۲۰۱۰–۲۰۱۹
کوشش، کوشش، کوشش
اکتوبر ۲۰۱۸


کوشش، کوشش، کوشش

نجات دہندہ اپنا نام آپ کے دِلوں میں رکھ رہا ہے۔ اور آپ اپنے لیے اور دوسروں کے لیے مِسیح کے سچے عشق کو محسوس کر رہے ہیں۔

عزیز بھائیو اور بہنو، میں شکر گُزار ہُوں کہ آپ سے خطاب کرنے کا موقع ملا ہے۔ یہ مجلسِ عامہ میری رُوحانی اور اِخلاقی ترقی کا وسیلہ ثابت ہُوئی ہے۔ حمدوثنا اور واعظ رُوحُ القُدس کے وسیلے سے ہمارے دِلوں پر اَثر پذیر ہُوئے ہیں۔ میری یہ دُعا ہے کہ میں جو کہوں رُوحُ القُدس اُسے آپ تک پہنچائے۔

کئی برس پہلے، میں مشرقی امریکہ میں ضلع کے صدر کا مشیرِ اول تھا۔ بعض اوقات، جب ہم اپنی چھوٹی چھوٹی شاخوں میں ملاقات کے لیے جاتے تو راستے میں وہ مجھ سے کہتا، ”ہال، جب آپ کسی سے ملاقات کرو اور اگر اِس خیال کے ساتھ ملاقات کرو کہ وہ کسی شدید پریشانی میں ہے، تو آدھی سے زیادہ مرتبہ تمھارا خیال دُرست ثابت ہو گا۔“ نہ صرف اُس نے بجا فرمایا، بلکہ برس ہا برس کے بعد میں نے سیکھا کہ اُس کے اندازے بہت نیچے تھے۔ آج میں آپ کو درپیش پریشانیوں کے حوالے سے آپ کی ہمت افزائی کرتا ہُوں۔

ہماری فانی زندگی کو پیارے خُدا نے اِس واسطے خلق کیا کہ یہ ہر ایک کے لیے اِمتحان اور ترقی کا زینہ ہو۔ آپ کو خُدا کا وہ فرمان یاد ہے جو اُس نے اپنی اُمت کی بابت دُنیا کی تخلیق کے وقت جاری کیا: ”اور ہم اُنھیں یوں آزمائیں گے، کہ دیکھیں آیا یہ وہ تمام کام کریں گے جن کا خُداوند اُن کا خُدا اُنھیں حکم دے گا۔“۱

اِبتدا ہی سے یہ اِمتحان آسان نہ تھے۔ فانی بدنوں کی بدولت آنے والی آزمایشوں کا ہم سامنا کرتے ہیں۔ ہم سب ایسی دُنیا میں رہتے ہیں جہاں شیطان سچائی اور ہماری شخصی خوشی کے خلاف اپنی جنگ میں بڑی شدت پیدا کر رہا ہے۔ آپ کو ایسا لگ سکتا ہے کہ یہ دُنیا اور آپ کی زندگی مزید اِنتشار کا شکار ہو رہی ہے۔

میرا یہ توکل ہے: جس پیارے خُدا نے اِن اِمتحانوں کو ہمارے اُوپر آنے دیا ہے اُس نے اِن میں سے گُزرنے کا ٹھوس راستہ بھی تیار کیا ہے۔ آسمانی باپ نے دُنیا سے ایسی محبت رکھی کہ اُس نے ہماری شفا کے واسطے اپنا پیارا بیٹا بخش دیا۔۲ اُس کے بیٹے، یِسُوع مِسیح نے ہمارے واسطے اپنی جان قربان کر دی۔ یِسُوع مِسیح نے گتسمنی میں اور صلیب پر ہمارے سب گُناہوں کا بوجھ برداشت کیا۔ وہ ساری مُصیبتوں، سب دُکھوں، اور تمام گُناہوں کے اثرات میں سے گُزرا اِس لیے کہ وہ ہماری زندگی کے ہر اِمتحان میں ہمیں ہمت اور تسلی بخش سکے۔۳

آپ کو یاد ہے اُس نے اپنے شاگردوں سے فرمایا:

”باپ اور میں ایک ہیں۔ میں باپ میں ہُوں اور باپ مجھ میں ہے؛ اور جتنوں نے مجھے قبول کیا ہے، وہ مجھ میں اور میں اُن میں ہُوں۔

”پس، میں تمھارے درمیان میں ہُوں، اور اچھا چرواہا، اوراِسرائیل کی چٹان مَیں ہُوں۔ جو کوئی اِس چٹان پر گھر بنائے گا کبھی نہ گرے گا۔“۴

ہمارے نبی، صدر رسل ایم نیلسن نے بھی اسی طرح دلاسا دیا ہے۔ اِس کے ساتھ ساتھ، اُنھوں نے طریقہ بتایا ہے کہ ہم چٹان پر اپنی تعمیر کریں اور خُداوند کا نام اپنے اپنے دِلوں پر لکھیں جو اِمتحانوں کے دوران میں ہماری مدد فرمائے گا۔

اُنھوں نے فرمایا: ”جو کوئی بھی اِس وقت دِل برداشتہ ہے، یاد رکھے، کہ زندگی کبھی بھی آسان نہیں تھی۔ اِس سفر میں اِمتحان میں سے گُزرنا ہے اور دُکھ سہنا ہے جیسا کہ آپ کو یاد ہے کہ ’جو قول خُدا کی طرف سے ہے وہ ہرگز بے تاثیر نہ ہوگا‘ (لوقا ۱:‏۳۷)، یہ بات جان لو کہ وہ ہمارا باپ ہے۔ آپ اُس کے بیٹے یا بیٹی ہو اُس کی شبیہ پر خلق کیے گئے، یہ تمھارا حق ہے اپنے نیک اِرادوں کی تکمیل کے لیے اپنی راستی کے وسیلے سے مکاشفہ پاؤ۔ اپنے تئیں خُداوند کا مقدس نام اپنا لو۔ آپ خُدا کے برگُزیدہ نام کے وسیلے سے کلام کرنے کے لائق ٹھہر سکتے ہیں (دیکھیے عقائد اور عہود ۱:‏۲۰)۔“۵

صدر نیلسن کے اَلفاظ ہمیں عشائے ربانی کی دُعامیں موجود اُس وعدے کی یاد دِلاتے ہیں،جس پر جب ہم عمل کرتے ہیں تو بدلے میں ہمارا آسمانی باپ پُورا کرتا ہے۔

اِن اَلفاظ کو سُنیے: ”اے خُدا، ابدی باپ، ہم تیرے بیٹے، یِسُوع مِسیح کے نام پر تجھ سے مانگتے ہیں، کہ اس روٹی پر برکت بخش اور اِسے اُن سب کی جانوں کے لیے مقدس ٹھہرا جو اِس میں شریک ہوں،کہ وہ تیرے بیٹے کے بدن کی یاد میں کھائیں، اور تیرے گواہ ٹھہریں، اے خُدا، ابدی باپ کہ وہ اپنے تئیں تیرے بیٹے کا نام لیں، اور اسے ہمیشہ یاد رکھیں اور اُس کے حکموں کو ماننے کے لیے مُستعد ہوں جو اُس نے اُنھیں دیے ہیں؛ تا کہ اُس کا رُوح ہمیشہ اُن کے ساتھ ہو۔ آمین۔“۶

ہر بار جب دُعا ادا کی جاتی ہے تو ہم آمین کہتے ہیں، تو ہم حلف اُٹھاتے ہیں کہ اِس روٹی میں شریک ہو کر ہم یِسُوع مِسیح کا مقدس نام اپناتے ہیں، اُسے ہمیشہ یاد کرتے ہیں، اور اُس کے حکموں پر چلتے ہیں۔ بدلے میں، ہم سے وعدہ کیا گیا ہے کہ ہمارے ساتھ اُس کا رُوحُ ہمیشہ رہے گا۔ اِن وعدوں کی بدولت، نجات دہندہ چٹان ہے جہاں ہم بلاخوف و خطر ہر طوفان دوران میں محفوظ پناہ لے سکتے ہیں۔

جب میں نے وعدوں اور اُن سے جُڑی رحمتوں پر غور کیا،تو سوچا کہ یِسُوع مِسیح کا نام اپنانے کے لیے آمادہ ہیں کا کیا مطلب ہے۔

صدر ڈیلن ایچ اوکس وضاحت فرماتے ہیں: ”تعجب کی بات یہ ہے کہ ہم جب عشائے ربانی میں شریک ہوتے ہیں تو ہم یہ نہیں سُنتے کہ ہم یِسُوع مِسیح کا نام اپناتے ہیں۔ ہم سُنتے ہیں کہ ایسا کرنے کے لیے آمادہ ہیں۔ (دیکھیے عقائد اور عہود ۲۰:‏۷۷۔) دراصل ہم صرف اپنی آمادگی کے بارے میں سُنتے ہیں جس سے مُراد ہے کہ اِس سے پہلے کہ ہم بڑے سنجیدہ حوالے سے اُس مقدس نام کو اپنائیں کسی اور امر کا رُونما ہونا لازم ہے۔“۷

یہ جملہ کہ ہم اُس کا نام اپنانے کے لیے ”آمادہ ہیں“ ہمیں بتاتا ہے کہ پہلے ہم نے نجات دہندہ کا نام اُس وقت اپنایا جب ہم نے بپتسمہ لیا، بپتسمہ کے وقت خُداوند کا نام اپنانے کا عمل ختم نہیں ہوجاتا۔ اِس کے لیے ضروری ہے کہ ہمہ وقت اُس کا نام ساری زندگی اپناتے رہیں، اُس وقت بھی جب ہم عشائے ربانی کی الطار پر اپنے وعدوں کی تجدید کرتے ہیں یا جب خُداوند کی مقدس ہیکل میں عہود باندھتے ہیں۔

پس ہر ایک کے لیے دو اہم سوال جنم لیتے ہیں ”اُس کا نام اپنانے کے لیے میرے کیا کرنا لازم ہے؟“ اور ”مجھے کیسے علم ہوگا کہ میں آگے بڑھ رہا ہُوں؟“

صدر نیلسن کا فرمان بہت مُفید جواب فراہم کرتا ہے۔ اُنھوں نے فرمایا کہ ہم نجات دہندہ کا نام اپناتے ہیں تاکہ ہم اُس کی خاطر کلام کرسکیں۔ جب ہم اُس کے واسطے کلام کرتے ہیں، تو ہم اُس کی خدمت کرتے ہیں۔ ”کیسے کوئی شخص اُس آقا کو جان سکتا ہے جس کی اُس نے خدمت ہی نہیں کی، اور اُس کے نزدیک تو وہ اجنبی ہے،اور اُس کے دِلی اِرادوں اور سوچوں سے کوسوں دُور ہے؟“۸

خُداوند کی خاطر کلام کرنے کے لیے پُراِیمان دُعا کی ضرورت ہے۔ آسمانی باپ سے دِل سوزی سے دُعا کرنا ہے کہ ہم کیسا کلام کریں کہ کارِ نجات دہندہ کی مدد ہو سکے۔ ہمیں اِس وعدہ کے لائق بننا ہے: ”بے شک یہ میری آواز ہو یا میرے خادموں کی آواز ہو، ایک ہی بات ہے۔“۹

تاہم اُس کے نام کو اپنانےکے پرچار سے زیادہ محنت طلب امر درکار ہے۔ ہمیں اُس کے خادم ہونے کے لیے اپنے دِل کے احساس اور جذبات کو لائق بنانا ہے۔

مورمن نبی نے ایسے احساسات کا ذکر کیا جو ہمیں اِس لائق اور اہل بناتی ہیں کہ اُس کا نام اپنا سکیں۔ اِن احساسات میں اِیمان، اُمید، اور محبت شامل ہیں، جو مِسیح کا سچّا عشق ہے۔

مورمن فرماتا ہے:

”پس، میری رائے میں تم اپنی فروتنی کے باعث مِسیح پر اِیمان لائے ہو ؛چناں چہ اگر تم اُس پر ایمان نہ لاتے تو پھر تم اُس کی کلیسیا کے لوگوں کے ساتھ شمار کیے جانے کے لائق نہ ہوتے۔

”اور پھر میرے پیارے بھائیو، میں اب اُمید کے متعلق تم سے کلام کروں گا۔ یہ کیسے ہو کہ تم بغیر اُمید رکھے اِیمان پاؤ؟

”اور کس بات کی تمھیں اُمید رکھنا ہے؟ دیکھو میں تم سے کہتا ہوں کہ تم مِسیح کے کفارے کے وسیلے سے اور اُس کے جی اُٹھنے کے قدرت سے اُمید پاؤ گے،کہ ابدی زندگی میں اُٹھائے جاؤ، اور یہ وعدے کے مطابق اُس پر تمھارے اِیمان کی بدولت ہے۔

”پس، اگر اِنسان اِیمان لاتا ہےتو اُسے یقیناً اُمید بھی ہونی چاہیے؛ کیوں کہ اِیمان کے بغیر اُمید نہیں ہے۔

”اور پھر، دیکھو میں تم سے کہتا ہوں کہ وہ اِیمان اور اُمید حاصل نہیں کرسکتا سوائے اِس کے کہ وہ مُنکسرالمزاج، اور دل کا فروتن ہو۔

”اگر ایسا ہے، تو اُس کا اِیمان اور اُمید بے فائدہ ہے، کیوں کہ خُدا کے سامنےمنکسر المزاج اور دل کے فروتن کے سِوا کوئی بھی قابلِ لائق نہیں؛ اور اگر اِنسان منکسر المزاج اوردِل کا فروتن ہو، اوررُوحُ القُدس کی قدرت سے اِقرار کرے کہ یِسُوع ہی مِسیح ہے، ضرور ہے کہ اُس میں محبت ہو، پس اگر اُس میں محبت نہیں وہ کچھ بھی نہیں؛ پس ضرور ہے کہ اُس میں محبت ہو۔“

محبت بیان کرنے کے بعد، مورمن مزید فرماتا ہے:

”بلکہ محبت مسیح کا خالص پیار ہے اور یہ ہمیشہ تک برداشت کرتی ہے اور یومِ آخر جس میں یہ ہو گی اُس کے لیے بہتر ہو گا۔

”اِس لیے میرے پیارے بھائیو، دل کی ساری طاقت کے ساتھ باپ سے دعا کرو تا کہ تم اِس محبت سے بھر جاؤ جو اُس نے اُن سب کو عطا کی ہے، جو اُس کے بیٹے یسوع مسیح کے سچے پیروکار ہیں، تا کہ تم خُدا کے فرزند بن سکو تا کہ جب وہ ظاہر ہو تو ہم اُس کی مانند ہوں، کیونکہ ہم اُسے ویسا ہی دیکھیں گے جیسا وہ ہے، تا کہ ہم یہ امید پائیں، تا کہ ہم پاک ہوں، جس طرح وہ پاک ہے۔ آمین۔“۱۰

میں گواہ ہُوں کہ نجات دہندہ اپنا نام آپ کے دِلوں میں ڈال رہا ہے۔ آپ میں سے بہت ہیں جن کےاِیمان تقویت پا رہا ہے۔ آپ زیادہ پُراُمید اور رجائیت پسند محسوس کر رہے ہیں۔ اور آپ اپنے لیے اور دوسروں کے لیے مِسیح کے سچے عشق کو محسوس کر رہے ہیں۔

میں یہ احساس پوری دُنیا میں مصروفِ خدمت مبلغین میں دیکھتا ہُوں۔ میں اُن اَرکان میں دیکھتا ہُوں جو اپنے دوستوں اور خاندان کے دیگر افراد سے کلیسیائے یِسُوع مِسیح برائے مقدسینِ آخری ایّام کا تذکرہ کر رہے ہیں۔ مرد، خواتین، نوجوان، یہاں تک کے بچّے بھی نجات دہندہ اور اپنے ہمسائے کی محبت سے سرشار خدمت گزاری سرانجام دے رہے ہیں۔

دُنیا بھر میں حادثات کی خبر سُنتے ہی اَرکان مدد کرنے کے منصوبے بناتے ہیں، بعض أوقات بِنا درخواست، سمندر پار مدد فراہم کرتے ہیں۔ وہ جب تک وہ متاثرہ علاقوں تک پہنچ نہیں جاتے پریشان رہتے ہیں۔

میں جانتا ہُوں کہ آپ میں سے بعض آج کا کلام سُن کر محسوس کرتے ہوں کہ آپ کا اِیمان اور اُمید آپ کی پریشانیوں پر غالب آئے ہیں۔ اور محبت کو محسوس کرنے کی تمنا جاگ اُٹھے۔

بھائیو اور بہنو، خُداوند نے اپنی محبت کو محسوس کرانے اور بانٹنے کے مواقع آپ کے قریب ہی فراہم کر دیے ہیں۔ آپ پورے بھروسے کے ساتھ دُعا کر سکتے ہیں کہ خُداوند کی خاطر کسی سے محبت کرنے کے لیے وہ آپ کی راہ نمائی کرے۔ وہ آپ جیسے فروتن رضا کاروں کی دُعاؤں کا جواب دیتا ہے۔ آپ اپنے لیے خُدا کی محبت کو محسوس کریں گے اور اُن کے لیے جن کی آپ خدمت کرتے ہیں۔ جیسے جیسے آپ خُدا کے بچوں کی مصیبتوں میں مدد کرتے ہیں،ویسے ویسے آپ کی اپنی مصیبتیں ہلکی محسوس ہوں گی۔ آپ کا اِیمان اور اُمید تقویت پائیں گے۔

میں اِس سچّائی کا عینی شاہد ہُوں۔ ساری زندگی، میری اہلیہ نے خُداوند کی خاطر کلام کیا ہے اور اُس کی خاطر لوگوں کی خدمت کی ہے۔ جیسا میں پہلے بھی بتا چُکا ہُوں، ایک بار ہمارے کسی اُسقف نے کہا، ”میں حیران ہُوں۔ ہر بار جب میں سُنتا ہُوں کہ ہمارے حلقہ میں کوئی مصیبت میں ہے، میں فوری طور پر مدد کے لیے جاتا ہُوں۔ مگر ایسا لگتا ہے کہ آپ کی اہلیہ ہر بار وہاں پہلے سے موجود ہوتی ہے۔“ پچھلے ۵۶ برسوں میں جہاں جہاں ہم رہے یہی حقیقت رہی ہے۔

اب وہ صرف پورے دِن میں چند اَلفاظ بول سکتی ہے۔ جن لوگوں کو وہ خُداوند کی خاطر محبت کرتی تھی وہ اُس کو ملنے آتے ہیں۔ ہر صبح اور شام میں اُس کے ساتھ گیت گاتا ہُوں اور پھر ہم دُعا کرتے ہیں۔ دُعاؤں میں مجھے اُس کی آواز بننا ہوتا ہے۔ بعض اوقات میں دیکھ سکتا ہُوں کہ وہ گیتوں کے بول منہ ہی منہ میں گُنگُنا رہی ہوتی ہے۔ اُسے بچّوں کے گیت پسند ہیں۔ اُس کے جذبات کا خلاصہ گیت کے اِن بولوں میں ہے ”میں یِسُوع کی مانند بننے کی کوشش کر رہی ہُوں۔“۱۱

اَگلے دِن، گیت: ”ایک دوسرے سے ایسے محبت کرو جیسے یِسُوع تم سے کرتا ہے۔ کوشش کرو سب کاموں میں شفقت دِکھاؤ“ کے بول گانے کے بعد، ”وہ دھیرے سے، مگر صاف صاف کہنے لگی، ”کوشش، کوشش، کوشش۔“ میں سوچتا ہُوں کہ اُسے علم ہوجائے گا، جب وہ خُداوند کو دیکھے گی، کہ ہمارے نجات دہندہ نے اُس کے دِل میں اپنا نام رکھ دیا ہے اور کہ وہ اُس کی مانند بن گئی ہے۔ اُس کی مصیبتوں میں وہ اُس کے ساتھ ساتھ چل رہا ہے، اِسی طرح وہ آپ کی مُصیبتوں میں آپ کے ساتھ ساتھ چلے گا۔

آپ کو میں اپنی گواہی دیتا ہُوں کہ نجات دہندہ آپ کو جانتا اور پیار کرتا ہے۔ خُداوند آپ کے نام سے واقف ہے جیسے آپ اُس کے نام سے۔ وہ آپ کی مُصیبتوں سے واقف ہے۔ اُس نے اُنھیں برداشت کیا ہے۔ اپنے کفارے کے وسیلے سے وہ دُنیا پر غالب آیا ہے۔ خُداوند کا نام اپنانے کی آمادگی کی بدولت آپ بے شمار لوگوں کا بوجھ اُٹھا سکو گے۔ اور آپ اِسی دُنیا میں جان لو گے کہ تم واجب طور پر نجات دہندہ سے واقف ہو اور اُس سے زیادہ سے زیادہ محبت کرو گے۔ اُس کا نام آپ کے دِل میں ہوگا اور آپ کی یاد داشت میں محفوظ رہے گا۔ اِس نام سے آپ کو پُکارا جائے گا۔ میں شُکر گُزاری کے ساتھ اِس لیے گواہی دیتا ہُوں، کیوں کہ اُس کی پیار بھری شفقت مجھ پر ہے، میرے عزیزوں پر ہے، اور آپ پر ہے،یِسُوع مِسیح کے نام پر، آمین۔