صحائف
ایلما ۵۴


باب ۵۴

عیمرون اور مرونی قیدیوں کے تبادلہ کے لِیے بات چیت کرتے ہیں—مرونی مُطالبہ کرتا ہے کہ بنی لامن اپنی فَوجیں نِکالیں اور خُونی حملوں سے باز آئیں—عیمرون، بنی نِیفی کو ہتھیار ڈالنے اور بنی لامن کے مُطیع ہونے کا مُطالبہ کرتا ہے۔ قریباً ۶۳ ق۔م۔

۱ اور اب اَیسا ہُوا کہ قضات کے عہدِ حُکُومت کے اُنتیسویں برس کے شُروع میں، عیمرون نے مرونی کو اِس گُزارِش کے ساتھ پیغام بھیجا کہ وہ قیدیوں کا تبادلہ کرے۔

۲ اور اَیسا ہُوا کہ مرونی اِس درخواست پر نہایت خُوش ہُوا، پَس جو رسد لامنی قیدیوں کی کفالت کے لِیے دی جاتی تھی، وہ اُس سے اپنے لوگوں کی کفالت کرنے کا خواہاں تھا؛ اور وہ اپنی فَوج کو مضبُوط بنانے کے لِیے اپنے لوگوں کو بھرتی کرنے کا خواہش مند تھا۔

۳ اب بنی لامن نے بُہت ساری عورتوں اور بچّوں کو یرغمال بنا رکھا تھا، اور مرونی کے تمام قیدیوں میں نہ کوئی عورت تھی اور نہ کوئی بچّہ تھا یعنی مرونی نے جِن کو قیدی بنایا تھا؛ پَس مرونی نے بنی لامن سے بنی نِیفی کے زیادہ سے زیادہ قیدی چُھڑانے کے لِیے ترکِیب سوچی۔

۴ پَس اُس نے خط لِکھا، اور اُسے عیمرون کے اُسی نوکر کے ذریعے بھجوایا جو مرونی کے پاس خط لایا تھا، اب یہ وہ باتیں ہیں جو اُس نے عیمرون کو لِکھیں:

۵ دیکھ، عیمرون، مَیں نے تُجھے اِس جنگ کی بابت چند باتیں لِکھیں ہیں جِس کو تُو نے میری اُمّت پر مُسلط کِیا، یعنی تیرے بھائی نے اُن کے خِلاف لڑی، اور جِس کو تُو نے اُس کی موت کے بعد اب تک جاری رکھنے کا عزم کِیا ہے۔

۶ دیکھ، مَیں تُجھے خُدا کے اِنصاف، اور اُس کے شدِید قہر کی شمشِیر کی بابت چند باتیں بتانا چاہتا ہُوں، جو تیرے اُوپر لٹکی ہُوئی ہے، سِوا اِس کے کہ تُو تَوبہ کرے اور اپنی فَوجوں کو نِیفی کے مُلک سے نِکال کر اپنے مُلک میں لے جائے، یعنی جو تیری میراث کا مُلک ہے۔

۷ ہاں، مَیں تُجھے یہ باتیں بتاتا اگر تُو اِن پر کان لگانے کے قابل ہوتا؛ ہاں، مَیں تُجھے اُس خوف ناک جہنم کی بابت بتاتا جو تُجھ جَیسے اور تیرے بھائی جَیسے خُونیوں کی مُنتظر ہے، سِوا اِس کے کہ تُو تَوبہ کرے اور اپنے خُونی اِرادوں سے باز آئے، اور اپنی فَوجوں کے ساتھ اپنے عِلاقوں میں واپس چلا جائے۔

۸ مگر چُوں کہ تُو ایک مرتبہ اِن باتوں کو رَد کر چُکا ہے، اور خُداوند کی اُمّت کے خِلاف لڑ چُکا ہے، لہٰذا مُجھے توقع ہے کہ تُو پھر اَیسا کرے گا۔

۹ اور اب دیکھ، ہم تیرا مُقابلہ کرنے کے لِیے تیار ہیں؛ اور ہاں، سِوا اِس کے کہ تُو اپنے ناپاک اِرادوں سے باز آئے، دیکھ، تُجھ پر اُس خُدا کا قہر نازِل ہو گا، یعنی تیری مُکمل بربادی کے واسطے، جِس کو تُو نے رَد کِیا ہے۔

۱۰ بلکہ، خُداوند کی حیات کی قَسم، اگر تُو اپنی فَوجیں واپس نہیں بُلاتا تو ہماری فَوجیں تُجھ پر چڑھ آئیں گی، اور مَوت جلد تیرے پاس آئے گی، پَس ہم اپنے شہروں اور اپنے عِلاقوں کو اپنی حِفاظت میں رکھیں گے؛ ہاں، اور ہم اپنے مذہب اور اپنے خُدا کے حُکم کو قائم و دائم رکھیں گے۔

۱۱ بلکہ دیکھ، مُجھے لگتا ہے کہ تیرے ساتھ اِن امُور کی بابت بات کرنا بے سُود ہے؛ یعنی مُجھے یہ لگتا ہے کہ تُو دوزخ کا فرزند ہے؛ پَس مَیں تُجھے یہ بتا کر اپنا خط بند کروں گا کہ مَیں قیدیوں کا تبادلہ اِن شرائط کے علاوہ نہیں کروں گا، کہ تُو ایک قیدی کے بدلے ایک مرد اور اُس کی بیوی اور اُس کے بچّے واپس کرے گا؛ اگر تُجھے یہ صُورت منظور ہوگی تو مَیں تبادلہ کروں گا۔

۱۲ اور دیکھ، اگر تُو اَیسا نہیں کرے گا، تو مَیں اپنی فَوجوں کے ساتھ تُجھ پر چڑھائی کروں گا؛ ہاں، یعنی مَیں اپنی عورتوں اور اپنے بچّوں کو بھی مُسلح کرُوں گا، اور مَیں تُجھ پر چڑھ دوڑُوں گا، اور مَیں تیرے اپنے مُلک تک تیرا پِیچھا کرُوں گا، جو کہ ہماری وراثت کی پہلی سرزمین ہے؛ ہاں، اور خُون کا بدلا خُون، اور ہاں، جان کا بدلہ جان ہو گا؛ اور جب تک تُجھے رُویِ زِمین پر سے مِٹا نہیں دیتا مَیں تُجھ سے جنگ کرُوں گا۔

۱۳ دیکھ، مَیں غضب میں ہُوں اور میری قَوم بھی؛ تُو ہمیں ہلاک کرنا چاہتا تھا، اور ہم صرف اپنا دِفاع کرنے کے خواہاں رہے ہیں۔ بلکہ دیکھ، اگر تُو ہمیں مزید تباہ کرنے کا خواہاں ہے تو ہم تُجھے ہلاک کرنے کے خواہاں ہوں گے؛ ہاں، اور ہم اپنے مُلک، یعنی اپنی وراثت کی پہلی سرزمین کے خواہاں ہوں گے۔

۱۴ اب مَیں اپنا خط بند کرتا ہُوں۔ مَیں مرونی ہُوں؛ مَیں نِیفی کی اُمّت کا سردار ہُوں۔

۱۵ اب اَیسا ہُوا کہ عیمرون کو جب یہ خط مِلا تو وہ ناراض ہُوا؛ اور اُس نے مرونی کو ایک اور خط لِکھا، اور اُس نے جو باتیں لِکھیں، وہ یہ ہیں:

۱۶ مَیں بنی لامن کا بادِشاہ عیمرون ہُوں؛ مَیں عیمالیقیہ کا بھائی ہُوں، جِس کو تُو نے قتل کِیا ہے۔ دیکھ، مَیں اُس کے خُون کا تُجھ سے اِنتقام لُوں گا، ہاں، مَیں اپنی فَوجوں کے ساتھ تُجھ پر چڑھائی کرُوں گا کیوں کہ مَیں تیری دھمکیوں سے خَوف زدہ نہیں ہُوں۔

۱۷ پَس دیکھ، تیرے باپ دادا نے اپنے بھائیوں سے نا انصافی برتی، اِس حد تک کہ اُنھوں نے اُن سے حُکُومت کرنے کا حق چِھین لِیا جب کہ حقیقت میں یہ اُنھی کا حق تھا۔

۱۸ اور اب دیکھ، اگر تُو اپنے ہتھیار ڈال دے گا، اور اپنے آپ کو اُن کی حُکُومت کے تابع کرے گا جو حاکمیت کے اصلی حق دار ہیں، تب مَیں اپنے لوگوں کو ہتھیار ڈالنے اور پھر جنگ نہ کرنے کا حُکم دُوں گا۔

۱۹ دیکھ، تُو نے مُجھے اور میرے لوگوں کے خِلاف بہت سی دھمکیاں دی ہیں؛ مگر دیکھ، ہم تیری دھمکیوں سے ڈرتے نہیں ہیں۔

۲۰ تو بھی، مَیں خُوشی سے، تیری درخواست کے مُطابق قیدیوں کا تبادلہ کرنے کے لِیے تیار ہُوں، تاکہ مَیں اپنا اناج اپنے جنگ جُو مردوں کے لِیے بچا سُکوں؛ اور ہم ایسی جنگ لڑیں گے جِس کی اِنتہا نہ ہو گی، اِس میں یا تو ہم بنی نِیفی کو اپنی حُکُومت کے تابع بنائیں گے یا پھر اُنھیں ہمیشہ کے لِیے فنا کر دیں گے۔

۲۱ اور اُس خُدا کی بابت جِسے تُو کہتا ہے کہ ہم نے رَد کر دیا ہے، دیکھ، ہم کسی ایسی ہستی کو نہیں جانتے؛ نہ تُم جانتے ہو؛ لیکن اگر اَیسا ہے کہ کوئی ایسی ہستی موجُود ہے، ہم نہیں سمجھتے مگر یہ کہ اُس نے ہمیں بھی تُمھاری طرح بنایا ہے۔

۲۲ اور اگر اَیسا ہے کہ اِبلِیس اور جہنم ہے، تو دیکھ کیا وہ تُجھے وہاں میرے بھائی کے پاس رہنے کو نہ بھیجے گا جِس کو تُو نے قتل کِیا، جِس کی بابت تُو نے اِشارہ دِیا ہے کہ وہ ایسی جگہ پر گیا ہے؟ بلکہ دیکھ، اِن باتوں سے فرق نہیں پڑتا۔

۲۳ مَیں عیمرون ہُوں، اور ضورام کی نسل، جِس کو تیرے باپ دادا نے مجبُور کِیا اور یروشلیم سے لے آئے۔

۲۴ اور دیکھ اب، مَیں دلیر لامنی ہُوں؛ دیکھ، اور یہ جنگ اُن کی خطاؤں کا اِنتقام لینے اور اُن سے حُکُومت کرنے کا حق حاصل کرنے اور قائم کرنے کے لِیے ہے؛ اور مَیں مرونی کے نام اپنے خط کو بند کرتا ہُوں۔