صحائف
ایلما ۳۶


اپنے بیٹے ہیلیمن کے لِیے ایلما کے حُکم۔

ابواب ۳۶ اور ۳۷ پر مُشتمل۔

باب ۳۶

ایلما، ہیلیمن کو فرِشتہ دیکھنے کے بعد اپنے رُجُوع کی بابت بتاتا ہے—وہ ملعُون جان کے دُکھ اور درد برداشت کرتا ہے؛ وہ یِسُوع کا نام پُکارتا ہے اور تب خُدا میں پَیدا ہوتا ہے—اُس کی جان شِیریں راحت سے معمُور ہو گئی—اُس نے فرِشتوں کے بے شمار لشکروں کو خُدا کی تمجید و ستایش کرتے دیکھا—جَیسے اُس نے چکھا اور دیکھا ویسے ہی بُہت سے رُجُوع لانے والوں نے چکھا اور دیکھا ہے۔ قریباً ۷۴ ق۔م۔

۱ میرے بیٹے، میری باتوں پر کان لگا؛ پَس مَیں تُجھ سے قسم کھا کر کہتا ہُوں، کہ جَیسے جَیسے تُو خُدا کے حُکموں کو مانے گا تُو مُلک میں خُوش حال ہو گا۔

۲ مَیں چاہتا ہُوں کہ تُو ہمارے باپ دادا کی اَسیری کو اُسی طرح یاد رکھنا، جَیسے مَیں نے رکھا ہے؛ پَس وہ اَسیری میں تھے، اور ابرہام کے خُدا، اور اضحاق کے خُدا، اور یعقُوب کے خُدا، کے سِوا کوئی اُنھیں رہائی نہیں دے سکتا تھا اور یقیناً اُسی نے اُن کی مُصِیبتوں میں اُنھیں رہائی دی۔

۳ اور اب، میرے بیٹے ہیلیمن، دیکھ، تُو ابھی جوان ہے، پَس، مَیں تیری مِنت کرتا ہُوں کہ تُو میری باتوں پر کان لگا اور مُجھ سے سِیکھ؛ پَس مَیں جانتا ہُوں کہ وہ سب جو خُدا پر بھروسا کریں گے، اپنی آزمایشوں اور اپنی تکلِیفوں اور اپنی مُصِیبتوں میں مدد پائیں گے، اور یومِ آخِر کو وہ اِقبال مند ہوں گے۔

۴ اور مَیں نہیں چاہتا کہ تُو یہ سمجھے کہ یہ میری اپنی سوچ ہے—بشریت کی بدولت نہیں بلکہ رُوحانی وسِیلے سے، نفسانی عقل سے نہیں بلکہ خُدا کے وسِیلے سے۔

۵ اب، دیکھ، مَیں تُجھ سے کہتا ہُوں، اگر مَیں خُدا میں پَیدا نہ ہُوا ہوتا تو مُجھے اِن باتوں کا عِلم نہ ہُوا ہوتا؛ بلکہ خُدا نے اپنے پاک فرِشتے کے مُنہ سے اِن باتوں کو مُجھ پر آشکار کِیا، میری کسی لیاقت کی بدولت نہیں؛

۶ پَس مَیں مضایاہ کے بیٹوں کے ساتھ خُدا کی کلِیسیا کو برباد کرنے میں کوشاں تھا، مگر دیکھ، خُدا نے اپنا پاک فرِشتہ بھیجا تاکہ ہماری راہ روکے۔

۷ اور دیکھ وہ ہم سے اِس طرح ہم کلام ہُوا جَیسے کسی گرج کی آواز ہو، اور ہمارے پاؤں تلے سے ساری زمین کانپ اُٹھی؛ اور ہم سب زمین پر گِر پڑے، پَس خُداوند کا خَوف ہم پر طاری ہو گیا۔

۸ بلکہ دیکھ، اُس آواز نے مُجھ سے کہا: اُٹھ اور مَیں اُٹھا اور کھڑا ہُوا، اور فرِشتہ کو دیکھا۔

۹ اور اُس نے مُجھ سے کہا: اگرچہ تُو اپنی ہلاکت کا خُود خواہاں ہے، مگر خُدا کی کلِیسیا کی بربادی کا مزید خواہاں نہ ہو۔

۱۰ اور ایسا ہُوا کہ مَیں زمِین پر گِر پڑا؛ اور تِین دِنوں اور تِین راتوں تک مَیں اپنا مُنہ نہ کھول سکا، نہ اپنے ہاتھ پیر اِستعمال کر سکا۔

۱۱ اور فرِشتہ نے مُجھ سے اور بھی باتیں کہیں، جو کہ میرے بھائیوں نے سُنیں مگر مَیں نے اُنھیں نہ سُنا؛ پَس جب مَیں نے یہ باتیں سُنیں—اگرچہ تُو اپنی ہلاکت کا خُود خواہاں ہے، مگر خُدا کی کلِیسیا کی بربادی کا مزید خواہاں نہ ہو —مَیں نہایت خَوف اور بدحواسی میں ڈُوب گیا، کہیں اَیسا نہ ہو کہ مَیں ہلاک ہو جاؤں، پَس مَیں زِمین پر گِر پڑا اور مزید کُچھ نہ سُنا۔

۱۲ بلکہ مَیں اَبَدی عذاب کے شکنجے میں جکڑا گیا تھا، پَس میری جان عذاب میں چھلنی چھلنی ہونے لگی اور اپنے سارے گُناہوں کے شکنجے میں حد درجہ شِدت سے جکڑی گئی تھی۔

۱۳ ہاں، مُجھے اپنے سارے گُناہ اور سِیہ کاریاں یاد آئیں جِن کے سبب سے مُجھے جہنم کے عذاب میں ڈالا گیا؛ ہاں، مَیں نے جانا کہ مَیں نے اپنے خُدا کے خِلاف بغاوت کی تھی، اور کہ مَیں نے اُس کے پاک حُکموں پر عمل نہیں کیا تھا۔

۱۴ ہاں، اور مَیں نے اُس کے بُہت سارے لوگوں کو قتل کِیا تھا، یا گُم راہ کر کے ہلاکت کی طرف لے گیا تھا؛ ہاں، اور مُختصِراً کہ میری سِیہ کاریاں اِس قدر زیادہ تھیں کہ اپنے خُداوند کی حُضُوری میں جانے کے تصُّور نے ہی میری جان کو ناقابلِ بیان خَوف و ہراس کے شکنجے میں جکڑ لِیا۔

۱۵ آہ، مَیں نے سوچا، کہ مَیں نِکال دِیا جاتا اور رُوح اور جِسم دونوں کے اعتبار سے فنا ہو جاتا، اور شاید اپنے اَعمال کی عدالت کے واسطے، اپنے خُدا کی حُضُوری میں کھڑا ہونے کے لِیے نہ لایا جاتا۔

۱۶ اور اب، تِین دِن اور تِین راتیں مَیں شکنجے میں، یعنی جان اذیت کے عذاب میں جکڑی رہی۔

۱۷ اور ایسا ہُوا کہ جب مَیں اِس عذاب کے شکنجے میں یُوں جکڑا ہُوا تھا، مَیں اپنے کئی گُناہوں کی یاد سے غمگیِن تھا، دیکھ، مُجھے اپنے باپ کی وہ نُبّوت بھی یاد آئی جو اُس نے لوگوں کو یِسُوع مسِیح، خُدا کے بیٹے کی آمد کی بابت کی تھی، کہ وہ جہان کے گُناہوں کا کَفارہ دے گا۔

۱۸ اب، جب میرا دماغ اِس خیال سے دوچار ہُوا، تو مَیں نے اپنے دِل میں فریاد مانگی: اَے یِسُوع، تُو جو خُدا کا بیٹا ہے، مُجھ پر رحم کر، مَیں جو کہ پَت کی سی کڑواہٹ میں ہُوں اور موت کی دائمی زنجیروں میں محصُور ہُوں۔

۱۹ اور اب، دیکھ، جُوں ہی مَیں نے یہ سوچا، تو مُجھے پِھر اپنی کوئی اذیت یاد نہ رہی؛ ہاں، مَیں اپنے گُناہوں کی یاد کی بدولت عذاب میں مزید چھلنی نہ ہُوا۔

۲۰ اور آہ، مَیں نے کیا ہی خُوشی اور عجب نُور دیکھا، ہاں، میری رُوح خُوشی سے اِسی قدر زیادہ معمُور تھی جِس قدر کہ میری جان اذیت میں تھی۔

۲۱ ہاں، میرے بیٹے، مَیں تُجھ سے کہتا ہُوں، کہ میرے دُکھوں سے بڑھ کر زیادہ شدِید اور تلخ اور کُچھ نہیں تھا۔ ہاں، اَے میرے بیٹے، مَیں پھر تُجھ سے یہ کہتا ہُوں کہ دُوسری طرف، میری خُوشی سے بڑھ کر زیادہ بیش بہا اور شِیریں کوئی اور چِیز نہیں ہو سکتی تھی۔

۲۲ ہاں، مُجھے اَحساس ہُوا کہ مَیں نے دیکھا، جِس طرح ہمارے باپ لِحی نے دیکھا تھا، کہ خُدا اپنے تخت پر بیٹھا، بے شُمار فرِشتوں کے لشکروں میں گِھرا ہُوا ہے، جو اپنے خُدا کے لِیے نغمہ سرائی اور تمجید و ستایش کر رہے ہیں؛ اور ہاں میری رُوح کو وہاں رہنے کی تمنا ہُوئی۔

۲۳ بلکہ دیکھ، پھر میرے ہاتھوں اور پَیروں میں پِھر سے جان آئی، اور مَیں اپنے پَیروں پر کھڑا ہُوا، اور مَیں نے لوگوں پر آشکارا کِیا کہ مَیں اب خُدا میں پَیدا ہو چُکا تھا۔

۲۴ ہاں، اور کہ اُس وقت سے لے کر اب تک، مَیں نے بِنا رُکے مُشقّت اُٹھائی ہے کہ مَیں جانوں کو تَوبہ کی طرف لا سکُوں؛ تاکہ اُن کو بڑی خُوشی کے اُس ذائقے کی طرف لاؤں جو مَیں نے چکھا؛ تاکہ وہ بھی خُدا میں پَیدا ہوں اور رُوحُ القُدس سے معمُور ہوں۔

۲۵ ہاں، اور اب دیکھ، اَے میرے بیٹے، خُداوند مُجھے میری محنت کے پھل میں نہایت بڑی خُوشی دیتا ہے؛

۲۶ پَس اُس کلام کے سبب سے جو اُس نے مُجھ سے کِیا، دیکھ، بُہتیرے خُدا میں نئے سِرے سے پَیدا ہُوئے ہیں، اور اُنھیں بھی احساس ہُوا جَیسے مُجھے احساس ہُوا تھا، اور رُوبرُو دیکھ چُکے ہیں جَیسے مَیں دیکھ چُکا ہُوں؛ پَس وہ اِن باتوں کو جانتے ہیں جو کہ مَیں نے کہی ہیں، یعنی مَیں جانتا ہُوں؛ اور جو عِلم میرے پاس ہے خُدا کی طرف سے ہے۔

۲۷ اور مَیں نے ہر طرح کی آزمایشوں اور تکلِیفوں کے دوران میں، ہاں، اور ہر طرح کی ایذاؤں میں مدد پائی ہے، ہاں، خُدا نے مُجھے قید خانے سے اور قید سے اور موت سے رہائی دی ہے؛ ہاں، اور مَیں اُسی پر توکُّل کرتا ہُوں، اور وہی اب بھی مُجھے چُھڑائے گا۔

۲۸ اور مَیں جانتا ہُوں کہ وہ مُجھے یومِ آخِر کو اپنے ساتھ سکُونت کے لِیے جلال میں اُٹھائے گا؛ ہاں، اور مَیں ہمیشہ اُس کی تمجِید کرُوں گا پَس وہ ہمارے باپ دادا کو مِصر سے نِکال لایا اور اُس نے بحرہِ قُلزم میں مِصریوں کو غرق کِیا اور اپنی قُدرت سے وہ اُنھیں موعودہ مُلک کی طرف لے آیا، ہاں اور اُس نے وقتاً فوقتاً اُن کو اَسیری اور غُلامی سے رہائی دی ہے۔

۲۹ ہاں، اور وہ ہمارے باپ دادا کو بھی یروشلِیم کی سرزمین سے نِکال لایا؛ اور اُس نے اپنی اَبَدی قُدرت سے وقتاً فوقتاً، یعنی اِس دن تک اُن کو اَسیری اور غُلامی سے بھی رہائی دی ہے؛ اور مَیں نے ہمیشہ اُن کی اَسیری کو یاد رکھا؛ ہاں، اور تُو بھی اُن کی غُلامی کو اُسی طرح یاد رکھنا، جِس طرح مَیں نے یاد رکھا ہے۔

۳۰ بلکہ دیکھ، میرے بیٹے، یہی سب کُچھ نہیں ہے؛ پَس تُو بھی اُسی طرح جان لے جِس طرح مَیں جانتا ہُوں، کہ جَیسے جَیسے تُو خُدا کے حُکموں کو مانے گا تُو مُلک میں خُوش حال ہو گا؛ اور تُو یہ بھی جان لے، کہ جَیسے جَیسے تُو خُدا کے حُکموں کی عدُولی کرے گا، تُو اُس کی حُضُوری سے کاٹ ڈالا جائے گا۔ اب اَیسا اُس کے کلام کے مُوافِق ہے۔