۲۰۱۰–۲۰۱۹
میں کیوں کر سمجھ سکتا ہوں؟
مجلس عامہ اپریل ۲۰۱۹


میں کیوں کر سمجھ سکتا ہوں؟

جب ہم یسوع مسیح کی انجیل مستعدی سے، دل سے، مضبوطی سے اور مخلصی سے سیکھنے اور دوسروں کو سِکھانے کے متلاشی ہوتے ہیں، یہ تعلیمات دِلوں بدل سکتی ہیں۔

میرے پیارے بھائیو اور بہنو، ایک بار پھر کلیسیائے یسوع مسیح برائے مقدسین ایام آخر کے طور پر اپنے پیارے نبی رسل ایم نیلسن کے زیر ہدایت اس مجلس عامہ میں آنا انتہائی خوشی کی بات ہے۔ میں آپ کو گواہی دیتا ہوں کہ ہمیں اُن کی تعلیمات کے ذریعے ہمارے نجات دہندہ، یسوع مسیح کی آواز سُننے کا شرف ملے گا جو اس کانفرنس میں ہمارے دور کی ضروریات کے حوالے سے دعا کرتے، نغمہ سرا ہوتے اور خطاب کرتے ہیں۔

جیسا کہ اعمال کی کتاب میں لکھا ہے، مبُشر انجیل فلپُس نے ایتھیوپیا کے ایک شخص کو انجیل سکھائی جو کہ ایک خوجہ تھا، اور ایتھیوپیا کی ملکہ کے خزانے کا مُختار تھا۔۱ یروشلیم میں عبادت سےلوٹتے ہوئے، وہ یسعیاہ نبی کا صحیفہ پڑھ رہا تھا۔ روح سے مجبور ہو کر،فلپُس اس کے پاس آیا اور کہا، ’’ جو تُو پڑھتا ہے اسے سمجھتا بھی ہے؟

’’اور [ خوجے] نے کہا، مجھ سے یہ کیونکر ہو سکتا ہے جب تک کوئی مجھے ہدایت نہ کرے؟ …

’’تب فلپُس نے اپنی زبان کھول کر اُسی نوشتہ سے شروع کیا اوریسوع مسیح کے متعلق تبلیغ کی۔‘‘۲

ایتھیوپین شخص نے جو سوال پوچھا ہمیں اس الہی اختیار کی یاد دلاتا ہے جو، ہم سب کے پاس ہے کہ ایک دوسرے سے سیکھنے اور سکھانے کی جستجو کریں۔۳ دراصل، انجیل سیکھنے اور سکھانے کے سیاق وسباق میں بعض اوقات ہم ایتھیوپین کی طرح ہوتے ہیں—ہمیں ایک وفادار اور الہامی اُستاد کی ضرورت ہوتی ہے؛ اور بعض اوقات ہم فلپُس کی طرح ہوتے ہیں—ہمیں ان کی تبدیلی میں سکھانے اور تقویت دینے کی ضرورت ہوتی ہے۔

یسوع مسیح کی انجیل سیکھتے اور سکھاتے ہوئے ہمارا مقصد خدا میں اور اس کے خوشی کے الٰہی منصوبے میں اور یسوع مسیح میں اور اس کی کفارے کی قربانی میں ایمان بڑھانے اور دیرپا تبدیلی کا حصول ہونا چاہیے۔ ایسا بڑھا ہوا ایمان اور تبدیلی خُدا کے ساتھ عہود باندھنے اور قائم رکھنے میں ہماری مدد کریں گے، اس طرح یسوع کی پیروی کی خواہش کو تقویت دیتے ہوئے اور ہمارے اندر ایک خالص روحانی استحالہ پیدا کرتے ہوئے—باالفاظ دیگر، ہمیں ایک نئی مخلوق میں تبدیل کرتے ہوئے،اسی طرح جیسا کہ پولوس رسُول نے کرنتھیوں کے نام خط میں سکھایا تھا۔۴ یہ تبدیلی ہمارے لیے مزید خُوش کُن، تخلیقی اور صحت بخش زندگی لائے گی اور ایک ابدی تناظر رکھنے میں ہماری مدد کرے گی۔ کیا ایتھیوپین خوجے کے ساتھ ایسا ہی نہیں ہوا تھا جب اس نے منجی کے بارے سیکھا اور انجیل کی طرف رجوع لایا؟ صحائف بتاتے ہیں کہ ’’وہ خوشی مناتا ہوا اپنے راستے چلا گیا۔‘‘۵

انجیل سیکھنے اور ایک دوسرے کو سکھانے کا حکم نیا نہیں ہے؛ یہ انسانی تاریخ کے شروع میں دیا گیا تھا۔۶ ایک خاص موقع پر، جب موسی اور اس کے لوگ موعودہ سرزمین میں داخل ہونے سے پہلے، ابھی موآب کے میدانوں میں ہی تھے، خُداوند نے موسی کو الہام دیا کہ احکامات اور عہود سیکھنے کی ذمہ داری کے حوالے سے اپنے لوگوں کو ملامت کرے جو انہوں نے خداوند سے سے لیے تھے اور انہیں اپنی اولاد کو سکھانا تھا،۷ ان میں سے بہت سوں نے بحر قلزم کو عبور کرنے یا کوہ سینا پر مکاشفہ کا تجربہ نہیں کیا تھا۔

موسی نے اپنے لوگوں کو ملامت کی:

’’اور اب اے اسرائیلیو ! جو آئین اور احکامات میں تمہیں سکھاتا ہوں، تم ان پر عمل کرنے کے لیے اُن کو سُن لو تاکہ تُم زندہ رہو اور اُس ملک میں جسے خُداوند تمہارے باپ دادا کا خُدا کو دیتا تھا۔ …

’’… اُنہیں اپنے بیٹوں اور پوتوں کو سکھانا۔‘‘۸

پھر موسیٰ نے یہ کہہ کر خُلاصہ دیا، ’’سو تم اس کے آئین اور احکام کو ماننا جو میں آج دیتا ہوں تاکہ تمہارا اور تمہاری اولاد کا بھلا ہو اور ہمیشہ اس ملک میں جوخُداوند تیرا خُدا تجھے دیتا ہے تاکہ تمہاری عمر دراز ہو۔‘‘۹

خُدا کے انبیا نے مستقل مزاجی سے ہدایت کی ہے کہ ہمیں اپنے خاندانوں کی پرورش ’’ خُداوند کی نگہداشت اور تنبیہہ ‘‘۱۰ اور ’’ سچائی کی روشنی میں‘‘۱۱ کرنے کی ضرورت ہے۔ صدر نیلسن نے حال ہی میں کہا،’’آج کے دور کی بڑھتی ہوئی ہوئی بد اخلاقی اور فحش نگاری میں ، والدین کی مقدس ذمہ داری ہے کہ اپنے بچوں کو ان کی زندگی میں خُدا [اور یسوع مسیح] کی اہمیت کے بارے بتائیں۔‘‘۱۲

بھائیو اور بہنو، ہمارے پیارے نبی کی تنبیہہ ہماری انفرادی ذمہ داری کی یاد دلاتی ہے کہ اپنے خاندانوں میں سیکھنے اور سکھا نے کی کوشش کریں کہ ایک آسمانی باپ ہےجو ہم سے پیار کرتا ہے جس نے اپنے بچوں کے لیے خُوشی کا ایک منصوبہ تیار کیا ہے؛ کہ یسوع مسیح اس کا بیٹا ہے، دُنیا کو مخلصی دلانے والا اور کہ نجات اس کے نام پر ایمان رکھنے سے آتی ہے۔۱۳ ہماری زندگیوں کی بُنیاد ہمارے مخلصی دینے والے، یسوع مسیح کی چٹان پر ہونی چاہیے، جو ہماری انفرادی اور خاندانی طور پر مدد کر سکتا ہے کہ ہم اپنے روحانی احساسات پائیں جو ہمارے دلوں پر نقش ہوں اور ہماری مدد کریں کہ ایمان سے برداشت کر سکیں۔۱۴

یوحنا اصطباغی کے دو شاگردوں کو یاد کریں جنہوں نے یوحنا کی گواہی سن کر یسوع مسیح کی پیروی کی کہ کہ یسوع خُدا کا برہّ ، مسیح ہے۔ اِن اچھے مردوں نے یسوع کی ”چلو دیکھ لو“ دعوت کو قبول کیا۱۵ اور اس دن اس کے ساتھ رہے۔ انہوں نے جانا کہ یسوع ہی مسیح ہے،خُدا کا بیٹا، اور اپنی زندگیاں اس کے لئے وقف کرتے ہوئے اس کے پیچھے چلے۔

اسی طرح جب ہم یسوع کی دعوت کہ ’’آو اور دیکھ لو،‘‘ کو قبول کرتے ہیں ہمیں اس کے ساتھ رہنے کی ضرورت ہے، اپنے آپ کو کلام میں ڈبونے، اُن میں خوش ہونے کی ضررت ہے، اس کی تعلیم سیکھنے کی ضرورت ہے، اور اس طرح زندہ رہنے کی ضرورت ہے جیسے وہ جیا۔ صرف تب ہی ہم اسے، یسوع مسیح کو جان پائیں گے اور اس کی آواز سُنیں گے، یہ جانتے ہو ئے کہ جب ہم اس کے پاس آتے ہیں اور اس پر ایمان رکھتے ہیں، ہمیں کبھی بھوک اور پیاس نہ ہو گی۔۱۶ ہم ہر وقت سچ کی پہچان کر پائیں گے، جیسے کہ اُن دو رسُولوں کو اس دن پتہ چلا جو اس کے ساتھ ٹھہرے۔

بھائیو اور بہنو، یہ اتفاقاً وقوع پذیر نہیں ہوتا۔ اپنے آپ کو خُدائی کے عظیم اثر سے ہم آہنگ کرنا سادہ کام نہیں ہے؛ اس کے لیے خُدا کو پُکارنے اور یہ سیکھنے کی ضرورت ہو تی ہے کہ کیسے یسوع کی انجیل کو اپنی زندگیوں کا مرکز بنایا جائے۔ اگر ہم ایسا کرتے ہیں تو میں آپ سے وعدہ کرتا ہوں کہ روح القدس سچائی کو آپ کے دل اور دماغ تک پہنچائے گا اور اس کی گواہی بھی دے گا،۱۷ ساری چیزیں سکھاتے ہوئے۔۱۸

ایتھیوپین کا سوال، ’’میں کیوں کر [سمجھ] سکتا ہوں، جب تک کہ کوئی مجھے ہدایت نہ کرے؟‘‘ انجیلی اصولوں کو زندگی میں لاگو کرنے کی ہماری انفرادی ذمہ داری کے حوالے سے اپنے اندر خاص معانی بھی چھپائے ہوئے ہے۔ ایتھیوپین کے معاملے میں، مثال کے طور پر، اس نے اُس سچ پر عمل کیا جو اس نے فلپُس سے سیکھا۔ اُس نے بپتسمہ لینے کا کہا۔ اسے پتہ چل گیا تھا کہ یسوع مسیح خُدا کا بیٹا تھا۔۱۹

بھائیو اور بہنو، ہم جو سیکھتے اور سکھاتے ہیں وہ ہمارے اعمال سے ظاہر ہونا چاہیے۔ ہمیں اپنے طرز عمل سے اپنے اعتقادات دکھانے کی ضرورت ہے۔ اچھا اُستاد ایک اچھا نمونہ ہوتا ہے۔ ایسی چیز سکھانا جس پر ہم سچ میں عمل پیرا ہوتے ہیں ان کے دلوں میں بڑی تبدیلی لا سکتا ہے جنہیں ہم سکھاتے ہیں۔ اگر ہم چاہتے ہیں کہ لوگ، خواہ وہ خاندان کے رُکن ہوں یا نہ ہوں، خوشی سے صحائف اور ہمارے ایام کے زندہ رسولوں اور انبیا کی تعلیمات کو دل میں بسا لیں، انہیں یہ دیکھنے کی ضرورت ہے کہ ہماری جانیں ان سے مسرور ہوتی ہیں۔ اس طرح، اگر ہم چاہتے ہیں کہ وہ صدر رسل ایم نیلسن کو آج کے دور کا نبی، رویا بین اور مکاشفہ بین مانیں، انہیں یہ دیکھنے کی ضرورت ہے کہ ہمارے ہاتھ ان کی تائید میں اٹھتے ہیں اور یہ محسوس کرنے کی ضرورت ہے کہ ہم ان کی الہامی تعلیم کی پیروی کرتے ہیں۔ جیسے کہ ایک مشہور امریکی کہاوت ہے ’’اعمال الفاظ سے زیادہ زور سے بولتے ہیں۔‘‘

ہو سکتا ہے کہ آپ میں سے کچھ اس وقت خود سے سوال کر رہے ہوں، ’’بزرگ سوارز، میں یہ سارے کام کر رہا ہوں اور اس نمونے کی انفرادی اور خاندانی طور پر پیروی کرتا رہا ہوں لیکن بدقسمتی سے میرے کچھ دوستوں یا عزیزوں نے خُود کو خُدا سے دور کر لیا ہے۔ میں کیا کروں؟‘‘ آپ میں سے وہ جو اس وقت غم، اذیت اور پچھتاوے کے احساسات کا تجربہ کر رہے ہیں، براہ کرم جانیے کہ وہ پوری طرح نہیں کھوئے کیونکہ خُداوند جانتا ہے کہ وہ کہاں ہیں اور وہ ان کی نگہبانی کر رہا ہے۔ یاد رکھیں وہ اس کے بھی بچے ہیں!

ساری وجوہات کو سمجھنا مشکل ہے کہ کیوں لوگ دوسرا راستہ اختیار کر لیتے ہیں۔ ان حالات میں سب سے بہتر یہی ہے کہ بس انہیں پیار کریں اور گلے سے لگائیں، ان کی بہتری کے لیے دعا کریں اورخُدا کی مدد کی جستجو کریں کہ کیا کرنا اور کیا کہنا ہے۔ اُن کی کامیابی کو خلوصِ دل سے منائیں؛اُن کے دوست بنیں اور ان میں اچھائی تلاش کریں۔ ہمیں کبھی بھی ان کو ترک نہیں کرنا چاہیے بلکہ اپنے تعلقات کو سنبھال لینا چاہیے۔ کبھی بھی انہیں ترک کرنا یا انکا غلظ اندازہ نہیں لگانا چاہیے۔ صرف ان سے پیار کرنا چاہیے! مسرف بیٹے کی تمثیل سکھاتی ہے کہ جب بچے اپنے آپ کو پہنچانتے ہیں، اکثر ان کی خواہش ہوتی ہے کہ وہ گھر لوٹ آئیں۔ اگر ایسا آپ کے پیاروں کے ساتھ ہو تو، اپنے دلوں کو رحم سے بھر دیں، ان کی طرف دوڑیں،انہیں گلے لگا لیں اور چومیں، جس طرح مسرف بیٹے کے باپ نے کیا تھا۔۲۰

بالآخر، پاکیزہ زندگی گزارتے جائیں، ان کے سامنے اپنے اعتقاد کی اچھی مثال بنیں اور اپنے نجات دہندہ یسوع مسیح کے قریب تر آئیں۔ وہ ہمارے انتہائی غموں اور دردوں کو جانتا ہے، اور وہ آپ کے پیاروں کے لیے آپ کی کوششوں اورخلوص کو برکت دے گا، اگر اس جنم میں نہیں تو آنے والی دُنیا میں۔ ہمیشہ یاد رکھیں، بھائیو اور بہنو، کہ امید انجیلی منصوبے کا اہم ترین حصہ ہے۔

چرچ میں خدمت کے کئی سالوں کے دوران میں نے وفادار اراکین کو دیکھا ہے جنہوں نے لگاتار ان اصولوں کا اپنی زندگی میں اطلاق کیا ہے۔ یہ ایک اکیلی ماں کا معاملہ ہے جسے میں ’’میری‘‘ کہہ کر پُکاروں گا۔ بد قسمتی سے میری ایک دردناک طلاق سے گُزری۔ زندگی کے اس مقام پر اسے احساس ہوا کہ اس کے خاندان کے حوالے سے سب سے زیادہ مشکل فیصلے روحانی ہوں گے۔ کیا دعا، کلام کا مطالعہ، روزہ کلیسیا اور ہیکل اس کے لیے اہم رہیں گے؟

میری ہمیشہ ہی وفادار رہی تھی، اور اس مشکل گھڑی میں اس نے اس کے ساتھ جُڑے رہنے کا فیصلہ کیا جو وہ پہلے ہی سے جانتی تھی کہ سچ ہے۔ اس نے ’’خاندان: دُنیا کے لیے ایک اعلان‘‘ میں مضبوطی پائی، جو، بہت سے شاندار اصولوں میں سے، یہ سکھاتا ہے کہ ’’والدین کی مقدس ذمہ داری ہے کہ بچوں کی محبت اور راستبازی میں پرورش کریں‘‘ اور انہیں ہمیشہ خُدا کے احکام کو ماننا سکھائیں۔۲۱ وہ لگاتار خُدا سے جوابات مانگتی رہی اور اپنے چار بچوں کو خاندان کے ہر اکٹھ میں بتاتی رہی۔ وہ اکثر انجیل کے بارے بات کرتے اور ایک دوسرے کو اپنے تجربات اور گواہیاں بتاتے تھے۔

اس دکھ کے باوجود جس سے وہ گُزرے، اس کے بچوں نے مسیح کی انجیل سے پیار بڑھایا اور اسے دوسروں کو بتانے کی خواہش کی۔ اُن میں سے تین وفاداری سے کُل وقتی مشن کر گئے اور سب سے کم عمر ابھی ساوتھ امریکہ میں خدمت کر رہا ہے۔ اس کی سب سے بڑی بیٹی،جسے میں بہت خوب جانتا ہوں، جو اب شادی شدہ ہے اور اپنے ایمان میں مضبوط ہے، اس نے یہ کہا، ’’مجھے کبھی محسوس نہیں ہوا کہ ماں نے اکیلے ہماری پرورش کی ہے کیونکہ خُداوند ہمیشہ ہمارے گھر میں تھا۔ جب اس نے ہمیں اپنی گواہی دی، ہم سب نے اپنے سوالوں کے ساتھ اس کی طرف رجوع کیا۔ میں بہت شکرگزار ہوں کہ اس نے انجیل کو فعال کیا۔‘‘

بھائیو اور بہنو، اس اچھی ماں نےگھر کو روحانی تعلیم کا مرکز بنا دیا۔ ایتھوپین کے سوال کی طرح، میری نے کئی بار پوچھا، ’’میرے بچے کس طرح سے سیکھیں گے اگر ماں ان کی راہنمائی نہیں کرتی؟‘‘

انجیل میں میرے ساتھیو، میں گواہی دیتا ہوں جب ہم یسوع مسیح کی انجیل کو مستعدی سے، دل سے، مضبوطی سے اور مخلصی سے سکھنے کے خواہاں ہوتے ہیں، اور دل کے حقیقی ارادے سے اور روح کے زیزِ ہدایت اسے ایک دوسرے کو سکھاتے ہیں، یہ تعلیمات دِلوں کو بدل سکتی ہیں اور خُدا کی سچائیوں کے مطابق زندگی گزارنے کی خواہش کو تقویت دیتی ہیں۔

میں گواہی دیتا ہوں کہ یسوع مسیح دُنیا کا نجات دہندہ ہے۔ وہ مخلصی دینے والاہے، اور وہ زندہ ہے۔ میں جانتا ہوں کہ وہ اپنے انبیا، رویا بینوں اور مکاشفہ بینوں کے ذریعے اس چرچ کی راہ نمائی کرتا ہے۔ میں آپ کو گواہی دیتا ہوں کہ خُدا زندہ ہے اور ہم سے پیار کرتا ہے۔ وہ ہمیں اپنی حضوری میں واپس لانا چاہتا ہے—ہم سب کو۔ وہ ہماری دُعاؤں کو سنتا ہے۔ میں ان سچائیوں کی یسوع مسیح کے نام میں گواہی دیتا ہوں، آمین۔