صحائف
ایلما ۵۵


باب ۵۵

مرونی قیدیوں کا تبادلہ کرنے سے اِنکار کرتا ہے—بنی لامن کے مُحافظوں کو مَے پِینے کے لِیے ورغلایا جاتا ہے، اور نِیفی قیدی آزاد کرا لِیے جاتے ہیں—جد کے شہر پر خُون ریزی کے بغیر قبضہ کر لِیا جاتا ہے۔ قریباً ۶۳—۶۲ ق۔م۔

۱ اب اَیسا ہُوا کہ جب مرونی کو یہ خط مِلا تو وہ مزید ناراض ہُوا، کیوں کہ وہ جانتا تھا کہ عیمرون کو اپنے فریب کا پُورا عِلم تھا؛ ہاں، وہ جانتا تھا کہ عیمرون کو معلُوم تھا کہ اُس نے بنی نِیفی کے خِلاف جِس جنگ کا آغاز کر دِیا تھا اِس بات کا اُس کے پاس کوئی مناسب جواز نہیں تھا۔

۲ اور اُس نے کہا: دیکھو، مَیں عیمرون کے ساتھ قیدیوں کا تبادلہ نہیں کرُوں گا، سِوا اِس کے کہ وہ اپنا اِرادہ ترک کرے، جَیسا کہ مَیں نے اپنے خط میں لِکھا ہے؛ پَس جتنا تسلط اُس نے حاصِل کرنا تھا کر لِیا مَیں اُسے مزید اَیسا کرنے نہیں دُوں گا۔

۳ دیکھو، مُجھے وہ جگہ معلُوم ہے جہاں بنی لامن نے میرے اُن لوگوں کو اپنی نگرانی میں رکھا ہے، جِنھیں وہ قیدی بنا کر لے گئے تھے؛ اور اگر عیمرون میری اُس درخواست کو نہیں مانے گا جو مَیں نے اپنے خط میں کی تھی، تو دیکھو، مَیں اُس کے ساتھ اپنے کہنے کے موافق کروں گا؛ ہاں، مَیں اُس وقت تک اُن کے درمیان میں مَوت کا بازار گرم رکھُوں گا جب تک وہ صُلح کے لِیے فریاد نہیں کریں گے۔

۴ اور اب اَیسا ہُوا کہ جب مرونی نے یہ باتیں کہہ دیں، تو اُس نے حُکم دِیا کہ اپنے آدمیوں کے درمیان میں ایسے شخص کی تلاش کی جائے جو اُن میں لامن کی نسل سے ہے۔

۵ اور اَیسا ہُوا کہ اُنھوں نے ایک آدمی تلاش کر لِیا، جِس کا نام لامن تھا؛ اور وہ اُس بادِشاہ کے نوکروں میں سے ایک تھا جِسے عیمالیقیہ نے قتل کِیا تھا۔

۶ اب مرونی نے حُکم دِیا کہ لامن اور اُس کے ساتھ اپنے آدمیوں کی تھوڑی تعداد کو اُن مُحافظوں کے پاس بھیجا جائے، جو بنی نِیفی کی نِگرانی کر رہے تھے۔

۷ اب جد کے شہر میں بنی نِیفی کی نِگرانی ہُوا کرتی تھی؛ پَس مرونی نے لامن کو مُقرر کِیا اور حُکم دِیا کہ آدمیوں کی تھوڑی تعداد اُس کے ساتھ جائے۔

۸ اور جب شام ہُوئی تو لامن اُن مُحافظوں کے پاس گیا جو بنی نِیفی کی نِگرانی کر رہے تھے، اور دیکھو، اُنھوں نے اُسے آتے دیکھا اور اُس کو شناخت کے لِیے روکا؛ لیکن اُس نے زور سے چِلا کر اُنھیں کہا: ڈرو مت؛ دیکھو، مَیں لامنی ہُوں۔ دیکھو، ہم بنی نِیفی کی قید سے فرار ہو کر آئے ہیں، اور وہ سوئے ہوئے ہیں؛ اور دیکھو، ہم نے اُن کی مَے لے لی اور اپنے ساتھ لے آئے ہیں۔

۹ اب جب بنی لامن نے یہ باتیں سُنیں تو اُنھوں نے خُوشی سے اُس کا اِستقبال کِیا؛ اور اُنھوں نے اُس سے کہا: ہمیں بھی اپنی مَے دو، کہ ہم بھی پِیئں؛ ہم خُوش ہیں کہ تُم اپنے ساتھ مَے لائے ہو کیوں کہ ہم بُہت تھکے ہُوئے ہیں۔

۱۰ اَلبتہ لامن نے اُن سے کہا: جب تک ہم بنی نِیفی کے خِلاف لڑائی کرنے لِیے چڑھائی نہیں کرتے تب تک ہم مَے کو نہیں پِیتے۔ مگر اَیسا کہنے سے مَے پینے کے لِیے اُن کی طلب مزید بڑھ گئی۔

۱۱ پَس، اُنھوں نے کہا: ہم تھک گئے ہیں، اِس لِیے چلو مَے میں سے پیتے ہیں، اور تھوڑے تھوڑے وقفہ سے اپنے حصّے کی لیتے رہیں گے، جو ہمیں بنی نِیفی کے خِلاف چڑھائی کرنے کے لِیے توانا رکھے گی۔

۱۲ اور لامن نے اُن سے کہا: تُم جَیسا چاہتے ہو کرو۔

۱۳ اور اَیسا ہُوا کہ اُنھوں نے کثرت سے مَے پی لی؛ اور یہ اُن کے لِیے خُوش ذائقہ تھی، اِس لِیے اُنھوں نے اِسے اور زیادہ کثرت سے پِیا؛ اور یہ اِنتہائی نشہ آور تھی، چُوں کہ اِس کو بڑا گاڑھا تیار کِیا گیا تھا۔

۱۴ اور اَیسا ہُوا کہ اُنھوں نے مَے پی اور خُوش ہُوئے، فی الفَور وہ سب متوالے ہو گئے۔

۱۵ اور اب جب لامن اور اُس کے آدمیوں نے دیکھا کہ وہ سب مَست ہو گئے، اور گہری نیند سو رہے تھے، تو وہ مرونی کے پاس واپس گئے اور سارا ماجرا اُس کو بتایا۔

۱۶ اور اب یہ مرونی کی تدبِیر کے عین مُطابق تھا۔ اور مرونی نے اپنے جنگ جُو مردوں کو جنگی ہتھیاروں سے لیس کِیا، اور جد کے شہر گیا، جِس دوران میں لامنی مُحافظ مَست ہو کر گہری نیند سو رہے تھے، تو اُس نے قیدیوں میں ہتھیار بانٹے، اتنے زیادہ کہ وہ سب مُسلح ہو گئے۔

۱۷ ہاں، یہاں تک کہ اُن کی عورتوں میں اور اُن کے سب بچُوں میں، جب مرونی نے، اُن سب قیدیوں کو جِتنے بھی جنگ کے ہتھیار اِستعمال کرنے کے قابل تھے، مُسلح کر لِیا؛ اور وہ ساری کارروائیاں اِنتہائی گہری خاموشی میں انجام پائیں۔

۱۸ بلکہ اگر وہ بنی لامن کو جگا دیتے، تو دیکھو وہ مَست تھے اور نِیفی اُنھیں قتل کر چُکے ہوتے۔

۱۹ اَلبتہ دیکھو، مرونی اَیسا کرنے کا خواہاں نہ تھا، وہ قتل یا خُون ریزی سے خُوش نہ ہوتا، بلکہ وہ اپنے لوگوں کو ہلاکت سے بچانے میں شادمان تھا؛ اور کہ اِس سبب سے وہ اپنے تئیں ناانصافی نہ لائے، وہ بنی لامن پر اُن کی مَستی کی حالت میں چڑھائی کر کے اُن کو تباہ و برباد کرنا نہیں چاہتا تھا۔

۲۰ بلکہ اُس نے اپنے اِرادوں کو پُورا کر لِیا تھا؛ پَس اُس نے بنی نِیفی کے اُن قیدیوں کو مُسلح کر دِیا تھا، جو شہر کی فصِیل کے اندر تھے، اور اُن کو اُن حصّوں پر قابض ہونے کے قابِل بنا دِیا، جو فصِیلوں کے اندر تھے۔

۲۱ اور پِھر اُس نے اُن جنگ جُو مردوں کو جو اُس کے ساتھ تھے تھوڑے فاصلے تک پِیچھے جانے اور بنی لامن کی فَوجوں کو گھیر لینے کا حُکم دِیا۔

۲۲ اب دیکھو یہ کارروائی رات کے وقت اَنجام پائی، پَس بنی لامن جب صُبح کو بےدار ہُوئے تو اُنھوں نے دیکھا کہ بنی نِیفی نے اُن کو شہر سے باہر محصُور کر رکھا تھا، اور شہر کے اندر اُن کے قیدی مُسلح تھے۔

۲۳ اور یُوں اُنھوں نے دیکھا کہ بنی نِیفی نے اُن پر غلبہ پا لِیا ہے؛ اور اِن حالات میں اُنھوں نے جانا کہ بنی نِیفی سے لڑنا مُناسب نہ ہو گا؛ پَس اُن کے سِپہ سالاروں نے اپنے آدمیوں کو جنگی ہتھیار ڈالنے کا حُکم دِیا، اور وہ اُنھیں لے کر آئے اور بنی نِیفی کے قدموں میں ڈال کر رحم کی فریاد کرنے لگے۔

۲۴ اب دیکھو، مرونی کی یہی تمنا تھی۔ اُس نے اُن کو جنگی قیدی بنایا، اور شہر پر قبضہ کر لِیا، اور اُس نے حُکم دِیا کہ اُن سب قیدیوں کو، جو بنی نیفی سے تھے، آزاد کِیا جائے؛ اور وہ مرونی کی فَوج میں شامِل ہُوئے، اور اُس کی فَوج کو بُہت زیادہ مضبُوط بنا دِیا۔

۲۵ اور اَیسا ہُوا کہ اُس نے بنی لامن، جِن کو اُس نے قیدی بنا لِیا تھا، جد شہر کے اِرد گِرد قلعہ بندی کو مضبُوط بنانے کے لِیے مُشقت پر لگانے کا حُکم دِیا۔

۲۶ اور اَیسا ہُوا کہ جب اُس نے اپنے اِرادوں کے مُطابق، جد شہر کی قلعہ بندی کر لی، تو اُس نے حُکم دِیا کہ اُس کے قیدیوں کو فراوانی کے شہر میں لے جایا جائے؛ اور اُس نے نہایت مضبُوط فَوج کے ساتھ اُس شہر کی حِفاظت بھی کی۔

۲۷ اور اَیسا ہُوا کہ اُنھوں نے، بنی لامن کی ساری سازشوں کے باوجود، اُن سب قیدیوں کی نِگرانی اور حفاظت کی جِنھیں اُنھوں نے پکڑا تھا، اور پُورے تسلط اور برتری کو بھی برقرار رکھا، جو اُنھوں نے دوبارہ حاصل کی تھی۔

۲۸ اور اَیسا ہُوا کہ نِیفی پھر سے فاتح ہونے لگے، اور اپنے حقوق اور مراعات دوبارہ پانے لگے۔

۲۹ بنی لامن نے کئی بار رات کو اُنھیں گھیرنے کی کوشش کی، لیکن اِن کوششوں میں اُنھوں نے اپنے بُہت سارے قیدی گنوا دِیے۔

۳۰ اور کئی مرتبہ اُنھوں نے بنی نِیفی کو اپنی مَے دینے کی کوشش کی، تاکہ وہ اُن کو زہر دے کر یا نشہ کی حالت میں ہلاک کر سکیں۔

۳۱ بلکہ دیکھو، بنی نِیفی نے اپنی مُصِیبت کے اِس دوران میں اپنے خُداوند کو یاد کرنے میں سُستی نہ برتی تھی۔ وہ اُن کے پھندوں میں نہ آئے؛ ہاں، وہ اُن کی مَے تب تک نہ پِیتے، جب تک کہ وہ پہلے بنی لامن کے قیدیوں کو اُس میں سے نہ دے دیتے۔

۳۲ اور یُوں وہ مُحتاط رہتے تھے کہ کوئی اُنھیں زہر نہ پِلا دے؛ پَس اگر اُن کی مَے کسی لامنی کے لِیے زہریلی ہوتی تو نِیفی کے لِیے بھی زہریلی ہوتی؛ اور یُوں وہ اُن کی ساری شرابوں کی جانچ کر لیتے تھے۔

۳۳ اور اب اَیسا ہُوا کہ مرونی کے لِیے ضرُوری تھا کہ وہ موریعنتن کے شہر پر حملہ کرنے کی تیاریاں کرتا؛ پَس دیکھو، بنی لامن اپنی مُشقتوں سے، موریعنتن کے شہر کی قلعہ بندی کرتے رہے جب تک کہ وہ نہایت مضبُوط پناہ گاہ نہ بن گیا۔

۳۴ اور وہ مُسلسل اُس شہر میں نئی فَوج، اور رسد کی نئی کھیپ لاتے رہتے تھے۔

۳۵ اور یُوں نِیفی کی قَوم پر قضات کے عہدِ حُکُومت کا اُنتیسواں برس ختم ہُوا۔