صحائف
ایلما ۱۱


باب ۱۱

نِیفیوں کا مالی نظام واضح کِیا جاتا ہے—امیولک، زیضرم سے بحث و تکرار کرتا ہے—مسِیح لوگوں کو اُن کے گُناہوں میں نہیں بچائے گا—صِرف وہی جو آسمان کی بادِشاہی مِیراث میں پاتے ہیں، نجات پائیں گے—کُل بنی نوع اِنسان لافانیت میں زِندہ ہوں گے—مُردوں کی قیامت کے بعد کوئی موت نہیں ہے۔ قریباً ۸۲ ق۔م۔

۱ اب یہ مضایاہ کے قانُون میں تھا کہ ہر آدمی جو قانُون کا قاضی تھا، یا وہ جو قاضی مُقرّر کِیے گئے تھے، وہ اُتنے وقت کے مُطابق اُجرت پاتے جتنا وہ لوگوں کی عدالت کرنے میں صَرف کرتے تھے، جو اُن کے حُضُور عدالت کے لِیے لائے جاتے تھے۔

۲ اب اگر کوئی آدمی دُوسرے کا قرض دار ہوتا، اور اُس پر واجب قرض وہ ادا نہ کرتا، تو قاضی کے پاس اُس کے خِلاف شکایت درج کرائی جاتی؛ اور قاضی اپنا اِختیار اِستعمال کرتا، اور اہل کاروں کو بھیجتا کہ اُس آدمی کو اُس کے حُضُور پیش کِیا جائے؛ اور وہ قانُون اور شہادتوں کے مُطابق جو اُس کے خِلاف پیش کی جاتیں، اُس شخص کی عدالت کرتا، اور یُوں اُس شخص کو قرض ادا کرنے پر پابند کِیا جاتا یا اُسے کوڑے مارے جاتے یا چور لُٹیرے کی حیثیت سے لوگوں کے درمیان سے نِکال دِیا جاتا۔

۳ اور قاضی کو اپنے وقت کے مُطابق اُجرت ملتی —ایک دِن کے لِیے سونے کا ایک سینن، یا چاندی کا ایک سینم جو ایک سینن سونے کے برابر ہوتا ہے؛ اور یہ اُس قانُون کے مُطابق تھا جو دِیا گیا تھا۔

۴ اب اُن کے سونے، اور اُن کی چاندی کے مُختلف سِکوں کے نام اُن کی قِیمت کے مُطابق ہیں۔ اور یہ نام نِیفیوں کے دیے ہُوئے ہیں کیوں کہ اُنھوں نے یروشلیم میں بسنے والے یہودیوں کے طریقہ کار کے مُطابق شُمار نہ کِیا تھا؛ نہ اُنھوں نے یہودیوں کے طریقہ کار کے مُطابق پیمایش کِیا، بلکہ قاضِیوں کے عہد حُکُومت تک جو کہ مضایاہ نے قائم کِیا، وہ ہر نسل میں، اپنے حساب اور اپنی پیمایش کو، لوگوں کی رائے اور حالات کے مُطابق تبدیل کرتے رہے۔

۵ اب پیمایش یُوں ہے—سونے کا ایک سینن، سونے کا ایک سیان، سونے کا ایک شم، سونے کا ایک لمناح۔

۶ چاندی کا ایک سینم، چاندی کا ایک آمنر، چاندی کا ایک عزرُم اور چاندی کی ایک عونٹی۔

۷ چاندی کا ایک سینم سونے کے ایک سینن کے برابر تھا، اور دونوں، جَو کی مخصوص پیمایش کے برابر، اور ہر قسم کے غلّے کی پیمایش کے برابر بھی۔

۸ اب سونے کے ایک سیان کی مقدار ایک سینن کی قیمت سے دُگنی تھی۔

۹ اور سونے کا ایک شم، ایک سیان کی قیمت سے دُوگنا تھا۔

۱۰ اور سونے کا ایک لمناح قیمت میں اُن سب کے برابر تھا۔

۱۱ اور چاندی کا ایک آمنر، دو سینم کے برابر تھا۔

۱۲ اور چاندی کا ایک عزرُم، چار سینم کے برابر تھا۔

۱۳ اور ایک عونٹی اُن سب کے برابر تھی۔

۱۴ اب یہ اُن کے شُمار کی کم تر گنتی کی قیمت ہے—

۱۵ ایک شبلن، ایک سینم کا نصف ہے؛ پَس ایک شبلن جَو کی مخصُوص مقدار کی نصف پیمایش کے برابر ہے۔

۱۶ اور ایک شبلم، ایک شبلون کا نصف ہے۔

۱۷ اور ایک لِیاح، ایک شبلم کا نصف ہے۔

۱۸ اب یہ اُن کے شُمار کے مُطابق اُن کے اعداد ہیں۔

۱۹ اب سونے کا ایک عینتن، تین شبلون کے برابر تھا۔

۲۰ اب، اِس کا ہدف صِرف ناجائز نفع سمیٹنا تھا، کیوں کہ وہ اپنے کام کے مُطابق اُجرت پاتے تھے، پَس، اُنھوں نے لوگوں کو فسادات اور ہر قسم کی ہنگامہ آرائی اور بدکاری کے لِیے اُبھارا، تاکہ اُنھیں زیادہ کاروبار مِلے، کہ وہ اُن قانُونی مُقدّموں کے عوض جو اُن کے پاس لائے جاتے تھے، زیادہ مال بٹور سکیں، چُناں چہ اُنھوں نے لوگوں کو ایلما اور امیولک کے خِلاف اُبھارا تھا۔

۲۱ اور یہ زیضرم، امیولک سے اَیسا کہتے ہُوئے سوال کرنے لگا: کیا تُو میرے چند سوالوں کا جواب دے گا جو مَیں تُجھ سے پُوچھوں گا؟ اب زِیضرم وہ آدمی تھا جو کہ اِبلِیس کے داؤ پیچ کا بڑا بازی گر تھا، تاکہ وہ حق کو تباہ و برباد کر سکے؛ پَس اُس نے امیولک سے کہا: کیا تُو اُن سوالوں کے جواب دے گا جو مَیں تُجھ سے پُوچھوں گا؟

۲۲ اور امیولک نے اُس سے کہا: ہاں، اگر یہ خُداوند کے رُوح کے مُطابق ہُوا جو مُجھ میں ہے، پَس مَیں ایسا کُچھ نہیں کہوں گا جو خُداوند کے رُوح کے خِلاف ہے۔ اور زِیضرم نے اُس سے کہا: دیکھ اگر تُو قادِرِ مُطلق کے وجُود کا اِنکار کرے تو چاندی کی یہ چھے عونٹیاں ہیں اور یہ سب کُچھ مَیں تُجھے دُوں گا۔

۲۳ اب امیولک نے کہا: اے جہنم کے فرزند تُو مُجھے کیوں آزماتا ہے؟ کیا تُو نہیں جانتا کہ راست باز ایسی آزمایشوں کے حصار میں نہیں آتے؟

۲۴ کیا تُجھے یقِین ہے کہ خُدا نہیں ہے؟ مَیں تُجھ سے کہتا ہُوں، نہیں، تُو جانتا ہے کہ خُدا ہے مگر تُو ناجائز نفع کو اُس سے زیادہ پیار کرتا ہے۔

۲۵ اور اب تُو نے خُدا کے سامنے مُجھ سے جُھوٹ بولا ہے۔ تُو مُجھ سے کہتا ہے—دیکھ یہ چھے عونٹیاں ہیں، جو بُہت قِیمتی ہیں، مَیں تُجھے دُوں گا—جب کہ تیرے دِل میں اُنھیں مُجھے نہ دینے کا اِرادہ تھا اور تیری صِرف یہ خواہش تھی کہ مَیں سچّے اور زِندہ خُدا کا اِنکار کرُوں تاکہ تُجھے آخِرکار میری ہلاکت کا جواز مِل جائے۔ اور اب دیکھ، تُو اپنی اِس گھناؤنی سِیہ کاری کا اَجر پائے گا۔

۲۶ اور زِیضرم نے اُس سے کہا: تُو کہتا ہے کہ سچّا اور زِندہ خُدا موجُود ہے؟

۲۷ اور امیولک نے کہا: ہاں، سچّا اور زِندہ خُدا موجُود ہے۔

۲۸ اب زِیضرم نے کہا: کیا ایک سے زیادہ خُدا ہیں؟

۲۹ اور اُس نے جواب دِیا: نہیں۔

۳۰ اب زِیضرم نے اُس سے پھر کہا، تُو یہ باتیں کیسے جانتا ہے؟

۳۱ اور اُس نے کہا: فرِشتے نے اُن باتوں کو مُجھ پر آشکار کِیا ہے۔

۳۲ اور زِیضرم نے پھر کہا: وہ کون ہے جِسے آنا ہے؟ کیا یہ خُدا کا بیٹا ہے؟

۳۳ اور اُس نے اُس سے کہا، جی ہاں۔

۳۴ اور زِیضرم نے پھر کہا: کیا وہ اپنے لوگوں کو اُن کے گُناہوں میں بچائے گا؟ اور امیولک نے جواب دِیا اور اُس سے کہا: مَیں تُجھ سے کہتا ہُوں وہ نہیں بچائے گا پَس یہ نامُمکن ہے کہ وہ اپنے کلام کا اِنکار کرے۔

۳۵ اب زِیضرم نے لوگوں سے کہا: دیکھو تاکہ تُم یہ باتیں یاد رکھو؛ کیوں کہ اُس نے کہا، خُدایِ واحِد کے سِوا کوئی نہیں؛ اِس کے باوجُود اُس نے کہا کہ خُدا کا بیٹا آئے گا، مگر وہ اپنے لوگوں کو نہیں بچائے گا—گویا اِس کے پاس خُدا کو حُکم دینے کا اِختیار ہے۔

۳۶ اب امیولک نے پھر اُس سے کہا: دیکھ تُو نے جُھوٹ کہا ہے پَس تُو کہتا ہے کہ مَیں یُوں بولتا ہُوں گویا خُدا کو حُکم دینے کا اِختیار میرے پاس ہے کیوں کہ مَیں نے یہ کہا ہے کہ وہ اپنے لوگوں کو اُن کے گُناہوں میں نہیں بچائے گا۔

۳۷ اور مَیں تُجھ سے پھر کہتا ہُوں وہ اُنھیں اُن کے گُناہوں میں نہیں بچا سکتا؛ پَس مَیں اُس کے کلام کی تردید نہیں کر سکتا اور اُس نے فرمایا ہے کہ کوئی ناپاک چِیز آسمان کی بادِشاہی کی وارِث نہیں ہو سکتی، پَس تُو کیوں کر بچایا جا سکتا ہے، سِوا اِس کے کہ تُو آسمان کی بادِشاہی کا وارِث بنے؟ پَس، تُو اپنے گُناہوں میں نہیں بچایا جا سکتا۔

۳۸ اب زِیضرم پھر اُس سے کہتا ہے: کیا خُدا کا بیٹا حقِیقی اَبَدی باپ ہے؟

۳۹ اور امیولک نے اُس سے کہا: جی ہاں، وہی آسمان اور زمِین اور اِن میں پائی جانے والی ہر شے کا حقِیقی اَبَدی باپ ہے اور وہی اِبتدا اور اِنتہا، اَوّل اور آخِر ہے؛

۴۰ اور وہ دُنیا میں اپنے لوگوں کو مُخلصی دینے آئے گا؛ اور جو اُس کے نام پر اِیمان لاتے ہیں وہ اُن کی خطائیں اپنے تئیں اُٹھا لے گا؛ اور یہ وہ ہیں جو اَبَدی زِندگی پائیں گے اور کوئی دُوسرا نجات نہ پائے گا۔

۴۱ پَس شریر اِسی طرح رہیں گے گویا مُخلصی آئی ہی نہیں، بجُز موت کے بندھن کُھولے جائیں، پَس دیکھو وہ دِن آتا ہے کہ سب مُردوں میں سے جی اُٹھیں گے اور خُدا کے حُضُور کھڑے ہوں گے، اور اُن کی عدالت اُن کے اَعمال کے مُطابق ہو گی۔

۴۲ اب ایک موت ہے، جو جِسمانی موت کہلاتی ہے اور مسِیح کی موت اِس جِسمانی موت کے بندھن کھول دے گی تاکہ سب لوگ اِس جِسمانی موت سے پھر زِندہ کِیے جائیں۔

۴۳ رُوح اور بدن دوبارہ اپنی کامِل حالت میں ایک ہو جائیں گے؛ ہر عضو اور جوڑ یعنی جَیسے اِس وقت ہم ہیں اپنی مُناسب جگہ میں بحال کِیے جائیں گے اور ہم خُدا کے حُضُور کھڑے ہونے کے لِیے لائے جائیں گے، یعنی جو ہم ابھی جانتے ہیں، اور ہمیں پُوری طرح اپنے احساسِ گُناہ کی واضح یادآوری ہو گی۔

۴۴ اب یہ بحالی جوان اور بُوڑھے دونوں، غُلام اور آزاد دونوں، مرد اور عورت دونوں، شرِیر اور راست بازوں سب کے لِیے ہے؛ یہاں تک کہ اُن کے سروں کا ایک بال بھی کھونے نہ پائے گا؛ بلکہ ہر چیز اپنی کامِل حالت میں بحال کی جائے گی، جِس طرح یہ اب ہے، یعنی جِسم میں، اور خواہ وہ اچّھے ہیں خواہ بُرے ہیں، مسِیح بیٹے، اور خُدا باپ، اور پاک رُوح، کی بارگاہ میں اپنے اَعمال کے مُطابق عدالت مَیں لائے جائیں گے، جو اَبَدی خُدایِ واحد ہے۔

۴۵ اب دیکھ، مَیں نے تیرے ساتھ فانی بدن کی موت کی بابت کلام کِیا ہے اور فانی بدن کی قیامت کے مُتعلق بھی۔ مَیں تُجھ سے کہتا ہُوں کہ یہ فانی بدن موت کے بعد لافانی جسم میں جی اُٹھتا ہے یعنی پہلی موت سے زِندگی کی جانب کہ پھر وہ مر نہیں سکتے، اُن کی رُوحیں اُن کے بدنوں سے کبھی جُدا نہ ہونے کے لِیے مُتحد ہوتی ہیں یُوں ملاپ رُوحانی اور غیر فانی ہو جاتا ہے تاکہ وہ پھر کبھی فنا نہ دیکھے۔

۴۶ اب امیولک نے جب یہ باتیں ختم کِیں تو لوگ پھر حیران ہونے لگے اور زِیضرم کانپنے لگا اور یُوں امیولک کی باتیں یا وہ جو مَیں نے لکھی ہیں تمام ہُوئیں۔