مجلسِ عامہ
خُداوند پر بھروسا رکھ
مجلسِ عامہ اپریل 2024


خُداوند پر بھروسا رکھ

خُدا کے ساتھ ہمارا تعلق صرف اُس درجہ تک بڑھے گا جتنا ہم اُس پر بھروسا رکھنے کے لیے تیار ہوتے ہیں۔

ہمارے خاندان میں، بعض اوقات ہم ایک کھیل کھیلتے ہیں جس کو ہم ”دِیوانہ وار بھروسا کرنا کھیل“ کہتے ہیں۔ ہو سکتا ہے آپ نے بھی یہ کھیلا ہو۔ دو لوگ چند قدموں کے فاصلے سے ایک دُوسرے کی طرف اپنی پیٹھ کر کے کھڑے ہوتے ہیں۔ پیچھے والے شخص کے اشارے پر، سامنے والا شخص اپنے دوست کے منتظر بازُوؤں میں پیچھے گِر جاتا ہے۔

بھروسا تمام تعلقات کی بُنیاد ہے۔ کسی بھی رشتے کا بُنیادی سوال یہ ہے ”کیا مَیں دُوسرے شخص پر بھروسا کر سکتا ہُوں؟“ تعلقات اُس وقت تشکیل پاتے ہیں جب لوگ ایک دُوسرے پر بھروسا رکھنے کے لیے تیار ہوتے ہیں۔ اگر ایک شخص مکمل طور پر بھروسا کرتا ہے لیکن دُوسرا بھروسا نہ کرنے کا انتخاب کرتا ہے تو اِس طرح کوئی رشتہ قائم نہیں ہو سکتا۔

ہم میں سے ہر کوئی پیارے آسمانی باپ کا پیارا بیٹا یا بیٹی ہے۔1 مگر، اگرچہ رُوحانی نسب نامہ ایک بُنیاد فراہم کرتا ہے، لیکن یہ بذاتِ خُود خُدا کے ساتھ معنی خیز تعلق قائم نہیں کرتا ہے۔ تعلق تب ہی بن سکتا ہے جب ہم اُس پر بھروسا کرنے کا انتخاب کرتے ہیں۔

آسمانی باپ اپنے رُوحانی بچّوں میں سے ہر ایک کے ساتھ قریبی اور ذاتی رشتہ اُستوار کرنے کا خواہاں ہے۔2 یِسُوع نے اِس خواہش کا اظہار کیا جب اُس نے دُعا مانگی، ”تاکہ وہ سب ایک ہوں؛ یعنی جِس طرح اَے باپ، تُو مُجھ میں ہے، اور مَیں تُجھ میں ہُوں، وہ بھی ہم میں ایک ہوں۔“3 خُدا اپنے ہر ایک روحانی بچّے کے ساتھ جس رشتے کو استوار کرنے کا خواہاں ہے وہ اِس قدر قریب اور ذاتی ہے کہ وہ سب کچھ ہمارے ساتھ بانٹنا چاہتا ہے جو کچھ اُس کے پاس ہے اور جو وہ ہے۔4 اِس قسم کا گہرا، دائمی تعلق صرف اُسی وقت بنتا ہے جب کامِل، مُکمل اعتماد پر تعمیر کِیا جائے۔

اپنے حصے کے لیے، آسمانی باپ نے اپنے بچّوں میں سے ہر ایک کی الہٰی صلاحیت پر اپنے مُطلِق بھروسے کے کلام کے لیے ابتدا ہی سے کام کِیا ہے۔ بھروسا اُس منصوبے کی جھلک ہے جو اُس نے زمین پر آنے سے قبل ہماری نشوونُما اور ترقی کے لیے پیش کِیا تھا۔ وہ ہمیں اَبَدی قوانین سِکھائے گا، زمین تخلیق کرے گا، ہمیں فانی بَدن مُہیا کرے گا، ہمیں اپنے لیے انتخاب کرنے کا تحفہ دے گا، اور ہمیں سیکھنے اور بڑھنے کے انتخابات کرنے کی اجازت دے گا۔ وہ چاہتا ہے کہ ہم اُس کے قوانین کی پیروی کرنے کا انتخاب کریں اور اُس کے اور اُس کے بیٹے کے ساتھ اَبَدی زندگی سے لُطف اندوز ہونے کے لیے واپس لوٹیں۔

یہ جانتے ہُوئے کہ ہم ہمیشہ اچھے فیصلے نہیں کریں گے، اُس نے بُرے انتخابات کے نتائج سے بچنے کے لیے ہمارے لیے راستہ بھی تیار کِیا ہے۔ اُس نے ہمیں نجات دہندہ—اپنا بیٹا، یِسُوع مسِیح—بخشا ہے تاکہ ہمارے گناہوں کا کفارہ ادا کرے اور توبہ کی شرط پر ہمیں دوبارہ پاک صاف کر دے۔5 وہ ہمیں توبہ کے بیش قیمت تحفے کو باقاعدگی سے استعمال کرنے کی دعوت دیتا ہے۔6

تمام والدین جانتے ہیں کہ فیصلے کرنے کے لیے بچّے پر بھروسا کرنا کتنا مُشکل ہوتا ہے کہ وہ اپنے فیصلے خود کر سکے، خاص طور پر جب والدین کو معلوم ہو کہ بچّہ غلطیاں کرے گا اور اُس کے نتیجے میں تکلیف سہے گا۔ پھر بھی آسمانی باپ ہمیں ایسے انتخابات کرنے کی اجازت دیتا ہے جو ہماری الہی مقدور تک پہنچنے میں ہماری مدد کریں گے! جیسا کہ ایلڈر ڈیل جی رینلنڈ نے سِکھایا، ”اُن کی پرورش کرتے ہوئے [اُس کا] مقصد اپنے بچّوں سے جبراً دُرست کام کروانا نہیں ہے؛ اُس کا مقصد ہے کہ اُس کے بچّے راست کام کرنے کا انتخاب کریں اور بالآخر اُس کی مانند بنیں۔“7

ہم پر خُدا کے بھروسے کے باوجود، اُس کے ساتھ ہمارا تعلق صرف اِس درجہ تک بڑھے گا کہ جتنا ہم اُس پر بھروسا کرنے کے لیے تیار ہوتے ہیں۔ چنوتی یہ ہے کہ ہم زوال پذیر دُنیا میں رہتے ہیں اور ہم سب کو بے ایمانی، ہیرا پھیری، دھوکا دہی، یا دیگر بُرے حالات کی وجہ سے دُوسروں پر بھروسا کھو دینے کا تجربہ ہُوا ہے۔ ایک بار دھوکا کھانے کے بعد، ہمیں دوبارہ بھروسا کرنے میں مُشکل پیش آتی ہے۔ غیر کامِل فانی انسانوں کے ساتھ منفی بھروسے کے یہ تجربات آسمانی باپ پر بھروسا کرنے کی ہماری صلاحیت اور آمادگی کو بھی متاثر کرسکتے ہیں۔

کئی برس پہلے، میرے دو دوستوں، لیونڈ اور ویلن ٹینا، نے کلِیسیا کے رُکن بننے میں دلچسپی کا اظہار کیا۔ جب لیونڈ نے اِنجِیل سیکھنا شروع کی، تو اُسے دُعا کرنا مُشکل لگا۔ اُس کی زندگی میں اِس سے قبل، لیونڈ نے اعلیٰ افسران کی جانب سے اختیارات کے غلط استعمال اور ہیرا پھیری اور حسبِ منشا چلانے کے زخم کھائے تھے اور اُسے اختیار پر بھروسا نہیں رہا تھا۔ اُن تجربات نے اپنے دِل کو کھولنے اور آسمانی باپ کے سامنے ذاتی جذبات کا اظہار کرنے کی اُس کی صلاحیت کو متاثر کیا۔ وقت گزرنے کے ساتھ اور مُطالعہ کی بدولت، لیونڈ نے خُدا کے کردار کا بہتر فہم پایا اور اپنے لیے خُدا کی محبّت کو محسُوس کرنے کے تجربات پائے۔ آخرکار، دُعا اُس کے لیے ایک فطری طریقہ بن گئی کہ وہ اُس محبّت کا اظہار کرے جو وہ خُدا کے لیے محسُوس کر رہا تھا۔ خُدا پر اُس کے بڑھتے ہوئے بھروسے نے آخرکار اُسے اور ویلن ٹینا کو خُدا اور ایک دُوسرے کے ساتھ اپنے رشتے کو مضبوط کرنے کے لیے مُقدّس عہد میں داخل ہونے پر آمادہ کیا۔

اگر پہلے اعتماد کھونا آپ کو خُدا پر بھروسا کرنے سے روک رہا ہے، تو براہ کرم لیونڈ کی مثال کی پیروی کریں۔ صبر کے ساتھ آسمانی باپ، اُس کے کردار، اُس کی صفات اور اُس کے مقاصد کے بارے میں مزید جاننا جاری رکھیں۔ اپنی زندگی میں اُس کی مُحبّت اور قُدرت کو محسوس کرنے والے تجربات کے خواہاں ہوں اور اُنھیں قلمبند کریں۔ ہمارے زندہ نبی، صدر رسل ایم نیلسن نے سِکھایا ہے کہ ہم خُدا کے بارے میں جس قدر سیکھتے ہیں، اُس پر بھروسا کرنا ہمارے لیے اُتنا ہی آسان ہو گا۔8

بعض اوقات خُدا پر بھروسا کرنا سیکھنے کا بہترین طریقہ صرف اُس پر بھروسا کرنا ہے۔ ”دِیوانہ وار بھروسا کرنا کھیل“ کی طرح، کبھی کبھی ہمیں صرف پیچھے کی طرف گرنے اور اُسے پکڑنے دینے کی ضرورت ہوتی ہے۔ ہماری فانی زِندگی ایک امتحان ہے۔ چنوتیاں جو ہمیں ہماری اپنی صلاحیت سے آگے بڑھاتی ہیں ہم اُن کا اکثر سامنا کرتے ہیں۔ جب ہمارا اپنا علم اور فہم ناکافی ہو، تو قدرتی طور پر ہم دُوسرے ذرائع سے مدد کے طلب گار ہوتے ہیں۔ معلومات سے بھری دُنیا میں، ہمیں ذرائع کی کمی نہیں ہو گی جو ہمیں اُن کے حل کی کوشش کرنے پر زور دیتے ہیں۔ البتہ، اِمثال کی کِتاب میں ہمیں سادہ، دائمی مشورت ہمیں بہترین تجویز بیان کرتی ہے: ”اپنے سارے دِل سے خُداوند پر بھروسا رکھ۔“9 جب ہم زندگی کی چنوتیوں کا سامنا کرتے ہیں تو سب سے پہلے اُس کی طرف رُجُوع کر کے ہم خُدا پر اپنا بھروسا ظاہر کرتے ہیں۔

میرے یوٹاہ میں لاء سکول مکمل کرنے کے بعد، ہمارے خاندان کو اِس اہم فیصلے کا سامنا کرنا پڑا کہ کہاں کام کرنا ہے اور کہاں اپنا گھر بنانا ہے۔ ایک دوسرے اور خُداوند کے ساتھ مشورت کرنے کے بعد، ہم نے اپنے خاندان، والدین اور بہن بھائیوں سے بہت دور مشرقی ریاستہائے متحدہ میں منتقل ہونے کی ہدایت پائی۔ ابتدائی طور پر، چیزیں ٹھیک تھیں، اور ہم نے اپنے فیصلے کی تصدیق محسوس کی۔ مگر پھر حالات بدل گئے۔ قانونی فرم میں گھٹوتی ہوئی، اور مَیں نے دونوں آمدنی اور انشورنس کے نقصان کا سامنا کِیا اُسی وقت جب ہماری بیٹی ڈورا پیدا ہُوئی جسے سنگین طبی چنوتیوں اور طویل مدتی خصوصی ضروریات کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ اِن چنوتیوں کا سامنا کرتے ہوئے، مُجھے کلِیسیائی بُلاہٹ حاصل ہُوئی جس کے لیے کافی وقت اور عزم درکار تھا۔

میں نے کبھی اِس طرح کی چنوتی کا سامنا نہیں کیا تھا اور میں مغلوب تھا۔ مَیں نے جو فیصلہ کیا تھا اور اُس کے ساتھ وابستہ تصدیق پر مَیں سوال اُٹھانے لگا۔ ہم نے خُداوند پر توّکل کیا تھا اور تمام چیزوں کو ٹھیک ہونا چاہیے تھا۔ میں پیچھے گر گیا تھا، اور اب ایسا معلوم ہوتا تھا کہ کوئی مجھے پکڑنے والا نہیں تھا۔

ایک دن، ”مت پُوچھنا کہ کیوں؛ پُوچھو کہ مَیں آپ کو کیا سِکھانا چاہتا ہُوں“ یہ اَلفاظ میرے دل و دماغ میں واضح طور پر بس گئے۔ اب مَیں اور بھی اُلجھ گیا تھا۔ اُسی لمحے جب مَیں اپنے پہلے فیصلے کے ساتھ جدوجہد کر رہا تھا، تو خُدا مُجھے دعوت دے رہا تھا کہ مَیں اُس پر اور بھی زیادہ بھروسا کروں۔ پیچھے مُڑ کر دیکھتے ہوئے، یہ میری زِندگی کا ایک نازک موڑ تھا—یہ وہ لمحہ تھا جب مَیں نے محسوس کیا کہ خُدا پر بھروسا کرنا سیکھنے کا بہترین طریقہ فقط اُس پر بھروسا کرنا ہے۔ اُس کے بعد کے ہفتوں میں، مَیں نے حیرت سے اُن تمام برکات کا مشاہدہ کیا جو خُداوند نے ہمارے خاندان کو دینے کے اپنے منصوبے کو معجزانہ طور پر ظاہر کیا۔

اچھے معلمین اور کوچ جانتے ہیں کہ ذہنی نشوونُما اور جسمانی مضبوطی صرف ذہن اور پٹھوں پر دباؤ ڈالنے سے ہی حاصل ہو سکتی ہے۔ اِسی طرح، خُدا ہمیں دعوت دیتا ہے کہ رُوح کو ٹٹولنے کے رُوحانی دباؤ کے تجربات کے ذریعے اُس کی راہ نُمائی پر بھروسا کر کے ترقی کریں۔ لہٰذا، ہم اِس بات کو یقینی بنا سکتے ہیں کہ ماضی میں ہم نے جو بھی خُدا پر اعتماد کا مظاہرہ کِیا ہو، ایک اور اعتماد بڑھانے کا تجربہ ابھی آگے باقی ہے۔ خُدا ہماری نشوونُما اور ترقی پر توجہ مرکوز کرتا ہے۔ وہ مُعلمِ کُل ہے، مُکمل کوچ جو ہمیشہ ہماری الہٰی صلاحیت کو تھوڑا زیادہ محسُوس کرنے میں ہماری مدد کرنے کے لیے ہمیں کھینچتا رہتا ہے۔ اِس میں ہمیشہ اُس پر تھوڑا سا زیادہ بھروسا کرنے کی مستقبل کی دعوت شامل ہو گی۔

مورمن کی کِتاب اِس اعتماد کو بڑھانے کی ترقی کے نمونے کی تعلیم دیتی ہے جو خُدا اپنے بچّوں کے ساتھ مضبوط تعلقات اُستوار کرنے کے لیے استعمال کرتا ہے۔ آ، میرے پیچھے ہو لے میں، ہم نے حال ہی میں مُطالعہ کِیا کہ کیسے خُدا پر نیفی کا بھروسا آزمایا گیا جب اُسے اور اُس کے بھائیوں کو پیتل کے اَوراق حاصل کرنے کے لیے یروشلیم واپس جانے کا حُکم دیا گیا۔ اُن کی ابتدائی کوششیں ناکام ہونے کے بعد، اُس کے بھائی ہار گئے اور اَوراق کے بغیر واپس جانے کے لیے تیار تھے۔ لیکن نیفی نے خُداوند پر مُکمل بھروسا رکھنے کا انتخاب کِیا اور اَوراق کو حاصل کرنے میں کامیاب رہا۔10 اِس تجربے نے مُمکنہ طور پر نیفی کے خُدا پر اعتماد کو تقویت دی جب اُس کی کمان ٹوٹ گئی اور خاندان کو بیابان میں فاقہ ریزی کا سامنا کرنا پڑ رہا تھا۔ پھر سے، نیفی نے خُدا پر بھروسا کرنے کا انتخاب کِیا، اور خاندان بچایا گیا۔11 اِن یکے بعد دیگرے تجربات نے نیفی کو حتیٰ کہ اُسے جلد ہی ایک کشتی بنانے کے بے پناہ، بھروسے کو بڑھانے والے کام کے لیے خُدا پر مزید مضبوط اعتماد بخشا۔12

اِن تجربات کے ذریعے، نیفی نے مُستقل اور مُسلسل اُس پر بھروسا کرتے ہُوئے خُدا کے ساتھ اپنا رشتہ مضبوط کِیا۔ خُدا ہمارے ساتھ بھی اَیسا ہی نمونہ استعمال کرتا ہے۔ وہ ہمیں ذاتی دعوتیں دیتا ہے کہ ہم اُس پر ہمارے بھروسے کو مضبوط اور گہرا کریں۔13 ہر بار جب ہم کسی دعوت کو قبول کرتے اور اُس پر عمل کرتے ہیں، تو خُدا پر ہمارا توکل بڑھتا ہے۔ اگر ہم کسی دعوت کو نظر انداز یا رد کرتے ہیں، تو ہماری ترقی اُس وقت تک رُک جاتی ہے جب تک ہم نئی دعوت پر عمل کرنے کے لیے تیار نہیں ہوتے۔

خُوش خبری یہ ہے کہ اِس بھروسے سے قطعِ نظر جو ہم نے ماضی میں خُدا پر کِیا ہو یا نہ کِیا ہو، ہم آج اور ہر روز آگے بڑھتے ہُوئے خُدا پر بھروسا کرنے کا انتخاب کر سکتے ہیں۔ میں وعدہ کرتا ہوں کہ جب بھی ہم ایسا کرتے ہیں، تو خُدا ہمیں پکڑنے کے لیے موجود رہے گا، اور ہمارا بھروسے کا رشتہ اُس دن تک مضبوط سے مضبوط تر ہوتا جائے گا جب تک کہ ہم اُس اور اُس کے بیٹے کے ساتھ ایک نہیں ہو جاتے۔ پھر ہم بھی نیفی کی طرح اعلان کر سکتے ہیں، ”اَے خُداوند، مَیں نے تُجھ پر توکّل کِیا ہے اور مَیں ابد تک تُجھ پر بھروسا کروُں گا۔“14 یِسُوع مسِیح کے نام پر، آمین۔