صحائف
ایلما ۱۶


باب ۱۶

لامنی امونیہا کے لوگوں کو برباد کرتے ہیں—ضورام، نِیفیوں کو لامنوں پر فتح دِلانے کے لیے راہ نُمائی کرتا ہے—ایلما اور امیولک اور کئی دُوسرے کلام کی مُنادی کرتے ہیں—وہ سِکھاتے ہیں کہ مسِیح زِندہ ہونے کے بعد نِیفیوں پر ظاہر ہو گا۔ قریباً ۸۱—۷۷ ق۔م۔

۱ اور اَیسا ہُوا کہ بنی نِیفی پر قضات کے عہدِ حُکُومت کے گیارہویں سال کے دُوسرے مہینے کے پانچویں دِن تک ضریملہ کے مُلک میں بڑا امن رہا، چند برس وہاں نہ کوئی جنگ ہُوئی اور نہ کوئی جھگڑا، یہاں تک کہ گیارہویں سال کے دُوسرے مہینے کے پانچویں روز تک اُس سارے مُلک میں جنگ کی چِیخ و پُکار سُنی گئی۔

۲ پَس دیکھو، لامنوں کی فَوجیں مُلک کی سرحدوں میں بیابان کی طرف سے اُتر چُکی تھیں، حتیٰ کہ امونیہا کے شہر میں، اور لوگوں کو قتل کرنے اور شہر کو برباد کرنے لگیں۔

۳ اور اَیسا ہُوا کہ اِس سے پہلے کہ نِیفی اُنھیں اپنے مُلک سے نِکالنے کے لیے کافی فَوج اِکٹھی کرتے، وہ امونیہا شہر میں موجُود لوگوں اور نوح کی سرحدوں کے اِرد گِرد بھی کئی لوگوں کو تباہ و برباد کر چُکے تھے، اور باقیوں کو اَسِیر کر کے بیابان میں لے جا چُکے تھے۔

۴ اب اَیسا ہُوا کہ نِیفی خواہاں تھے کہ اُنھیں چُھڑایا جائے جو بیابان میں اَسِیر کر کے لے جائے گئے تھے۔

۵ پَس، وہ جو نِیفیوں کی فَوجوں پر سِپہ سالار مُقرّر ہُوا (اُس کا نام ضورام تھا، اُس کے دو بیٹے تھے، لحی اور آحا)—اب ضورام اور اُس کے دو بیٹے یہ جانتے تھے کہ ایلما کلِیسیا کا کاہنِ اعلیٰ ہے اور یہ بھی سُن رکھا تھا کہ اُس میں نبُوّت کی رُوح ہے، پَس، وہ اُس کے پاس گئے اور اُس سے یہ جاننے کے مُشتاق تھے کہ خُداوند کہاں چاہتا ہے کہ وہ اپنے اُن بھائیوں کو ڈُھونڈنے بیابان میں جائیں، جِنھیں لامنوں نے اَسِیر کر لِیا تھا۔

۶ اور اَیسا ہُوا کہ ایلما نے اِس مُعاملے کی بابت خُداوند سے دریافت کِیا۔ اور ایلما واپس آیا اور اُن سے کہا: دیکھ، لامنی، مانٹی کے مُلک کی سرحدوں سے پرے، جنُوبی بیابان سے دریاے صیدون پار کریں گے۔ اور دیکھ تُو اُنھیں دریاے صیدون کے مشرق کی طرف سے جا لینا، اور وہاں خُداوند تیرے بھائیوں کو جِنھیں لامنی اَسِیر کر کے اپنے ساتھ لے گئے ہیں چُھڑائے گا۔

۷ اور اَیسا ہُوا کہ ضورام اور اُس کے بیٹوں نے اپنی فَوجوں کے ساتھ دریاے صیدون کو پار کِیا، اور مانٹی کی سرحدوں سے پرے جنُوبی بیابان میں گئے، جو دریاے صیدون کے مشرق کی جانب ہے۔

۸ اور اُنھوں نے لامنوں کی فَوجوں کو جا لیا، اور لامنی تِتر بِتر کیے گئے اور بیابان میں دھکیلے گئے؛ اور اُنھوں نے اپنے بھائیوں کو پا لیا، جِنھیں لامنی اَسِیر کر کے لے گئے تھے، اور اُن میں سے ایک جان بھی ضائع نہ ہُوئی تھی، جِنھیں اَسِیر کر کے لے جایا گیا تھا۔ اور وہ اپنے بھائیوں کے وسِیلے سے اپنی اپنی زمِینوں پر قابض ہونے کے لیے واپس لائے گئے تھے۔

۹ اور یُوں قضات کے عہدِ حُکُومت کا گیارہواں سال ختم ہُوا، لامنوں کو مُلک سے باہر تک دھکیل دِیا گیا، اور امونیہا کے لوگ تباہ و برباد کر دِیے گئے؛ ہاں، امونیہیوں کی ہر جیتی جان نیست و نابُود ہُوئی، اور اُن کا عظیم شہر بھی، جِس کی بابت وہ کہتے تھے، اِس کی جاہ و حشمت کے باعث خُدا اِسے تباہ و برباد نہیں کر سکتا۔

۱۰ بلکہ دیکھو ایک ہی دِن میں یہ وِیران کر دِیا گیا؛ اور بیابان کے وحشی درِندوں اور کُتّوں نے لاشوں کے چِیتھڑے کر ڈالے۔

۱۱ اِس کے باوجُود، کئی دِنوں تک رُویِ زمِین پر اُن کے مُردہ جِسموں کے ڈھیر لگے رہے، اور دُھول کی پتلی سی تہہ میں وہ دفن ہو گئے تھے۔ اور ابھی اُن کی سڑاند اِس قدر شدِید تھی کہ کئی برسوں تک لوگ امونیہا کے مُلک پر قابض ہونے کے لیے نہ گئے۔ اور یہ نحُوریوں کا وِیرانہ کہلایا؛ چُوں کہ جِن کا قتال ہُوا وہ نحُور کے مذہب سے تھے؛ اور اُن کی بستِیاں سُنسان و وِیران پڑی رہِیں۔

۱۲ اور نِیفی کی اُمّت پر قاضیوں کے عہدِ حُکُومت کے چودھویں سال تک لامنی، نِیفیوں کے خِلاف جنگ کرنے پھر نہ آئے۔ اور یُوں تین سال تک بنی نِیفی کے سارے مُلک میں مُسلسل امن رہا۔

۱۳ اور ایلما اور امیولک لوگوں کو تَوبہ کی مُنادی کے لیے اُن کی ہَیکلوں اور اُن کے مُقدّس مقاموں اور اُن کے عِبادت خانوں میں بھی گئے جو یہودِیوں کی طرز پر بنائے گئے تھے۔

۱۴ اور جِتنے لوگ اُن کی باتیں سُنتے تھے، اُنھوں نے بِلا اِمتیاز اُن کو لگاتار خُدا کا کلام پُہنچایا۔

۱۵ اور یُوں ایلما اور امیولک اور کئی دُوسرے بھی، جو اِس فرض کے لیے چُنے گئے تھے کہ، سارے مُلک میں کلام کی مُنادی کریں۔ اور کلِیسیا کا قیام پُورے مُلک میں، اِرد گِرد کے سارے عِلاقوں میں، نِیفیوں کی ساری اُمّت میں عام ہو گیا۔

۱۶ اور اُن میں عدمِ مساوات نہ تھی؛ خُداوند نے کُل رُویِ زمِین پر اپنا رُوح اُنڈیلا تاکہ بنی آدم کی عقلوں کو تیار کِیا جائے، یا اُن کے دِلوں کو اُس کلام کو قبُول کرنے کے لیے تیار کِیا جائے جو اُس کی آمد کے وقت اُن کے درمیان سِکھایا جانا چاہیے—

۱۷ تاکہ وہ کلام کے خِلاف اپنے دِل سخت نہ کریں، تاکہ وہ بے دِین نہ ہو جائیں، اور تباہی کی طرف چلے جائیں، بلکہ خُوشی سے کلام کو قبُول کریں، اور شاخ کی مانِند انگُور کے حقِیقی درخت کے ساتھ پیوند ہوں، تاکہ وہ خُداوند اپنے خُدا کے آرام میں داخِل ہو سکیں۔

۱۸ اب وہ کاہن جو لوگوں میں گئے تھے اُنھوں نے ہرچہ جُھوٹ، اور دغابازی، اور حسد، اور جھگڑے، اور کِینہ، اور لعن طعن، اور چوری، ڈاکے، لُوٹ مار، قتل و غارت، زنا کاری، اور ہر قِسم کی بدگوئی کے خِلاف مُنادی کی تھی، کہ اُن میں ایسی باتیں نہ ہوں—

۱۹ اُن باتوں کی مُنادی کی جو یقِیناً جلد ہونے کو تھیں؛ ہاں، خُدا کے بیٹے کی آمد، اُس کے دُکھوں، اور موت، اور مُردوں کی قیامت کی بابت بھی مُنادی کی تھی۔

۲۰ اور بہت سے لوگوں نے اُس جگہ کی بابت دریافت کِیا جہاں خُدا کا بیٹا آئے گا؛ اور اُنھیں سِکھایا گیا کہ اُس کے دوبارہ جی اُٹھنے کے بعد وہ اُن پر ظاہر ہو گا؛ اور یہ اُن لوگوں نے بڑی خُوشی و مُسَرت کے ساتھ سُنا۔

۲۱ اور اب سارے مُلک میں کلِیسیا قائم کِیے جانے کے بعد—اِبلِیس پر فتح پا لینے کے بعد، اور سارے مُلک میں خُدا کے کلام کی مُنادی اِس کی اَصلی حالت میں کی گئی، اور خُداوند نے لوگوں پر اپنی برکتیں اُنڈیلیں—یُوں بنی نِیفی پر قضات کے عہدِ حُکُومت کا چودھواں سال اَختتام پذیر ہُوا۔