مجلسِ عامہ
دِیانت داری: مثلِ مسِیح صِفت
مجلسِ عامہ اپریل 2024


دِیانت داری: مثلِ مسِیح صِفت

دِیانت داری کی زِندگی بسر کرنے کا تقاضا ہے کہ ہم خُدا کے ساتھ، ایک دُوسرے کے ساتھ، اور اپنی اِلہٰی شناخت کے ساتھ وفادار رہیں۔

نجات دہندہ اپنی خِدمت کے اِختتامی لمحات میں، گتسِمنی باغ میں کوہِ زیتون پر گیا اور اپنے شاگِردوں کو اِنتظار کرنے کی دعوت دی۔1 عالمِ تنہائی میں، اُس نے اپنے باپ سے مِنت کی، ”اَے باپ اگر تُو چاہے، تو یہ پیالہ مُجھ سے ہٹا لے۔“2 وہ اَذِیت، جِس نے، ”مُجھ، یعنی خُدائے عظِیم و برتر کو دَرد سے، لرزا دِیا، اور ہر مسام سے خُون بہایا، … اور چاہا کہ مَیں یہ کڑوا پیالہ نہ پیُوں، اور پیچھے ہٹُوں۔“3 تاہم بڑی مایُوسی کی گھڑی میں بھی، ”مُنّجی پیچھے نہ ہٹا اور پیالہ پِیا اور بنی آدم کے لیے [اپنی] تیاری مُکمل کی۔“4

باپ کے اِکلوتے کی حیثیت سے، یِسُوع مسِیح موت، دَرد، اور اَذِیت پر اِختیار رکھتا تھا مگر پھر بھی پیچھے نہ ہٹا۔ اُس نے اپنے باپ کے ساتھ باندھے گئے عہد کی تعمِیل کی اور، اَیسا کرتے ہُوئے، مثلِ مسِیح صِفت کو مُنکشف کِیا جو کہ اِس دُنیا میں اِنتہائی اَہم ہے جس میں ہم رہتے ہیں—گویا دِیانت داری کی صِفت۔ وہ خُدا کے ساتھ، ہم میں سے ہر ایک کے ساتھ، اور اپنی اِلہٰی شناخت کے ساتھ وفادار رہا۔

دِیانت داری

یِسُوع مسِیح ہمارے واسطے مِثال ہے۔ دِیانت داری کی زِندگی بسر کرنے کا تقاضا ہے کہ ہم خُدا کے ساتھ، ایک دُوسرے کے ساتھ، اور اپنی اِلہٰی شناخت کے ساتھ وفادار رہیں۔ دِیانت داری خُدا سے محبّت رکھنے کے پہلے بڑے حُکم سے صادِر ہوتی ہے۔ چُوں کہ آپ خُدا سے محبّت رکھتے ہیں، آپ ہر وقت اُس کے ساتھ وفادار ہوتے ہیں۔ آپ سمجھتے ہیں کہ درُست اور غلط موجُود ہے اور کامِل سچّائی—صِرف خُدا کی سچّائی ہے۔ دِیانت داری کا مطلب ہے کہ ہم دُوسروں کو مُتاثر کرنے یا اپنی قُبُولیت کی غرض سے اپنے معیار یا رویے کو نہ گِرائیں۔5 آپ ”وہ کریں جو درُست ہے کام“ اور ”نتیجہ آنے دیں۔“6 مِشنری راہ نُما کِتاب میری اِنجِیل کی مُنادی کرو میں حالیہ ترامیم نے بالخصُوص دِیانت داری کو مسِیح جیسی صِفت کے طور پر شامِل کِیا ہے۔7

کئی سال پہلے، ایلڈر اُکڈورف کو ہماری سٹیک کی ترتیب نَو کے لیے ذِمہ داری سونپی گئی تھی۔ ہمارے اِنٹرویو کے دوران میں، اُنھوں نے مُجھ سے ایک سوال پُوچھا جو مَیں نہیں بُھولا: ”کیا آپ کی زِندگی میں کوئی اَیسی بات ہُوئی ہو، جِسے اگر عوام کے سامنے لایا جائے، تو یہ آپ یا کلِیسیا کے واسطے باعِث شرمندگی ہو گی؟“ حیرت میں مُبتلا، میرے دِماغ نے فوری طور پر اپنی پُوری زِندگی میں تیزی سے جھانکنا شُروع کر دِیا، اُن لمحات کو یاد کرنے کی کوشِش میں جب مَیں کُچھ پُورا نہ کر پایا اور خُود سے سوال کر رہا تھا کہ، ”اگر دُوسرے لوگ وہ سب کُچھ جان جائیں جو مَیں نے کِیا ہے، تو وہ میرے یا کلِیسیا کے مُتعلق کیا سوچیں گے؟“

اُسی گھڑی، مَیں نے سوچا کہ ایلڈر اُکڈورف صِرف اہلیت کی بابت پُوچھ رہے تھے، مگر مَیں سمجھ گیا کہ یہ واقعی دِیانت داری کے بارے میں سوال تھا۔ کیا مَیں نے جو اِقراد کِیا اُس میں وفادار تھا؟ کیا دُنیا میرے قَول اور میرے فعل میں توازن کا مُشاہدہ کرے گی؟ کیا دُوسرے میرے طرزِ عمل کے وسیلے خُدا کو دیکھیں گے؟

صدر سپنسر ڈبلیو قِمبل نے سِکھایا کہ، ”دِیانت داری“ ہماری ” اپنے عقائد اور وعدوں کے مُوافق زِندگی بسر کرنے کی خواہش اور صلاحیت ہے۔“8

خُدا سے وفادار

دِیانت داری کی زِندگی ہمیں سب سے پہلے اور سب سے اوّلین خُدا کے ساتھ وفادار ہونے کا تقاضا کرتی ہے۔

اپنے بچپن سے ہی، ہم نے دانی ایل کی شیروں کی ماند کے بارے میں کہانی سُنی ہے۔ دانی ایل ہمیشہ خُدا سے وفادار رہا۔ اُس کے حاسِد ہم عصر ”[اُس] کے خِلاف قصُور ثابت کرنا چاہتے تھے“9 اور اُنھوں نے فقط اپنے خُداؤں کے حُضُور دُعا کرنے کا ایک فرمان جاری کروایا۔ دانی ایل فرمان کے مُتعلق جانتا تھا لیکن اپنے گھر گیا اور—”اپنی کوٹھڑی کے کُھلے دریچوں کے“ ساتھ10—دِن میں تین مرتبہ گُھٹنے ٹیک کر اِسرائیل کے خُدا کے حُضُور دُعا کی۔ اِس کے نتیجے میں، دانی ایل کو شیروں کی ماند میں ڈال دِیا گیا۔ صُبح سویرے، بادشاہ نے دریافت کِیا کہ دانی ایل کے خُدا نے اُسے چُھڑایا لیا ہے اور ایک نیا فرمان جاری کِیا کہ سب لوگ ”دانی ایل کے خُدا کے حُضُور ترسان و لرزان ہوں کیوں کہ وُہی زِندہ خُدا ہے۔“11

بادشاہ نے دانی ایل کی دِیانت داری کی بدولت خُدا کو جانا۔ دُوسرے لوگ خُدا کو ہماری دِیانت داری—قَول و فعل سے پہچانتے ہیں۔ دانی ایل کی مانِند، خُدا کے ساتھ وفادار ہونا ہمیں دُنیا سے جُدا کرتا ہے۔

نجات دہندہ ہمیں یاد دِلاتا ہے ”تُم دُنیا میں مُصیبت اُٹھاتے ہو: لیکن خاطر جمع رکھو، مَیں دُنیا پر غالِب آیا ہُوں۔“12 صدر رسل ایم نیلسن نے مشورت دی کہ ”[دُنیا پر غالِب آنے کا] مطلب ہے کہ خُدا کی چیزوں سے زیادہ اِس دُنیا کی چیزوں کی پروا کرنے کے لالچ پر قابُو پانا۔ اِس کا مطلب ہے کہ اِنسانوں کے فلسفوں سے زیادہ مسِیح کی تعلیم پر بھروسا کرنا۔“13 اِسی طرح، ہمیں ”[اپنی] راہ پر چلنے، اور [اپنے] ہی بنائے ہُوئے معبُود کی پیروری کرنے، جس کی شبِیہ دُنیا کی مانِند ہے“ کی آزمایش سے بچنا ہے۔14

اِس جہان میں ہر چیز میں تضاد ہونا خُدا کے منصُوبے کا اَہم حِصّہ ہے۔ ہم کِس طرح اِس تضاد کا جواب دیتے ہیں اِس بات کا لُبِّ لُباب ہے کہ ہم کون ہیں—ہماری دِیانت داری کا ایک پیمانہ۔ دُنیاوی تضاد بیاہ میں وفاداری کو تباہ کرنے کے لیے کلِیسیائی عقیدہ یا ثقافت پر تنقیدی تبصرے پوسٹ کرنے کی مانِند براہِ راست اور پیچیدہ ہو سکتا ہے۔ اپنے چُناؤ میں دِیانت داری کا مُظاہرہ کرنا مُنّجی یِسُوع مسِیح کی تقلید کرنے کے باطنی عزّم کا ظاہری نِشان ہے۔

دُوسروں سے وفادار

جس طرح خُدا سے محبّت رکھنے کے پہلے بڑے حُکم سے دِیانت داری صادِر ہوتی ہے، اُسی طرح ایک دُوسرے کے ساتھ وفادار رہنا، اور اپنے پڑوسیوں سے اپنے برابر محبّت رکھنا، دُوسرے حُکم سے صادِر ہوتا ہے۔ دِیانت داری کی زِندگی حیاتِ کامِل نہیں ہے؛ یہ وہ زِندگی ہے جس میں ہم ہر روز سب سے پہلے خُدا کے ساتھ اور اُسی سیاق و سباق میں دُوسروں کے ساتھ وفادار رہنے کی تگ و دَو کرتے ہیں۔ صدر اوکس ہمیں یاد دِلاتے ہیں کہ، ”[دُوسرے] حُکم پر عمل پیرا ہونے کا ہمارا ولولہ ہمیں پہلے کو بُھولنے کا سبب نہیں بننا چاہیے۔15

لوگوں اور اِداروں کے مابین تعلقات کو قابُو کرنے والے ضابطہِ اِخلاق یا اِخلاقی قوانین کو نافذ کر کے دُنیا تیزی سے دِیانت داری کو فروغ دے رہی ہے۔ اَگرچہ اچھے ہونے کے باوجُود، یہ اُصُول عمُوماً کامل سچّائی پر لنگر اَنداز نہیں ہوتے اور ثقافتی قُبُولیت کی بُنیاد پر بدل جاتے ہیں۔ ایلڈر اُکڈورف کے پُوچھے گئے سوال کی مانِند، کُچھ اِدارے مُلازمین کو یہ سوچنے کی تربیت دیتے ہیں کہ اگر آن لائن یا کسی بڑے اَخبار کے صفحہِ اوّل پر اُن کے فیصلوں یا فیصلہ سازی کا عمل شائع کِیا جائے تو کیسا دِکھائی دے گا۔ جیسے جیسے کلِیسیا گُم نامی اور تِیرگی سے باہر آتی ہے،16 تو ضرُور ہے کہ ہم دانی ایل کی طرح، دُنیاوی توقعات سے بالا تر ہو کر ہر سُو اور ہر جاہ سچّے اور زِندہ خُدا کا چہرہ بنیں۔17

یہ کہنا کہ ہمارے قَول ہمارے فعل سے مُتصادم ہیں تو ہماری دِیانت داری ناکافی ہے۔ اِسی طرح، مسِیحی شفقت دِیانت داری کا مُتبادل نہیں ہے۔ موعُودہ اُمّت کی حیثیت سے، اور اُس کی کلِیسیا میں بطور قائدین، ہمیں مَلامت سے بالاتر ہونا چاہیے اور خُداوند کے مُقرر کردہ معیارات کے ساتھ ہم آہنگ ہونا چاہیے۔

دِیانت داری کے ساتھ کام کرنے سے اِیمان اور اِعتماد فروغ پاتا ہے اور دُوسروں کو یقین دِلایا جاتا ہے کہ ہم صِرف خُداوند کی مَنشا کی تکمِیل کرنے کی کاوِش کرتے ہیں۔ ہماری مشاورتی مجالِس میں، ہم بیرونی اَثرات کی مزاحمت کرتے اور خُداوند کے مُنکشف عمل کی پیروی کرتے ہُوئے، ہر عورت اور مَرد سے بصِیرت پاتے اور حاصِل کردہ اَثر اَنگیز مشورت کے مُطابق عمل کرتے ہیں۔18

ہماری توجُّہ نجات دہندہ پر مرکُوز ہے، اور ہم احتیاط برتتے ہیں اَیسے کاموں سے بچنے کے لیے جو ہمارے ذاتی مفادات کو پُورا کرتے، اپنے خاندان کو فائدہ پُہنچاتے، یا کسی ایک کو دُوسرے پر ترجیح دیتے ہیں۔ ہم کسی بھی تاثر سے بچنے کے لیے اپنے راستے سے باہر نِکلتے ہیں کہ ہمارے اَعمال آدمیوں کی عِزت پر اَثر اَنداز ہو سکتے ہیں،19 شخصی پہچان حاصِل کرنے، مزید پسندیدگی پیدا کرنے، حوالہ دِیے جانے، یا شائع ہونے کے لیے۔

اپنی اِلہٰی شناخت کے ساتھ وفاداری

آخِر میں، دِیانت داری کی زِندگی کا تقاضا ہے کہ ہم اپنی اِلہٰی شناخت کے ساتھ وفادار رہیں۔

ہم چند ایک لوگوں کو جانتے ہیں جو دِیانت دار نہیں تھے۔ خاص اہمیت کا حامِل مُخالفِ مسِیح قوریحر ہے، جس نے بُہت سوں کے دِلوں کو گُم راہ کِیا، اور اُن کی ”بَشری عقل“ کو آمادہ کِیا۔20 پھر بھی، اپنی زِندگی کے آخِری لمحات میں، اُس نے اِعتراف کِیا کہ، ”مُجھے ہمیشہ سے معلُوم تھا کہ خُدا کا وُجُود ہے۔“21 صدر ہینری بی آئرنگ نے سِکھایا ہے کہ جُھوٹ ”ہماری رُوحوں کی فِطرت کے بَرعکس ہے،“22 ہماری اِلہٰی شناخت۔ قوریحر نے اپنے آپ کو دھوکا دِیا، اور اُس میں سچّائی نہ تھی۔23

اِس کے بَرعکس، نبی جوزف سمِتھ نے پُر اِعتماد طور پر اِعلان کِیا کہ، ”مُجھے اِس کا عِلم تھا، اور مَیں یہ جانتا تھا کہ خُدا کو اِس کا عِلم ہے، اور مَیں اِس کی نفی نہیں کر سکتا تھا۔“24

جوزف کے بھائی ہائرم کو خُداوند نے ”اُس کے خُلُوصِ دِل کی بدولت اُس سے محبّت رکھی۔“25 وہ اور جوزف آخِر تک وفادار رہے—اپنی اِلہٰی شناخت سے وفادار، وہ نُور اور عِلم جو اُنھوں نے پایا، اور اُس شخص سے وفادار رہے جس کو وہ جانتے تھے کہ وہ اُس کی مانِند بن سکتے ہیں۔

اِختتام

کاش ہم اپنا ”خُدا کی مرضی“26 سے ساتھ میل مِلاپ کرلیں اور مسِیح جیسی دِیانت داری کی صِفت کو فروغ دیں۔ کاش ہم اپنے مِثالی، دُنیا کے نجات دہندہ کی تقلید کریں، اور پیچھے نہ ہٹیں بلکہ اَیسی زِندگی گُزاریں جو خُدا کے ساتھ، ایک دُوسرے کے ساتھ، اور اپنی اِلہٰی شناخت کے ساتھ وفادار ہو۔

جیسے ایُوب نے فرمایا، ”تو مَیں ٹھیک ترازُو میں تولا جاؤں تاکہ خُدا میری راستی کو جان لے۔“27 یِسُوع مسِیح کے مُقدّس نام پر، آمین۔