مجلسِ عامہ
یِسُوع مسِیح کی گواہی
مجلسِ عامہ اپریل 2024


یِسُوع مسِیح کی گواہی

مَیں سب کو دعوت دیتا ہُوں کہ یِسُوع کی گواہی میں دلیر ہونے والے کے طور پر اپنی جگہ کو محفُوظ بنانے کے لیے ابھی عمل کریں۔

1832 میں، جوزف سمِتھ اور سڈنی رِگڈن نے خُدا کی اُمّت کی اَبَدی تقدیر کے مُتعلق قابلِ ذکر رویا پائی۔ اِس مُکاشفہ نے تین آسمانی بادِشاہتوں کو بیان کِیا۔ صدر ڈیلن ایچ اوکس نے گُزشتہ اکتوبر اِن ”جلال کی بادشاہتوں“ پر بات کی تھی،1 اِس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ ”برّہ کی فتح اور جلال کے وسِیلے سے،“2 نسبتاً چند افراد کے علاوہ باقی سب کو آخِرکار اُن بادشاہتوں میں سے ایک میں بھیجا جائے گا، ”اُن خواہشات کے مُطابق جن کا اِظہار اُنھوں نے اپنے اِنتخابات سے کِیا ہے۔“3 نجات کے لِیے خُدا کا منصُوبہ اُس کی ساری اُمّتوں کے لیے دونوں جہانوں میں موقع فراہم کرتا ہے، جب بھی اور جہاں بھی وہ زمِین پر رہے ہوں گے۔

جب کہ تینوں بادِشاہتوں میں سے سب سے کم ترین، ٹیلیسٹیئل بھی ”تمام اِدراک سے بالا تر ہے،“4 ہمارا باپ اُمِّید کرتا ہے کہ ہم اِن بادشاہتوں میں سے سب سے اعلیٰ اور سب سے جلالی، سیلیسٹیئل، بادِشاہت کا اِنتخاب کریں گے اور، اُس کے بیٹے کے فضل کے وسِیلے سے لائق ہوں گے، جہاں ہم ”مسِیح کے ہم مِیراث“ بن کر اَبَدی زِندگی سے لُطف اندوز ہوں گے۔5 صدر رسل ایم نیلسن نے ہم پر زور دیا ہے کہ سیلیسٹیئل بادشاہی کو اپنی اَبَدی منزل بناتے وقت، ”سوچ آسمانی رکھیں“ اور پھر ”زمِین پر رہتے ہُوئے بڑی احتیاط سے اپنے فیصلوں پر غَور کریں کہ اگلے جہان [ہم] اِن کے باعث کیا مقام پائیں گے۔“6

سیلیسٹیئل بادِشاہی میں وہ ہیں ”جِنھوں نے یِسُوع کی گواہی پائی، … یہ وہ راست آدمی ہیں جو نئے عہد کے ثالِث یِسُوع کے وسِیلے سے کامِل ہُوئے ہیں۔“7 ٹیریسٹریئل، یا دُوسری بادِشاہت کے باشِندوں کو بُنیادی طور پر نیک قرار دِیا گیا ہے، بشمول ”زمِین کے قابلِ احترام اِنسان ہیں، جو آدمیوں کی مکاری کے باعث اندھے کیے گئے۔“ اُن کی بنیادی محدُود صِفَت یہ ہے کہ وہ ”یِسُوع کی گواہی میں دلیر نہیں ہیں۔“8 اِس کے برعکس، صغیر، ٹیلیسٹیئل بادِشاہی میں وہ لوگ ہیں جِنھوں نے ”مسِیح کی اِنجِیل نہ پائی، نہ ہی یِسُوع کی گواہی۔“9

غَور کریں کہ ہر بادِشاہی کے باشندوں کی اِمتیازی خُوبی یہ ہے کہ وہ کس طرح ”یِسُوع کی گواہی“ سے ناطہ جوڑتے ہیں، (1) سارے دِل سے اِیمان لا کر (2) دلیر نہ ہو کر (3) کُھلَّم کُھلّا رد کر کے۔ ہر شخص کے ردِعمل پر اُس کا اَبَدی مُستقبل لٹکا ہُوا ہے۔

یِسُوع کی گواہی کیا ہے؟

یہ رُوحُ القُدس کی گواہی ہوتی ہے کہ وہ خُدا کا اِلہٰی بیٹا، ممسُوح اور نجات دہندہ ہے۔ یہ یُوحنّا کی گواہی ہے کہ یِسُوع اِبتدا میں خُدا کے ساتھ تھا، کہ وہ آسمان اور زمِین کا خالق ہے، اور کہ ”اُس میں اِنجِیل تھی، اور اِنجِیل زِندگی تھی اور وہ زِندگی آدمِیوں کا نُور تھی۔“10 یہ ”نبیوں اور رسُولوں کی گواہی ہے، … کہ وہ مر گیا تھا، دفن کِیا گیا تھا، اور تِیسرے دِن جی اُٹھا تھا، اور آسمان پر اُٹھایا گیا تھا۔“11 یہی وہ عِلم ہے کہ ”کوئی دُوسرا نام نہیں بخشا گیا جِس کے وسِیلے سے نجات آئے۔“12 یہ ”گواہی، سب سے آخِری ہے،“ جو نبی جوزف سمتھ نے دی تھی، ”کہ وہ زِندہ ہے! … کہ وہ باپ کا اِکلوتا ہے—کہ اُس نے، اور اُس کے وسِیلے سے، اور اُس کے لیے، دُنیائیں خلق ہوتی ہیں اور خلق کی گئیں ہیں، اور اُن کے باشِندے خُدا کے موالید بیٹے اور بیٹیاں ہیں۔“13

II۔

اِس گواہی سے آگے سوال یہ ہے کہ، ہم اِس کی بابت کیا کریں؟

سیلیسٹیئل بادِشاہی کے وارث بپتسما لے کر، رُوحُ القُدس پا کر، اور اِیمان کے وسِیلے سے غالب آ کر کُلی معنوں میں یِسُوع کی گواہی کو ”پاتے“ ہیں۔14 یِسُوع مسِیح کی اِنجِیل کے اُصُول اور سچّائیاں اُن کی ترجیحات اور فیصلوں پر حُکُومت کرتی ہیں۔ یِسُوع کی گواہی اِس بات سے ظاہر ہوتی ہے کہ وہ کیا ہیں اور کیا بن رہے ہیں۔ اُن کا مقصد محبّت ہے، ”مسِیح کا سچّا پیار۔“15 اُن کی توجہ کا مرکز ”مسِیح کے پُورے قَد کے اندازہ تک“ پُہنچنا ہے۔16

کم از کم اُن میں سے بعض جو ٹیریسٹریئل بادِشاہی میں پائے جائیں گے وہ بھی یِسُوع کی گواہی کو قبُول کرتے ہیں، اَلبتہ اُنھیں اِس وجہ سے الگ کر دِیا جاتا ہے کہ اِس کی بابت وہ کُچھ کرتے نہیں ہیں۔ نجات دہندہ کی گواہی میں دلیر نہ ہونا ایک حد تک بے حسی یا لاپروائی کو ظاہر کرتا ہے—یعنی ”نِیم گرم“17— مورمن کی کِتاب میں عمون کی اُمّت کے عین برعکس، مثال کے طور پر، وہ تو ”خُدا کے واسطے اپنے جوش و خروش کی بابت نمایاں مقام رکھتے تھے۔“18

ٹیلیسٹیئل بادِشاہی کے باشِندے وہ ہیں جو یِسُوع کی گواہی کے ساتھ ساتھ اُس کی اِنجِیل، اُس کے عہُود اور اُس کے نبیوں کو ردّ کرتے ہیں۔ ابینادی نے اُن کو یُوں بیان کِیا ہے کہ ”اُنھوں نے اپنے نفسانی اِرادوں اور خواہشوں کے مُوافِق عمل کِیا ہے؛ کبھی خُداوند کو نہیں پُکارا جب کہ رحم کے بازُو اُن کی جانب بڑھے ہُوئے تھے؛ پَس رحم کے بازُو اُن کی طرف بڑھے ہُوئے تھے لیکن اُنھوں نے پھر بھی نہ چاہا۔“19

III۔

یِسُوع کی گواہی میں دلیر ہونے سے کیا مُراد ہے؟

اِس سوال کے جواب میں کئی مُمکنہ باتیں ہیں جِن پر غَور کِیا جا سکتا ہے۔ مِیں صِرف چند ایک کا ذِکر کرُوں گا۔ یِسُوع کی گواہی میں دلیر ہونے میں یقینی طور پر اُس گواہی کو بڑھانا اور مضبُوط کرنا شامِل ہے۔ سچّے شاگِرد بظاہر چھوٹی چھوٹی باتوں کو بھی نظر انداز نہیں کرتے جو یِسُوع کی بابت اُن کی گواہی کو برقرار اور مضبُوط کرتی ہیں، مثلاً دُعا، صحائف کا مُطالعہ، سبت کے دِن کو پاک ماننا، اور عِشائے ربانی میں شریک ہونا، خِدمت گُزاری، مدد کرنا اور خُداوند کے گھر میں عِبادت ادا کرنا۔ صدر نیلسن ہمیں تاکِید کرتے ہیں کہ ”اگر سُبک رفتار کے ساتھ، روزانہ گواہی کی پرورِش ’خُدا کے عُمدہ کلام سے‘ [مرونی ۶:‏۴] نہ کی گئی تو یہ ریزہ ریزہ ہو سکتی ہے۔ یُوں، … ہمیں خُداوند کی عِبادت کرنے اور اُس کی اِنجِیل کا مُطالعہ کرنے کے لیے روزانہ تجربات و مُعاملات کی ضرُورت ہے۔“ پھر اُنھوں نے مزید کہا: ”مَیں آپ سے اِلتجا کرتا ہُوں کہ خُدا کو اپنی کی زِندگی پر غالب آنے دیں۔ اپنے وقت کا مُناسب حِصّہ اُس کی نذر کریں۔ جب آپ اَیسا کرتے ہیں، تو غَور کریں کہ آپ کے مُثبت رُوحانی جوش کو کیا ہوتا ہے۔“20

دلیر ہونے سے یہ بھی مُراد ہے کہ سرِعام اور کھُلم کھُلا گواہ بنیں۔ بپتِسما کے وقت، ہم اپنی رضامندی کی تصدیق کرتے ہیں کہ ”اب سے لے کر موت تک ہر وقت اور ہر بات میں اور ہر جگہ چاہے [ہم] کہِیں بھی ہیں خُدا کے گواہ ٹھہریں۔“21 اِس اِیسٹر کے تہوار پر خاص طور سے، ہم خُوشی سے، سرِعام، اور بِلاتکلُف جی اُٹھے، زِندہ مسِیح کے لِیے اپنی گواہی کا اِعلان کریں۔

یِسُوع کی گواہی میں دلیر ہونے کا ایک پہلُو اُس کے رسُولوں پر دھیان دینا ہے۔ خُدا ہمیں بہتر راستے، عہد کے راستے پر جانے کے لِیے مجبُور نہیں کرتا، لیکن وہ اپنے نبیوں کو ہدایت دیتا ہے کہ وہ ہمیں اپنے فیصلوں کے نتائج سے پُوری طرح آگاہ کریں۔ اور یہ صرف اُس کی کلِیسیا کے اَرکان کے لِیے ہی نہیں ہے۔ اپنے نبیوں اور رسُولوں کے وسِیلے سے، وہ سارے جہان سے محبّت کے ساتھ اِس سچّائی پر دھیان دینے کی اِلتجا کرتا ہے جو اُنھیں آزاد کرے گی،22 اُن کو بے جا دُکھوں سے بچائے گی، اور اُن کے لیے دائمی خُوشی لائے گی۔

یِسُوع کی گواہی میں دلیر ہونے کا مطلب ہے دُوسروں کو، کلام اور کام کے ذریعے سے، اِسی طرح دلیر بننے کی ترغیب دینا، خاص طور پر اُنھیں جو ہمارے اپنے خاندان سے ہیں۔ ایلڈر نیل اے میکس ویل نے ایک بار ”[کلِیسیا کے] اِنتہائی ’قابلِ احترام‘ اَرکان سے خطاب کِیا جو اپنی شاگِردی کو گہرا کرنے کی بجائے اِس کی بالائی سطح پر گھوم رہے ہیں اور جو ’بے تابی سے مشغُول‘ ہونے کی بجائے لاپروائی سے مصرُوف ہیں [عقائد اور عہُود ۷۶:‏۷۵؛ ۵۸:‏۲۷]۔“23 یہ غَور کرتے ہُوئے کہ سبھی اِنتخاب کرنے کے لیے آزاد ہیں، تو ایلڈر میکس ویل نے افسوس کا اِظہار کیا: ”بدقسمتی سے، اَلبتہ، جب بعض غفلت کا اِنتخاب کرتے ہیں، تو وہ نہ صرف اپنے لیے، بلکہ آنے والی نسلوں کے لیے بھی اِنتخاب کرتے ہیں۔ والدین میں چھوٹے چھوٹے حیلے بہانے اُن کے بچّوں میں بڑی بڑی گُمراہی پیدا کر سکتے ہیں! کسی خاندان میں اَگلی نسلوں کی وفاداری اور عقیدت نظر آتی ہو گی، جب کہ موجُودہ نسل میں بعض لوگ حیلے بہانے کرتے نظر آتے ہیں۔ افسوس کی بات یہ ہے کہ آنے والی نسل میں، بعض لوگ بغاوت کو چُن سکتے ہیں، چُوں کہ فرسودگی کا نتیجہ بھیانک ہوتا ہے۔“24

برسوں پہلے، ایلڈر جان ایچ گروبرگ نے 1900 کی دہائی کے اوائل میں ہَوائی میں چھوٹی سی برانچ میں رہنے والے خاندان کی کہانی بیان کی تھی۔ اُنھیں کلِیسیا کے رُکن بنے دو سال گُزرے تھے کہ اُن کی ایک بیٹی نامعلُوم بِیماری میں مُبتلا ہوگئی اور اُسے ہسپتال میں داخل کرانا پڑا۔ اگلے اِتوار کو چرچ میں، باپ اور اُس کے بیٹے نے عِشائے ربانی کو تیار کیا جیسا کہ وہ زیادہ تر ہفتوں میں کرتے تھے، لیکن جُوں ہی نوجوان باپ نے روٹی کو برکت دینے کے لیے گُھٹنے ٹیک دیے، برانچ کے صدر کو اچانک اَحساس ہُوا کہ کون عِشائے ربانی کی میز پر ہے، وہ اُچھل پڑا اور زور سے بولا، ”رُکو۔ تُم عِشائے ربانی کو چُھو نہیں سکتے۔ تُمھاری بیٹی کو نامعلُوم بیماری ہے۔ فوری طور پر اِدھر سے نِکلو کوئی دُوسرا شخص عِشائے ربانی کے لِیے نئی روٹی کا بندوبست کرے۔ ہم تُمھیں یہاں نہیں رکھ سکتے۔ چلے جاؤ۔“ حیران و پریشان باپ نے کھوئی کھوئی نظروں سے برانچ کے صدر اور پھر جماعت کی طرف دیکھا اور، سب کی طرف سے پریشانی اور شرمندگی کو محسُوس کرتے ہُوئے، اپنے خاندان کو اشارے سے بُلایا، اور وہ خاموشی سے چیپل سے باہر نِکل گئے۔

ایک لفظ بھی نہیں کہا گیا تھا، جب مایُوسی کے عالم میں، وہ خاندان اپنے چھوٹے سے گھر کی طرف جانے والی پگ ڈنڈی کے ساتھ ساتھ چل پڑا۔ وہ ایک دائرے میں بیٹھ گئے، اور باپ نے کہا، ”براہ کرم خاموش رہیں جب تک مَیں بولنے کے لیے تیار نہ ہو جاؤں۔“ نوجوان بیٹے نے سوچا کہ وہ اِس شرمندگی کا بدلہ لینے کے لیے کیا کریں گے جو اُنھوں نے اُٹھائی تھی: کیا وہ برانچ کے صدر کے سُوّر کو مار ڈالیں، یا اُس کے گھر کو جلا دیں، یا کسی دُوسری کلِیسیا میں شامِل ہو جائیں؟ پانچ، دس، پندرہ، پچِیس منٹ خاموشی میں گُزر گئے۔

باپ کی بند مُٹھیاں ڈھیلی پڑنے لگیں اور آنسو بہنے لگے۔ ماں نے اُوںچی اُوںچی رونا شُروع کر دیا، اور جلد ہی سارے بچّے چُپ چاپ رونے لگے۔ باپ اپنی بیوی کی طرف متوجہ ہُوا اور کہا، ”مَیں تُم پیار کرتا ہُوں،“ اور پھر یہی الفاظ اپنے ہر بچّے کو کہے۔ ”مَیں آپ سب سے پیار کرتا ہُوں اور مُیں چاہتا ہُوں کہ ہم ہمیشہ خاندان کی صُورت میں اِکٹھے رہیں۔ اور واحد راستا جو ہو سکتا ہے وہ یہ ہے کہ ہم سب کلِیسیائے یِسُوع مسِیح برائے مُقدّسِینِ آخِری ایّام کے نیک رُکن بنیں اور ہَیکل میں پاک کہانت کے وسِیلے سے مُہر بند ہوں۔ یہ برانچ پریذیڈنٹ کی کلِیسیا نہیں ہے۔ یہ کلِیسیا یِسُوع مسِیح کی ہے۔ ہم کسی بھی آدمی یا کسی بھی دُکھ یا شرمندگی یا تکبر کو اِجازت نہیں دیں گے کہ ہمیں ہمیشہ کے لیے اِکٹھے ہونے سے روکے۔ اَگلے اِتوار کو ہم واپس گرجا گھر جائیں گے۔ جب تک ہماری بیٹی کی بیماری کا علم نہیں ہو جاتا ہم الگ ہی رہیں گے، لیکن ہم واپس جائیں گے۔“

وہ واپس گئے، اُن کی بیٹی صحت یاب ہو گئی، اور جب ہَیکل تعمیر ہُوئی تو وہ خاندان لائیی ہَوائی ہَیکل میں مُہر بند ہُوا۔ آج، 100 سے زیادہ جانیں اپنے والد، دادا، اور پردادا کو مُبارک کہتی ہیں کیوں کہ اُس نے اپنی نگاہیں اَبَدیت پر رکھی تھیں۔25

یِسُوع کی گواہی میں دلیر ہونے کا ایک آخِری پہلُو جِس کا مَیں ذِکر کرُوں گا وہ ہے ذاتی تقدیس کے لِیے ہماری اِنفرادی جُستجُو۔ یِسُوع ہمارا واحد نجات دہندہ ہے،26 اور وہ اِلتجا کرتا ہے، ”تَوبہ کرو، زمِین کی سب اِنتہاؤ، اور میرے پاس آؤ اور میرے نام سے بپتِسما پاؤ، تاکہ رُوحُ القُدس کو قبُول کر کے تُمھاری تقدِیس ہو جائے، تاکہ یُومِ آخِر کو تُم میرے حُضُور بے عیب ٹھہرائے جاؤ۔“27

مورمن نبی مُقدّسِین کے اُس ایک گروہ کے بارے میں وضاحت کرتا ہے جو ”بُہت سی مُصیبتوں میں سے گُزرنے“ کے باوجُود اِس طریق پر ثابت قدم رہا:28

”اِس کے باوجُود وہ اکثر روزہ رکھتے اور دُعا کرتے، اور اپنی فروتنی میں مضبُوط سے مضبُوط تر ہونے لگے، اور اپنی جانوں کے لِیے خُوشی اور تسلّی پانے کے لِیے، مسِیح پر اِیمان میں قوی سے قوی تر ہونے لگے، ہاں، اُنھوں نے اپنے دِلوں کو اِس قدر پاکیزہ اور پاک صاف کر لِیا، اَیسی پاکیزگی جو خُدا کی حُضُوری میں اپنے دِلوں کو رُجُوع لانے کے باعث مِلتی ہے۔“29 دِل کی یہی زبردست تبدیلی ہے—کہ اپنے دِلوں کو خُدا کے حوالے کرنا اور نجات دہندہ کے فضل سے رُوحانی طور پر دوبارہ جنم لینا—اِسی کو ہم تلاش کرتے ہیں۔30

مَیں سب کو دعوت دیتا ہُوں کہ یِسُوع کی گواہی میں دلیر ہونے والے کے طور پر اپنی جگہ کو محفُوظ بنانے کے لیے ابھی عمل کریں۔ اگر تَوبہ کی ضرُورت پڑے، تو ”اپنے یُومِ تَوبہ میں تاخیر نہ کرو،“31 اَیسا نہ ہو کہ ”اُس گھڑی جِس میں تُم نے سوچا نہ ہو، گرمی گُزر چُکی ہو گی، کٹائی ہو چُکی ہو گی، اور تُمھاری جانیں بچی نہ ہوں گی۔“32 خُدا کے ساتھ اپنے عہد کو نبھانے میں جوش و خروش سے کام لیں۔ ”کلام کی سخت گیری کے باعث“ خفا نہ ہوں۔33 ”تُم اپنے دِلوں پر لِکھا یہ [مسِیح کا] نام ہمیشہ کے لِیے قائم رکھنا یاد رکھو، … تاکہ تُم اُس آواز کو سُنو اور پہچانو جو تُمھیں بُلائے گی اور اُس نام کو بھی جِس سے وہ تُمھیں پُکارے گا۔“34 اور آخِر میں، ”اپنے دِل میں ٹھان رکھّو، کہ تُم وہ کام کرو گے جن کی [یِسُوع] تُمھیں تعلیم، اور حُکم دے گا۔“35

ہمارا باپ چاہتا ہے کہ اُس کی ساری اُمتیں اُس کے ساتھ اُس کی سیلیسٹیئل بادِشاہی میں اَبَدی زِندگی سے لطف اندوز ہوں۔ یِسُوع نے دُکھ اُٹھایا، مر گیا، اور اِس کو مُمکن بنانے کے لیے جی اُٹھا۔ وہ ”آسمان پر چلا گیا ہے، اور باپ کے داہنے ہاتھ جا بیٹھا ہے، تاکہ باپ سے اپنے رحم کے اِختیارات کا دعویٰ کرے جو اُس نے بنی نوع اِنسان پر کِیا ہے۔“36 مَیں دُعا کرتا ہُوں کہ ہم سب خُداوند یِسُوع مسِیح کی پُرجوش گواہی کی برکت پائیں، خُوشی منائیں اور اُس گواہی میں دلیر بنیں، اور اپنی زِندگیوں میں اُس کے فضل کے ثمرات سے مُسلسل لطف اندوز ہوں۔ یِسُوع مسِیح کے نام پر، آمین۔