۲۰۱۰–۲۰۱۹
عظیم کام کی بنیاد ڈالنا
اکتوبر ۲۰۱۸


عظیم کام کی بنیاد ڈالنا

ہمارے گھروں میں قائم کی گئی روایات کے ذریعے سیکھائے گئے اسباق، چاہے کتنے ہی سادہ یا معمولی ہوں، آج کی دُنیا میں نہایت اہم ہیں۔

صیون میں والدین ہوتے ہوئے، یِسوع مسیح کی انجیل کی خوشی، روشنی، اور سچائِیوں کے لئے جذبے اور وابستگی کو اپنے بچوں میں اُجاگر کرنا ہمارا مُقدس فرض ہے۔ اپنے بچوں کی پرورش کرتے ہوئے، ہم اپنے گھروں میں روایات قائم کرتے اور اپنے خاندانی تعلقات میں رویے اور ابلاغ کے نمونوں کی صورت گری کرتے ہیں۔ ایسا کرتے ہوئے، ہم جوروایات قائم کرتے ہیں اُنہیں ہمارے بچوں کے اندر اچھائی کے ٹھوس اور بے لچک خصائل کو بارآور کرنا چاہیے جو اُن میں مسائل زیست کا سامنے کرنے کے لئے مضبوطی کا نفوذ کریں۔

کئی برسوں سے ہمارا خاندان مشرقی یوٹاہ میں یونیتھہ پہاڑیوں کی اُونچائی پر سالانہ کیمپنگ کرنے سے لطف اندوز ہوا ہے۔ ہم، پہاڑی درہ کی بلند دیواروں اور اس میں سے بہتے ہوئے ٹھنڈے، شفاف پانی سے بھرے ہوئے دریا کے ساتھ سرسبزو حسین وادی تک پہنچنے کےلئے پتھریلے کچے راستے پر ۲۰میل (۳۲کلومیٹر)سفر کرتے ہیں۔ ہر سال، اپنے بچوں، اور اپنےبچوں کے بچوں کے دِلوں میں انجیل کی تعلیمات اور اعمال کی از سر نو تصدیق کرنے کے لئے، سوزن اور میں نے اپنے چھ فرزندوں اور اُنکے خاندانوں کو ایک موضوع پر مختصر پیغام تیا رکرنے کو کہتے ہیں جو وہ سمجھتے ہوں کہ مِسیح پر مرتکز گھر کی بنیاد کا اہم عنصر ہے۔ پھر ہم ایک طےشدہ مقام پر خاندانی ڈیوشنل کے لئے اکٹھے ہوتے ہیں، اور ہر کوئی اپنا پیغام پیش کرتا ہے۔

شبیہ
پتھروں پر تحریر پیغامات

اِس سال ہمارے پوتے پوتیوں نے اپنا پیغام پتھروں پر لکھا اور پھر پتھروں کو ایک دوسرے کے نزدیک وہ یقینی بنیاد ظاہر کرتے ہوئے زمین میں دبا دیا جس پر ایک مسرور زندگی قائم ہوتی ہے۔ اُن سب کے چھ کے چھ پیغامات میں یہ غیر متغیر ابدی سچائی سموئی ہوئی تھی کہ یِسُوع مِسیح اُس بُنیاد کےکونے کے سرے کا پتھر ہے۔

یسعیاہ کے الفاظ میں ،”اِس لئے خُداوند خُد ایوں فرماتا ہے، دیکھو میں صیون میں بنیا دکے لئے ایک پتھر رکھوں گا، آزمودہ پتھر، مُحکم بُنیاد کے لِئے کونے کے سرے کا قیمتی پتھر“۱ یِسُوع مِسیح صیون کی بنیاد کا وہ قیمتی کونے کے سرے کا پتھر ہے۔ یہ وہ ہی تھا جس نے نبی جوزف سمتھ پر آشکارا کیا: ”اس لیے بھلائی کرنے میں نہ تھکو، کیونکہ تم عظیم کام کی بنیاد ڈال رہے ہو۔ اور چھوٹی چیزوں سے ہی عظمت صادر ہوتی ہے۔“۲

ہمارے گھروں میں قائم کی گئی روایات کے ذریعے سیکھائے گئے اسباق ، چاہے کتنے ہی سادہ یا معمولی ہوں، آج کی دُنیا میں نہایت اہم ہیں۔ وہ کونسی چھوٹی اور سادہ باتیں ہیں جو جب قائم کی جائیں، تو ہمارے بچوں کی زندگیوں میں عظیم کام دِکھائیں گی؟

حال ہی میں صدر رسل ایم نیلسن نے ٹورینٹو ، کینڈا کے قریب ایک بڑی جماعت سےخطاب کیا اور موزوں طور پر والدین کو اپنے بچوں کو تعلیم دینے کی مقدس ذمہ داری یاد دِلائی۔ نشاندہ کی گئی لازمی ذمہ داریوں میں صدر نیلسن نے بطور والدین ہمارے ان فرئض پر زور دیا ہے کہ ہم اپنے بچوں کو یہ فہم دیں کہ ہم ساکرامنٹ کیوں لیتے ہیں، عہد میں پیدا ہونے کی اہمیت کیا ہے، بطریقی برکت کے لئے تیار ہونے اور پانے کی اہمیت کیا ہے، اور اُنہوں نےوالدین کی بطور خاندان باہم مِل کر صحائف کا مطالعہ کرنے کے لئے راہ نمائی کرنے کی حوصلہ افزائی کی ہے۔۳ اِن کاوشوں سے،ہمارا محبوب نبی ہمیں اپنے گھروں کو ”ایمان کی جائے امان“بنانے کی تاکید کرتا ہے۔۴

مورمن کی کتا ب میں انوس نے اپنے والد کے نمونہ کے لئے گہرےتشکر کو رقم کیا ہے، جس نے ”[اُسے]اپنی زبان ، اور خُداوند کی طرف سے تربیت اور نصحیت کی تعلیم دی “ بڑے جذبات کے ساتھ ،انوس نے اعلان کیا،” اور اِس کے لئے میرے خُدا کا نام مُبارک ہو۔“۵

میں اُن سادہ اور معمولی روایات کو جو ہم نے اپنے گھر میں اپنی شادی کے ۳۵سالوں میں قائم کی ہیں عزیز رکھتا ہوں۔ ہماری بہت سی روایات معمولی مگر معنی خیز ہیں۔ مثال کے طورپر:

  • اُن شاموں کے دوران جب میں گھر سے دور ہوتاتھا، میں ہمیشہ جانتا تھا کہ سوزن کی زیرِ ہدایت گھر پر موجود ہمارا سب سے بڑا بیٹا، خُود پر خاندانی دُعا اور مطالعہِ صحائف کی قیادت کرنے کی ذمہ داری لے گا۔۶

  • ایک اور روایت–– ہم کبھی بھی اپنے گھر سے نہیں نکلتے یا ٹیلی فون پر گفتگو کو یہ کہے بغیرختم نہیں کرتے، ” میں آپ سے پیار کرتا ہوں۔“

  • ہماری زندگیاں اپنے ہر ایک بیٹے کے ساتھ ذاتی انٹرویو سے لطف اندوز ہونے کے لئے باقاعدگی سےوقت مختص کرنے سے بابرکت ہوئی ہیں۔ ایک انٹرویو کے دوران مِیں نے اپنے بیٹے سے اُسکی تبلیغی خدمت کرنے کے لئے خواہش اور تیاری کے بارے پوچھا۔ کچھ گفتگو کے بعد، وہاں پُرفکر خاموشی تھی: پھر وہ آگے جھکااور دلجوئی سے بُولا، ” ابو، آپ کو یاد ہے جب میں چھوٹا تھا اور ہم نے والد کے انٹرویوز کا آغاز کیا تھا؟“ میں نے کہا، ” ہاں۔“ ”خیر، “اُس نے کہا، ” تب میں نے آپ سے وعدہ کیا تھا کہ میں تبلیغ کے لئے پر جائوں گا، اور آپ نےاور امی نے مجھ سے وعدہ کیا تھاکہ آپ اور امی بھی مشن پر جائیں گے، جب آپ بوڑھے ہو جائیں گے۔“ پھروہاں ایک اور توقف تھا۔ ” کیا آپ لوگوں کو کوئی دقت ہے جو آپ کو جانے سے روک رہی ہے—کیونکہ شاید میں مدد کرسکوں؟“

باقائدہ اور سودمند خاندانی روایات جن میں دُعا، مطالعہِ صحائف، خاندانی شام، اور کلیسیائی عبادات میں شرکت، اگرچہ سادہ اور معمولی ہیں، لیکن یہ محبت، عزت، اتحاد، اور تحفظ کا تمدن پیدا کرتی ہیں۔ اس جذبہ میں جو اِن کاوشوں کے ہمراہ ہے، ہمارے بچے دشمن کے آتشی تیروں سے محفوظ ہوتے ہیں جو ہمارے زمانہ کے دُنیاوی تمدن میں بہت زیادہ سرایت کر چُکے ہیں۔

ہمیں ہیلیمین کی اپنے بیٹوں کو دی گئی دانا مشورت یاد دِلائی گئی ہے: ” یا درکھو کہ تُمھیں اپنی تعمیر کی بنیاد اُس مخلصی دینے والے کی اُس چٹان پر رکھنی ہے جو کہ مِسیح، خُدا کا بیٹا ہے تاکہ جب ابلیس طوفانی ہوائیں اور گردباد میں اپنے تیرچلائے، جب اُس کے اُولے اور خوفناک طوفان تُم سے ٹکرائیں تو یہ تُم پر غالب آ کرتُمھیں بدحالی کی خلیج اور نہ ختم ہونے والے عذاب میں نہ کھینچ لائیں ، چونکہ تُم اُس چٹان پر تعمیر ہوئے ہو گے جو پختہ بنیاد ہے، ایک ایسی بنیاد جس پر اگر آدمی بنیاد ڈالے تو وہ نہ گرے گا۔“۷

برسوں پہلے، بطور نوجوان بشپ خدمت کرنے کے دوران، ایک عمر رسیدہ شریف النفس شخص نے مجھ سے ملنے کے لئے کہا۔ اُس نے کلیسیا سے دور ہونے کی اپنی وجہ اور اپنی نوجوانی میں اپنے والدین کی راست باز روایات کو بیان کیا۔ اُس نے اُس کرب کو بڑی تفصیل سے بیان کیا جس کا تجربہ اُس نے اپنی زندگی کے دوران، دنیا کی دی ہوئی لمحاتی خوشی کے درمیان دیرپاخوشی کی بے سود تلاش میں کیا۔ اب، اپنی زندگی کے آخری سالوں میں ،اُس نے خُدا کے روح کے احساسات کی شفیق، بعض اوقات ملامتی سرگوشیوں کا تجربہ پایا جو واپس اُس کی راہ نمائی اُس کی نوجوانی کے اسباق، اعمال، احساسات، اور روحانی تحفظ کی طرف کررہی تھی۔ اس نے اپنے والدین کی روایات کے لئے اظہار تشکر کیا، اور زمانہِ جدید کے الفاظ میں وہ انوس کے اعلان کو دہراتا ہے:”اور اِس کے لئے میرے خُدا کا نام مُبارک ہو۔“

میرے تجربہ میں، اِس عزیز بھائی کی طرح انجیل کی طرف لوٹنابہت سوں کی خاصیت ہےاور خُدا کے بچوں کے درمیان اکثر دہرائی جاتی ہے جو کچھ عرصہ کے لئے دور چلے جاتے ہیں، صرف اپنی جوانی کی تعلیمات اور اعمال کی طرف لوٹنے کے لئے۔ اُن لمحات میں، ہم امثال کے مصنف کی حکمت کے شاہد ہوتے ہیں، جو والدین کو تاکید کرتاہے، ”لڑکے کی اُس راہ میں تربیت کر جس پر اُسے جانا ہے، وہ بوڑھاہو کر ہو کر بھی اُس سے نہ مُڑے گا۔۸

بچوں کی پرورش کے دوران سارے والدین مایوسی کے لمحات اور عزم و مضبوطی کے مختلف درجوں کا سامنا کرتے ہیں۔ تاہم، جب والدین بچوں کو صادقانہ طورپر، محبت سے سیکھانے کے لئے ایمان کو بروئے کار لاتے اور راہ پر اُن کی مدد کرنے کے لئے وہ سب کرتے ہیں جو وہ کر سکتے ہیں، وہ بڑی اُمید پاتے ہیں کہ بوئے جانے والے بیج اُن کے بچوں کے دِلوں اور ذہنوں میں جڑ پکڑیں گے۔

موسٰی متواترسیکھانے کی بنیادی ضرورت کو بہ خوبی سمجھتا تھا۔ اُس نے نصحیت کی، ” اور تُو [ اِن باتوں ]کو اپنی اُولاد کے ذہن نشین کرنا،اور گھر بیٹھے اور راہ چلتے اور لیٹتے اور اُٹھتے اِنکا ذِکرکیا کرنا۔“۹

ہم خاندانی دُعاکے دوران اپنے بچوں کے ساتھ گھٹنے ہوتے ہیں، ہم بامقصد خاندانی مطالعہِ صحائف کی کوششوں سے اُن کی دیکھ حال کرتے ہیں، ہم صبر، محبت سے اُن کی دیکھ بھال کرتے ہیں جب ہم باہم خاندانی شام میں شامل ہوتے ہیں ، اور ہم آسمان سےکی جانے والی اپنی ذاتی دُعاوں میں گھٹنے ٹیک کر ان کے لئے مضطرب ہوتے ہیں۔ آہ، کیسے ہم اُن بیجوں کی اپنے بچوں کے دِلوں اور ذہنوں میں جڑ پکڑنے کی خواہش کرتے ہیں جو ہم بو رہے ہیں۔

میرا خیال ہے کہ یہ اتنا اہم نہیں ہے آیا ہمارے بچے ہمارے سیکھانے کے دوران جیسے کہ صحائف پڑھنے کی کوشش یا خاندانی شام منانےیا میوچل اور دیگر کلیسیائی اجلاسوں میں حاضر ہونا ” یہ سب سمجھ رہے ہیں۔“ یہ سوال اتنا اہم نہیں ہے آیاکہ اِن لمحات میں وہ ان سرگرمیوں کی اہمیت کو سمجھ رہے ہیں اور اہم سوال یہ ہے آیا کہ ہم بطور والدین ، خُداوند کی مشورت جانفشانی سے سیکھانے، نصحیت کرنے، اور توقعات وابستہ کرنے کی خُداوندکی مشورت کی پیروی کرنے کے لئے ایمان کی مشق کر رہے ہیں جویِسوع مِسیح کی انجیل سے تحریک پاتی ہیں۔ یہ ہمارے ایمان سےتحریک پائی کوشش––ہماراعقیدہ ہے کہ اُنکی نوجوانی میں بوئے گئے بیج کسی روز جڑ پکڑیں گے اور پھوٹنا اور بڑھنا شروع کریں گے۔

ہم جن کاموں کی بات کرتے ہیں، جن باتوں کی ہم منادی کرتے ہیں یہی باتیں اُن کاموں کا فیصلہ کریں گی جو ہمارے درمیان میں وقوع پذیر ہوں گی۔ جب ہم بامقصد روایات قائم کرتے ہیں جو مِسیح کی تعلیم سیکھاتی ہیں، رُوحُ القدس ہمارے پیغام کی سچائی کی گواہی دیتا ہے اورانجیل کے بیجوں کو سینچتا ہے جو ہمارے بچوں کےدِلوں کے اندر ہماری کاوشوں سے بوئے جاتے ہیں۔ میں اِس کی گواہی یِسُوع مِسیح کے نام پر دیتا ہوں، آمین۔