صحائف
ایلما ۴۶


باب ۴۶

عیمالیقیہ، بادشاہ بننے کے لِیے سازِش کرتا ہے—مرونی آزادی کا پرچم بُلند کرتا ہے—وہ لوگوں کو اُن کے مذہب کے دِفاع کے لِیے مُتحد کرتا ہے—حقیقی اِیمان لانے والے مسِیحی کہلاتے ہیں—یُوسف کے بقیہ کو محفُوظ رکھا جائے گا—عمالیقیہ اور سرکش نِیفی کے مُلک فرار ہوتے ہیں—جو آزادی کی جدوجہد کی حمایت نہیں کرتے اُنھیں موت کے گھاٹ اُتار دِیا جاتا ہے۔ قریباً ۷۲-۷۳ ق۔م۔

۱ اور اَیسا ہُوا کہ جِتنوں نے ہیلیمن اور اُس کے بھائیوں کی باتوں پر کان نہ لگائے، اپنے بھائیوں کے خِلاف اِکٹھے ہُوئے۔

۲ اور اب دیکھو، وہ شدِید غُصّہ میں تھے، یہاں تک کہ وہ اُن کو قتل کرنے کے درپے تھے۔

۳ اب جو اپنے بھائیوں سے خفا تھے، اُن کا سردار قدآور اور زورآور آدمی تھا؛ اور اُس کا نام عیمالیقیہ تھا۔

۴ اور عیمالیقیہ بادِشاہ بننا چاہتا تھا؛ اور جو لوگ ناراض تھے وہ بھی اُس کو اپنا بادِشاہ بنانا چاہتے تھے؛ اور اُن میں زیادہ تر اُس مُلک کے نِچلے درجہ کے قاضی تھے، اور وہ اِقتدار کے بُھوکے تھے۔

۵ اور وہ عیمالیقیہ کی چِکنی چُپڑی باتوں میں آ گئے تھے، کہ اگر وہ اُس کی حمایت کریں اور اُسے اپنا بادشاہ بنائیں تو وہ اُن کو لوگوں پر حاکم مُقرّر کرے گا۔

۶ یُوں ہیلیمن اور اُس کے بھائیوں کی مُنادی کے باوجود، وہ سرکشی کر کے عیمالیقیہ کے جال میں پھنس گئے، ہاں، کلِیسیا میں اپنی بُہت بڑی ذمہ داری کے باوجُود، چُوں کہ کلِیسیا میں وہ اعلیٰ کاہن تھے۔

۷ اور کلِیسیا میں بُہتیرے تھے جِنھوں نے عیمالیقیہ کی چِکنی چُپڑی باتوں کا یقِین کِیا، پَس یہاں تک کہ وہ کلِیسیا سے سرکشی پر اُتر آئے؛ اور یُوں بنی نِیفی کے اُمُورِ عامہ شدِید مشکُوک اور مُہلک ہو گئے تھے، اپنی شان دار فتح کے باوجُود جو اُنھوں نے بنی لامن پر پائی تھی، اور اُن کا بُہت بڑا جشنِ شادمانی جو اُنھیں نصِیب ہُوا کیوں کہ خُداوند کے ہاتھ نے اُنھیں رہائی دِلائی تھی۔

۸ یُوں ہم دیکھتے ہیں کہ بنی نوع اِنسان کتنی جلدی خُداوند اپنے خُدا کو بُھول جاتے ہیں، ہاں، کتنی تیزی سے سِیہ کاری کے مُرتکب ہوتے ہیں، اور اِبلِیس کی تقلِید کرتے ہیں۔

۹ ہاں اور یہ بھی ہم دیکھتے ہیں کہ ایک اِنتہائی بدکار آدمی بنی نوع اِنسان میں بُہت بڑی بدکاری برپا کر سکتا ہے۔

۱۰ ہاں، ہم دیکھتے ہیں کہ عیمالیقیہ، چُوں کہ وہ عِیّاری و مکاری کا مُوجد اور چِکنی چُپڑی باتیں کرنے والا آدمی تھا، چُناں چہ اُس نے بے شُمار لوگوں کے دِل بدی کرنے کی طرف پھیر لِیے؛ ہاں، اور خُدا کی کلِیسیا کو نیست کرنا، اور آزادی کی بُنیاد کو نابُود کرنا چاہتا تھا جو خُدا نے اُنھیں عطا کی تھی، یعنی وہ برکت جو خُدا نے راست بازوں کی خاطر اِس مُلک پر نازِل کی تھی۔

۱۱ اور اب اَیسا ہُوا کہ جب بنی نِیفی کی فَوجوں کے سِپہ سالار مرونی نے اِن فسادات کا سُنا، تو وہ عیمالیقیہ پر غُصّہ ہُوا۔

۱۲ اور اَیسا ہُوا کہ اُس نے اپنی قبا کو چاک کِیا اور اُس کا پارچہ لِیا، اور اُس پر لِکھا—ہمارے خُدا، ہمارے مذہب، اور آزادی، اور ہماری سلامتی، ہماری بیویوں، اور ہمارے بچّوں کی یاد میں—اور اُسے ایک بَلّی کے سِرے کے ساتھ باندھا۔

۱۳ اور اُس نے اپنا خَود، اور اپنا سینہ بند پہنا، اور اپنی ڈھالیں اُٹھائیں، اور اپنی زرہ بکتر اپنی کمر کے گِرد کس لی؛ اور اُس نے وہ بَلّی اُٹھائی، جِس کے سِرے پر اُس کی چاک شُدہ قبا تھی، (اور اُس نے اُسے آزادی کا پرچم کہا) اور وہ زمِین پر سجدہ ریز ہُوا، اور اُس نے بڑی قُّوت کے ساتھ اپنے خُدا سے اپنے باقی بھائیوں کے لِیے، جب تک اِس مُلک میں مسِیحیوں کا گروہ موجُود رہتا ہے، آزادی کی برکت کی دُعا مانگی—

۱۴ پَس مسِیح پر سچّا اِیمان لانے والے سب، جِن کا تعلُق خُدا کی کلِیسیا سے تھا، جو کلِیسیا سے وابستہ نہیں تھے اِسی طرح اُنھیں بُلاتے تھے۔

۱۵ اور جِن کا تعلُق کلِیسیا سے تھا وہ اِیمان دار تھے؛ ہاں، وہ سب جو مسِیح پر سچّا اِیمان لائے تھے اُنھوں نے خُوشی سے مسِیح کا نام اپنا لِیا، یعنی وہ مسِیحی کہلائے جاتے تھے، مسِیح پر اپنے اعتقاد کی نسبت سے جو آنے کو تھا۔

۱۶ اور پَس، اِس وقت، مرونی نے مسِیحیوں کی جدوجہد اور مُلک کی آزادی پر نظرِ کرم کی دُعا مانگی۔

۱۷ اور اَیسا ہُوا کہ جب وہ اپنی جان خُدا کے حُضُور اُنڈیل چُکا، تو اُس نے اُس ساری سرزمین کا نام جو وِیران و سُنسان عِلاقہ کے جنُوب میں تھی، ہاں، اور مُختصراً، سارا عِلاقہ جو شُمال اور جنُوب دونوں کے اطراف میں تھا—چُنِیدہ مُلک، اور آزادی کی سرزمین رکھا۔

۱۸ اور اُس نے کہا: یقِیناً خُدا یہ برداشت نہ کرے گا کہ ہم، جِنھیں مسِیح کا نام اپنے اُوپر لینے پر ہِیچ جانا گیا ہے، روندے اور ہلاک کِیے جائیں، بہ شرطِ کہ ہم اِس کو اپنی خطاؤں کی بدولت اپنے اُوپر نہ لائیں۔

۱۹ اور جب مرونی یہ باتیں کہہ چکا، تو وہ اپنی قبا کے چاک کِیے ہُوئے حِصّہ کو ہَوا میں لہراتا ہُوا لوگوں میں گیا، تاکہ سب اُس عِبارت کو جو اُس نے چاک شُدہ حِصّہ پر لِکھی تھی دیکھ سکیں، اور چِلا کر بُلند آواز سے کہنے لگا:

۲۰ دیکھو، جو کوئی اِس پرچم کو مُلک میں قائم و دائم کرنا چاہتا ہے، وہ خُداوند کے زور میں آئے، اور اُس عہد میں داخل ہونے کے لِیے آگے بڑھے، تاکہ وہ اپنے حقوق، اور اپنے مذہب کا دِفاع کرے، تاکہ خُداوند خُدا اُنھیں برکت دے۔

۲۱ اور اَیسا ہُوا کہ جب مرونی اِن باتوں کا اِعلان کر چُکا، تو دیکھو، لوگ اپنے ہتھیاروں کو کمر سے باندھے، اپنے کپڑوں کو نِشان کے طور پر چاک کر کے، یعنی عہد باندھ کر، اِکٹھے بھاگتے ہُوئے آئے، کہ وہ خُداوند اپنے خُدا کو ترک نہ کریں گے؛ یا دُوسرے لفظوں میں، اگر وہ خُدا کے حُکموں کی نافرمانی کرتے ہیں یا خطا میں پڑتے ہیں، اور مسِیح کا نام اپنے اُوپر لینے پر شرمِندہ ہوتے ہیں، تو خُداوند اُنھیں بالکل اُسی طرح پاش پاش کرے گا جِس طرح اُنھوں نے اپنے کپڑوں کو پارہ پارہ کِیا ہے۔

۲۲ اب یہ وہ عہد تھا جو اُنھوں نے باندھا تھا، اور اُنھوں نے اپنے کپڑے مرونی کے قدموں میں یہ کہتے ہُوئے ڈال دِیے: ہم اپنے خُدا کے ساتھ عہد کرتے ہیں، کہ اگر ہم خطا میں گِرتے ہیں، تو ہم اُسی طرح برباد ہوں، جِس طرح شُمالی عِلاقہ میں ہمارے بھائی ہُوئے تھے؛ ہاں، اگر ہم خطا میں گِرتے ہیں، تو وہ ہمیں ہمارے دُشمنوں کے قدموں میں روندے جانے کے لِیے اِسی طرح ڈالے، جِس طرح ہم نے اپنے کپڑے تیرے پاؤں میں ڈالیں ہیں۔

۲۳ مرونی نے اُنھیں کہا: دیکھو، ہم یعقُوب کی اَولاد کے بقیہ ہیں؛ ہاں، ہم یُوسف کی اَولاد کے بقیہ ہیں، جِس کی قبا کو اُس کے بھائیوں نے کئی ٹُکڑوں میں چاک کِیا؛ ہاں، اور اب دیکھو، آؤ ہم خُدا کے حُکموں کو ماننا یاد رکھیں، ورنہ ہمارے کپڑے ہمارے بھائی پھاڑ ڈالیں گے، اور ہم قید خانہ میں ڈالے جائیں، یا بیچے جائیں، یا قتل کر دِیے جائیں گے۔

۲۴ ہاں یُوسف کا بقیہ ہوتے ہُوئے، آؤ ہم اپنی آزادی کا تحفُظ کریں، ہاں، آؤ ہم یعقُوب کی قبل از وفات کی باتوں کو یاد رکھیں، پَس دیکھو، اُس نے دیکھا کہ یُوسف کی قبا کا باقی ماندہ کُچھ حِصّہ محفُوظ رکھا گیا تھا اور خراب نہ ہُوا تھا۔ اور اُس نے کہا—جس طرح میرے بیٹے یُوسف کی قبا کا بقیہ محفُوظ رکھا گیا ہے، اُسی طرح میرے بیٹے کی اَولاد کا بقیہ خُدا کے ہاتھ کے وسیلے سے محفُوظ رہے گا اور اُسی کے حُضُور پُہنچا دِیا جائے گا، جب کہ یُوسف کی باقی ماندہ اَولاد کا بقیہ بالکل اُس کے باقی ماندہ بُوقلمونی قبا کی طرح برباد ہو گا۔

۲۵ اب دیکھو، یہ بات میری جان کو رنجِیدہ کرتی ہے۔ تو بھی میری جان میرے بیٹے سے اُس کی نسل کے اُس حِصّہ کے باعث شادمان ہے جو خُدا کے حُضُور پُہنچا دِیے جائیں گے۔

۲۶ اب دیکھو، یعقُوب کے یہ اَلفاظ تھے۔

۲۷ اور اب کون جانتا ہے کہ یوسف کی نسل کا بقیہ جو اُس کے کپڑوں کی مانند برباد ہو گا کیا یہ وہی ہیں جو ہم سے اَلگ ہو گئے ہیں؟ ہاں، اور حتیٰ کہ یہ ہم بھی ہوں گے اگر ہم مسِیح پر اِیمان میں ثابت قدم نہیں رہتے۔

۲۸ اور اب اَیسا ہُوا کہ جب مرونی یہ باتیں کہہ چکا تو وہ آگے بڑھا، اور اُس مُلک کے تمام حِصّوں میں جہاں جہاں سرکشی تھی کہلوا بھیجا، اور سب لوگوں کو اِکٹھا کِیا جو عیمالیقیہ اور اُن کے خِلاف کھڑے ہو کر اپنی آزادی کو برقرار رکھنا چاہتے تھے، جو سرکش ہو گئے تھے، وہ عیمالیقی کہلاتے تھے۔

۲۹ اور اَیسا ہُوا کہ جب عیمالیقیہ نے دیکھا کہ مرونی کے لوگ عیمالیقیوں سے شُمار میں زیادہ ہیں—اور اُس نے یہ بھی دیکھا کہ اُس کے لوگ اُس لڑائی کے جواز کی بابت شک میں مُبتلا ہو گئے جِس کا اُنھوں نے بِیڑا اُٹھایا تھا—پَس، اِس خوف سے کہ وہ اپنے مقصد میں کام یاب نہ ہو سکے گا، اُس نے اپنے اُن ساتھیوں کو جو اُس کے ساتھ جانا چاہتے تھے لِیا اور نِیفی کے مُلک میں چلا گیا۔

۳۰ اب مرونی نے سوچا کہ یہ ٹھِیک نہ ہو گا کہ بنی لامن مزید مضبُوط ہوں؛ پَس اُس کو عیمالیقیہ کے ساتھیوں کا راستا روکنے، یا اُنھیں پکڑنے اور واپس لانے، اور عیمالیقیہ کو موت کے گھاٹ اُتارنے کی تدبِیر سُوجھی؛ ہاں، پَس اُسے معلُوم تھا کہ وہ بنی لامن کو اُن کے خِلاف طیش دِلائے گا، اور اُن کو ہمارے خِلاف لڑائی کرنے کے لِیے اُکسائے گا؛ اور وہ جانتا تھا کہ عیمالیقیہ اپنے عزائم کی تکمِیل کے لِیے اَیسا ہی کرے گا۔

۳۱ پَس مرونی نے سوچا کہ بہتر یہی ہے کہ وہ اپنی اُن فَوجوں کو لے، جو جمع ہُوئی تھیں، اور مُسلح تھیں اور اَمن و اَمان قائم رکھنے کے لِیے عہد میں داخل ہُوئی تھیں—اور اَیسا ہُوا کہ اُس نے اپنی فَوج لی اور بیابان میں بمعہ خیموں کے کوچ کِیا تاکہ بیابان میں عیمالیقیہ کا راستا روکے۔

۳۲ اور اَیسا ہُوا کہ اُس نے یہ عزائم کے مُطابِق کِیا، اور بیابان میں پیش قدمی کی، اور عیمالیقیہ کی فَوجوں کو روکنے کے لِیے اُن سے آگے بڑھ گیا۔

۳۳ اور اَیسا ہُوا کہ عیمالیقیہ اپنے چند آدمیوں کے ساتھ بھاگ گیا، اور باقی ماندہ کو مرونی کے حوالے کر دِیا گیا تھا اور اُنھیں ضریملہ کے مُلک میں واپس لایا گیا۔

۳۴ اب چُوں کہ مرونی وہ آدمی تھا جِس کا تقرُّر اعلیٰ قاضیوں اور لوگوں کی رائے سے ہُوا تھا، پَس اُسے بنی نِیفی کی فَوجوں کو اپنی مرضی کے مُطابِق مُنظِم کرنے اور اُن پر حُکم صادر کرنے کا اِختیار دِیا گیا تھا۔

۳۵ اور اَیسا ہُوا کہ عیمالیقیوں میں سے جو آزادیِ جدوجہد کی حمایت کے عہد باندھنے میں شامِل نہ ہُوئے تھے، جِس سے وہ آزاد حُکُومت قائم و دائم کر سکتے تھے، اُس نے اُنھیں موت کے گھاٹ اُتارنے کا حُکم دِیا؛ اور اگرچہ تھوڑے سے تھے جِنھوں نے آزادی کے عہد کا اِنکار کِیا تھا۔

۳۶ اور اَیسا بھی ہُوا کہ اُس نے پُورے مُلک کے ہر بُرج پر آزادی کا پرچم لہرانے کا فرمان جاری کِیا، جِس پر بنی نِیفی قابض تھے؛ اور یُوں مرونی نے بنی نِیفی کے درمیان آزادی کا جھنڈا گاڑ دیا۔

۳۷ اور دوبارہ اُن کے مُلک میں اَمن و اَمان قائم ہونے لگا؛ اور یُوں اُنھوں نے قضات کے عہدِ حُکُومت کے اُنِیسویں برس کے غالباً آخر تک اُس مُلک میں اَمن و اَمان قائم رکھا۔

۳۸ اور ہیلیمن اور اعلیٰ کاہنوں نے بھی کلِیسیا کو مُنظِم رکھا؛ ہاں، حتیٰ کہ چار سال کے عرصہ تک کلِیسیا میں کافی اَمن و اَمان اور خُوشی و خُرمی رہی تھی۔

۳۹ اور اَیسا ہُوا کہ بے شُمار افراد اِس پُختہ اِیمان کے ساتھ وفات پا گئے تھے، کہ اُن کی جانوں کو خُداوند یِسُوع مسِیح کے وسِیلے سے مُخلصی عطا ہو گئی تھی؛ یُوں وہ خُوشی خُوشی اِس دُنیا سے رُخصت ہُوئے تھے۔

۴۰ اور بعض اَیسے بھی تھے جو وباؤں سے اِنتقال کر گئے تھے، جو ہر سال کے بعض موسموں میں مُلک میں بہت عام تھیں—لیکن وباؤں سے مرنے والوں کی تعداد زیادہ نہ تھی، کیوں کہ موسمی آب و ہوا کے باعث اِنسان اِن وباؤں کا شِکار ہوتا تھا، لہٰذا اُن کے عِلاج کے لِیے خُدا نے اِنتہائی سُود مند جڑی بُوٹیاں پَیدا کر دی تھیں—

۴۱ اَلبتہ بُہتیرے اَیسے تھے جو بڑھاپے کے سبب سے اِنتقال کر گئے تھے؛ اور جو مسِیح پر اِیمان لا کر رِحلت کر گئے تھے وہ خُوش بخت تھے، ہم جانتے ہیں کہ اَیسا ہی ہے۔