مجلسِ عامہ
مسِیح کا اطمینان عداوت کو ختم کرتا ہے
مجلسِ عامہ اکتوبر ۲۰۲۱


مسِیح کا اطمینان عداوت کو ختم کرتا ہے

جب مسِیح کی محبت ہماری زِندگیوں کو اپنے حصار میں لے لیتی ہے،۱۸ ہم اِختلافِ رائے سے فروتنی، صبر، اور شفقت کے ساتھ رُجُوع کرتے ہیں۔

میرے پیارے بھائیو اور بہنو، کثرت کے دباؤ کے ٹیسٹ کے دوران میں، دِل پر کام کا بوجھ بڑھ جاتا ہے۔ وہ دل جو چلنے کا مُتحمل ہو سکتا ہے،چڑھائی دوڑنے کے تقاضوں کو پورا کرنے میں مشکل پائے گا۔ اس طریقے سے، دباؤ کا امتحان اُس پوشیدہ مرض کو عیاں کر سکتا ہے جو بصُورت دیگر ظاہر نہیں ہوتی۔ شناخت کردہ کسی بھی مسئلے کا علاج کیا جا سکتا ہے اِس سے قبل کہ وہ روز مرہ زندگی میں سنگین مسائل پیدا کرے۔

کووڈ- ۱۹ وبائی مرض یقینا دباؤ کا عالمگیر امتحان رہا ہے! امتحان نے مَخلُوط نتائج دِکھائے ہیں۔ محفوظ اور موّثر ادویات تیار کی گئی ہیں۔۱ طبی ماہرین ، معلمین، دیکھ بھال کرنے والے، اور دیگر نے بہادری سے قربانی دی ہے—اور ایسا کرنا جاری رکھے ہوئے ہیں۔ بہت سے لوگوں نے سخاوت اور شفقت کا مظاہرہ کیا ہے—اور ایسا کرنا جاری رکھے ہیں۔ پھر بھی، اس میں پوشیدہ خامیاں عیاں ہو چکی ہیں۔ کم زور افراد اِس میں مُبتلا رہے ہیں—اور اَیسا ابھی تک ہو رہا ہے۔ وہ جو اِن بُنیادی خامیوں کو حل کرنے کے لیے کام کرتے ہیں اُن کی حوصلہ افزائی کی جائے اور اُن کا شکریہ ادا کیا جائے۔

یہ وبا نجات دہندہ کی کلیِسیا اور اس کے ارکان کے لیے روحانی دباؤ کا امتحان بھی ہے۔ نتائج بھی اِسی طرح مَخلُوط ہیں۔ ہماری زنِدگیاں خدمت گُزاری کے وسِیلے سے” اعلیٰ اور مُقدس طریقے “ سے بابرکت ہوئی ہیں، ۲ اِس آ،میرے پِیچھے ہو لے نصاب سے، اور خاندان مرکوز، کلیِسیائی معاونت سے اِنجِیلی تدریس سے۔ بہت سوں نے اِن مشکل گھڑیوں میں ہمدردانہ مدد اور تسلی فراہم کی ہے۔۳

تاہم، بعض صُورتوں میں، رُوحانی دباؤ کے اِمتحان میں جھگڑوں اور تفرقوں کے رُجحانات کا مُظاہرہ ہُوا ہے۔ اِس سے اندازہ ہوتا ہے کہ ہمیں اپنے دِلوں کو بدلنے اور نجات دہندہ کے سچّے شاگرد کی حیثیت سے مُتحد ہونے کے لیے کام کرنا ہے۔ یہ کوئی نیا مسئلہ نہیں ہے، مگر یہ اِنتہائی اہم ہے۔۴

جب نجات دہندہ نیفیوں کے پاس گیا، تو اُس نے سکھایا ، ”تُم میں کوئی تکرار نہ ہو۔ … جس میں جھگڑے کی رُوح ہے وہ مجھ سے نہیں ہے، بلکہ اِبلِیس کا ہے، جو جھگڑے کا باپ ہے، اور وہ اِنسانوں کے دِلوں کو غصے میں، ایک دُوسرے کے ساتھ جھگڑے کے لیے اُبھارتا ہے۔“۵ جب ہم غصے میں ایک دُوسرے سے جھگڑا کرتے ہیں، شیطان ہنستا اور آسمان کا خُدا روتا ہے۔۶

شیطان ہنستا ہے اور خُدا کم از کم دو وجوہات کی بنا پر روتا ہے۔ اَوّل، جھگڑا دُنیا کے لیے یِسُوع مسِیح کی ہماری اِجتماعی گواہی اور اُس کی ” صفات، … رحم، اور فضل کے وسیلے سے نازِل ہونے والی مخلصی کو کمزور کرتا ہے۔“۷ اُس نے کہا، ”مَیں تُمھیں ایک نیا حُکم دیتا ہُوں کہ ایک دُوسرے سے محبّت رکھّو کہ جَیسے مَیں نے تُم سے مُحبّت رکھّی تُم بھی ایک دُوسرے سے مُحبّت رکھّو۔ … اگر آپس میں مُحبّت رکھّو گے تو اِس سے سب جانیں گے کہ تُم میرے شاگِرد ہو۔“۸ بات بھی سچّی ہے—ہر کوئی جانتا ہے کہ جب ہم ایک دُوسرے سے محبت کا مُظاہرہ نہیں کرتے تو ہم اُس کے شاگِرد نہیں ہیں۔ جب اُس کے شاگردوں میں جھگڑا یا عداوت۹ موجُود ہوتی ہے تو اُس کا کارِ ایّامِ آخِر مُتاثر ہوتا ہے۔۱۰ دوم، بحیثیت اَفراد ہمارے لیے جھگڑا رُوحانی طور پر غیر صحت مند ہے۔ ہمارا اطمینان، خُوشی، اور آرام چھن جاتا ہے، اور رُوح کو محسوس کرنے کی ہماری صلاحیت کم زور ہوتی ہے۔

یِسُوع مسِیح نے وضاحت فرمائی ”اِنسانوں کے دِلوں کو غُصے میں اُبھارنامیری تعلیم نہیں ہےبلکہ [اُس کی] تعلیم یہ [ہے] کہ ایسی باتوں کا خاتمہ ہو۔“۱۱ اگر مَیں ناراض ہونےیاغصہ کرتے یا یا رائے زنی کرتے ہوئے اختلاف رائے کا جواب دینے میں جلد بازی کرُوں، تو میں رُوحانی دباؤ کے امتحان میں ” ناکام“ ہو جاتا ہُوں۔ اِس ناکام امتحان کا یہ مطلب نہیں کہ مَیں نااُمید ہُوں۔ بلکہ، یہ نِشان دہی کرتا ہے کہ مُجھے تبدیل ہونے کی ضرورت ہے۔ اور اِس کا عِلم ہونا اچھی بات ہے۔

براعظم امریکہ میں نجات دہندہ کے ظہُورکے بعد، لوگ مُتحد ہوئے؛ ”سارے مُلک میں کوئی جھگڑا نہ تھا۔“۱۲ کیا آپ کے خیال میں لوگ مُتحد تھے کیوں کہ وہ سب ایک جیسے تھے، یا پھر اُن میں کوئی اِختلافِ رائے نہ تھا؟ مُجھے شک ہے۔ اِس کی بجائے، جھگڑا اور عداوت غائب ہو گئی کیوں کہ اُنھوں نےمُنجی کی اپنی شاگردی کو ہر بات سے بالا رکھاتھا۔ نجات دہندہ کی باہم محبت کے مقابلے میں اُن کے اِختلافات ماند پڑ گئےتھے، اور وہ”خُدا کی بادِشاہی کے وُرثا “ کی حیثیت سے مُتحد تھے۔۱۳ نتیجہ یہ نکلا کہ ”تمام لوگوں میں جو خُدا کے ہاتھوں تخلیق ہوئے … اتنے زیادہ خُوش لوگ اور کوئی نہ تھے۔“۱۴

اِتحاد کے لیے کوشش درکار ہوتی ہے۔۱۵ اَیسا تب فروغ پاتا ہے جب ہم خُدا کی محبت کو اپنے دِلوں میں پروان چڑھاتے ہیں۱۵ اور ہم اپنی ابدی منزل پر توجہ مرکوز کرتے ہیں۔۱۷ ہم بحیثیت طفلانِ خُدا۱۸ اور بحال شُدہ اِنجِیل کی سچّائیوں سے اپنی وابستگی کی بدولت مُتحد ہوتےہیں۔ خُدا سے ہماری محبت اور یِسُوع مسِیح کی ہماری شاگردی دُوسروں کے لیے حقیقی تشویش پیدا کرتی ہے۔ ہم دُوسروں کی جُملہ خصوصیات، تناظر، اور صلاحیتوں کی قدر کرتے ہیں۔۱۹ اگر ہم اپنے ذاتی مفادات اور نقطہ نظر کو یِسُوع مسِیح کی شاگردی سے بالا تر نہیں رکھ سکتےہیں، تو ہمیں اپنی ترجیحات اور تبدیلی کا از سر نو جائزہ لیناچاہیے۔

ہم یہ کہنے کی طرف مائل ہو سکتے ہیں، ” یقینا ہم مُتحد ہو سکتے ہیں—اگر صرف آپ مُجھ سے مُتفق ہوں جائیں!“ پُوچھنے کا بہتر طریقہ یہ ہے کہ، ”اِتحاد کو فروغ دینے کے لیے مَیں کیا کر سکتا ہُوں؟ مَیں اِس شخص کی مسِیح کے قریب ہونے میں مدد کے لیے کیسے جواب دے سکتا ہُوں؟ مَیں جھگڑے کو کم کرنے اور ایک ہمدرداور شفِیق کلیِسیائی برادری کی تعمیر کے لیے کیا کر سکتا ہُوں؟“

جب مسِیح کی محبت ہماری زِندگیوں کو اپنے حصار میں لے لیتی ہے،۲۰ ہم اِختلافِ رائے سے فروتنی، صبر، اور شفقت کے ساتھ رُجُوع کرتے ہیں۔۲۱ ہم اپنی حساسیت کے بارے میں کم اور اپنے پڑوسی کی حساسیت بارے میں زیادہ فکر مند ہوتے ہیں۔ ہم ”مُعْتَدِل اور مُتحد ہونے کے خواہاں ہوتے ہیں۔“۲۲ جن سے ہم مُتفق نہیں ہیں اُن کی عدالت کرنے، یا اُن کو ٹھوکر کھلانے کا سبب نہ بننے کے لیے ہم ”مشکُوک تضادات“ میں ملوّث نہیں ہوتے۔۲۳ اِس کی بجائے، ہم فرض کرتے ہیں کہ جن کے ساتھ ہم مُتفق نہیں ہیں وہ اپنی زِندگی کے حالات و تجربات کے تحت بہترین کر رہے ہیں۔

میری اَہلیہ ۲۰ برسوں سے شُبعہِ قانون سے وابستہ ہیں۔ وکیل کی حیثیت سے، وہ اکثر دُوسروں کے ساتھ کام کرتی تھی جو بالکُل اِختلافی خیالات کی وکالت کرتے تھے۔ مگر اُس نے گستاخ یا ناراض ہوئے بغیر اِختلاف کرنا سیکھا۔ وہ مخالف وکیل سے کہہ سکتی ہے، ”مَیں لگتا ہے کہ ہم اِس مسئلے پر متفق نہیں ہوں گے۔ مَیں آپ کی قدر کرتی ہُوں۔ مَیں آپ کی رائے کا احترام کرتی ہُوں۔ مُجھے اُمید ہے کہ آپ بھی خندہ پیشانی سے پیش آئیں گے۔“ اکثر یہ اِختلاف کے باوجُود باہمی احترام اور حتیٰ کہ دوستی کی اِجازت دیتا تھا۔

حتٰیٰ کہ پُرانے دُشمن بھی اپنی اپنی نجات دہندہ کی شاگردی میں مُتحد ہو سکتے ہیں۔۲۴ ۲۰۰۶ میں، مَیں ہیلسنکی فن لینڈ ہیکل کی تقدیس کے لیے اپنے والد اور دادا دادی کی تعظیم کے لیے گیا، جو فن لینڈ میں کلیِسیا کے اِبتدائی تبدیل شُدگان میں سے تھے۔ فن لینڈ کے باشندوں، بشمول میرے والد، نے کئی دہائیوں سے فن لینڈ میں ہیکل کا خواب دیکھا تھا۔ اُس وقت، ہیکل کا ضلع فن لینڈ، اِستونیا، لٹوِیا، لتھوانیا، بیلاروس اور رُوس تک پھیلا ہُوا تھا۔

دورانِ تقدیس، مَیں نے کُچھ عجِیب و غریب بات سیکھی۔ پہلے روز کی عام سرگرمی کو رُوسی اَرکان کے لیے ہیکل کی رُسُومات ادا کرنے کے لیے مختص کیا گیا تھا۔ یہ بتانا مُشکل ہے کہ یہ کس قدر حیران کُن تھا۔ روس اور فن لینڈ نے صدیوں سے بہت سی جنگیں لڑی تھیں۔ میرے والد نہ صرف رُوس بلکہ سارے رُوسیوں کو ناقابلِ بھروسہ اور ناپسندیدہ مانتے تھے۔ اُس نے بڑی شِدت سے ایسے احساسات کا اِظہار کیا تھا، اور اُس کے جذبات رُوس سے فن لینڈ دشمنی کے عکاس تھے۔ اُس نے اُن رزمیہ نظموں کو زبانی یاد کیا تھا جو فِنز اور رُوسیوں کے مابین ۱۹ ویں صدی کے جنگ و جدل کی سرگزشت بیان کرتی تھیں۔ دُوسری جنگِ عظیم کے دوران میں اُس کے تجربات، جب فن لینڈ اور رُوس پھر سے حریف تھے، اُس کی رائے کو تبدیل کرنے کے لیے کُچھ بھی نہ کیا۔

ہیلسنکی فن لینڈ ہیکل کی تقدیس سے ایک برس قبل، ہیکل کمیٹی نے، جو خاص طور پر فنیش اَرکان پر مشتمل تھی، تقدیس کے منصوبوں پر تبادلہ خیال کرنے کے لیے ملاقات کی۔ اِس میٹنگ کے دوران میں، کسی نے مشاہدہ کیا کہ رُوسی مُقدّسین تقدیس میں شِرکت کے لیے کئی دِن کا سفر کریں گے اور گھر واپس لوٹنے سے قبل اپنی ہیکل کی برکات پانے کی اُمید کر سکتے ہیں۔ کمیٹی کے چیئرمین، بھائی سُوین اکلنڈ، نے تجویز دی کہ فینیش تھوڑی دیر اِنتظار کر سکتے ہیں،تاکہ رُوسی ہیلسنکی فن لینڈ ہیکل میں ہیکل کی رُسُومات ادا کرنے والے پہلے اَرکان ہوں۔ کمیٹی کے تمام ارکان متفق تھے۔ وفادار فینش مُقدسینِ آخِری ایّام نے رُوسیوں کو موقع دینے کے لیے اپنی ہیکل کی برکات میں تاخیر کی۔

علاقائی صدر جو ہیکل کی کمیٹی کے اجلاس میں موجود تھے، بزرگ ڈینس بی نیوانسچواندر نے بعد میں تحریر کیا: ”اِس موقع سے پہلے میں نے فینش پر کبھی اتنا فخر نہیں کیا تھا۔ اپنے مشرقِی پڑوسی کے ساتھ فن لینڈ کی تلخ تاریخ، ہیکل کے لیے اَرکان کی محبت، اور آخِر کار اپنی ہی سرزمین پر تعمیر ہونے کے اُن کے جوش و خروش کو ایک طرف رکھ دیا گیا۔ رُوسیوں کو اِجازت دے کر کہ وہ پہلے ہیکل میں داخل ہوں، محبت اور قُربانی کا اعلامیہ [تھا]۔“۲۵

جب مَیں نے اپنے باپ کو اِس شفقت کی اطلاع دی، تو اس کا دِل پسیج گیا اور وہ رو پڑٰا،جو کہ اُس سرد مہر فینش کے لیے شاذو نادر واقعہ تھا۔ تب سے لے کر تین سال بعد اپنی وفات تک، اُس نے رُوس کے بارے میں کبھی بھی منفی جذبات کا اِظہار نہیں کیا۔ اپنے ساتھی فینش کی مثال سے متاثر ہو کر، میرے والد نے یِسُوع مسِیح کی اپنی شاگردی کو دیگر تمام معاملات سے بالاتر رکھنے کا فیصلہ کیا۔ فنز کم فینش نہیں تھے ؛ روسی کم روسی نہیں تھے ؛ کسی بھی گروہ نے عداوت کوختم کرنے کے لیے اپنی ثقافت، تاریخ،تجربات کو ترک نہ کیا۔ اُنھیں اِس کی ضرورت نہیں تھی۔ اِس کی بجائے، اُنھوں نے یِسُوع مسِیح کی اپنی شاگردی کو اپنا بُنیادی مُعاملہ بنانے کا فیصلہ کیا۔۲۶

اگر وہ ایسا کر سکتے ہیں، تو ہم بھی کر سکتے ہیں۔ ہم کلیِسیائے یِسُوع مسِیح کے لیے اپنا ورثہ، تمدن ، اور تجربات لا سکتے ہیں۔ سموئیل نے بطورِ لامنی اپنے ورثے کو ترک نہیں کیا تھا۲۷ اور نہ مورمن نے بطور نیفی ترک کیا تھا۔۲۸ لیکن ہر ایک نے نجات دہندہ کی اپنی شاگردی کو اولین ترجیح دی۔

اگر ہم ایک نہیں ہیں، تو ہم اِس کے نہیں ہیں۔۲۹ میری دعوت یہ ہے کہ خُدا سے اپنی محبت اور نجات دہندہ کی شاگردی کو دُوسرے تمام مُعاملات سے بالاتر رکھنے میں دلیر ہوں۔۳۰ آئیں ہم اپنی شاگردی کے موروثی عہد—ایک ہونے کا عہد کو برقرار رکھیں۔

آئیے ہم دُنیا بھر کے مُقدّسِین کی مثال پر عمل کریں جو کامیابی سے مسِیح کے شاگرد بن رہے ہیں۔ ہم یِسُوع مسِیح پر بھروسہ کر سکتے ہیں، جو ”ہماری صُلح ہے … جِس نے ہمارے درمیان میں جُدائی کی دِیوار کو جو بِیچ میں تھی ڈھا دِیا؛ اپنی [ کفارہ دینے والی قُربانی] میں دُشمنی کوموقُوف کر دیا۔“۳۱ دُنیا کے سامنے یِسُوع مسِیح کی ہماری گواہی کو تقویت مِلے گی، اور ہم رُوحانی طور پر مُستحکم ہوں گے۔۳۲ مَیں گواہی دیتا ہُوں کہ جب ہم ”جھگڑا ختم“ کرتے اور ”محبت میں خُداوند کی مانِند بنتے ہیں اور اِیمان میں اُس کے ساتھ مُتحد ہیں،“ تو اُس کا اَطمینان ہمارا اپنا ہوگا۔۳۳ یِسُوع مسِیح کے نام پر، آمین۔

حوالہ جات

  1. See “The First Presidency Urges Latter-day Saints to Wear Face Masks When Needed and Get Vaccinated Against COVID-19,” Newsroom, Aug. 12, 2021, newsroom.ChurchofJesusChrist.org; “Vaccines Explained,” World Health Organization, who.int/emergencies/diseases/novel-coronavirus-2019/covid-19-vaccines/explainers; “Safety of COVID-19 Vaccines,” Centers for Disease Control and Prevention, Sept. 27, 2021, cdc.gov/coronavirus/2019-ncov/vaccines/safety/safety-of-vaccines.html; “COVID-19 Vaccine Effectiveness and Safety,” Morbidity and Mortality Weekly Report, Centers for Disease Control and Prevention, cdc.gov/mmwr/covid19_vaccine_safety.html.

  2. رسل ایم نیلسن، ”اِسرائیل کو اِکٹھا کرنے میں بہنوں کی شمولیت،“ لیحونا، نومبر ۲۰۱۸، ۶۹۔

  3. دیکھیں عقائد اور عہود ۸۱:‏۵۔

  4. کئی رسُولوں اور انبیا نے برسوں سے اتحاد اور جھگڑے کوموضوعِ گفتگو بنایا ہے۔ دیکھیے، مثال کے طور پر: مارون جے ایشٹن، ”جھگڑے کے لیے وقت نہیں،“ انزائن مئی ۱۹۷۸، ۷–۹؛ میرین جی رومنی، ”اِتحاد،“ انزائن، مئی ۱۹۸۳، ۱۷–۱۸؛ رسل ایم نیلسن، ”جھگڑے کا ناسُور،“ انزائن، مئی ۱۹۸۹، ۶۸–۷۱؛ رسل ایم نیلسن،”عہد کے فرزند،“ انزائن، مئی ۱۹۹۵، ۳۲–۳۵؛ ہنری بی آئرنگ،” کہ ہم ایک ہوں،“انزائن، مئی ۱۹۹۸، ۶۶–۶۸؛ ڈی ٹاڈ کرسٹوفرسن،”صِیُّون میں آؤ،“ لیحونا، نومبر ۲۰۰۸، ۳۷–۴۰،؛ جیفری آر ہالینڈ،”صُلح کی خِدمت،“ لیحونا، نومبر ۲۰۱۸، ۷۷–۷۹؛ کوئنٹن ایل کک،”راست بازی اور اتفاق میں بُنے ہُوئے قلب،“ لیحونا، نومبر ۲۰۲۰، ۱۸–۲۲؛ گیری ای سٹیون سن،”دِل آپس میں جُڑے رہیںلیحونا، مئی ۲۰۲۱، ۱۹–۲۳۔

  5. ۳ نیفی ۱۱:‏۲۸–۲۹۔

  6. دیکھیں موسیٰ ۷:‏۲۶، ۲۸، ۳۳۔ اِس سے مُراد نیہ نہیں کہ نجات دہندہ کی کفارہ کی قربانی جاری ہے یا وہ مسلسل تکلیف اُٹھا رہا ہے؛ یِسُوع مسِیح نے کفارہ مکمل کر لیا ہے۔ بہرکیف، اُس کی لامحدود اور کامِل شفقت اور ہمدردی جو اُس نے اپنی کفارہ کی قربانی کو مکمل کرنے کے نتیجے میں دعویٰ کیا ہے اُس کو مایوسی اور اداسی محسوس کرنے پر مجبور کر دیتی ہے۔

  7. ۲ نیفی ۲:‏۸۔

  8. یُوحنّا ۱۳:‏۳۴، ۳۵۔

  9. عداوت وہ حالت یا احساس ہے جو فعال طور پر کسی شخص یا چیز کے مخالف ہے؛ اِس کا مفہوم دُشمنی، نفرت، عناد، تعصب، اور پُوری طرح حاوی ناپسندیدگی یا بُری خواہش ہے۔ یونانی لفظ کا ”عدوات“ ترجمہ ”نفرت“ کے طور پر بھی کیا گیا ہے۔ یہ آگاپے، کے برعکس ہے جس کا ترجمہ ”محبت“ کیا گیا ہے۔ دیکھیے جیمس اسڑونگ، اسٹرونگ کی بائِبل کے حوالے سے نئی جامع ہم آہنگی (۲۰۱۰)، یُونانی لُغت کا حِصّہ، ۲۱۸۹۔

  10. دیکھیں یُوحنّا ۱۷:‏۲۱، ۲۳۔

  11. ۳ نیفی ۱۱:‏۳۰۔

  12. ۴ نیفی ۱:‏۱۸۔

  13. ۴ نیفی ۱: ۱۷۔

  14. ۴ نیفی ۱: ۱۶۔

  15. رسل ایم ئیلسن نے فرمایا، کہ ”خُداوند کوشش کو پسند کرتا ہے“ (جوائے ڈی جونز سے ماخُوذ، ”ایک خاص برگُزیدہ بُلاہٹ،“ لیحونا، مئی ۲۰۲۰، ۱۶)۔

  16. دیکھیں ۴ نیفی ۱:‏۱۵۔ اَیسے لوگ ہیں جنھوں نے اس قسم کا اتحاد حاصل کیا ہے۔ انوس کے ایام میں، ”خُداوند نے اپنے لوگوں کو صِیّون کہا، کیوں کہ وہ یک دِل اور یک ذہن تھے، اور راست بازی میں رہتے تھے؛ اور اُن کے درمیان کوئی محتاج نہ تھا۔“(مضایاہ ۷: ۱۸

  17. دیکھیے مضایاہ ۱۸:‏۲۱۔

  18. دیکھیں اعمال ۱۷ : ۲۹؛ زبور ۸۲ : ۶۔

  19. دیکھئے ۱ کرنتھیوں ١۲:‏۱۲–۲۷۔

  20. دیکھیں مرونی ۷:‏۴۷-۴۸۔

  21. دیکھیں عقائد اور عہود ۱۰۷:‏۳۰–۳۱۔

  22. دیکھیے ڈیلن ایچ اوکس، ”ہمارے خُداداد اِلہامی آئین کا دفاع کرنا،“ لیحونا، مئی۲۰۲۱، ۱۰۷۔

  23. دیکھیں رومیوں ۱۴:‏۱–۳، ۱۳، ۲۱۔

  24. نجات دہندہ نے .”میرے شاگِرد، قدِیم زمانہ میں، ایک دُوسرے کے خِلاف بہانے ڈھونڈتے اور اپنے دِلوں میں ایک دُوسرے کو مُعاف نہ کرتے تھے؛ اور اِس بدی کے باعث اُنھوں نے مُصِیبت اُٹھائی اور شدید تنبیہ پائی۔ پَس،یِسُوع نے ایّامِ آخر کے اپنے شاگردوں کو نصحیت کی، ”مَیں تُم سے کہتا ہُوں، کہ تُمھیں ایک دُوسرے کو مُعاف کرنا لازم ہے“ (عقائد اور عہُود ۶۴:‏۸–۹

  25. بُزرگ ڈینس بی نیوانچواندر، ذاتی ابلاغ۔

  26. ایک عام فنیش فیشن میں، جب بھائی ایکلنڈ نے اِس فیصلے پر تبادلہ خیال کیا ، تو انھوں نے کہا کہ یہ محض منطقی ہے۔ فننز کی عظمت کو سراہنے کی بجائے ، انھوں نے روسیوں کی تعریف کی۔ فینش ہیلسنکی فن لینڈ ہیکل میں ہونے والے کام کے لئے روسیوں کے نمایاں حصہ کے لیے بہت شکر گزار تھے ۔ (سوین اکلنڈ، ذاتی ابلاغ۔)

  27. دیکھیں ہیلیمن ۱۳:‏۲، ۵۔

  28. دیکھیے ۳ نیفی ۵:‏۱۳، ۲۰۔

  29. دیکھیں عقائد اور عہُود ۳۸:‏۲۷۔

  30. دیکھیں لُوقا ۱۴:‏۲۵–۳۳۔

  31. افسیوں ۲:‏۱۴–۱۵۔

  32. دیکھیں اِفسِیوں ۲:‏۱۹۔

  33. رسل ایم نیلسن، ” جھگڑے کا ناسُور،“ انزائن، مئی ۱۹۸۹، ۷۱۔