صحائف
ایلما ۱۰


باب ۱۰

لحی، منسّی کی نسل سے ہے—امیولک بتاتا ہے کہ فرِشتے نے اُسے کیسے ایلما کی دیکھ بھال کا حُکم دِیا—راست بازوں کی دُعائیں لوگوں کے بخشے جانے کا باعث بنتی ہیں—ناراست وکِیل اور قاضی لوگوں کی تباہی کی بُنیاد رکھتے ہیں۔ قریباً ۸۲ ق۔م۔

۱ اب یہ باتیں ہیں جو امیولک نے اُن لوگوں میں مُنادی کرتے ہُوئے کہیں جو امونیہا کے مُلک میں رہتے تھے:

۲ مَیں، امیولک اُس جدعونیہا کا بیٹا ہُوں جو اِسماعیل کا بیٹا تھا اور وہ امینادی کی نسل سے تھا؛ اور یہ وہی امینادی تھا جِس نے اُس نوِشتہ کا ترجُمہ کِیا، جو ہَیکل کی دِیوار پر اُنگشتِ خُداوندی سے لِکھا گیا تھا۔

۳ اور امینادی، نِیفی کی نسل سے تھا، جو لحی کا بیٹا تھا، یروشلیم کے مُلک سے آیا، جو منسّی کی نسل سے تھا، جو یُوسُف کا بیٹا تھا، جو اپنے بھائیوں کے ہاتھوں سے مِصر میں فروخت کِیا گیا۔

۴ اور دیکھو مَیں اُن سب میں جو مُجھے جانتے ہیں مَیں کوئی عام شخص نہیں ہُوں، ہاں، دیکھو، میرے بُہت سے عزیز و اقارب اور دوست ہیں اور مَیں نے اپنے ہاتھ کی صنعت سے کافی دولت بھی کمائی ہے۔

۵ پَس، اِن تمام چیزوں کے باوجُود، مَیں نے کبھی بھی خُداوند کی راہوں، اور اُس کے بھیدوں اور اُس کی کمال قُدرت کو اِتنا نہیں جانا مَیں نے کہا مَیں نے اِن چیزوں کی بابت کبھی بھی زیادہ نہیں جانا؛ مگر دیکھو، مَیں غلط ہُوں، پَس مَیں نے اُس کے بُہت سارے بھید اور اُس کی عجیب قُدرت کو دیکھا ہے، ہاں، یعنی اِن لوگوں کی زِندگیاں محفُوظ ہوتے دیکھی ہیں۔

۶ پَس مَیں نے اپنا دِل سخت کر لِیا کیوں کہ مُجھے کئی مرتبہ بُلایا گیا اور مَیں نے نہ سُنا؛ اگرچہ مَیں اِن باتوں کی بابت جانتا تھا، پھر بھی مَیں جاننا نہیں چاہتا تھا، اِس لِیے مَیں اپنے دِل کی بدکاری کے باعث ساتویں مہینے کے چَوتھے دِن، قضات کے عہدِ حُکُومت کے دسویں برس تک بغاوت کرتا رہا۔

۷ جب مَیں کسی نہایت قریبی رشتہ دار سے ملنے کے لِیے مسافت کر رہا تھا تو دیکھو خُداوند کا فرِشتہ مُجھ پر ظاہر ہُوا اور کہا: امیولک اپنے گھر واپس جا پَس تُو خُداوند کے نبی کو کھانا کھِلانا؛ ہاں، ولی کو جو خُدا کا برگُزِیدہ بندہ ہے؛ پَس اُس نے اُن لوگوں کے گُناہوں کے سبب سے بُہت دِنوں سے روزہ رکھا ہُوا ہے، اور وہ بُھوکا ہے، اور تُو اپنے گھر میں اُس کا اِستقبال کرنا اور اُسے کھانا کِھلانا، اور وہ تُجھے اور تیرے گھرانے کو برکت دے گا اور خُداوند کی برکتیں تُجھ پر اور تیرے گھرانے پر رہیں گی۔

۸ اور اَیسا ہُوا کہ مَیں نے فرِشتہ کی آواز کی فرماں برداری کی اور اپنے گھر کی جانب واپس مُڑا۔ اور جب مَیں وہاں جا رہا تھا، وہ آدمی مُجھے مِلا جِس کی بابت فرِشتہ نے مُجھ سے کہا تھا کہ تُو اپنے گھر میں اُس کا اِستقبال کرنا—اور دیکھو یہ وہی آدمی ہے جِس نے خُدا کی باتوں کی بابت تُم سے کلام کِیا ہے۔

۹ اور فرِشتہ نے مُجھ سے کہا کہ یہ ولی ہے، پَس مَیں جانتا ہُوں کہ وہ مُقدّس اِنسان ہے کیوں کہ یہ بات خُداوند کے فرِشتہ نے کہی تھی۔

۱۰ اور ایک بار پھر، مَیں جانتا ہُوں کہ جن باتوں کی اُس نے گواہی دی وہ سچّ ہیں؛ پَس دیکھو مَیں تُم سے کہتا ہُوں، کہ خُداوند کی حیات کی قسم اُسی طرح اُس نے اپنا فرِشتہ بھیجا ہے کہ یہ باتیں مُجھ پر آشکار کرے؛ اور یہ اُس نے اِس وقت کِیا جب یہ ایلما میرے گھر میں ٹھہرا ہُوا تھا۔

۱۱ پَس دیکھو، اُس نے میرے گھر کو برکت بخشی، اُس نے مُجھے، اور میری عورتوں، میرے بچّوں، اور میرے باپ کو، اور میرے رشتہ داروں کو، ہاں، بلکہ اُس نے میرے سارے قبیلے کو برکت بخشی ہے، اور خُداوند کی برکتیں ہم پر اُن باتوں کے مُطابق آ ٹھہری ہیں جو اُس نے کہیں۔

۱۲ اور اب جب امیولک نے یہ باتیں کہیں تو لوگ یہ دیکھ کر حیران ہونے لگے کہ وہاں پر کئی گواہ موجُود تھے جو اُن باتوں کی گواہی دے رہے تھے جِن کا اُن پر اِلزام لگایا گیا تھا، اور اُس رُوح کے مُطابق جو اُن میں تھی، اُن باتوں کی نبُوّت بھی کی جو ہونے کو تھیں۔

۱۳ تو بھی اُن میں بعض تھے، جِنھوں نے اُن کی چھان بِین کرنے کی ٹھانی، تاکہ اپنی مکار چالوں سے اُن کی باتوں میں اُنھیں پکڑیں، کہ اُن کے خِلاف گواہی پا کر اُنھیں قاضِیوں کے حوالے کریں، تاکہ قانُون کے مُطابق اُن کی عدالت کی جائے، اور اُس جُرم کے مُطابق جو وہ ثابت کریں قتل کِیے جائیں یا قید میں ڈالے جائیں یا اُن کے خِلاف گواہی دیں۔

۱۴ اب جو آدمی اُنھیں ہلاک کرنے کے خواہاں تھے، وہ وکِیل تھے، جِنھیں لوگ اپنے مُقدّموں کی سماعت کے وقت قانُونی مدد کے واسطے، یا قاضِیوں کے سامنے، لوگوں کے جرائم کی سماعت کے دوران میں وکالت کے لِیے اُجرت پر رکھا یا مُقرّر کِیا جاتا تھا۔

۱۵ اب یہ وکِیل لوگوں کی ہر قِسم کی عیّاری اور مکاری سِیکھ چُکے تھے؛ اور اِسی بات نے اُنھیں اِس قابل بنا دِیا تھا کہ وہ اپنے پیشے میں ماہر بن سکیں۔

۱۶ اور اَیسا ہُوا کہ وہ امیولک سے یُوں سوال کرنے لگے چُوں کہ وہ چاہتے تھے کہ وہ اپنی ہی باتوں کی تردِید کرے، یا اُن باتوں کا اِنکار کرے جو وہ کہنا چاہتا ہے۔

۱۷ اب اُنھیں عِلم نہ تھا کہ امیولک اُن کے منصوبوں کو جان سکتا ہے۔ بلکہ اَیسا ہُوا کہ جب وہ اُس سے سوال کرنے لگے، تو اُس نے اُن کے خیالات بھانپ کر اُن سے کہا: اے دغا باز اور کج رَو نسل، تُم وکِیلو اور ریاکارو، پَس تُم اِبلِیس کے لِیے بُنیادیں رکھتے ہو، پَس تُم خُدا کے پاک لوگوں کے لِیے جال بچھاتے اور پھندے لگاتے ہو۔

۱۸ تُم راست بازوں کی راہوں کو بِگاڑنے کے منصوبے باندھتے اور اِن لوگوں کو بالکل نیست و نابُود کرنے کے واسطے اپنی گردنوں پر قہرِ اِلہٰی کے نزُول کو دعوت دیتے ہو۔

۱۹ ہاں، مضایاہ ہمارے آخِری بادِشاہ نے کیا خُوب کہا تھا، جب وہ بادِشاہی سُپرد کرنے والا تھا، کہ کوئی بھی اَیسا نہ تھا جِس کو وہ بادِشاہی سونپتا، الغرض طے پایا کہ یہ اُمّت اِظہارِ رائے کی حُکُومت کے تابع ہونی چاہیے—ہاں، اُس نے کیا خُوب کہا، کہ اگر اَیسا وقت آئے کہ اِس اُمّت کی آواز بدی کو چُن لے، یعنی اگر اَیسا وقت آئے کہ یہ قَوم گُناہ میں گِر جائے، تو یہ نابُود ہونے کے واسطے پک گئی ہے۔

۲۰ اور اب مَیں تُم سے کہتا ہُوں کہ خُداوند تُمھاری سِیہ کاریوں کے باعث تُمھاری خُوب عدالت کرتا ہے؛ وہ اُن لوگوں میں فرِشتوں کی آواز کے وسِیلے سے خُوب پُکارتا ہے: تُم تَوبہ کرو، تَوبہ کرو پَس آسمان کی بادِشاہی نزدِیک آ گئی ہے۔

۲۱ ہاں، وہ اپنے فرِشتوں کے وسِیلے سے خُوب پُکارتا ہے کہ: مَیں اپنے ہاتھوں میں عدل اور اِنصاف لِیے، اپنے لوگوں میں آؤں گا۔

۲۲ ہاں، مَیں تُم سے کہتا ہُوں کہ اگر اِس مُلک میں بسنے والے راست بازوں کی دُعائیں نہ ہوتیں تو تُم اب تک بالکل برباد ہو گئے ہوتے، اگرچہ پانی کے اِس طوفان سے نہیں جَیسا کہ نوح کے دِنوں میں ہُوا، بلکہ تلوار سے، اور کال سے، اور وبا سے ہوتا۔

۲۳ البتہ تُم راست بازوں کی دُعاؤں کی بدولت بچائے گئے ہو؛ پَس اب اگر تُم اپنے درمیان میں سے راست بازوں کو نِکال دو گے، تو خُداوند اپنے ہاتھ کو باز نہ رکھے گا؛ بلکہ وہ قہرِ شدِید میں تُمھارے خِلاف نِکلے گا، تب تُم تلوار سے، اور کال سے، اور وبا سے مارے جاؤ گے؛ اور وقت جلد آنے والا ہے، سِوا اِس کے کہ تُم تَوبہ کرو۔

۲۴ اور اب اَیسا ہُوا کہ لوگ امیولک پر اور بھی خفا ہُوئے، اور چِیخ چِیخ کر کہنے لگے: یہ آدمی ہمارے قوانین پر جو کہ درُست ہیں، اور ہمارے دانا وکِیلوں پر جِن کو ہم نے چُنا ہے، لعن طعن کرتا ہے۔

۲۵ اَلبتہ امیولک نے اپنا ہاتھ بڑھایا اور اُنھیں بڑے زور سے چِّلا کر کہنے لگا: اے بدکار اور کج رَو نسل، کیوں شیطان نے تیرے دِل پر اِتنا زیادہ غلبہ پا لِیا ہے؟ کیوں تُو اپنے آپ کو اُس کے حوالے کرے گی کہ وہ تُجھ پر قادِر ہو، تیری آنکھوں کو اَندھا کرے، تاکہ جو باتیں تُجھ سے کہی گئی ہیں اُن کی سچّائی کو سمجھ نہ سکے؟

۲۶ پَس دیکھ، کیا مَیں نے تیرے قانُون کے خِلاف گواہی دی ہے؟ تُو جانتی نہیں؛ تُو کہتی ہے کہ مَیں نے تیرے قانُون کے خِلاف بات کی ہے؛ مگر مَیں نے اَیسا کُچھ نہیں کِیا، بلکہ مَیں نے تُجھے قصُوروار ٹھہرانے کی غرض سے تیرے قانُون کے حق میں بات کی ہے۔

۲۷ اور اب دیکھ، مَیں تُجھ سے کہتا ہُوں کہ تیرے وکِیلوں اور تیرے قاضِیوں کی ناراستی کے سبب سے اِن لوگوں کی تباہی و بربادی کی بُنیاد رکھنے کا آغاز ہو گیا ہے۔

۲۸ اور اب اَیسا ہُوا کہ جب امیولک یہ باتیں کہہ چُکا تو لوگ اُس کے خِلاف چِیخ چِیخ کر کہنے لگے: اب ہم نے جان لِیا ہے کہ یہ آدمی اِبلِیس کا فرزند ہے، پَس اِس نے ہمارے ساتھ جُھوٹ بولا ہے؛ کیوں کہ اِس نے ہمارے قانُون کے خِلاف بات کی ہے۔ اور اب کہتا ہے کہ اُس نے اِس کے خِلاف کُچھ نہیں کہا۔

۲۹ اور پھر، اُس نے ہمارے وکِیلوں، اور ہمارے قاضِیوں کی سختی سے ملامت کی ہے۔

۳۰ اور اب اَیسا ہُوا کہ وکِیلوں نے یہ بات لوگوں کے دِلوں میں ڈال دی کہ وہ اُس کے خِلاف اِن باتوں کو یاد رکھیں۔

۳۱ اور اُن میں سے ایک جِس کا نام زِیضرم تھا۔ اب وہ امیولک اور ایلما پر اِلزام لگانے میں سب سے آگے تھا، اور وہ اُن میں سب سے زِیادہ عیّار تھا، اِس سبب سے لوگوں میں کاروباری لین دین بڑا وسِیع تھا۔

۳۲ اب اُن وکِیلوں کا ہدف مال بٹورنا تھا؛ اور وہ اپنے کام کے مُطابق نفع سمیٹتے تھے۔