۲۰۱۰–۲۰۱۹
یِسُوع مِسیح کا کفارہ
مجلس عامہ اپریل ۲۰۱۹


یِسُوع مِسیح کا کفارہ

منجی کا کفارہ نہ صرف دائرہ عمل میں لامحدود ہے بلکہ پہنچ کا حوالے سے انفرادی بھی ہے۔

سال کے اِس موقع پر ہم نجات دہندہ کے کفارے کی خوشی مناتے اور اس پر غور و حوض کرتے ہیں۔ بے شک یہ بہت الوہی، وسیع و عریض اور مغلوب الجذبات تعلیم ہے جو اس دُنیا یا کائنات میں کبھی دی گئی ہے۔ یہ وہ ہے جو زندگی کو اُمید اور مقصد دیتی ہے۔

تو پھر یِسُوع مِسیح کا کفارہ کیا ہے؟ ایک حوالے سے، یہ الہی واقعات کا ایک سلسلہ ہے جو گتسمنی باغ میں وقوع پذیر ہوا، صلیب تک چلتا رہا اور منجی کے قبر سے جی اُٹھنے پر کمال کو پہنچا۔ اس کا محرک ہم میں سے ہر ایک لیے بعید الفہم پیار تھا۔ اس کے لیے ایسے شخص کی ضرورت تھی جو بے گناہ ہو، جس کے پاس عناصر—حتی کہ موت پر؛ بھی لامحدود اختیار ہو، جسکے پاس ہمارے تمام گناہوں اور کمزوریوں کے نتیجے کو طور پر دکھ اُٹھانے کے لیے بے پایاں قابلیت ہو؛ اور جو، در حقیقت ان سب کا بوجھ سہہ چکا ہو۔۱ یہ یسوع مسیح کا مشن تھا—یہ اس کا کفارہ تھا۔

پھر اِس کا مقصد کیا تھا؟ یہ مقصد خُدا کی حضوری میں لوٹنا، اُسکی مانند بنناور ختم نہ ہونے والی خوشی کو پانا ،ممکن بنانا تھا۔ اسے چار رکاوٹیں عبور کر کے مکمل کیا گیا:

  1. جسمانی موت

  2. روحانی موت جو آدم اور ہمارے گناہوں کے سبب واقع ہوئی

  3. ہمارے آزار اور کوتاہییاں

  4. ہماری کمزوریاں اور نقائص

لیکن منجی انصاف کے تقاضے پورے کیے بغیر اس کی تکمیل کیسے کر سکتا ہے؟

شبیہ
ہوائی جہاز سے چھلانگ مارنا

ایک لمحے کے لیے ایک آدمی کا تصور کریں جو فضا سے ایک مزے دار چھلانگ مارنے پر غور کر رہاہے، اچانک فیصلہ کرتا ہے اور ایک چھوٹے ہوائی جہاز سے چھلانگ مار دیتاہے۔ ایسا کرنے کے بعد اُسے فورا اپنی حماقت کا احساس ہوتا ہے۔ وہ حفاظت سے نیچے اُترنا چاہتا ہے ، مگر ایک رکاوٹ ہے—اور وہ ہے کشش ثقل۔ اُڑنے کی اُمید کے ساتھ وہ تیزی سے اپنے بازو چلاتا ہے، مگر بے حاصل۔ وہ اپنے بدن کو تیرنے یا بہنے کی پوزیشن میں کرتا ہے کہ اس کا گرنا دھیرے سے ہو لیکن کشش ثقل بے محابا اور بے رحم ہے۔ وہ فطرت کے اس بُنیادی قانون سے نتیجہ اخذ کرنے کی کوشش کرتا ہے: ”یہ ایک غلطی تھی۔ میں دوبارہ کبھی نہیں کروں گا۔“ لیکن اس کی التجا بہرے کانوں سے ٹکراتی ہے۔ کشش ثقل کا قانون رحم سے عاری ہے؛ یہ کسی کو نہیں چھوڑتا۔ تاہم، اتفاق سے وہ آدمی اپنی پیٹھ پر کچھ محسوس کرتا ہے جہاز میں اس کے دوست نے اس کی حماقت کا ادراک کرتے ہوئے، اس کے چھلانگ لگانے سے پہلے ہی پیراشوٹ لگا دیا تھا وہ پیراشوٹ کو کھولنے والی رسے کو کھینچتا ہے۔ اطمینان سے، وہ تیرتا ہُوا زمین پر اُترتا ہے ہم پوچھ سکتے ہیں، ” کیا کشش ثقل کی خلاف ورزی کی گٰئ، یا پیرا شوٹ نے قانون کے دائیرے میں رہتے ہوئے حفاظت سے اُتارا؟“

شبیہ
محفوظ اترنے کا وسیلہ

جب ہم گناہ کرتے ہیں تو اس احمق آدمی کی طرح ہو تے ہیں جس نے جہاز سے چھلانگ لگا دی۔ ہم خود سے کچھ بھی کرلیں ٹکرا کر گرنا ہمارا مقدر ہوتا ہے۔ ہم انصاف کے قانون کے تابع ہیں جو کشش ثقل کی مانند درُست اور جابر ہے۔ ہم صرف اس لیے بچائے جاسکتے ہیں کیوں کہ منجی، اپنے کفارے کے ذریعے، رحم دلی کے ساتھ روحانی پیراشوٹ مہیا کرتا ہے۔ اگر ہمارا یِسُوع مِسیح پر ایمان ہے اور ہم توبہ کرتے ہیں (یعنی اپنے حصے کا کام کرتے ہیں اور پیراشوٹ کی رسی کھینچتے ہیں)، تو ہمارے ایمان پر منجی کی قوتیں بحال ہوتی ہیں اور ہم روحانی طور پر بغیر کسی نُقصان کے اُتر سکتے ہیں۔

یہ تاہم صرف اسی لیے ممکن ہے کیونکہ منجی چار رکاوٹوں پر غالب آیا جو ہماری روحانی ترقی کو روکتی ہیں۔

۱۔ موت وہ جلال کے ساتھ زندہ ہو کر موت پر غالب آیا۔ پولُس رسول نے سکھایا، ” جس طرح آدم میں سب مرتے ہیں، اسی ظرح مسیح میں سب زندہ کیے جاتے ہیں۔“۲

۲۔ گناہ منجی اُن سب کےلیے جو توبہ کرتے ہیں گناہ اور احساس گناہ پر غالب آیا۔ اس کی صاف کر دینے والی طاقت اتنی گہری اور وسیع ہے کہ یسعیاہ نبی نے وعدہ کیا، ”اگرچہ تمہارے گناہ قرمزی ہوں وہ برف کی مانند سفید ہو جائیں گے۔“۳

بعض مواقوں پہ میں اچھے اراکین سے ملا ہوں جنہیں خود کو معاف کرنے میں مشکل پیش آئی تھی، جنہوں نے معصومیت سے مگر غلط طریقے سے منجی کی مخلصی دینے والی قوت پر حدود عائد کر رکھی ہیں۔ نادانستگی سے، انہوں نے لامحدود کفارے کو محدود میں تبدیل کر رکھا ہے جو کسی خاص گناہ یا کمزوری کے لیے کافی نہیں ہے۔ لیکن یہ لا محدود کفارہ ہے جو ہر گناہ اور ہر کمزوری کا احاطہ اور گھیراو کرتا ہے اور ساتھ ساتھ ہر زیادتی اور درد کا بھی جو دوسرے آپ کو دیتے ہیں۔

ٹرومین جی میڈسن نے تسلی بخش مشاہدہ کیا:

”اگر آپ میں سے کچھ ایسے ہیں جنہیں چالاکی سے یہ یقین دلایا گیا ہے کہ وہ بہت دور نکل گئے ہیں، … کہ آپ کے اندر گناہ کا زہر ہےجو آپ کو وہ بننا ناممکن بناتا ہے جو آپ کبھی بن سکتے تھے—تو پھر میری سُنیں۔

”میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ یِسُوع مِسیح کے نُور اور وسیع فہم کی رسائی سے زیادہ دور بھٹک نہیں سکتے ہیں۔ میں گواہی دیتا ہوں کہ جب تک توبہ کرنے کی ذرا سی بھی خواہش ہے، وہ آپ کے ساتھ ہو گا۔ اس نے صرف آپ کی حالت تک ہی نہیں سہا، بلکہ اس سے زیادہ سہا، ’کہ وہ سب چیزوں میں ہو اور سب چیزوں سے گُزر سکے، سچائی کی روشنی۔‘ [عقائداور عہد ٨٨: ٦۔]“۴

منجی کے کفارہ اور اس کے لامحدود مفہوم سمجھنا اس قدر لازمی اس لیے ہے کہ جتنا آپ اسے سمجھتے ہیں اُتنی ہی آپ کی خواہش ہوتی ہےکہ خود کو اور دوسروں کو معاف کرسکیں۔

اگرچہ ہم یسوع مسیح کی صاف کر دینے والی قوت ہراعتقاد رکھتے ہیں، لیکن سوال اُبھرتا ہے کہ: ” مجھے کیسے پتہ چلے گا کہ مجھےمیرے گناہوں کی معافی مل گئی ہے؟“ اگر ہمیں روح محسوس ہوتا ہے، تو یہی ہمارے لیے گواہی ہے کہ ہمیں معاف کردیا گیا ہے، یا یہ کہ صفائی کا عمل شروع ہو گیا ہے۔ صدر ہنری بی آئرنگ نے سکھایا،”اگر آپ نے رُوحُ الُقدس کا اثر محسوس کیا ہے … ، تو آپ کے لیے یہ ایک ثبوت ہے کہ کفارہ آپ کی زندگی میں کام کر رہا ہے۔“۵

شبیہ
اندھی بند سڑک

کچھ نے پوچھا ہے، ”اگر مجھے معاف کر دیا گیا ہے تو مجھے اب بھی غلطی کا احساس کیوں ہوتا رہتاہے؟“ شائید خُدا کے رحم سے غلطی کا احساس ایک روحانی تنبیہ ہے، ایک قسم کا روحانی ”سٹاپ سائین“ ہے جو کم از کم کچھ عرصہ کے لیے پُکارتا ہے جب مزید آزمائیشیں ہمارا سامنا کرتی ہیں:” اس راستے پر مت جانا۔ آپ کو پتہ ہے کہ اس کے باعث کیا دکھ ملے گا۔“ اس حوالے سے یہ ایک حفاظت کا سائین ہے نہ کہ سزا کا۔

پھر، کیا یہ ممکن ہے، کہ اپنے گناہوں کو بھی یاد رکھیں اور احساس جرم سے آزاد بھی رہیں؟

ایلما کو اس کے گناہ یاد تھے، حتی کہ اس نے توبہ بھی کر لی تھی۔ لیکن جب وہ یسوع کے آگے رحم کے لیے چلایا، اس نے کہا ،” میں اپنے درد مزید یاد نہ کر سکتا تھا؛ ہاں ، گناہوں کی یاد سےاب مجھے پریشان نہیں کرتی تھی۔“۶

احساس گناہ اور درد کے بغیر کس طرح وہ اپنے گناہ یاد رکھ سکتا ہے؟ کیوں کہ جب ہم توبہ کرتے ہیں ہم ” خُدا سے پیدا ہوتے ہیں۔“۷ جیسے کہ صحائف بیان کرتے ہیں ہم” مسیح میں نئی مخلوق“۸ بن جاتے ہیں۔ مکمل ایمانداری سے ہم کہہ سکتے ہیں، ”میں وہ عورت یا مرد نہیں ہوں جس نے ماضی میں وہ گُناہ کیے تھے۔ میں ایک نئی اور تبدیل شُدہ شخصیت ہوں۔“

۳۔ ہمارے آزار اور کوتاہییاں ایلما نے وعدہ کیا کہ مسیح ”ہر قسم کے مصائب،درد،آزار اور آزمائشوں کو برداشت کرتا جائے گا۔“ کیوں؟ ”اس کے رحم کے پیالے لبریز ہوں، … کہ وہ جسم کے اعتبار سے جانے کہ ان کی کمزوریوں میں ان کی کیسے مدد کرے۔“۹

وہ اس کی تکمیل کیسے کرتا ہے؟ بعض اوقات وہ ہمارے آزار ہٹا دیتا ہے، بعض اوقات وہ ہمیں برداشت کی طاقت دیتا ہے، اور کبھی کبھی وہ ہمیں ابدی نقطہ نظر دیتا ہے کہ اُن کی عارضی فطرت کو جان سکیں۔ لبرٹی جیل میں جب جوزف سمتھ دو ماہ تک نقاہت کا شکار ہوا تو آخر کار چلا اُٹھا، ”اے خُدا ، تو کہاں ہے؟“۱۰ فوری مدد پہنچانے کی بجائے، خُدا نے جواب دیا، ”میرے بیٹے تمہاری جان کو اطمینان ملے؛ تیری مخالفت اور تیرے آزار تھوڑے ہی وقت کے لیے ہوں گے، اگر تو انہیں اچھی طرح برداشت کر لے گا، خُدا تجھے بلندیوں پر سرفراز کرے گا۔۱۱

اب جوزف سمجھا کہ یہ تلخ تجربہ الہی طیف میں محض ایک نقطے کے برابر ہے۔ اس افزودہ رویا کے ساتھ اس نے جیل کی اسی کوٹھری سے مقدسین کو لکھا، ”عزیز پیارے بھائیو، آئیں خوشی سے وہ کریں جو ہم کر سکتے ہیں اور پھر ہم اپنی جگہ سے ہلیں نہ، مکمل یقین کے ساتھ کہ ہم خُدا کی نجات دیکھیں گے۔“۱۲ منجی کے کفارے کی وجہ سے، ہمیں الہی نقطہ نظر ملتا ہے جو ہمارے امتحانوں کو معانی اور کمک کی اُمید دیتے ہیں۔

۴۔ کمزوریاں اور نقائص کفارہ، جسے بعض اوقات فضل ۱۳ کے نام سے منسوب کیا جاتا ہے اُس کی وجہ سے، منجی کے پاس ممکنات کی قوتیں ہیں جو کمزوریوں اور نقائص پر قابو پانے میں ہماری مدد کرتی ہیں اور اسی طرح اس کی مانند بننے کی کوشش میں ہماری معاونت کرتی ہیں۔

مرونی نے ہمیں ایسا ہی سکھایا: ”ہاں، تم مسیح کا پاس آو، اور اُس میں کامل بنو، … کہ اس کے فضل سے تم مسیح میں کامل ہو جاو۔“۱۴ ممکنات کی قوتوں کو پانے کے لیے یہاں پر ہمیں کم از کم دو وسیلے یا ذریعے نظر آتےہیں جو ہمیں بہتر—حتی کہ کامل—بناتے ہیں۔

اول، بچانے والی رسوم۔ صحائف ہمیں بتاتے ہیں، ”رسوم میں خُدائی کی طاقت منکشف ہوتی ہے۔“۱۵ بعض اوقات ہمارے ذہن میں سوال آ سکتا ہے کہ رسوم محض کاموں کی فہرست ہے—جو سرفرازی کے لیے ضروری ہے؛ لیکن حقیقت میں ہر ایک رسم خُدائی کی طاقت کو کھولتی ہے جو مسیح کی مانند بننے میں ہماری مدد کرتی ہے۔ مثال کے طورپر:

  • جب ہم بپتسمہ اور رُوحُ القُدس کی نعمت کو پاتے ہیں، ہم صاف کیے جاتے ہیں—اس طرح مزید پاک خُدا کی مانند بنتے ہیں۔

  • اِس کے علاوہ، رُوحُ الُقدس کے ذریعے، ہمارے اذہان روشن اور دل نرم ہو سکتے ہیں تاکہ ہم اُس کی مانند سوچ اور محسوس کرسکیں۔

  • جب ہم شریک جیون کے طور پر سر بمہر ہوتے ہیں، ہم خدا کی طرف سے تحائف کے طور پر ”تختوں، بادشاہتوں،ریاستوں اور قوتوں“۱۶ کا حق وراثت میں پاتے ہیں۔

ممکنات کی قوتوں کا دوسرا وسیلہ روح کا تحفہ ہے۔ یسوع مسیح کے کفارے کی وجہ سے، ہم روح القدس کا تحفہ اور اس کے ساتھ جڑے روح کے تحائف پانے کے اہل ہیں۔ یہ تحائف خُدائی ہیں، اس لیے ہر بار جب ہم روح کا تحفہ حاصل کرتے ہیں، ہم مزید خُدا کی مانند بنتے ہیں۔ بے شک یہی وجہ ہے کہ صحائف متعدد بار ہمیں حکم دیتے ہیں کہ ان تحائف کی جستجو کریں۔۱۷

صدر جارج کیو کینن نے سکھایا، ”کسی شخص کو یہ نہیں کہنا چاہیے ’اوہ میں یہ نہیں چھوڑ سکتا یہ میری فطرت ہے۔‘ اس کا یہ جواز درست نہیں، کیونکہ اس وجہ سے خُدا نے تحفے دیے ہیں … جو [ہماری کمزوریوں] کو جڑ سے اُکھاڑ دیں گے۔ … اگر ہم میں سے کوئی ناکامل ہے، یہ ہمارا فرض ہے کہ اس تحفے کے لیے دُعا کریں جو ہمیں کامل بنا دے گا۔“۱۸

خُلاصہ کلام یہ ہے کہ، منجی کا کفارہ ہمیں موت کی جگہ زندگی،” راکھ کے بدلے حُسن،“۱۹ درد کی بجائے شفا اور کمزوری کی بجائے کاملیت دیتا ہے۔ یہ دُنیا کی رکاوٹوں اور مشکلات کے لیے آسمانی تریاق ہے۔

منجی کے فانیت کے آخری ہفتے میں، اس نے کہا، ”دُنیا میں مشکلات سہتے ہو: لیکن خاطر جمع رکھو میں دُنیا پر غالب آیا ہوں۔“۲۰ چونکہ منجی نے کفارے کی قربانی دی، اس لیے کوئی بیرونی طاقت یا حادثہ یا شخص—نہ کوئی گناہ یا موت یا طلاق—ہمیں سرفرازی پانے سے روک نہیں سکتی، بشرطیکہ ہم خُدا کے احکامات پر عمل کریں۔ اس علم کے ساتھ، ہم خوشی اور یقین کے ساتھ آگے بڑھ سکتے ہیں کہ آسمانی مقصد کی جستجو میں خُدا ہمارے ساتھ ہے۔

میں گواہی دیتا ہوں کہ منجی کا کفارہ نہ صرف دائرہ عمل میں لامحدود ہے بلکہ پہنچ کا حوالے سے انفرادی بھی ہے—کہ یہ نہ صرف ہمیں خُدا کی موجودگی میں لے جا سکتا ہے بلکہ ہمیں اس قابل بھی بنا سکتا ہے کہ اس کی مانند بن سکیں—مسیح کے کفارے کا سب سے اہم مقصد۔ اس بات کی میں متشکر اور یقینی گواہی دیتا ہوں، یِسُوع مِسیح کے نام پر، آمین۔