صحائف
یعقُوب ۴


باب ۴

تمام اَنبیا نے مسِیح کے نام پر باپ کی عِبادت کی—اَبرہام کا اِضحاق کی قُربانی گُذراننا خُدا اور اُس کے اِکلوتے بیٹے کی تمثیل تھا—کفارے کے وسِیلے سے اِنسان کوخُدا کے ساتھ اپنا میل ملاپ کرنا چاہیے—یہودی کونے کے سِرے کے پتھر کو رَدّ کر دیں گے۔ قریباً ۵۴۴–۴۲۱ ق۔م۔

۱ اب دیکھو، اَیسا ہُوا کہ مُجھ، یعقُوب، نے کلام سِکھانے میں اپنے لوگوں کی بڑی خِدمت کی (اَوراق پر ہمارے فرمودات کی کندہ کاری میں دُشواری کے باعث، مَیں اپنے کلام کو صِرف اِختصار کے ساتھ لِکھتا ہُوں) اور ہم جانتے ہیں کہ باتیں جو ہم اَوراق پر لِکھتے ہیں لازِم ہے کہ قائم رہیں؛

۲ بلکہ اَوراق کے سِوا کسی اور شَے پر ہم جو کُچھ لِکھیں گے نیست و نابُود ہوگا؛ چُناں چہ ہم چند باتیں اَوراق پر لِکھ پائیں گے، جو ہمارے بچّوں، اور ہمارے پیارے بھائیوں کو بھی کسی حد تک، ہماری بابت، یا اُن کے باپ دادا کی بابت، عِلم فراہم کریں گی—

۳ اب اِس بات پر ہم شادمان ہوتے ہیں؛ اور جاں فشانی سے اُن باتوں کو ہم اَوراق پر کندہ کرنے کے لِیے محنت کرتے ہیں، اُمِید کرتے ہُوئے کہ ہمارے پیارے بھائی اور ہمارے بچے اُنھیں شُکر گُزار دِل کے ساتھ قبُول کریں گے، اور اُن کی طرف دیکھیں گے تاکہ وہ اپنے پہلے والدّین کے بارے میں سِیکھیں، خُوشی کے ساتھ، ناکہ ملال کے ساتھ، اور نہ حقارت کے ساتھ۔

۴ پَس ہم نے یہ باتیں اِس اِرادے سے لِکھی ہیں، تاکہ وہ جانیں کہ ہمیں مسِیح کا عِلم تھا، اور اُس کی آمد سے کئی سو برس پہلے ہمیں اُس کے جلال کی اُمِید تھی؛ اور نہ صِرف ہمیں خُود اُس کے جلال کی اُمِید تھی، بلکہ سب پاک نبِیوں کو بھی جو ہم سے پیشتر تھے۔

۵ دیکھو! وہ مسِیح پر اِیمان لائے اور اُس کے نام پر باپ کی عِبادت کرتے تھے، اور ہم بھی اُس کے نام پر باپ کی عِبادت کرتے ہیں۔ اور ہم اِس نِیت سے مُوسیٰ کی شریعت کو مانتے ہیں کہ وہ ہماری جانوں کو اُس تک پہنچاتی ہے؛ اور اِسی سبب سے راست بازی کی خاطر ہمارے واسطے پاک ٹھہرائی گئی، یعنی جیسے اَبرہام کو بیابان میں خُدا کے حُکم کے مُطابق اپنے بیٹے اِضحاق کی قُربانی دینے کے لِیے فرماں بردار شُمار کِیا گیا جو کہ خُدا اور اُس کے اِکلوتے بیٹے کی مُشابہت ہے۔

۶ پَس، ہم تحقیقِ صحائفِ اَنبیا میں محو ہوتے ہیں، ہمارے پاس بے شُمار مُکاشفے ہیں اور نبُوّت کی رُوح ہے؛ اور اِن سب گواہیوں سے ہم اُمِید پاتے ہیں، اور ہمارا اِیمان اَٹل بن جاتا ہے، اِتنا زیادہ کہ ہم سچّ سچّ یِسُوع کے نام پر درختوں، یا پہاڑوں، یا سَمُندر کی لہروں کو حُکم کر سکتے ہیں اور وہ مانتے ہیں۔

۷ تو بھی، خُداوند خُدا ہم پر ہماری کم زوری ظاہر کرتا ہے تاکہ ہم جان جائیں کہ یہ اُس کے فضل، اور بنی آدم پر اُس کی بڑی نظرِ کرم کی بدولت ہے کہ ہمارے پاس اِن کاموں کو کرنے کی قُدرت ہے۔

۸ دیکھو، خُداوند کے کام عالی شان اور حیرت انگیز ہیں۔ اور اُس کے بھیدوں کی گہرائیاں کس قدر اِدراک سے پرے ہیں؛ اور یہ ناممکن ہے کہ اِنسان اُس کی سب راہوں کا سُراغ لگا سکے۔ اور کوئی شخص اُس کی راہوں کو نہیں جانتا سِوا اِس کے کہ اُس پر آشکار کِیا جائے؛ پَس، بھائیو، خُدا کے مُکاشفوں کی تحقیر مت کریں۔

۹ پَس دیکھو، اُس کے کلام کی قُدرت سے اِنسان رویِ زمِین پر پَیدا ہُوا، ایسی زمِین اُس کے کلام کی قُدرت سے خلق کی گئی۔ پَس، اگر خُدا کے فقط کہہ دینے سے زمِین بن گئی اور فقط کہہ دینے سے اِنسان خلق ہو گیا، تو پھر، وہ اپنی مرضی اور پسند کے مُطابق زمِین، یا اِس پر اپنے ہاتھوں کی کاری گری کو حُکم دینے کے قابل کیوں نہیں؟

۱۰ پَس، بھائیو، خُدا کو مشورت دینے کی ہمت نہ کرنا، بلکہ اُس کے ہاتھ سے نصِیحت پانا۔ پَس دیکھو، تُم خُود جانتے ہو کہ وہ اپنی ساری صنعتوں کو حِکمت کے ساتھ، اور اِنصاف کے ساتھ، اور بڑی شفقت کے ساتھ ہدایت فرماتا ہے۔

۱۱ پَس، پیارے بھائیو، خُدا کے ساتھ، اُس کے اِکلوتے بیٹے، مسِیح کے کفّارے کے وسِیلے سے میل ملاپ کرو، اور قیامت کی اُس قُدرت کی بدولت جو مسِیح میں ہے، تُم زِندہ کِیے جاؤ، اور خُدا کے حُضّور مسِیح کے پہلے پھل کی حیثیت سے پیش کِیے جاؤ، اپنے اِیمان کی بدولت، اور اُس میں جلال کی خاص اُمِید پا کر جب وہ مُجسّم ہو کر اپنے آپ کو ظاہر کرے۔

۱۲ اور اب، عزیزو، تعجُّب نہ کرو کہ مَیں تُمھیں یہ باتیں بتاتا ہُوں؛ پَس کیوں نہ مسِیح کے کفّارے کا ذِکر کریں، اور اُس کے کامل عِلم کو پائیں، جیسے قیامت اور اَگلے جہان کے عِلم کو پاتے ہیں؟

۱۳ دیکھو، میرے بھائیو، وہ جو نبُوّت کرتا ہے، اُسے آدمیوں کے فہم کے لِیے نبُوّت کرنے دو؛ کیوں کہ رُوح سچّ بولتا ہے اور جُھوٹ نہیں کہتا۔ پَس، اِن باتوں کی بابت کلام کرتا ہے جیسے وہ اَصل میں ہیں، اور اِن باتوں کی بابت جیسے وہ اَصل میں ہوں گی؛ پَس، یہ باتیں ہماری رُوحوں کی نجات کی خاطر ہم پر صاف صاف آشکار کی گئی ہیں۔ البتہ دیکھو، ہم اِن باتوں کے واحد گواہ نہیں ہیں؛ بلکہ خُدا نے قدیم نبِیوں سے بھی یہ باتیں فرمائیں ہیں۔

۱۴ بلکہ دیکھو، یہودی سرکش لوگ تھے؛ اور اُنھوں نے کلام کی راست گوئی کو حقیر جانا، اور نبِیوں کو مار ڈالا اور اُن باتوں کے خواہاں ہُوئے جِن کو وہ سمجھ نہ سکتے تھے۔ پَس، اُن کی ناعاقبت اَندیشی کی وجہ سے، وہ ناعاقبت اندیشی جو نِشان سے پرے دیکھنے سے آن پڑی، اُن کا زوال پذیر ہونا ضرُور ہے؛ کیوں کہ خُدا نے اُن سے اپنی صاف گوئی چھین لی ہے، اور اُن تک بُہت سی ایسی باتیں پُہنچا دی ہیں جِن کو وہ سمجھ نہیں سکتے، کیوں کہ اُنھوں نے اِسی کی خواہش کی تھی۔ اور چُوں کہ اُنھوں نے یہی چاہا سو خُدا نے پُورا کِیا، تاکہ وہ ٹھوکر کھائیں۔

۱۵ اور اب، مَیں، یعقُوب، رُوح کی معرفت سے نبُوّت کرتا ہُوں؛ پَس مَیں رُوح کی تاثِیروں سے عرفان پاتا ہُوں جو مُجھ میں ہے، چُناں چہ یہودی ٹھوکر کھانے کے سبب سے اُس پتھر کو رَدّ کریں گے جِس پر وہ تعمیر کر سکتے اور مضبُوط بُنیاد پا سکتے ہیں۔

۱۶ بلکہ دیکھو، صحائف کے مُطابق، یہ پتھر عظیم، اور آخِری، اور واحد مُحکم بُنیاد ہو گا، جِس پر یہودی تعمیر کر سکیں گے۔

۱۷ اور اب، میرے عزیزو، یہ کیوں کر مُمکن ہے کہ یہ اُس مُحکم بُنیاد کو رَدّ کرنے کے بعد کبھی اُس پر تعمیر کر سکیں، جو اُن کے کونے کے سِرے کا پتھر ہوگا؟

۱۸ دیکھو، میرے پیارے بھائیو، اِس بھید کو مَیں تُم پر کھولُوں گا؛ اگر کسی کی بھی حوالے سے مَیں نہیں کر پاتا، رُوح میں اپنی ثابت قدمی سے بھٹک جاتا، اور ٹھوکر کھاتا ہُوں تو اِس کا سبب تُمھاری بابت میری بے حد پریشانی ہے۔