۲۰۱۰–۲۰۱۹
زخمی
اکتوبر ۲۰۱۸


زخمی

زمینی تکالیف کے جلتی کڑھائی میں، صبر سے آگے بڑھیں، نجات دہندہ کی شفا دینے والی طاقت روشنی، فہم،اطمینان اور اُمید لائے گی۔

۲۲ مارچ ۲۰۱۶، صبح ۸ بجے سے پہلے، برسلز ائیرپورٹ پردہشت گرد حملے میں دو بمب پھٹ گئے۔ ایلڈرِ رچرڈ نوربی، ایلڈر میسن ویلز اور ایلڈرِ جوزف ایمپے، سسٹر فینی کلین کو کلیولینڈ ،اوہائیو مشن کی فلائیٹ کے لیے برسلز ائیر پورٹ پر لے کر گئے تھے۔ بتیس لوگ زندگی کی بازی ہار گئے اور سب کے سب مشنری زخمی ہو گئے۔

سب سے شدید زخمی ایلڈرِ رچرڈ نوربی تھے، جنکی عمر ۶۶ سال تھی اور وہ اپنی بیوی سسٹر پیم نوربی کی ہمراہ مشن پر خدمت کر رہے تھے۔

ایلڈرِ رچرڈ نوربی نے اُس لمحے پر اپنے تاثرات دئیے:

”مجھے فورا پتہ چل گیا کہ کیا ہوا ہے۔

میں نے پناہ کے لیے بھاگنے کی کوشش کی مگر فورا ہی نیچے گر گیا۔ … میں دیکھ سکتا تھا کہ میری بائیں ٹانگ بُری طرح سے زخمی ہوگئی ہے۔ میں نے نوٹس کیا کہ مکڑی کے جالے کے جیسی کالی راکھ میرے دونوں ہاتھوں سے گر رہی ہے۔ میں نے نرمی سے اِسے کھینچا لیکن مجھے احساس ہوا کہ یہ کالک نہیں بلکہ میری جلد ہے جو جل گئی ہے۔ میری سفید شرٹ پشت پر لگنے والی چوٹ کی وجہ سے سُرخ ہو رہی تھی۔

”جو کچھ ہوا تھا جب اُس کے شعور سے میرا دماغ بھر گیا، ایک بہت گہرا خیال مجھے آیا: … نجات دہندہ جانتا ہے کہ میں کہاں تھا، ابھی کیا ہوا ہے اور میں اِس لمحے [کِس] چیز کا تجربہ کر رہا تھا۔“۱

شبیہ
رچرڈ نوربی عارضی کومے میں

آنیوالے دن رچرڈ نوربی اور اُس کی بیوی پیم کے لیے مشکل تھے۔ اُسے ادویات کے ذریعے عارضی کوما میں بھیجا گیا اُس کے بعد سرجریاں ہوئیں، انفیکشن ہوئے اور پھر بے حد بے یقینی تھی۔

رچرڈ نوربی زندہ تو رہا مگر اُس کی زندگی ویسی نہ رہی۔ ڈھائی سال گزر گئے مگر اُس کے زخم ابھی بھی مند مل ہونے کے مراحل میں ہیں، اُس کی ٹانگ کے کھو گئے حصے کی جگہ مصنوعی آلات لگائے گئے ہیں، برسل ائیرپورٹ کے حادثے کے بعد ہر قدم پہلے سے مختلف ہو گیا ہے۔

شبیہ
رچرڈ اور پیم نوربی

رچرڈ اور پیم نوربی کے ساتھ یہ کیوں ہوا؟۲ وہ اپنے عہود سے وفادار تھے، اِس مشن سے پہلے، انہوں نے آئیوری کوسٹ میں مشن کیا تھا اور شاندار خاندان کی پرورش کی تھی۔ کوئی بھی معاملہ شناس کہہ سکتا ہے،”یہ انصاف نہیں! یہ بالکل ٹھیک نہیں ہے! وہ اپنی زندگیاں یِسُوع مِسیح کی اِنجیل کے لیے دے رہے تھے؛ ایسا کیسے ہو سکتا ہے؟“

یہ فانیت ہے۔

اگرچہ تفصیلات مختلف ہوں گی،رنج عالم ،غیر توقع امتحانات اور آزمائشیں، جسمانی ہوں یا روحانی، ہم سب پر ہی آتے ہیں کیونکہ یہ فانیت ہے۔

آج صبح جب میں نے اِس اجلاس کے مقررین کے بارے سوچا، اچانک میرے ذہن میں خیال آیا کہ دو نے اپنے بچے اور تین نے اپنے پوتے پوتیاں کھو دئیے ہیں جو غیر متوقع طور پر اپنے آسمانی گھر چلے گئے ہیں۔ اداسی اور بیماری سے کوئی نہیں بچا اور جیسے کے کہا گیا تھا اِس ہفتے اِس زمین سے ایک فرشتہ، سسٹر باربرا بیلرڈ جنہیں ہم سب بہت پیار کرتے تھے، آرام سے پردے کی دوسری طرف چلا گیا۔ ہم صدر بیلرڈ کی آج صبح کی گواہی کو کبھی نہیں بھولیں گے۔

ہم خوشی کی تلاش کرتے ہیں۔ ہم اطمینان کی آرزو کرتے ہیں۔ ہم محبت کی امید کرتے ہیں۔ اور خُداوند ہم پر حیران کُن برکات کی برسات بھی کرتا ہے۔ لیکن لطف اندوزی اور خوشی کے ساتھ ساتھ ایک چیز یقینی ہے: زندگی میں ایسے لمحے،گھنٹے،دن اور بعض اوقات سال بھی آئیں گے جب آپکی روح زخمی محسوس ہو گی۔

صحائف سکھاتے ہیں کہ ہم تلخ اور شیریں کا مزہ چکھیں گے۳اور کہ”ہر چیز کا تضاد“۴ہوگا۔ یِسوع نے کہا،”[تمہارا باپ] اپنا سورج بدوں اور نیکوں دونوں پر چمکاتا ہے اور راستبازوں اور نا راستوں دونوں پر بارش برساتا ہے۔“۵

رُوح کے زخم کسی امیر یا غریب کلچر، قوم یا نسل کے لیے اجنبی نہیں۔ یہ سب کو ہی لگتے ہیں، یہ اُس علم کا حصہ ہیں جو ہم فانی تجربے سے پاتے ہیں۔

راستباز اِس سے محفوظ نہیں

میرا پیغام آج خاص طور پر اُن کے لیے ہے جو خُدا کے احکامات پر چلتے ہیں،خُدا سے کیے وعدوں پر قائم رہتے ہیں اور نوربیز کی طرح دنیا بھر میں سننے والے مرد و خواتین اور بچوں کے لیے ہے جو اِن آزمائشوں اور مُشکلات کا سامنا کرتے ہیں جو غیر متوقع اور جان لیوا ہوتے ہیں۔

ہمارے زخموں کا سبب قدرتی آفت یا کوئی بدقسمت حادثہ ہو سکتا ہے۔ یہ زخم بے وفا شوہر یا بیوی کی وجہ سے بھی آسکتے ہیں جو راستباز ساتھی اور بچوں کی زندگیوں کو تہہ و بالا کر دیتے ہیں۔ یہ ڈیپریشن کی تاریکی اور مایوسی سے بھی آسکتے ہیں؛ کسی ایسے شخص کے مصائب یا جلد موت پر بھی جو ہمارے لیے بہت عزیز ہوتا ہے۔ یہ ناگہاں بیماری سے، ایمان ترک کردینے والے خاندان کے فرد کے باعث، اداسی سے، تنہائی سے جب حالات کے باعث ابدی ساتھی نہیں ملتا یا پھر سینکڑوں دیگر بے حوصلہ کردینے والے،دردناک”[غموں] سے آسکتے ہیں جنہیں آنکھ دیکھ نہیں سکتی۔“۶

ہم سب جانتے ہیں کہ مشکلات زندگی کا حصہ ہیں، لیکن جب وہ ہماری اپنی ذات پر آتی ہیں تو سانسیں رُک جاتی ہے۔ خبردار کئے جانے کے بغیر ہی ہمیں تیار رہنے کی ضرورت ہے۔ پطرس رسول نے کہا” یہ سمجھ کر تعجب نہ کرو کہ یہ ایک انوکھی بات ہم پر واقع ہوئی ہے۔“۷ خُوشی اور لطف کے چمکدار رنگوں کے ساتھ ساتھ دکھوں اور غموں کے سیاہ رنگ بھی ہمارے آسمانی باپ کے منصوبے کی فیبرک میں گہرائی تک بُنے ہوئے ہیں۔ یہ جدوجہدیں، اگرچہ مشکل ہوتی ہیں،اکثر ہماری عظیم معلمات بن جاتی ہیں۔۸

ہیلمن کے ۲۰۶۰ نوجوان فوجیوں کی معجزانہ کہانی بتاتے ہوئے ہمیں اِن آیات کا لطف آ جاتا ہے،”خُدا کی نیکی کے وسیلے اور کہ ہماری بڑی حیرانگی اور تمام فوج کی خوشی بھی کہ اُن میں سے کوئی بھی ہلاک نہ ہوا۔“

لیکن فقرہ ابھی باقی ہے:”ہاں اور نہ ہی اُن میں کوئی ایسی جان تھی جسے کئی زخم نہ لگے ہوں۔“۹ ۲۰۶۰ میں سے ہر کسی کو بہت سے زخم لگے اور زندگی کی جنگ میں ہم میں سے ہر کوئی بھی زخمی ہوگا ، خواہ روحانی طور پر یا جسمانی طور پر،یا دونوں طرح سے۔

یِسُوع مِسیح ہمارا نیک سامری ہے

کبھی بھی حوصلہ نہ ہاریں—آپ کی روح کے زخم کتنے ہی گہرے کیوں نہ ہوں، اُن کی وجہ کوئی بھی ہو،وہ کبھی بھی کہیں بھی لگے ہوں، اور کتنی دیر تک قائم رہیں، روحانی طور پر تباہ ہونا آپ کا مقدر نہیں ہے۔ آپ کا مقدر روحانی طور پر بچ جانا اور خُدا پر ایمان اور بھروسے میں پختہ ہونا ہے۔

خُدا نے ہماری رُوحیں اِس لیے پیدا نہیں کی کہ اُس پر انحصار کرنے سے آزاد ہوں۔ ہمارا خُداوند اور منجی، یِسُوع مِسیح، اپنے کفارے کے بے حساب تحفے کے ذریعے، نہ صرف ہمیں موت سے بچاتا ہے بلکہ توبہ کے ذریعے، ہمیں گناہوں کی معافی بھی پیش کرتا ہے، اور وہ ہماری زخمی رُوحوں کو غموں اور دردوں سے بچانے کیے ہر وقت تیار رہتا ہے۔۱۰

شبیہ
نیک سامری

منجی ساری دُنیا کے لیے نیک سامری ہے،۱۱ جو اِس لیے بھیجا گیا ہے” کہ شکستہ دلوں کو تسلی دے۔“۱۲ وہ ہمارے پاس آتا ہے جب دوسرے کترا کر گذر جاتے ہیں۔ اُسے ہم پر ترس آتا ہے، وہ ہمارے زخموں پر اپنی شفا دینے والی مرہم لگاتا اور انہیں باندھتا ہے۔ وہ ہمیں اُٹھاتا ہے۔ ہمارا خیال رکھتا ہے۔ وہ ہمیں دعوت دیتا ہے،”میرے پاس آؤ … اور میں[تمہیں] شفا دوں گا۔“۱۳

”اور [یسوع] … ہر قسم کی تکلیفوں اور مصیبتوں اور آزمائشوں کو [برداشت] کرے گا؛ … کہ وہ اپنے لوگوں کی تکلیفیں اور بیماریاں اپنے اوپر لے لے گا … [اپنے اوپر ہماری] کمزوریاں لے لے گا تاکہ [وہ] رحم سے بھر جائے۔“۱۴

آؤ، تُم جو بے یارو مددگار ہو، جہاں کہیں بھی تم ناتواں ہو؛

رحم کے تخت کے پاس، جذبے سے گھٹنے ہو کر۔

لاؤ یہاں پر زخمی دل، اپنے درد بتاؤ۔

زمیں کو غم نہیں کہ آسمان شفا نہیں دے سکتا۔۱۵

اذیت ناک مصیبت کے لمحات میں، خُداوند نے نبی جوزف سمتھ کو بتایا،”یہ سب چیزیں تمہیں تجربہ دیں گی اور تمہاری بہتری کے لئے ہوں گی۔“۱۶ دردناک زخم کیسے ہماری بہتری کر سکتے ہیں؟ زمینی تکالیف کے جلتی کڑھائی میں، نجات دہندہ کی شفا دینے والی طاقت روشنی، فہم،اطمینان اور اُمید لائے گی۔۱۷

کبھی بھی ہار نہ ماننا

اپنے پورے دل سے دُعا کریں۔ یِسُوع مِسیح پر اپنا ایمان مضبوط کریں، اُس کی حقیقت میں،اُس کے فضل میں۔ اُسکے الفاظ کو تھامے رکھیں:”میرا فضل تیرے لیے کافی ہے کیونکہ میری قدرت کمزوری میں پُوری ہوتی ہے۔“۱۸

یاد رکھیں، توبہ ایک طاقتور روحانی دوائی ہے۔۱۹ حکموں پر عمل کریں اور اطمینان دینے والے، روح القدس کے عظیم تحفے کے اہل ہوں، نجات دہندہ کا وعدہ یاد رکھتے ہوئے،”میں تمہیں اطمینان کے بغیر نہیں چھوڑوں گا: میں تُمہارے پاس آؤں گا۔“۲۰

زخمی روح کے لیے ہیکل کا اطمینان تسکین بخش مرہم ہے۔ زخمی دلوں اور خاندان کے ناموں کے ساتھ جس قدر ممکن ہو آئیں۔ ہیکل ہماری فانیت کے مختصر لمحوں کو ابدیت کی بڑی سکرین پر دکھاتی ہے۔۲۱

ماضی میں جھانکیں، یاد کرتے ہوۓ کہ آپ نے فانی زندگی سے پہلے کی صورتحال میں آپ نے اپنی اہلیت کو ثابت کیا تھا۔ آپ خُدا کے جرات مند بچے ہیں، اور اُسکی مدد سے، آپ اِس گری ہوئی دُنیا میں کی جنگوں میں فتح مند ہو سکتے ہیں۔ آپ پہلے بھی یہ کر چُکے ہیں اورآپ اِسے دوبارہ کر سکتے ہیں۔

آگے دیکھیں۔ آپ کی مشکلات اور غم حقیقی ہیں، لیکن یہ ہمیشہ نہیں رہیں گے۔۲۲ آپ کی تاریک رات گزر جائے گی، ”کیونکہ بیٹا … اپنے پروں میں شفا کے [ساتھ ابھرا]۔“۲۳

نوربیز نے مجھے بتایا،”مایوسی کبھی کبھار ملنے آتی ہے مگر اُسے ٹھہرنے کی اجازت نہیں۔“۲۴ پولوس رسول نے کہا،”ہم مصیبت تو اُٹھاتے ہیں … مگر لاچار نہیں ہوتے؛حیران تو ہوتے ہیں مگر نااُمید نہیں ہوتے؛ستاۓ تو جاتے ہیں مگر اکیلے نہیں چھوڑے جاتے؛ گرائے تو جاتے ہیں مگر ہلاک نہیں ہوتے۔“۲۵ ہوسکتا ہے کہ آپ تھک جائیں، لیکن کبھی بھی ہمت نہ ہاریں۔۲۶

جبلی طور پر، اپنے خود کےپُر درد زخموں کے باوجود، آپ دوسروں تک پہنچیں گے جو زخمی ہیں اور مصائب کا شکار ہیں، نجات دہندہ کے وعدے پر اعتماد کرتے ہوئے:”جو کوئی میری خاطر اپنی جان کھوئے گا، اسے پائے گا۔“۲۷ وہ زخمی جو دوسروں کے زخموں کی تیماداری کرتے ہیں اِس زمین پر خُدا کے فرشتے ہیں۔

چند ہی لمحوں میں ہم اپنے پیارے نبی، صدر رِسل ایم نیلسن کو سُنیں گے، یِسُوع مِسیح پر ایمان میں بے خوف شخص،امید اور امن کا شخص، خدا کا پیارا، لیکن وہ بھی جانی زخموں سے بچا نہیں۔

۱۹۹۵ میں اُن کی بیٹی ایمیلی،جب امید سے تھی، تشخیص کے دوران کینسر کا شکار نکلی۔ یہ اُمید اور خوشی کے دن تھے جب اسکے صحت مند بچے نے جنم لیا۔ لیکن کینسر لوٹ آیا اور اُن کی پیاری ایمیلی، ایک محبت کرنے والے شوہر اور پانچ بچوں کو پیچھے چھوڑ کر اپنی ۳۷ویں سالگرہ کے دو ہفتے بعد ہی اِس جہان فانی سے کُوچ کر گئیں۔

شبیہ
۱۹۹۵ میں صدر نیلسن خطاب کرتے ہوئے

اُس کی موت کے بعد،جنرل کانفرنس میں، صدر نیلسن نے کہا:”میرے غم کے اشک خواہشوں کے ساتھ بہے ہیں کہ میں نے اپنی بیٹی کے لیے اور زیادہ کیا ہوتا۔ … اگر میرے پاس زندہ کرنے کی طاقت ہوتی تو میں [اسے] واپس لانے کی آزمائش میں پڑ جاتا۔ … لیکن یِسُوع مِسیح کے پاس وہ کنجیاں ہیں اور وہ ایمیلی کے لیے استعمال کریگا … اور خُداوند اپنے وقت پر تمام لوگوں کے لیے۔“۲۷

شبیہ
صدر نیلسن پیوریٹو ریکو میں

پچھلے مہینے پیوریٹو ریکو میں مقدسین سے ملتے ہوئے اور پچھلے سال کےآبی طوفان کو یاد کرتے ہوئے، صدر نیلسن محبت اوررحمدلی سے بولے:

”[یہ] زندگی کا حصہ ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ہم یہاں ہیں۔ ہم یہاں جسمانی بننے اور آزمائے جانے اور امتحان سے گزرنے آئے ہیں۔ ان میں سے کچھ امتحان جسمانی ہیں؛ کچھ روحانی، اور آپ کی آزمائشیں جسمانی اور روحانی دونوں رہی ہیں۔“۲۹

آپ نے ہار نہیں مانی۔ ہمیں آپ پر [بہت] فخر ہے۔ آپ وفادار مقدسین نے بہت کھویا ہے، مگر اُس مشکل وقت سے گزر گئے ہیں، آپ نے یِسُوع مِسیح پر اپنے اِیمان کو بڑھایا دیا ہے۔“۳۰

”خُدا کے احکامات پر عمل کرکے،ہم مشکل ترین حالات میں بھی مسرت پا سکتے ہیں۔“۳۱

سارے آنسو پونچھ دئیے جائیں گے

میرے بھائیو اور بہنو، یہ میرا آپ سے وعدہ ہے کہ یسوع مسیح میں اپنے ایمان کو بڑھانا آپ کو مضبوطی اور بڑی امید دے گا۔ آپ، راستبازوں کے لیے، ہماری روحوں کو شفا دینے والا، اپنے وقت پر اور اپنے طریقے سے، آپ کے سارے زخم بھر دے گا۔۳۲ کوئی ناانصافی، کوئی اذیت،کوئی امتحان ،کوئی غم، کوئی درد دل، کوئی مصیبت، کوئی زخم—کتنے گہرے، کتنے وسیع، اور کتنے ہی پُردرد کیوں نہ ہوں—اُس کے سکوں،اطمینان اور مستقل امید سے باہر نہیں ہو سکتے جس کے بازو اور زخمی ہاتھ ہمیں اُس کی حضوری میں خوش آمدید کہیں گے۔ اُس دن، یوحنا رسول گواہی دیتا ہے، راست باز” جو بڑی مصیبت سے نکل کر [آۓ ] ہیں“۳۳ ”سفید جامہ پہنے ہوئے … خُدا کے تخت کے آگے،“ کھڑے ہوں گے۔ برہ” [ہمارے] اوپر اپنا خیمہ تانے گا … اور خُدا [آپکی] آنکھوں کے سب آنسو پوںچھ دے گا۔“۳۴ یہ دن آئے گا۔ میں اِس طرح یِسُوع مِسیح کے نام میں گواہی دیتا ہوں، آمین۔

حوالہ جات

  1. ذاتی گفتگو، جنوری ۲۴، ۲۰۱۸۔

  2. اس سال کے اوائل میں ایک گفتگو کے دوران، رچرڈ نوربی نے مجھے کہا،”ہم اِس کے لیے جوابدہ ہیں جو ہمیں دیا گیا ہے۔“ اپنے روزنامچہ سے اُس نے مجھے بتایا:”امتحانات اور آزمائشیں جو ہم سب پر آتے ہیں ہمیں موقع اور سعادت عطا کرتے ہیں کہ نجات دہندہ کو اور جان سکیں اور مزید گہرائی میں اُس کی کفارے کی قربانی کو سمجھ سکیں۔ وہ ہی تو ہے جو ہمارا سہارا ہے۔ وہ ہی تو ہے جس کی ہم جستجو کرتے ہیں۔ وہ ہی تو ہے جس پر ہم انحصار کرتے ہیں۔ وہ ہی تو ہے جس پر ہمیں بھروسہ ہے۔ وہی تو ہے جسے ہم پورے دل سے پیار کرتے ہیں، بغیر کسی ہچکچاہٹ کے۔ نجات دہندہ نے اُن سب جسمانی اور جذباتی دردوں کو سہا جو فانیت کا حصہ ہیں۔ وہ ہم سے ہمارے درد لے لیتا ہے۔ وہ ہمارے غموں کو پی جاتا ہے۔“

  3. دیکھیں عقائد اور عہود ۲۹: ۳۹۔

  4. دیکھیں ۲ نیفی ۲: ۱۱۔

  5. متی ۵: ۴۵۔

  6. ”خُداوند میں تیری پیروی کروں گا،“ گیت، نمبر ۲۲۰۔

  7. ۱ پطرس ۴: ۱۲۔

  8. اسی سے ہم ان کی جانچ کریں گے، یہ دیکھنے کے لیے کہ یہ وہ سب کریں گے جن کا خُداوند اُن کا خُدا انہیں حکم دے گا۔“ (ابراہام ۳: ۲۵؛ یہ بھی دیکھیے عقائد اور عہود ۱۰۱: ۴–۵

  9. ایلما ۵۷: ۲۵۔

  10. ایک دوست نے مجھے لکھا:”مختلف کیفیات میں جذباتی تاریکی اور دندھلاہٹ سے تقریباً پانچ سال کی جنگ آپ کو آپ کی قابلیتوں، عزم صمیم،ایمان اور صبر کی آخری حد تک لے جاتی ہے۔ دنوں کی تکلیف کے بعد آپ تھک جاتے ہیں۔ ہفتوں کی تکلیف کے بعد آپ کی توانائیاں چلی جاتی ہیں۔ مہینوں کی تکالیف کے بعد آپ پسپا ہو جاتے ہیں۔ سالوں کی تکلیف کے بعد آپ اُس امکان کو قبول کر لیتے ہیں کہ آپ کبھی ٹھیک نہیں گے۔ امید سب تحائف سے زیادہ قیمتی اور مشکل الحصول بن جاتی ہے۔ قصہ مختصر، مجھے نہیں پتہ کہ میں اِن امتحانات سے کیسے گزار سواۓ اِس کے کہ یہ [نجات دہندہ] تھا۔ میرے پاس صرف یہی وضاحت ہے۔ میں نہیں بتا سکتا کہ میں یہ کیسے جانتا ہوں،سوائے اِس کے کہ میں جانتا ہوں۔ اُس کی وجہ سے میں اِس میں سے گزر گیا۔“

  11. دیکھیں لوقا ۱۰ :۳۰–۳۵۔

  12. لوقا ۴: ۱۸؛ مزید دیکھیں یسعیاہ ۶۱ :۱۔

  13. 3 نیفی ۱۸ :۳۲۔

  14. ایلما ۷ :۱۱–۱۲۔ ”وہ تمام چیزوں سے نیچے اُترا، کہ سب چیزوں کو سمجھ سکے“ (عقائد اور عہود ۸۸: ۶

  15. ”آو تم جو غمگین ہو،“ گیت نمبر ۱۱۵۔

  16. عقائد اور عہود ۱۲۲: ۷۔

  17. ”تم خُدا کی عظمت کو جانتے ہو؛ اور وہ تمہاری اذیتوں کو تمہارے فائدے کے لیے مخصوص کر دے گا“(۲ نیفی ۲:۲)۔ ”میں جانتا ہوں کہ جو لوگ خُدا پر بھروسہ کر لیتے ہیں اپنی آزمائشوں اور مشکلات اور اذیتوں میں سہارا پاتے ہیں اور وہ یوم آخر کو زندہ کیے جائیں گے“ (ایلما ۳۶: ۳

  18. ۲ کرنتھیوں ۱۲: ۹۔

  19. دیکھیے نیل ایل اینڈرسن، ”صاف ہونے کی خُوشی،“ این سائن، اپریل ۱۹۹۵، ۵۰–۵۳۔

  20. یوحنا ۱۴: ۱۸۔

  21. ”اگر مِسیح سے ہماری اُمید صرف اِسی زندگی تک ہے تو ہم تمام آدمیوں سے زیادہ مصیبت زدہ ہیں“( ۱ کرنتھیوں ۱۵: ۱۹

  22. مورمن کی کتاب کی پہلی آیت میں، نیفی وضاحت کرتا ہے، اور ”[اپنی] زندگی میں اکثر مصیبتوں کا سامنا کیا“ (۱ نیفی ۱:۱)۔ بعد میں نیفی نے کہا، ”تو بھی، میں نے اپنے خدا کی طرف نظر کی، اور دن بھر اُس کی تمجید کی، اور اپنی مصیبتوں کی وجہ سے خُداوند کے خلاف شکایت نہ کی“ (۱ نیفی ۱۸ :۱۶

  23. ۳ نیفی ۲۵: ۲۔

  24. ذاتی گفتگو، جنوری ۲۶، ۲۰۱۸۔

  25. ۲ کرنتھیوں ۴: ۸- ۹۔

  26. صدر ہگ بی براؤن، اسرائیل کا دورہ کر رہے تھے، جب پوچھا گیا کہ ابراہام کو ایسے امتحان میں کیوں ڈالا گیا۔ تو جواب دیا”ابراہام کو ابراہام کے بارے کچھ جاننے کی ضرورت تھی“ (ٹرومین جی۔ میڈسن میں، جوزف سمتھ النبی [۱۹۸۹]، ۹۳)۔

  27. متی ۲۵:۱۶۔

  28. رِسل ایم نیلسن، ”عہد کے بچے،“ این سائن، مئی ۱۹۹۵، ۳۲۔

  29. رِسل ایم نیلسن جیسن سوینسن میں،” پیوریٹو ریکو کے لوگوں کے لیے اچھے دن آنیوالے ہیں،“ چرچ نیوز ، ۹ستمبر ۲۰۱۸، ۴۔

  30. رِسل ایم نیلسن , سوانسن میں، ”اچھے دن آنے والے ہیں،“ ۳۔

  31. رِسل ایم نیلسن , سوانسن میں، ”اچھے دن آنے والے ہیں،“ ۴۔

  32. دیکھیے رِسل ایم نیلسن، ”یِسُوع مِسیح—مالک شفا دینے والا،“ لیحونا، نومبر ۲۰۰۵، ۸۵ -۸۸۔

  33. مکاشفہ ۷: ۱۴۔

  34. (دیکھیں مکاشفہ ۷ :۱۳ ،۱۵ ،۱۷۔)