۲۰۱۰–۲۰۱۹
والدین اور بچت
اکتوبر ۲۰۱۸


والدین اور بچے

ہمارے آسمانی باپ کا خوشی کا عظیم منصوبہ آپ کو آپ کی شناخت اور آپ کی زندگی کا مقصد بتاتا ہے۔

میری عزیز بہنو، کلیسیا کی آٹھ سال اور اُس سے بڑی عمر کی بہنوں کے لیے جنرل کانفرنس کا ایک نیا سیشن ہونا کتنا اچھا ہے۔ ہم نے رہنما بہنوں اور صدر ہینری بی۔ آئرنگ کی جانب سے تحریک بخش خطاب سنے ہیں۔ صدر آئرنگ اور مجھے صدر نیلسن کے زیرِ ہدایات کام کرنا بہت اچھا لگتا ہے اور ہم اُن کے پیغمبرانہ خطاب کے مشتاق ہیں۔

بچے خُدا کی طرف سے ہمارے لیے قیمتی ترین تحفہ ہیں—ہماری ابدی میراث۔ پھر بھی ہم ایسے وقتوں میں رہتے ہیں جب بہت ہی خواتین بچوں کی پیدائش اور پرورش میں بالکل کوئی حصہ نہیں لینا چاہتیں۔ بہت سے نوجوان بالغین اپنی دنیاوی ضروریات کی تسکین تک شادی میں تاخیر کرتےہیں۔ ہماری کلیسیا کے ارکان میں شادی کے وقت عمر کی اوسط میں دو سال سے ذیادہ کا اضافہ ہوا ہے اور کلیسیائی ارکان کے ہاں پیدائش کی شرع میں بھی کمی آ رہی ہے۔ امریکہ اور کچھ دوسروے ممالک ایسے مستقبل کا سامنہ کر رہے ہیں جہاں بہیت ہی کم بچے بلوغت میں پہنچ کر ریٹائر ہوئے والے بالغین کی کفالت کریں گے۔۱ ریاست ہائے متحدہ میں ۴۰ فیصد پیدائشیں غیر بیاہی ماوں کے ہاں ہوتی ہیں۔ وہ بچے غیر محفوظ ہیں۔ یہ رجحانات آسمانی باپ کے نجات کے منصوبے کے خلاف ہیں۔

II۔

مقدسینِ آخری ایام کی خواتین جانتی ہیں کہ ماں ہونا اُن کے لیے اعلیٰ ترین ترجیح اور حتمی خوشی بھی ہے۔ صدر گورڈن بی۔ ہنکلی نے کہا ہے ”ذیادہ تر خواتین اپنی اعلیٰ ترین طیمانیت، اپنی اعلیٰ ترین خوشی، گھر اور خاندان میں دیکھتی ہیں۔ خُدا نے عورتوں میں کچھ الہامی خصلت بو ڈالی ہے جو اپنا اظہار خاموش قوت نفاشت، سلامتی، بھلائی، نیکی، سچائی محبت کی صورت میں کرتی ہے۔ اور یہ سب شاندار خوبیاں اپنا حقیقی اطمینان ماں ہونے سے ظاہر کرتی ہیں۔“

اُنہوں نے مزید فرمایا ”کسی بھی عورت کا اعلیٰ ترین کام راستبازی میں رہتے ہئوے بچوں کی پرورش، تربیت،اور حوصلہ افزائی کرنا اور بچوں کی نمو کرنا ہے۔ کوئی بھی اور ایسی چیز نہیں ہے، چاہے کوئی عورت کچھ بھی کر لے، جو اس کا مقابلہ کر سکتی ہو۔“۲

ماوٗ، عزیز بہنو، ہم آپ کو آپ ہونے، اور آپ جو کچھ ہمارے لیے کرتی ہیں اُس کی وجہ سے عزیز رکھتے ہیں۔

۲۰۱۵ میں ”میری بہنوں سے التجا“ عنوان کے خطاب میں صدر رسل ایم نیلسن نے کہا:

”خُدا کی بادشاہی اُن خواتین کے بغیر نا ہی مکمل ہے اور نہ ہی ہو سکتی ہے، جو مقدس عہود باندھتی ہیں اور پھر اُن پر عمل پیرا ہوتی ہیں، یعنی وہ خُواتین جو خُدا کی قدرت اور اختیار سے کلام کرتی ہیں۔

”آج …ہمیں ایسی خواتین کی ضرورت ہے جو ایمان سے اہم چیزیں رونما کروانا جانتی ہیں، جو گناہ سے بیماز دنیا میں اخلاقیت اور خاندان کی باہمت محافظ ہیں۔ ہمیں ایسی خواتین کی ضرورت ہے جو خُدا کے بچوں کی موعودہ راہ میں نگہبانی کرنے کے لیے وقف ہیں، ایسی خواتین جو ذاتی مکاشفہ پانا جانتی ہیں، جنہیں ہیکل کی ودیعت کی قوت اور اطمینان کا اندازہ ہے، ایسی خواتین جو بچوں اور خاندانوں کی حفاظت اور قوت کے لیے آسمان کی طاقتوں کو بلانا جانتی ہیں، خواتین جو بلا خوف تعلیم دیتی ہیں۔“۳

اِن الہامی تعلیمات کی بنیاد دستاوہز ” خاندان: دنیا کے لیے اعلامیہ“ ہے ، جس میں یہ بحال شدہ کلیسیا خالق کے منصوبے کی اُن تعلیمات اور رسوم کی تصدیق کرتی ہی جو زمین کی تخلیق سے پہلے کی ہیں۔

III.

اب میں سامعین کے کم عمر گروہ سے بات کرتا ہوں۔ میری عزیز چھوٹی بہنو، یسوع مسیح کی بحال شدہ انجیل کے علم کی بدولت آپ منفرد ہیں۔ آپ کا علم آپ کی مدد کرتا ہے کہ عمر میں بڑھے کی مشکلات برداشت کریں اور اُن پرغالب آئیں۔ کم عمری سے ہی آپ نے ایسی سرگرمیوں اور پروگراموں میں حصہ لیا ہے جس سے آپ کی لکھنے بولنے اور منصوبہ بندی کرنے کی لیاقت میں اضافہ ہوا ہے۔ آپ نے ذمہ دارانہ روئیہ سیکھا ہے اور کیسے جھوٹ، دھوکہ، چوری، یا شراب یا نشے کی آزمائش کا سامنہ کرنا ہے۔

آپ کے منفرد ہونے کا اقرار نارتھ کیرولائنا کی یونیورسٹی کی ایک سٹڈی میں ہوا، جس میں امریکن نوجوانوں اور مذہب پر غور کیا گیا تھا۔ شارلٹ آبزرور کےایک آرٹیکل کا عنوان تھا کہ تحقیق کے مطابق مورمن نوجوان نو بلوغیت کا سامنہ کرنے میں اپنے ہم عمروں میں سب سے بڑھ کر ہیں۔ اس آرٹیکل میں یہ نتیجہ اخذ کیا گیا تھا کہ مورمن، خطرناک روئیے سے بچنے، سکول میں اچھی پڑھائی کرنے، اور مستقبل کے بارے میں مثبت نقطہ نگاہ رکھنے میں سب سے بہتر ہیں۔ ایک محقق، جس نے سب سے ذیادہ ہمارے نوجوانوں کے انٹرویو کیے تھے،اُس نے کہاِ ”تقریبا ہر درجہ بندی میں جس پر ہم نے تحقیق کی، ایک نمونہ واضع ہوا کہ مورمن سب سے آگے تھے۔ “4

آپ -عمر میں بڑھنے کی مشکلات میں سب سے بہتر کیوں ہیں؟ نوجوان خواتین، اس لیے کہ آپ ہمارے آسمانی باپ کا خوشی کا عظیم منصوبہ سمجھتی ہیں۔ اس سے آپ کو پتہ چلتا ہے کہ آپ کون ہیں اورزندگی میں آپ کا مقصد کیا ہے۔ یہ سمجھ رکھنے والے نوجوان مسائل کا حل اور درست چناوٗ کرنے میں نمبر ایک ہوتے ہیں۔ آپ جانتی ہیں کہ بڑے ہونے کی تمام مشکلات پر غالب آنے میں آپ کو خُداوند کی مدد مل سکتی ہے۔

ایک اور وجہ یہ ہے کہ آپ جانتی ہیں کہ آپ خُداکے بچوں میں سے ہیں جو آپ سے پیار کرتا ہے۔ مجھے یقین ہے کہ آپ ہمارے عظیم گیت کے الفاظ سے واقف ہیں، ”عزیز بچو خُدا تمہارے قریب ہے۔“ پہلا بند جو ہم سب نے گایا ہے اور جس پر ہم سب یقین بھی رکھتے ہیں۔ یہ ہے:

عزیز بچو خُدا تمہارے قریب ہے،

دن رات تمہاری نگہبانی کرتا ہے،

اور آپ کو اپنا بناے اور برکت دینے میں خوشی پاتا ہے،

اگر آپ درست کام کرنے کی کوشش کرو تو۔۵

اس بند میں دو تعلیمات ہیں: اول کہ ہمارا آسمانی باپ ہمارے قریب ہے اور دن رات ہماری دگہبانی کرتا ہے۔ اس پر غور کریں! خُدا ہم سے پیار کرتا ہے، وہ ہمارے قریب ہے، وہ ہماری حفاظت کرتا ہے۔ دوئم، اگر ہم ”درست کام کرنے کی کوشش“ کریں تو وہ ہمیں برکت دے کر خوش ہوتا ہے۔ پریشانیوں اور مشکلوں کے درمیان یہ کیسی شاندار تسلی ہے۔

ہاں نوجواں خواتین، آپ با برکت ہیں، آپ شاندار ہیں لیکن آسمانی باپ کے تمام بچوں کی طرح آپ کو ”درست کام کرنے کی کوشش کرتے رہنے کی ضرورت ہے۔“

یہاں میں آپ کو بہت سی مشورت دے سکتا ہوں، لیکن میں نے صرف دو چیزوں کی بات کرنے کا انتخاب کیا ہے۔

میری پہلی مشورت موبائل فونوں کے بارے میں ہے۔ حال ہی میں ایک قومی سروے سے پتہ چلا کہ ریاست ہائے متحدہ میں تیرہ سے اُنیس سالہ لوگوں نے کہا کہ وہ اپنے موبائل فونوں پر ضرورت سے زیادہ وقت گزارتے ہیں۔ ۴۰ فیصد سے زیادہ نے کہا کہ جب اُن کا فون اُن کے پاس نہیں ہوتا تو اُنہیں پریشانی لاحق ہو جاتی ہے۔۶ لڑکوں کے مقابلے میں یہ بات لڑکیوں میں زیادہ عام تھی۔ میری چھوٹٰی بہنو—اور بالغ خواتین—اگر آپ اپنے موبائل فون کو اپنی زندگیوں میں محدود کریں اور اُس پر انحصار کم کر دیں گی تو آپ برکت پائیں گی۔

میری دوسری مشورت اس سے بھی زیادہ ضروری ہے۔ ایک دوسرے کے ساتھ شفقت سے پیش آئیں۔ شفقت دکھانا ایسی چیز ہے جو ہمارے نوجوانوں میں سے بہت سے پہلے ہی کر رہے ہیں۔ نوجوانوں کے کچھ گروہوں نے کچھ کمیونٹی میں ہم سب کے لیے مثال قائم کی ہے۔ ہم پیار اور مدد کے ضرورت مندوں کے لیے اپنے نوجوانوں کی طرف سے کیے گئے رحمدلانہ کاموں سے بہت مثاثر ہوئے ہیں۔ بہت سے طریقوں سے آپ وہ مدد فراہم کرتے اور ایک دوسرے کو محبت دکھاتے ہیں۔ ہم چاہتے ہیں کہ ہر کوئی آپ کی مثال کی پیروی کرے۔

ہم یہ بھی جانتے ہیں کہ ابلیس ہم سب کو آزماتا ہے کہ ہم بے رحمی کریں اور اور اس کی بہت سی مثالیں، حتیٰ کہ بچوں اور نوجوانوں میں بھی ملتی ہیں۔ لگاتار بے رحمی کو بہت سے ناموں سے جانا جاتا ہے،جیسے ستانا، کسی کو گروہ بنا کر دھمکانا، یا اکٹھے مل کر دوسروں کو رد کرنا۔ یہ مثالیں جان بوجھ کر ہم جماعتوں اور دوستوں کو تکلیف پہنچاتی ہیں۔ میری چھوٹی بہنو، اگر ہم دوسروں پر ظلم کریں اور اُنہیں کم تر جانیں تو یہ خُداوند کو پنسد نہیں ہے۔

ایک مثال یہ ہے۔ میں ایک نوجوان لڑکے کو جانتا ہوں جو یوٹاہ میں پناہ گزین کے طور پر رہتا ہے، جسے مختلف ہونے، جس میں بعض اوقات اپنی مادری زبان بولنا شامل تھا، کی وجہ سے تنگ کیا جاتا ہے۔ خود کو مقدم جاننے والے نوجوانوں کے گروہ نے تب تک تنگ کیا، جب تک اُس نے اس طرح سے جواب نہ دیا، جس وجہ سے اُس کو ۷۰ دن کی قید کاٹنی پڑی جب کہ ملک بدری کی بات بھی ہونے لگی۔ مجھے نہیں معلوم کہ نوجوانوں کے اس گروہ کو کس بات نے اشتعال انگیز کیا، لیکن اُن میں بہت سے آپ کی طرح آخری ایام کے مقدسین تھے۔ لیکن مین اُن کے حقارت آمیز روئیے کے اثرات دیکھ سکتا ہوں، کہ خُدا کے بچوں میں سے ایک کے لیے برا تجربہ اور مصرف ہوا۔ بے رحمی کے چھوٹے اعمال کے نتائج تباہ کن ہو سکتے ہیں۔

جب میں نے یہ کہانی سنی تو میں نے اس کا موازنہ اُس سے کیا جوہمارے نبی، صدر نیلسن نے اپنے حالیہ بین القوامی ڈیوشنل میں کہا ہے۔ آپ اور تمام نوجوانوں سے اسرائیل کو اکٹھا کرنے میں مدد کے لیے بات کرتے ہوئے اُنہوں نے کہا،”جداگانہ نظر آئیں، دنیا سے مختلف بنیں۔ آپ اور میں جانتے ہیں کہ آپ کو دنیا کا نور بننا ہے۔ اس لیے خُداوند چاہتا ہے کہ آپ دیکھنے، میں کلام میں، اور لباس میں یسوع مسیح کے حقیقی شاگرد جیسے ہوں۔“۷

نوجوانوں کی جس فوج میں صدر نیلسن نے آپ کو شامل ہونے کے لیے کہا ہے وہ ایک دوسرے کی تحقیر نہیں کرے گی۔ وہ نجات دہندہ کی تعلیمات پر عمل کرے گی کہ، دوسروں تک رسائی کریں اور با محبت اور با مروت ہو گی، حتیٰ کہ اگر کسی نے ہمارے ساتھ کچھ بُرا بھی کیا ہے تو دوسرا گال پھیرے گی۔

جب آپ میں سے بہت سے پیدا ہی ہوئے تھے تو اُس وقت صدر گورڈن بی۔ ہنکلی نے ”اُن دل پذیر نوجوان خواتین کی تعریف کی جوانجیل کے مطابق زندگی گزارنے کی کوشش کر رہی ہیں۔“ اُنہوں نے اُن کے بارے میں باکل ویسے ہی بیان دیا جیسا میں آپ کے بارے میں محسوس کرتا ہوں:

” وہ ایک دوسرے کے ساتھ فراغدلی برتتی ہیں۔ وہ ایک دوسرے کی مضبوطی چاہتی ہیں۔ وہ اپنے والدین اور گھروں کے لیے باعثِ برکت ہیں۔ وہ بالغ خاتون ہونے کے نزدیک ہیں اور اپنی تمام زندگی میں اُنہیں خیالات پر عمل پیرا رہیں گی جو اِس وقت اُن کو تحریک بخش رہے ہیں۔“۸

خُدا کے خادم کے طور میں آپ نوجوان خواتین سے کہتا ہوں، ہماری دینا کو آپ کی بھلائی اور محبت کی ضرورت ہے۔ ایک دوسرے کے ساتھ شفقت برتیں۔ یسوع نے سکھایا کہ ہم ایک دوسرے سے محبت رکھیں اور دوسروں کے ساتھ ویسا ہی روئیہ رکھیں جیسا ہم چاہتے ہیں کہ وہ ہمارے ساتھ رکھیں۔ جب ہم شفیق ہونے کی کوشش کرتے ہیں تو ہم اُس کے اور اُس کے محبت بھرے اثر کے نزدیک تر ہو جاتے ہیں۔

میری عزیز بہنو، اگر آپ —انفرادی طور پر یا گروہ میں—بے رحمی یا بُرے روئیے میں حصہ لے رہی ہیں تو ابھی تبدیل ہونے اور دوسروں کی تبدیل ہونے میں حوصلہ افزئی کرنے کا تہہیہ کریں۔ یہی میری مشورت ہے اور میں آپ کو یہ خُداوند یسوع مسیح کے خادم کے طور پر دیتا ہوں۔ کیونکہ اُسی کے روح نے مجھے تحریک بخشی ہے کہ میں آپ سے اس اہم موضوع پر بات کروں۔ میں یسوع مسیح ہمارے نجات دہندہ کی گواہی دیتا ہوں، جس نے ہمیں ایک دوسرے سے ایسی محبت رکھنا سکھایا جیسے وہ ہم سے رکھتا ہے۔ میں دعا کرتا ہوں کہ ہم ایسا ہی کریں، یسوع مسیح کے نام میں آمین۔

حوالہ جات

  1. دیکھیں سارہ برگ “Nation’s Latest Challenge: Too Few Children,” AMA Wire, June 18, 2018.wire.ama-assn.org

  2. گورڈن بی۔ ہنکلی کی تعلیمات (۱۹۹۷)، ۳۸۷، ۳۹۰، مزید دیکھیں ایم۔ رسل بیلرڈ، مائیں اور بیٹیاں لیحونا، مئی ۲۰۱۰، ۱۸، (اس کا حوالہ میری بادشاہی میں بیٹیاں: انجمنِ راحت رساں کی تاریخ اور کام [۲۰۱۱]، )۱۵۶

  3. رسل ایم۔ نیلسن، ”میری بہنوں سے التجا “لیحونا، نومبر ۲۰۱۵، ۹۶، مرید دیکھیں رسل ایم۔ نیلسن، ”عہد کے فرزند“، اینسائن ۱۹۹۵، ۳۳

  4. یہ سٹڈی آکسفورڈ یونیورسٹی پریس کی طرف سے کرسچن سمتھ اور ملنڈا لینڈ کوئیسٹ کے نام سے شائع ہوئی، بعنوان ”جان کی کھوج: امریکن نوجوانوں کی مذہبی اور روحانی زندگی“( ۲۰۰۵)

  5. عزیز بچو خُدا تمہارے قریب ہے، گیت نمبر ۹۶۔

  6. دیکھیں، ”ہمارے خیال میں، آپ کے لیے سکرین کا قیدی ہونا ضروری نہیں۔“ ڈیزیریٹ نیوز، ۳۱ اگست ۲۰۱۸، deseretnews.com۱۶

  7. رسل ایم نیلسن، ”اُمیدِ اسرائیل“ (نوجوانان کے لیے بین القوامی ڈیوشنل، ۳ جون، ۲۰۱۸)،۸، HopeofIsrael.lds.org

  8. گورڈن بی۔ ہنکلی، ”عظیم تر شفقت کی ضرورت“ لیحونا مئی ۲۰۰۶۰، ۶۰–۶۱۔