مجلسِ عامہ
سُتون اور کِرنیں
مجلسِ عامہ اپریل 2024


سُتون اور کِرنیں

ہم بھی اپنا روشنی کا سُتون دیکھ سکتے ہیں—ایک وقت میں ایک کِرن کے ساتھ۔

میرا پیغام اُن لوگوں کے لیے ہے جو اپنی گواہی کے بارے میں فِکر مند ہیں کیوں کہ اُنھیں زبردست رُوحانی تجربات حاصل نہیں ہُوئے ہیں۔ میں دُعا کرتا ہوں کہ میں کچھ سُکون اور یقین دہانی فراہم کر سکوں۔

یِسُوع مسِیح کی اِنجیل کی بحالی روشنی اور سچائی کے دَم دار طریقے سے شروع ہوئی! ریاست نیو یارک کے بالائی عِلاقے میں، جوزف سمتھ کے عام سے نام کا ایک نوعمر لڑکا، درختوں کے ایک جھُنڈ میں دُعا کرنے کے لیے داخل ہوتا ہے۔ وہ اپنی جان اور خُدا کے سامنے اپنے مقام کے بارے میں فکر مند تھا۔ وہ اپنے گُناہوں کی معافی کا طلب گار تھا۔ اور وُہ الجھن میں تھا کہ کس چرچ میں شامل ہونا ہے۔ اُس کو وَضاحَت اور اَمن کی ضرورت تھی—اُسے روشنی اور عِلم کی ضرورت تھی۔

جونہی جوزف دُعا مانگنے کے لیے گُھٹنے ٹیکتا اور ”[اپنے] دِل کی خواہشات خُدا کے سامنے پیش کرتا ہے،“ تو ایک گہرا اندھیرا اُسے گھیر لیتا ہے۔ کوئی بُری، ظالم اور بہت حقیقی چیز اُسے روکنے کی کوشش کرتی ہے—اُس کی زبان کو باندھنے کے لیے تاکہ وہ بول نہ سکے۔ تاریک قوتیں اِتنی شِدّت اِختیار کر جاتی ہیں کہ جوزف سوچتا ہے کہ وہ مرنے والا ہے۔ لیکن وہ ”اپنی تمام قوت استعمال کرتا ہے تاکہ خُدا سے دُعا کرے کہ وہ [اُسے] اِس دشمن کی طاقت سے نجات دے جس [نے] [اُسے] جکڑ لِیا ہے۔“ اور پھر، ”اُسی لمحے جب [وہ] مایوسی میں ڈوبنے اور [خُود کو] تباہی کے لیے چھوڑنے کے واسطے تیار تھا،“ جب وہ نہیں جانتا تھا کہ وہ مزید زِندہ رہ سکتا ہے یا نہیں، تو ایک شان دار چمک جھُنڈ کو بھر دیتی ہے، اندھیرے اور اُس کی جان کے دشمن کو بھگا دیتی ہے۔

سورج سے زیادہ روشن ایک ”روشنی کا ستون“ آہستہ آہستہ اُس پر اُترتا ہے۔ ایک شخصیت ظاہر ہوتی ہے، اور پِھر دوسری۔ اُن کی ”روشنی اور جلال سب ناقابلِ بیان تھا۔“ پہلا، ہمارا آسمانی باپ، اُس کا نام پُکارتا ہے، ”دوسرے کی طرف اشارہ کرتا ہے—[جوزف!] یہ میرا پیارا بیٹا ہے۔ اِس کی سُنو!

اور روشنی اور سچائی کے نمودار ہونے کے ساتھ، بحالی کا آغاز ہوتا ہے۔ الہٰی مُکاشفوں اور برکتوں کا ایک حقیقی طوفان آئے گا: نیا صحیفہ، بحال شدہ کہانتی کُنجیاں، رَسُولوں اور نبیوں، رُسوُم اور عہُود، اور خُداوند کی حقیقی اور زِندہ کلِیسیا کا دوبارہ قیام، جو کسی دن زمین کو یِسُوع مسِیح اور اُس کی بحال شدہ اِنجیل کی روشنی اور گواہی سے بھر دے گا۔

یہ سب، اور بُہت کچھ، ایک لڑکے کی بے چین دُعا اور روشنی کے سُتون سے شروع ہوا۔

ہماری بھی اپنی اَشد ضرورتیں ہیں۔ ہمیں بھی رُوحانی اُلجھن اور دُنیاوی اندھیروں سے آزادی کی ضرورت ہے۔ ہمیں بھی خُود جاننے کی ضرورت ہے۔ یہی ایک وجہ ہے کہ صدر رسل ایم نیلسن نے ہمیں ”[خود کو] بحالی کی شان دار روشنی میں غوطہ زن ہونے“ کی دعوت دی ہے۔

بحالی کی سب سے بڑی سچائی یہ ہے کہ آسمان کُھلے ہوئے ہیں—اور ہم بھی آسمان سے روشنی اور علم حاصل کر سکتے ہیں۔ مَیں گواہی دیتا ہوں کہ یہ سچّ ہے۔

لیکن ہمیں رُوحانی پھندے سے ہوشیار رہنا چاہیے۔ بعض اوقات کلِیسیا کے وفادار ارکان مایُوس ہو جاتے ہیں اور اِتنے دور چلے جاتے ہیں کیوں کہ اُنھیں زبردست رُوحانی تجربات نہیں ہوئے ہیں—کیوں کہ اُنھوں نے روشنی کے اپنے سُتون کا تجربہ نہیں کیا ہے۔ صدر سپینسر ڈبلیو کِمبل نے خبردار کیا کہ ”ہمیشہ شان دار کی توقع رکھنے والے، بہت سے لوگ رابطوں کے مسلسل بہاؤ سے مکمل طور پر محروم رہیں گے۔“

صدر جوزف ایف سمتھ بھی اِسی طرح یاد کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ ”خُداوند نے [جب مَیں جوان تھا] مجھ سے حیران کُن چیزیں روک لی تھیں، اور مجھے سچائی، فرمان پر فرمان، حُکم پر حُکم، تھوڑا یہاں اور تھوڑا وہاں دکھایا تھا۔“

یہ خُداوند کا عام طریقہِ کار ہے، بھائیو اور بہنو۔ ہمیں روشنی کا سُتون بھیجنے کے بجائے، خُداوند ہمیں روشنی کی ایک کِرن بھیجتا ہے، اور پھر ایک اور، اور پھِر دوسری۔

روشنی کی وہ کِرنیں ہم پر مسلسل برسائی جا رہی ہیں۔ صحائف سِکھاتے ہیں کہ یِسُوع مسِیح ”دُنیا کے لیے نُور اور … زندگی ہے،“ کہ اُس کا ”رُوح دُنیا میں آنے والے ہر مرد [اور عورت] کو منور کرتا ہے،“ اور کہ اُس کا نُور ”ہر چیز کو زندگی“ دیتے ہوئے، ”پوری خلا کو بھرتا ہے۔“ مسِیح کا نُور واقعی ہمارے ارد گرد ہے۔

اگر ہمیں رُوح الُقدّس کا تُحفہ مل گیا ہے اور ہم ایمان لانے، توبہ کرنے اور اپنے عہد کی پاس داری کرنے کی کوشش کر رہے ہیں تو ہم اِن الہٰی کِرنوں کو مسلسل حاصل کرنے کے مستحق ہیں۔ ایلڈر ڈیوڈ اے بیڈنار کے مشہور جُملے میں، کہ ”ہم ’مُکاشفہ کے زمانے میں رہ رہے ہیں۔‘“

اور پِھر بھی، ہم میں سے ہر ایک مختلف ہے۔ کوئی بھی دو لوگ خُدا کے نُور اور سچائی کو بالکل ایک جیسا محسوس نہیں کرتے۔ اِس بارے میں سوچنے کے لیے کچھ وقت نکالیں کہ آپ خُداوند کے نُور اور رُوح کا تجربہ کیسے کرتے ہیں۔

ہو سکتا ہے کہ آپ کی گواہی کی ان کِرنوں نے ”کسی پریشان کن معاملے کے بارے میں آپ کے ذہن کو سکون [دیا]“ ہو۔

یا اِظہار کے طور پر—ایک دبی، دھیمی آواز—جو ”تیرے دِل اور تیرے دماغ میں“ بس گئی ہے اور آپ کو کچھ اچھا کرنے کی ترغیب دی، جیسے کسی کی مدد کرنا۔

ہو سکتا ہے کہ آپ چرچ—یا نوجوانان کے کیمپ میں کسی کلاس میں گئے ہوں —اور یِسُوع مسِیح کی پیروی کرنے اور وفادار رہنے کی شدید خواہش محسُوس کی ہو۔ ہو سکتا ہے کہ آپ کھڑے ہو کر ایک ایسی گواہی بھی پیش کریں جس کی آپ کو اُمید تھی کہ یہ سّچ ہے اور پھر محسُوس کیا کہ یہ واقعی سّچ ہے۔

یا ہو سکتا ہے کہ آپ دُعا کر رہے ہوں اور خُوشی محسُوس کر رہے ہوں کہ خُدا آپ سے مُحبّت کرتا ہے۔

ہو سکتا ہے کہ آپ نے کسی کو یِسُوع مسِیح کی گواہی دیتے ہوئے سُنا ہو اور اُس نے آپ کے دِل کو چھو لیا ہو اور آپ کو بہتر کام کرنے کی ترغیب دی ہو۔

ہو سکتا ہے کہ آپ مورمن کی کِتاب پڑھ رہے ہوں اور ایک آیت آپ کے دِل سے مخاطب ہوئی ہو، جیسے کہ خُدا نے اُسے آپ کے لیے ہی وہاں رکھا تھا—اور پھر آپ نے محسُوس کیا کہ اُس نے واقعی میں ایسا آپ کے لیے کیا۔

جب آپ نے دُوسرں کی خِدمت کی تو آپ نے دُوسروں کے لیے خُدا کی محبّت کو محسُوس کیا ہو گا۔

یا شاید بے زاری یا بے چینی کی وجہ سے آپ رُوح کو محسُوس کرنا مشکل پاتے ہیں لیکن ماضی کو مُڑ کر دیکھنے کا ”خُداوند کی شفیق رحمتوں“ کو پہچاننے کا تُحفہ رکھتے ہیں۔

میرے کہنے کا مقصد ہے کہ آسمانی کِرنوں کی گواہی حاصِل کرنے کے بُہت سے طریقے ہیں۔ یقیناً، یہ چند ایک ہیں۔ یہ شاید ڈرامائی نہ ہوں، لیکن یہ سب ہماری گواہیوں کا حِصہ ہیں۔

بھائیو اور بہنو، مَیں نے روشنی کا سُتون تو نہیں دیکھا لیکن، آپ کی مانند، مَیں نے بُہت سی آسمانی کِرنوں کا تجربہ کیا ہے۔ کئی برسوں سے، مَیں نے ایسے تجربات کو محفوظ کرنے کی کوشش کی ہے۔ جب میں یہ کرتا ہوں تو میں نے مزید اُن کو پہچانا اور یاد کیا ہے۔ میری اپنی زندگی سے یہ کُچھ مثالیں ہیں۔ یہ کِسی کے لیے شاید مُتاثر کُن نہ ہوں، لیکن میرے لیے یہ بیش قیمت ہیں۔

مجھے یاد ہے کہ مَیں بپتسمے کے وقت میں جھگڑالو نوجوان لڑکا تھا۔ لیکن جونہی عبادت کا آغاز ہوتا، تو مُجھے رُوح آرام سے بیٹھنے اور احترام کی ترغیب دیتا۔ مَیں بیٹھ جاتا اور باقی عِبادت خاموش رہتا۔

اپنے فریضہِ مُنادی سے پہلے، مُجھے لگتا تھا کہ میری گواہی مضبوط نہیں تھی۔ میرے خاندان میں کسی نے بھی مشن کی خدمت نہیں کی تھی، اور مجھے نہیں معلوم تھا کہ آیا میں یہ کر سکتا ہوں یا نہیں۔ مُجھے یاد ہے کہ مَیں یِسُوع مسِیح کی مزید گواہی حاصل کرنے کے لیے بے تابی سے مُطالعہ اور دُعا کرتا رہا۔ پِھر ایک دن، جب مَیں آسمانی باپ سے ساتھ دُعا کر رہا تھا، تو مُجھے ایک طاقتور روشنی اور گرمی کا احساس محسُوس ہوا۔ اور مَیں جانتا تھا۔ مُجھے بالکل یقین تھا۔

مُجھے یاد ہے کہ ایک رات مُجھے ”خالص فہم“ کے احساس سے بیدار کِیا گیا اور مُجھے کہا گیا کہ مجُھے ایلڈر کورم میں خِدمت کرنے کے لیے بلایا جائے گا۔ دو ہفتوں کے بعد مُجھے بُلاہٹ مِل گئی۔

مُجھے ایک مجلسِ عامہ یاد ہے جِس میں بارہ رَسُولوں کی جماعت کے ایک رُکن نے گواہی کے وہی الفاظ کہے تھے جو مَیں نے اپنے ایک دوست سے کہے تھے جو مُجھے سُننے کی اُمید تھی۔

مُجھے یاد ہے کہ مَیں نے سینکڑوں بھائیوں کے ساتھ گھُٹنے ٹیک کر ایک پیارے دوست کے لیے دُعا کی تھی جو دِل بند ہونے کے بعد ایک چھوٹے سے دور دراز ہسپتال میں وینٹی لیٹر پر بے ہوش پڑا تھا۔ جیسے ہی ہم نے اُس کی جان کے لیے اپنے دِلوں کو دُعا میں یکجا کیا، وہ بیدار ہوا اور اپنے گلے سے وینٹی لیٹر نکال دیا۔ وہ آج ایک سٹیک کے صدر کی حیثیت سے خِدمات انجام دے رہے ہیں۔

اور مُجھے یاد ہے کہ مَیں اپنے ایک عزیز دوست اور صلاح کار کے روشن خواب کے بعد مضبوط رُوحانی احساسات کے ساتھ بیدار ہُوا جو بہت جلد انتقال کر گیا اور میری زندگی میں ایک بہت بڑا خلا چھوڑ گیا تھا۔ وہ مُسکرا رہا تھا اور بڑا خُوش تھا۔ مجھے پتہ تھا کہ وہ ٹھیک جگہ پر تھا۔

یہ میری کِرنوں میں سے کُچھ ہیں۔ آپ کے پاس اپنے کئی تجربات ہوں گے—آپ کی گواہی کی اپنی کِرنیں۔ جب ہم اِن کِرنوں کو پہچانتے، یاد کرتے اور ”ایک جگہ“ جمع کرتے ہیں تو، کچھ حیرت انگیز اور قوی ہونا شروع ہو جاتا ہے۔ ”نُور نُور سے ملتا ہے“—”سچّائی کو سچّائی قبول کرتی ہے۔“ گواہی کی حقیقت کی ایک کِرن اور طاقت ایک دوسرے کے ساتھ مضبوط اور یکجا ہوتی ہے، اور پھر ایک اور، اور دوسری۔ فرمان پر فرمان، حُکم پر حُکم، تھوڑی یہاں پہ کِرن اور تھوڑی وہاں پہ کِرن—ایک وقت میں ذخیرہ کیا گیا ایک چھوٹا، بیش قیمت رُوحانی لمحہ—ہمارے اندر مُنّور رُوحانی تجربات بَھر دیتا ہے۔ شاید کوئی ایک کِرن اتنی مضبوط یا اُجلی نہ ہو جو مکمل گواہی تشکیل دے سکے، لیکن اکٹھے مِل کر وہ ایک ایسی روشنی بن سکتی ہیں جِس پر شک کے اندھیرے غالب نہیں آ سکتے۔

”واہ، تو پھر کیا یہ حقیقت نہیں ہے؟“ ایلما پوچھتا ہے۔ ”مَیں تُم سے کہتا ہوں، ہاں، کیوں کہ یہ نُور ہے۔“

”وہ جو خُدا کی طرف سے ہے، مُنوّر ہے“ خُداوند سِکھاتا ہے، ”اور وہ جو نُور کو قَبُول کرتا ہے، اور خُدا میں قائم رہتا ہے، مزید نُور پاتا ہے؛ اور اَیسا نُور جو کامِل دن تک بڑھتا ہی جاتا ہے۔“

وقت کے ساتھ اور ”بڑی جاں فشانی سے،“ ہم بھی اپنا روشنی کا سُتون دیکھ سکتے ہیں—ایک وقت میں ایک کِرن کے ساتھ۔ اور اُس سُتون میں، ہم بھی پیارا آسمانی باپ پائیں گے، جو ہمیں ہمارے نام سے پُکارے گا، ہمارے نجات دہندہ یِسُوع مسِیح کی طرف اشارہ کرے گا، اور ہمیں ”اُس کی سُنو“ کی دعوت دے گا۔

مَیں یِسُوع مسِیح کی گواہی دیتا ہوں کہ وہ ساری دُنیا اور—آپ کی ذاتی دُنیا اور میری زندگی کا نُور اور زندگی ہے۔

مَیں گواہی دیتا ہوں کہ وہ سچّے اور زندہ خُدا کا سچّا اور زندہ بیٹا ہے، اور یہ کہ وہ اِس سچے اور زندہ چرچ کے سربراہ کے طور پر کھڑا ہے جس کی راہنُمائی زندہ نبی اور رسول کرتے ہیں۔

خُدا کرے کہ ہم اُس کے جلالی نُور کو پہچانیں اور حاصل کریں اور پھر اُسے دُنیا کے اندھیروں پر مُنتخب کریں—ہمیشہ اور ہمیشہ کے لیے۔ یِسُوع مسِیح کے نام پر، آمین۔

حوالہ جات

  1. دیکھیں جوزف سمتھ—تاریخ ۱۰:۱–۱۳۔

  2. دیکھیں جوزف سمتھ—تاریخ ۱۴:۱–۱۶۔

  3. دیکھیں جوزف سمتھ، جرنل، 9–11، نومبر 1835، 24، josephsmithpapers.org.

  4. جوزف سمتھ—تاریخ ۱:‏۱۷۔

  5. دیکھیں جوزف سمتھ—تاریخ ۱:‏۲۰۔ جب جوزف سمتھ پہلی رویا کے بعد گھر واپس آیا تو اُس کی ماں نے پوچھا کہ کیا وہ ٹھیک ہے۔ اُس نے جواب دیا،”.مَیں بالکل ٹھیک ہوں۔ … مَیں نے خُود جان لیا ہے کہ پریسبٹیرین فرقہ سچّا نہیں ہے“ (تاکید کا اِضافہ کیا گیا ہے)۔

  6. رسل ایم نیلسن، ”اختتامی کلمات،“ لیحونا، نومبر 2019، 122۔

  7. سپینسر ڈبلیو کمبل، کانفرنس رپورٹ میں، میونخ جرمنی ایریا کانفرنس، 1973، 77؛ گراہم ڈبلیو ڈوکسی میں نقل کیا گیا ہے، ”آواز ابھی بھی ہلکی ہے،“ انزائن، نومبر 1991، 25۔

  8. چرچ کے صُدور کی تعلیمات:جوزف ایف سمتھ(1998)، 201: ”جب میں نے بچپن میں پہلی بار خدمت کا آغاز کیا تھا، تو میں اکثر باہر جاتا تھا اور خُداوند سے کچھ حیرت انگیز چیزیں دکھانے کے لئے کہتا تھا، تاکہ مجھے گواہی مل سکے۔ لیکن خداوند نے مجھ سے عجائبات کو روکے رکھا اور مجھے سچائی، فرمان پرفرمان، حُکم پر حُکم تھوڑا یہاں اور تھوڑا وہاں دیا، یہاں تک کہ اُس نے مجھے میرے سر کی چوٹی سے لے کر میرے پیروں کے تلوؤں تک، اور یہاں تک کہ شک اور خوف کو مجھ سے بالکل دور کر دیا۔ ایسا کرنے کے لیے اسے آسمان سے کوئی فرشتہ بھیجنے کی ضرورت نہیں تھی اور نہ ہی اسے فرشتوں کے سردار کے نرسنگے کے ذریعے سے بات کرنی تھی۔ زِندہ خُدا کے رُوح کی بُہت چھوٹی سی آواز کی سرگوشیوں سے، اُس نے مجھے وہ گواہی دی جو میرے پاس ہے۔ اور اِس اُصول اور طاقت کے ذریعہ وہ انسانوں کی تمام اولاد کو سچائی کا علم دے گا جو اُن کے ساتھ رہے گا، اور یہ اُنہیں سچائی کو جاننے کے قابل بنائے گا، جیسا کہ خُدا جانتا ہے، اور باپ کی مرضی کو اُسی طرح پورا کرے گا جیسے مسیح کرتا ہے۔“

  9. مضایاہ ۹:۱۶۔

  10. عقائد اور عہُود ۸۴:‏۴۶؛ مزید دیکھئے یُوحنّا ۱:‏۹۔

  11. عقائد اور عہُود ۸۸: ۱۲–۱۳۔

  12. ڈیوڈ اے بیڈنار، مُکاشفے کا رُوح (2021)، 7۔

  13. عقائد اور عہُود ۶: ۲۳۔

  14. عقائد اور عہُود ۸:‏۲؛ مزید دیکھیے ہیلیمن ۵:‏۳۰۔

  15. دیکھیں مضایاہ ۵‏:۲؛ عقائد اور عہُود ۱۱‏:۱۲۔

  16. دیکھیں ۲ نیفی ۴:‏۲۱؛ ہیلیمن ۵:‏۴۴۔

  17. خُداوند نے دُوسروں کی گواہی پر یقین کرنے کی صلاحیت کو رُوحانی تُحفہ کے طور پر شناخت کیا ہے (دیکھیں عقائد اور عہُود ۱۳:۴۶–۱۴

  18. موجودہ مُکاشفہ سِکھاتا ہے کہ صحائف کے کلمات، ”میری رُوح کے وسیلے سے تُمھیں عطا کیے جاتے ہیں، اور میری قُدرت کے سِوا تُم اُنھیں نہیں پا سکتے؛ پَس، تُم اِس بات کی گواہی دے سکتے ہو کہ تُم نے میری آواز سُنی ہے، اور میرا کلام جانتے ہو“ (عقائد اور عہُود ۱۸:‏۳۵–۳۶

  19. دیکھیے مضایاہ ۲:‏۱۷؛ مرونی ۷:‏۴۵–۴۸۔

  20. ۱ نیفی ۱:‏۲۰۔ ایلڈر گیرٹ ڈبلیو گانگ نے ”دیکھنے والی آنکھوں سے دیکھنے کے لیے اور خُداوند کی ہماری زندگیوں میں بُہت سی رحمتوں سے لُطف اندوز ہونے کے لیے کہا ہے“ (”خِدمت گُزاری،“ لیحونا، مئی 2023، 18) اور کیسے ”خُداوند کا ہاتھ اکثر پسِ منظر میں واضح ہوتا ہے“ (”اُسے ہمیشہ یاد رکھیں،“ لیحونا، مئی 2016، 108)۔ ہماری زندگیوں میں خُداوند کے ہاتھ کو شُکر گُزاری سے پہچاننے اور تسلیم کرنے کا تُحفہ، چاہے ہم نے اُسے اُس لمحے میں پہچانا یا محسوس نہ کیا ہو، طاقت ور ہے۔ صحائف اکثر یاد رکھنے کی رُوحانی طاقت کے بارے میں بات کرتے ہیں (دیکھیں ہیلیمن ۵:‏۹–۱۲؛ عقائد اور عہُود ۲۰:‏۷۷،‏۷۹)، جو مُکاشفہ کا پیش خیمہ ہو سکتا ہے (دیکھیں مرونی ۱۰:‏۳–۴

  21. جوزف سمتھ نے تعلیم دی، ”ایک شخص مُکاشفہ کی رُوح کی پہلی اطلاع کو دیکھ کر فائدہ اٹھا سکتا ہے۔ مثال کے طور پر، جب آپ محسُوس کرتے ہیں کہ خالص فہم آپ میں بہہ رہا ہے، تو یہ آپ کو اچانک آپ کے دِل میں خیالات بھیج سکتا ہے، تاکہ اُسے دیکھ کر، آپ اُسے اُسی دن یا جلد ہی پورا کر سکیں۔ (جیسے) وہ چیزیں جو خُدا کی رُوح کے ذریعے آپ کے ذہنوں میں پیش کی گئی تھیں، وہ پوری ہوں گی۔ اور اس طرح خُدا کے رُوح کو سیکھنے اور اُسے سمجھنے سے، آپ مُکاشفے کے اُصول میں ترقی کر سکتے ہیں، یہاں تک کہ آپ یِسُوع مسِیح میں کامل ہو جاتے ہیں“ (کلیسیا کے صُدور کی تعلیمات: جوزف سمتھ [2007]، ۱۳۲)۔

  22. اِفسِیوں ۱:‏۱۰۔

  23. عقائد اور عہُود ۸۸:‏۴۰: ”پَس فہم سے فہم جُڑتا ہے؛ حِکمت کو حِکمت پسند کرتی ہے؛ سچّائی کو سچّائی قَبُول کرتی ہے؛ پاکیزگی کو پاکیزگی پیار کرتی ہے؛ نُور سے نُور ملتا ہے۔“

  24. ایلما ۳۲:‏۳۵۔ ایلما نے اِس بات پر زور دیا کہ نُور بھرے یہ تجربات ، اگرچہ اکثر چھوٹے ہوتے ہیں، لیکن ہر لحاظ سے حقیقی ہوتے ہیں۔ اُن کی حقیقت اُس وقت اور بھی زیادہ قوت بخش ہو جاتی ہے جب وہ ایک ساتھ مل کر ایک مجموعی طور پر طاقت بن جاتے ہیں۔

  25. عقائد اور عہُود ۵۰:‏۲۴۔

  26. ایلما ۳۲:‏۴۱۔