صحائف
۲ نِیفی ۱۲


باب ۱۲

یسعیاہ آخری ایّام کی ہیکل، اِسرائیل کا اِکٹھا ہونا، اور ہزار سالہ عدالت اور امن دیکھتا ہے—دُوسری آمد پر مغرور اور بدکار پَست کِیے جائیں گے—موازنہ کریں یسعیاہ ۲۔ قریباً ۵۵۹–۵۴۵ ق۔م۔

۱ وہ بات جو یسعیاہ بِن آمُوص نے یہُوداہ اور یرُوشلِیم کے حق میں رویا میں دیکھی:

۲ اور آخری دِنوں میں اَیسا ہو گا، جب خُداوند کے گھر کا پہاڑ، پہاڑوں کی چوٹی پر قائم کِیا جائے گا، اور ٹیلوں سے بُلند ہو گا اور سب قومیں وہاں پُہنچیں گی۔

۳ بلکہ بُہت سی اُمّتیں آئیں گی اور کہیں گی، آؤ تُم، اور ہم خُداوند کے پہاڑ پر چڑھیں، یعقُوب کے خُدا کے گھر میں داخل ہوں؛ اور وہ اپنی راہیں ہم کو بتائے گا اور ہم اُس کے راستوں پر چلیں گے؛ کیوں کہ شریعت صِیُّون سے اور خُداوند کا کلام یرُوشلِیم سے صادِر ہو گا۔

۴ اور وہ قوموں کے درمیان عدالت کرے گا، اور بُہت سی اُمّتوں کو ڈانٹے گا؛ اور وہ اپنی تلواروں کو توڑ کر پھالیں اور اپنے بھالوں کو ہنسوے بنا ڈالیں گے—قوم پر قوم تلوار نہ چلائے گی، اور وہ پِھر کبھی جنگ کرنا نہ سیکھیں گے۔

۵ اَے یعقُوب کے گھرانے، آؤ ہم خُداوند کے نُور میں چلیں؛ ہاں، آؤ کیوں کہ تُم سب کے سب اپنی اپنی بدی کے راستے پر بھٹک گئے ہو۔

۶ پَس، اَے خُداوند، تُو نے تو اپنے لوگوں یعنی یعقُو ب کے گھرانے کو ترک کِیا، اِس لِیے کہ وہ اہلِ مشرِق کی رسُوم سے پُر ہیں اور فلِستیوں کی مانِند شگُون لیتے اور بیگانوں کی اَولاد کے ساتھ ہاتھ پر ہاتھ مارتے ہیں۔

۷ اور اُن کا مُلک سونے چاندی سے مالا مال ہے اور اُن کے خزانوں کی کُچھ اِنتہا نہیں اور اُن کا مُلک گھوڑوں سے بھرا ہے اور اُن کے رتھوں کا کُچھ شُمار نہیں۔

۸ اور اُن کی سر زمِین بُتوں سے بھی پُر ہے۔ وہ اپنے ہی ہاتھوں کی صنعت یعنی اپنی ہی اُنگلِیوں کی کارِیگری کوسِجدہ کرتے ہیں۔

۹ اِس سبب سے چھوٹا آدمی سجدہ ریز نہیں ہوتا، اور بڑا آدمی فروتن نہیں ہوتا، تُو اُس کو ہرگِز مُعاف نہ کرنا۔

۱۰ تُم اَے شریرو، چٹان میں گُھس جاؤ، اور خاک میں چِھپ جاؤ، کیوں کہ خُداوند کا خوف اور اُس کی شان و شوکت کا جلال تُمھیں مارے گا۔

۱۱ اور اَیسا ہو گا اِنسان کی اُونچی نِگاہ نِیچی کی جائے گی، اور بنی آدم کا تکبُّر پَست ہو جائے گا، اور اُس روز خُداوند ہی سر بُلند ہو گا۔

۱۲ کیوں کہ ربّ الافواج کا دِن تمام قوموں پر، ہاں، ہر ایک پر؛ ہاں، تمام مغرُوروں اور بُلند نظروں پر، اور مُتکبِّروں پر جلد آتا ہے، اور وہ پَست کِیے جائیں گے۔

۱۳ ہاں، اور خُداوند کا دِن لبنان کے سب دیوداروں پر آئے گا، اِس لِیے کہ وہ بُلند اور اُونچے ہیں؛ اور بسن کے سب بلُوطوں پر؛

۱۴ اور سب اُونچے پہاڑوں پر، اور سب ٹیلوں پر، اور سب قوموں پر جو مُتکبر ہو گئی ہیں، اور ہر اِنسان پر؛

۱۵ اور ہر ایک اُونچے بُرج پر، اور ہر ایک فصِیلی دیوار پر؛

۱۶ اور سَمُندر کے سب جہازوں پر، اور ترسیس کے سب جہازوں پر، الغرض ہر ایک خُوش نما منظر پر۔

۱۷ اور آدمی کا تکبر زیر کِیا جائے گا، اور لوگوں کی بُلند بینی پَست کی جائے گی، اور اُس روز صِرف خُداوند ہی سربُلند ہو گا۔

۱۸ اور تمام بُتوں کو وہ بالکل فنا کر دے گا۔

۱۹ اور جب خُداوند اُٹھے گا کہ زمِین کو شِدّت سے ہِلائے تو لوگ اُس کے ڈر سے پہاڑوں کے غاروں اور زمِین کے شِگافوں میں گُھسیں گے اور اُس کے جلال کی عظمت و حشمت اُنھیں مارے گی۔

۲۰ اُس روز اِنسان اپنی سونے چاندی کی مُورتوں کو جو اُس نے پُوجنے کے لِیے بنائِیں چھچُھوندروں اور چمگادڑوں کے آگے پھینک دے گا؛

۲۱ جب خُداوند زمِین کو شِدّت سے ہِلانے کے لِیے اُٹھتا ہے تو اُس کا خَوف اُن پر طاری ہوگا، جِس سبب سے لوگ چٹانوں کے غاروں اور ناہموار پتّھروں کے شِگافوں میں گُھس جائیں گےاور اُس کے جلال کی عظمت و حشمت اُنھیں مارے گی۔

۲۲ پَس تُم اِنسان سے جِس کا دَم اُس کے نتھنوں میں ہے باز رہو؛ کیوں کہ اُس کی کیا قدر ہے؟