صحائف
ایلما ۴۱


باب ۴۱

مُردوں کی قیامت میں اِنسان دائمی اِقبال مندی یا اَزلی بدحالی کی حالت میں قبروں سے باہر آتے ہیں—بدی خُوش بختی کبھی نہ تھی—نفسانی بشر اِس دُنیا میں خُدا کی دست گِیری سے محرُوم ہیں—بحالی میں ہر شخص اُن خصائص اور وصائف کو پھر سے پا لیتا ہے جو اُس نے فانی زِندگی میں حاصِل کِیے تھے۔ قریباً ۷۴ ق۔م۔

۱ اور اب، میرے بیٹے، مَیں اِس بحالی کی بابت کُچھ کہنا چاہتا ہُوں جِس کے مُتعلِق بیان کِیا جا چُکا ہے؛ پَس دیکھ، بعض لوگوں نے نِوشتوں کو کھینچ تان کر غلط مطلب نِکال لِیے ہیں، اور اِس اَمر کے باعث بڑی گُم راہی میں پڑ گئے ہیں۔ اور مَیں محسُوس کرتا ہُوں کہ تیرا دِل بھی اِس اَمر کی بابت پریشان ہے۔ مگر دیکھ، مَیں تیرے واسطے اِس کی وضاحت کرُوں گا۔

۲ مَیں تُجھ سے کہتا ہُوں، میرے بیٹے، کہ خُدا کے اِنصاف کے لِیے بحالی کا نِظام شرطِ لازم ہے؛ پَس لازم ہے کہ ہر شَے اپنے اپنے اَصلّی مقام پر بحال کی جائے۔ دیکھ، مسِیح کی قُدرت اور جی اُٹھنے کے موافق یہ لازم اور واجب ہے، کہ اِنسان کی رُوح اُس کے بدن میں بحال ہو، اور کہ بدن کا ہر حِصّہ اِسی میں بحال ہو۔

۳ اور خُدا کے اِنصاف کے موافق یہ ضرُوری شرط ہے کہ بنی نوع اِنسان کی عدالت اُن کے اَعمال کے مُطابق ہو؛ اور اگر اِس زِندگی میں اُن کے اَعمال نیک ہُوئے، اور اُن کے دِل کی نِیّتیں نیک ہُوئیں، تو اُنھیں بھی، یومِ آخِر کو، اُسی طرح بحال کِیا جائے گا جو کہ خُوب ہے۔

۴ اور اگر اُن کے اَعمال بُرے ہیں تو اُن میں وہ بُرے ہی بحال کِیے جائیں گے۔ پَس، ہر شَے اپنے اپنے اَصلّی مقام پر بحال کی جائے گی، ہر شَے اپنی اپنی اَصلّی حالت میں—فنا بقا میں، جسدِ فانی حیاتِ اَبَدی میں—دائمی اِقبال مندی کے ساتھ خُدا کی بادِشاہی کی وارِث ہونے کے واسطے جی اُٹھے گی، یا اَزلی بد حالی کے ساتھ اِبلِیس کی بادِشاہی کی وراثت پانے کے لِیے جی اُٹھے گی، ایک طرف ایک، دُوسری طرف دُوسری—

۵ ایک کو خُوش بختی کی حالت میں زِندہ کِیا جائے گا اِقبال مندی کے واسطے اُس کی نِیّتوں کے مُوافِق، یعنی راستی میں اُس کی راست نِیّتوں کے مُوافِق؛ اور دُوسرے کو بُرائی میں اُس کی بُری نِیّتوں کے مُوافِق؛ پَس جِس طرح اُس نے دِن بھر بُرائی کرنے کا اِرادہ کِیا تھا، اُسی طرح جب رات آتی ہے تو وہ اپنی بُرائی کا اَجر پائے گا۔

۶ اور اِسی طرح دُوسری طرف ہے۔ اگر اُس نے اپنے گُناہوں سے تَوبہ کر لی ہے، اور اپنے آخِری ایّام تک راست بازی کی نِیّت ٹھانی، یعنی اُسی طرح وہ اپنا اَجر راست بازی میں پائے گا۔

۷ یہ وہ ہیں جِنھوں نے خُداوند کے وسِیلے سے مُخلصی پائی؛ ہاں، یہ وہ ہیں جو بچائے گئے ہیں، جو تاریکی کی دائمی رات سے چُھڑائے گئے ہیں؛ اور یُوں وہ قائم و دائم رہتے ہیں یا گِر جاتے ہیں؛ پَس دیکھ، وہ اپنے مُنصِف آپ ہیں، خواہ نیکی کریں یا بُرائی کریں۔

۸ اب خُدا کے فرمان لاتبدِیل ہیں؛ پَس راہ تیار کی گئی ہے تاکہ جو کوئی بھی اُس پر چلنا چاہے گا نجات پائے گا۔

۹ اور اب دیکھ، میرے بیٹے، تعلیم کے اُن نکات کی بابت اپنے خُدا کے خِلاف دوبارہ خطا کرنے کا خطرہ مُول نہ لینا، جِس خطا کے اِرتکاب کا خطرہ تُو اب تک مُول لیتا آیا ہے۔

۱۰ گُمان نہ کر، اگرچہ بحالی کی بابت ذِکر کِیا جا چُکا ہے، کہ تُو حالتِ گُناہ سے حالتِ اِقبال مندی میں بحال کِیا جائے گا، دیکھ، مَیں تُجھ سے کہتا ہُوں، بدی خُوش بختی کبھی نہ تھی۔

۱۱ اور اب، میرے بیٹے، کُل بنی نوع اِنسان جو بشری حالت میں ہیں، یعنی مَیں کہنا چاہتا ہُوں، نفسانی حالت میں ہیں، پت کی سی کرواہٹ اور سِیہ کاری کی اَسِیری میں ہیں؛ وہ اِس جہان میں خُدا کی دست گِیری سے محرُوم ہیں، اور وہ ذاتِ اِلہٰیہ کے خِلاف چل دِیے ہیں؛ پَس، وہ خُوش بختی کی اَصل کے برعکس حالت میں ہیں۔

۱۲ اور اب دیکھ، کیا لفظ بحالی کا مطلب کسی شَے کو فطری حالت سے لینا اور غیر فطری حالت میں رکھنا ہے، یا اِسے اِس کی فطرت کے برعکس حالت میں رکھنا ہے؟

۱۳ اَے، میرے بیٹے، اَیسی صُورت نہیں ہے؛ بلکہ لفظ بحالی سے مُراد بُرے کے لِیے بُرائی، یعنی شہوانی کے لِیے شہوانِیّت، یا اِبلِیسی کے لِیے اِبلِیسِیّت کو دوبارہ واپس لانا ہے—نیکی اُس کے لِیے جو نیک ہے؛ راستی اُس کے لِیے جو راست ہے؛ اِنصاف اُس کے لِیے جو مُنصِف ہے؛ رحم دِلی اُس کے لِیے جو رحم دِل ہے۔

۱۴ پَس، میرے بیٹے، اِس بات کا دھیان رہے کہ تُو اپنے بھائیوں پر رحم دِل ہوتا ہے؛ مُنصفانہ برتاؤ کرتا ہے، راستی سے عِدالت کرتا ہے، اور پیہم نیکی کرتا ہے؛ اور اگر تُو اِن سب باتوں پر عمل کرتا ہے تب تُو اپنا اَجر پائے گا؛ ہاں، دوبارہ تیرے لِیے رحم بحال کِیا جائے گا؛ دوبارہ تیرے لِیے اِنصاف بحال کِیا جائے گا؛ دوبارہ تیرے لِیے راست عدالت بحال کی جائے گی؛ اور دوبارہ تیرے لِیے تیرا اَجر نیکی ہو گا۔

۱۵ پَس جَیسے اَعمال تُو انجام دیتا ہے تیرے پاس دوبارہ لَوٹ آئیں گے، اور بحال کِیے جائیں گے؛ پَس، لفظ بحالی گُناہ گار کو کامِل طور سے رَد کرتا ہے، اور اُس کو بالکل صادِق نہیں ٹھہراتا۔