُبارک۔ تُو خُود بھی مُبارک ہو جِس نے مُجھ کو آج کے دِن خُون ریزی اور اپنے ہاتھوں اپنا اِنتِقام لینے سے باز رکھّا۔ ---

”پس داؤُد نے اُس کے ہاتھ سے جو کُچھ وہ اُس کے لِئے لائی تھی قبُول کِیا، اور اُس سے کہا، اپنے گھر سلامت جا۔ ۔۔۔ دیکھ مَیں نے تیری بات مانی، اور تیرا لِحاظ کِیا۔ 2

وہ دونوں سلامتی سے وہاں سے روانہ ہُوئے۔

اِس سرگُزشت میں ابیگیل کو علامتی طور پر یِسُوع مسِیح کی مانِند یعنی نہایت قوی دیکھا جا سکتا ہے۔۳ اُس کے کفارے کی قُربانی کی بدولت، وہ ہمیں گُناہ اور دِلی صدموں کے بوجھ سے چُھٹکارا دے سکتا ہے اور ہمیں ضروری کفالت مہیا کر سکتا ہے۔ 4

ابیگیل کی مانِند، جو نابال کے گُناہ کو اپنے تیئں اُٹھانے کے لیے آمادہ تھی، پَس نجات دہندہ نے ناقابلِ فہم طریقے ــــــ اُسی طرح کِیا ــــــ اپنے تئیں ہمارے گُناہوں کو اور اُن کے گُناہوں کو جنھوں نے ہمیں ناراض کِیا یا دُکھ دیا ہے۔ ۵ گتسمنی میں اور صلیب پر، اُس نے اِن گُناہوں کا دعوی کِیا تھا۔ اس نے ہمارے لیے راہ تیار کی , کہ ہم اِنتقام پسندی کو جانے دیں۔ وہ ”راستہ“ معاف کرنے کے ذریعے ہے — جو کہ اُن سب سے مُشکل کاموں میں سے ہو سکتا ہے جو ہم نے کِبھی کیے ہوں اور سب سے زیادہ الہی کام جس کا ہم نے کبھی تجربہ کِیا ہو۔ معافی کے راہ پر، یِسُوع مسِیح کے کفارہ کی قُدرت ہماری زندگیوں میں رواں دواں ہو سکتی ہے اورہمارے دِل اور رُوح کی گہری دراڑوں کو بھرنے کا کام کر سکتی ہے۔

صدر رسل ایم۔ نیلسن نے سِکھایا ہے کہ نجات دہندہ ہمیں معاف کرنے کی قوت کو پیش کرتا ہے۔

” اُس کے لا محدود کفارے کی بدّولت، آپ اُنھیں بھی معاف کر پاتے ہیں جنھوں نے آپ کو تکلیف پُہچائی اور جو آپ، پر بے رحمی کرنے کی ذمہ داری کو کبھی قبُول نہیں کرتے۔

” عام طور پر اُن کو معاف کرنا آسان ہوتا ہے جو مُخلصی اور فروتنی سے آپ کی مُعافی کے خواہاں ہوتے ہیں۔ مگر نجات دہندہ آپ کو قوت بخشے گا کہ آپ کسی کو بھی معاف کر دیں جس نے کسی بھی طرح سے آپ سے بد سلوکی کی ہو۔ پھر اُن کے تکلیف دہ اعمال آپ کی رُوح کو پریشان نہیں کر سکتے“6

ابیجیل کا کثرت سے خوراک اور سامان لانا ہمیں سکھاتا ہے کہ نجات دہندہ اُن کو جو دُکھی اور زخمی ہوئے ہیں، اور ہمیں شفا پانے اور کامل ہونے کے واسطے لازم خوراک اور مدد فراہم کرتا ہے۔۷ ہمیں خُود سے دُوسروں کے اعمال کے نتائج سے بُھگتنے کے لیے نہیں چھوڑا جاتا؛ ہمیں بھی کامل بنایا جا سکتا اور دِلی صدموں سے اور ایسے کسی بھی عمل سے بچنے کا موقع عطا کِیا جا سکتا ہے جو ہو سکتے ہیں۔

خُداوند نے فرمایا ہے، ”مَیں، خُداوند، جِس کو مُعاف کرنا چاہُوں، مُعاف کرُوں گا، البتہ تُمھارے واسطے یہ لازم ہے کہ تمام آدمیوں کو مُعاف کرنا۔“ 8 خُداوند ہم سے توقع کرتا ہے کہ اپنی بھلائی کے واسطے معاف کریں۔9 مگر وہ ہمیں اپنی مدد، اپنی محبت، اپنی سمجھ کے بغیر ایسا کرنے کو نہیں کہتا۔ خُداوند کے ساتھ باندھے گئے عہُود کی بدولت، ہم میں سے ہر کسی کو مُستحکم قوت، رہنمائی اور مطلوبہ مدد بخشی جا سکتی ہے دونوں معاف کرنے اور معاف کیے جانے کے واسطے۔

براہِ کرم یہ جان لیں کہ کسی کو معاف کرنے کا مطلب یہ نہیں ہے کہ آپ ایسی صُورتِ حال میں پڑ جائیں جہاں آپ دُکھی رہیں گے۔ ”ہم کسی کو معاف کرنے کی جانب کارِ عمل کر سکتے ہیں اور اِپھر بھی رُوح سے ترغیب پاتے ہیں کہ اُن سے دُور رہیں۔“ 10

بالکل جیسے ابیگیل نے داود کی مدد کی کہ وہ اپنے دِل میں کوئی ”رنجش نہ رکھے“ 11 اور اپنی مطلوبہ مدد کو قُبول کرے، پَس نجات دہندہ آپ کی مدد کرے گا۔ وہ آپ سے پیار کرتا ہے، اور وہ ”اپنے پَروں میں شفا کے ساتھ آپ کو آپ کی راہ پر ملنے آتا ہے۔“ 12 وہ آپ کی سلامتی کا چاہتا ہے۔

مَیں نے خُود مسِیح کے معجزے کی گواہی پائی جس نے میرے دِلی صدموں کو شفا بخشی ہے۔ اپنے والد کی اِجازت کے ساتھ، مَیں بتاتی ہُوں کہ مَیں نے ایسے گھر میں پرورش پائی جہاں مَیں نے جذباتی اور زبانی بد سلُوکی کی وجہ سے کبھی تحفظ محسوس نہیں کِیا مَیں اپنی نوجوانی اور سنِ بلُوغت میں، اپنے باپ بُہت ناراض رہتی تھی اور اُس دُکھ کے باعث ، میرے دِل میں بُہت غصہ تھا۔

اِن برسوں کے دوران میں اور معافی کے اِس راستے پر سلامتی اور شفا یابی کی میری کوششوں میں، مَیں نے شدت سے یہ محسُوس کِیا کہ خُدا کا وہی بیٹا جس نے میرے گناہوں کا کفارہ دیا، وہی نجات دہندہ ہے اِن لوگوں کو بھی بچائے گا جنھوں نے مُجھے شدید دُکھ دئیے۔. مَیں دُوسری سچائی کی حقیقت پر یقین کیے بغیر پہلی پر یقین نہ کرسکی۔

جیسے جیسے نجات دہندہ سے میری محبت بڑھتی گئی، ویسے ویسے میرا دُکھ اور غُصہ اُس کی شفا بخش مرہم میں تبدیل ہوگیا۔ شفا بخشنےاور بچانے کے واسطے کئی برسوں کا عمل درکار ہوتا ہے جو کہ ہمت، استقامت، زدپذیری اور نجات دہندہ کی الہٰی قُدرت پر بھروسہ کرنا سیکھنا ہیں۔ میرے دِل میں اِنتقامی کاروائی کی کوئی جگہ نہیں ہے، بلکہ مُجھے بُہت سے کام کرنے ہیں۔ مُجھے ”نیا دِل“ بخشا گیا ہے۱۳ــــــ—وہ جس نے اپنے نجات دہندہ کی دیرپا اور گہری محبت کو محسُوس کِیا ہے، جو میرے ساتھ رہا، جس نے شایستگی اور صبر کے ساتھ مُجھے بہتر مقام پر پُہنچایا، جس نے میرے ساتھ آنسو بہائے، اور جس نے میرے غم کو جانا۔

خُداوند نے میرے لیے عوضانہ برکات بھیجی ہیں جیسے ابیگیل داود کی ضرورت کے موافق لائی تھی اُس نے میری زندگی میں اتالیق بھیجے ہیں میرے آسمانی باپ کے ساتھ میرا نہایت پیارا اورنہایت تبدیل ہونے والا رشتہ ہے۔ مَیں ممنون ہُوں کہ اُس کی بدولت، مَیں نے ایک کامل باپ کی شایستہ، مُحافظ، اور نیک محبت کو جانا ہے۔

بُزرگ رچرڈ جی سکاٹ نے کہا: ”جو ہو چُکا ہو آپ اُس کو مِٹا نہیں سکتے، بلکہ آپ معاف کر سکتے ہیں۔14 معافی خوف ناک، الم ناک زخموں کو شفا بخشتی ہے، کیونکہ یہ آپ کے دِل میں خُدا کی محبت اُنڈیلتی اور ذہن سے نفرت کے زہر کو صاف کر دیتی ہے۔ یہ آپ کے شعور کو اِنتقام کی خواہش سے پاک کرتا ہے۔ یہ خُداوند کی پاک محبت، شفا، اور بحالی کے لیے جگہ تیار کرتی ہے۔“ 15

اِن حالیہ برسوں میں میرے زمینی والد کے دِل میں ایسی معجزانہ تبدیلی آئی ہے جس کا کبھی مَین نے تصور نہ کِیا ہو گا ــــــوہ خُداوند کی جانب رجُوع لے آئے ہیں میری دُوسری گواہی یِسُوع مسِیح کی کامل اور تبدیل کرنے والی قُدرت ہے۔

I know He is able to heal the sinner and those sinned against. وہ دُنیا کا مُنجی اور نجات دہندہ ہے، جس نے اپنی جان دے دی کہ ہم دوبارہ زِندہ ہو سکیں۔ اُس نے کہا: ”خُداوند کا رُوح مُجھ پر ہے، اِس لِئے کہ اُس نے مُجھے غرِیبوں کو خُوش خبری دینے کے لِئے مَسح کِیا؛ اُس نے مُجھےبھیجا کہ شکستہ دِلوں کو شفا بخشنوں، قیدیوں کو رِہائی، اور اندھوں کو بِینائی، دُوں کُچلے ہُوؤں کو آزاد کرُوں۔“۱۶

وہ سب جو شکستہ دِل، اَسیر، کُچلے ہُوئے، اور شاید دُکھ یا گُناہ کے باعث عقل سےاندھے ہو گئے ہیں۔ مَیں گواہی دیتی ہُوں کہ شفا یابی اور بحالی جو وہ پیش کرتا ہے وہ حقیقی ہے۔ ہم دُوسروں کے وقت کو پرکھ نہیں سکتے،کیوں کہ ہر کسی کی شفا یابی کا وقت منفرد ہوتا ہے،۔ یہ اہم ہے کہ شفا یابی اور اِس کے دورانیہ عمل میں اہنے آپ کو درکار وقت کی اِجازت دیں اور اپنے آپ سے شفیق رہیں۔ نجات دہندہ ہمیشہ رحیم اور باخبر ہے اور ہمیں مطلوبہ سہارا دینے کے لیے تیار کھڑا ہے۔۱۷

معافی اور شفا یابی کا راستہ چُناو پر مُنحصر ہے نہ کہ اپنے خاندان میں یا کسی اور کے ساتھ غیر مفید عادات یا تعلقات کو برقرار رکھنے سے۔ وہ سب جو ہمارے اثرورسُوخ میں ہیں، ہم اُنھیں بے رحمی کی بدلے شفقت، نفرت کے بدلے محبت، تلخی کی بدلے شایستگی، رنج وغم کی بدلے تحفظ، اور جھگڑے کی بدلے سلامتی پیش کر سکتے ہیں۔

جس بخشش کا آپ انکار کر چُکے ہیں وہ یِسُوع مسِیح پر ایمان کی بدولت ممکن ہونے والی الہی شفایابی کی قُدرت کا حصہ ہے۔ اِس طریقے کے موافق زندگی بسر کرنے کے واسطے کہ آپ دُوسروں کو عطا کریں، جیسا کہ یسعیاہ نے کہا ہے، اپنی زندگی کی راکھ کے بدلے سِہرا ایمان کا عمل ہے جو کہ نجات دہندہ کی اعلیٰ مثال کی پیروی کرتا ہے جس نے سب کچھ برداشت کِیا کہ وہ سب کی مدد کرسکے۔18

مصر کے یُوسُف نے راکھ کے ساتھ زندگی گُزاری ۔ اُس کے بھائیوں نے اُس سے نفرت کی، دھوکہ دِیا، غُلامی میں بیچا، بِلا وجہ قیدی بنایا گیا، اور جس نے مدد کا وعدہ کِیا اُسی نے بُھلا دِیا ۔ اِن سب کے باوجُود اُس نے خُداوند پر بھروسہ کِیا۔ ”خُداوند یُوسُف کے ساتھ تھا“19 اُس کی آزمایشوں کواُس کی ترقی اور برکتوں ـــــ اور اُس کے خاندان اور تمام مِصر کے لیے اُسے اِقبال مند کِیا۔

جب یُوسُف نے اپنے بھائیوں سے مصر کے عظیم رہنما کے طور پر مُلاقات کی تو معافی اوراپنے شائستہ کلام سے خُوش اخلاقی کو ظاہر کِیا:

”’پَس اب تُم غمگین نہ ہو، نہ ہی اپنے آپ سے خفا ہو کہ تم نے مُجھے یہاں بیچ دیا: پَس خُدا نے میری زندگی بچانے کے لیے مُجھے تُم سے پہلے بھیج دِیا۔ ---

”پس تُم نے نہیں بلکہ خُدا نے مُجھے یہاں بھیجا۔“ 20

نجات دہندہ کی بدولت ” یُوسُف کی زندگی “راکھ کے بدلے سہرا بن گئی۲۱

بی وائے یو کے صدر کیون جے وردن، نے کہا ہے کہ خُدا ”بھلائی کرتا ہے --- نہ صرف ہماری کام یابیوں بلکہ ہماری ناکامیوں میں بھی اور دُوسروں کی ناکامیوں میں بھی جو ہمارے درد کی وجہ بنتی ہیں۔ خُدا ہی نیک ہے اور خُدا ہی قُدرت والا ہے۔22

مَیں گواہی دیتی ہُوں کہ ہمارے نجات دہندہ، یِسُوع مسِیح محبت اور معافی کی عظیم مثال ہے، جس نے سخت اذیت میں کہا، ”اے باپ، انہیں معاف کر۔ کیونکہ وہ نہیں جانتے کہ وہ کیا کرتے ہیں۔“23

مَیں جانتی ہُوں کہ ہمارا آسمانی باپ اپنے بچوں کے لیے نیکی اور اُمید کا خواہاں ہے۔ یرمیاہ میں ہم پڑھتے ہیں، ”کیونکہ مَیں تُمہارے حق میں، اپنے خیالات کو جانتا ہُوں، خُداوند فرماتا ہے یعنی سلامتی کے خیالات۔،“ 24

یِسُوع مسِیح آپ کا ذاتی مسِیحا ہے، آپ کا پیارا مُنجی اور نجات دہندہ، جو آپ کے دِل کی اِلتجاوں کو جانتا ہے۔ وہ آپ کی شفا یابی اور خُوشی کا چاہتا ہے۔ وہ آپ سے پیار کرتا ہے۔ وہ آپ کے غم میں آپ کے ساتھ آنسو بہاتا اور آپ کو کامل بنا کر خُوش ہوتا ہے۔ جب ہم معافی کی شفا بخش راہ پر چلیں تو اپنے دِل اُس کے پاس لائیں اور اُس کے شفقت بھرے ہاتھ کو تھامیں جو کہ ہمیشہ بڑھایا جاتا ہے۲۵ اور مَیں دُعا گو ہُوں یِسُوع مسِیح کے نام پر آمین۔