صحائف
ایلما ۷


ایلما کا کلام جو اُس نے جدُون کی اُمت کو دِیا، اُس کی اپنی رُوداد کے مُطابق۔

باب ۷ پر مُشتمل۔

باب ۷

مسِیح مریم سے پَیدا ہو گا—وہ موت کے بندھن کھول دے گا اور اپنے لوگوں کے گُناہوں کو اُٹھا لے گا—وہ جو تَوبہ کرتے، بپتسما لیتے اور حُکموں کو مانتے ہیں، اَبَدی زِندگی پائیں گے—نجاست خُدا کی بادِشاہی کی وارث نہیں ہو سکتی—فروتنی، اِیمان، اُمِید اور محبت درکار ہیں۔ قریباً ۸۳ ق۔م۔

۱ میرے پیارے بھائیو دیکھو، یہ دیکھتے ہُوئے کہ مُجھے تُمھارے پاس آنے کی اِجازت ملی، پَس مَیں تُم سے اپنی زبان میں خطاب کرنے کی کوشش کرتا ہُوں؛ ہاں، اپنی زبانی، یہ دیکھتے ہُوئے کہ یہ پہلی مرتبہ ہے کہ مَیں اپنی زبانی تُم سے کلام کرتا ہُوں، مَیں پُورے طور سے تختِ عدالت کے ساتھ وابستہ ہو کر اِس قدر مصرُوف رہا کہ تُمھارے پاس نہ آ سکا۔

۲ اور یہاں تک کہ مَیں اِس وقت بھی نہ آ سکتا اگر میری جگہ تختِ عدالت کسی اور کے حوالے نہ کِیا جاتا، کہ میری جگہ حُکُومت کرے؛ اور خُداوند نے نہایت رحم کھا کر مُجھے اِجازت دی کہ مَیں تُمھارے پاس آؤں۔

۳ اور دیکھو، مَیں بڑی اُمِیدیں اور تمنائیں لے کر آیا ہُوں کہ مَیں دریافت کرُوں کہ تُم نے اپنے آپ کو خُدا کے حُضُور فروتن کِیا ہے، اور یہ کہ تُم اُس کے فضل کے لِیے مسلسل گِڑگڑا کر فریاد کر رہے ہو، کہ مَیں یہ جانُوں کہ کیا تُم اُس کے سامنے بے عیب رہے ہو، تاکہ مَیں یہ بھی جانُوں کہ تُم مایُوسی کی ہول ناک حالت میں تو نہیں ہو جیسے کہ ضریملہ میں بسنے والے ہمارے بھائی تھے۔

۴ لیکن خُدا کا نام مُبارک ہو، کہ اُس نے مُجھے یہ معرفت بخشی ہے، ہاں، مُجھے اِس معرفت نے نہایت زیادہ خُوشی بخش دی ہے کہ وہ اُس کی راست بازی کی راہ پر دوبارہ قائم ہو گئے ہیں۔

۵ اور خُدا کے اُس رُوح کے باعث جو مُجھ میں ہے، مُجھے بھروسا ہے، کہ مَیں تُمھاری بابت بھی خُوشی پاؤں گا؛ تاہم مَیں نہیں چاہتا کہ تُمھاری بابت خُوشی اِتنی زیادہ مُصیبتوں اور غم کے بعد ملے، جیسا کہ ضریملہ میں رہنے والے میرے بھائیوں سے مُجھے ملی، پَس دیکھو، مُجھے اُن کی بابت خُوشی بُہت سی مُصیبتوں اور دُکھوں اور پریشانیوں کے بعد ملی ہے۔

۶ بلکہ دیکھو، مُجھے یقِین ہے کہ تُم اِتنی زیادہ بے اعتقادی کی حالت میں نہیں ہو جتنے تُمھارے بھائی تھے؛ مُجھے یقِین ہے کہ تُم اپنے دِلوں کے غرور میں مُتکبر نہیں ہو؛ ہاں، مُجھے یقِین ہے کہ تُم نے اپنے دِل دولت اور دُنیا کی باطل چیزوں پر نہیں لگائے؛ ہاں، مُجھے یقِین ہے کہ تُم بُتوں کی پُوجا نہیں کرتے، بلکہ تُم سچّے اور زِندہ خُدا کی عِبادت کرتے ہو، اور کہ تُم اَبَدی اِیمان کے ساتھ اپنے گُناہوں کی مُعافی کے مُنتظر ہو، جو مَلنے والی ہے۔

۷ پَس دیکھو، مَیں تُم سے کہتا ہُوں کہ بُہت سی چیزیں آنے کو ہیں اور دیکھو، ایک چیز ہے جو دُوسری تمام سے اہم ہے—پَس دیکھو، وقت زیادہ دُور نہیں کہ مُخلصی دینے والا آ موجُود ہو گا اور اپنے لوگوں کے درمیان رہے گا۔

۸ دیکھو، مَیں نہیں کہتاکہ وہ ہم میں اُس وقت آئے گا جب وہ اپنے فانی خیمہ میں ہو گا؛ کہ دیکھو، رُوح نے مُجھے نہیں کہا کہ ایسا ہو گا۔ اب مَیں اِس کی بابت نہیں جانتا؛ مگر اِتنا ضرور جانتا ہُوں، کہ خُداوند خُدا اپنے کلام کے مُطابق سب کام کرنے کی قُدرت رکھتا ہے۔

۹ بلکہ دیکھو، رُوح نے مُجھ سے اِتنا کہا: اِن لوگوں کو یہ کہہ کر، پُکارو—تَوبہ کرو اور خُداوند کی راہ تیار کرو، اور اُس کے راستوں پر چلو جو کہ سیدھے ہیں؛ پَس دیکھو، آسمان کی بادِشاہی نزدیک ہے، اور خُدا کا بیٹا رُویِ زمِین پر آتا ہے۔

۱۰ اور دیکھو، وہ یروشلیم میں جو کہ ہمارے باپ دادا کی سرزمِین ہے، مریم سے پَیدا ہو گا، وہ جو ایک کنواری، ایک اَنمول اور برگُزِیدہ ظرف ہے، ہاں جو رُوحُ القُدس کے سایہ اور قُدرت سے حامِلہ ہو گی، اور بیٹا جنے گی، ہاں، یعنی خُدا کا بیٹا۔

۱۱ اور وہ ہر قسم کے، دُکھوں اور مُصِیبتوں اور آزمایشوں کو برداشت کرتا جائے گا؛ اور یہ کہ جو کہا گیا ہے پُورا ہو کہ وہ اپنے لوگوں کے دُکھوں اور بیماریوں کو اپنے تئیں اُٹھا لے گا۔

۱۲ اور وہ موت کو اپنے تئیں اُٹھا لے گا، تاکہ موت کے بندھن کھولے جو اِس کے لوگوں کو جکڑے ہُوئے ہیں؛ اور وہ اُن کی کم زوریاں خُود پر لے لے گا، تاکہ بشریت کے اعتبار سے اِس کا دِل رحم سے لبریز ہو، تاکہ وہ بشریت کے اعتبار سے جانے، کہ اُن کی کم زوریوں میں اُن کی مدد کیسے کرے۔

۱۳ اب رُوح تمام باتیں جانتا ہے؛ پَس خُدا کا بیٹا مجسّم ہو کر دُکھ اُٹھاتا ہے تاکہ وہ اپنے لوگوں کے گُناہوں کو اپنے تئیں اُٹھا لے، کہ وہ اپنی رہائی دینے کی قُدرت کے مُطابق اُن کی خطاؤں کو مِٹا دے، اور اب دیکھو، یہ وہ گواہی ہے جو مُجھ میں ہے۔

۱۴ اب مَیں تُم سے کہتا ہُوں، ضرُور ہے کہ تُم تَوبہ کرو، اور نئے سِرے سے پَیدا ہو جاؤ؛ پَس رُوح فرماتا ہے اگر تُم نئے سِرے سے پَیدا نہیں ہوتے تو تُم آسمان کی بادِشاہی کے وارث نہیں ہو سکتے؛ پَس آؤ اور تَوبہ کے لِیے بپتسما لو، تاکہ تُم اپنے گُناہوں سے پاک کِیے جاؤ، کہ تُم خُدا کے بَرے پر اِیمان لاؤ، جو جہان کے گُناہوں کو اُٹھا لے جاتا ہے، جو بچانے اور تمام ناراستی کو پاک صاف کرنے میں قادِر ہے۔

۱۵ ہاں، مَیں تُم سے کہتا ہُوں کہ ڈرو مت، اور ہر گُناہ کو ترک کر دو، جو آسانی سے تُمھیں گھیر لیتا ہے، جو تباہی کے لِیے باندھ دیتا ہے، ہاں، آؤ اور آگے بڑھو، اور اپنے خُدا کو بتاؤ کہ تُم اپنے گُناہوں سے تَوبہ کرنا اور اُس کے حُکموں کو ماننے کے لِیے عہد میں داخل ہونا، اور بپتسما کے پانیوں میں اُتر کر آج کے دِن اِس کے گواہ بننا چاہتے ہو۔

۱۶ اور جو کوئی اَیسا کرتا ہے، اور اب سے خُدا کے حُکموں کو مانتا ہے، وہ ہی یاد رکھے گا کہ مَیں نے اُس سے کہا ہے، ہاں، وہ یاد رکھے گا کہ مَیں نے اُسے کہا ہے، کہ پاک رُوح کی اُس گواہی کے مُطابق جو مُجھ میں گواہی دیتا ہے، وہ اَبَدی زِندگی پائے گا۔

۱۷ اور اب میرے عزیز بھائیو، کیا تُم اِن باتوں کا یقِین کرتے ہو؟ دیکھو، مَیں تُم سے کہتا ہُوں، ہاں، مَیں جانتا ہُوں کہ تُم اُن کا یقِین کرتے ہو؛ اور جِس طرح سے مَیں جانتا ہُوں کہ تُم اُن کا یقِین کرتے ہو وہ رُوح کے ظہُور سے ہے جو مُجھ میں ہے۔ اور اب چُوں کہ جن باتوں کی بابت مَیں نے کلام کِیا ہے، ہاں وہ باتیں جو مَیں نے کہی ہیں، اُن کی بابت تُمھارے مضبُوط اِیمان کے سبب سے مَیں نہایت خُوش ہُوں۔

۱۸ پَس جیسا مَیں نے شُروع میں تُم سے کہا ہے، کہ میری بڑی آرزُو تھی کہ تُمھاری حالت اپنے بھائیوں کی مانِند مایُوس کُن نہ ہو، اَیسا ہی مَیں نے پایا ہے سو میری تمنا پُوری ہو گئی ہے۔

۱۹ پَس مَیں سمجھتا ہُوں کہ تُم راست بازی کے راستوں پر ہو؛ مَیں سمجھتا ہُوں کہ تُم اُس راستے پر ہو جو خُدا کی بادِشاہی کی جانب جاتا ہے؛ ہاں، مَیں سمجھتا ہُوں کہ تُم اُس کی راہیں سیدھی بناتے ہو۔

۲۰ مَیں سمجھتا ہُوں کہ اُس کے کلام کی گواہی کے وسِیلے، تُم پر یہ آشکار کِیا گیا ہے، کہ وہ ٹیڑھی راہوں پر نہیں چل سکتا؛ نہ وہ اپنی کہی ہُوئی بات سے پِھرتا ہے؛ نہ وہ ذرا سا بھی دائیں سے بائیں مُڑتا ہے، یا باطل کی جانب مُڑے اُس سے جو کہ حق ہے؛ پَس اُس کی راہ ایک اَبَدی مدار ہے۔

۲۱ اور وہ ناپاک ہَیکلوں میں قیام نہیں کرتا؛ نہ ہی نجاست یا کوئی بھی ایسی چیز جو ناپاک ہے خُدا کی بادِشاہی میں قبُول نہیں کی جا سکتی ہے؛ پَس مَیں تُم سے کہتا ہُوں کہ وقت آئے گا، ہاں، یومِ آخِر کو یُوں ہو گا، کہ جو نجس ہے اپنی نجاست ہی میں رہے گا۔

۲۲ اور اب میرے عزیز بھائیو، مَیں نے یہ باتیں تُم سے اِس لِیے کہی ہیں تاکہ مَیں تُمھیں خُدا کے واسطے تُمھاری فرض شناسی کے احساس میں بیدار کرُوں، کہ تُم اُس کے حُضُور بے عیب ہو کر چلو، اور خُدا کے اُس پاک طریق کے مُطابق چلو، جِس کی بِنا پر تُمھیں قبُول کِیا گیا ہے۔

۲۳ اور اب مَیں چاہتا ہُوں کہ تُم فروتن اور فرماں بردار، اور نرم مزاج؛ ملن سار؛ صبر سے بھرپُور اور برداشت کرنے والے؛ ساری باتوں میں پرہیزگار بن کر، ہر وقت خُدا کے حُکم جاں فشانی کے ساتھ مانو؛ رُوحانی اور دُنیاوی دونوں باتوں کے لِیے ضرُورت کے مُوافِق مانگتے رہو؛ اور جو کُچھ تُم پاتے ہو اُس کے لِیے ہمیشہ خُدا کی شُکر گُزاری کرتے رہو۔

۲۴ اور دیکھو، تُم میں اِیمان، اُمِید اور محبت ہو، تو پھر تُم ہمیشہ نیکوکاری کے کام کر سکو گے۔

۲۵ اور خُداوند تُمھیں برکت دے، اور تُمھارے لباس کو بے داغ رکھے، تاکہ تُم یومِ آخِر کو اَبرہام، اِضحاق، اور یعقُوب، اور پاک نبِیوں کے ساتھ بِٹھائے جاؤ جو دُنیا کی اِبتدا سے ہیں، اور جِس طرح اُن کے لباس بے داغ ہیں، تُمھارے لباس بھی بے داغ ہوں، تاکہ آسمان کی بادِشاہی میں سے تُم کبھی باہر نہ نِکالے جاؤ۔

۲۶ اور اب میرے پیارے بھائیو، مَیں نے اُس رُوح کے مُوافِق جو مُجھ میں گواہی دیتا ہے؛ تُم سے یہ باتیں کہی ہیں اور میری جان اِس بات سے نہایت شادمان ہے، کہ تُم نے بڑی جان فشانی کے ساتھ میرے کلام پر دھیان دِیا ہے۔

۲۷ اور اب، خُدا کی سلامتی تُمھارے اِیمان اور نیک کاموں کے مُوافِق، اب سے لے کر ہمیشہ تک تُم پر اور تُمھارے گھروں پر، اور تُمھاری زمِینوں، پر اور تُمھارے گلّوں، اور ریوڑوں پر، اور تُمھاری ساری ملکیت، تُمھاری عورتوں اور تُمھارے بّچوں پر ہو۔ اور یُوں مَیں نے کہا ہے۔ آمین۔