مجلسِ عامہ
آتِشِ پوشِیدہ کے شُعلے
مجلسِ عامہ اپریل 2024


آتِشِ پوشِیدہ کے شُعلے

خُدا ہماری ہر دُعا کو سُنتا ہے اور ہر ایک دُعا کا جواب اُس طریقہ کے مُطابق دیتا ہے جو اُس نے ہماری کاملِیت کے لیے تیار کِیا ہے۔

بھائیو اور بہنو، پِچھلی بار اکتوبر 2022 میں جب مَیں اِس مِنبر پر کھڑا تھا تب مَیں نے دردناک سبق سِیکھا۔ وہ سبق یہ ہے: اگر آپ قابلِ قبُول پیغام نہیں دیتے ہیں، تو آپ پر اگلی کئی کانفرنسوں تک پابندی لگائی جا سکتی ہے۔ آپ دیکھ سکتے ہیں کہ مُجھے اِس پہلی عِبادت کے آغاز میں پیغام دینے کے لیے کہا گیا ہے۔ جو آپ نہیں دیکھ سکتے وہ یہ ہے کہ مُجھے خُفیہ تختہ پر کھڑا کِیا گیا ہے جِس کا چور سوئچ بھی ہے۔ اگر یہ پیغام اچھا نہ ہُوا، تو مَیں آپ کو مزید چند کانفرنسوں تک نہیں دیکھُوں گا۔

اِس خُوب صُورت کوئر کے ساتھ اِس خُوب صُورت گِیت کی رُوح میں، مَیں نے حال ہی میں چند سبق آموز باتیں سِیکھی ہیں، جِنھیں خُداوند کی مدد کے وسِیلے سے، آج آپ کو بتانا چاہُوں گا۔ لہٰذا اِس پیغام کا تعلُق میری اپنی ذات سے ہے۔

اِن سب حالیہ تجربات میں سب سے زیادہ ذاتی اور تکلِیف دہ مرحلہ میری پیاری اَہلیہ، پَیٹؔ کا اِنتقال ہے۔ وہ بڑی عظِیم عورت تھی جو میری زِندگی میں آئی تھی—وہ کامِل بیوی اور ماں تھی، جِس کی پاکیزگی، اُس کی اِظہارِ بیان کی نعمت، اور اُس کی رُوحانیت اور بھی زیادہ ہے۔ ایک دفعہ اُس نے پیغام دِیا جِس کا عُنوان تھا ”اپنی تخلیق کا مقصد پُورا کریں۔“ مُجھے اَیسا لگتا ہے کہ اُس نے اپنی تخلیق کا مقصد اَیسی کام یابی سے پُورا کِیا جِس کا کوئی خواب بھی نہیں دیکھ سکتا۔ وہ خُدا کی کامِل بیٹی تھی، مسِیح کی بے مثال بندی تھی۔ مردوں میں سب سے زیادہ خُوش قِسمت مَیں تھا کہ اپنی زِندگی کی 60 بہاریں اُس کے ساتھ گُزاریں۔ اگر مَیں لائق ثابت ہُوا، تو ہماری مُہربندی کا مطلب ہے کہ مَیں اُس کے ساتھ اَبَدِیّت گُزار سکتا ہُوں۔

ایک اور تجربہ کا آغاز میری بیوی کی تدفین کے 48 گھنٹے بعد ہُوا۔ اُس وقت، مُجھے سِنگین خراب حالت میں ہسپتال لے جایا گیا۔ اِس کے بعد مَیں نے چھے ہفتوں کے پہلے چار ہفتے انتہائی نگہداشت یونٹ کے کبھی اندر اور کبھی باہر اور کبھی ہوش میں اور کبھی بے ہوشی کی حالت میں گُزارے۔

عملی طور پر اِس پہلی مُدت کے دورانیہ میں ہسپتال کا میرا سارا تجربہ میری یادداشت سے گُم ہو گیا ہے۔ بات جو نہیں بھُولا وہ ہسپتال سے باہر آتے ہُوئے میری یاد کا سفر ہے، جو اَبَدِیّت کے کِنارہ کی طرف بڑھتا ہُوا محسُوس ہُوا۔ مَیں اپنی اِس کیفیت کو یہاں پُوری طرح بیان نہیں کر سکتا، اَلبتہ مَیں اِتنا کہہ سکتا ہُوں کہ جو کُچھ مُجھے عطا ہُوا وہ یہ تاکِید تھی کہ مَیں اور زیادہ شِدت سے، اور زیادہ تقدیس سے، نجات دہندہ پر اور زیادہ توجہ سے، اور اُس کے کلام پر اور زیادہ اِیمان کے ساتھ اپنی خِدمت میں واپس جاؤں۔

میری اِس کیفیت سے مُجھے اَیسا محسُوس ہُوا کہ 200 برس پہلے بارہ کو جو مُکاشفہ عطا ہُوا تھا مُجھے ذاتی طور پر مِل رہا ہے:

”تُو میرے نام کی گواہی دینا … [اور] میرے کلام کو دُنیا کی اِنتہاؤں تک پُہنچانا۔ …

”… ہر صُبح؛ اور ہر روز تیری تنبیہ کی صدا آگے بڑھے؛ اور جب رات آئے تُو اپنے واعظ کے باعث زمِین کے باشِندوں کو اُونگھنے نہ دے۔ …

”اُٹھ[،] … اپنی صلیب اُٹھا، [اور] میری پیروی کر۔“1

میری پیاری بہنو اور بھائیو، اِس تجربے کے بعد سے، مَیں نے اپنی صلِیب کو اور زیادہ جاں فشانی سے اُٹھانے کی کوشش کی ہے، اور یہ تلاش کرنے کے لیے زیادہ عزم کے ساتھ کہ مَیں صبح کو، دِن کے وقت، اور رات کو تسلّی اور تنبیہ کی دونوں رسالتی صداؤں کو کہاں کہاں بُلند کر سکتا ہُوں۔

یہ اُس تِیسری سچّائی کی طرف لے جاتی ہے جو دُکھ، بِیماری، اور پریشانی کے اِن مہِینوں میں عطا ہُوئی تھی۔ یہ اِس کلِیسیا کی پُرعزم دُعاؤں کا ازسرِ نو گواہ ہونا اور لازوال شُکرانہ تھا—یعنی آپ کی دُعائیں—جِن سے مَیں فیض یاب ہُوا ہُوں۔ مَیں ہزاروں لوگوں کی دُعا کا ہمیشہ شُکرگُزار رہُوں گا جِنھوں نے، فریادی بیوہ کی مانِند،2 بار بار آسمان سے میرے واسطے مدد کی فریاد مانگی۔ مَیں نے کہانتی برکتیں پائیں اور مَیں نے دیکھا کہ میری ہائی سکول کی جماعت نے میرے واسطے روزہ رکھا، اِسی طرح کلِیسیا بھر کے بے شُمار گِرجا گھروں میں ہُوا۔ اور کلِیسیا کی تقریباً ہر ہَیکل میں دُعا کی فہرست میں میرا نام ضرُور ہوتا۔

مَیں اِن ساری باتوں کے لیے تہہِ دِل سے شُکر گُزار ہُوں، مَیں جی کے چیسٹرٹن کے ساتھ اِتفاق کرتا ہُوں، جِس نے ایک بار کہا تھا کہ ”شُکریہ ادا کرنا سوچ کی اعلیٰ ترین شکل ہے؛ اور … شُکرگُزاری حیرت انگیز طور پرخُوشی کو دوبالا کرتی ہے۔“3 مَیں اپنی ”حیرت انگیز طور سے دُوگنی خُوشی“ کے ساتھ، آپ سب کا شُکریہ ادا کرتا ہُوں اور اپنے آسمانی باپ کا شُکر گُزار ہُوں، جِس نے آپ کی دُعائیں سُنیں اور میری زِندگی کو برکت بخشی۔

بھائیو اور بہنو، مَیں گواہی دیتا ہُوں کہ خُدا ہماری ہر دُعا کو سُنتا ہے اور ہر ایک دُعا کا جواب اُس طریقہ کے مُطابق دیتا ہے جو اُس نے ہماری کاملِیت کے لیے تیار کِیا ہے۔ مَیں جانتا ہُوں کہ تقریباً ایک ہی وقت میں بُہت سے لوگ میری صحت کی بحالی کے لیے دُعائیں کر رہے تھے، اُتنی ہی تعداد—جِن میں مَیں بھی شامِل تھا—میری بیوی کی صحت کی بحالی کے لیے دُعا کر رہے تھے۔ مَیں گواہی دیتا ہُوں کہ اُن دونوں دُعاؤں کو اِلہٰی رحم دِل آسمانی باپ نے سُنا اور جواب دِیا، اگرچہ پَیٹ کے لیے دُعاؤں کا جواب اُس طرح نہیں دِیا گیا جِس طرح مَیں نے مانگا تھا۔ یہ وجُوہات صِرف خُدا کو معلُوم ہیں کہ کیوں دُعاؤں کا جواب ہماری اُمِّید سے مُختلف طریقے سے دِیا جاتا ہے—لیکن مَیں آپ سے وعدہ کرتا ہُوں وہ سُنیں جاتی ہیں اور اُن کا جواب اُس کی لازوال محبّت اور وقت کے مُطابق دِیا جاتا ہے۔

اگر ہم ”غیر واجب نہ مانگیں“4 تو اِس بات کی کوئی حد نہیں ہے کہ ہمیں کب، کہاں، یا کس چیز کے بارے میں دُعا کرنی چاہیے۔ مُکاشفوں کے مُطابق، ہمیں ”ہمیشہ دُعا کرنی ہے۔“5 ہمیں دُعا کرنی ہے، امیولک نے فرمایا، پَس ”اُن کے واسطے جو آپ کے آس پاس ہیں،“6 اِس اِیمان کے ساتھ کہ ”راست باز [لوگوں] کی دُعا کے اثر سے بُہت کُچھ ہو سکتا ہے۔“7 جب ماحول مُناسب ہو تو ہماری دُعائیں باآواز ہونی چاہیے۔8 اگر عملی طور پر اَیسا مُمکن نہیں ہے، تو اُنھیں اپنے دِل میں خاموشی سے ادا کرنا چاہیے۔9 ہم گاتے ہیں کہ دُعائیں ”آتِشِ پوشِیدہ کے شُعلے ہیں،“10 خُود نجات دہندہ کے مُطابق، ہمیشہ اُس کے اِکلوتے بیٹے کے نام پر، اَبَدی باپ کے حُضُور پیش کریں۔11

میرے پیارے دوستو، ہماری دُعائیں ہماری سب سے شِیریں گھڑی،12 ہماری سب سے ”سچّی آرزُو،“13 ہماری عِبادت کی سادہ ترین اور سچّی ترین صُورت ہیں۔14 ہمیں انفرادی طور پر، اپنے خاندانوں میں، اور چھوٹی بڑی جماعتوں میں دُعا کرنی چاہیے۔15 ہمیں دُعا کو آزمایش کے خِلاف ڈھال کے طور پر اِستعمال کرنا ہے،16 اور اگر اَیسا وقت آئے جب دُعا کرنے کو جی نہ چاہے، تو ہمیں جان لینا چاہیے کہ ہچکچاہٹ خُدا کی طرف سے نہیں آتی، جو ہر وقت اور ہر لمحے اپنے بچّوں کے ساتھ کلام کرنے کے لِیے تیار رہتا ہے۔ درحقیقت، ہمیں دُعا کرنے سے روکنے کی کئی کوششیں براہ راست شیطان کی طرف سے آتی ہیں۔17 جب ہم نہیں جانتے کہ کس طرح یا کس خاص مقصد کے لیے دُعا کرنی ہے، تو بھی ہم دُعا شُروع کریں، اور اُس وقت تک جاری رکھیں، جب تک رُوحُ القُدس ہماری اِس دُعا میں مدد نہیں کرتا جو ہمیں اَدا کرنی چاہیے۔18 ہو سکتا ہے کہ ہمیں اِسی طریقے کو اپنانا پڑے جب ہم اپنے دُشمنوں اور اپنے ستانے والوں کے لِیے دُعا کرتے ہیں۔19

بالآخر، ہم نجات دہندہ کی مثال کو دیکھ سکتے ہیں، جِس نے کئی، کئی بار دُعا کی۔ اَلبتہ میرے لیے ہمیشہ یہ تجسس کی بات رہی ہے کہ یِسُوع کو دُعا کرنے کی ضرُورت کیا تھی۔ کیا وہ کامِل نہیں تھا؟ اُس کو کس چِیز کے لِیے دُعا کرنے کی ضرُورت تھی؟ خُوب، پِھر مُجھے اِس بات کا احساس ہُوا ہے کہ وہ بھی، ہمارے ساتھ، ”[باپ کا] دیِدار، اُس کے کلام پر اِعتقاد، اور اُس کے فضل پر توکل“ کرنا چاہتا تھا۔20 کئی بار، وہ بھِیڑ سے دُور چلا جاتا اِس سے پہلے کہ تنہائی میں اپنی دُعاؤں سے آسمان کو چھلنی کرتا۔21 بعض اوقات، اُس نے اپنے چند ساتھیوں کے ہم راہ دُعا کی تھی۔ پھر وہ پہاڑی پر بیٹھے ہجوموں کی طرف سے آسمان کی مرضی جاننے کا خواہاں ہوتا۔ بعض اوقات دُعا اُس کی پوشاک پُرنُور کر دیتی۔22 بعض اوقات یہ اُس کی صُورت جلالی بنا دیتی۔23 بعض دفعہ دُعا کرنے کے لِیے وہ کھڑا ہُوا، بعض اوقات وہ گُھٹنوں پر جُھک گیا، اور کم از کم ایک دفعہ دُعا میں وہ مُنہ کے بل گِرا۔24

لُوقا بتاتا ہے یِسُوع کفّارہ دینے کی خاطر ”اَور بھی دِل سوزی سے دُعا کرنے لگا۔“25 جو کامِل تھا وہ کس طرح اَور بھی دِل سوزی سے دُعا کرتا ہے؟ ہم فرض کرتے ہیں کہ اُس کی ساری دُعائیں دِل سوز تھیں، پھر بھی اُس نے کفّارہ کی قُربانی کو پُورا کرتے ہُوئے اور دُکھوں میں سے گُزر کر کُل جہان کو بچا لِیا، اپنی قُربانی کے وزن کے باعث آخِر کار اُس کے ہر مسام سے خُون بہنے لگا تو وہ اور زیادہ دِل سوزی کے ساتھ دُعا کرنے لگا۔

مَوت پر مسِیح کی فتح اور مُجھے حال ہی میں مزید چند دِنوں، ہفتوں، یا مہِینوں کی اِس فانی زِندگی کی عطا ہونے والی نعمت کے تناظُر میں، مَیں اَبَدی زِندگی کی حقیقت کی پُختہ گواہی دیتا ہُوں اور ہمیں اِس کے لیے اپنی منصُوبہ بندی میں سنجِیدہ ہونے کی ضرُورت ہے۔

مَیں گواہی دیتا ہُوں کہ جب مسِیح آئے گا، تو ہمیں ضرُور پہچانے گا—بپتِسما کے ریکارڈ میں اَرکان کی دُھندلی سی لِسٹ میں معمولی نام کی حیثیت سے نہیں، بلکہ ہر لحاظ سے پُرعزم، بااِیمان جان نثار، عہد پر چلنے والے شاگِردوں کی حیثیت سے۔ یہ ہم سب کے لِیے اہم مُعاملہ ہے، کہیں ایسا نہ ہو کہ ہم یہ بُری خبر سُنیں: ”میری کبھی تُم سے واقفِیّت نہ تھی،“26 یا، جَیسا کہ جوزف سمتھ نے اِس فقرہ کا ترجُمہ کِیا، ”[تُمھاری] کبھی مُجھ سے جان پہچان ہی نہ تھی۔“27

خُوش نصِیبی سے، ہمیں اِس فرض کو پُورا کرنے کے لِیے ہمارے پاس مدد ہے—بُہت زیادہ مدد۔ ہمیں فرِشتوں پر اور مُعجزوں پر اور پاک کہانت کے وعدوں پر اِیمان لانے کی ضرُورت ہے۔ ہمیں رُوحُ القُدس کی نعمت پر، اچھے خاندانوں اور دوستوں کی صُحبت اور مسِیح کے سچّے پیار کی قُدرت پر اِیمان لانے کی ضرُورت ہے۔ ہمیں مُکاشفہ اور نبیوں، رویابینوں، اور مُکاشفہ بینوں اور صدر رسل ایم نیلسن پر اِیمان لانے کی ضرُورت ہے۔ ہمیں اِیمان لانے کی ضرُورت ہے کہ دُعا اور اِلتجا اور شخصی راست بازی کے ساتھ ہم واقعی ”صِیُّون کے پہاڑ، … زِندہ خُدا کے شہر، یعنی مُقدّس ترین آسمانی مقام“ تک پُہنچ سکتے ہیں۔28

بھائیو اور بہنو، جب ہم اپنے گُناہوں سے تَوبہ کرتے ہیں اور ہمت کر کے ”فضل کے تخت“29 تک پُہنچتے ہیں، اُس کے حُضور اپنے نذرانے اور دِل سے نِکلی فریادیں پیش کرتے ہیں، تو ہم اپنے اَبَدی باپ کے مہربان ہاتھوں سے اور اُس کے فرماں بردار، بالکُل پاکیزہ بیٹے سے رحم اور مُعافی پائیں گے۔ پھر، ایُوب اور سب پاک صاف کِیے گئے اِیمان داروں کے ساتھ، ہم ایک اَیسا جہان دیکھیں گے جِس کو سمجھنا ”نِہایت عجِیب“30 ہے۔ یِسُوع مسِیح کے نام پر، آمین۔