صحائف
ایلما ۴۰


باب ۴۰

مسِیح ہر بشر کی قیامت کو مُمکن بناتا ہے—مرنے کے بعد راست باز لوگ فِردَوس میں جاتے ہیں اور بدکار لوگ باہر اِندھیرے میں اپنے روزِ قیامت کا اِنتظار کرتے ہیں—قیامت کے دِن ساری چِیزیں اپنی اصل اور کامل حالت میں بحال کی جائیں گی۔ قریباً ۷۴ ق۔م۔

۱ اب میرے بیٹے، مزید کُچھ اَور باتیں ہیں جو مَیں تُجھ سے کہنا چاہتا ہُوں؛ پَس مَیں محسُوس کرتا ہُوں کہ مُردوں کی قیامت کی بابت تیرا دِل پریشان ہے۔

۲ دیکھ، مَیں تُجھ سے کہتا ہُوں، کہ کوئی قیامت نہیں ہے—یا، مَیں کہنا چاہتا ہُوں، بااَلفاظِ دِیگر، اُس وقت تک یہ فانی بدن بقا کا جامہ نہیں پہنتا، یہ جسدِ فانی حیاتِ اَبَدی نہیں پہنتا—جب تک کہ مسِیح کی آمد نہیں ہوتی۔

۳ دیکھ، وہ مُردوں کی قیامت مُمکن بناتا ہے۔ مگر دیکھ، میرے بیٹے، جی اُٹھنا ابھی نہیں ہوگا۔ اب مَیں تیرے لِیے یہ بھید کھولتا ہُوں؛ پَس بُہت سے بھید پوشِیدہ رکھے گئے ہیں، جِنھیں خُدا کے سِوا کوئی نہیں جانتا۔ اَلبتہ مَیں تُجھے فقط یہی بھید بتاتا ہُوں جِس کو جاننے کے لِیے مَیں نے خُدا سے بڑی مُستَعِدی کے ساتھ دریافت کِیا—جو کہ دوبارہ جی اُٹھنے کی بابت ہے۔

۴ دیکھ، وقت مُقرّر ہے کہ جب سب مُردوں میں سے جی اُٹھیں گے۔ اب یہ وقت کب آتا ہے کوئی نہیں جانتا؛ مگر خُدا اُس وقت کو جانتا ہے جو مُقرّر کِیا گیا ہے۔

۵ اب، خواہ بنی نوع اِنسان مُردوں میں سے پہلی بار، یا دُوسری بار، یا تِیسری بار زِندہ ہوں گے، اِس سے کوئی فرق نہیں پڑتا؛ پَس خُدا اِن سب باتوں کو جانتا ہے؛ اور میرے لِیے اِتنا جاننا کافی ہے کہ اَیسا ہی ہو گا—کہ وقت مُقرّر کِیا گیا ہے کہ سب مُردوں میں سے جی اُٹھیں گے۔

۶ اب ضرُور ہے کہ موت کے وقت اور جی اُٹھنے کے وقت کے درمیان میں کوئی زمانی مُدت بھی ہو۔

۷ اور اب مَیں پُوچھتا ہُوں کہ موت کے اِس وقت سے لے کر جی اُٹھنے کے اُس وقت تک جو مُقرّر کِیا گیا ہے، بنی نوع اِنسان کی رُوحوں کا کیا بنتا ہے؟

۸ اب گویا بنی نوع اِنسان کے جی اُٹھنے کے لِیے ایک سے زیادہ وقت مُقرّر ہے یہ اہمِیّت کا حامِل نہیں؛ چُوں کہ سب ایک ہی وقت پر وفات نہیں پاتے، لہٰذا یہ امر اہمِیّت کا حامِل نہیں؛ خُدا کے نزدِیک یہ سب کُچھ ایک دِن کے برابر ہے، اور وقت صِرف اِنسان کے ماپنے کے لِیے ہے۔

۹ پَس، ہر اِنسان کے لِیے ایک وقت مُقرّر کِیا گیا ہے کہ وہ مُردوں میں سے جی اُٹھے گا؛ اور موت اور جی اُٹھنے کے درمیان میں خاص مُدت ہے۔ اور اب، اِس زمانی مُدت کی بابت، کہ ہر اِنسان کی رُوح پر کیا کیا بِیتتی ہے، اِس بھَید کو جاننے کے لِیے مَیں نے بڑی جاں فشانی کے ساتھ خُداوند سے دریافت کِیا؛ اور یہی وہ بَھید ہے جِس کا مُجھے عِلم ہے۔

۱۰ اور یُوں وہ وقت آتا ہے جب سب جی اُٹھیں گے، تب وہ جانیں گے کہ خُدا سب زمانوں کو جانتا ہے جو ہر بشر کے لِیے مُقرّر کیِے گئے ہیں۔

۱۱ اب، موت اور جی اُٹھنے کی درمیانی مدت میں رُوح کی حالت کی بابت —دیکھ، مُجھ پر یہ فرِشتہ کے وسِیلے سے ظاہر کِیا گیا ہے، کہ سب اِنسانوں کی رُوحیں، جُوں ہی اِس فانی بدن سے پرواز کر جاتی ہیں، ہاں، سب اِنسانوں کی رُوحیں خواہ وہ نیک ہوں یا بد، اَبَدی مکان میں پُہنچا دی جاتی ہیں اُس خُدا کے پاس جِس نے اُنھیں زِندگی عطا کی تھی۔

۱۲ اور پھر ایسا ہو گا، کہ جو راست باز ہیں اُن کی رُوحوں کو اِقبال مندی کی حالت میں قُبول کِیا جائے گا، جو فِردَوس کہلاتی ہے، حالتِ آرام، حالتِ اِطمِینان، جہاں وہ اپنی سب پریشانیوں اور تمام فِکروں اور غموں سے راحت پائیں گے۔

۱۳ اور پھر ایسا ہو گا، کہ بدکاروں کی رُوحیں، ہاں، جو بدکردار ہیں—پَس دیکھ، وہ خُداوند کے رُوح کا نہ کوئی حِصّہ نہ کوئی بخرہ پاتے ہیں، پَس دیکھ، اُنھوں نے نیکی کی بجائے بدکاری کو اپنایا؛ چُناں چہ اِبلِیس کی رُوح اُن میں سما گئی، اور اُن کے گھر پر قابض ہو گئی—اور اَیسوں کو باہر اَندھیرے میں ڈال دِیا جائے گا؛ جہاں رونا، ماتم کرنا اور دانتوں کا پِیسنا ہو گا، اور یہ اُن کی اپنی سِیہ کاری کے سبب سے ہے، کہ وہ اِبلِیس کی منشا سے اَسیری میں لے جائے گئے۔

۱۴ اب بدکاروں کی رُوحوں کی حالت یہ ہے، ہاں، اَندھیرے میں، اور بھیانک حالت میں، اپنے واسطے خُدا کے قہر کے آتِشی غضب میں، ہَولناک اِنتِظار؛ پَس وہ اِس حالت میں رہتے ہیں، جب کہ راست باز فِردَوس میں، اپنے اپنے جی اُٹھنے کے وقت تک۔

۱۵ اب، بعض ہیں جِنھوں نے سمجھ لِیا ہے کہ جی اُٹھنے سے پہلے، رُوح کی یہ حالتِ خُوش بختی اور یہ حالتِ بدحالی، مُردوں کی پہلی قیامت تھی۔ ہاں، مَیں تسلِیم کرتا ہُوں کہ ہو سکتا ہے اُس کلام کے مُطابِق جو فرمایا جا چُکا ہے، رُوحوں یا جانوں کا زِندہ کِیا جانا اور اُنھیں خُوشی یا بدحالی کے حوالہ کرنا قیامت مُراد ہو۔

۱۶ اور دیکھ، پھر یہ بھی فرمایا جا چُکا ہے، کہ پہلی قیامت ہے، اُن سب کی قیامت جو تھے، یا جو ہیں، یا وہ جو مسِیح کے مُردوں میں سے جی اُٹھنے کے وقت تک ہوں گے۔

۱۷ اب، ہم یہ گُمان نہیں کرتے کہ یہ پہلی قیامت، جو اِس طرح بیان کی گئی ہے، جانوں کی وہ قیامت ہو سکتی ہے، جِس میں اُنھیں اِقبال مندی یا بدحالی کے حوالہ کِیا جائے گا۔ تُو یہ گُمان نہیں کر سکتا کہ گویا اِس کے یہ معنی ہیں۔

۱۸ دیکھ، مَیں تُجھ سے کہتا ہُوں؛ نہیں، بلکہ اِس کا مطلب اُن لوگوں کی رُوح کا بدن سے ملاپ ہے، جو آدم کے ایّام سے لے کر مسِیح کی قیامت تک ہو گُزرے ہیں۔

۱۹ اب، مَیں نہیں کہتا، کہ آیا اُن سب لوگوں کے بدنوں اور رُوحوں کا ملاپ ایک ہی وقت پر ہو گا، بدکاروں اور راست بازوں کا، جِن کی بابت فرمایا جا چُکا ہے؛ اِتنا کافی ہے، کہ مَیں کہتا ہُوں کہ وہ سب قبروں سے باہر نِکلیں گے؛ یا دُوسرے لفظوں میں، اُن کی قیامت اِن سے پہلے ہو گی، جو مسِیح کے جی اُٹھنے کے بعد وفات پاتے ہیں۔

۲۰ اب، میرے بیٹے، مَیں نہیں کہتا کہ اُن کا جی اُٹھنا، مسِیح کے جی اُٹھنے کے ساتھ ہو گا؛ بلکہ دیکھ، اپنے عقِیدہ کے طور پر اِس کا ذِکر کرتا ہُوں، کہ مسِیح کے جی اُٹھنے اور آسمان میں اُٹھائے جانے پر، راست بازوں کی رُوحوں اور بدنوں کا ملاپ ہو گا۔

۲۱ اَلبتہ خواہ یہ اَمر اُس کے جی اُٹھنے پر یا بعد اَزاں، مَیں نہیں کہتا؛ بلکہ مَیں اِتنا کہتا ہُوں، کہ موت اور بدن کے جی اُٹھنے کے درمیان میں، اور رُوح کی اِقبال مندی یا بدحالی کی حالت کے درمیان میں زمانی مُدّت ہے جو خُدا نے مُقرّر کی ہے، تاکہ جب مُردے قبروں سے باہر آئیں گے، اور بدن اور رُوح، دونوں کا ملاپ ہو گا، تو خُدا کے حُضُور کھڑے کیِے جائیں گے، اور اُن کے اَعمال کے موافق عدالت ہو گی۔

۲۲ ہاں، اِس سے اُن چِیزوں کی بحال ہوتی ہیں جِن کا ذِکر نبِیوں کی زبانی ہُوا ہے۔

۲۳ رُوح کا بدن سے دوبارہ ملاپ ہوگا، اور بدن کا رُوح سے؛ ہاں، اور ہر عضو اور جوڑ اپنے جِسم کے ساتھ بحال ہو گا؛ ہاں، یعنی سر کا ایک بال بھی کھونے نہ پائے گا؛ بلکہ سب چیزیں اپنی مناسب اور کامِل حالت میں بحال ہوں گی۔

۲۴ اور اب، میرے بیٹے، یہ وہ بحالی ہے جِس کا ذِکر نبِیوں کی زبانی ہُوا ہے—

۲۵ اور تب راست باز خُدا کی بادشاہی میں آفتاب کی مانِندچمکیں گے۔

۲۶ مگر دیکھ، بدکاروں پر بھیانک موت نازِل ہوتی ہے؛ چُوں کہ وہ راست بازی کی باتوں کے مُوافِق اِن باتوں میں مُردہ ہو جاتے ہیں؛ چُناں چہ وہ ناپاک ہیں، اور کوئی ناپاک چِیز خُدا کی بادِشاہی کی وارِث نہیں ہو سکتی؛ بلکہ وہ کاٹ ڈالے جاتے ہیں؛ اور اُن کو اپنی مُشقّتوں یا عملوں کا پھل کھانے کے لِیے چھوڑ دِیا جاتا ہے، جو کہ بُرائی کے تھے؛ اور وہ تلخ جام تلچھٹ سمیت پِیتے ہیں۔