مجلسِ عامہ
سارے دِل سے
مجلسِ عامہ اکتوبر ۲۰۲۲


سارے دِل سے

ہمیں یِسُوع کے اَیسے پیروکار ہونا ہے جو شاگردی کے اپنے ذاتی سفر میں خُوش اور سارے دِل سے ہوں۔

بعض اوقات، یہ جاننے میں مدد ملتی ہے کہ کیا توقع کی جائے۔

یِسُوع مسِیح نے اپنی خدمت گُزاری کے آخر میں، اپنے شاگردوں کو بتایا کہ مُشکل وقت آئیں گے۔ مگر اُس نے یہ بھی کہا، ”دیکھو تُمھارا دِل نہ گھبرائے۔“۱ ہاں، وہ جائے گا، مگر وہ اُنھیں اکیلا نہیں چھوڑے گا۔۲ وہ اُن کی مدد کے لیےاپنا رُوح بھیجے گا تاکہ اُنھیں یاد، ثابت قدم رہو اور اطمینان رکھو۔ نجات دہندہ اپنے شاگردوں کے ساتھ ہونے کا وعدہ پُورا کرتا ہے، اَلبتہ ہم پر لازم ہے کہ مسلسل اُس کی طرف دیکھیں تاکہ ہم اُس کی موجُودگی کو پہچانیں اور شادمان ہو پائیں۔

مسِیح کے شاگردوں نے ہمیشہ مُشکل وقت کا سامنا کِیا ہے۔

میری ایک عزیز دوست نے مُجھے نبراسکا ایڈوایزر, سے ایک پُرانا مضمون بھییجا، جو ریاستہائے متحدہ کا وسط مغربی اخبار ہے، مورخہ ۹جولائی ۱۸۵۷۔ اُس میں لکھا تھا: ”آج صُبح سویرے مورمنز کا ایک گروہ سالٹ لیک کے سفر پر روانہ ہُوا۔ یہ خواتین (یقینی طور پر بڑی نازک نہیں ہیں) جانوروں کی طرح ہاتھ گاڑیوں کو گھسیٹ رہی ہیں، ایک [خاتون] اِس کالے کیچڑ میں گِر گئی، جس کی وجہ سے قافلہ تھوڑا سا رکا، چھوٹے بچّے اپنے [عجیب و غریب] اجنبی لباس میں ساتھ چل رہے تھے اَیسے پُرعزم نظر آرہے تھے جَیسے اُن کی مائیں۔“۳

مَیں نے کیچڑ میں لت پت اِس عورت کے بارے میں بُہت سوچا ہے۔ وہ اکیلی کیوں کھینچ رہی تھی؟ کیا وہ اکہیری ماں تھی؟ اُسے کس چیز نے باطنی قوت، ہمت اور استقامت بخشی کہ وہ کیچڑ سے گُزر کر اِس خوف ناک سفر پر، ہاتھ گاڑی میں اپنا تمام مال اسباب لے کر کسی نامعلوم صحرائی گھر کی طرف چل پڑی تھی—ایسے وقت میں جب مشاہدین اُن کا مذاق اُڑا رہے تھے؟۴

صدر جوزف ایف سمتھ نے اِن بانی خواتین، کی باطنی قوت پر گُفتگو کرتے ہُوئے کہا: ”کیا آپ کلِیسیائے یِسُوع مسِیح برائے مقدسینِ آخری ایام کی اِن خواتین میں سے کسی کو بھی اِن کے عقائد سے ہٹا سکتے؟ کیا آپ نبی جوزف سمِتھ کا مقصد اُن کے ذہن سے تاریک کر پاتے؟ کیا آپ اُنھیں یِسُوع مسِیح، خُدا کے بیٹے کے الہی مقصد سے غافل کر پاتے؟ نہیں، دُنیا میں آپ یہ کبھی نہیں کر سکتے۔ کیوں؟ کیوں کہ وہ یہ جانتی تھیں۔ خُدا نے اُن پر یہ آشکار کِیا، اور اُنھوں نے یہ سمجھا، اور زمین کی کوئی طاقت اُنھیں اُس سچائی سے روک نہ سکی جو وہ جانتی تھیں۔“۵

بھائیو اور بہنو، ایسے مرد اور عورتیں بننا ہمارے زمانے کی بُلاہٹ ہے — وہ شاگرد جو آگے بڑھنے کے لیے سخت محنت سے آگے بڑھتے جاتے ہیں حتی کہ بیابان میں جانے کے لیے بھی بُلائے جائیں،سچے شاگرد جو خُدا کی قُدرت سے ہم پر ظاہر کیے جاتے ہیں، یِسُوع کے پیروکار جو خُوشی اور اپنے سارے دِل سے شاگردی کے ذاتی سفر پر ہیں۔ یِسُوع مسِیح کے شاگِردوں کی حیثیت سے، ہمیں تین اہم سچائیوں پر یقین ہے اور ہمیں اِن میں بڑھنا ہے۔

پہلی، ہم اپنے عہُود پر قائم رہے سکتے ہیں، حتی کہ جب یہ آسان نہیں ہوتا ہے

جب آپ کا ایمان، آپ کا خاندان، یا آپ کا مُستقبل مشکل سے دوچار ہوتے ہیں ــــ جب آپ حیرت زدہ ہوتے ہیں کہ آپ اپنی زندگی اِنجیل کے موافق بسر کرنے کی بہترکوشش کر رہے ہیں پھر بھی زندگی مُشکل کیوں ہےــــ یاد رہے خُداوند نے ہمیں مُشکلات کی توقع کرنے کے لیے کہا تھا۔ مُشکلات منصوبے کا حصہ ہیں جس کا مطلب ہے یہ اُن کا حصہ ہیں جو اُس کے ہیں؛ اِس کا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ آپ کو ترک کر دِیا گیا ہے۔۶ ”وہ آخرکار ”مردِ غم ناک، اور رنج سے آشنا تھا۔“۷

مَیں سیکھ رہی ہُوں کہ یِسُوع مسِیح کے شاگرد ہونے کی حیثیت سے آسمانی باپ کو میرے آرام سے زیادہ میری بڑھوتی میں زیادہ دِل چسپی ہے۔ شاید مَیں نہیں چاہتی کہ ہمیشہ ایسا ہوـــــ مگر ایسا ہے

آرام طلب زندگی ہمت نہیں لاتی۔ ہمیں اپنے زمانے کی تپش کو برداشت کرنے کے لیے جس قوت کی ضرورت ہے وہ خُداوند کی قُدرت ہے، اورہمارے عہُود کے ذریعے اُس کی قُدرت ہمارے ساتھ رہتی ہے۔۸ جب تیزمخالف ہواوں کا سامنا کرنا پڑے تو اپنے ایمان پر بھروسہ کرنے سے ـــــ ہم نجات دہندہ کے ساتھ باندھے گئے عہُود پر قاائم رہنے کی ہر دِن مُخلص کوشش کریں گے، حتی کہ اور خاص طور پر جب ہم تھکے ہوتے ہیں، پریشان، اور پریشان کن سوالوں اور مسئلوں سے لڑ رہے ہوتے ہیں ـــــ تو ہم آہستہ آہستہ اُس کا نُور اُس کی شوکت، اُس کی محبت، اُس کارُوح، اور اُس کا اطمینان پاتے ہیں۔

عہد کے راستے پر چلنے سے مُراد نجات دہندہ کے پاس آنا ہے۔ وہ ہمارا مرکز ہے، ہماری کامل بڑھوتی نہیں۔ یہ کوئی دوڑ نہیں ہے، نہ ہی ہمیں دُوسروں سے اپنے سفر کا موازنہ کرنا چاہیے‘۔ حتی کہ جب ہم ٹھوکر کھاتے ہیں، تو بھی وہ ہمارے ساتھ ہوتا ہے۔

دُوسری، ہم اِیمان کے ساتھ عمل کریں۔

یِسُوع مسِیح، کے شاگرد ہوتے ہُوئے، ہم سمجھتے ہیں کہ اُس پر ایمان لانے کے لیے عمل لازم ہے۔ـــــخاص طور پر مُشکل وقت میں۔۹

کئی برس پہلے، میرے والدین نے گھر کا قالین تبدیل کروانے کا فیصلہ کِیا۔ نیا قالین پُہنچنے سے ایک رات پہلے، میری ماں نے میرے بھائی کو فرنیچر اور بیڈ روم کے پُرانے قالین باہر نکالنے کو کہا تاکہ نیا قالین لگییا جا سکے۔ تب میری سات برس کی بہن، ایملی، سو رہی تھی۔ پَس، اُس کے سوتے سوتے، اُنھوں نے خاموشی سے اُس کے کمرے میں بیڈ کے سِوا سارا فرنیچر، اور پھر قالین کو پھاڑ کر باہر نکال لِیا۔ خیر،جیسے بڑے بھائی کبھی کبھار کرتے ہیں، اُنھوں نے بھی شرارت کرنے کا فیصلہ کیا۔ انُھوں نے اُس کا سارا سامان الماری اور دیواروں سے ہٹا کر کمرے کو بالکل خالی کر دیا۔ پھر اُنھوں نے نوٹ لکھا اور دِیوار پر لگا دِیا: ”پیاری ایملی، ہم مُنتقل ہو گئے ہیں۔ ہم چند دِنوں میں تُمھیں اِطلاع کریں اور بتائیں گے ہم کہاں پر ہیں ”پیار، تُمھارا خاندان۔“

اگلے دِن جب ایملی ناشتے کے لیے باہر نہ آئی تو میرا بھائی اُسے تلاش کرنے لگا ـــــ وہ الماری کے بند دروازے کے پیچھے اُداس اور اکیلی بیٹھی تھی ایملی نے بعد میں اپنا تجربہ بتایا: ” مَیں تو ٹُوٹ گئی تھی۔ لیکن اگرمیں دروازہ کھول لِیتی تو کیا ہُوا ہوتا؟ مَیں نے سُن لِیا ہوتا؟ مَیں نے سُونگھ لیا ہوتا؟ مَیں جان لیتی کہ مَیں تنہا نہیں تھی؟۔ مُجھے معلُوم ہو جاتا کہ واقعی سب مُجھے پیار کرتے ہیں؟ میرے ذہن میں یہ خیال بھی نہیں آیا کہ مَیں اپنی صُورتِ حال کے بابت کُچھ کروں۔ مَیں نے ہمت ہار دی اور اپنی الماری روتی رہی۔ پھر بھی اگر مَیں نے دروازہ کھول لِیا ہوتا۔“۱۰

میری بہن نے جو دیکھا اُسی کی بِنا پر اندازہ لگا لِیا، لیکن یہ اس بات کا مظہر نہیں کہ حقیقت کیا تھی۔ کیا یہ دِل چسپ بات نہیں، کہ ایملی کی طرح، ہم بھی اُداسی یا تکلیف یا حوصلہ شکنی یا پریشانی یا تنہائی یا غصہ یا مایُوسی میں اِس قدر دب جاتے ہیں حتی کہ ہمارے ذہن میں یہ بھی نہیں آتا کہ ہم محض یِسُوع مسِیح پر ایمان کے ساتھ دروازہ کھولنے کے لیے عمل کریں؟

صحائف یِسُوع مسِیح کے شاگردوں، عورتوں اور مردوں، جنھوں نے نا ممکن چیزوں کاعملی طور پر مقابلہ کِیا ـــــ جو ایمان بِنا پر اُٹھے اور چلنے لگے۔۱۱

کوڑھیوں نے شفایابی کو تلاش کِیا، مسِیح نے کہا، ”جاؤ اپنے تئیں کاہن کو دِکھاؤ۔ اور ایسا ہُوا، کہ، جیسے ہی وہ گئے، وہ صاف کیے گئے۔“۱۲

وہ اپنے تئیں کاہنوں کو دِکھانے گئے یعنی اِس صُورتِ حال کے عملی اقدام کے دوران میں، وہ شفایاب ہوچُکے تھے۔

مَیں یہ بھی کہنا چاہتی ہُوں کہ اگر آپ کی تکلیف کے بیچ میں عملی قدم اُٹھانے کا تصور ناممکن لگے، تو براہِ کرم اِن عملی اقدام میں کسی دوست، خاندان کے رُکن، کلِیسیائی رہنما، کسی ماہر سے مدد لیں۔ یہ اُمید کی جانب پہلا قدم ہو سکتا ہے۔

تِیسری، ہم اپنی عقیدت و عِبادت میں سارے دِل سے اور شادمان ہو سکتے ہیں۔۱۳

جب مُشکل وقت آتا ہے، مَیں یہ یاد رکھنے کی کوشش کرتی ہُوں کہ مَیں نے زمین پر آنے سے پہلے مسِیح کی پیروی کرنے کا اِنتخاب کیا اور میرے ایمان، میری صحت، اور میری برداشت کی پریشانیاں یہ سب اِس وجہ کا حصہ ہیں کہ مَیں یہاں ہُوں۔ اور مُجھے یقینا یہ کبھی نہیں سوچنا چاہیے کہ آج کی آزمائش میرے لیے خُدا کی محبت پر سوالیہ نشان لگاتی یا اُس پر میرے ایمان کو شک میں بدل دیتی ہے۔ آزمائشوں کا مطلب یہ نہیں کہ منصوبہ ناکام ہو رہا ہے؛ وہ اِس منصوبے کا حصہ ہیں جن کا مقصد خُدا کی تلاش میں میری مدد کرنا ہے۔ جب مَیں صبر سے برداشت کرتی ہُوں تو مَیں اوراُس کی مانِند بن جاتی ہُوں، اور اُمید ہے، تکلیف میں، اُس کی مانِند اور بھی دِل سوزی سے دُعا کروں۱۴

یِسُوع مسِیح اپنے سارے دِل سے اپنے باپ سے محبت کرنےـــ—اُس کی مرضی پُوری کرنے کی کامل مثال تھا، کسی بھی قیمت پر۔۱۵ مَیں ایسا کرنے سے اُس کی مثال پر عمل کرنا چاہتی ہُوں

مَیں اُس بیوہ کی سارے دِل، ساری جان سے شاگردی سے متاثر ہُوں جس نے اپنی دونوں دمڑیاں ہیکل کے خزانے میں ڈال دیں۔ اُس نے اپنی ساری روزی دے دی۔۱۵

یِسُوع سِیح نے اُس کی تمام فراوانی کو پہچانا جب کہ دُوسروں نے صرف اُس کی کمی کو دیکھا۔ ہم میں سے ہر ایک ساتھ بھی ایسا ہوتا ہے۔ وہ ہماری کمی کو ناکامی نہیں بلکہ ہمیں اپنے ایمان پر عمل کرنے اور بڑھنے کا اور موقع دیکھتا ہے۔

اختتام

یِسُوع مسِیح میں میرے ساتھی شاگردو، مَیں اپنے سارے دِل سے، خُداوند کے ساتھ کھڑے ہونے کا اِنتخاب کرتی ہُوں۔ مَیں اُس کے چُنے ہُوئے خادموں — صدر رسل ایم نیلسن اور اُن کے ساتھی رُسولوں کے ساتھ کھڑے ہونے کا اِنتخاب کرتی ہوُں—پَس وہ اُس کے لیے بات کرتے اور اُن رسُوم اور عہُود کے محافظ ہیں جو مُجھے نجات دہندہ سے مُنسلک کرتے ہیں۔

جب مَیں ٹھوکر کھاؤں، تو مُیں یِسُوع مسِیح کے فضل اور مُجاز قُدرت پر بھروسہ کرکے اُٹھتی رہُوں گی۔ مَیں اُس کے ساتھ اپنے عہد پر قائم رہُوں گی اور خُدا کے کلام کے مطالعہ کرنے، ایمان کی بدولت، اور رُوح القدس کی مدد سے، جس کی رہنمائی پر مُجھے بھروسہ ہے، اپنے سوالوں کے حل تلاش کروں گی۔ چھوٹے چھوٹے اور سادہ کام کرنے سے مَیں ہر دِن اُس کے رُوح کی متلاشی رہوں گی۔

یہ ہے میری شاگِردی کی راہ۔

اور اُس دن تک جب تک کہ فناپذیری کے روزمرہ کے زخموں سے شِفا نہیں پاتی، مَیں خُداوند کا اِنتظار کرُوں گی اور اُس پر توّکل کرُوں گی—اُس کے وقت، اُس کی حِکمت، اُس کے منصوبے پر۔۱۷

تیرے ہاتھوں میں اپنے ہاتھ، دے کر، مَیں ہمیشہ اُس کے ساتھ کھڑی رہنا چاہتی ہُوں سارے دِل سے۔ یہ جانتے ہُوئے کہ جب ہم یِسُوع مسِیح کو اپنے سارے دِل سے پیار کرتے ہیں، تو، بدلے میں وہ ہمیں سب کُچھ دیتا ہے۔۱۸ یِسُوع مسِیح کے نام پر، آمین۔