صحائف
ایلما ۲۶


باب ۲۶

عمون خُداوند میں شادمان ہوتا ہے—اِیمان دار خُداوند کے وسیلے سے تقوِیّت پاتے ہیں اور اُنھیں معرفت عطا کی جاتی ہے—اِیمان کے وسِیلے سے اِنسان ہزاروں جانوں کو تَوبہ کی طرف لا سکتا ہے—قُدرتِ کامِلہ خُدا کے پاس ہے اور اُس کو ہر شَےکا اِدراک ہے۔ قریباً ۹۰—۷۷ ق۔م۔

۱ اور اب، یہ عمون کی وہ باتیں ہیں جو اُس نے اپنے بھائیوں کو یُوں بتائیں: میرے بھائیو اور ہم عصر ساتھیو، دیکھو مَیں تُم سے کہتا ہُوں ہمارے پاس خُوشی منانے کا ارفع و اعلیٰ سبب ہے؛ پَس جب ہم ضریملہ کے مُلک سے روانہ ہُوئے تو کیا ہم گُمان کر سکتے تھے کہ خُدا ہمیں اِس قدر عظِیم اُلشان برکتوں اور رحمتوں سے نوازے گا؟

۲ اور اب، مَیں پوچھتا ہُوں کہ کون کون سی عظِیم اُلشان برکتیں اور رحمتیں اُس نے ہمیں عطا کی ہیں؟ کیا تُم بتا سکتے ہو؟

۳ دیکھو، مَیں تُمھیں جواب دیتا ہُوں؛ پَس ہمارے لامنی بھائی تارِیکی میں تھے، ہاں، یعنی تاریک ترین اَتھاہ گڑھے میں، مگر دیکھو، اُن میں سے کتنے خُدا کا حیرت خیز عِرفان دیکھنے کے لِیے لائے گئے ہیں! اور یہی وہ برکت ہے جو ہمیں ودِیعت کی گئی ہے، چُوں کہ ہم خُدا کے ہاتھوں میں وسِیلے بنائے گئے تھے کہ اِس کارِ عظِیم کو انجام دینے کا باعث ہوں۔

۴ دیکھو اُن میں سے ہزاروں خُوشی مناتے ہیں، اور خُدا کے گلّہ میں لائے گئے ہیں۔

۵ دیکھو فصل پک گئی تھی، اور تُم مبارک ہو چُوں کہ تُم نے طاقت سے درانتی چلائی تھی، اور اپنی پُوری قُوت سے کٹائی کی تھی، ہاں، تُم نے دِن بھر مزدُوری کی تھی؛ اور اپنے پُولوں کی تعداد پر نظر ڈالو! اور اُنھیں غلہ خانوں میں جمع کِیا جائے گا، تاکہ وہ ضائع نہ ہوں۔

۶ ہاں، نہ یومِ آخِر کو طوفان اُنھیں پٹکے گا؛ ہاں، نہ بگُولے اُنھیں اُڑا لے جائیں گے؛ بلکہ جب طوفان آئے گا تو اُنھیں اپنی جگہ پر جمع کِیا جائے گا، تاکہ نہ طوفان اُنھیں ٹکریں مار سکے؛ ہاں، نہ تیز و تند آندِھیوں سے اُنھیں اِدھر اُدھر ہانکا جائے گا جہاں دُشمن اُنھیں لے جانا چاہتا ہے۔

۷ بلکہ دیکھو وہ کٹائی کے مالک کے ہاتھوں میں ہیں، اور وہ اُس کے ہیں؛ اور وہ یومِ آخِر کو اُنھیں زِندہ کرے گا۔

۸ ہمارے خُدا کا نام مُبارک ہو؛ آؤ اُس کی تمجید کے لِیے نغمہ سرائی کریں، ہاں، آؤ اُس کے پاک نام کی تقدِیس و حمید کریں، پَس وہ ہمیشہ راستی پُوری کرتا ہے۔

۹ پَس اگر ہم ضریملہ کے مُلک سے روانہ نہ ہوتے تو ہمارے یہ انتہائی پیارے عزِیز بھائی جِنھوں نے ہمیں بُہت پیار دِیا ہے، ابھی تک ہمارے خِلاف نفرت کے عذاب میں جکڑے رہتے، ہاں، اور وہ خُدا کے لِیے بھی اجنبی رہتے۔

۱۰ اور ایسا ہُوا کہ جب عمون یہ باتیں کہہ چُکا، تو اُس کے بھائی ہارُون نے اُس کو یہ کہہ کر ڈانٹا: عمون، مُجھے ڈر ہے کہ تیری خُوشی تُجھے بڑائی کی جانب لے جاتی ہے۔

۱۱ اَلبتہ عمون نے اُس سے کہا: مَیں اپنے زور پر فخر نہیں کرتا، نہ اپنی حِکمت پر؛ بلکہ دیکھو میری خُوشی پُوری ہُوئی ہے، ہاں میرا دِل خُوشی سے مَعمُور ہے، اور مَیں اپنے خُدا میں شادمان ہُوں گا۔

۱۲ ہاں، مَیں جانتا ہُوں کہ مَیں ناچِیز ہُوں؛ اپنی ہمت کے اِعتبار سے مَیں ناتواں ہُوں؛ پَس مَیں اپنے آپ پر فخر نہیں کرتا، بلکہ مَیں اپنے خُدا پر فخر کرُوں گا، پَس اُس کی قُدرت سے مَیں سب فرائض انجام دے سکتا ہُوں؛ ہاں، دیکھ، ہم نے اِس مُلک میں بُہت سے بڑے بڑے معجزے کِیے ہیں، جِن کے لِیے ہم ہمیشہ تک اُسی کے نام کی تمجید کریں گے۔

۱۳ دیکھ، اُس نے ہمارے ہزاروں بھائیوں کو جہنم کے دُکھوں سے چُھڑایا ہے؛ اور اُنھیں فِدیہ دینے والی محبّت کے گِیت گانے کے لِیے لایا گیا ہے، اور یہ سب اُس کے کلام کی قُدرت کے وسِیلے سے ہُوا جو کہ ہم میں ہے، پَس کیا ہمارے پاس خُوشی منانے کی بڑی وجہ نہیں ہے؟

۱۴ ہاں، ہمارے پاس اَبَد تک اُس کی ستایش کرنے کی وجہ ہے، پَس وہ خُدا تعالیٰ ہے، اور اُس نے ہمارے بھائیوں کو جہنم کی زنجِیروں سے آزاد کِیا ہے۔

۱۵ ہاں، وہ دائمی تارِیکی اور تباہی سے گِھرے ہُوئے تھے؛ اَلبتہ دیکھو وہ اُنھیں اَبَدی نُور میں، ہاں، ہمیشہ کی نجات میں لے آیا ہے؛ اور وہ اُس کی محبّت کے لازوال حِصار میں ہیں؛ ہاں، یہ ارفع اور اعلیٰ کام کرنے کے لِیے ہم اُس کے ہاتھوں میں وسِیلے بنے ہُوئے ہیں۔

۱۶ پَس، آؤ ہم فخر کریں، ہاں، ہم خُداوند پر فخر کریں؛ ہاں، ہم شادمان ہوں، پَس ہماری خُوشی پُوری ہُوئی ہے؛ ہاں، ہم ہمیشہ تک اپنے خُدا کی تمجید کریں گے۔ دیکھ، کون خُداوند میں بُہت زیادہ شادمان ہو سکتا ہے؟ ہاں، کون اُس کی قُدرتِ کامِلہ، اُس کے رحم و کرم، اور بنی آدم کے لِیے اُس کے صبر و تحمل پر بات کر سکتا ہے؟ دیکھ، مَیں تُجھ سے کہتا ہُوں جو کُچھ مَیں محسُوس کرتا ہُوں، اُس کا تھوڑا سا حِصّہ بھی بیان نہیں کر سکتا۔

۱۷ کوئی اَیسا سوچ سکتا تھا کہ ہمارا خُدا اِتنا رحِیم و کرِیم ہو سکتا تھا کہ ہمیں ہماری بھیانک، گُناہ آلُودہ، اور حالتِ نجس کے چُنگل سے چُھڑا لِیا؟

۱۸ دیکھ ہم قہر میں نِکلے تھے، بڑی بڑی سخت دھمکِیوں کے ساتھ، کہ اُس کی کلِیسیا کو تباہ و برباد کریں۔

۱۹ ہائے، تو پھر اُس نے ہمیں بھیانک بربادی میں کیوں نہ ڈالا، ہاں، اُس نے اپنی شمشِیرِ عدل سے ہم پر وار کیوں نہ کِیا، اور ہمیشہ کی نا اُمِیدی کی بدبختی کے حوالے کیوں نہ کِیا؟

۲۰ اُف، جب بھی یہ خیال آتا ہے تو اَیسا لگتا ہے جَیسے میری جان نِکل جاتی ہے۔ دیکھ، اُس نے ہمیں اپنے اِنصاف کے ترازُو میں نہیں تولا، بلکہ اُس نے اپنے بے پناہ رحم میں موت اور بدحالی کی دائمی خلِیج سے باہر نِکالا، تاکہ ہماری جانیں نجات پائیں۔

۲۱ اور اب دیکھو، میرے بھائیو، اَیسا کوئی نفسانی بشر ہے جو اِن باتوں کو جانتا ہےِ؟ مَیں تُم سے کہتا ہُوں، اَیسا کوئی نہیں ہے جو اِن باتوں کو جانتا ہے، سِوا اُن کے جو تائب ہُوئے ہیں۔

۲۲ ہاں وہ جو تَوبہ کرتا اور اِیمان کا مُظاہرہ کرتا، اور نیکو کاری وجُود میں لاتا ہے، اور بِلاناغہ دُعا میں مشغُول رہتا ہے—ایسوں کو خُدا کے بھید جاننے کے لِیے معرفت عطا کی گئی ہے؛ ہاں، ایسوں کو بخشا جائے گا کہ وہ اُن باتوں کو آشکار کریں جِن کو کبھی آشکار نہیں کِیا گیا؛ ہاں، اور ایسوں کو عطا ہوگی کہ ہزاروں جانوں کو تَوبہ کی طرف لائیں، جس طرح ہمیں اپنے بھائیوں کو تَوبہ کی طرف لانے کے لِیے بخشا گیا ہے۔

۲۳ اب کیا تُمھیں یاد ہے، میرے بھائیو، کہ ہم نے ضریملہ کے مُلک میں اپنے ہم خِدمت بھائیوں سے کہا تھا، کہ ہم اپنے، لامنی، بھائیوں میں مُنادی کرنے کے لِیے نیفی کے مُلک میں جائیں گے، اور اُنھوں نے ہمارا مَضحکہ اُڑایا تھا؟

۲۴ پَس اُنھوں نے ہم سے کہا: کیا تُم گُمان کرتے ہو کہ تُم لامنوں کو عِرفانِ حق کی طرف لا سکو گے؟ کیا تُم گُمان کرتے ہو کہ تُم لامنوں کو اُن کے باپ دادا کی روایات کی بطالت کی بابت قائل کر سکو گے، جب کہ وہ اِنتہائی گردن کُش قَوم ہے؛ جِس کا دِل خُون ریزی میں مسرُور رہتا ہے؛ جِس کے ایّام گھناؤنی سِیہ کاریوں میں گُزرتے ہیں؛ جِس کی راہیں قدِیم سے کسی عدُول کی راہیں ہیں؟ اب میرے ہم خِدمت بھائیو، تُمھیں یاد ہے کہ یہی اُن کی زبان تھی۔

۲۵ بلکہ اُنھوں نے کہا: آؤ ہم اُن کے خِلاف ہتھیار اُٹھائیں، تاکہ ہم اِس مُلک سے اُنھیں اور اُن کی بدی کو نیست و نابُود کر دیں، کہیں اَیسا نہ ہو کہ وہ ہم پر غالِب آئیں اور ہمیں تباہ و برباد کریں۔

۲۶ اَلبتہ دیکھو، میرے پیارے ہم خِدمت بھائیو، ہم اپنے بھائیوں کو نیست و نابُود کرنے کی نِیّت سے بیابان میں نہیں آئے تھے، بلکہ اِس اِرادے کے ساتھ کہ شاید ہم اُن میں سے بعض جانیں بچا سکیں۔

۲۷ اب جب ہمارے دِل ملُول ہو گئے، اور ہم واپس لوٹنے کو تھے، تو دیکھو خُداوند نے ہمیں تسلّی دی، اور فرمایا: اپنے لامنی بھائیوں میں جاؤ، اور صبر کے ساتھ اپنی مُصِیبتیں برداشت کرو، اور میں تُمھیں کام یابی عطا کرُوں گا۔

۲۸ اور اب دیکھو، ہم آئے ہیں اور اُن کے درمیان رہے ہیں اور ہم اپنے دُکھوں میں صابر رہے ہیں اور ہم نے اپنی ہر طرح کی تنگ دستی برداشت کی ہے؛ جی ہاں، ہم نے دُنیا کی مہربانیوں پر توکّل کر کے گھر گھر سفر کِیا ہے—نہ صرف دُنیا کی مہربانیوں پر بلکہ خُدا کے رحم و کرم پر۔

۲۹ اور ہم اُن کے گھروں میں داخل ہُوئے اور اُنھیں تعلیم دی ہے، اور ہم نے اُنھیں اُن کی گلیوں میں تعلیم دی ہے؛ جی ہاں، اور ہم نے اُنھیں اُن کے پہاڑوں پر تعلیم دی؛ اور ہم اُن کی ہَیکلوں اور عِبادت خانوں میں بھی داخل ہُوئے اور اُنھیں تعلیم دی ہے؛ اور ہم خارج کر دِیے گئے، اور ٹھٹھوں میں اُڑائے گئے، اور ہم پر تھوکا گیا، اور ہمیں طمانچے مارے گئے؛ اور ہمیں سنگ سار کِیا گیا، اور پکڑ کر مضبُوط رسِیّوں سے باندھا، اور قید خانے میں ڈالا گیا؛ اور خُدا کی قُدرت اور حِکمت کے وسِیلے سے ہمیں پھر سے چھڑایا گیا ہے۔

۳۰ اور ہم نے ہر طرح کی اذیت برداشت کی، اور ہم نے اَیسا سب کُچھ اِس لِیے کِیا کہ شاید بعض جانوں کو بچانے کا وسیلہ بن سکیں؛ اور ہم نے گُمان کِیا کہ ہماری خُوشی تب کامِل ہو گی اگر ہم بعض کو بچانے کا وسِیلہ بن سکیں۔

۳۱ اب دیکھو، ہم پیش بِینی کر سکتے اور اپنی مُشقّتوں کے ثمرات دیکھ سکتے ہیں؛ اور کیا یہ چند ہیں؟ مَیں تُم سے کہتا ہُوں، نہیں، یہ بُہت زیادہ ہیں؛ جی ہاں، ہم اُن کی صدقِ دِلی کی گواہی، اُن کے اپنے بھائیوں اور ہمارے لِیے اُن کی محبّت کے سبب سے، دے سکتے ہیں۔

۳۲ پَس دیکھو، اُنھوں نے اپنے دُشمنوں کی جان لینے کے بجائے اپنی جانوں کی قُربانی دینا مُناسب جانا؛ اور اُنھوں نے اپنے بھائیوں سے اپنی محبّت کی خاطر، اپنے جنگی ہتھیار زمِین کی گہرائی میں دفن کر دِیے ہیں۔

۳۳ اور اب دیکھو مَیں تُم سے کہتا ہُوں، کیا اَیسی بے پناہ محبّت سارے مُلک میں کہیں موجُود ہے؟ دیکھو مَیں تُم سے کہتا ہُوں، نہیں، بلکہ نِیفیوں میں بھی نہیں۔

۳۴ پَس دیکھو، وہ اپنے بھائیوں کے خِلاف ہتھیار اُٹھا سکتے تھے؛ وہ نہ چاہتے تھے کہ ہلاک کِیے جائیں۔ بلکہ دیکھو اُن میں سے کِتنے تھے جِنھوں نے اپنی جانیں دی ہیں؛ اور ہم جانتے ہیں کہ اُس سے اپنی محبّت اور گُناہ سے اپنی نفرت کے سبب سے وہ اپنے خُدا کے پاس چلے گئے ہیں۔

۳۵ اب کیا ہمارے پاس شادمان ہونے کی وجہ نہیں ہے؟ ہاں، مَیں تُم سے کہتا ہُوں، جب سے دُنیا کی ابتدا ہُوئی کوئی بھی اَیسی اُمّت نہ تھی جِس کے پاس ہماری طرح شادمان ہونے کی اتنی بڑی وجہ تھی؛ ہاں، اور بلکہ میری خُوشی بُہت بڑھی یعنی مَیں خُدا پر فخر کرنے لگا؛ پَس ساری قُدرت، ساری دانائی، اور ساری حِکمت اُسی کی ہے، اُس کو سب باتوں کا اِدراک ہے، اور وہ رحِیم و کرِیم ہستی ہے، یعنی نجات کے واسطے، جو تَوبہ کرتے اور اُس پر اِیمان لاتے ہیں۔

۳۶ اب اگر یہ فخر کی بات ہے، تو مَیں فخر کرُوں گا؛ پَس یہی میری حیات اور میرا نُور ہے، میری راحت اور میری نجات، اور دائمی غم سے میری مُخلصی۔ ہاں، میرے خُدا کا نام مُبارک ہو جِس نے اِن لوگوں کو یاد رکھا ہے، جو اِسرائیل کے گھرانے کی شاخ ہیں اور اجنبی مُلک میں اپنے جسم سے جُدا ہُوئے ہیں؛ ہاں، مَیں کہتا ہُوں میرے خُدا کا نام مُبارک ہو، جو ہم اجنبی مُلک میں بھٹکنے والوں کی خبر گیری کرتا ہے۔

۳۷ اب میرے بھائیو، ہم دیکھتے ہیں کہ خُدا ہر قَوم کی خواہ وہ کسی بھی مُلک میں ہو خبر گِیری کرتا ہے؛ جی ہاں، وہ اپنے لوگوں کا شُمار کرتا ہے، اور اُس کے رحم کے پیالے سارے جہان کے لِیے ہیں۔ اب یہی میری خُوشی، اور میری بے پناہ شُکر گُزاری ہے؛ جی ہاں، اور مَیں ہمیشہ تک اپنے خُدا کا شُکر ادا کرُوں گا۔ آمین۔