مجلسِ عامہ
اپنی زِندگیوں میں زیادہ سے زیادہ مسِیح کو دیکھنا
مجلسِ عامہ اکتوبر ۲۰۲۲


اپنی زِندگیوں میں زیادہ سے زیادہ مسِیح کو دیکھنا

نجات دہندہ ہمیں دعوت دیتا ہے کہ ہم اُس کے وسِیلے سے اپنی زِندگیوں کو دیکھیں، تاکہ اپنی زِندگیوں میں اُس کو اور زیادہ دیکھیں۔

بھائیو اور بہنو، آج صبح آپ کے سامنے کھڑے ہو کر مَیں کس قدر فروتن ہُوں۔ مَیں اپنے دِل کو شکر گزاری کے ساتھ آپ کے دِلوں کے ساتھ بُنتی ہُوں، کہ آپ دُنیا بھر میں جہاں کہیں بھی ہیں، نبیوں، رسولوں، رویابینوں، مُکاشفہ بینوں اور خُدا کی بادِشاہی کے رہبروں کے پیغامات سُننے کے لیے جمع ہُوئے ہیں۔ ہم علامتی طور پر بادشاہ بنیامین کے زمانے کے لوگوں کی طرح بن جاتے ہیں، اپنے خیمے لگاتے اور اپنے دروازے کھلے رکھتے ہیں اور زمین پر خُدا کے نبی کی طرف کھِنچے جاتے ہیں،1 صدر رسل ایم نیلسن۔

جہاں تک مجھے یاد ہے میری نظر کمزور رہی ہے اور مُجھے ہمیشہ اپنی بصارت کو دُرست کرنے کے لیے نسخہ شُدہ عینک کی ضرُورت رہی ہے۔ جب میں ہر صبح آنکھ کھولتی ہُوں تو دُنیا بہت دُھندلی نظر آتی ہے۔ ہر چیز مُبہم، نقطے دار اور مسخ شُدہ لگتی ہے۔ یہاں تک کہ میرے پیارے شوہر بھی کسی تجریدی پورٹریٹ کی طرح نظر آتے ہیں حالاں کہ وہ حقیقت میں اِس سے زیادہ پیاری اور دِل کش شخصیت کے مالک ہیں! میری غیرشعوری ضرُورت، اِس سے پہلے کہ مَیں اپنے دن کے آغاز میں کُچھ اور کرُوں، یہ ہے کہ مَیں اپنے چشمے تک رسائی پاؤں تاکہ مُجھے اپنے ماحول کا احساس دِلانے میں مدد ملے اور زیادہ مُتحرک تجربے سے لطف اندوز ہوسکوں کیوں کہ وہ مجھے سارا دِن گھومنے پھرنے میں مدد کرتے ہیں۔

سالہا سال کے دوران میں، مَیں نے پہچان لیا ہے کہ یہ رویہ دو چیزوں پر میرے روزمرہ کے اِنحصار کو ظاہر کرتا ہے: پہلا، ایک ایسا ذریعہ جو مجھے اپنے اردگرد کی دُنیا کو واضح کرنے، صاف صاف دِکھائی دینے اور دُنیا کی اصل ہئیت دِکھانے میں مدد کرتا ہے؛ اور دُوسرا، مُجھے مُسلسل صحیح سمت کی طرف اِشارہ کرنے کے لیے ٹھوس راہ نمائی کی ضرُورت ہوتی ہے۔ یہ سادہ، معمول کی مشق، میرے لیے ہمارے نجات دہندہ، یِسُوع مسِیح کے ساتھ ہمارے تعلقات کے بارے میں اہم مُشاہدے کی آئینہ دار ہے۔

ہماری زندگیاں جو اکثر اندیشوں، پریشانیوں، اُلجھنوں اور مواقعوں سے بھری ہوتی ہیں، ہمارے نجات دہندہ کی محبت ہمارے لیے انفرادی طور پر اور اُس کے عہد کے فرزندوں کے طور پر، اُس کی تعلیمات اور قوانین کے ساتھ، روزانہ مُیسر وسائل ہیں جن پر ہم ”نُور بننے کے لیے اِنحصار کر سکتے ہیں۔ جو چمکتا ہے، … [ہماری] آنکھوں کو مُنوّر کرتا ہے [اور] [ہمارے] افہام کو جلا بخشتا ہے۔“۲ جب ہم اپنی اپنی زِندگی میں رُوح کی نعمتوں کے مُشتاق ہوتے ہیں، تو ہم اُن باتوں کو دیکھنے کے لائق ہوں گے، جِنھیں یعقُوب نے سِکھایا، ”جَیسے وہ اَصل میں ہیں، اور … جیسے وہ اَصل میں ہوں گی۔“۳

خُدا کے عہد کے فرزندوں کی حیثیت سے، ہمیں اپنی رُوحانی بصیرت کو بہتر بنانے کے لیے اِلہٰی طور پر مُقرر شُدہ وسائل کی بھرپور فراہمی کے ساتھ مُنفرد انداز میں نوازا گیا ہے۔ یِسُوع مسِیح کا کلام اور تعلیم جیسا کہ صحائف میں لکھا ہے اور اُس کے برگُزِیدہ نبیوں کے پیغامات، اور اُس کے رُوح کا نزُول روزانہ کی دُعا، باقاعدگی سے ہیکل میں حاضری سے حاصل ہوتا ہے، اور ہفتہ وار عِشائے ربانی میں شرکت کے وسِیلے سے تسلّی بحال ہوتی ہے اور شعُور کی اہم نعمت مُیّسر آتی ہے جو مسِیح کے نُور اور اُس کی خِرد کو ہماری زِندگی کے کونے کونے میں پُہنچاتی ہے اور گھٹاؤں سے بھری دُنیا کو بھی مُنوّر کر دیتی ہے۔ نجات دہندہ ہمارا قُطب نما ہو سکتا ہے اور کپتان بھی جب ہم زِندگی کے پُرسکون اور ہنگامہ خیز پانیوں میں سے گُزرتے ہیں۔ وہ صحیح راستے کو ہموار بنا سکتا ہے جو اَبَدی منزِل کی جانب ہماری راہ نمائی کرتا ہے۔ تو، وہ ہمیں کیا دِکھائے گا، اور وہ ہمیں کہاں لے جائے گا؟

ہمارے پیارے نبی نے سکھایا ہے کہ ”ہماری قوت کا حلقہ نجات دہندہ اور اُس کی اِنجِیل پر مُحکم ہونا چاہیے“ اور یہ کہ ہمیں ”ہر خیال میں اُس کی طرف دیکھنے کی کوشش کرنی چاہیے۔“۴ صدر نیلسن نے یہ بھی وعدہ کیا ہے کہ ”یِسُوع مسِیح پر اپنی توانائیوں کے حلقے کو مرکُوز کرنے سے بڑھ کر اور کوئی شے نہیں جو رُوح کو دعوت دیتی ہے۔ … وہ ذاتی زندگی میں آپ کی قیادت اور رہبری کرے گا اگر آپ اُس کے لیے وقت نکالیں گے—ہر روز ہر دِن۔“۵ دوستو، یِسُوع مسِیح ہماری قوتوں کے حلقے کا مقصد اور ہماری منزل کا اِرادہ دونوں ہے۔ ثابت قدم اور صحیح سمت میں گامزن رہنے میں ہماری مدد کرنے کے لیے، نجات دہندہ ہمیں دعوت دیتا ہے کہ ہم اُس کے وسِیلے سے اپنی زِندگیوں کو دیکھیں، تاکہ اپنی زِندگیوں میں اُس کو اور زیادہ دیکھیں۔ مَیں عہدِ عتِیق کے مُطالعہ کے وسِیلے سے اِس خاص دعوت کی بابت جان گئی ہُوں۔

موسیٰ کی شریعت قدیم اِسرائِیلیوں کو مُقَدَّم اِنجِیل کی حیثیت سے دی گئی تھی، جو لوگوں کو یِسُوع مسِیح کے وسِیلے سے خُدا کے ساتھ اعلیٰ عہد کے رِشتہ کے لیے تیار کرنے کے واسطے دی گئی تھی۔۶ یہ شرِیعت، علامات سے مالا مال مومنِین کو ”آمد کے مُنتظر“ ہونے اور یِسُوع مسِیح کے کفّارہ کی طرف اِشارہ کرتی ہے،۷ اِس کا مقصد بنی اِسرائِیل کو نجات دہندہ پر اِیمان کے اِظہار کے وسِیلے سے، اُس کی قُربانی، اور اُس کے قوانین اور احکام پر عمل کرتے ہُوئے اِس پر توجہ مرکوز کرنے میں مدد کرنا تھا تاکہ۸—وہ اپنے نجات دہندہ کے بارے میں زیادہ سے زیادہ سمجھیں۔

جیسا کہ ہم آج ہیں، خُدا کے قدیم لوگوں کو اُس کے وسِیلے سے اپنی زِندگیوں کو دیکھنے کے لیے مدعو کِیا گیا تھا تاکہ وہ اپنی زندگیوں میں اُس کو مزید دیکھیں۔ بلکہ نجات دہندہ کی فانی خِدمت کے وقت تک، بنی اِسرائِیل نے اپنی رُسُوم و روایات میں مخفی مسِیح کی پہچان کو کھو دیا تھا، اِس کو ایک طرف رکھ دیا تھا اور شریعت میں ایسے غیر مجاز طریقوں کو شامل کیا تھا جن میں اُن کی نجات اور فِدیہ کے حقیقی اور واحد وسِیلے—یِسُوع مسِیح—کی طرف اِشارہ کرنے والی کوئی سبق آموز علامت نہیں تھی۔۹

بنی اسرائیل کی روزمرہ کی دُنیا تارِیک اور مُبہم ہو چکی تھی۔ بنی اِسرائِیل، اِس صُورت حالات میں، اِس بات پر یقین رکھتے تھے کہ شریعت کی رُسُوم و روایات پر عمل ذاتی نجات کا راستہ ہیں اور جزوی طور پر موسیٰ کی شریعت کو شہریوں کی زِندگی پر حُکم رانی کے لیے بنائے گئے ضابطہِ اُصُول تک محدود کر دیا گیا۔۱۰ نجات دہندہ کے لیے یہ ضرُوری تھا کہ مرکزِ تونائی اور وضاحت کو اِنجِیل کے لیے بحال کرے۔

بالآخر بنی اِسرائیل کے ایک بڑے حصے نے اِس کے پیغام کو مُسترد کر دیا، یہاں تک کہ نجات دہندہ پر اِلزام لگانے کے لیے—جِس نے شریعت عطا کی اور فرمایا تھا کہ وہ ہی تھا ”شریعت، اور نُور“۱۱—جِس کو وہ توڑ رہے تھے۔ پھر بھی یِسُوع نے اپنے پہاڑی واعظ میں، مُوسیٰ کی شریعت پر بات کرتے ہُوئے فرمایا، ”یہ نہ سمجھو کہ مَیں تَورَیت یا نبِیوں کی کِتابوں کو منسُوخ کرنے آیا ہُوں۔ منسُوخ کرنے نہیں بلکہ پُورا کرنے آیا ہُوں۔“۱۲ پھر نجات دہندہ نے اپنے اَبَدی کفارہ کے وسِیلے سے اِن ضابطوں، دستوروں، اور ظاہری طریقوں کو ختم کر دیا جو اُس وقت بنی اِسرائیل میں رائج تھے۔ اُس کی دائمی قُربانی نے سوختہ ہدیوں کی قُربانی سے ہماری”شکستہ دِل اور پشیمان رُوح “۱۳ کی قُربانی کی طرف رُخ موڑ دیا یعنی رسمِ قُرباں سے رسمِ عِشائے ربانی کی طرف۔

صدر ایم رسل بیلرڈ نے اِس موضوع پر درس دیتے ہُوئے کہا، ”ایک لحاظ سے،قُربانی ہدیہ سے ہدیہ ادا کرنے والے سے منسُوب ہو گئی۔“۱۴ جب ہم نجات دہندہ کے لیے اپنے ہدیے لاتے ہیں، تو ہمیں اپنی زِندگیوں میں یِسُوع مسِیح کو اور زیادہ دیکھنے کی دعوت دی جاتی ہے، جب ہم باپ کی مرضی کے لیے اِس کی کامل فرمان برداری کو تسلیم کرنے اور سمجھنے کے لیے فروتنی کے ساتھ اِس کے حُضُور اپنی مرضی پیش کرتے ہیں۔ جب ہم اپنی نظر یِسُوع مسِیح پر لگاتے ہیں، تو ہم پہچانتے ہیں اور ہم سمجھتے ہیں کہ مُعافی اور مُخلصی پانے کے واسطے وہ واحد وسِیلہ اور راستہ ہے، یعنی اَبَدی زِندگی اور سرفرازی کے واسطے۔

اِنجِیل کی اِبتدائی پیروکار کی حیثیت سے، بُہت سے لوگوں نے کلِیسیا میں میری شمولیت کے بعد میرے کردار، طرز عمل اور فیصلوں میں تبدیلیوں کا مُشاہدہ کیا اور اُنھیں احساس بھی ہُوا۔ جو کُچھ وہ دیکھ رہے تھے اُس کی بابت وہ بُہت مُتجسس تھے کہ ”اَیسا کیوں کر“ہے—کیوں مَیں نے بپتسما لینے اور مومنوں کی اِس جماعت میں شامِل ہونے کا فیصلہ کیا، یہاں تک کہ کلِیسیائے یِسُوع مسِیح برائے مُقدّسِینِ آخِری ایّام میں، کیوں مَیں سبت کا دِن مخصوص انداز سے مناتی ہُوں، کیوں مَیں حِکمت کے کلام کو پُوری اِیمان داری سے نبھاتی ہُوں، کیوں مَیں مورمن کی کِتاب پڑھتی ہُوں، کیوں مَیں اِیمان لائی ہُوں اور کیوں جدید دَور کے نبیوں اور رسُولوں کی تعلیمات کو اِپنی زندگی پر لاگُو کرتی ہُوں، کیوں مَیں ہفتہ وار کلِیسیائی عِبادات میں شریک ہوتی ہُوں، کیوں مَیں دُوسروں کو دعوت دیتی ہُوں؟ ”آؤ اور دیکھو، آؤ اور مدد کرو،آؤ اور ٹھہرو،“۱۵ اور ”آؤ اور تعلق بڑھاؤ۔“۱۶

بعض اوقات، احساس ہوتا کہ اَیسے سوال ناک میں دم کر دیں گے اور، بعض اوقات صاف صاف نُکتہ چِینی والے محسوس ہوتے تھے۔ البتہ جُونہی میں لوگوں کی چھان بین سے دوچار ہُوئی، تو مُجھے احساس ہُوا کہ اُن کی تحقیقات، درحقیقت، میرے لیے پہلی دعوت تھی کہ رُوحانی عینک اُٹھا کر واضح کرنے، زوایہ دُرست کرنے، اور مُستحکم ہونے کے لیے پُہنوں جِس نے مُجھے اِنجِیل کے طور طریقوں اور سچّائیوں پر عمل کرنے کی ترغیب دی۔ میری گواہی کا سرچشمہ کیا تھا۔ کیا مَیں خدا کے قوانین سے منسلک اُن طریقوں کو ”مسِیح میں [اپنے] اِیمان کو مضبُوط کرنے کے لیے“۱۷ اُستوار کِیے بغیر صرف ”ظاہری عمل داری“ کو انجام دے رہی تھی یا یہ اِس اِدراک کا مظہر ہے کہ میری عِبادات میں یِسُوع مسِیح ہی قوت کا واحد سرچشمہ ہے؟

اپنے ہر خیال اور فعل میں یِسُوع مسِیح کو اور اُس کے واسطے دیکھنے کے لیے اَنتھک محنت کی بدولت، میری آنکھیں روشن ہُوئیں، اور میرے فہم کو جِلا بخشا گیا تاکہ پہچان سکُوں کہ یِسُوع مسِیح مُجھے پُکار رہا تھا کہ ”اُس کے پاس آؤں۔“۱۸ اپنی نوعُمری میں شاگردی کے اِس اِبتدائی دَور سے، مَیں یاد کر سکتی ہُوں کہ مُبلغین کی طرف سے مُجھے اُن کے ساتھ شامل ہونے کی دعوت دی گئی تھی کیوں کہ وہ میری ہم عمر لڑکیوں کے کسی گروپ کو اِنجِیل سِکھا رہی تھیں۔ ایک شام کو، اِن نوعُمر لڑکیوں میں سے ایک کے گھر خاندانی شام میں بیٹھی ہوئی تھی، اُن کے اِنتہائی پُرخلُوص سوال نے میرے دِل پر چوٹ لگائی کہ ”مَیں کیوں اِیمان لائی“ اور مُجھے اِجازت دی کہ مَیں اُن کے سامنے اپنی شاگردی کے رُوحانی محرکات کے بارے میں خُداوند کے تصُّور کی گہرے اِدراک کے ساتھ گواہی دُوں، اور آگے بڑھتی گئی اور میری گواہی مضبُوط ہوتی گئی۔

مَیں نے تب سیکھا، جیسا کہ مَیں اب جانتی ہُوں، کہ ہمارا نجات دہندہ، یِسوع مسِیح، ہر ہفتے ہمارے قدموں کو عِبادت گاہوں کی طرف لے جاتا ہے تاکہ اُس کی عِشائے ربانی میں شریک ہوں، خُداوند کے گھر کی طرف تاکہ اُس کے ساتھ عہد باندھیں، صحائف اور نبیوں کی تعلیمات کی طرف تاکہ اُس کے کلام کو سِیکھیں۔ وہ ہمارے ہونٹوں کو ہدایت دیتا ہے کہ وہ اُس کی گواہی دیں، ہمارے ہاتھوں کو اُٹھانے اور خدمت کرنے کے لیے جِس طرح وہ اپنے ہاتھ اُٹھائے گا اور خدمت کرے گا، ہماری آنکھیں دُنیا کو اور ایک دوسرے کو ویسا ہی دیکھنے کے لیے جیسے وہ دیکھتا ہے—”جَیسے وہ اَصل میں ہیں، اور … جیسے وہ اَصل میں ہوں گی۔“۱۹ اور جب ہم خُداوند سے ہر اَمر میں اپنی اپنی ہدایت کے لیے اِلتجا کرتے ہیں، تو ہمیں گواہی ملتی ہے کہ ”سب چیزیں ظاہر کرتی ہیں کہ خُدا ہے،“۲۰ پَس جہاں جہاں ہم خُداوند کے مُشتاق ہوں گے ہم اُس کو پائیں گے۲۱—ہر روز اور ہر دِن۔ مَیں یہ گواہی دیتی ہوں یِسُوع مسِیح کے مُقدّس نام پر، آمین۔