مجلسِ عامہ
خداوند کے ساتھ رفاقت داری
مجلسِ عامہ اکتوبر ۲۰۲۲


خداوند کے ساتھ رفاقت داری

یِسُوع مسِیح کی بحال شُدہ اِنجِیل فانی زِندگی اور اَبَدی زِندگی دونوں میں، عورت اور مرد کے درمیان میں مکمل ساجھےداری کے اُصُول کا اِعلان کرتی ہے۔

ہمارے بیاہ کے ابتدائی چند مہینوں میں ہی میری عزیز اَہلیہ نے موسیقی سیکھنے کی خواہش ظاہر کی۔ اُس کو خُوش کرنے کے اِرادہ سے، مَیں نے اپنی نئی نویلی دُلہن کو محبت بھرا سرپرائز دينے کا سوچا۔ مَیں موسیقی کے سازوں کی دکان پر گیا اور اُس کے لیے پیانو کا تحفہ خریدا۔ مَیں نے خُوشی خُوشی پیانو کی رسید کو خُوب صُورتی سے بکس میں ڈال کر گِرہ لگائی اور بُکس اُس کو دے دیا، اِس اُمِید کے ساتھ کہ مُجھے اپنا خیرخواہاں اور پیار کرنے والا شوہر جان کر بڑی گرم جُوشی کے ساتھ میرا شُکریہ ادا کرے گی۔

جب اُس نے وہ چھوٹا سا بکس کھولا اور اُس میں موجُود چِیزوں کو دیکھا، تو اُس نے پیار سے میری طرف دیکھا اور کہا، ”اوہ، میری جان، تُم بُہت کمال ہو! البتہ مُجھے آپ سے سوال پوچھنا ہے: کیا یہ تحفہ ہے یا قرضہ ہے؟“ سرپرائز کے بارے میں باہم صلاح و مشورہ کرنے کے بعد ، ہم نے خریداری منسوخ کرنے کا فیصلہ کیا۔ ہم طالب علم تھے اور قلیل بجٹ پر گُزارہ کر رہے تھے، جیسا کہ بہت سے نوجوان نوبیاہتا جوڑوں کے ساتھ ہوتا ہے۔ اس تجربے نے ازدواجی رشتے میں مکمل ساجھے داری کے اُصُول کی اہمیت کو پہچاننے میں مُجھے مدد دی اور اِس پر عمل کرنا کیسے مجھے اور میری بیوی کو یک دِل و دماغ ہونے میں مدد دے سکتا تھا۔۱

یِسُوع مسِیح کی بحال شُدہ اِنجِیل فانی زِندگی اور اَبَدی زِندگی دونوں میں، عورت اور مرد کے درمیان میں مکمل ساجھےداری کے اُصُول کا اِعلان کرتی ہے۔ اگرچہ ہر کوئی مخصُوص صفات اور الہٰی مقرر کردہ ذمہ داریوں کا حامل ہے، البتہ عورت اور مرد خُدا کے خُوشی کے منصُوبے میں اُس کی اُمّت کے واسطے یکساں طور پر متعلقہ اور ضرُوری فرائض انجام دیتے ہیں۔۲ یہ اِبتدا ہی سے واضح تھا جب خُداوند نے فرمایا کہ ”آدمؔ کا اکیلا رہنا اچھّا نہیں؛ پَس [وہ] اُس کے لیے ایک مددگاربنائے گا۔“۳

خُداوند کے منصُوبے میں ”مددگار“ اَیسا رفِیق تھا جو پُوری ساجھےداری میں آدم کے ساتھ کندھے سے کندھا مِلا کر چلے گا۔۴ درحقیقت حوّا، آدم کی زندگی میں آسمانی نعمت تھی۔ اپنی اِلہٰی فطرت اور رُوحانی صفات کی بدولت، اُس نے آدم کو احساس دِلایا کہ کُل بنی نوع اِنسان کے لیے خُدا کے خُوشی کے منصوبے کو پایہِ تکمِیل تک پُہچانے کی خاطر اِس کے ساتھ ساجھےداری سے کام کرنا ہے۔۵

آئیں ہم دو بُنیادی اُصُولوں پر غَور کریں جو مرد اور عورت کے مابین رفاقت کو مضبوط کرتے ہیں۔ پہلا اُصُول یہ ہے کہ ”ہم سب خُدا کے حُضُور یکساں ہیں۔“۶ اِنجِیل کی تعلیم کے مُطابق، عورت اور مرد کے درمیان فرق اِن اَبَدی وعدوں کو نظر انداز نہیں کرتا جو خُدا نے اپنے بیٹوں اور بیٹیوں کے لیے رکھے ہیں۔ کسی ایک کے پاس اَبَدیت میں دُوسرے سے زیادہ سیلیسٹِیئل جلال کے امکانات نہیں ہیں۔۷ نجات دہندہ خُدا کی اُمّت، ہم سب کو،بذات خُود ”اُس کے پاس آنے، اُس کی نیکی میں شامل ہونے کی دعوت دیتا ہے اور جو کوئی بھی اُس کے پاس آتا ہے وہ اُس کو رد نہیں کرتا۔“۸ پس، اِس تناظر میں، ہم سب کو اُس کے سامنے برابر تصور کیا جاتا ہے۔

جب زوجین اِس اُصُول کو سمجھتے ہیں اور اِس کو اپناتے ہیں تو وہ اپنے آپ کو اپنے خاندان کا صدر یا نائب صدر نہیں سمجھتے۔ بیاہ کے رشتے میں کوئی برتری یا کمتری نہیں ہے اور نہ کوئی دُوسرے سے آگے یا پیچھے چلتا ہے۔ وہ خُدا کی اِلہٰی نسل ہیں، برابر ہونے کے ناطے، ساتھ ساتھ چلتے ہیں۔ وہ ہمارے آسمانی باپ اور یِسُوع مسِیح کے ساتھ سوچ، خواہش اور مقصد میں ایک بن جاتے ہیں،۹ جو ایک ساتھ خاندانی اکائی کی قیادت اور راہ نمائی کرتے ہیں۔

مساوی شراکت داری میں، ”محبت ملکیت نہیں ہے بلکہ رفاقت ہے … جو ہماری اِنسانی بُلاہٹ کی اِس مُشترکہ تخلیق کا جُزو ہے۔“۱۰ ”حقیقی شرکت کے ساتھ، شوہر اور بیوی ایک ’ابدی بادشاہت‘ کی ہم آہنگی میں ضم ہو جاتے ہیں يعنی ’جبر کے بغیر ‘ روحانی زِندگی اُن کے اور اُن کی اُولاد کے لیے ’ہمیشہ سے ہمیشہ تک جاری رہے گی۔‘“۱۱

دُوسرا مُتعلقہاصُول سُنہری اُصُول ہے، جسے نجات دہندہ نے پہاڑی واعظ میں سِکھایا ہے: ”اور جَیسا تُم چاہتے ہو کہ لوگ تُمھارے ساتھ کریں تُم بھی اُن کے ساتھ وَیسا ہی کرو۔“۱۲ یہ اُصُول باہمی مفاہمت، باہمی تعاون، اتحاد ، اور ایک دُوسرے پرانحصار کے روّیے کی نشاندہی کرتا ہے اور اِس کی بُنیاد دُوسرے عظیم حُکم پر ہے، ”تُو اپنے پڑوسی سے اپنے برابر محبّت رکھ۔“۱۳ یہ دیگر مسِیحی صفات جیسے کہ تحمل، مہربانی، فروتنی، اور شفقت کے ساتھ ضم ہو جاتا ہے۔

اِس اُصُول کے اِطلاق کو بہتر طور پر سمجھنے کے واسطے، ہم اپنے پہلے والدین، آدم اور حوا کے مابین خُدا کے مُقرر شُدہ مُقدّس اور اَبَدی بندھن میں دیکھ سکتے ہیں۔ وہ ایک تن بن گئے،۱۴ ایوں اتحاد کی اَیسی جہت تخلیق کی جس نے اُنھیں عزت و احترام، شُکر گُزاری اور محبّت کے ساتھ اکٹھے چلنے کی توفِیق عطا کی، اپنی خُودی کا اِنکار کر کے ایک دُوسرے کی فلاح و بہبود کے مُشتاق ہو کر اَبَدیت کے سفر پر رواں دواں ہوں۔

اِنھی خُوبیوں کے لیے ہم آج نِکاح کے بندھن میں باہمی کوشش کرتے ہیں۔ ہَیکل کی سربمہری کے ذریعے سے، عورت اور مرد نئے اوراَبَدی عہد میں نِکاح کے مُقدّس بندھن میں داخل ہوتے ہیں۔ کہانت کے اِس اِنتظام کی بدولت، اُنھیں اَبَدی برکات اور اِلہٰی قدرت عطا کی جاتی ہے کہ وہ اپنے خاندانی مُعاملات کی ہدایت و راہ نُمائی کریں جب وہ اُن عہُود کے مُطابق زِندگی گُزارتے ہیں۔ اُس وقت سے وہ ایک دُوسرے پر باہمی اِنحصار اور خُداوند کے ساتھ مُکمل رفاقت کے ساتھ آگے بڑھتے ہیں، خاص طور پر اپنے خاندان میں پرورش اور قیادت کی اُن کی اِلہٰی ذمہ داریوں کے سلسلے میں جو اُنھیں سونپی گئیں ہیں۔۱۵ پرورش اور قیادت ایک دُوسرے سے وابستہ اور مُتجاوز ذمہ داریاں ہیں، جس کا مطلب یہ ہے کہ والدین ”مساوی رفیق کی حیثیت سے ایک دُوسرے کی مدد کرنے کے پابند ہیں“۱۶ اور اپنے گھر کی متوازن قیادت کو نِبھاتے ہیں۔

”پرورش کرنے کا مطلب، محبت کے ماحول میں خاندانی اَرکان کی تربِیت، تعلیم، اور معاونت کرنا ہے،“ جو اُن کو محبت کے ماحول میں ”اِنجِیل کی سچّائیاں سِیکھنے اور آسمانی باپ اور یِسُوع مسِیح پر اِیمان کو فروغ دینے“ میں مدد کرنے سے ہوتا ہے۔ قیادت کرنے کا مطلب ”خاندانی اَرکان کو واپس خُدا کی حُضُوری میں قیام کرنے میں مدد دینا ہے۔ یہ فرض نرمی، فروتنی اور سچّے عِشق کے ساتھ خِدمت کرنے اور تعلیم دینے سے انجام دیا جاتا ہے۔“ اِس میں ”خاندانی ارکان کی باقاعدہ دُعا، اِنجِیل کا مُطالعہ، اور عِبادت کے دیگر پہلوؤں کی راہ نمائی کرنا بھی شامل ہے۔ والدین یگانگت و اتحاد سے فرض نِبھاتے ہیں،“ یِسُوع مسِیح کی مثال کی پیروی کرتے ہيں، ”تاکہ اُن [دو عظیم] ذمہ داریوں کو پُورا کیا جا سکے۔“۱۷

یہ دیکھنا لازِم ہے کہ خاندان میں نظم و نسق پدرسری طرز پر عمل پذیر ہوتا ہے، جو بعض مُعاملات میں کلِیسیا میں کہانتی قیادت سے مُختلف ہے۔۱۸ پدرسری نظام میں شامِل ہے کہ بیویاں اور شوہر خاندان میں اپنی مُقدس ذمہ داریوں کی تکمیل کے لیے براہِ راست خُدا کے سامنے جواب دہ ہوں۔ اِس میں پُوری—رفاقت، راست بازی اور جواب دہی کے ہر اُصُول کی رضاکارانہ تعمیل کا تقاضا کیا جاتا ہے—اور محبت اور باہمی معاونت کے ماحول میں ترقی کے مواقع فراہم کیے جاتے ہیں۔۱۹ اِن مخصُوص ذمہ داریوں کا مطلب اِختیارات کی درجہ بندی نہیں ہے اور کسی بھی قسم کی بدسلوکی یا اِختیارات کےنامناسب استعمال کو بالکل رد کرتی ہیں۔

آدم اور حوّا کا، باغ عدن چھوڑنے کے بعد، تجربہ اپنے خاندان کی پرورش اور قیادت میں دونوں والدین کے درمیان باہمی اِنحصار کے تصُّور کو خُوب صُورتی سے واضح کرتا ہے۔ جیسا کہ مُوسیٰ کی کتاب میں سکھایا گیا ہے،اُنھوں نے اپنے خاندان کی طبعی صحت مند پرورش کے لیے اپنی پیشانی کے پسِینے سے زِمین میں مُل جُل کر کھیتی باڑی کا کام کِیا؛۲۰ اِس دُنیا میں اُنھوں نے اَولاد کو پَیدا کِیا؛۲۱ اُنھوں نے مِل کر خُداوند کے نام کو پُکارا اور اُس کی آواز کو ”باغِ عدن کی طرف سے سُنا“؛۲۲ اُنھوں نے خُداوند کے عطا کردہ حُکموں کو قبُول کِیا اور اُن کی اِطاعت کے لیے مِل کر کوشش کی۔۲۳ پھر اُنھوں نے ”[یہ] باتیں اپنے بیٹوں اور اپنی بیٹیوں پر ظاہر کیں“ اور اپنی ضرُورتوں کے مُطابق باہم ”خُدا کو پُکارنا ترک نہ کِيا۔“۲۵

میرے پیارے بھائیو اور بہنو، پرورش اور قیادت مواقع ہیں، مخصُوص حد بندیاں نہیں۔ ایک شخص کے پاس کسی چیز کی ذمہ داری ہو سکتی ہے لیکن ہو سکتا ہے کہ وہ واحد شخص نہ ہو جو اِس کو انجام دے رہا ہوتا ہے۔ جب محبت کرنے والے والدین اِن دونوں بڑی ذمہ داریوں کو اچھی طرح سمجھتے ہیں تو وہ اپنے بچّوں کی جسمانی اور جذباتی بہبود کے تحفظ اور دیکھ بھال کے لیے مِل کر کوشش کریں گے۔ وہ خُداوند کے خُوش کُن کلام کے مُطابق جو اُس کے نبیوں پر نازِل ہُوا ہے اُن کی پرورش کر کے ہمارے دَور کے رُوحانی خطرات کا سامنا کرنے میں بھی اُن کی مدد کرتے ہیں۔

اگرچہ شوہر اور بیوی اپنی خُداداد ذمہ داریوں میں ایک دُوسرے کی معاونت کرتے ہیں، لیکن ”معذُوری، موت، یا دیگر حالات کی بدولت اِنفرادی موافقت کی ضرورت پڑ سکتی ہے۔“۲۶ بعض اوقات صرف ماں یا باپ پر بیک وقت دونوں کرداروں میں فرض نِبھانے کی ذمہ داری ہوگی، چاہے وہ عارضی ہو یا مستقل۔

مَیں نے حال ہی میں نے ایک بہن اور ایک بھائی سے مُلاقات کی جو اِسی قسم کی صُورتِ حال میں تھے۔ اَکہرے والدین کی حیثیت سے، اُن میں سے ہر ایک نے اپنے خاندانی مُعاملات میں اور خُداوند کی رفاقت سے اپنی زِندگی مکمل طور پر اپنے اپنے بچّوں کی رُوحانی اور دُنیاوی دیکھ بھال کے لیے وقف کرنے کا فیصلہ کِیا ہے۔ اُنھوں نے اپنی پریشان کُن طلاقوں کے باوجُود خُداوند کے ساتھ ہَیکل میں باندھے گئے عہُود اور اُس کے اَبَدی وعدوں کو نظر انداز نہیں کیا ہے۔ دونوں نے ہر چیز میں خُداوند سے مدد مانگی ہے کیوں کہ وہ اپنے مسائل کو برداشت کرنے اور عہد کے راستے پر چلنے کی مُسلسل کوشش کرتے ہیں۔ اُنھیں بھروسا ہے کہ خُداوند نہ صرف اِس زندگی میں بلکہابدیت میں بھی اُن کی ضروریات کا خیال رکھے گا۔ دونوں نے زِندگی کے مُشکل حالات کا سامنا کرتے ہوئے بھی اپنے بچّوں کو شفقت، حلیمی اور خالص محبت کے ساتھ تعلیم دے کر اُن کی تربیت کی ہے۔ جِس قدر مُجھے معلوم ہے، یہ دونوں اَکہرے والدین اپنی بدقسمتی کے لیے خُدا کو موردِ اِلزام نہیں ٹھہراتے۔ اس کے بجائے، وہ کامِل درخشاں اُمید اور یقِین کے ساتھ اُن نعمتوں کے مُنتظر ہیں جو خُداوند نے اُن کے لیے رکھی ہُوئی ہیں۔۲۷

بھائیو اور بہنوں، مُنجی نے اتحاد اور مقصد اور تعلیم میں ہمارے آسمانی باپ کے ساتھ ہم آہنگی کی کامل مثال قائم کی ہے۔ اُس نے اپنے شاگردوں کے لیے حق میں دُعا کی، کہتے ہوئے، ”تاکہ وہ سب ایک ہو جائیں؛ جیسے تُو، اَے باپ مُجھ میں اور مَیں تُجھ میں ہُوں، کہ وہ بھی ہم مَیں ایک ہو جائیں: … تاکہ وہ ایک ہوں، جیسے ہم ایک ہیں۔“۔۲۸

مَیں آپ کو گواہی دیتا ہُوں کہ جب ہم—عورتیں اور مرد—سچّی اور مساوی رفاقت کے ساتھ مِل جُل کر کام کرتے ہیں، تو ہم اپنے ازدواجی تعلُقات میں خُدا داد ذمہ داریوں کو نبھا کر نجات دہندہ کی طرف سے سِکھائی گئی یگانگت سے لطف اندوز ہوں گے۔ مَیں آپ سے وعدہ کرتا ہُوں، مسِیح کے نام پر، کہ دِل ”ایک دُوسرے سے یگانگت اور ایک دُوسرے سے محبت میں متحد ہو گے،“۲۹ ہم اَبَدی زِندگی کے سفر میں زیادہ خوشی پائیں گے، اور ایک دُوسرے کی خدمت کرنے کی ہماری صلاحیت نمایاں طور پر بڑھے گی۔۳۰ مَیں نجات دہندہ یِسُوع مسِیح کے مُقدّس نام سے اِن سچّائیوں کی گواہی دیتا ہُوں، آمین۔