۲۰۱۰–۲۰۱۹
اّس کی آواز سننا
مجلس عامہ اپریل ۲۰۱۹


اّس کی آواز سننا

دنیا میں بہت سی متضاد آوازیں ہیں، ہمارے آسمانی باپ نے ہمارے لیے ممکن بنایا ہے کہ ہم اُس کی آواز سنیں اور اُس کی پیروی کریں۔

آج صبح میرے سالے نے میری بیوی کو لکھا ہوا ایک پیغام دیا، جو میری بیوی نے کئی سال پہلے اپنی ماں کے لیے لکھا تھا۔ اُس وقت بہن ہومر بہت چھوٹی ہوا کرتی تھیں۔ اُس پیغام میں لکھا تھا ”پیاری امی، میں معافی چاہتی ہوں کہ میں نے آج اپنی گواہی نہیں دی—لیکن میں آپسے پیار کرتی ہوں۔“ جب ہم دوپہر کا کھانا کھانے گئے تو میں نے سوچا یہ تو بڑی دلچسب بات ہے۔ سو میں بیٹھا اور میں نے ایک پیغام لکھا، ”عزیز صدر نیلسن، میں معافی چاہتا ہوں میں نے آج اپنا پیغام نہیں دیا—لیکن میں آپ سے پیار کرتا ہوں۔“ لیکن ایسا کرنا ٹھیک نہیں لگا۔ سو اب میں یہاں ہوں اور خوش ہوں کہ میں آج کے سیشن میں اپنے پہلے کلام کرنے والے لوگوں کے ساتھ اپنے الفاظ شامل کروں۔

بہت سال پہلے میں نے ایک چھوٹے سے جہاز پر سفر کیا، جس کو اُڑانے والے پائلٹ نے حال ہی میں سند حاصل کی تھی۔ ہماری فلائٹ کے آخر میں ہمیں لینڈ کرنے کی اجازت مل گئی۔ لیکن جب ہم زمین کے نردیک آئے تو میں نے کاک پِٹ میں پائلٹ کو آگاہی دینے والا آلارم بجتا سنا کہ ”جہاز اوپر لے جاوٗ“ پائلٹ نے ذیادہ تجربہ کار کی جانب پائلٹ کو دیکھا، جس نے نیچے اور رن وے سے پرے کی جانب اشارہ کیا، اور کہا ”جلدی!“

ہمارا جہاز تیزی سے بائیں اور نیچے کی جانب گیا، پھر واپس مناسب بلندی پر آ کر دوبارہ سے لینڈ کرنے کا سلسلہ شروع کیا اور بحفاظت ہماری منزل پر پہنچ گیا۔ بعد میں ہمیں پتہ چلا کہ کسی اور جہاز کو ٹیک آف کی اجازت دے دی گئی تھی۔ اگر ہم الارم کی ہدایات پر عمل کرتے تو ہم سامنے سے آنے والے جہاز سے دور ہٹنے کی بجائے سمت بدل کر اُسی سے جا ٹکراتے۔ اس تجربے سے میں نے دو اہم سبق سیکھے: اول، ہماری زندگی کے اہم ترین لمحات میں ہم متعدد آوازیں سنیں گے جو سب ہماری توجہ مانگتی ہوں گی۔ اور دوئم کہ درست آواز کو سننا بہت ہی اہم ہے۔

تقابلی آوازیں

ہم ایسی دنیا میں رہتے ہیں جہاں بہت سی آوازیں ہماری توجہ چاہتی ہیں۔ تازہ ترین خبروں، ٹوئیٹ، بلاگ، پاڈ کاسٹ؛ اور الیکسا، سیری اور دیگر آمادہ کرنے واالی نصیحتوں کی وجہ سے ہمیں یہ جاننے میں مشکل ہو سکتی ہے کہ کون سی آوازوں پر بھروسہ کیا جائے۔ بعض اوقات ہم اپنی زندگی میں مجمعے کی رائے سے، یہ سوچ کر رہنمائی لیتے کہ مشترکہ اکثریت ہمارے لیے سچائی کا بہترین منبع فراہم کرے گی بعض اوقات میں ہم ”دو خیالات کے درمیان … منجمد“ ہو کر،۱”سرد یا گرم دونوں میں سے کسی کا بھی انتخاب“ نہیں کرتے۔۲ اور دوسرے اوقات میں ہم آسائش کے پیچھے جاتے ہیں، اور اپنی رہنمائی کے لیے صرف ایک آواز یا مسئلے پر توجہ مرکوز کرتے ہیں، یا فقط اپنے سوچنے کی قابلیت پر بھروسہ کرتےہیں۔

گو کہ اس میں سے ہر طریقہ مددگار ہو سکتا ہے، لیکن تجربہ یہ بتاتا ہے کہ یہ طریقے ہمیشہ قابلِ بھروسہ نہیں ہوتے۔ مشہور چیز ہمیشہ بہترین نہیں ہوتی۔ دو نقطعہ نظر کے بیچ منجمد ہو جانے سے سمت کا تعین نہیں ہوتا۔ آسائش تو بہت کم ہی اہم چیزوں کی طرف لے جاتی ہے۔ ایک ہی آواز یا مسئلے پر مرکوز ہونے سے ہماری قابلیتِ بینائی میں خلل آ جاتا ہے۔ اور صرف اپنے ہی فہم پر تکیہ کرنا ہمیں سوچ کی انتہائی مدہوشی میں لے جا سکتا ہے اگر ہم احتیاط نہ برتیں تو غلط آوازیں ہمیں انجیل کے مرکز سے دور ایسی جگہوں پر لے جا سکتی ہیں جہاں ایمان کو قائم نہیں رکھا جا سکتا اور ہم کھوکھلے پن، کڑواہٹ اور مایوسی کے علاوہ کچھ نہیں پاتے۔

غلط آوازوں کو سننا

میں ایک تمثیل، اور صحائف میں سے ایک مثال استعمال کر کے آپ کو بتاتا ہو کہ میرا کیا مطلب ہے۔ کوہ پیما ۸۰۰۰ میٹر سے ذیاہ کی بلندی کو ”موت کا حلقہ“ کہتے ہیں کیونکہ زندگی قائم رکھنے کے لیے ایسی بلندیوں پر آکسیجن کافی نہیں ہوتی۔ اس موت کے حلقے کا روحانی مترادف بھی ہے۔ اگر ہم ایمان شکن جگہوں پر بہت ذیادہ وقت گزاریں، تو بظاہر اچھی نیت کی آوازیں ہمیں ہماری ضرورت کی روحانی آکسیجن سے محروم کر دیں گی۔

مورمن کی کتاب میں ہم کوریحور کے بارے میں پڑھتے ہیں جس کے ساتھ ایسا ہی ہوا۔ وہ بہت مشہور تھا کیونکہ اُ سکی تعلیمات ”نفسانی ذہن کو خوشی دیتی تھیں“۳ وہ یہ کہتا تھا کہ والدین اور نبی جھوٹی روایات کی تعلیم دیتے ہیں جن کا مقصد آزادی کو محدود کرنا اور جہالیت کو بڑھانا ہے۴ وہ یہ بحث کرتا تھا کہ لوگوں کو اپنی مرضی سے کچھ بھی کرنے کی آزادی ہونی چاہئے کیونکہ احکام احتیاط سے بُنی رکاوٹ پیدا کرنے والی تدبیر سے بڑھ کر اور کچھ بھی نہیں ہیں۔۵ اُس کے نزدیک یسوع مسیح کے کفارہ پر یقین ”ہیجان انگیز ذہن کا اثر تھا“ جو ایسی ہستی میں یقین کے سبب تخلیق ہوا تھا جس کا وجود اس لیے ناممکن تھا کیونکہ وہ نظر نہیں آتا تھا۔۶

کوریحور کے اس قدر بے چینی پھیلا دی تھی کہ اُسے منصفِ اعلیٰ اور اعلیٰ کاہن کے سامنے پیش کیا گیا۔ وہاں وہ ”مکتبرانہ الفاظ بولتا اٹھ کھڑا ہوا“ اور رہنماوٗں پر تنقید کرنے ہوئے نشان طلب کرنے لگا۔ نشان دیا بھی گیا۔ اُس کی قوتِ گفتار لے لی گئی۔ پھر کوریحور کو پتہ چلا کہ اُسے دھوکہ دیا گیا تھا، اور اُن بیش قیمت سچائیوں کے بارے میں سوچتے ہوئے جنہیں اُس نے ترک کر دیا تھا، وہ نوحہ کناں ہوا”میں ہمیشہ سے ہی جانتا تھا۔“۷

پھر کوریحور پھر کھانے تک کے لیے مانگتا پھرا اور ضورامیوں کے گروہ کے پاوٗں تلے کچلے جانے سے پیوستہِ خاک ہوا۔۸ اُس کی کہانی کی آخری آیت بڑے سنجیدہ خیال کی عکاسی کرتی ہے: ”اور یوں ہم دیکھتے ہیں کہ ابلیس روزِ آخر اپنے پیروکاروں کو سہارا نہ دے گا، بلکہ اُن کو تیزی سے گھسیٹ کر دوزخ میں لے جاتا ہے۔“۹

درست آواز

کیونکہ ہمارا آسمانی باپ ہمارے لیے بہتر چاہتا ہے، وہ ہمارے لیے ممکن بناتا ہے کہ اُس کی آواز سنیں۔ ذیادہ تر ہم روح القدس کی طرف سے ملنے والے تاثُرات کے ذریعے اُسے سنتے ہیں۔ روح القدس الہویت کا تیسرا رکن ہے وہ باپ اور بیٹے کا گواہ ہے،۱۰ وہ ”[ہمیں] تمام چیزوں کی تعلیم“ دینے کے لیے بھیجا گیا تھا۱۱ اور وہ ہمیں وہ ”تمام چیزیں دکھائے گا جو [ہمیں] کرنی ہیں۔“۱۲

روح مختلف لوگوں سے مختلف انداز میں بات کرتا ہے، ممکن ہے وہ ایک ہی شخص سے مختلف اوقات پر مختلف طریقے سے بات کرے۔ اس لیے اُس کے بات کرنے کے بہت طریقے سیکھنا تا حیات رہنے والی کھوج ہے۔ بعض اوقات وہ ہمارے ”ذہن اور [ہمارے] دل“ سے بات کرتا ہے۱۳ ایسی آواز میں جو دھیمی لیکن قوی ہے جو ”سننے والوں کو … بیچ“ تک چھید دیتی ہے۔۱۴ دوسرے اوقات میں ہمارے تاثرات ”[ہمارے] ذہنوں “میں سمائے رہتے ہیں یا”ہمارے احساسات پر چھائے“ رہتے ہیں۔۱۵ دیگر اوقات میں ہمارے سینے ”جوش سے بھر جائیں گے“۱۶ بعض اوقات وہ ہماری جانوں کو خوشی سے بھر دیتا اور ہمارے ذہنوں کو روشن کرتا ہے۱۷ یا ہمارے بے چین دلوں کو اطمینان بخشتا ہے۔۱۸

اُس کی آواز کی ڈھونڈنا

ہم اپنے باپ کی آواز بہت سی جگہوں ڈھونڈھ سکتے ہیں۔ ہم اِسے تب پائیں گے، جب ہم دعا کریں، جب ہم مطالعہِ صحائف کریں گے اور جب ہم چرچ جائیں گے، ایمان پرور گفتگو کریں گے یا ہیکل جائیں گے تو ہم اُس کی آواز سن سکتے ہیں۔ یقینا ہم اس ویک اینڈ پر اُسے سنیں گے۔

آج ہم نے ۱۵ آدمیوں کی بطور نبی، رویا بین اور مکاشفہ بین تائید کی ہے۔ اُن کی روحانیت اور تجربہ اُنہیں منفرد نقطہِ نگاہ دیتا ہے جس کی ہمیں اشد ضرورت ہے۔ اُن کے پیغامات ڈھونڈنے میں آسان اور واضع انداز سے بولے گئے ہیں۔ وہ ہمیں وہ کچھ بتاتے ہیں جو آسمانی باپ چاہتا ہے کہ ہم جانیں، چاہے وہ مقبول ہو یا نہ ہو۔۱۹

اُس کی آواز کو ان میں سے کسی ایک جگہ میں تلاش کرنا اچھا ہے، لیکن ان میں سے بہت سی جگہوں پر تلاش کرنا اُس سے بھی بہتر ہے۔ اور جب ہم اُسے سن لیں تو ہمیں دی گئی ہدایت پر عمل کرنے کی بھی ضرورت ہے۔ یعقوب رسول نے کہا ”کلام پر عمل کرنے والے بنو نہ کہ محض سُننے والے۔“۲۰ اور صدر تھامس ایس۔ مانسن نے ایک بار سکھایا تھا: ”ہم اُس کے مشتاق ہیں۔ ہم انتظار کرتے ہیں۔ ہم اُس ساکن، دھیمی آواز کو سنتے ہیں۔ جب وہ آواز سنائی دیتی ہے تو دانا آدمی اور عورتیں فرمان بجا لاتے ہیں۔“۲۱

جب ہدایت دھیرے دھیرے ملتی ہے

اپنی پیشہ ورانہ زندگی کی ابتدا میں بہن ہومر اور مجھ سے نوکری میں تبدیلی قبول کرنے کے لیے کہا گیا۔ اُس وقت ہمیں یہ بہت بڑا فیصلہ لگتا تھا۔ ہم نے مطالعہ کیا، روزہ رکھا اور ہم نے دعا کی، لیکن جواب آنے میں بہت دیر ہوئی۔ بالآخر ہم نے فیصلہ کیا اور آگے بڑھے۔ جب ہم نے ایسا کیا تو ہم نے اطمینان محسوس کیا، اور جلد ہی جان لیا کہ یہ فیصلہ ہمارے کیے بہترین فیصلوں میں سے ایک تھا۔

نتیجتا ہم نے سیکھا ہے کہ بعض اوقات جواب آنے میں تاخیر ہوتی ہے۔ ایسا اس لیے ہے کہ یا تو جواب کے لیے وقت ٹھیک نہیں ہے یا جواب کی ضرورت نہیں ہےیا خُدا ہم پر بھروسہ کرتا ہے کہ ہم خود فیصلہ کریں۔ ایلڈر رچرڈ جی۔ سکاٹ نے ایک بار سکھایا تھا کہ ہمیں ایسے وقتوں کے لیے شکر گزار ہونا چاہیے اور اُنہوں نے یہ وعدہ کیا: ”جب آپ راست زندگی گزار رہے ہیں اور آپ کا فیصلہ نجات دہندہ کی تعلیمات کے مطابق ہے تو پھر آپ کو عمل کرنے اور بھروسے سے آگے بڑھنے کی ضرورت ہے۔ … اگر آپ نے غلط فیصلہ کیا ہے تو خُدا آپ کو خبردار کرنے کے تاثر کے بغیر ذیادہ آگے نہیں جانے دے گا۔“22

ہمیں چناوٗ ضرور کرنا ہے

سو ہمیں یہ چننا ہے کہ تمام مختلف آوازوں میں سے ہم کسی کی فرمانبرداری کریں گے۔ کیا ہم اُن ناقابلِ بھروسہ آوازوں کو سنیں گے جنہیں دنیا کی حمایت حاصل ہے، یا ہم وہ کام کریں گے جو اپنے فیصلوں میں باپ کی آواز سے رہنمائی پانے اور ہمیں خطرے سے بچانے کے لیے ضروری ہے۔ جتنی جانفشانی سے ہم اُس کی آواز کی تلاش کرتے ہیں اسے سننے میں اُتنی ہی آسانی ہو جاتی ہے۔ اُس کی آواز بلند نہیں ہوتی لیکن ہماری سننے کی قابلیت بڑھ جاتی ہے۔ نجات دہندہ نے وعدہ کیا ہے کہ اگر ہم ”اُس کے اصولوں کو دھیان سے سنیں گے اور [اُس کے] اصولوں پر کان لگائیں گے“ تو وہ ”ہمیں مزید عنایت کرے گا۔“23 میں گواہی دیتا ہوں کہ یہ وعدہ —ہم میں سے ہر ایک کے لیے—سچا ہے۔

تقریبا ایک سال پہلے میرا بڑا بھائی گاڑی کے ایک افسوس ناک حادثے میں مارا گیا۔ جان کی ابتدائی زندگی کامیابی اور کامرانی سے بھری تھی۔ لیکن جب وہ بوڑھا ہو گیا تو شکسہ جسم اور تعاون نہ کرنے والے ذہن نے زندگی مشکل بنا دی۔ گو کہ جس شفا کا وہ منتظر تھا وہ اس زندگی میں نہ ملی، پھر بھی جان نے اپنا ایمان ہاتھ سے جانے نہ دیا، آخر تک برداشت کرنے کے تہیے میں اُس نے آخر تک اپنی بہترین کوشش کی۔

اب، میں جانتا ہوں کہ جان کامل نہیں تھا، لیکن میں سوچتا ہوں کہ ایسا کیا تھا جس نے اُسے ایسی برداشت دی تھی۔ بہت سی تضحیک آمیز آوازوں نے اُسے کھینچ کر باہر لے جانے کی کوشش کی، لیکن اُس نے نہ جانے کا چناو کیا۔ بلکہ اُس نے اپنی بہترین کوشش کی کہ اپنی زندگی کو انجیل کے لنگر سے باندھ لے۔ اُس نے اپنی زندگی وہیں گزاری کیوں کہ وہ جاتا تھا کہ وہی پر اُسے اپنے مالک کی آواز سنائی گے گی، اُس نے اپنی زندگی وہیں گزاری، کیوں کہ وہ جانتا تھا کہ وہیں اُسے تعلیم دی جائے گی۔

اختتام

بھائیو اور بہنو، دنیا میں دنیا میں بہت سی متضاد آوازیں ہیں، میں گواہی دیتا ہوں کہ ہمارے آسمانی باپ نے ہمارے لیے ممکن بنایا ہے کہ ہم اُسے سنیں اور اُس کی پیروی کریں۔ اگر ہم جانفشاں رہیں گے تو وہ اور اُس کا بیٹا ہمیں وہ ہدایت دیں گے،جس کے ہم متلاشی ہیں ، وہ مضبوطی دیں گے جس کی ہمیں ضرورت ہے اور وہ خوشی جس کے ہم سب خواہاں ہیں۔ یسوع مسیح کے نام سے آمین۔