صحائف
۲ نِیفی ۲۵


باب ۲۵

نِیفی راست گوئی میں خُوش ہوتا ہے—یسعیاہ کی نبُوّتیں آخری ایّام میں سمجھی جائیں گی—یہُودی بابل سے واپس آئیں گے، ممسُوح کو مصلُوب کریں گے، اور پراگندہ ہوں گے اور سزا پائیں گے—جب ممسُوح پر اِیمان لائیں گے اُنھیں بحال کِیا جائے گا—پہلی بار وہ لحی کے یرُوشلِیم چھوڑنے کے چھے سو سال بعد آئے گا—بنی نِیفی مُوسیٰ کی شریعت پر عمل کرتے ہیں، اور مسِیح پر اِیمان لاتے ہیں، جو اِسرائیل کا قُدُّوس ہے۔ قریباً ۵۵۹–۵۴۵ ق۔م۔

۱ اب مَیں، نِیفی، اُن باتوں کے متعلق کُچھ بات کرتا ہُوں جو مَیں نے لِکھی ہیں جو یسعیاہ کے مُنہ سے نِکلی ہیں۔ کیوں کہ دیکھو، یسعیاہ نے بُہت سی باتیں فرمائیں جِن کو سمجھنا میرے لوگوں کے لِیے مُشکل تھا؛ کیوں کہ وہ یہُودیوں میں طریقِ نبُوّت سے ناواقف تھے۔

۲ کیوں کہ مَیں، نِیفی، نے اُنھیں یہُودی طور طریقوں کے بارے میں زیادہ باتیں نہ سِکھائی تھیں؛ کیوں کہ اُن کے کام تاریکی کے کام اور اُن کے اَعمال مکرُوہ اَعمال تھے۔

۳ پَس، مَیں اپنے لوگوں کے لِیے لِکھتا ہُوں، اُن سب کے واسطے جو بعد ازیں اِن باتوں کو قبُول کریں گے جِن کو مَیں رقم کرتا ہُوں، تاکہ وہ خُدا کی اُن سزاؤں کو جانیں، جو تمام قوموں پر، اُس کلام کے مُطابق نازِل ہوں گی جو اُس نے فرمایا ہے۔

۴ پَس، اَے میرے لوگو، غور سے سُنو، جو اِسرائیل کے گھرانے سے ہو، اور میری باتوں پر کان لگاؤ؛ اگرچہ یسعیاہ کی باتیں تُم پر واضح نہیں ہیں، بہرکیف وہ اُن سب پر واضح ہیں جو نبُوّت کی رُوح سے مَعمُور ہیں۔ لیکن مَیں تُمھیں پیش گوئی دیتا ہُوں، اُس رُوح کے مُطابق جو مُجھ میں ہے؛ پَس، مَیں راست گوئی کے ساتھ نبُوّت کروُں گا جو اُس وقت سے مُجھ میں ہے جب سے مَیں اپنے باپ کے ساتھ یرُوشلِیم سے آیا؛ کیوں کہ دیکھو، میری جان اپنے لوگوں کے واسطے راست گوئی میں شادمان ہوتی ہے تاکہ وہ سِیکھیں۔

۵ ہاں، اور میری جان یسعیاہ کے کلام سے شادمان ہوتی ہے، کیوں کہ مَیں یرُوشلِیم سے آیا ہُوں اور میری آنکھوں نے یہودیوں کے معاملات دیکھے ہیں، اور مَیں جانتا ہُوں کہ یہُودی نبِیوں کی باتوں کو سمجھتے ہیں، اور کوئی دُوسرا اِنسان نہیں جو ایسی باتوں کو اُن کی مانِند سمجھتا ہے جو یہودیوں سے فرمائی گئی تھیں، سِوا اِس بات کے کہ یہُودیوں کے معاملات اُنھیں اِسی طریق کے مُطابق سِکھائے جائیں۔

۶ اگرچہ دیکھو، مَیں، نِیفی، نے اپنے بچّوں کو یہُودیوں کے طریق کے مُطابق نہیں سِکھایا؛ مگر دیکھو، مَیں، خُود، یرُوشلِیم میں رہ چُکا ہُوں، پَس مُجھے اِرد گِرد کے عِلاقوں کے بارے میں عِلم ہے؛ اور مَیں اپنے بچّوں سے خُدا کی اُن سزاؤں کا تذکرہ کر چُکا ہُوں، جو یہُودیوں پر نازِل ہو چُکی ہیں، اپنے بچّوں کے واسطے، جِن کی بابت سب کُچھ جو یسعیاہ فرما چُکا ہے، گویا مَیں اُنھیں نہیں لِکھتا۔

۷ بلکہ دیکھو، مَیں اپنی راست گوئی کے مُطابق، اپنی نبُوّت کے ساتھ آگے بڑھتا ہُوں؛ جِس میں مُجھے معلوم ہے کہ کوئی شخص غلطی نہیں کرسکتا؛ پھر بھی، جِن دِنوں یسعیاہ کی نبُوّتیں پُوری ہوں گی تو لوگ یقِیناً جان لیں گے، اُن زمانوں میں جب وہ پُوری ہوں گی۔

۸ پَس، وہ بنی آدم کے نزدیک بڑی قدر والی ہیں، اور جو خیال کرتا ہے کہ وہ نہیں ہیں، اُن کے ساتھ مِیں خاص طور پر کلام کروُں گا، اور یہ باتیں اپنے لوگوں کے لِیے رکھ چھوڑُوں گا؛ کیوں کہ مَیں جانتا ہُوں کہ آخری دِنوں میں وہ اُن کے لِیے بڑی قدر والی ہوں گی؛ کیوں کہ اُس روز وہ اُنھیں سمجھیں گے؛ پَس، اُن کی بھلائی کے لِیے مَیں نے اِنھیں لِکھا ہے۔

۹ اور جیسا کہ یہُودیوں کے درمیان میں ایک نسل بدکاری کے سبب سے ہلاک ہو چُکی ہے، اسی طرح وہ بھی نسل در نسل اپنی بدکاریوں کے مُطابق ہلاک کر دیے گئے ہیں؛ اُن میں سے کوئی بھی ہلاک نہ کِیا گیا جب تک خُداوند کے نبِیوں نے اُن پر آشکارا نہ کِیا۔

۱۰ پَس، میرے باپ کے یرُوشلِیم چھوڑنے کے بعد اُن پر جلد نازِل ہونے والی تباہی کی بابت اُنھیں بتا دِیا گیا تھا؛ پھر بھی، اُنھوں نے اپنے دِل سخت کِیے؛ اور وہ میری نبُوّت کے مُطابق ہلاک ہو چُکے ہیں سِوا اُن کے جو بابل میں اسِیر کر کے لے جائے گئے ہیں۔

۱۱ اور اب مَیں اُس رُوح کے سبب جو مُجھ میں ہے یہ کہتا ہُوں۔ اور اِس کے باوجود کہ وہ لے جائے گئے ہیں اور دوبارہ لوٹ آئیں گے، اور یرُوشلِیم کے مُلک کے مالک ہوں گے؛ پَس، وہ دوبارہ اپنے موروثی مُلک میں بحال کِیے جائیں گے۔

۱۲ بلکہ دیکھو، اُن میں جنگیں، اور جنگوں کی اَفواہیں ہوں گی؛ اور جب وہ دِن آئے گا کہ باپ کا اِکلوتا، ہاں، یعنی آسمان اور زمِین کا باپ، اپنے آپ کو اُن پر مُجسّم ہو کر ظاہر کرے گا، دیکھو، وہ اُسے اپنی بدکاریوں، اور اپنے دِل کی سنگینی، اور اپنی سرکشی کے باعث رَدّ کریں گے۔

۱۳ دیکھو، وہ اُسے مصلُوب کریں گے؛ اور تین دِن تک قبر میں رہنے کے بعد وہ مُردوں میں سے اپنی کِرنوں میں شِفا کےساتھ جی اُٹھے گا، اور وہ تمام جو اُس کے نام پر اِیمان لائیں گے خُدا کی بادِشاہی میں بچائے جائیں گے۔ پَس، میری جان اُس کی بابت نبُوّت کرنے میں شادمان ہوتی ہے کیوں کہ مَیں نے اُس کا دِن دیکھ لِیا ہے، اور میرا دِل اُس کے پاک نام کی بڑائی کرتا ہے۔

۱۴ اور دیکھواَیسا ہو گا کہ ممسُوح کے مُردوں میں سے جی اُٹھنے، اور اپنے لوگوں پر، جتنے بھی اُس پر اِیمان لائیں گےظاہر کرنے کے بعد، دیکھو، یرُوشلِیم ایک بار پھر تباہ ہوگا؛ چُنا چہ اُن پر اَفسوس جو خُدا اور اُس کی کلِیسیا کے لوگوں کے خِلاف لڑتے ہیں۔

۱۵ پَس، یہُودی سب قوموں میں پراگندہ ہوں گے؛ ہاں، اور بابل بھی تباہ ہو گا؛ پَس، دُوسری قومیں یہُودیوں کو تِتر بِتر کریں گی۔

۱۶ اور اُن کے تِتر بِتر ہونے، اور کئی پُشتوں تک دُوسری قوموں کے ذریعے سے خُداوند خُدا نے اُن کو اَذیت پُہنچائی ہے، ہاں، یعنی پُشت در پُشت جب تک اُنھیں مسِیح، ابنِ خُدا، اور کفّارے پر اِیمان لانے کے لِیے آمادہ نہیں کِیا جاتا جو کہ تمام بنی نوع اِنسان کے لِیے لامحدود ہے—اور جب وہ دِن آئے گا کہ وہ مسِیح پر اِیمان لائیں گے، اور صاف ہاتھوں اور پاکیزہ دِل کے ساتھ، اُس کے نام پرباپ کی عِبادت کریں گے، اور مزید کسی ممسُوح کی طرف نہ دیکھیں گے، تب، اُس وقت، وہ دن آئے گا کہ اِس کے لِیے یہ واجب و لازم ہے کہ اُنھیں اِن باتوں پر اِیمان لانا ہوگا۔

۱۷ اور خُداوند اپنے لوگوں کو اُن کی گُم راہ اور فناپذیر حالت سے بحال کرنے کے لِیے دُوسری مرتبہ پھر اپنا ہاتھ بڑھائے گا۔ پَس، وہ بنی آدم کے درمیان میں نِرالا اور حیرت خیز اَمر اَنجام دینے کے لِیے آگے بڑھے گا۔

۱۸ پَس، اُن کے واسطے وہ اپنا کلام ظاہر کرے گا، وہی کلام یومِ آخِر کو اُن کی عدالت کرے گا، چُنا چہ یہ اُنھیں حقیقی ممسُوح کی بابت یقِین دِلانے کی نیت سے عطا کِیا جائے گا، جِس کو اُنھوں نے ردّ کر دِیا تھا؛ اور اُن کی ترغیب کے لِیے کہ اُنھیں کسی اور ممسُوح کی آمد کے مُنتظر ہونے کی مزید ضرُورت نہیں ہے، کیوں کہ کوئی نہیں آئے گا سِوا جُھوٹے ممسُوح کے جو لوگوں کو دھوکا دے گا؛ کیوں کہ نبِیوں نے صِرف ایک ممسُوح کی بابت فرمایا ہے، اور وہ ممسُوح وہ ہے جِس کو یہُودی رَدّ کریں گے۔

۱۹ کیوں کہ نبِیوں کے کلام کے مُطابق ممسُوح میرے باپ کے یرُوشلِیم چھوڑنے کے چھے سو برس بعد آتا ہے؛ اور نبِیوں کے کلام اور خُدا کے فرِشتے کی پیشین گوئی کے مُطابق بھی اُس کا نام یِسُوع مسِیح، اِبنِ خُدا ہو گا۔

۲۰ اور اب، میرے بھائیو، مَیں نے صاف صاف بیان کر دِیا ہے تاکہ تُمھیں غلط فہمی نہ ہو سکے۔ اور خُداوند خُدا کی حیات کی قسم جو اِسرائیل کو مصر کی سر زمِین سے باہر نِکال لایا، اور مُوسیٰ کو قُدرت عطا فرمائی کہ وہ قبیلوں کو زہریلے سانپوں کے کاٹے جانے کے بعد شِفا دے سکے، اگر وہ اپنی نظریں اُس سانپ پر ڈالتے ہیں جو اُس نے اُن کے سامنے اُونچے پر چڑھایا، اور اُس کو یہ قُدرت بھی بخشی گئی کہ وہ چٹان پر مارے اور پانی پُھوٹ نِکلے؛ ہاں، دیکھو مَیں تُم سے کہتا ہُوں کہ اِن باتوں کی حقیقت کی قسم اور خُداوند خُدا کی حیات کی قسم، آسمان کے نیچے، یسُوع مسِیح کے سِوا، جِس کا مَیں تذکرہ کر چُکا، کوئی اور نام نہیں بخشا گیا جِس سے اِنسان نجات پا سکے۔

۲۱ پَس، اِسی وجہ سےخُداوند خُدا نے مُجھ سے وعدہ فرمایا کہ یہ باتیں جو مَیں لِکھتا ہُوں برقرار اور محفُوظ کی جائیں گی، اور پُشت در پُشت میری نسل کے حوالے کی جائیں گی، تاکہ یُوسُف کے ساتھ کِیا ہُوا وعدہ پُورا ہو، کہ جب تک دُنیا قائم و دائم ہے اُس کی نسل کبھی ہلاک نہ ہو گی۔

۲۲ پَس، جب تک دُنیا قائم و دائم رہے گی یہ باتیں نسل در نسل جاری و ساری رہیں گی؛ اور وہ خُدا کی مرضی اور رضا سے جاری ہوں گی؛ اور وہ قومیں جِن کے پاس یہ ہوں گی اُن کا اِنصاف اِنھی باتوں کے مُطابق ہو گا جو لِکھی گئی ہیں۔

۲۳ چُناں چہ ہم اپنے بچّوں، اور اپنے بھائیوں کو بھی مسِیح پر اِیمان لانے اور خُدا سے میل ملاپ کرنے پر آمادہ کرنے کے واسطے جاں فشانی اور بڑی محنت سے لِکھتے ہیں؛ پَس ہم جانتے ہیں کہ بالآخر سب کُچھ کرنے کے بعد یہ فضل کے وسِیلے سے ہے کہ ہم بچائے جاتے ہیں۔

۲۴ اور، مسِیح پر اِیمان لانے کے باوجود، ہم مُوسیٰ کی شریعت پر عمل کرتے ہیں، اور شریعت کے پُورا ہونے تک ثابت قدمی سے مسِیح کے مُنتظر ہیں۔

۲۵ چُناں چہ، اِسی واسطے شریعت عطا کی گئی تھی؛ پَس شریعت ہمارے لِیے مُردہ ہو چُکی، اور ہم مسِیح میں اپنے اِیمان کے سبب سے زِندہ کِیے جاتے ہیں؛ پھر بھی حُکموں کے سبب سے ہم شریعت کو مانتے ہیں۔

۲۶ اور ہم مسِیح کی بات کرتے ہیں، ہم مسِیح میں شادمان ہوتے ہیں، ہم مسِیح کی مُنادی کرتے ہیں، ہم مسِیح کی نبُوّت کرتے ہیں، اور ہم اپنی نبُوّتوں کے مُطابق لِکھتے ہیں، تاکہ ہمارے بچّے جان لیں کہ اُنھیں اپنے گُناہوں کی شِفاعَت کے لِیے کس وسِیلے کی طرف دیکھنا ہے۔

۲۷ پَس، ہم شریعت کی بابت کلام کرتے ہیں تاکہ ہمارے بچّے شریعت کی مُردگی کو جان سکیں؛ اور وہ، شریعت کی مُردگی کی بابت جان کر، اُس زِندگی کے مُنتظر ہوں جو مسِیح میں ہے، اور جانیں کہ شریعت کس واسطے دی گئی تھی۔ اور مسِیح میں شریعت کے پُورے ہونے کے بعد، جب شریعت جاتی رہے گی تو پھر اُنھیں اُس کے خِلاف اپنے دِل سخت کرنے کی ضرُورت نہیں۔

۲۸ اور اب میرے لوگو، دیکھو، تُم سرکش قوم ہو؛ پَس، مَیں نے تُم سے صاف صاف کہہ دِیا ہے، تاکہ تُمھیں غلط فہمی نہ ہو۔ اور جو باتیں مَیں نے تُم سے کہیں ہیں وہ تُمھارے خِلاف شاہد ہوں گی؛ کیوں کہ کسی اِنسان کو راہِ راست کی تعلیم دینے کے لِیے کافی ہیں؛ درحقیقت مسِیح پر اِیمان لانا راہِ راست ہے اُس کا اِنکار کرنا نہیں؛ کیوں کہ اُس کا اِنکار کرنے سے تُم نبِیوں اور شریعت کا بھی اِنکار کرتے ہو۔

۲۹ اور اب دیکھو، مَیں تُم سے کہتا ہُوں مسِیح پر اِیمان لانا راہِ راست ہے اُس کا اِنکار کرنا نہیں؛ اور مسِیح اِسرائیل کا قُدُّوس ہے؛ پَس لازم ہے کہ تُم اُس کے حُضُور سجدہ کرنا، اور اپنی ساری قُوّت، عقل، طاقت، اور اپنی ساری جان سے اُس کی عِبادت کرنا؛ اور اگر تُم اَیسا کرتے ہو تُم ہرگز خارج نہ کِیے جاؤ گے۔

۳۰ اور جہاں تک مُناسب ہو، تُم ضرُور خُدا کے کاموں اور رسموں کو ماننا جب تک وہ شریعت پُوری نہیں ہو جاتی جو مُوسیٰ کو دی گئی تھی۔