۲۰۱۰–۲۰۱۹
مِسیح کے کلام پر ضیافت منانا
مجلس عامہ اپریل ۲۰۱۹


مِسیح کے کلام پر ضیافت منانا

مِسیح کے کلام پر ضیافت کسی وقت بھی اور کسی موقع پر بھی منائی جا سکتی ہے، اگر اُس کو قبول کرنے کے لیے ہم دِل سے تیاری کرتے ہیں۔

ہمارا آسمانی باپ ہم سے محبت کرتا ہے۔ اُس کی برکات سے فیض پانے کے لیے اُس نے ہمارے لیے کامل منصوبہ فراہم کیا ہے۔ اِس زندگی میں، ہم سب کو دعوت ہے کہ مِسیح کے پاس آئیں اور بپتسمہ کے ذریعے سے، رُوحُ القُدس کی نعمت پانے سے، اِیمان داری سے اِنجیل پر چلتے ہُوئے، یِسُوع مِسیح کی بحال شُدہ اِنجیل پائیں۔ نیفی بیان کرتاہے بپتسمہ لینا یعنی ”تنگ اور سُکڑے“ راستے پر داخل ہونا ہے اور وہ ہمیں یاد دلاتا ہے کہ ”ثابت قدمی کے ساتھ مِسیح میں آگے بڑھتے رہیں، مِسیح کے کلام پر ضیافت کرتے ہُوئے، اور آخر تک برداشت کریں“ تاکہ آسمانی باپ کی تمام نعمتیں پائیں جو ہمارے واسطے زخیرہ ہیں (۲ نیفی ۳۱:‏۱۹–۲۰

نیفی ہمیں مزید تاکید کرتا ہے کہ اگر ہم مسیح کے کلام پر ”ضیافت منائیں گے،“ تو وہ ہمیں ”ساری باتیں بتائے گا جو ہمیں کرنا ہیں“ (۲ نیفی ۳۲:‏۳) اور کہ ہمیں ”دُشمن کے آتشی تیروں“ پر غالب آنے کا اِختیار بخشا جائے گا (۱ نیفی ۱۵:‏۲۴

ضیافت منانا کیا ہے؟

جب میں نوجوان تھا، میں سوچتا تھا کہ ضیافت کا مطلب بڑی دعوت ہے جو چاول، سُوشی، اور سویا ساس کے ساتھ ہو۔ اب میں جانتا ہُوں حقیقی ضیافت کسی لذیذ کھانے کے لُطف اندوز ہونے سے کہیں زیادہ ہے۔ یہ خُوشی، تقویت، جشن، رفاقت،خاندانوں اور عزیزوں سے اِظہارِ اُلفت، خُدا سے ہماری شُکرگُزاری کے بیان، اور رشتوں کو مُستحکم کرنے کا تجربہ ہے جب ہم اِس اِنتہائی لذیذ اور وافر کھانے سے لُطف اندوز ہو رہے ہیں۔ میرا اِیمان ہے جب ہم مِسیح کے کلام کی ضیافت منائیں، تو ہمیں ایسا ہی تجربہ تصور کرنا لازم ہے۔ صحائف کی ضیافت صرف اُنھیں پڑھنا نہیں ہے۔ یہ ہمیں حقیقی خوشی دیتے ہیں اور نجات دہندہ سے ہمارے رشتے کو مضبوط بناتے ہیں۔

مورمن کی کتاب میں یہ واضح طور پر سِکھایا گیا ہے۔ لحی کے خواب کو یاد کرو جب اُس نے درخت دیکھا ”جس کا پھل اِنتہائی خوش نما ہے۔“ یہ پھل خُدا کی محبت نمایندگی کرتا ہے، اور جب لحی نے اِس پھل میں سے چکھا، ”وہ … سب پھلوں سے زیادہ لذیذ تھا جو [اُس] نے پہلے چکھے تھے۔“ اِس نے [اُس کی] ”رُوحُ کو بڑی شادمانی بخشی“ اور اُس نے چاہا تھا کہ اُس کا خاندان اِس کو کھائے (۱ نیفی ۸:‏۱۰–۱۲

جب ہم ضیافت مناتے ہیں، اگر ہمارے دِل شُکر گُزاری سےبھرے ہوتے ہیں تب ہم کھانے کی اِقسام اور مقدار پر توجہ نہیں دیتے۔ لحی کے خاندان نے بیابان میں کچے گوشت پر گُزارا کیا، لیکن نیفی نے اِس مُشکل آزمایش کو یوں بیان کیا، ”خُداوند کی رحمتوں کی کثرت تھی“ کہ ”ہماری عورتیں … بہت صحت مند تھیں“ اور ”شکایت کیے بغیر“ بچّوں کی پرورش کرتی تھیں (۱ نیفی ۱۷:‏۱–۲

بعض اوقات ضیافت میں چکھنا اور تجربہ کرنا شامل ہوتا ہے۔ ایلما اُس اچھے بیج کا ذکر کرتا ہے جو ہمارے دِلوں میں بویا گیا ہے۔ جب ہم اُس کا تجربہ کرتے ہیں، تو ہم محسوس کریں گے کہ بیج ”لذیذ“ ہوگا (دیکھیے ایلما ۳۲:‏۲۸–۳۳

مِسیح کے کلام پر ضیافت منانا

مِسیح کے کلام پر ضیافت منانا تقویت بخش اور زندگی بدلنا ہے۔ خاص طور پر تین باتیں ہیں جن کی میں دعوت دیتا ہُوں کہ اپنی زندگیوں میں اپنائیں۔

اَوّل، مِسیح کا کلام ”مکاشفہ پانے کے لیے رُوحانی لیاقت کو بڑھانے“ میں ہماری مدد کر سکتا ہے، (رسل ایم نیلسن، ”کلیسیا کے لیے مُکاشفہ، ہماری زندگیوں کے لیے اِلہام،“ لیحونا، مئی ۲۰۱۸، ۹۶) اور باحفاظت زندگی گُزارنے میں ہمیں ہدایت دیتا ہے۔ مورمن سِکھاتا ہے کہ مِسیح کے کلام میں ”قدرت ہے کہ لوگوں کو جو راست ہے عمل کرنے کی ہدایت دے،“ اور کلام ”تلوار“ سے بھی زیادہ طاقت ور ہے اور بہت کچھ پایہ تکمیل تک پہنچاتا ہے (ایلما ۳۱:‏۵)۔ جیسے جیسے میں نے اپنے مسائل سے نپٹنے کے لیے خُدا کی حکمت کو تلاش کیا، ہمیشہ، ویسے ویسے میں نے ”خُدا کے کلام کی قدرت“ پر اَنحصار کیا (ایلما ۳۱:‏۵)، میں نے اِلہام پایا اور دانش مندانہ فیصلے کیے، مصیبتوں پر قابو پانے کے قابِل ہُوا، اور اپنی زندگی میں مِسیح پر زیادہ اِیمان بڑھایا اور دوسروں سے محبت کرنے کی برکت پائی۔ خاص طور پر، ہمارے نبی، رسل ایم نیلسن، نے ہمیں سِکھایا ہے کہ ”آنے والے دِنوں میں رُوحُ القُدس کی مدد، ہدایت اور راہ نمائی کی تاثیر کے بغیر رُوحانی طور پر زندہ رہنا ممکن نہ ہوگا“ (”کلیسیا کے لیے مُکاشفہ، ہماری زندگیوں کے لیے اِلہام،“ ۹۶)۔ ضرور اِلہام ہم پائیں گے جب ہم ”کلام کی قدرت“ پر اَنحصار کریں گے، اور وہ کلام کسی بھی شے سے بڑھ کر قدرت والا ہوگا جس کا ہم تصور کر سکتے ہیں

دوم، جب ہم دھندلی شاخت اور شخصی عدم اعتماد کا شکار ہوتے ہیں، تو صحائف میں ”تسلی بخش کلام“ (یقعوب ۲:‏۸) ہماری مدد کرے گا کہ ہم اَصل میں کون ہیں اور ہماری صلاحیت سے بڑھ کر ہمیں ہمت عطا کرے گا۔ خُدا کے بچّے کی حیثیت سے اپنی پہچان کا لمحہ سب سے زیادہ پُرلطف تھا۔ اپنے لڑکپن کے ایام میں، مجھے نجات دہندہ کی تعلیم کا کوئی علم نہ تھا۔ جب میں نے پہلی مرتبہ نئے عہد نامے کا مطالعہ کیا، تو حقیقت میں مِسیح کے کلام نے میری زخمی رُوح کو شِفا بخشی۔ مجھے احساس ہُوا میں تنہا نہیں ہُوں اور کہ میں خُدا کا بچّہ ہُوں۔ جب خُدا کے حضور مجھے اپنی اصلی شناخت کا احساس ہُوا، میں نے مِسیح کے کفارے کے وسیلے سے اپنی لامحدود صلاحیت کو پہچانا۔

اَنوس نے اِسی طرح کا اپنا ذاتی رُوحانی تجربہ بتایا ہے جو مِسیح کے کلام پر غور کرنے سے مِلتا ہے۔ جب اَنوس اپنے باپ کی سِکھائی ہُوئی تعلیم جو ”ابدی زندگی، اور مقدسین کی شادمانی کی بابت تھی، [اُس کے] دِل میں اندر تک [اُتر] جاتی ہے،“ تب اُس کی جان،”بھوکی ہوئی ؛ اور اُس نے [اپنے] خالق کے حضور گھٹنے ٹیکے … بڑی شدت کی دُعا میں“ (اَنوس ۱:‏۲–۴)۔ اُس دُعا کے دوران میں اُس نے نجات دہندہ کو پہچانا اور سیکھا کہ ہم بڑی قدر والے ہیں، ہم سے محبت کی جاتی ہے اور ہماری خطاؤں کی معافی ہو سکتی ہے، اور اصل میں خُدا کے حقیقی بچّے ہیں۔

سوم، مِسیح کے کلام کی بدولت ہم دوسروں کی زندگیوں کو بُلند کر سکتے ہیں۔ بالکل جیسے اَنوس کو ایک خاص وقت اور مقام پر مِسیح کے کلام نے اُس کے دِل کو چُھوا، جن سے ہم اِنجیلی شراکت چاہتے ہیں خُداوند اپنا کردار نبھاتے ہُوئے اُن کے دِلوں کو چُھوئے گا۔ ہم میں سے بعض نے حوصلہ شکنی محسوس کی جب ہم نے دوسروں کو اِنجیل کی بشارت کی دعوت دی اور ہماری تمنا پُوری نہ ہوسکی۔ نتائج کی پروا کیے بغیر، خُداوند ہمیں دعوت دیتا ہے کہ ہم اپنا مُنہ کھولیں اور اِنجیل کا پیغام سُنائیں۔

دو برس پہلے، خُداوند نے میرے ماں کے دِل کو چُھوا، جس نے بپتسمہ پانے میں اُس کی مدد فرمائی۔ ۳۵ برس سے میں اِس دِن کا مُنتظر تھا۔ اِس فیصلے کی تکمیل تک کلیسیا کے ارکان نے ایسی خدمت گُزاری مہیا کی جیسی مِسیح چاہتا ہے۔ کسی اِتوار، اُس نے محسوس کیا کہ اُس کو عبادت کے لیے جانا چاہیے۔ اُس نے دِل کی سُنی۔ جب وہ اَگلی صف میں بیٹھی ہُوئی تھی اور عشائے ربانی کی مُنتظر تھی، تو چار برس کا لڑکا اُس کے سامنے کھڑا ہو گیا اور اُس کی طرف دیکھا۔ اُس نے مُسکرا کر اِستقبال کیا۔ چھوٹا لڑکا اچانک واپس اپنی نِشست پر چلا گیا، جو دوسری طرف تھی جہاں میری ماں بیٹھی تھی۔ اُس چھوٹے لڑکے نے اپنی نِشست سے کچھ پکڑا اور واپس آیا اور میری ماں کو گیتوں کی کتاب تھمانے کے بعد واپس اپنی نِشست پر چلا گیا۔ میری ماں نے دیکھا کہ عبادت گاہ کی ہر دوسری کرسی پر گیتوں کی کتاب رکھی ہوئی تھی۔ وہ آسانی سے دوسری کرسی سے اُٹھا سکتی تھی۔ بہرحال، وہ اُس لڑکے کے شفیق اور معصوم عمل سے مُتاثر ہُوئی، جو اُس نے اپنے گھر اور کلیسیا میں سیکھا تھا۔ یہ اُس کے لیے مُتاثر کُن لمحہ تھا۔ اُس نے اِس کو بڑا واضح تاثر مِلا کہ خُدا اُس کو مِسیح کے پاس آنے اور اُس کے پیچھے چلنے کی دعوت دے رہا تھا۔ اُس نے محسوس کیا کہ وہ بپتسمہ پائے۔ اُس چھوٹے لڑکے نے ایسا کسی لالچ کے لیے نہیں کیا تھا، لیکن اپنی طرف سے خُدا کے کلام پر عمل کیا اور اپنے ہمسائے سے شفقت برتی۔ اُس کے اِس شفیق عمل نے میری ماں کے دِل کو بدل دیا۔

مِسیح کا کلام گہرے طور پر اُن کے دِل چُھوئے گا اور آنکھیں کھولے گا جو ابھی تک اُس کو دیکھ نہیں سکتے۔ اِماؤس کے راستے پر، دو شاگردوں نے یِسُوع کے ساتھ سفر کیا۔ وہ اُداس تھے اور نجات دہندہ کی موت پر فتح کو سمجھ نہ سکے تھے۔ اپنی غم گینی میں، اُنھوں نے زندہ مِسیح کو نہ پہچانا جو اُس کے ساتھ ساتھ چل رہا تھا۔ اگرچہ یِسُوع نے ”سب نوِشتوں میں جِتنی باتیں اُس کے حق میں لِکھی ہُوئی ہیں وہ اُن کو سمجھا دِیں،“ پھر بھی وہ اُس کو نہ پہچان سکے کہ وہ جی اُٹھا نجات دہندہ ہے جب تک اُس نے اُن کے ساتھ بیٹھ کر روٹی نہیں توڑی۔ پھر اُن کی ”آنکھیں“ کُھل گئیں۔ جب ہم—یا ہمارے دوست، جان پہچان والے، اور پڑوسی ضیافت مناتے اور اُس کے ساتھ روٹی توڑتے ہیں، ہماری چشمِ فراست کُھل جائے گی۔ جب اِماؤُس میں شاگردوں نے جی اُٹھے نجات دہندہ پر غور کیا، اُنھوں نے بتایا کہ اُن کے دِل جوش سے بھر گئے تھے جب اُس نے اُن پر نوشتوں کا بھید کھولا (دیکھیے لوقا ۲۴:‏۲۷–۳۲)۔ ہم سب کے ساتھ ایسا ہی ہوگا۔

اختتام

آخر میں، میں گواہی دیتا ہُوں کہ مِسیح کے کلام پر ضیافت کسی وقت بھی اور کسی موقع پر بھی منائی جا سکتی ہے، اگر اُس کو قبول کرنے کے لیے ہمارے دِل تیار ہیں۔ مِسیح کے کلام پر ضیافت منانا زندگی بخش اِلہام عطا کرے گا، ہماری پہچان اور قدروقیمت کی یقین دہانی کراتا ہے کہ ہم خُدا کے بچّے ہیں۔ میں نیفی کی دعوت کو دُہراتے ہُوئے ختم کرتا ہُوں جب اُس نے فرمایا: ”تم ثابت قدمی سے مِسیح میں آگے بڑھو، اُمید کی کامل روشنی پاتے ہُوئے اور خُدا اور تمام آدمیوں کے لیے اپنے دل میں محبت رکھتے ہوئے۔ پس، اگر تم مِسیح کے کلام پر ضیافت کرتے ہوئے آگے بڑھتے رہو، اور آخر تک برداشت کرو،تو دیکھو باپ یوں فرماتا ہے:تم ابدی زندگی پاؤ گے“ (۲ نیفی ۳۱:‏۲۰)۔ یسوع مسیح کے نام سے آمین۔